Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، عقل، مومن کی دوست، علم اس کا وزیر صبر اس کے لشکر کا سردار اور عمل ان پر نگران ہوتا ہے۔ غررالحکم حدیث 1541
Karbala TV Live
ترتیل قرآن کریم اردو

اسلامی افکار

امام حسینؑ کا اصلاح امت رسول کا طریقہؐ

آية الله سید علی خامنه ای

یہ اصلاح قیام و خروج کے ذریعے ہے ۔ خروج یعنی قیام ، حضرت نے اس وصیت نامے میں ، اس بات کا ذکر کیا ہے _ تقریبا اس بات کی صراحت کی ہے _ یعنی پہلی بات تو یہ کہ ہم قیام کرنا چاہتے ہیں اور یہ ہمارا قیام اصلاح کے لئے ہے نہ اس لئے کہ ہم ہر صورت میں حکومت کو حاصل کر لیں نہ ہی اس لئے ہے کہ ہر حال میں ہم جاکر شہید ہی ہو جائيں ۔ نہيں ، ہم اصلاح کرنا چاہتے ہيں ۔ البتہ اصلاح کوئی چھوٹا کام نہیں ہے ۔ کبھی حالات ایسے ہوتے ہيں انسان حکومت تک پہنچ جاتا ہے اور خود ہی زمام حکومت سنبھال لیتا ہے لیکن کبھی وہ یہ نہيں کر سکتا _ یعنی ایسا ہوتا نہيں _ بلکہ وہ شہید ہو جاتا ہے لیکن ہر دو حالت ، اصلاح کے لئے قیام ہے ۔ اس کے بعد آپ فرماتے ہيں : «ارید ان آمر بالمعروف و انهى عن المنكر و اسیر بسیرة جدّى» یہ اصلاح امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی مصداق ہے یہ بھی ایک مختلف بات ہے۔ حضرت نے مکے میں دو خطوط لکھے ہیں کہ جن میں ایک بصرہ کے سرداروں اور دوسرا کوفہ کے سرداروں کے نام تھا ۔ بصرہ کے سردارں کے نام آپ کے خط میں یہ لکھا ہے : «و قد بعث رسولى الیكم بهذا الكتاب و انا ادعوكم الى كتاب اللَّه و سنة نبّیه فان سنّة قد امیتت و البدعة قدا حییت فان تسمعوا قولى اهدیكم الى سبیل الرّشاد»؛ میں بدعت کو ختم اور ست کو حیات نو عطا کرنا چاہتا ہوں کیونکہ سنت کو ختم اور بدعت کو زندہ کر دیا گیا ہے! اگر میرے ساتھ آؤگے تو راہ راست میرے ساتھ ہے ۔ یعنی میں اسی عظیم فریضے پر عمل کرنا چاہتا ہو جو اسلام ، سنت پیغمبر اور نظام اسلامی کو حیات نو عطا کرنا ہے ۔ پھر آپ نے اہل کوفہ کے نام اپنے خط میں فرمایا : «فلعمرى ما الامام الا الحاكم بالكتاب والقائم بالقسط الدّائن بدین الحقّ الحابس نفسه على ذالك اللَّه والسلام»؛ اسلامی سماج کا پیشوا اور رہنما ایسا شخص نہيں ہو سکتا جو فسق و فجور و بدعنوانی و گناہ میں ڈوبا ہو بلکہ اس عہدے ایسے کے پاس ہونا چاہئے جو خدا کی کتاب پر عمل کرے ۔ یعنی سماج کے درمیان کتاب خدا پر عمل کرے نہ یہ کہ خود ہی اکیلے ایک کمرے میں نماز پڑھے بلکہ خدا کی کتاب پر عمل کو سماج میں رائج کرے ، عدل و انصاف سے کام لے اور حق کو سماج میں قانون بنائے ۔«الداّئن بدین الحق» یعنی سماج کے قوانین و ضوابط اور اصولوں کو حق قرار دے اور باطل کو دور کرے ۔«والحابس نفسه على ذالك للّه»؛ بظاہراس جملے کا معنی یہ ہے کہ خود ہر صورت میں اللہ کے حضور میں سمجھے اور شیطانی و مادی کششوں کے جال میں نہ پھنسے بس ، اس بنا پر آپ نے ہدف معین کر دیا ۔