Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا، ایمان سارے کا سارا عمل ہے اور قول اس عمل کا حصہ ہے جو خدا کی طرف سے فرض کیا گیا ہے او جسے اللہ نے اپنی کتاب میں واضح کردیا ہے اصول کافی کتاب الایمان والکفر باب فی ان الایمان مثبوت، مستدرک الوسائل حدیث12661

نہج البلاغہ خطبات

خطبہ 1: معرفت باری کے درجات، زمین و آسمان کی خلقت، آدم کی پیدائش، احکام قرآنی کی تقسیم اور حج کا بیان۔

خطبہ 2: بعثت سے قبل عرب کی حالت ، اہل بیت کی فضیلت اور ایک جماعت کی منقصت

خطبہ 3: یہ خطبہ شقشقیہ کے نام سے مشہور ہے

خطبہ 4: حضرت کی دوررس بصیرت اور دین میں یقین کامل اور حضرت موسی (ع) کے خوفزدہ ہونے کی وجہ

خطبہ 5: پیغمبر(ص) کے بعد جب ابو سفیان نے آپ (ع) کے ہاتھ پر بیعت کرنا چاہی تو اس موقع پر فرمایا

خطبہ 6: جب طلحہ و زبیر کے تعاقب سےآپ (ع) کو روکنا گیا تو اس موقع پر فرمایا

خطبہ 7: منافقین کی حالت

خطبہ 8: جب زبیر نے یہ کہا میں نے دل سے بیعت نہ کی تھی تو آپ نے فرمایا:

9: اصحاب جمل کا بوداپن

خطبہ 10: طلحہ و زبیر کے بارے میں

خطبہ 11: محمد بن حنفیہ کو آداب حرم کی تعلیم

خطبہ 12: عمل کا کردار اور مدار نیت پر ہے۔

خطبہ 13: بصرہ اور اہل بصرہ کی مذمت میں

خطبہ 14: اہل بصرہ کی مذمت میں

خطبہ 15: عثمان کی دی ہوئی جا گیریں جب پلٹا لیں تو فرمایا:

خطبہ 16: جب اہل مدینہ نے آپ (ع) کے ہاتھ پر بیعت کی تو فرمایا:

خطبہ17: مسند قضا پر بیٹھ نے والے نا اہلوں کی مذمت میں

خطبہ 18: علماء کے مختلف الاراء ہونے کی مذمت اور تصویب کی رد

خطبہ 19: اشعث بن قیس کی غداری ونفاق کا تذکرہ

خطبہ 20: موت کی ہولناکی اور اس سے عبرت اندوزی

خطبہ 21: دنیا میں سبکبار رہنے کی تعلیم

خطبہ 22: قتل عثمان کا الزام عائد کرنے والوں کے بارے میں

خطبہ 23: حسد سے باز رہنے اور عزیزو اقارب سے حسن سلوک کے بارے میں

خطبہ 24 : جنگ پر آمادہ کرنے کے لیے فرمایا:

خطبہ 25: پسر ابن ابء ارطاۃ کی تاخت و تاراج کے بعد جنگ سے جی چرانے والے ساتھیوں کے متعلق فرمایا

خطبہ 26:

خطبہ 27: جہاد پر برانگیختہ کرنےکے لیے فرمایا

خطبہ 28:

خطبہ29: جنگ کے موقعہ پر حیلے بہانے کرنے والوں کے متعلق فرمایا

خطبہ 30: قتل عثمان کے سلسلے میں آپ (ع) کی روش

31: جنگ جمل چھوڑنے سے پہلے ابن عباس کو زبیر کے پاس جب بھیجا تو ان سے فرمایا

خطبہ 32: دنیا کی مذمت اور اہل دنیا کی قسمیں

خطبہ 33: جب جنگ جمل کے لیے روانہ ہوئے تو فرمایا

خطبہ 36: اہل نہروان کو ان کے انجام سے مطلع کرنے کے لیے فرمایا

35: تحکیم کے بارے میں فرمایا

36: اہل نہروان کو ان کے انجام سے مطلع کرنے کے لیے فرمایا

37: شبہہ کی وجہ تسمیہ اور دوستان خدا و دشمنان خدا کی مذمت

خطبہ 38:

