Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے فرمایا، امانتداری، تونگری کا موجب ہوتی ہے اور خیانت فقر و فاقے کا سبب۔ بحارالانوار کتاب العشرۃ باب50 حدیث6

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

پانچویں فصل --------------------- شہر کوفہ اور مسجد کوفہ کی فضیلت اور حضرت مسلم بن عقیل کی زیارت

جاننا چاہیے کہ کوفہ ان چار شہروں میں سے ایک ہے جن کو حق تعالیٰ نے پسند فرمایا اور طور سینین سے تعبیر کیا ہے روایت میں آیا ہے کہ وہ چار مقامات حرمِ خدا حرمِ رسولﷺ اور حرمِ امیر المومنین ہیں کہ ان جگہوں میں ایک درہم صدقہ کرنا کسی اورمقام پر سو درہم صدقہ کرنے کے برابر ہے اور ان شہروں میں دو رکعت نماز سو رکعت کے مساوی شمار ہوتی ہے۔

مسجد کوفہ کی فضیلت

مسجدِ کوفہ کی فضیلتیں بہت زیادہ ہیں تاہم اس کی فضیلت میں یہی کافی ہے کہ مسجد کوفہ ان چار مسجدوں میں سے ایک ہے کہ جہاں فیض و برکت حاصل کرنے کیلئے جانا مناسب ہے نیز یہ ان چار مقامات میں سے ایک ہے کہ جہاں مسافر کو قصر اور تمام نماز پڑھنے میں اختیار ہے اور وہاں ایک فریضہ نماز ایک حج مقبول اوراس ایک ہزارنماز کے برابر ہے جو کسی اور جگہ بجا لائی جائے اور روایتوں میں آیا ہے کہ مسجد کوفہ انبیاء کرام(ع) اور قائم آل محمد(ع) کا مقام نماز ہے، ایک روایت میں آیا ہے کہ یہاں ایک ہزار پیغمبروں اور پیغمبروں کے ایک ہزار اوصیا نے نماز پڑھی بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ مسجد کوفہ بیت المقدس کی مسجد اقصیٰ سے افضل ہے۔

ابن قولویہ(رح) نے حضرت امام محمد باقر  سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا:ا گر لوگوں کو مسجد کوفہ کی فضیلت معلوم ہوجائے تو پھر وہ دور دور کے مقامات سے سفر کر کے اس مسجد میں آئیں‘ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اس مسجد میں ادا کردہ فریضہ نماز حج مقبول کے اور نافلہ نماز عمرہ کے برابر ہے ایک روایت کے مطابق مسجد کوفہ میں ادا کی جانے والی فریضہ اور نافلہ نماز اس حج و عمرہ کے برابر ہے جو رسول اللہ ﷺکی معیت میں بجا لائی گئی ہو۔

شیخ کلینی(رح) نے اپنے اساتذہ کرام کے واسطے سے ہارون بن خارجہ سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق  نے مجھ سے ارشاد فرمایا: اے ہارون: تمہارے گھر اور مسجد کوفہ کے مابین کتنا فاصلہ ہے، آیا ایک میل ہو گا؟ میں نے عرض کی نہیں حضور، حضرت نے فرمایا کہ کیا تم اپنی تمام نمازیں وہاں پڑھتے ہو میں نے کہا نہیں آپ نے فرمایا کہ اگر میں مسجد کوفہ کے نزدیک رہتا ہوتا تو میں توقع کرتاہوں کہ وہاںمیری ایک نمازبھی فوت نہ ہوتی کیا تم جانتے ہو کہ اس مسجد کی فضیلت کیا ہے؟ کوئی عبد صالح اور پیغمبر ایسا نہیں گزرا مگر یہ کہ اس نے یہاں نماز ادا کی ہے یہاں تک کہ جب شبِ معراج رسول(ص) کو لے جا رہے تھے تو جبرائیل(ع) نے آپ سے عرض کی کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس وقت آپ کس جگہ پر ہیں؟ اس وقت آپ مسجد کوفہ کے سامنے سے گزر رہے ہیں اس پر آپ(ص) نے فرمایا: کہ خدائے تعالیٰ سے اجازت مانگو تاکہ میں وہاں جا کر دو رکعت نماز ادا کروں‘ تب جبرائیل(ع) نے حق تعالیٰ سے اجازت طلب کی اور اس نے اجازت عطا فرمائی پس آنحضرت(ص) وہاں اترے اور دو رکعت نماز ادا کی بے شک اس مسجد کے دائیں طرف جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اسکے درمیان میں اور اسکے عقب میں بھی جنت کے باغوںمیں سے ایک باغ ہے بے شک اس میں ایک واجب نماز ہزار نمازوں کے برابر ہے اور ایک نافلہ نماز پانچ سو نمازوں کے برابر ہے اور اس میں بغیر تلاوت و ذکر محض بیٹھنا بھی عبادت ہے اگر لوگوں کو اسکی فضیلت کا علم ہو جائے تو وہ دنیا کے گوشے گوشے سے چل کر وہاں آئیں اگرچہ بچوں کی طرح گھٹنوں کے بل ہی کیوں نہ چلنا پڑے ایک اور روایت میں وارد ہے کہ مسجد کوفہ میں ادا کردہ واجب نماز حج کے مساوی اور ایک نافلہ نماز عمرہ کے مثل ہے حضرت امیر کی ساتویں زیارت کے ذیل میں بھی اس مسجد کے متعلق اشارہ ہو چکا ہے، بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ مسجد کا داہنا حصہ اسکے بائیں حصے سے افضل و اعلیٰ ہے۔

اعمال مسجد کوفہ

مسجد میں داخل ہوتے وقت کی دعا

مصباح الزائر وغیرہ میں ہے کہ جب شہر کوفہ میں داخل ہو تو کہے:

بِسْمِ اللّهِ، وَبِاللّهِ، وَفِی سَبِیلِ اللّهِ، وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اللّهِ صَلَّی اللّهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ

خدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے خدا کی راہ میں اور حضرت رسول خدا کے طریق پر

اَللّٰھُمَّ ٲَ نْزِلْنِی مُنْزَلاً مُبارَکاً وَٲَ نْتَ خَیْرُ الْمُنْزِلِینَ۔ پھر مسجد کوفہ کی طرف چلے اور چلتے ہوئے یہ کہتا جائے

اے معبود! مجھے بہترین جگہ پر اتار کہ تو سب سے بہتر میزبان ہے ۔

اللّهُ ٲَکْبَرُ وَلاَ إلہَ إلاَّ اللّهُ، وَالْحَمْدُ ﷲِ، وَسُبْحانَ اللّهِ، جب مسجد کے دروازے پر آئے تو اس کے

خدا بزرگتر ہے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اورحمد خدا ہی کے لیے ہے کہ خدا پاک تر ہے ۔

نزدیک کھڑے ہو کر کہے: اَلسَّلَامُ عَلَی سَیِّدِنا رَسُولِ اللّهِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللّهِ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ

سلام ہو ہمارے سردار خدا کے رسول(ص) حضرت محمد(ص) بن عبداﷲ(ع) پر اور ان کی آل(ع) پر

اَلسَّلَامُ عَلَی ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِی طالِبٍ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکاتُہُ وَعَلَی مَجالِسِہِ

سلام ہو مومنوں کے امیر حضرت امام علی(ع) بن ابی طالب پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں سلام ان کی مجالس

وَمَشاھِدِہِ وَمَقامِ حِکْمَتِہِ وَآثارِ آبائِہِ آدَمَ وَنُوحٍ وَ إبْراھِیمَ وَ إسْماعِیلَ وَتِبْیانِ بَیِّناتِہِ،

ان کے مظاہر اوران کی حکمت کے مقام پر سلام ہو ان کے بزرگوں آدم(ع) و نوح(ع) اور ابراہیم(ع) و اسماعیل(ع) پر اور سلام ان کے واضح دلائل پر

اَلسَّلَامُ عَلَی الْاِمامِ الْحَکِیمِ الْعَدْلِ الصِّدِّیقِ الْاَکْبَرِ الْفارُوقِ بِالْقِسْطِ الَّذِی فَرَّقَ اللّهُ بِہِ

سلام ہو ان ائمہ(ع) پر جو حکیم عادل صدیق اکبر اور باانصاف فاروق ہیں کہ جن کے ذریعے خدائے تعالیٰ نے

بَیْنَ الْحَقِّ وَالْباطِلِ وَالْکُفْرِ وَالْاِیمانِ وَالشِّرْکِ وَالتَّوْحِیدِ لِیَھْلِکَ مَنْ ھَلَکَ عَنْ بَیِّنَۃٍ

حق و باطل کفر و ایمان اور شرک و توحید کا فرق واضح کیا تاکہ جو ہلاک ہواسکی ہلاکت پر حجت قائم ہو

وَیَحْییٰ مَنْ حَیَّ عَنْ بَیِّنَۃٍ، ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ ٲَمِیرُ الْمُؤمِنِینَ، وَخاصَّۃُ نَفْسِ الْمُنْتَجَبِینَ، وَزَیْنُ

اور جو زندہ رہے وہ حجت پرزندہ رہے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ مومنوں کے امیر پاک اصل لوگوں کی روحانی خاصیت صاحبان

الصِّدِّیقِینَ، وَصابِرُ الْمُمْتَحَنِینَ، وَٲَنَّکَ حَکَمُ اللّهِ فِی ٲَرْضِہِ، وَقاضِی ٲَمْرِہِ،

صدق کی زینت اورآزمودہ لوگوں میں زیادہ صابر ہیں نیز آپ خدا کی زمین میں اس کے منصف اس کے حکم کو جاری کرنے والے

وَبابُ حِکْمَتِہِ، وَعاقِدُ عَھْدِہِ، وَالنَّاطِقُ بِوَعْدِہِ، وَالْحَبْلُ الْمَوْصُولُ بَیْنَہُ وَبَیْنَ عِبادِہِ،

اس کی حکمت کا دروازہ اس کا پیمان باندھنے والے اس کا وعدہ بتانے والے اس کو اور اس کے بندوں کو باہم ملانے والی رسی نجات کا

وَکَھْفُ النَّجاۃِ وَمِنْھاجُ التُّقیٰ وَالدَّرَجَۃُ الْعُلْیا وَمُھَیْمِنُ الْقاضِی الْاَعْلی یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ

