Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام موسیٰ کاظم نے فرمایا، حرام کبھی پروان نہیں چڑھتا، اگر پروان چڑھے بھی تو اس میں برکت نہیں ہوتی، اگر اسے راہِ خدا میں خرچ کیا جائے تو اس کا اجر نہیں ملتا۔ اصول کافی باب المکاسب الحرام حدیث7
Karbala TV Live
ترتیل قرآن کریم اردو

اسلامی افکار

دین، قائد انقلابِ اسلامی کے نقطہ نگاہ سے (حصہ دوم)

آية الله سید علی خامنه ای

ہماری نظر میں عوام ہی سب کچھ ہیں۔ اسلامی طرز فکر اور تعلیمات میں اللہ تعالی کو محور قرار دئے جانے اور عوام کو محور قرار دینے میں کوئي تضاد اور ٹکراؤ نہیں ہے۔ یہ ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ جس ملک کے عوام دیندار اور مذہبی نہ ہوں وہاں دینی حکومت کا قیام نا ممکن ہے۔ وہاں دینی معاشرے کی تشکیل نہیں ہو سکتی۔ بنابریں کسی ملک میں اسلامی حکومت کا وجود وہاں کے عوام کی دینداری کا ثبوت ہے، یعنی وہاں کے عوام نے ایسی حکومت کی خواہش کی تب یہ حکومت وجود میں آئی۔ دین خدا کی حکومت اور بالادستی کا ہدف مظلوموں کی مدد اور الہی احکامات و تعلیمات پر عملدرآمد ہے۔ کیونکہ سعادت و خوش بختی الہی احکامات پرعمل سے ہی ممکن ہے۔ کیونکہ عدل و انصاف دینی احکام پر عملدرآمد سے ہی ممکن ہے۔ کیونکہ انسان کی حریت و آزادی دینی احکام پر عمل کرنے سے مل سکتی ہے۔ آزادی اور کہاں سے حاصل کی جا سکتی ہے؟ انسانی ضرورتوں کی تکمیل تو دینی احکامات کے زیر سایہ ہی ممکن ہے۔ بنیادی ضرورتوں کے اعتبار سے آج کے انسان اور ہزارہا سال قبل کے بشر میں کوئی فرق نہیں ہے۔ انسان کی بنیادی ضرورتیں یہی تو ہیں؛ اسے تحفظ چاہئے، آزادی چاہئے، معرفت و علم چاہئے، چین کی زندگی چاہئے، تفریق و امتیاز سے نجات چاہئے، ظلم سے چھٹکارا چاہئے۔ زمانہ بدلنے کے ساتھ ساتھ پیدا ہونے والی ضرورتیں انہی ضرورتوں کی تکمیل کی صورت میں ہی پوری ہو سکتی ہیں۔ جبکہ بنیادی ضرورتوں کی تکمیل دین خدا ہی کر سکتا ہے کوئي اور نہیں۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم دین لائے، آپ نے انسانی زندگی کو ہدف اور سمت عطا کی، روحانیت و معنویت پر تکیہ کیا لیکن ساتھ ہی جگہ جگہ پر امت کو مادی وسائل کی جانب بھی متوجہ کیا۔ زندگی کے امور چلانے کیلئے ضروری اطلاعات اور مہارت مہیا کرائي۔ کہیں پیچیدگي پیدا ہوئي تو لوگوں کو حکم دیا کہ جاؤ علم حاصل کرو، جاؤ چیزوں کا مشاہدہ کرو، نظریات قائم کرنے کی کوشش کرو۔