خطبہ 39: جنگ جی چرانے والوں کی مذمت میں

40: خوارج کے قول " لاحکم الا للہ" کے جواب میں فرمایا

خطبہ 41: غداری کی مذمت میں

خطبہ 42: نفسانی خواہشوں اور لمبی امیدوں کے متعلق فرمایا

خطبہ 43: جب آپ کے ساتھیوں نے جنگ کی تیاری کے لیے کہا تو آپ (ع) نے فرمایا

خطبہ 44: جب مصقلہ ابن ہبیرہ معاویہ کے پاس بھاگ گیا تو آپ (ع) نے فرمایا

45: اللہ کی عظمت اور جلالت اور دنیا کی سبکی و بے وقاری کے متعلق فرمایا

46: جب شام کی جانب روانہ ہوئے تو فرمایا

خطبہ 47: کوفہ پر وارد ہونے والی مصیبتوں کے متعلق فرمایا

خطبہ 48: جب شام کی طرف روانہ ہوئے تو فرمایا

خطبہ 49: اللہ کی عظمت اور بزرگی کے بارے میں فرمایا

خطبہ50: حق و باطل کی آمیزش کے نتائج

خطبہ51: جب شامیوں نے آپ (ع) کے ساتھیوں پر پانی بند کر دیا تو فرمایا

خطبہ 52: دنیا کے زوال وفنا اور آخرت کے ثواب و عقاب کے متعلق فرمایا

خطبہ 53: گوسفند قربانی کے اوصاف

خطبہ 54: آپ (ع) کے ہاتھ پر بیعت کرنے والوں کا ہجوم

خطبہ 55: میدان صفین میں جب آپ (ع) کے ساتھیوں نے یہ محسوس کیا کہ آپ اذن جہاد دینے میں تاخیر فرمارہے ہیں تو فرمایا

خطبہ 56: میدان جنگ میں آپ (ع) کی صبر و ثبات کی حالت

خطبہ 57: معاویہ کے بارے میں فرمایا

خطبہ 58: خوارج کےبارے میں آپ (ع) کی پیشینگوئی

خطبہ 59: خوارج کی ہزیمت کے متعلق آپ (ع) کی پیشینگوئی

خطبہ 60: جب آپ (ع) کو اچانک قتل کر دیئے جانے سے ڈرایا گیا تو آپ (ع) نے فرمایا

خطبہ 61: دنیا کی بے ثباتی کا تذکرہ

خطبہ 63: صفات باری کا تذکرہ

خطبہ 64: جنگ صفین میں تعلیم حرب کےسلسلے میں فرمایا

خطبہ 65: سقیفہ بنی ساعدہ کی کاروائی سننے کے بعد فرمایا

خطبہ 66: محمد بن ابی بکرکی خبر شہادت سن کر فرمایا

خطبہ 67: اپنے اصحاب کی کجروی اور بے رخی کے بارے میں فرمایا

خطبہ 68: شب ضربت سحر کے وقت فرمایا

68: شب ضربت سحر کے وقت فرمایا

خطبہ 69: اہل عراق کی مذمت میں فرمایا

خطبہ 70: پیغمبر پر درود بھیجنے کا طریقہ

خطبہ 71: جب حسن و حسین علیھما السلام نے مروان کی سفارش کی تو آپ نے فرمایا

خطبہ 72: جب لوگوں نے عثمان کی بیعت کا ارادہ کیا تو آپ (ع) نے فرمایا

73: جب لوگوں نے قتل عثمان میں شرکت کا الزام آپ (ع) پر لگایا تو فرمایا

خطبہ 74: پند و نصیحت کے سلسلے میں فرمایا

خطبہ 75: بنی امیہ کے متعلق فرمایا

خطبہ 76: امیر الموٴمنین علیہ السلام کے دعائیہ کلمات

خطبہ 77: منجمین کی پیشینگوئی کی رد

خطبہ 78: عورتوں کے فطری نقائص

خطبہ 79: پند و نصیحت کے سلسلے میں فرمایا

خطبہ 80: اہل دنیا کے ساتھ دنیا کی روش

خطبہ 81: موت اور موت کے بعد کی حالت، انسانی خلقت کے درجات اور پند و نصائح (خطبہ غراء)