مرکز تقویٰ کا راستہ بلند درجہ اور تسلط رکھنے والے منصف ہیں اے مومنوں کے امیر میں

بِکَ ٲَ تَقَرَّبُ إلَی اللّهِ زُلْفی، ٲَ نْتَ وَ لِیِّی وَسَیِّدِی وَوَسِیلَتِی فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ ۔

آپ کے ذریعے بلند تر خدا کا قرب چاہتا ہوں کہ آپ میرے ولی میرے سردار اور میرا وسیلہ ہیں دنیا اور آخرت میں۔

اس کے بعد مسجد میں داخل ہو جائے‘ مؤلف کہتے ہیں کہ بہتر یہ ہے کہ مسجد کے عقب میں واقع دروازے سے داخل ہو جو باب الفیل کہلاتا ہے اور داخل ہو کر یہ کہے:

اللّهُ ٲَکْبَرُ، اللّهُ ٲَکْبَرُ، اللّهُ ٲَکْبَرُ، ھذَا مَقامُ الْعَائِذِ بِاللّهِ، وَبِمُحَمَّدٍ حَبِیبِ اللّهِ صَلَّی

خدا بزرگ تر ہے خدا بزرگ تر ہے خدا بزرگ تر ہے یہ اسکے کھڑے ہونے کی جگہ ہے جو خدا کی اور خدا کے حبیب حضرت محمد

اللّهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَبِوِلایَۃِ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْاََئِمَّۃِ الْمَھْدِیِّینَ الصَّادِقِینَ النَّاطِقِینَ

کی پناہ لیتا ہے نیز پناہ لیتا ہے مومنوں کے امیر(ع) کی ولایت کی اور ان ائمہ(ع) کی ولایت کی جو رہبر ہیں سچ بولنے والے حق کہنے والے اور

الرَّاشِدِینَ الَّذِینَ ٲَذْھَبَ اللّهُ عَنْھُمُ الرِّجْسَ وَطَہَّرَھُمْ تَطْھِیراً، رَضِیتُ بِھِمْ ٲَئِمَّۃً

سیدھے راستے والے ہیں جن سے خدا نے ہر نجاست کو دور رکھا اور ان کو پاک رکھا جیسا کہ پاک رکھنے کا حق ہے میں خوش ہوں کہ

وَھُداۃً وَمَوالِیَّ، سَلَّمْتُ لاََِمْرِ اللّهِ، لاَ ٲُشْرِکُ بِہِ شَیْئاً، وَلاَ ٲَتَّخِذُ مَعَ اللّهِ وَلِیّاً،

وہ میرے امام رہبر اور سردار ہیں میں حکم خداکو مانتا ہوں اسکے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا اورسوائے خدا کے کسی کو اپنا ولی نہیں بناتا وہ

کَذَبَ الْعادِلُونَ بِاللّهِ وَضَلُّوا ضَلالاً بَعِیداً، حَسْبِیَ اللّهُ وَٲَوْ لِیائُ اللّهِ، ٲَشْھَدُ

لوگ جھوٹے ہیں جو خدا سے پھر گئے اور گمراہی میں بہت دورتک جا پڑے میرے لئے کافی ہے خدا اور خدا کے اولیا میں گواہی دیتا ہوں

ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اللّهُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ صَلَّی

کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یگانہ ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد اس کے بندے

اللّهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَٲَنَّ عَلِیَّاً وَالْاََئِمَّۃَ الْمَھْدِیِّینَ مِنْ ذُرِّیَّتِہِ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ ٲَوْلِیائِی

اور رسول(ص) ہیں نیز یہ کہ امام علی(ع) اور ان کی اولاد میں سے ہدایت یافتہ ائمہ(ع) ان پر سلام ہو وہ میرے ولی

وَحُجَّۃُ اللّهِ عَلَی خَلْقِہِ ۔

اور خدا کی مخلوق پر حجت ہیں۔

چوتھے ستون کے اعمال

اس کے بعد چوتھے ستون کی طرف جائے جو باب انماط کے قریب اور پانچویں ستون کے سامنے ہے او ر ستون ابراہیم کے نام سے مشہور ہے وہاں چار رکعت نماز پڑھے جن میں سے دورکعت حمداور سورہ اخلاص کے ساتھ اور دو رکعت سورۂ حمد اور سورہ قدر کے ساتھ بجا لائے اور نماز کے بعد تسبیح فاطمہ زہرا(ع) پڑھے اور پھر یہ دعا پڑھے :

اَلسَّلَامُ عَلَی عِبادِ اللّهِ الصَّالِحِینَ الرَّاشِدِینَ الَّذِینَ ٲَذْھَبَ اللّهُ عَنْھُمُ الرِّجْسَ

سلام ہو خدا کے نیک بندوں پر جو ہدایت والے ہیں جن سے خدا نے ہر نا پاکی دور کی اور انہیں

وَطَھَّرَھُمْ تَطْھِیراً وَجَعَلَھُمْ ٲَ نْبِیائَ مُرْسَلِینَ، وَحُجَّۃً عَلَی الْخَلْقِ ٲَجْمَعِینَ وَسَلامٌ

پاک رکھا جو پاک رکھنے کا حق ہے اس نے انہیں انبیاء مرسلین قرار دیا اور ان کو ساری مخلوق پر حجت بنایا سلام ہو

عَلَی الْمُرْسَلِینَ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِینَ ذلِکَ تَقْدِیرُ الْعَزِیزِ الْعَلِیمِ۔ پھر سات مرتبہ کہے:

اس کے بھیجے ہوؤں پر اور حمد ہے خدا کیلئے جو جہانوں کا پروردگار ہے یہ ہے اندازہ اس کا جو غالب ہے علم والا۔

سَلامٌ عَلَی نُوحٍ فِی الْعالَمِینَ اس کے بعد کہے: نَحْنُ عَلَی وَصِیَّتِکَ یَا وَلِیَّ الْمُؤْمِنِینَ الَّتِی

سلام ہو نوح(ع) پر سب جہانوں میں ہم اس وصیت پر قائم ہیں اے مومنوں کے ولی جو

ٲَوْصَیْتَ بِھا ذُرِّیَّتَکَ مِنَ الْمُرْسَلِینَ وَالصَّدِّیقِینَ، وَنَحْنُ مِنْ شِیعَتِکَ وَشِیعَۃِ نَبِیِّنا

وصیت آپ نے اپنی اولاد میں سے خدا کے مامور کئے ہوئے حق گوؤں سے کی ہم آپ کے پیروکاروں اور اپنے

مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَعَلَیْکَ وَعَلَی جَمِیعِ الْمُرْسَلِینَ وَالاََنْبِیَائِ وَالصَّادِقِینَ

نبی محمد کے پیروکاروں میں سے ہیں ہم ایمان رکھتے ہیں آپ پر تمام رسولوں، پیغمبروں اور صادقین پر

وَنَحْنُ عَلَی مِلَّۃِ إبْراھِیمَ وَدِینِ مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ الْاَُمِّیِّ، وَالْاََئِمَّۃِ الْمَھْدِیِّینَ، وَوِلایَۃِ

ہم ملت ابراہیم پر ہیں اور نبی امی حضرت محمد(ص)(ص) کے دین پر اور ہدایت یافتہ ائمہ(ع) کے دین اور مومنوں کے

مَوْلانا عَلِیٍّ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ اَلسَّلَامُ عَلَی الْبَشِیرِ النَّذِیرِ صَلَواتُ اللّهِ عَلَیْہِ

امیر علی(ع) کی ولایت پر جو ہمارے آقا ہیں سلام ہو بشارت دینے والے ڈرانے والے پر خدا کا سلام ہو

وَرَحْمَتُہُ وَرِضْوانُہُ وَبَرَکاتُہُ، وَعَلَی وَصِیِّہِ وَخَلِیفَتِہِ الشَّاھِدِ لِلّٰہِ مِنْ بَعْدِہِ عَلَی

ان پر اس کی رحمت اس کی خوشنودی اور برکات ہوں اور ان کے وصی و خلیفہ پر بھی جو ان کے بعد خدا کی مخلوق پر اس کے گواہ ہیں

خَلْقِہِ عَلِیٍّ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، الصِّدِّیقِ الْاَکْبَرِ، وَالْفارُوقِ الْمُبِینِ الَّذِی ٲَخَذْتَ بَیْعَتَہُ

اور مومنوں کے امیر علی(ع) پر جو کہ صدیق اکبر اور فاروق ہیں واضح طور پر جن کی بیعت تونے اہل جہان پر واجب کی ہے

عَلَی الْعالَمِینَ، رَضِیتُ بِھِمْ ٲَوْ لِیائَ وَمَوالِیَّ وَحُکَّاماً فِی نَفْسِی وَوُلْدِی وَٲَھْلِی

میں راضی ہوںکہ وہ میرے اور میری اولاد کے میرے خاندان اور میرے مال

وَمالِی وَقِسْمِی وَحِلِّی وَ إحْرامِی وَ إسْلامِی وَدِینِی وَدُنْیایَ وَآخِرَتِی وَمَحْیایَ

متاع کے نیز میرے حلال و احرام، اسلام و دین میری دنیا و آخرت اور میری زندگی

وَمَماتِی، ٲَنْتُمُ الْاََئِمَّۃُ فِی الْکِتابِ، وَفَصْلُ الْمَقامِ، وَفَصْلُ الْخِطابِ، وَٲَعْیُنُ الْحَیِّ

و موت میں میرے آقا اور حاکم ہیں آپ ہیں امام قرآن میں فصل مقام میں اور فصل خطاب میں آپ وہ کھلی آنکھیں ہیں جو

الَّذِی لاَ یَنامُ، وَٲَنْتُمْ حُکَمائُ اللّهِ، وَبِکُمْ حَکَمَ اللّهُ، وَبِکُمْ عُرِفَ حَقُّ اللّهِ، لاَ إلہَ إلاَّ

سوتی نہیں ہیں آپ ہی حکماء الٰہی میں کہ خدا آپ کے ذریعے فیصلے کرتا ہے اور آپ کے ذریعے حق خدا معلوم ہوتا ہے اﷲ کے سوا

اللّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّهِ، ٲَنْتُمْ نُورُ اللّهِ مِنْ بَیْنِ ٲَیْدِینا وَمِنْ خَلْفِنا، ٲَنْتُمْ سُنَّۃُ اللّهِ

