Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے فرمایا، حسن ؑ اور حسین ؑ جوانانِ جنت کے سردار ہیں اور ان کے والد ان سے افضل ہیں بحارالانوارتتمہ کتاب الامامۃ ابواب علامات الامام و صفاتہ و شرائطہ باب12
Karbala TV Live
ترتیل قرآن کریم اردو

اسلامی افکار

انسانی معاشرہ اور مشینی دور

آية الله سید علی خامنه ای

آج انسانی معاشرے پر مشینی زندگی کی آہنی گرفت کے دور میں انسان اور انسانیت سخت دباؤ اور کھنچاؤ میں ہے۔ اس ماحول میں انسان اپنی انفرادی و سماجی زندگی کو طاقت فرسا مشینی لے اور راگ کے مطابق ڈھالنے پر مجبور ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج کے دور میں اللہ تعالی سے معنوی و روحانی رابطے کی ضرورت کا احساس بہت زیادہ ہو رہا ہے۔ اس ضرورت کی تکمیل کے لئے نماز بہترین وسیلہ و ذریعہ ہے۔ نماز میں تین بنیادی خصوصیتیں پائی جاتی ہیں؛ سب سے پہلی خصوصیت یہ ہے کہ نماز اپنی اس شکل میں جو اسلام نے اس کے لئے معین کی ہے یعنی اس میں رکھے گئے اذکار اور حالتیں نمازی کو فطری طور پر گناہ و آلودگی سے دور رکھتی ہیں۔ دوسری خصوصیت یہ ہےکہ (نماز) اللہ تعالی کی بارگاہ میں جو ہر انسان کا حقیقی و فطری محبوب ہے عبادت و پرستش اور خضوع و خشوع کے جذبے کو زندہ رکھتی ہے۔ تیسری خصوصیت یہ کہ نمازی کے دل و جان کو وہ سکون و طمانیت عطا کرتی ہے جو تمام شعبہ ہای زندگی میں کامیابی و کامرانی کی بنیادی شرط و ضرورت ہے۔ یہ تزلزل و اضطراب کو جو اخلاقی تربیت کے لئے سنجیدہ اقدام کی راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے انسان سے دور کر دیتی ہے۔ انسان گوناگوں غلطتیوں او خطاؤں سے روبرو ہوتا ہے۔ ہر انسان سے کچھ غلطتیاں اور خطائیں سرزد ہو جاتی ہیں، وہ گناہوں کا مرتکب ہو جاتا ہے۔ اب اگر انسان زندگی کے سفر میں کامیاب ہونا چاہتا ہے تو اس کے لئے نماز تلافی کا بہترین ذریعہ ہے۔ قرآن کی آیہ کریمہ میں ارشاد ہوتا ہے کہ نماز کو دن کے دونوں سروں(آغاز و اختتام) اور رات کے ایک حصے میں ادا کرو کیونکہ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔ نماز میں نورانی کیفیت پائی جاتی ہے جو ظلمانی کیفیت کو ختم کر دیتی ہے۔ برائیوں کو مٹا دیتی ہے اور گناہوں کے اثرات کو دلوں سے زائل کر دیتی ہے۔ انسان بہرحال (گناہوں سے) آلودہ ہو سکتا ہے۔ اگر آپ نماز کے پابند ہیں تو آپ کی یہ نورانی کیفیت باقی رہے گی اور آپ کے دل میں گناہ کو راستہ نہیں مل سکے گا۔ مسجد صرف نماز کے لئے نہیں، متعدد عبادتوں کے لئے ہے جن میں ایک غور و فکر بھی ہے جو مسجد میں جانے والے افراد عالم دین کی گفتگو سن کر انجام دیتے ہیں۔ بنابریں مسجد مدرسہ بھی ہے، یونیورسٹی بھی ہے، مرکز فکر و نظر بھی ہے، مرکز طہارت روح بھی ہے، سرچشمہ اخلاص و تقرب الہی بھی ہے۔ یہ زمین و آسمان کے درمیان رابطہ بھی ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں انسان خود کو فیض و قدرت کے لا متناہی سرچشمے سے متصل کر سکتا ہے۔ مسجد میں انسان خود کو اللہ تعالی کی ذات سے وابستہ کر لیتا ہے۔ نماز کا قیام صالح بندوں کی حکمرانی کا اولین ثمرہ و علامت ہے۔ ہمارے امام بزرگوار(خمینی رہ) کے گراں قدر اقدامات میں سے ایک نماز جمعہ کا قیام تھا۔ آپ نے اس قوم کو نماز جمعہ کا تحفہ دیا۔ برسہا برس سے ہم نماز جمعہ سے محروم تھے۔ میری نظر میں لوگوں میں جذبہ ایمان اور جوش و خروش کی حفاظت و نگہداشت کا ایک بہترین ذریعہ یہی نماز جمعہ، نماز جمعہ کے خطبے، لوگوں کی نماز جمعہ میں روحانی شرکت اور یہ اہتمام ہے کہ ہر جمعے کو ایک امین و صادق شخص جسے عوام کا اعتماد حاصل ہے ان کے سامنے ملک کے حالات پر روشنی ڈالے انہیں نصیحت کرے اور صحیح سمت و رخ عطا کرے۔ نماز جمعہ تعلیم و نصیحت کا مرکز ہونا چاہئے۔ ائمہ جمعہ اور منتظمین کو مل کر اس سلسلے میں کوشش کرنا چاہیے۔