Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے فرمایا، یاعلی ؑ! جب تمہارے ہاں کسی لڑکے یا لڑکی کی ولادت ہو تو اس کے داہنے کان میں اذان اور بائیں میں اقامت کہا کرو، اس سے شیطان کبھی بچے کو نقصان نہیںپہنچا سکتا تحف العقول ص13، وسائل الشیعہ 25219

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

دوسرا مطلب

زیارت حضرت عباس بن امیرالمومنین علی

شیخ اجل جعفر ابن قولویہ قمی نے معتبر سند کے ساتھ ابو حمزہ ثمالی سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق  نے فرمایا:جب تم عباس بن امیر المومنین (ع)کی قبر مبارک کی زیارت کا ارادہ کرو کہ جو دریائے فرات کے کنارے حائر حسینی کے مقابل واقع ہے تو آپ کے روضۂ پاک کے دروازے پر کھڑے ہو کر یوں کہو:

سَلامُ اللّهِ وَسَلامُ مَلائِکَتِہِ الْمُقَرَّبِینَ، وَٲَنْبِیائِہِ الْمُرْسَلِینَ،وَعِبادِہِ الصَّالِحِینَ

سلام ہو خدا کا اور سلام ہو اس کے مقرب فرشتوں کا اس کے بھیجے ہوئے نبیوں کااس کے نیک بندوں کا

وَجَمِیعِ الشُّھَدائِ وَالصِّدِّیقِینَ وَالزَّاکِیاتُ الطَّیِّباتُ فِیما تَغْتَدِی وَتَرُوحُ عَلَیْکَ یَابْنَ

اور تمام شہیدوں اور صدیقوں کا سلام ہو اور بہترین رحمتیں ہوں ہر صبح اور ہرشام آپ پر اے امیرالمومنین (ع)

ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، ٲَشْھَدُ لَکَ بِالتَّسْلِیمِ وَالتَّصْدِیقِ وَالْوَفائِ وَالنَّصِیحَۃِ لِخَلَفِ النَّبِیِّ

کے نور چشم، میں گواہی دیتا ہوں آپ کی اس اطاعت تائید وفاداری اور خیر خواہی پر جو آپ نے نبی اکرمﷺ کے جانشین سے

الْمُرْسَلِ وَالسِّبْطِ الْمُنْتَجَبِ وَالدَّلِیلِ الْعالِمِ وَالْوَصِیِّ الْمُبَلِّغِ وَالْمَظْلُومِ الْمُھْتَضَمِ

کی ہے کہ جو نیک اصل نواسے صاحب علم رہبر تبلیغ کرنے ولے قائم مقام اور وہ ستم دیدہ ہیں جن کو

فَجَزاکَ اللّهُ عَنْ رَسُولِہِ وَعَنْ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَعَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ صَلَواتُ

تنگ کیاگیا پس خدا جزادے آپ کو اپنے رسول(ص) کی طرف سے امیر المؤمنین(ع) کی طرف سے اور حسن (ع)و حسین(ع) کی طرف سے

اللّهِ عَلَیْھِمْ ٲَفْضَلَ الْجَزائِ بِمَا صَبَرْتَ وَاحْتَسَبْتَ وَٲَعَنْتَ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ، لَعَنَ

ان سب پر خدا کی رحمتیں ہوں آپکو بہترین جزا دے کہ آپ نے صبر کیا خیر خواہی کی اور مدد و نصرت کی کیا ہی اچھا ہے آپکا انجام، خدا

اللّهُ مَنْ قَتَلَکَ، وَلَعَنَ اﷲ مَنْ جَھِلَ حَقَّکَ، وَاسْتَخَفَّ بِحُرْمَتِکَ، وَلَعَنَ اللّهُ مَنْ

لعنت کرے آپ کے قاتل پر خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ کا حق نہ پہچانااور آپ کی بے احترامی کی خدا لعنت کرے اس پر

حالَ بَیْنَکَ وَبَیْنَ مائِ الْفُراتِ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قُتِلْتَ مَظْلُوماً وَٲَنَّ اللّهَ مُنْجِزٌ

جو آپ کے اور فرات کے پانی کے درمیان رکاوٹ بنا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ مظلومی میں قتل ہوئے اور خدا آپ کو وہ جزا دے

لَکُمْ مَا وَعَدَکُمْ جِیْتُکَ یَابْنَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وافِداً إلَیْکُمْ وَقَلْبِی مُسَلِّمٌ لَکُمْ

گا جس کا آپ لوگوں سے وعدہ کیا ہے آپ کے ہاں آیا ہوں اے امیرالمومنین(ع) کے فرزند آپ کا مہمان ہوں میرادل آپ کے

وَتابِعٌ، وَٲَنَا لَکُمْ تابِعٌ، وَنُصْرَتِی لَکُمْ مُعَدَّۃٌ حَتَّی یَحْکُمَ اللّهُ وَھُوَ خَیْرُ الْحاکِمِینَ

حوالے اور تابع ہے اور میں آپکا پیروکارہوں میں آپکی نصرت پر آمادہ ہوں یہاں تک کہ خدا فیصلہ کرے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے

