Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا، جس بندے میں چار خصلتیں پائی جاتی ہیں اس کا ایمان کامل ہوتا ہے، اس کا اخلاق اچھا ہو، خود کو حقیر سمجھے، فضول باتوں سے بچا رہے اور اپنے بچے ہوئے مال کو خرچ کردے بحارالانوار کتاب الایمان والکفر باب14

نہج البلاغہ خطبات

84: آخرت کی تیاری اور احکام شریعت کی نگہداشت کے سلسلے میں فرمایا

وہ دل کی نیتوں اور اندر کے بھیدوں کو جانتا ہے پہچانتا ہے ۔ وہ ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے اور ہر شے پر چھایا ہوا ہے ، اور ہر چیز پر اس کا زور چلتا ہے تم میں سے جسے کچھ کرنا ہو۔ اسے موت کے حائل ہونے سے پہلے مہلت کے دنوں میں اور مصروفیت سے قبل فرصت کے لمحوں میں اور گلا گھٹنے سے پہلے سانس چلنے کے زمانہ میں کر لینا چاہئیے۔ وہ اپنے لئے اور اپنی منزل پر پہنچنے کے لئے سامان کا تہیا کر لے ، اور اس گذر گاہ سے منزل اقامت کے لئے زاد فراہم کرتا جائے ۔ اے لوگو! اللہ نے اپنی کتاب میں جن چیزوں کی حفاظت تم سے چاہی ہے اور جو حقوق تمہارے ذمے کئے ہیں ، ان کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو۔ اس لئے کہ اللہ سبحانہ‘ نے تمہیں بے کار پیدا نہیں کیا اور نہ اس نے تمہیں بے قیدو بند جہالت و گمراہی میں کھلا چھوڑ دیا ہے ۔ اس نے تمہارے کرنے اور نہ کرنے کے اچھے بُرے کام تجویز کر دیئے اور (پیغمبر کے ذریعے) سکھا دیئے ہیں ۔ اس نے تمہاری عمریں لکھ دی ہیں ، اور تمہاری طرف ایسی کتاب بھیجی ہے ۔ جس میں ہر چیز کا کھلا کھلا بیان ہے اور اپنے نبی کو زندگی دے کر مدتوں تم میں رکھا، یہاں تک کہ اس نے اپنی اتاری ہوئی کتاب میں اپنے نبی کے لئے اورتمہارے لئے اس دین کو جو اسے پسند ہے کامل کر دیا۔ اور ان کی زبان سے اپنے پسندیدہ اور نا پسندیدہ افعال (کی تفصیل ) اور اپنے اوامر و نواہی تم تک پہنچائے۔ اس نے اپنے دلائل تمہارے سامنے رکھ دیئے ، اور تم پر اپنی حجت قائم کر دی اور اپہلے سے ڈرا دھمکا دیا ۔ اور (آنے والے) سخت عذاب سے خبر دار کر دیا۔ تو اب تم اپنی زندگی کے بقیہ دنوں میں (پہلی کوتاہیوں کی) تلافی کرو اور اپنے نفسوں کو ان دنوں (کی کلفتوں ) کا متحمل بناؤ۔ اس لئے ، کہ یہ دن تو ان دنوں کے مقابلے میں بہت کم ہیں ۔ جو تمہاری غفلتوں میں بیت گئے ، اور وعظ و پند سے بے رخی میں کٹ گئے ۔ اپنے نفسوں کے لئے جائز چیزوں میں بھی ڈھیل نہ دو، ورنہ یہ ڈھیل تمہیں ظالموں کی راہ پر ڈال دے گی۔ اور (مکروہات میں بھی) سہی انگاری سے کام نہ لو، ورنہ یہ نرم روی اور بے پرواہی تمہیں معصیت کی طرف دھیکل کر لے جائے گی۔

اللہ کے بندو! لوگوں میں وہی سب سے زیادہ اپنے نفس کا خیر خواہ ہے ، جو اپنے اللہ کا سب سے زیادہ مطیع و فرمانبردار ہے اور وہی سب سے زیادہ اپنے نفس کو فریقب دینے والا ہے جو اپنے اللہ کا سب سے زیادہ گنہ گار ہے ۔ اصلی فریب خوردہ وہ ہے جس نے اپنے نفس کو فریب دے کر نقصان پہنچایا۔ اور قابلِ رشک و غبطہ وہ ہے جس کا دین محفوط رہا، اور نیک بخت وہ ہے جس نے دوسروں سے پندو نصیحت کو حاصل کر لیا اور بدبخت وہ ہے جو ہوا و ہوس کے چکر میں پڑ گیا اور یاد رکھو! کہ تھوڑا سا ریا بھی شرک ہے اور ہوس پرستوں کی مصاحبت ایمان فراموشی کی منزل اور شیطان کی آمد کا مقام ہے ، جھوٹ سے بچو، اس لئے کہ وہ ایمان سے الگ چیز ہے ۔ راست گفتار نجات اور بزرگی کی بلندیوں پر ہے ، اور دروغ گو پستی و ذلت کے کنارے پر ہے باہم حسد نہ کرو۔ اس لئے کہ حسد ایمان کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو ۔ اور کینہ و بغض نہ رکھو۔ اس لئے کہ یہ (نیکیوں کو) چھَیل ڈالتا ہے ، اور سمجھ لو کہ آرزوئیں عقلوں پر سہو کا، اور یاد الٰہی پرنسیان کو پردہ ڈال دیتی ہیں ۔ امیدون کو جھٹلاؤ ۔ اس لئے کہ یہ دھوکا ہیں ، اور امیدیں باندھنے والا فریب خوردہ ہے ۔