کوئی معبود نہیں حضرت محمد(ص) خدا کے رسول(ص) ہیں آپ نور خدا ہیں جو ہمارے آگے اور پیچھے روشن رہتا ہے آپ خدا کا وہ طریقہ ہیں

الَّتِی بِھا سَبَقَ الْقَضائُ، یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ٲَ نَا لَکُمْ مُسَلِّمٌ تَسْلِیماً لاَ ٲُشْرِکُ بِاللّهِ

جس سے قضا آگے چلتی ہے اے مومنوں کے امیر میں آپ کا ماننے والا ہوں جو ماننے کا حق ہے میں کسی کو خدا کا شریک نہیں سمجھتا

شَیْئاً، وَلاَ ٲَتَّخِذُ مِنْ دُونِہِ وَ لِیَّاً، الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی ھَدانِی بِکُمْ وَمَا کُنْتُ لاََِھْتَدِیَ

اور نہ اس کے سوا میرا کوئی مالک ہے حمد ہے خدا کی جس نے مجھے آپ کے ذریعے ہدایت دی اور میں ہدایت نہ پاتا اگر خدا مجھے

لَوْلا ٲَنْ ھَدَانِیَ اللّهُ، اللّهُ ٲَکْبَرُ، اللّهُ ٲَکْبَرُ، اللّهُ ٲَکْبَرُ، الْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلَی مَا ھَدَانا ۔

ہدایت نہ کرتا خدا سب سے بڑا ہے خدا سب سے بڑا ہے حمد ہے خدا کی اس پر کہ اس نے ہمیں ہدایت کی۔

اعمال دکتہ القضا و بیت الطشت

دکتہ القضا مسجد کے اس چوبترے کا نام ہے جس پر بیٹھ کر امیر المؤمنین فیصلے کیا کرتے تھے اس کے قریب ایک چھوٹا سا ستون بھی تھا جس پر یہ آیۃ کریمہ لکھی ہوئی تھی

اِنَّ اللّهَ یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ۔

بے شک خداحکم دیتا ہے انصاف اور نیکی کرنے کا ۔

بیت الطشت وہ جگہ ہے جہاں امیر المؤمنین سے معجزہ ظاہر ہوا جو ایک کنواری لڑکی کے بارے میں تھا ہوا یہ کہ وہ لڑکی پانی میں اتری اور ایک جونک اس کے پیٹ میں چلی گئی پھر وہ خون چوس چوس کر بڑی ہوگئی جس سے اس لڑکی کا پیٹ بڑھ گیا اس لڑکی کے بھائی یہ گمان کرنے لگے کہ یہ کنواری ہوتے ہوئے حاملہ ہوگئی ہے لہذا وہ اسے قتل کرنے پر آمادہ ہو گئے پس وہ اس امر کا فیصلہ کرانے کیلئے اس لڑکی کو امیر المؤمنین کی خدمت میں لے آئے حضرت (ع) نے حکم دیا کہ مسجد میں پردہ بنایا جائے پھر اس لڑکی کو پردے میں بٹھایا اور ایک دایہ کو بلوا کر صحیح صورت حال معلوم کرنے کے لئے لڑکی کے پاس بھیجا دایہ نے اچھی طرح دیکھنے کے بعد عرض کیا یا امیر المؤمنین یہ لڑکی حاملہ ہے اور اس کے شکم میں بچہ ہے اس پر آپ (ع) نے فرمایا کہ ایک طشت ﴿تھال﴾ کیچڑ سے بھر کر لایا جائے اور اس لڑکی کو اس میں بٹھایا جائے جب یہ عمل کیا گیا تو جونک کیچڑ کی بو پا کر اس کے پیٹ سے باہر نکل آئی ایک اور روایت کے مطابق حضرت نے ہاتھ بڑھا کر شام کے ایک پہاڑ سے برف کا ٹکڑا اٹھا کر تھال میں رکھا تو وہ جونک اس لڑکی کے پیٹ سے باہر نکل آئی اور اس لڑکی کا پاک دامن ہونا ثابت ہوگیا ۔

یاد رکھنا چاہئے کہ مسجد کوفہ کے اعمال کی مشہور ترتیب یہ ہے کہ چوتھے ستون کا عمل بجا لانے کے بعد وسطِ مسجد میں جاکر اسکے اعمال بجا لائیں پھر دکہ امام جعفر صادق  کے اعمال اور سب سے آخر میں دکتہ القضا و بیت الطشت کے اعمال بجا لائیں لیکن ان اعمال کے بارے میں ہم نے وہ طریقہ اختیار کیا ہے جسے سید ابن طاؤس نے مصباح الزائر میں علامہ مجلسی نے بحار الانوار میں اور شیخ حضرمی (رح) نے مزار میں ذکر کیا ہے ہاں اگر کوئی شخص طریقہ مشہورہ کے مطابق اعمال کرنا چاہے تو وہ ستون چہارم کے بعد دکہ امام جعفر صادق کے اعمال اور پھر دکتہ القضاء و بیت الطشت کے اعمال بجا لائے

دکۃ القضاء کے اعمال

ہم کہتے ہیں کہ دکۃ القضاء کے قریب جائے وہاں دو رکعت نماز پڑھے جس سورہ سے چاہے ادا کرے اور تسبیح فاطمہ زہرا (س) سے فارغ ہوکر یہ دعا پڑھے:

یَا مالِکِی وَمُمَلِّکِی وَمُتَغَمِّدِی بِالنِّعَمِ الْجِسامِ مِنْ غَیْرِ اسْتِحْقاقٍ، وَجْھِی خاضِعٌ

اے میرے مالک مجھے مالکیت دینے والے میرے حقدار ہونے کے بغیر مجھے بڑی بڑی نعمتوں سے نوازنے والے میرا چہرا جھکا ہوا ہے

لِمَا تَعْلُوہُ الْاََقْدامُ لِجَلالِ وَجْھِکَ الْکَرِیمِ لاَ تَجْعَلْ ھذِہِ الشِّدَّۃَ وَلاَ ھذِہِ الْمِحْنَۃَ

چونکہ تیرے با عزت اور با برکت جلوے نے اسے زیر کیا ہے اس سختی اور مصیبت کو لگا تار جاری نہ رکھ کہ وہ مجھے بالکل

مُتَّصِلَۃً بِاسْتِیصالِ الشَّٲْفَۃِ، وَامْنَحْنِی مِنْ فَضْلِکَ مَا لَمْ تَمْنَحْ بِہِ ٲَحَداً مِنْ غَیْرِ

ہی تباہ و برباد کردے اور مجھے اپنے فضل سے وہ چیز دے جو تو نے کسی کو اس کی طلب کے بغیر

مَسْٲَلَۃٍ، ٲَ نْتَ الْقَدِیمُ الْاََوَّلُ الَّذِی لَمْ تَزَلْ وَلاَ تَزالُ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

عطا نہ فرمائی ہو تو قدیم اور سابق ہے جو ہمیشہ سے تھا اور ہمیشہ سے ہے رحمت نازل فرما محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر

وَاغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی، وَزَکِّ عَمَلِی، وَبارِکْ لِی فِی ٲَجَلِی، وَاجْعَلْنِی مِنْ عُتَقائِکَ

اور میری پردہ پوشی کر مجھ پر رحم فرما میرا عمل پاکیزہ بنا میری عمر میں برکت دے اور مجھے ان لوگوں میں قرار دے جنہیں تونے

وَطُلَقائِکَ مِنَ النَّارِ، بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

جہنم سے آزاد کیا ہے اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والا ۔

بیت الطشت کے اعمال

بیت الطشت جوکہ دکۃ القضا کے ساتھ متصل ہے وہاں دو رکعت نماز ادا کرے، نماز کے بعد تسبیح فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا پڑھے اور پھر یہ کہے :

اَللّٰھُمَّ إنِّی ذَخَرْتُ تَوْحِیدِی إیَّاکَ، وَمَعْرِفَتِی بِکَ، وَ إخْلاصِی لَکَ، وَ إقْرارِی

اے معبود میں نے تیری وحدانیت کا اقرار کیا تیری ذات کو پہچانا تجھ پرخلوص کے ساتھ ایمان لایااپنا خالص ایمان اورتیری ربوبیت

بِرُبُوبِیَّتِکَ، وَذَخَرْتُ وِلایَۃَ مَنْ ٲَ نْعَمْتَ عَلَیَّ بِمَعْرِفَتِھِمْ مِنْ بَرِیَّتِکَ مُحَمَّدٍ وَعِتْرَتِہِ

پروردگاری کا اعتقاد رکھا میں نے اس ولایت کو تسلیم کیا جو تونے مجھے عطا کی بوجہ ان کی شناخت کے جو تیری مخلوق میں سے ہیں محمد(ص) اور

صَلَّی اللّهُ عَلَیْھِمْ لِیَوْمِ فَزَعِی إلَیْکَ عاجِلاً وآجِلاً، وَقَدْ فَزِعْتُ إلَیْکَ وَ إلَیْھِمْ

ان کی عترت (ع) خدا رحمت کرے ان پر جس دن تیرے سامنے خوفزدہ ہوں گا دنیا و آخرت میں پس میں فریاد کرتا ہوں تیرے اور ان

یَا مَوْلایَ فِی ھذَا الْیَوْمِ وَفِی مَوْقِفِی ھذَا وَسَٲَلْتُکَ مَا زَکَیٰ مِنْ نِعْمَتِکَ وَ إزاحَۃَ

کے آگے اے میرے آقا آج کے دن اور اسی جگہ جہاں کھڑا ہوں تجھ سے سوال کرتا ہوں مجھے اپنی نعمت میں سے حصہ دے اور تیری

مَا ٲَخْشاہُ مِنْ نِقْمَتِکَ، وَالْبَرَکَۃَ فِیما رَزَقْتَنِیہِ، وَتَحْصِینَ صَدْرِی مِنْ کُلِّ ھَمٍّ

جس سزا سے ڈرتا ہوں وہ مجھ سے دور کردے جو روزی مجھے دی اس میں برکت دے اور میرے دل کو ہر اندیشے سے محفوظ رکھ اور ہر

