Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، موذن کا ’’اللہ اکبر،، کہنا اللہ کے قدیم، ازلی، ابدی، عالم، قادر، قوی، حلیم، کریم اور جواد ہونے اور اس کے جود و عطا اور کبریائی کی نشاندہی کرتا ہے بحارالانوارج81 ص131،تتمۃ کتاب الصلوٰۃ، تتمۃ ابواب مکان المصلی، باب13 الاذان والاقامۃ و فضلہما، مستدرک الوسائل حدیث4187

نہج البلاغہ خطبات

46: جب شام کی جانب روانہ ہوئے تو فرمایا

جب شام کی طرف روانہ ہونے کا قصد کیا، تو یہ کلمات فرمائے ۔

اے اللہ ! مَیں سفر کی مشقت اور واپسی کے اندوہ اور اہل ومال کی بدحالی کے منظر سے پناہ مانگتا ہوں ۔ اے اللہ ! تو ہی سفر میں رفیق اور بال بچوں کا محافظ ہے سفر و حضر کو تیرے علاوہ کوئی یکجا نہیں کر سکتا ، کیونکہ جسے پیچھے چھوڑا جائے وہ ساتھی نہیں ہو سکتا ، اور جسے ساتھ لیا جائے اسے پیچھے نہیں چھوڑا جا سکتا ۔

سید رضی فرماتے ہیں کہ اس کلام کا ابتدائی حصہ رسول ﷺ سے منقول ہے ۔ امیرالموٴمنین (ع) نے اس کے آخر میں بلیغ ترین جملوں کا اضافہ فرما کر اسے نہایت احسن طریق سے مکم کر دیا ہے ، اور وہ اضافہ (سفر سو حضر کر تیرے علاوہ کوئی یکجا نہیں کر سکتا) سے لے کر آخر کلام تک ہے۔