Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، زبانی لڑائی جھگڑے سے بچتے رہو، کیونکہ اس سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔ بحارالانوار کتاب الاحتجاج باب7 حدیث1

نہج البلاغہ خطبات

خطبہ 179: اس جماعت کے متعلق فرمایا کہ جو خوارج سے مل جانے کا تہیّہ کئے بیٹھی تھیں

حضرت نے اپنے اصحاب میں سے ایک شخص کو سپاہ کوفہ کی ایک جماعت کی خبر لانے کے لےے بھیجا جو خارجیوں سے منضم ہو نے کا تہیہ کئے بیٹھی تھی ،لیکن حضرت سے خائف تھی ۔چنانچہ جب وہ دشمن پلٹ کر آیا تو آپ نے دریافت کیا کہ کیا وہ مطمئن ہو کر ٹھہر گئے ہیں یا کمزوری و بزدلی دکھاتے ہوئے چل دیئے ہیں ۔اس نے کہا کہ یا امیرالمومنین[ع]وہ تو چلے گئے تو آپ نے ارشاد فرمایا ،انہیں قوم ثمود کی طرح خدا کی رحمت سے دوری ہو ۔دیکھناجب نیزوں کے رخ ان کی طرف سیدھے ہوں گے اور تلواروں کے وار ان کی کھوپڑیوں میں پڑیں گے تو اپنے کئے پر پچھتائیں گے۔آج تو شیطان نے انہیں تتر بتر کردیا ہے اور کل ان سے اظہار بیزاری کرتا ہو ا ان سے الگ ہو جائے گا ۔ان کا ہدایت سے نکل جانا گمراہی وضلالت میں جا پڑناحق سے منہ پھیر لینا اور ضلالتوں میں منہ زور بال دکھانا ہی ان کے (مستحق عذاب) ہو نے کے لےے کافی ہے۔

۱#قبیلہ بنی ناحیہ کا ایک شخص خریت ابن راشدجنگ صفین میں امیرالمومنین[ع]کے ساتھ شریک تھا مگر تحکیم کے بعد بغاوت پر اتر آیا اور تیس آدمیوں کے ہمراہ حضرت کے سامنے آکر کہنے لگا ۔واللہ لااطیع امرک ولا اصلی خلفک وانی غدا المفارق لک خدا کی قسم !نہ میں آپ کا کہنا مانوں گا ۔نہ آپ کے پیچھے نما زپڑھوں گا اور کل آپ سے الگ ہو جاؤں گا ۔جس پر حضرت نے فرمایا کہ تمہیں پہلے ا س تحکیم کے وجوہ پر غور کرنا چاہیے تھا اور اس سلسلہ میں مجھ سے بات چیت کرنا چاہیے اگر تمہار ا اطمینان نہ ہو تو پھر جو چاہو کرو ،اس نے کہا کہ میں کل آؤں گا اور اس کے متعلق گفتگو کروں گا ۔حضرت نے فرمایا :کہ دیکھو یہاں سے جاکر دوسروں کے بہکانے میں نہ آجانا اور کوئی دوسرا راستہ اختیار نہ کرنا ۔اگر تم سمجھنا چاہو گے ۔تو میں تمہیں اس ٹیڑھی راہ سے ہٹا کر شاہراہ ہدایت پر لگا دوں گا ۔اس گفتگو کے بعد وہ واپس ہو گیا ۔مگر ا س کے تیور اس امر کے غماز تھے کے بغاوت پر تلا بیٹھا ہے اور کسی طرح سمجھانے سے نہیں سمجھے گا ۔چنانچہ یہی ہو ا کہ وہ معاملہ فہمی کی بجائے اپنی بات پر اڑ گیا اور اپنی منزل پر پہنچ کر اپنے قبیلے والوں سے کہا کہ جب ہم نے امیرالمومنین[ع]سے الگ ہونے کاتہیہ کر لیا ہے ،تو ان کے پاس جانے کی کوئی ضرورت نہیں اور ہمیں جو قدم اٹھانا ہے اٹھا لینا چاہیے ۔اس موقع پر عبداللہ بن قعین ازدی بھی ان کی ٹوہ لگانے کے لےے ان کے ہاں پہنچ گئے ۔جب انہوں نے یہ رنگ دیکھا تو مدرک ابن ریان ناجی سے کہا کہ تم اسے سمجھاؤ او ر اس کی بغاوت کے تباہ کن نتائج سے آگاہ کرو ۔ایسا نہ ہو کہ یہ اپنے پورے قبیلے کے لےے تباہی کا باعث بن جائے جس پر مدرک نے اطمینان دلایا کہ اسے کوئی غلط قدم نہیں اٹھانے دیا جائے گا ۔چنانچہ عبداللہ مطمئن ہو کر واپس پلٹ آئے اور دوسرے دن امیرالمومنین[ع]کی خدمت میں حاضر ہو کر تما م کیفیت سے آپ کو مطلع کیا ۔جس پرحضرت نے فرمایا کہ تم جاکر دیکھو کہ کیا بات ہے اور اس تاخیر کا کیا سبب ہے ۔جب عبداللہ وہاں پہنچے تو وہ سب جاچکے تھے پلٹ کر امیرالمومنین[ع]کے پاس آئے تو حضرت نے اس موقع پر یہ کلام فرمایا۔

خر یت ابن راشد اور اس کی جماعت کا جو حشر ہوا وہ خطبہ #۴۴ کے تحت ذکر کیا جاچکا ہے۔