وَجائِحَۃٍ وَمَعْصِیَۃٍ فِی دِینِی وَدُنْیایَ وَآخِرَتِی، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

ناگواری اور نا فرمانی سے جو میرے دین میری دنیا اور آخرت میں ہو اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

روایت کی گئی ہے کہ حضرت امام جعفر صادق  نے بیت الطشت کے مقام پر دو رکعت نماز پڑھی تھی۔

وسط مسجد کے اعمال

مسجد کے وسط میں دو رکعت نماز بجا لائے کہ اس کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ اخلاص اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ کافرون کی تلاوت کرے، نماز کا سلام کہنے کے بعد تسبیح فاطمہ زہرا(س) اور پھر یہ دعا پڑھے :

اَللّٰھُمَّ ٲَ نْتَ اَلسَّلَامُ، وَمِنْکَ اَلسَّلَامُ، وَ إلَیْکَ یَعُودُ اَلسَّلَامُ، وَدارُکَ دارُ السَّلامِ

اے معبود تو سلامتی والا ہے اور سلامتی تجھ سے ملتی ہے اور سلامتی تیری طرف پلٹتی ہے تیری بارگاہ سلامتی کا مرکز ہے

حَیِّنا رَبَّنا مِنْکَ بِالسَّلامِ اَللّٰھُمَّ إنِّی صَلَّیْتُ ھذِہِ الصَّلاۃَ ابْتِغائَ رَحْمَتِکَ وَرِضْوانِکَ

ہمارے پروردگار ہمیں سلامتی کے ساتھ زندہ رکھ اے معبود بے شک میں نے نماز ادا کی یہ کہ میں تیری رحمت کا حصول چاہتا ہوں تیری

وَمَغْفِرَتِکَ وَتَعْظِیماً لِمَسْجِدِکَ ۔ اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَارْفَعْھا فِی

خوشنودی اور تجھ سے معافی طلب کرتا ہوں نیز تیری مسجد کی تعظیم کیلئے یہ نماز پڑھی ہے اے معبود تو محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت فرما ان کو مقام

عِلِّیِّینَ وَتَقَبَّلْھا مِنِّی یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

علیین پر بلند کر اور میری نماز قبول فرما اے سب سے زیادہ رحم والے۔

مؤلف کہتے ہیں اس مقام کو دکۃ المعراج بھی کہا جاتا ہے اسکی وجہ شاید یہ ہو کہ شب معراج رسول خدا ﷺ اﷲتعالیٰ سے اجازت لیکریہیں اترے ہوں اور نماز بجالائے ہوں، اس ضمن میں پہلی فصل میں ایک روایت ذکر ہو چکی ہے ۔

ساتویں ستون کے اعمال

یہ وہی جگہ ہے جہاں خدائے تعالیٰ نے حضرت آدم  کو توبہ کی توفیق عنایت فرمائی تھی اس مقام پر قبلہ رخ کھڑے ہو کر یہ دعا پڑھے:

بِسْمِ اللّهِ، وَبِاللّهِ، وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اللّهِ صَلَّی اللّهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَلاَ إلہَ إلاَّ اللّهُ

خدا کے نام سے خدا کی ذات سے اور رسول خدا کی ملت پر اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں

مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَی ٲَبِینا آدَمَ وَٲُمِّنا حَوَّائَ اَلسَّلَامُ عَلَی ھابِیلَ الْمَقْتُولِ

محمد(ص)(ص) خدا کے رسول(ص) ہیں سلام ہو ہمارے باپ آدم(ع) پر اور ہماری ماں حوا پر سلام ہو ہابیل پر جو ظلم و عداوت کے

ظُلْماً وَعُدْواناً عَلَی مَواھِبِ اللّهِ وَرِضْوانِہِ اَلسَّلَامُ عَلَی شَیْثٍ صَفْوَۃِ اللّهِ الْمُخْتارِ

ساتھ قتل کئے گئے جب کہ وہ خدا کی بخششوں اور رضاؤں والے تھے سلام ہو شیث(ع) پر جو خدا کے چنے ہوئے اور پسندیدہ امین

الْاََمِینِ وَعَلَی الصَّفْوَۃِ الصَّادِقِینَ مِنْ ذُرِّیَّتِہِ الطَّیِّبِینَ ٲَوَّلِھِمْ وَآخِرِھِمْ

تھے اور سلام ہو صاحبان صدق اور برگزیدہ افراد پر جو ان کی پاکیزہ ذریت میں سے ہیں سلام ہو خواہ وہ پہلے ہوں یا آخری ہوں

اَلسَّلَامُ عَلَی إبْراھِیمَ وَ إسْماعِیلَ وَ إسْحاقَ وَیَعْقُوبَ وَعَلَی ذُرِّیَّتِھِمُ الْمُخْتارِینَ

سلام ہو ابراہیم(ع) و اسماعیل(ع) پر اور اسحاق(ع) و یعقوب(ع) پر اور ان کی اولاد میں جو پسندیدہ ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَی مُوسی کَلِیمِ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَی عِیسی رُوحِ اللّهِ، اَلسَّلَامُ عَلَی مُحَمَّدِ

سلام ہو موسیٰ(ع) پر جو خدا کے کلیم ہیں سلام ہو عیسیٰ(ع) پر جو خدا کی روح ہیں سلام ہو محمد(ص)

بْنِ عَبْدِ اللّهِ خاتَِمِ النَّبِیِّینَ، اَلسَّلَامُ عَلَی ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَذُرِّیَّتِہِ الطَّیِّبِینَ وَرَحْمَۃُ

بن عبداﷲ پر جوخاتم الانبیاء ہیں سلام ہو مومنوں کے امیر پر اور آپ کی پاکیزہ ذریت پر اور اللہ کی

اللّهِ وَبَرَکاتُہُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ فِی الْاََوَّلِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ فِی الْاَخِرینِ، اَلسَّلَامُ

رحمت ہو اور برکات ہوں آپ پر سلام ہو پہلے والوںمیں آپ پر سلام ہو آخرین میں سلام ہو

عَلَی فاطِمَۃَ الزَّھْرائِ اَلسَّلَامُ عَلَی الْاََئِمَّۃِ الْھادِینَ شُھَدائِ اللّهِ عَلَی خَلْقِہِ، اَلسَّلَامُ

فاطمہ زہرا(س) پر سلام ہو ہدایت دینے والے ائمہ(ع) پر جو خدا کی مخلوق پر اس کے گواہ ہیں سلام ہو

عَلَی الرَّقِیبِ الشَّاھِدِ عَلَی الْاَُمَمِ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِینَ ۔

اس پر جو اس خدا کی خاطر قوموں پر نگہبان اور گواہ ہے جو عالمین کا رب ہے۔

پھر اس ستون کے پاس چار رکعت نماز دو دو رکعت کرکے بجا لائے اس طرح کہ پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ قدر اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ اخلاص پڑھے اور دوسری دو رکعت بھی اسی طرح بجالائے اسی کے بعد تسبیح حضرت فاطمہ زہرا (س) کا ورد کرے اور اس کے بعد اس دعا کو پڑھے:

اَللّٰھُمَّ إنْ کُنْتُ قَدْ عَصَیْتُکَ فَ إنِّی قَدْ ٲَطَعْتُکَ فِی الْاِیمانِ مِنِّی بِکَ مَنّاً مِنْکَ عَلَیَّ لاَ

اے معبود ! اگر تیری نا فرمانی کرتا رہا ہوں تو بھی میں نے تجھ پر ایمان رکھنے میں تیری اطاعت کی ہے یہ بھی مجھ پر تیرا احسان ہے نہ

مَنّاً مِنِّی عَلَیْکَ، وَٲَطَعْتُکَ فِی ٲَحَبِّ الْاََشْیَائِ لَکَ لَمْ ٲَتَّخِذْ لَکَ وَلَداً، وَلَمْ ٲَدْعُ لَکَ

تجھ پر میرا احسان، میں نے تیری پسندیدہ چیزوں میں تیری اطاعت کی ہے کہ تیرے لئے کوئی بیٹا قرار نہیں دیا نہ کسی کو تیرا شریک

شَرِیکاً وَقَدْ عَصَیْتُکَ فِی ٲَشْیائَ کَثِیرَۃٍ عَلَی غَیْرِ وَجْہِ الْمُکابَرَۃِ لَکَ وَلاَ الْخُرُوجِ عَنْ

ٹھہرایا ہے میں نے بہت سی چیزوں میں جو تیری نا فرمانی کی تو اس میں تیرے سامنے بڑائی نہیں کی نہ میں تیری بندگی

عُبُودِیَّتِکَ، وَلاَ الْجُحُودِ لِرُبُوبِیَّتِکَ، وَلَکِنِ اتَّبَعْتُ ھَوایَ وَٲَزَلَّنِی الشَّیْطانُ بَعْدَ

سے باہر نکلا اور نہ میں نے تیری ربوبیت سے انکار کیا لیکن یہ کہ میں اپنی خواہش کے پیچھے چلا اور مجھے شیطان نے پھسلایا

الْحُجَّۃِ عَلَیَّ وَالْبَیانِ، فَ إنْ تُعَذِّبْنِی فَبِذُ نُوبِی غَیْرَ ظالِمٍ لِی، وَ إنْ تَعْفُ عَنِّی

جبکہ مجھ پر حجت ظاہر تھی پس تو اگر مجھے عذاب کرے تو وہ ظلم نہیں میرے گناہوں کا بدلہ ہے اور اگر مجھے معاف کرے

وَتَرْحَمْنِی فَبِجُودِکَ وَکَرَمِکَ یَا کَرِیمُ اَللّٰھُمَّ إنَّ ذُ نُوبِی لَمْ یَبْقَ لَھا إلاَّ رَجائُ عَفْوِکَ

اور رحم فرمائے تو وہ تیرا لطف اور کرم ہے اے مہربان اے معبود ! بے شک میرے گناہوں کا کوئی علاج نہیں سوائے تیری پردہ پوشی

وَقَدْ قَدَّمْتُ آلَۃَ الْحِرْمانِ، فَٲَنَا ٲَسْٲَلُکَ اللَّھُمَّ مَا لاَ ٲَسْتَوْجِبُہُ، وَٲَطْلُبُ