خطبہ 82: عمروبن عاص کے بارے میں

خطبہ 83: تنزیہ بازی اور پند و نصائح کے سلسلے میں فرمایا

84: آخرت کی تیاری اور احکام شریعت کی نگہداشت کے سلسلے میں فرمایا

خطبہ 85: دوستان خدا کی حالت اور علماء سوء کی مذمت میں فرمایا

خطبہ 84: آخرت کی تیاری اور احکام شریعت کی نگہداشت کے سلسلے میں فرمایا

خطبہ 87: قبل بعثت دنیا کی حالت پراکندگی اور یہ کہ پہلے لوگوں اور موجودہ دور کے لوگوں کے حالات یکساں ہیں

خطبہ 88: صفات باری اور پند و موعظت کےسلسلے میں فرمایا

خطبہ 89: آسمان و زمین کی خلقت اور زمین کے پانی پر بچھانے جانے اور اللہ کے عالم جزئیات ہونے کے بارے میں فرمایا

خطبہ 90: جب آپ (ع) کے ہاتھ پر بیعت ہوئی تو فرمایا

خطبہ 91: خوارج کی بیخ کنی اور اپنے علم کی ہمہ گیر ی اور بنی امیہ کی فتنہ پردازی کے سلسلہ میں فرمایا

خطبہ 92: خداوند عالم کی حمد و ثناء اور انبیاء کی توصیف میں فرمایا

خطبہ 93: بعثت کے وقت لوگوں کی حالت اور تبلیغ کے سلسلہ میں پیغمبر کی مساعی کے متعلق فرمایا

خطبہ 94: نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدح و توصیف میں فرمایا

خطبہ 95: اپنے اصحاب کو تنبیہہ اور سرزنش کرتے ہوئے فرمایا

خطبہ 96: نبی امیہ اور ان کے مظالم کے متعلق فرمایا

خطبہ97: ترکِ دینا اور نیرنگیٴ عالم کے سلسلہ میں فرمایا

خطبہ 98: اپنی سیرت و کردار اور اہل بیت کی عظمت کے سلسلہ میں فرمایا

خطبہ 99: عبد الملک بن مروان کی تاراجیوں کے متعلق فرمایا

خطبہ 100: بعد میں پیدا ہونے والے فتنوں کے متعلق فرمایا

خطبہ 101: زہدو تقو یٰ اور اہل دنیا کی حالت کے متعلق فرمایا

خطبہ 102: بعثت سے قبل لوگوں کی حالت اور پیغمبر کی تبلیغ و ہدایت کے متعلق فرمایا

خطبہ 103: پیغمبر اکرم کی مدح و توصیف اور فرائضِ امام کے سلسلہ میں فرمایا

خطبہ 104: شریعت اسلام کی گرانقدری اور پیغمبر کی عظمت کے متعلق فرمایا

خطبہ 105: جنگ صفین میں جب [ع] کے ایک حصہ لشکر کے قدم اکھڑنے کے بعد دوبارہ جم گئے تو فرمایا

خطبہ 106: پیغمبر کی توصیف اور لوگوں کے گوناگون حالات کے سلسلہ میں فرمایا

خطبہ 107: خداوند عالم کی عظمت ،ملائکہ کی رفعت ،نزع کی کیفیت اور آخرت کا ذکر فرمایا

خطبہ 108: فرائضِ اسلام اور علم وعمل کے متعلق فرمایا

خطبہ 109: دنیا کی بے ثباتی کے متعلق فرمایا

خطبہ 110: ملک الموت کے قبضِ رُوح کرنے کے متعلق فرمایا

خطبہ 111: دنیا اور اہل دنیا کے متعلق فرمایا

خطبہ 112: زہد و تقویٰ اور زادِ عقبیٰ کی اہمیت کے متعلق

خطبہ 113: طلب باران کے سلسلہ میں فرمایا

خطبہ 114: آخرت کی حالت اور حجاج ابن یوسف ثقفی کے مظالم کے متعلق فرمایا

خطبہ 115: خدا کی راہ میں جان و مال سے جہاد کرنے کے متعلق فرمایا

خطبہ 116:

خطبہ 117: جب اپنے ساتھیوں کو دعوت جہاد دی اوروہ خاموش رہے تو فرمایا

خطبہ 118: اہل بیت [ع] کی عظمت اور قوانین شریعت کی اہمیت کے متعلق فرمایا

خطبہ 119: جب ایک شخص نے دوران خطبہ میں تحکیم کے بارے میں آپ [ع] پر اعتراض کیا تو اس کے جواب میں فرمایا اور اس میں اپنے گزر جانے والے دوستوں کا تذکرہ کیاہے۔