فَمَعَکُمْ مَعَکُمْ لاَ مَعَ عَدُوِّکُمْ، إنِّی بِکُمْ وَبِ إیابِکُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ، وَبِمَنْ

آپکے ساتھ ہوں آپ کے ساتھ نہ کہ آپ کے دشمن کے ساتھ، بے شک میں آپ پر اور آپکے واپس آنے پر ایمان رکھتا ہوں اور

خالَفَکُمْ وَقَتَلَکُمْ مِنَ الْکافِرِینَ، قَتَلَ اللّهُ ٲُمَّۃً قَتَلَتْکُمْ بِالْاََیْدِی وَالْاََلْسُنِ۔

آپکے مخالف اور آپکے قاتل سے میرا کوئی تعلق نہیں خدا قتل کرے اس گروہ کو جس نے ہاتھ اور زبان سے آپکے ساتھ جنگ کی ۔

پھر روضۂ مبارک کے اندر داخل ہوجائے خود کو قبر شریف سے لپٹائے اور کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ الْمُطِیعُ لِلّٰہِ وَلِرَسُولِہِ وَلاََِمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْحَسَنِ

سلام ہو آپ پرکہ آپ خدا کے پارسا بندے ہیں آپ اﷲ کے اطاعت گذار ہیں اس کے رسول(ص) کے اور امیرالمومنین(ع) کے اور حسن(ع)

وَالْحُسَیْنِ صَلَّی اللّهُ عَلَیْھِمْ وَسَلَّمَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکاتُہُ وَمَغْفِرَتُہُ

و حسین(ع) کے خدا ان پر رحمت کرے اور درود بھیجے آپ پر سلام ہو اور خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں اس کی بخشش

وَرِضْوانُہُ وَعَلَی رُوحِکَ وَبَدَنِکَ، ٲَشْھَدُ وَٲُشْھِدُ اللّهَ ٲَنَّکَ مَضَیْتَ عَلَی مَا

اور خوشنودی حاصل ہو آپکی روح اور بدن پر رحمت ہو میں گواہی دیتا ہوں اور خدا کو گواہ بناتا ہوں کہ آپ نے اس مقصد کیلئے جان دی

مَضی بِہِ الْبَدْرِیُّونَ وَالْمُجاھِدُونَ فِی سَبِیلِ اللّهِ الْمُناصِحُونَ لَہُ فِی جِھادِ ٲَعْدائِہِ

جس کے لیے شہدائے بدر اور خدا کی راہ میں جہاد کرنے والے مجاہدوں نے جانیں دیں وہ اس کے دشمنوں سے لڑنے میں مخلص اس

الْمُبالِغُونَ فِی نُصْرَۃِ ٲَوْلِیائِہِ، الذَّابُّونَ عَنْ ٲَحِبَّائِہِ، فَجَزاکَ اللّهُ ٲَفْضَلَ الْجَزائِ

کے حامیوں کی مدد کرنے میں آگے اور اس کے دوستوں کادفاع کرتے تھے پس خدا آپ کو جزا دے بہترین جزا

وَٲَکْثَرَ الْجَزائِ، وَٲَوْفَرَ الْجَزائِ، وَٲَوْفی جَزائِ ٲَحَدٍ مِمَّنْ وَفی بِبَیْعَتِہِ، وَاسْتَجابَ لَہُ

بہت زیادہ جزا فراواں تر جزا اور کامل تر جزا دے جو اس شخص کو دی جس نے اس کی بیعت کا حق ادا کیا اس کے بلانے پرحاضر ہوا اور

دَعْوَتَہُ، وَٲَطاعَ وُلاۃَ ٲَمْرِہِ۔ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قَدْ بالَغْتَ فِی النَّصِیحَۃِ، وَٲَعْطَیْتَ غایَۃَ

اسکے صاحبان امر کی اطاعت کی میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے دلی طور پر پوری طرح خیر خواہی کی اور اس میں اپنی انتہائی کوشش

الْمَجْھُودِ، فَبَعَثَکَ اللّهُ فِی الشُّھَدائِ، وَجَعَلَ رُوحَکَ مَعَ ٲَرْواحِ السُّعَدائِ، وَٲَعْطاکَ

سے کام لیا لہذا خدا نے آپ کو شہیدوں میں جگہ دی آپ کی روح کو خوش بختوں کی روحوں کے ساتھ رکھااور آپ کو اپنی

مِنْ جِنانِہِ ٲَفْسَحَھا مَنْزِلاً، وَٲَفْضَلَھا غُرَفاً، وَرَفَعَ ذِکْرَکَ فِی عِلِّیِّینَ، وَحَشَرَکَ مَعَ

جنت میں سب سے بڑا محل عطا کیا اور بلند تر بالا خانہ نیز اس نے مقام علیین میں آپ کو شہرت بخشی اور میدان حشر میں

النَّبِیِّینَ وَالصِّدِّیقِینَ وَالشُّھَدائِ وَالصَّالِحِینَ وَحَسُنَ ٲُولئِکَ رَفِیقاً۔ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ لَمْ

