Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، توبۃ النصوح یہ ہے کہ : گناہ کرنے کے بعد دل میں اس پر پشیمانی ہو، زبان پر اس کے لیے استغفار ہو اور دل میں یہ پختہ ارادہ ہو کہ پھر ایسا نہیں کرے گا۔ بحارالانوار کتاب الروضۃ باب16 حدیث66

نہج البلاغہ خطبات

خطبہ 186: خداوند عالم کے احسانات،مرنے والوں کی حالت اور دنیا کی بے ثباتی کا تذکرہ

اے لوگو! میں تمہیں اللہ سے ڈرتے رہنے کی وصیت کرتا ہوں اور اس کی ان نعمتوں پر جو ا س نے تمہیں دیں ۔ان انعامات پرجو تمہیں کثرت سے بخشے اور ان احسانات پر جو تم پر ہمیشہ کئے ہیں ،بکثرت حمدو ستائش کی نصیحت کرتا ہو ں ، کتنا ہی اس نے تمہیں اپنی نعمتوں کے لےے مخصوص کیا اور اپنی رحمت سے تمہاری دستگیری کی ۔تم نے علانیہ برائیاں کیں ،لیکن اس نے تمہاری پردہ پوشی کی ۔تم نے ایسی حرکتیں کیں جو قابل ِگرفت تھیں ۔مگر اس نے تمہیں ڈھیل دی ۔میں تمہیں سمجھاتا ہوں کہ موت کو یاد رکھو اور اس سے اپنی غفلت کو کم کرو ،اور آخر کیو نکر تم اس سے غفلت میں پڑے ہوئے ہو ،جو تم سے غافل نہیں ،اور کیونکر اس (فرشتہ ء موت )سے کوئی آس لگاتے ہو ،جو تمہیں ذرامہلت نہ د ے گا ۔تمہیں پندو عبرت دینے کے لےے وہی مرنے والے کافی ہیں ۔کہ جنہیں تم دیکھتے رہے ہو ،انہیں (کندھوں پر )لا د کر قبر وں کی طرف لے جایا گیا۔دراں حالانکہ وہ خود سوار نہیں ہو سکتے اور انہیں قبروں میں اتار دیا گیا ۔جب کہ وہ خو د اترنے پر قادر نہ تھے (یوں مٹ مٹا گئے) کہ گویا یہ کبھی دنیا میں بسے ہوئے تھے ہی نہیں اور گویا یہی آخرت (کا گھر) ان کا ہمیشہ سے گھر تھا ۔جسے وطن بنایا تھا ۔اسے سنسان چھوڑ گئے اور جس سے وحشت کھایا کرتے تھے وہا ں اب جا کر سکونت اختیا ر کرنا پڑی ۔ہمیشہ اس کا انتظام کیا جسے چھوڑ نا تھا اور وہاں کی کوئی فکر نہیں کی جہاں جانا تھا ۔(اب ) نہ تو برائیوں سے (توبہ کرکے)پلٹنا ان کے بس میں ہے اور نہ نیکیوں کو بڑھانا ان کے اختیار میں ہے انہوں نے دنیا سے دل لگایا تو اس نے انہیں فریب دیا اور اس پر بھروسا کیا تو اس نے انہیں پچھاڑ دیا ،خدا تم پر رحم کرے ان گھروں کی طرف توجہ میں جلدی کرو ،جن کے آباد کرنے کا تمہیں حکم دیا گیا ہے اور جن کا تمہیں شوق دلایا گیا ہے ۔اور جن کی جانب تمہیں بلایا گیا ہے ۔اس کی اطاعت پر صبر اور گناہوں سے کنارہ کشی کر کے اس کی نعمتوں کو جو تم پر ہیں ،پایہ ء تکمیل تک پہنچاؤ ۔ کیو نکہ آنے والا "کل"آج کے دن سے قریب ہے دن کے اندر گھڑیاں کتنی تیز قدم اور مہینوں کے اندرون کتنے تیز رو اور سالوں کے اندر مہینے کتنے تیز گام اور عمر کے اندر سال کتنے تیز رفتار ہیں ۔