خطبہ 120: جب خوارج تحکیم کے نہ ماننے پر اڑگئے تو اُن پر احتجاج کرتے ہوئے فرمایا

خطبہ 121: جنگ کے موقع پر کمزور اور پست ہمتوں کی مدد کرنے کی سلسلہ میں فرمایا

خطبہ 122: میدان صفین میں اپنے اصحاب کو فنونِ جنگ کی تعلیم دیتے ہوئے فرمایا

خطبہ 123: تحکیم قبول کرنے کے وجوہ و اسباب

خطبہ 124: جب بیت المال میں برابر کی تقسیم جاری کرنے پر کچھ لوگ نے اعتراض کیا تو فرمایا

خطبہ 125: خوارج کے عقائد کے رد میں

خطبہ 126: بصرہ میں برپا ہونے والے فتنوں ،حبشیوں کے سردار کی تباہ کاریوں اور تاتاریوں کے حملوں کے بارے میں فرمایا

خطبہ 127:

خطبہ 128: جب حضرت ابوذر کو مدینہ سے نکل جانے کا حکم دیا گیا تو انہیں رخصت کرتے وقت فرمایا

جس میں آپ نے پیمانوں اور ترازؤں کا ذکر فرمایا ہے ۔

خطبہ 129: خلافت کو قبول کرنے کی وجہ اور والی و حاکم کے اوصاف

خطبہ 130: مُوت سے ڈرانے اور پندو نصیحت کے سلسلہ میں فرمایا

خطبہ 131: خداوند ِعالم کی عظمت اور قرآن کی اہمیت اور پیغمبر کی بعثت اور دُنیا اور اہل دُنیا کا تذکرہ

خطبہ 133: جب مغیرہ بن اخنس نے عثمان کی حمایت میں بولنا چاہا تو فرمایا

خطبہ 134: اپنی نیت کے اخلاص اور مظلوم کی حمایت کے سلسلہ میں فرمایا

خطبہ 135: طلحہ و زبیر اور خونِ عثمان کے قصاص اور اپنی بیعت کے متعلق فرمایا

خطبہ 136: ظہورِ حضرت قائم کے وقت دُنیا کی حالت، اور کوفہ میں برپا ہونے والے فتنہ کی پیشینگوئی

خطبہ 137: شوریٰ کے موقع پر فرمایا

خطبہ 138: غیبت اور عیب جوئی سے ممانعت کے سلسلہ میں فرمایا

خطبہ 139: سُنی سُنائی باتوں کو سچا سمجھنا چاہئے

خطبہ 140: بے محل داد و دہش سے ممانعت اور مال کا صحیح مصرف

خطبہ 141: طلبِ باران کے سلسلہ میں فرمایا

خطبہ 142: اہل بیت [ع]”راسخون فی العلم “ہیں اور وہی امامت و خلافت کے اہل ہیں

خطبہ 143: دُنیا کی اہل دُنیا کے ساتھ روش اور بدعت و سنت کا بیان

خطبہ 144:

خطبہ 145:

خطبہ 146: طلحہ وزبیر کے متعلق فرمایا

خطبہ 147: موت سے کچھ قبل بطور وصیّت فرمایا

خطبہ 148: حضرت حجت [ع] کی غیبت اور پیغمبر کے بعد لوگوں کی حالت کا تذکرہ

خطبہ 149: فتنوں میں لوگوں کی حالت اور ظلم اور اکل حرام سے اجتناب کی نصیحت

خطبہ 150:

خطبہ 151: غفلت شعاروں کی حالت اور چوپاوٴں ،درندوں اور عورتوں کے عادات و خصائل

خطبہ 152: اہل بیت [ع]کی توصیف،علم وعمل کا تلازم اور اعمال کا ثمرہ

خطبہ 153: چمگادڑ کی عجیب و غریب خلقت کے بارے میں

خطبہ 154: عائشہ کے عناد کی کیفیت اور فتنوں کی حالت

خطبہ 155: دُنیا کی بے ثباتی،پندو موعظت اور اعضاء و جوارح کی شہادت

خطبہ 156: بعثت پیغمبر کا تذکرہ ،بنی اُمیّہ کے مظالم اور ان کا انجام

خطبہ 157: لوگوں کے ساتھ آپ کا حُسنِ سلوک اور ان کی لغزشوں سے چشم پوشی

خطبہ 158: خداوندِعالم کی توصیف ،خوف ورجاء، انبیاء کی زندگی ،اور امیر المومنین [ع] کے پیراہن کی حالت