کے جبکہ میں نے محرومی کا سامان کیا ہے تو بھی تجھ سے سوال کرتا ہوں اے معبود! اس چیز کا جس کا حقدار نہیں ہوں اور خواہش کرتا

مِنْکَ مَا لاَ ٲَسْتَحِقُّہُ اَللّٰھُمَّ إنْ تُعَذِّبْنِی فَبِذُ نُوبِی وَلَمْ تَظْلِمْنِی شَیْئاً، وَ إنْ تَغْفِرْلِی

ہوں اس چیز کی جس کا اہل نہیں ہوں اے معبود ! اگر تو مجھے سزا دے تو وہ میرے گناہوں کا بدلہ ہے وہ ظلم نہیں ہوگا اور اگر مجھے بخش

فَخَیْرُ راحِمٍ ٲَنْتَ یَا سَیِّدِی ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ ٲَنْتَ وَٲَنَا ٲَنَا، ٲَنْتَ الْعَوَّادُ بِالْمَغْفِرَۃِ، وَٲَنَا

دے تو بھی تو بہترین رحم کرنے والا ہے اے میرے مالک اے معبود! تو تو ہے اور میں میں ہوں تو بار بار بخشنے والا ہے اور میں بار بار

الْعَوَّادُ بِالذُّنُوبِ، وَٲَنْتَ الْمُتَفَضِّلُ بِالْحِلْمِ، وَٲَنَا الْعَوَّادُ بِالْجَھْلِ ۔ اَللّٰھُمَّ فَ إنِّی

گناہ کرنے والا ہوں تو حلم کے ساتھ احسان کرنے والا ہے اور میں نادانی میں خطا کرنے والا ہوں اے معبود! میں

ٲَسْٲَلُکَ یَا کَنْزَ الضُّعَفائِ، یَا عَظِیمَ الرَّجائِ، یَا مُنْقِذَ الْغَرْقیٰ ، یَا مُنْجِیَ الْھَلْکیٰ، یَا

تیرا سوالی ہوں اے کمزوروں کے خزانہ اے بڑی امید گاہ اے ڈوبتوں کو بچانے والے اے تباہی سے نجات دینے والے اے

مُمِیتَ الْاََحْیائِ، یَا مُحْیِیَ الْمَوْتیٰ، ٲَنْتَ اللّهُ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ، ٲَنْتَ الَّذِی سَجَدَ لَکَ

زندوں کو مارنے والے اے مردوں کو زندہ کرنے والے تو وہ اﷲ ہے کہ نہیں کوئی معبود سوائے تیرے تو وہ ذات ہے جسکو سجدہ کرتے

شُعاعُ الشَّمْسِ وَدَوِیُّ الْمائِ وَحَفِیفُ الشَّجَرِ، وَنُورُ الْقَمَرِ، وَظُلْمَۃُ اللَّیْلِ، وَضَوْئُ

ہیں سورج کی کرن، پانی کی آواز،پتوں کی کھڑکھڑاہٹ، چاند کی چاندنی ،رات کی تاریکیاں ،دن کی روشنی

النَّھارِ وَخَفَقانُ الطَّیْرِ فٲَسْٲَلُکَ اللَّھُمَّ یَا عَظِیمُ بِحَقِّکَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الصَّادِقِینَ،

اور پرندوں کی پھڑپھڑاہٹ پس سوال کرتا ہوں اے معبود، اے عظمت والے اس محمد(ص) اور ان کی راستگو آل(ع) پر

وَبِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الصَّادِقِینَ عَلَیْکَ وَبِحَقِّکَ عَلَی عَلِیٍّ وَبِحَقِّ عَلِیٍّ عَلَیْکَ

اور محمد(ص) اور ان کی راست گو آل کے حق کے واسطے سے جو تجھ پر ہے اور تیرے حق کے واسطے سے جو علی(ع) پر ہے اور علی (ع) کے حق کے واسطے

وَبِحَقِّکَ عَلَی فاطِمَۃَ وَبِحَقِّ فاطِمَۃَ عَلَیْکَ، وَبِحَقِّکَ عَلَی الْحَسَنِ، وَبِحَقِّ الْحَسَنِ

جو تجھ پر ہے تیرے حق کے واسطے جو فاطمہ (ع) پر ہے اور فاطمہ (ع) کے حق کے واسطے جو تجھ پر ہے تیرے حق کے واسطے جو حسن (ع) پر ہے اور حسن

عَلَیْکَ، وَبِحَقِّکَ عَلَی الْحُسَیْنِ، وَبِحَقِّ الْحُسَیْنِ عَلَیْکَ، فَ إنَّ حُقُوقَھُمْ عَلَیْکَ مِنْ

کے حق کے واسطے جوتجھ پر ہے تیرے حق کے واسطے جو حسین (ع) پر ہے اور حسین (ع) کے حق کے واسطے جو تجھ پر ہے یقینا ان کے جو حقوق تجھ

ٲَفْضَلِ إنْعامِکَ عَلَیْھِمْ، وَبِالشَّٲْنِ الَّذِی لَکَ عِنْدَھُمْ، وَبِالشَّٲْنِ الَّذِی لَھُمْ عِنْدَکَ،

پر ہیں وہ ان پر تیرے بہترین انعامات ہیں واسطہ تیری شان کا جو ان کے نزدیک ہے اور واسطہ انکی عزت کا جو تیرے نزدیک ہے

صَلِّ عَلَیْھِمْ یَا رَبِّ صَلاۃً دائِمَۃً مُنْتَھیٰ رِضاکَ، وَاغْفِرْ لِی بِھِمُ الذُّنُوبَ الَّتِی

ان پر رحمت فرما اے پروردگار ہمیشہ ہمیشہ کی رحمت اپنی پوری خوشنودی اوران کی خاطر میرے گناہ بخش دے جو میرے اور تیرے

بَیْنِی وَبَیْنَکَ، وَٲَرْضِ عَنِّی خَلْقَکَ، وَٲَتْمِمْ عَلَیَّ نِعْمَتَکَ کَما ٲَتْمَمْتَھا عَلَی آبائِی مِنْ

درمیان حائل ہیں مجھ پر اپنی مخلوق کو راضی کردے مجھ پر اپنی نعمت تمام فرما جیسے تونے میرے بزرگوں پر اس سے پہلے نعمت تمام کی

قَبْلُ، وَلاَ تَجْعَلْ لاََِحَدٍ مِنَ الْمَخْلُوقِینَ عَلَیَّ فِیھَا امْتِناناً، وَامْنُنْ عَلَیَّ کَما مَنَنْتَ

اور اس بارے مجھ کو مخلوق میں سے کسی کا احسان مند نہ بنا بلکہ خود تو مجھ پر احسان فرما جیسے قبل ازیں

عَلَی آبائِی مِنْ قَبْلُ یَا کَھیعَصَ ۔ اَللّٰھُمَّ کَمَا صَلَّیْتَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ فَاسْتَجِبْ لِی

میرے بزرگوں پر احسان کیا اے کھٰیٰعص اے معبود! جیسے تونے رحمت کی ہے محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر اب

دُعَائِی فِیما سَٲَلتُ یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ۔ پھر سجدہ میں جائے اور اسی حالت میں کہے: یَا

میری دعا بھی قبول کر جو کچھ مانگا ہے عطا کردے اے کریم اے کریم اے

مَنْ یَقْدِرُ عَلَی حَوائِجِ السَّائِلِینَ، وَیَعْلَمُ مَا فِی ضَمِیرِ الصَّامِتِینَ، یَا مَنْ لاَ یَحْتاجُ

وہ جو مانگنے والوں کی حاجت پر قادر ہے اور خاموش رہنے والوں کے مدعا کو جانتا ہے اے وہ جسے تفصیل کی کچھ

إلَی التَّفْسِیرِ، یَا مَنْ یَعْلَمُ خائِنَۃَ الْاََعْیُنِ وَمَا تُخْفِی الصُّدُورُ، یَا مَنْ ٲَ نْزَلَ الْعَذابَ

حاجت نہیں اے وہ جو آنکھوں کی خیانت کو اور دلوں کی باتوںکو جانتا ہے اے وہ جس نے قوم

عَلَی قَوْمِ یُونُسَ وَھُوَ یُرِیدُ ٲَنْ یُعَذِّبَھُمْ فَدَعَوْہُ وَتَضَرَّعُوا إلَیْہِ فَکَشَفَ عَنْھُمُ

یونس(ع) کیلئے عذاب آمادہ کیا کہ وہ ان پر عذاب کی دعا کر چکے تھے پس انہوں نے اسے پکارا اور زاری کی تو اس نے ان پر سے

الْعَذابَ وَمَتَّعَھُمْ إلی حِینٍ قَدْ تَریٰ مَکانِی وَتَسْمَعُ دُعائِی وَتَعْلَمُ سِرِّی وَعَلانِیَتِی

عذاب ٹال دیا اور انہیں کچھ مدت تک زندگی دی تومجھے کھڑے دیکھ رہا ہے میری پکار سن رہا ہے میرے اندر باہر کو اور میرے حالات کو

وَحالِی صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاکْفِنِی مَا ٲَھَمَّنِی مِنْ ٲَمْرِ دِینِی وَدُنْیایَ وَآخِرَتِی

جانتا ہے محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور میری مدد کر ان مشکلوں میں جو مجھے دین و دنیا اورآخرت میں در پیش ہیں

پھر ستر مرتبہ کہے: یَا سَیِّدِی اسکے بعد سجدے سے سر اٹھائے اور کہے: یَا رَبِّ ٲَسْٲَلُکَ بَرَکَۃَ ھذَا

اے میرے مولا اے پرودگار تجھ سے مانگتا ہوں اس جگہ

الْمَوْضِعِ وَبَرَکَۃَ ٲَھْلِہِ، وٲَسْٲَلُکَ اَنْ تَرْزُقَنِی مِنْ رِزْقِکَ رِزْقاً حَلالاً طَیِّباً

کی برکت اور یہاں کے رہنے والوں کی برکت اور تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے اپنے ہاں سے حلال و پاک روزی عطا فرما اپنی

تَسُوقُہُ إلَیَّ بِحَوْ لِکَ وَقُوَّتِکَ وَٲَنَا خَائِضٌ فِی عافِیَۃٍ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

قدرت سے اس کو میری طرف راہ دے تاکہ میں عافیت میں رہوں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

