Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، زیادہ کے حاصل کرنے کے لیے اپنی جان کو خطرے میں نہ ڈالو، سب کچھ خدا ہی سے مانگو، کیونکہ جو تمہاری قسمت میں ہے (وہ) تمہیں مل کر رہے گا۔ بحارالانوارکتاب الروضۃ باب8 حدیث1

نہج البلاغہ خطبات

اے الگ الگ طبیعتوں اور پراگندہ دل و دماغ والوں کہ جن کے جسم موجود اور عقلیں گم ہیں میں تمہیں نرمی و شفقت سے حق کی طرف لانا چاہتا ہوں اور تم اس سے اس طرح بھڑک اٹھتے ہو جس طرح شیر کے ڈکار سے بھیڑ بکریاں ، کتنا دشوار ہے کہ میں تمہارے سہارے پر چھپے ہوئے عدل کو ظاہر کروں یا حق میں پدیا کی ہوئی کجیوں کو سیدھا کروں ۔ بار الٰہا تو خوب جانتا ہے کہ یہ جو کچھ بھی ہم سے (جنگ و پیکار کی صورت میں ) ظاہر ہوا اس لیے نہیں تھا کہ ہمیں تسلط و اقتدار کی خواہش تھی یا مال دنیا کی طلب تھی بلکہ یہ اس لیے تھا کہ ہم دین کے نشانات کو (پھر ان کی جگہ پر ) پلٹائیں اور تیرے شہروں میں امن و بہبودی کی صورت پیدا کر یں تاکہ تیرے ستم رسیدہ بندوں کو کوئی کھٹکا نہ رہے اور تیرے وہ احکام (پھر سے ) جاری ہو جائیں جنہیں بیکار بنا دیا گیا ہے ۔ اے اللہ ! میں پہلا شخص ہوں جس نے تیری طرف رجوع کی اور تیرے حکم کو سن کر لبیک کہی اور رسول اللہ کے علاوہ کسی نے بھی نماز پڑھنے میں مجھ پر سبقت نہیں کی ۔

(اے لوگ!) یہ معلوم ہے کہ ناموس ، خون ، مال غنیمت (نفاذ) احکام اور مسلمانوں کی پیشوائی کے لیے کسی طرح مناسب نہیں کہ کوئی بخیل حاکم ہو۔ کیونکہ اس کا دانت مسلمانوں کے مال پر لگا رہے گا اور نہ کوئی جاہل کہ وہ انہیں اپنی جہالت کی وجہ سے گمراہ کرے گا اور نہ کوئی کج خلق کہ وہ تند مزاجی سے چرکے لگاتا رہے گا اور نہ کوئی مال و دولت میں بے راہ روی کرنے والا کہ وہ کچھ لوگوں کو دے گا اور کچھ کو محروم کر دے گا اور نہ فیصلہ کرنے میں رشوت لینے والا کہ و ہ دوسروں کے حقوق کو رائیگاں کر دے گاا ور انہیں انجام تک نہ پہنچائے گا اور نہ کوئی سنت کو بیکار کر دینے والا کہ وہ امت کو تباو برباد کر دے گا۔

وہ جو کچھ لے اور جو کچھ دے اور جو نعمتیں بخشے اور جن آزمائشوں میں ڈالے (سب پر ) ہم اس کی حمدو ثنا کرتے ہیں وہ ہر چھپی ہوئی چیز کی گہرائیوں سے آگاہ ، اور ہر پوشیدہ شئے پر حاضر و ناظر ہے وہ سینوں میں چھپی ہوئی چیزوں اور آنکھوں کی چوری چھپے اشاروں کا جاننے والا ہے ، ہم گواہی دیتے ہیں کہ اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد اس کے برگزیدہ (بندے) اور فرستادہ (رسول) ہیں ۔ ایسی گواہی کہ جس میں ظاہر و باطن یکساں اور دل و زبان ہمنوا ہیں ۔

اسی خطبہ کا ایک جزیہ ہے ۔ خدا کی قسم و ہ چیز جوسرا سر حقیقت ہے ہنسی کھیل نہیں اور سرتاپا حق ہے جھوٹ نہیں وہ صرف موت ہے اس کے پکارنے والے نے اپنی آواز پہنچا دی ہے اور اس کے ہنکانے والے نے جلدی مچا رکھی ہے یہ (زندہ ) لوگوں کی کثرت تمہارے نفس کو دھوکانہ دے ( کہ اپنی موت کو بھول جاؤ) تم ان لوگوں کو جو تم سے پہلے تھے ۔ جنہوں نے مال و دولت کو سمیٹا تھا ۔ جو افلاس سے ڈرتے تھے اور امیدوں کی درازی اور موت کی دوری کا (فریب کھا کر ) نتائج سے بے خوف بن چکے تھے ۔ دیکھ چکے ہو کہ کس طرح موت ان پر ٹو#ٹ پڑی کہ انہیں وطن سے نکال باہر کیا اور ان کی جائے امن سے انہیں اپنی گرفت میں لے لیا اس عالم میں کہ وہ باتوت پر لدے ہوئے تھے اور لوگ یکے بعد دیگرے کندھا دے رہے تھے اور اپنی انگلیوں (کے سہارے) سے روکے ہوئے تھے کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا کہ جو دور کی امیدیں لگائے بیٹھے تھے ۔ جنہوں نے مضبوط محل بنائے تھے اورڈھیروں مال جمع کیا تھا ۔ کس طرح ان کے گھر قبروں میں بدل گئے اور جمع شدہ پونجی تباہ ہو گئی اور ان کا مال و ارثوں کا ہو گیا۔ اور ان کی بیوایں دوسروں کے پاس پہنچ گئیں (اب ) نہ وہ نیکیوں میں کچھ اضافہ کر سکتے ہیں اور نہ اس کا کوئی موقعہ ہے کہ وہ کسی گناہ کے بعد (توبہ کر کے ) اللہ کی رضا مندیاں حاصل کر لیں جس شخص نے اپنے دل کو تقویٰ شعار بنا لیا وہ بھلائیوں میں سبقت لے گیا اور اس کا کیا کرایا سوارت ہوا۔ تقویٰ حاصل کرنے کا موقعہ غنیمت سمجھو اور جنت کے لیے جو عمل ہونا چاہئے اسے انجام دو۔ کیونکہ دنیا تمہاری قیام گاہ نہیں بنائی گئی ۔ بلکہ یہ تو تمہارے لیے گزر گاہ ہے تاکہ تم اس سے اپنی مستقل قیام گاہ کے لیے زاد اکٹھا کر سکو۔ اس دنیا سے چل نکلنے کے لیے آمادہ رہو، اور کوچ کے لیے سواریاں اپنے سے قریب کر لو( کہ وقت آنے پر بآسانی سوار ہو سکو)

خطبہ 130: مُوت سے ڈرانے اور پندو نصیحت کے سلسلہ میں فرمایا