خطبہ 159: دین اسلام کی عظمت اور دُنیا سے درس عبرت حاصل کرنے کی تعلیم

خطبہ 160: حضرت کو خلافت سے الگ رکھنے کے وجوہ

خطبہ 161: اللہ کی توصیف،انسان کی خلقت،اور ضروریاتِ زندگی کی طرف رہنمائی

خطبہ 162: امیر المومنین [ع]کا عثمان سے مکالمہ اور ان کی دامادی پر ایک نظر

خطبہ 163: مور کی عجیب و غریب خلقت اور جنّت کے دلفریب مناظر

خطبہ 164: شفقت ومہربانی اور ظاہر و باطن کی یکرنگی کی تعلیم اور بنی اُمیہ کا زوال

خطبہ 165: حقوق و فرائض کی نگہداشت اور تمام معاملات میں اللہ سے خوف کھانے کی نصیحت

خطبہ 166: جب لوگوں نے قاتلین عثمان سے قصاص لینے کی فرمائش کی تو فرمایا

خطبہ 167: جب اصحاب جمل بصرہ کی جانب روانہ ہوئے تو فرمایا

خطبہ 168: جب اہل بصرہ کی طرف سے ایک شخص تحقیق حال کے لئے آپ کے پاس آیا تو اس سے فرمایا

خطبہ 169: میدان صفین میں جب دشمن سے دوبدو ہوکر لڑنے کا ارادہ کیا تو فرمایا

خطبہ 170: جب آپ پر حرص کا الزام رکھا گیا تو اس کی رد میں فرمایا ․اور اس کے ذیل میں قریش کے مظالم اور اصحاب جمل کی غارتگریوں کا تذکرہ ہے

خطبہ 171: خلافت کا مستحق کون ہے اور یہ کہ ظاہری مسلمانوں سے جنگ کرنے میں بصارت و بصیرت کی ضرورت ہے

خطبہ 172: طلحہ بن عبید اللہ کے بارے میں فرمایا

خطبہ 173:

خطبہ 174: پن دو موعظت قرآن کی عظمت اور ظلم کے اقسام

خطبہ 175: حکمین کے بارے میں فرمایا

خطبہ 176: خداوند عالم کی توصیف ،دُنیا کی بے ثباتی اور زوال نعمت کے اسباب

خطبہ 177: جب ذعلب یمانی نے آپ  سے یہ سوال کیا کہ آپ نے خدا کو دیکھا ہے تو اس کے جواب میں فرمایا

خطبہ 178: اپنے اصحاب کی مذمت میں فرمایا

خطبہ 179: اس جماعت کے متعلق فرمایا کہ جو خوارج سے مل جانے کا تہیّہ کئے بیٹھی تھیں

خطبہ 180: خداوند عالم کی تنزیہ و تقدیس اور قدرت کی کا ر فرمائی ․پہلی اُمتوں کی حالت اور شہداء صفین پر اظہار تاٴسف

خطبہ 181: خداوند عالم کی توصیف ، قرآن کی عظمت و اہمیت اور عذاب آخرت سے تخویف

خطبہ 182: خداوند عالم کی عظمت و توصیف اورٹڈی کی عجیب و غریب خلقت

خطبہ 183:

خطبہ 184: مسائل الٰہیات کے بُنیادی اُصول کا تذکرہ

خطبہ 185:

خطبہ 186: خداوند عالم کے احسانات،مرنے والوں کی حالت اور دنیا کی بے ثباتی کا تذکرہ

خطبہ 187: پختہ اور متزلزل ایمان اور دعویٰ سلونی قبل ان تفقدونی اور بنی امیہ کے بارے میں پیش گوئی

خطبہ 188: تقویٰ کی اہمیت ،قبر کی ہولناکی،اور اللہ اور رسول اور اہل بیت [ع] کی معرفت رکھنے والے کی موت شہادت ہے

خطبہ 189: خداوند عالم کی توصیف ،تقویٰ کی نصیحت ، دنیا اور اہل دنیا کی حالت کا بیان

خطبہ 190: جس میں ابلیس کی مذمت ہے․اس کے تکبر و غرور اور آدم  کے آگے سر بسجود نہ ہونے پر ․اور پہلی اُمتوں کے وقائع و حالات سے مواعظ و عبرت کا درس (خطبہ قاصعہ)