مولف کہتے ہیں : صاحب مزار قدیم فرماتے ہیں کہ اس موقع پر یَا کَرِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا کَرِیْمُ

اے کریم اے کریم اے کریم

کہنے کے بعد اور سجدے میں جانے سے پہلے یہ دعا پڑھے: اَللَّھُمَّ یَا مَنْ تُحَلُّ بِہٰ عُقَدُ الْمَکَارِہٰ۔

اے معبود! اے وہ جس سے مکروہات کی گرہیں کھل جاتی ہیں۔

یہ صحیفہ سجادیہ کی دعاؤں میں سے ایک ہے جو باب اول میں ذکر ہو چکی ہے، صاحب مزار قدیم فرماتے ہیں کہ اس دعا کے بعد کہے:

اَللَّھُمَّ اِنَّکَ تَعْلَمُ وَ لاَ اَعْلَمُ وَتَقْدِرُ وَلاَ اَقْدِرُ وَ اَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ صَلِّ

اے معبود ! بے شک تو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا تو قدرت رکھتا ہے اور میں نہیں رکھتا اور تو تمام چھپی باتوں کا جانتا ہے رحمت فرما

اَللّٰھُمَّ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ وَتَجَاوَزْ عَنِّیْ وَتَصَدَّقْ عَلَیٰ مَآ اَنْتَ

اے معبود ! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر اور مجھے بخش دے مجھ پر رحم کر مجھے معافی عطا فرما اور مجھے اتنا دے جو

اَھْلُہُ یَآ اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ اسکے بعد سجدے میں جائے اور کہے: یَا مَنْ یَّقْدِرُعَلَیٰ حَوَائِجِ السَّآئِلِیْنَ۔

تیرے شایان شان ہو اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔ اے وہ جو مانگنے والوں کی حاجت پر قادر ہے۔

جو اوپر نقل ہو چکی ہے ۔

جاننا چاہئے کہ اس مقام کی فضیلت میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں ، شیخ کلینی(رح) نے معتبر سند کے ساتھ روایت کی ہے کہ امیر المومنین اسی ستون کے قریب نماز پڑھتے تھے جبکہ اس ستون اور آپ کے درمیان اتنا کم فاصلہ ہوتا کہ جس میں سے بمشکل بکری گذر سکتی تھی دوسری معتبر روایتوں میں آیا ہے کہ ہر رات ساٹھ ہزار فرشتے آسمان سے آتے ہیں اور ساتویں ستون کے نزدیک نماز ادا کرتے ہیں اور اس سے اگلی رات اتنی ہی تعداد میں اور فرشتے آتے ہیں اس طرح جو فرشتے یہاں ایک بار آچکے ہوں وہ قیامت تک دوبارہ اس جگہ نہیں آئیں گے ۔ ایک معتبر روایت میں امام جعفر صادق  سے نقل ہوا ہے کہ ساتواں ستون حضرت ابراہیم  کا مقام ہے ۔ نیز شیخ کلینی (رح) نے کافی میں صحیح سند کے ساتھ ابی اسماعیل سراج سے روایت کی ہے کہ اس نے کہا میرا ہاتھ معاویہ بن وہب نے پکڑا، اس نے کہا میرا ہاتھ ابو حمزہ ثمالی نے پکڑا اور اس نے کہا میرا ہاتھ اصبغ بن نباتہ نے پکڑا اور مجھے ساتواں ستون دکھلایا اور کہا کہ یہ ستون حضرت امیرالمومنین کا مقام ہے کہ اسکے قریب آپ نماز پڑھا کرتے تھے ۔ نیز حضرت امام حسن پانچویں ستون کے نزدیک نماز پڑھتے تھے جب حضرت امیر المومنین موجود نہ ہوتے تھے اس وقت حضرت امام حسن وہاں نماز پڑھا کرتے تھے ۔ اس جگہ کا نام باب کندہ ہے ، مختصر یہ کہ اس کی فضیلت میں بہت سی روایات ہیں اور ہم نے ان میں سے چند ایک کے ذکر پر ہی اکتفا کیا ہے۔

پانچویں ستون کے اعمال

پانچواں ستون مسجد کوفہ کے ممتاز مقاموں میں سے ہے ۔ لہذا وہاں نماز و دعا پڑھنا اور حق تعالیٰ سے اپنی حاجات طلب کرنا چاہیے۔ کیونکہ معتبر روایتوں میں مذکور ہے کہ یہ حضرت ابراہیم  کا مقام نماز ہے۔ تاہم دیگرر وایات کے ہوتے ہوئے اس بات کی نفی نہیں ہوتی کیونکہ ممکن ہے کہ حضرت ابراہیم  نے ان سبھی مقامات پر نماز پڑھی ہو۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ پانچواں ستون حضرت جبرئیل  کا مقام نماز ہے۔ جب کہ سابقہ روایت بتاتی ہے کہ یہ امام حسن  کا مقام ہے‘ مختصر یہ کہ ان روایتوں سے جو کچھ ظاہر ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ ساتویں اور پانچویں ستون کی جگہ اس مسجد کے دوسرے مقامات سے افضل و اعلیٰ ہے۔ سید بن طاؤس نے فرمایا ہے کہ پانچویں ستون کے قریب دو رکعت نماز حمد کے بعدجس سورہ کے ساتھ چاہے پڑھے اور نماز کا سلام پھیرنے کے بعد جب تسبیح فاطمہ زہرا(س) سے فارغ ہو تو یہ دعا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِجَمِیعِ ٲَسْمائِکَ کُلِّھا مَا عَلِمْنا مِنْھا وَمَا لاَ نَعْلَمُ، وٲَسْئَلُکَ

اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے تمام ناموں کے واسطے سے جن کا ہمیں علم ہے اور جن کا ہمیں علم نہیں ہے اور سوال کرتا

بِاسْمِکَ الْعَظِیمِ الْاََعْظَمِ الْکَبِیرِ الْاََکْبَرِ الَّذِی مَنْ دَعاکَ بِہِ ٲَجَبْتَہُ

ہوں تجھ سے تیرے اس نام کے واسطے سے جوعظیم اور سب سے بڑا ہے کہ جو تجھے اس کے ذریعے پکارے اس کی دعا قبول کرتا ہے

وَمَنْ سَٲَلَکَ بِہِ ٲَعْطَیْتَہُ، وَمَنِ اسْتَنْصَرَکَ بِہِ نَصَرْتَہُ، وَمَنِ اسْتَغْفَرَکَ

جو اسکے ذریعے تجھ سے سوال کرے اسے عطا کرتا ہے جو اسکے ذریعے مدد مانگے تو اسکی مدد کرتا ہے جو اسکے ذریعے تجھ سے بخشش

بِہِ غَفَرْتَ لَہُ وَمَنِ اسْتَعانَکَ بِہِ ٲَعَنْتَہُ، وَمَنِ اسْتَرْزَقَکَ بِہِ رَزَقْتَہُ

چاہے اسے بخش دیتا ہے جو اس کے ذریعے تجھ سے مدد چاہے اسکی مدد کرتا ہے جو اس کے ذریعے رزق مانگے اسے رزق دیتا ہے

وَمَنِ اسْتَغاثَکَ بِہِ ٲَغَثْتَہُ، وَمَنِ اسْتَرْحَمَکَ بِہِ رَحِمْتَہُ، وَمَنِ اسْتَجارَکَ

جو اس کے ذریعے فریاد کرے اس کی فریاد سنتا ہے جو اس کے ذریعے رحمت طلب کرے اس پر رحمت کرتا ہے جو اس کے ذریعے پناہ

بِہِ ٲَجَرْتَہُ وَمَنْ تَوَکَّلَ عَلَیْکَ بِہِ کَفَیْتَہُ وَمَنِ اسْتَعْصَمَکَ بِہِ عَصَمْتَہُ

چاہے اسے پناہ دیتا ہے جو اس کے ذریعے تجھ پر بھروسہ کرے اس کی مدد فرماتا ہے جو اس کے ذریعے نگہداری چاہے اس کی نگہداری

وَمَنِ اسْتَنْقَذَکَ بِہِ مِنَ النَّارِ ٲَنْقَذْتَہُ، وَمَنِ اسْتَعْطَفَکَ بِہِ تَعَطَّفْتَ لَہُ

کرتا ہے جو اس کے ذریعے جہنم سے نجات چاہے اسے نجات عطا فرماتا ہے جو اس کے ذریعے تیری توجہ کا طالب ہو اس پر توجہ کرتا

وَمَنْ ٲَمَّلَکَ بِہِ ٲَعْطَیْتَہُ، الَّذِی اتَّخَذْتَ بِہِ آدَمَ صَفِیّاً، وَنُوحاً نَجِیّاً

ہے اور جو اس کے ذریعے تجھ سے امید باندھے اس کی امید بر لاتا ہے وہی نام جس کے ذریعے تو نے آدم کو برگزیدہ کیا نوح(ع) کو ہمراز

وَ إبْراھِیمَ خَلِیلاً، وَمُوسی کَلِیماً، وَعِیسی رُوحاً، وَمُحَمَّداً حَبِیباً، وَعَلِیّاً وَصِیّاً

بنایا ابراہیم کو خلیل بنایا موسیٰ(ع) کو کلیم بنایا عیسیٰ(ع) کو اپنی روح بنایا محمد مصطفے(ص) کو اپنا حبیب قرار دیا اور علی کو وصی بنایا

صَلَّی اللّهُ عَلَیْھِمْ ٲَجْمَعِینَ ٲَنْ تَقْضِیَ لِی حَوائِجِی وَتَعْفُوَ عَمَّا سَلَفَ مِنْ ذُنُوبِی

خدا رحمت نازل کرے ان سب پر کہ تو میری حاجات بھی پوری کرے میرے تمام سابقہ گناہوں کو معاف فرمائے

وَتَتَفَضَّلَ عَلَیَّ بِما ٲَ نْتَ ٲَھْلُہُ وَ لِجَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ لِلدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ، یَا

اور مجھ پر ایسی بخشش کرے جو تیری شان کے لائق ہو تو تمام مومنین و مومنات پر بھی دنیا و آخرت میں فضل و کرم کرے اے

مُفَرِّجَ ھَمِّ الْمَھْمُومِینَ، وَیَا غِیاثَ الْمَلْھُوفِینَ، لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ سُبْحانَکَ

گرفتاروں کی مشکلیں حل کرنے والے اور اے شکستہ دلوں کی داد رسی کرنے والے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک تر ہے

یَا رَبَّ الْعالَمِینَ ۔

اے جہانوں کے پروردگار۔

مؤلف کہتے ہیں امام جعفر صادق  سے روایت کی گی ہے کہ آپ نے اپنے بعض اصحاب سے فرمایا کہ پانچویں ستون کے نزدیک دو رکعت نماز پڑھو کہ یہ حضرت ابراہیم  کا مقامِ نماز ہے اور نماز کے بعد یہ دعا پڑھو:

اَلسَّلُامُ عَلیٰ اَبِیْنَا آدَمَ وَاُمَّنَا حَوَّائَ ۔۔۔۔۔۔۔۔ الخ

سلام ہو ہمارے باپ آدم (ع) پر اور ہماری ماں حوا(ع) پر .آخر تک

یہ تقریباً وہی دعا ہے جو ساتویں ستون کے قریب پڑھی جاتی ہے﴿یہ دعا قبلہ رخ ہو کر پڑھے﴾

 

 

 

فہرست مفاتیح الجنان

فہرست سورہ قرآنی

تعقیبات, دعائیں، مناجات

جمعرات اور جمعہ کے فضائل

جمعرات اور جمعہ کے فضائل
شب جمعہ کے اعمال
روز جمعہ کے اعمال
نماز رسول خدا ﷺ
نماز حضرت امیرالمومنین
نماز حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا
بی بی کی ایک اور نماز
نماز امام حسن
نماز امام حسین
نماز امام زین العابدین
نماز امام محمد باقر
نماز امام جعفر صادق
نماز امام موسیٰ کاظم
نماز امام علی رضا
نماز امام محمد تقی
نماز حضرت امام علی نقی
نماز امام حسن عسکری
نماز حضرت امام زمانہ (عج)
نماز حضرت جعفر طیار
زوال روز جمعہ کے اعمال
عصر روز جمعہ کے اعمال

تعین ایام ہفتہ برائے معصومین

بعض مشہور دعائیں

قرآنی آیات اور دعائیں

مناجات خمسہ عشرہ

ماہ رجب کی فضیلت اور اعمال

ماہ شعبان کی فضیلت واعمال

ماہ رمضان کے فضائل و اعمال

ماہ رمضان کے فضائل و اعمال
(پہلا مطلب)
ماہ رمضان کے مشترکہ اعمال
(پہلی قسم )
اعمال شب و روز ماہ رمضان
(دوسری قسم)
رمضان کی راتوں کے اعمال
دعائے افتتاح
(ادامہ دوسری قسم)
رمضان کی راتوں کے اعمال
(تیسری قسم )
رمضان میں سحری کے اعمال
دعائے ابو حمزہ ثمالی
دعا سحر یا عُدَتِیْ
دعا سحر یا مفزعی عند کربتی
(چوتھی قسم )
اعمال روزانہ ماہ رمضان
(دوسرا مطلب)
ماہ رمضان میں شب و روز کے مخصوص اعمال
اعمال شب اول ماہ رمضان
اعمال روز اول ماہ رمضان
اعمال شب ١٣ و ١٥ رمضان
فضیلت شب ١٧ رمضان
اعمال مشترکہ شب ہای قدر
اعمال مخصوص لیلۃ القدر
اکیسویں رمضان کی رات
رمضان کی ٢٣ ویں رات کی دعائے
رمضان کی ٢٧ویں رات کی دعا
رمضان کی٣٠ویں رات کی دعا

(خاتمہ )

رمضان کی راتوں کی نمازیں
رمضان کے دنوں کی دعائیں

ماہ شوال کے اعمال

ماہ ذیقعدہ کے اعمال

ماہ ذی الحجہ کے اعمال

اعمال ماہ محرم

دیگر ماہ کے اعمال

نوروز اور رومی مہینوں کے اعمال

باب زیارت اور مدینہ کی زیارات

مقدمہ آداب سفر
زیارت آئمہ کے آداب
حرم مطہر آئمہ کا اذن دخول
مدینہ منورہ کی زیارات
کیفیت زیارت رسول خدا ۖ
زیارت رسول خدا ۖ
کیفیت زیارت حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا
زیارت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا
زیارت رسول خدا ۖ دور سے
وداع رسول خدا ۖ
زیارت معصومین روز جمعہ
صلواة رسول خدا بزبان حضرت علی
زیارت آئمہ بقیع
قصیدہ ازریہ
زیارت ابراہیم بن رسول خدا ۖ
زیارت فاطمہ بنت اسد
زیارت حضرت حمزہ
زیارت شہداء احد
تذکرہ مساجد مدینہ منورہ
زیارت وداع رسول خدا ۖ
وظائف زوار مدینہ

امیرالمومنین کی زیارت

فضیلت زیارت علی ـ
کیفیت زیارت علی
پہلی زیارت مطلقہ
نماز و زیارت آدم و نوح
حرم امیر المومنین میں ہر نماز کے بعد کی دعا
حرم امیر المومنین میں زیارت امام حسین ـ
زیارت امام حسین مسجد حنانہ
دوسری زیارت مطلقہ (امین اللہ)
تیسری زیارت مطلقہ
چوتھی زیارت مطلقہ
پانچویں زیارت مطلقہ
چھٹی زیارت مطلقہ
ساتویں زیارت مطلقہ
مسجد کوفہ میں امام سجاد کی نماز
امام سجاد اور زیارت امیر ـ
ذکر وداع امیرالمؤمنین
زیارات مخصوصہ امیرالمومنین
زیارت امیر ـ روز عید غدیر
دعائے بعد از زیارت امیر
زیارت امیر المومنین ـ یوم ولادت پیغمبر
امیر المومنین ـ نفس پیغمبر
ابیات قصیدہ ازریہ
زیارت امیر المومنین ـ شب و روز مبعث

کوفہ کی مساجد

امام حسین کی زیارت

فضیلت زیارت امام حسین
آداب زیارت امام حسین
اعمال حرم امام حسین
زیارت امام حسین و حضرت عباس
(پہلا مطلب )
زیارات مطلقہ امام حسین
پہلی زیارت مطلقہ
دوسری زیارت مطلقہ
تیسری زیارت مطلقہ
چوتھی زیارت مطلقہ
پانچویں زیارت مطلقہ
چھٹی زیارت مطلقہ
ساتویں زیارت مطلقہ
زیارت وارث کے زائد جملے
کتب حدیث میں نااہلوں کا تصرف
دوسرا مطلب
زیارت حضرت عباس
فضائل حضرت عباس
(تیسرا مطلب )
زیارات مخصوص امام حسین
پہلی زیارت یکم ، ١٥ رجب و ١٥شعبان
دوسری زیارت پندرہ رجب
تیسری زیارت ١٥ شعبان
چوتھی زیارت لیالی قدر
پانچویں زیارت عید الفطر و عید قربان
چھٹی زیارت روز عرفہ
کیفیت زیارت روز عرفہ
فضیلت زیارت یوم عاشورا
ساتویں زیارت یوم عاشورا
زیارت عاشورا کے بعد دعا علقمہ
فوائد زیارت عاشورا
دوسری زیارت عاشورہ (غیر معروفہ )
آٹھویں زیارت یوم اربعین
اوقات زیارت امام حسین
فوائد تربت امام حسین

کاظمین کی زیارت

زیارت امام رضا

سامرہ کی زیارت

زیارات جامعہ

چودہ معصومین پر صلوات

دیگر زیارات

ملحقات اول

ملحقات دوم

باقیات الصالحات

مقدمہ
شب وروز کے اعمال
شب وروز کے اعمال
اعمال مابین طلوعین
آداب بیت الخلاء
آداب وضو اور فضیلت مسواک
مسجد میں جاتے وقت کی دعا
مسجد میں داخل ہوتے وقت کی دعا
آداب نماز
آذان اقامت کے درمیان کی دعا
دعا تکبیرات
نماز بجا لانے کے آداب
فضائل تعقیبات
مشترکہ تعقیبات
فضیلت تسبیح بی بی زہرا
خاک شفاء کی تسبیح
ہر فریضہ نماز کے بعد دعا
دنیا وآخرت کی بھلائی کی دعا
نماز واجبہ کے بعد دعا
طلب بہشت اور ترک دوزخ کی دعا
نماز کے بعد آیات اور سور کی فضیلت
سور حمد، آیة الکرسی، آیة شہادت اورآیة ملک
فضیلت آیة الکرسی بعد از نماز
جو زیادہ اعمال بجا نہ لا سکتا ہو وہ یہ دعا پڑھے
فضیلت تسبیحات اربعہ
حاجت ملنے کی دعا
گناہوں سے معافی کی دعا
ہر نماز کے بعد دعا
قیامت میں رو سفید ہونے کی دعا
بیمار اور تنگدستی کیلئے دعا
ہر نماز کے بعد دعا
پنجگانہ نماز کے بعد دعا
ہر نماز کے بعد سور توحید کی تلاوت
گناہوں سے بخشش کی دعا
ہرنماز کے بعد گناہوں سے بخشش کی دعا
گذشتہ دن کا ضائع ثواب حاصل کرنے کی دعا
لمبی عمر کیلئے دعا
(تعقیبات مختصر)
نماز فجر کی مخصوص تعقیبات
گناہوں سے بخشش کی دعا
شیطان کے چال سے بچانے کی دعا
ناگوار امر سے بچانے والی دعا
بہت زیادہ اہمیت والی دعا
دعائے عافیت
تین مصیبتوں سے بچانے والی دعا
شر شیطان سے محفوظ رہنے کی دعا
رزق میں برکت کی دعا
قرضوں کی ادائیگی کی دعا
تنگدستی اور بیماری سے دوری کی دعا
خدا سے عہد کی دعا
جہنم کی آگ سے بچنے کی دعا
سجدہ شکر
کیفیت سجدہ شکر
طلوع غروب آفتاب کے درمیان کے اعمال
نماز ظہر وعصر کے آداب
غروب آفتاب سے سونے کے وقت تک
آداب نماز مغرب وعشاء
تعقیبات نماز مغرب وعشاء
سونے کے آداب
نیند سے بیداری اور نماز تہجد کی فضیلت
نماز تہجد کے بعددعائیں اور اذکار