خطبہ 191: متقین کے اوصاف اور نصیحت پذیر طبیعتوں پر موعظت کا اثر اور ابن کوا کی غلط فہمی کا ازالہ

خطبہ 192:

خطبہ 193: خداوند عالم کی توصیف ،تقویٰ کی نصیحت اور قیامت کے برپا ہونے کی کیفیت

خطبہ 194:

خطبہ 195:

خطبہ 196: خداوند عالم کے علم کی ہمہ گیری ،تقویٰ کے فوائد، اسلام اور بعثت نبی کا تذکرہ اور قرآن کی عظمت

خطبہ 197: نماز ،زکوٰة اور امانت کے بارے میں فرمایا

خطبہ 198: معاویہ کی غدّاری و فریب کاری اور غداروں کا انجام

خطبہ 199: راہ ہدایت پر چلنے والوں کی کمی سے گھبرانا نہ چاہئے اور قوم ثمود پر عذاب کے وارد ہونے کی کیفیت

خطبہ 200: جناب سیدہ [ع] کے دفن کے موقع پر فرمایا

خطبہ 201: ۔دُنیا کی بے ثباتی اور زاد ِآخرت مہیّا کرنے کے لئے فرمایا

خطبہ 202: اپنے اصحاب کو عقبیٰ کے خطرات سے متنبہ کرتے ہوئے فرمایا

خطبہ 203: جب طلحہ و زبیر نے یہ کہا کہ ہم سے مشورہ کیوں نہیں لیا جاتا تو آپ[ع] نے فرمایا

خطبہ 204: جب میدان صفین میں آپ [ع] نے کچھ لوگوں کو سُنا کہ وہ شامیوں پر سبّ وشتم کر رہے ہیں تو فرمایا

خطبہ 205: جب امام حسن علیہ السلام صفین کے میدان میں تیزی سے بڑھے تو فرمایا

خطبہ 206: جب صفین میں آپ [ع] کا لشکر تحکیم کے سلسلہ میں سرکشی پر اُتر آیا تو فرمایا

خطبہ 207: جب علاء ابن زیاد حارثی کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے تو اس کے گھر کی وسعت کو دیکھ کر اسے دارِآخرت کی طرف متوجہ کیا اور اس کے بھائی کو رہبانیت کی زندگی سے منع فرمایا

خطبہ 208: اختلاف احادیث کے وجوہ و اسباب اور رواة حدیث کے اقسام

خطبہ 209: خداوند عالم کی عظمت اورزمین و آسمان اور دریاوٴں کی خلقت کے متعلق فرمایا

خطبہ 210: حق کی حمایت سے ہاتھ اٹھا لینے والوں کے بارے میں فرمایا

خطبہ 211: خداوند عالم کی عظمت اور پیغمبر کی توصیف و مدحت

خطبہ212: پیغمبر کی خاندانی شرافت اور نیکو کاروں کے اوصاف

خطبہ 213: آپ [ع]کے دُعائیہ کلمات

خطبہ 214: حکمران اور رعیّت کے باہمی حقوق کے بارے میں فرمایا

خطبہ 215: قریش کے مظالم کے متعلق فر مایا․اور اس کے ذیل میں بصرہ پر چڑھائی کرنے والوں کے مظالم کا تذکرہ کیا ہے

خطبہ 216: جب طلحہ اور عبد الرحمن بن عتاب کو میدانِ جنگ میں مقتول دیکھا تو فرمایا

خطبہ 217: متقی و پرہیزگار کے اوصاف

خطبہ 218: ”الہاکم التکاثر حتی زرتم المقابر“ کی تلاوت کے وقت فرمایا

خطبہ 219: ” رجال لا تلہیھم تجارة و لا بیع عن ذکر اللہ “ کی تلاوت کے وقت فرمایا

خطبہ 220: ” یا اٴیھا الانسان ما غرّک بربک الکریم “ کی تلاوت کے وقت فرمایا

خطبہ 221: ظلم و غصب سے کنارہ کشی،عقیل کی حالت فقر و احتیاج ،اور اشعث ابن قیس کی رشوت کی پیشکش

خطبہ 222:

خطبہ 223: دنیا کی بے ثباتی اور اہل قبور کی حالت بے چارگی

خطبہ 224:

خطبہ 225: اپنے ایک صحابی کے متعلق جو انتشار و فتنہ سے قبل دنیا سے اٹھ گئے تھے فرمایا