صبح و شام کے اذکار و دعائیں

صبح و شام کے اذکار و دعائیں
طلوع آفتاب سے پہلے
طلوع وغروب آفتاب سے پہلے
شام کے وقت سو مرتبہ اﷲاکبر کہنے کی فضیلت
فضیلت تسبیحات اربعہ صبح شام
صبح شام یا شام کے بعد اس آیة کی فضیلت
ہر صبح شام میں پڑھنے والا ذکر
بیماری اور تنگدستی سے بچنے کیلئے دعا
طلوع وغروب آفتاب کے موقعہ پر دعا
صبح شام کی دعا
صبح شام بہت اہمیت والا ذکر
ہر صبح چار نعمتوں کو یاد کرنا
ستر بلائیں دور ہونے کی دعا
صبح کے وقت کی دعا
صبح صادق کے وقت کی دعا
مصیبتوں سے حفاظت کی دعا
اﷲ کا شکر بجا لانے کی دعا
شیطان سے محفوظ رہنے کی دعا
دن رات امان میں رہنے کی دعا
صبح شام کو پڑھنی کی دعا
بلاؤں سے محفوظ رہنے کی دعا
اہم حاجات بر لانے کی دعا

دن کی بعض ساعتوں میں دعائیں

پہلی ساعت
دوسری ساعت
تیسری ساعت
چوتھی ساعت
پانچویں ساعت
چھٹی ساعت
ساتویں ساعت
آٹھویں ساعت
نویں ساعت
دسویں ساعت
گیارہویں ساعت
بارہویں ساعت
ہر روز وشب کی دعا
جہنم سے بچانے والی دعا
گذشتہ اور آیندہ نعمتوں کا شکر بجا لانے کی دعا
نیکیوں کی کثرت اور گناہوں سے بخشش کی دعا
ستر قسم کی بلاؤں سے دوری کی دعا
فقر وغربت اور وحشت قبر سے امان کی دعا
اہم حاجات بر لانے والی دعا
خدا کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والی دعا
دعاؤں سے پاکیزگی کی دعا
فقر وفاقہ سے بچانے والی دعا
چار ہزار گناہ کیبرہ معاف ہو جانے کی دعا
کثرت سے نیکیاں ملنے اور شر شیطان سے محفوظ رہنے کی دعا
نگاہ رحمت الہی حاصل ہونے کی دعا
بہت زیادہ اجر ثواب کی دعا
عبادت اور خلوص نیت
کثرت علم ومال کی دعا
دنیاوی اور آخروی امور خدا کے سپرد کرنے کی دعا
بہشت میں اپنے مقام دیکھنے کی دعا

دیگر مستحبی نمازیں

نماز اعرابی
نماز ہدیہ
نماز وحشت
دوسری نماز وحشت
والدین کیلئے فرزند کی نماز
نماز گرسنہ
نماز حدیث نفس
نماز استخارہ ذات الرقاع
نماز ادا قرض وکفایت از ظلم حاکم
نماز حاجت
نماز حل مہمات
نماز رفع عسرت(پریشانی)
نماز اضافہ رزق
نماز دیگر اضافہ رزق
نماز دیگر اضافہ رزق
نماز حاجت
دیگر نماز حاجت
دیگر نماز حاجت
دیگر نماز حاجت
دیگر نماز حاجت
نماز استغاثہ
نماز استغاثہ بی بی فاطمہ
نماز حضرت حجت(عج)
دیگر نماز حضرت حجت(عج)
نماز خوف از ظالم
تیزی ذہن اور قوت حافظہ کی نماز
گناہوں سے بخشش کی نماز
نماز دیگر
نماز وصیت
نماز عفو
(ایام ہفتہ کی نمازیں)
ہفتہ کے دن کی نماز
اتوار کے دن کی نماز
پیر کے دن کی نماز
منگل کے دن کی نماز
بدھ کے دن کی نماز
جمعرات کے دن کی نماز
جمعہ کے دن کی نماز

بیماریوں کی دعائیں اور تعویذات

بیماریوں کی دعائیں اور تعویذات
دعائے عافیت
رفع مرض کی دعا
رفع مرض کی ایک اوردعا
سر اور کان درد کا تعویذ
سر درد کا تعویذ
درد شقیقہ کا تعویذ
بہرے پن کا تعویذ
منہ کے درد کا تعویذ
دانتوں کے درد کا تعویذ
دانتوں کے درد کا تعویذ
دانتوں کے درد کا ایک مجرب تعویذ
دانتوں کے درد کا ایک اور تعویذ
درد سینے کا تعویذ
پیٹ درد کا تعویذ
درد قولنج کا تعویذ
پیٹ اور قولنج کے درد کا تعویذ
دھدر کا تعویذ
بدن کے ورم و سوجن کا تعویذ
وضع حمل میں آسانی کا تعویذ
جماع نہ کر سکنے والے کا تعویذ
بخار کا تعویذ
پیچش دور کرنے کی دعا
پیٹ کی ہوا کیلئے دعا
برص کیلئے دعا
بادی وخونی خارش اور پھوڑوں کا تعویذ
شرمگاہ کے درد کی دعا
پاؤں کے درد کا تعویذ
گھٹنے کے درد
پنڈلی کے درد
آنکھ کے درد
نکسیر کا پھوٹن
جادو کے توڑ کا تعویذ
مرگی کا تعویذ
تعویذسنگ باری جنات
جنات کے شر سے بچاؤ
نظر بد کا تعویذ
نظر بد کا ایک اور تعویذ
نظر بد سے بچنے کا تعویذ
جانوروں کا نظر بد سے بچاؤ
شیطانی وسوسے دور کرنے کا تعویذ
چور سے بچنے کا تعویذ
بچھو سے بچنے کا تعویذ
سانپ اور بچھو سے بچنے کا تعویذ
بچھو سے بچنے کا تعویذ

کتاب الکافی سے منتخب دعائیں

سونے اور جاگنے کی دعائیں

گھر سے نکلتے وقت کی دعائیں

نماز سے پہلے اور بعد کی دعائیں

وسعت رزق کیلئے بعض دعائیں

ادائے قرض کیلئے دعائیں

غم ،اندیشہ و خوف کے لیے دعائیں

بیماریوں کیلئے چند دعائیں

چند حرز و تعویذات کا ذکر

دنیا وآخرت کی حاجات کیلئے دعائیں

بعض حرز اور مختصر دعائیں

حاجات طلب کرنے کی مناجاتیں

بعض سورتوں اور آیتوں کے خواص

خواص با سور قرآنی
خواص بعض آیات سورہ بقرہ وآیة الکرسی
خواص سورہ قدر
خواص سورہ اخلاص وکافرون
خواص آیة الکرسی اورتوحید
خواص سورہ توحید
خواص سورہ تکاثر
خواص سورہ حمد
خواص سورہ فلق و ناس اور سو مرتبہ سورہ توحید
خواص بسم اﷲ اور سورہ توحید
آگ میں جلنے اور پانی میں ڈوبنے سے محفوظ رہنے کی دعا
سرکش گھوڑے کے رام کی دعا
درندوں کی سر زمین میں ان سے محفوظ رہنے کی دعا
تلاش گمشدہ کا دستور العمل
غلام کی واپسی کیلئے دعا
چور سے بچنے کیلئے دعا
خواص سورہ زلزال
خواص سورہ ملک
خواص آیہ الا الی اﷲ تصیر الامور
رمضان کی دوسرے عشرے میں اعمال قرآن
خواب میں اولیاء الہی اور رشتے داروں سے ملاقات کا دستور العمل
اپنے اندر سے غمزدہ حالت کو دور کرنے کا دستور العمل
اپنے مدعا کو خواب میں دیکھنے کا دستور العمل
سونے کے وقت کے اعمال
دعا مطالعہ
ادائے قرض کا دستور العمل
تنگی نفس اور کھانسی دور کرنے کا دستور العمل
رفع زردی صورت اور ورم کیلئے دستور العمل
صاحب بلا ومصیبت کو دیکھتے وقت کا ذکر
زوجہ کے حاملہ ہونے کے وقت بیٹے کی تمنا کیلئے عمل
دعا عقیقہ
آداب عقیقہ
دعائے ختنہ
استخارہ قرآن مجید اور تسبیح کا دستور العمل
یہودی عیسائی اور مجوسی کو دیکھتے وقت کی دعا
انیس کلمات دعا جو مصیبتوں سے دور ہونے کا سبب ہیں
بسم اﷲ کو دروزے پر لکھنے کی فضیلت
صبح شام بلا وں سے تحفظ کی دعا
دعائے زمانہ غیبت امام العصر(عج)
سونے سے پہلے کی دعا
پوشیدہ چیز کی حفاظت کیلئے دستور العمل
پتھر توڑنے کا قرآنی عمل
سوتے اور بیداری کے وقت سورہ توحید کی تلاوت خواص
زراعت کی حفاظت کیلئے دستور العمل
عقیق کی انگوٹھی کی فضیلت
نیسان کے دور ہونے جانے کی دعا
نماز میں بہت زیادہ نیسان ہونے کی دعا
قوت حافظہ کی دوا اور دعا
دعاء تمجید اور ثناء پرودرگار

موت کے آداب اور چند دعائیں

ملحقات باقیات الصالحات

ملحقات باقیات الصالحات
دعائے مختصراورمفید
دعائے دوری ہر رنج وخوف
بیماری اور تکلیفوں کو دور کرنے کی دعا
بدن پر نکلنے والے چھالے دور کرنے کی دعا
خنازیر (ہجیروں )کو ختم کرنے کیلئے ورد
کمر درد دور کرنے کیلئے دعا
درد ناف دور کرنے کیلئے دعا
ہر درد دور کرنے کا تعویذ
درد مقعد دور کرنے کا عمل
درد شکم قولنج اور دوسرے دردوں کیلئے دعا
رنج وغم میں گھیرے ہوے شخص کا دستور العمل
دعائے خلاصی قید وزندان
دعائے فرج
نماز وتر کی دعا
دعائے حزین
زیادتی علم وفہم کی دعا
قرب الہی کی دعا
دعاء اسرار قدسیہ
شب زفاف کی نماز اور دعا
دعائے رہبہ (خوف خدا)
دعائے توبہ منقول از امام سجاد