آپ کو نبیوں صدیقوں شہیدوں اور نیکوکار کے ساتھ رکھے گااور وہ لوگ کیسے اچھے ساتھی ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نہ

تَھِنْ وَلَمْ تَنْکُلْ، وَٲَنَّکَ مَضَیْتَ عَلَی بَصِیرَۃٍ مِنْ ٲَمْرِکَ، مُقْتَدِیاً بِالصَّالِحِینَ وَمُتَّبِعاً

ہمت ہاری نہ پیٹھ دکھائی اور بے شک آپ اپنے عمل کا شعور رکھتے ہوئے گامزن رہے اس میں آپ نیکوکاروں کی پیروی

لِلنَّبِیِّینَ، فَجَمَعَ اللّهُ بَیْنَنا وَبَیْنَکَ وَبَیْنَ رَسُولِہِ وَٲَوْلِیائِہِ فِی مَنازِلِ الْمُخْبِتِینَ فَ إنَّہُ

اور نبیوں کی اتباع کر رہے تھے پس خدا ہمیں آپکے ساتھ اور اپنے رسول(ص) اور اپنے اولیاء کیساتھ جمع کرے اہل حق کی منزلوں میں کہ وہ

ٲَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ۔

سب سے زیادہ رحم والا ہے۔

مولف کہتے ہیں بہتر یہ ہے کہ اس زیارت کو پشت قبر کی طرف قبلہ رو کھڑے ہو کر پڑھے جیسے شیخ(رح) نے تہذیب میں تحریر فرمایا ہے کہ حرم مبارک میں داخل ہو کر خود کو قبر شریف سے لپٹائے اور قبلے کی طرف منہ کر کے کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیَّھَاالعَبْدُ الصَّالِحُ...الخ

سلام آپ پر کہ آپ خدا کے پارسا بندے ہیں۔

نیز یہ بھی یاد رہے کہ اس سے پہلے ذکر شدہ روایت کے مطابق حضرت عباس کی زیارت یہی ہے جو ہم نے ابھی لکھی ہے لیکن سید ابن طاؤس شیخ مفید اور دیگر بزرگ علما کا ارشادہے کہ یہ زیارت پڑھنے کے بعد ضریح مقدس کے سرہانے جا کر دو رکعت نماز بجا لائے اور اور اس کے بعد وہاں مزید جس قدر چاہے نماز ادا کرے اور دعائیں مانگے اور بعد از نماز یہ کہے:

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَلاَ تَدَعْ لِی فِی ھذَا الْمَکانِ الْمُکَرَّمِ وَالْمَشْھَدِ

اے معبود! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل کر اور اس عزو شرف والے مقام اور محترم زیارت گاہ میں

الْمُعَظَّمِ ذَنْباً إلاَّ غَفَرْتَہُ، وَلاَ ھَمّاً إلاَّ فَرَّجْتَہُ، وَلاَ مَرَضاً إلاَّ

اب میرا کوئی گناہ نہ رہنے دے کہ تونے اسے نہ بخش دیا ہو کوئی اندیشہ نہ ہو کہ اسے دورنہ کر دیا ہو کوئی بیماری نہ ہو کہ اس سے صحت

شَفَیْتَہُ وَلاَ عَیْباً إلاَّ سَتَرْتَہُ، وَلاَ رِزْقاً إلاَّ بَسَطْتَہُ، وَلاَ خَوْفاً إلاَّ آمَنْتَہُ، وَلاَ شَمْلاً

یاب نہ کر دیا ہو کوئی عیب نہ ہو کہ اسے ڈھانپ نہ لیا ہو کوئی رزق نہ ہو کہ تو نے اسے بڑھا نہ دیا ہو کوئی خوف نہ ہو اس سے امن نہ دیا ہو

إلاَّ جَمَعْتَہُ، وَلاَ غائِباً إلاَّ حَفِظْتَہُ وَٲَدْنَیْتَہُ، وَلاَ حاجَۃً مِنْ حَوائِجِ الدُّنْیا

کوئی پریشانی نہ ہو کہ اسے مٹانہ دیا ہو کوئی غائب نہ ہو کہ تو اس پر نظر نہ رکھے اور قریب نہ کئے ہو اور دنیا و آخرت کی حاجتوں میں کوئی

وَالْاَخِرَۃ ِلَکَ فِیھا رِضیً وَلِیَ فِیھا صَلاحٌ إلاَّ قَضَیْتَہا یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

حاجت نہ ہو کہ جس میں تیری خوشنودی نہ اور میرے لیے مفید نہ ہو مگر یہ کہ تو اسے برلائے اے سب سے بڑھ کر رحم کرنے والے۔

پھر ضریح پاک کی پائینتی میں جائے اور وہاں کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبَاالْفَضْلِ الْعَبَّاسَ ابْنَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ سَیِّدِ

آپ پر سلام ہو اے ابا الفضل عباس(ع) فرزند امیر المومنین (ع)آپ پر سلام ہو اے سردار اوصیاء

الْوَصِیِّینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ ٲَوَّل الْقَوْمِ إسْلاماً، وَٲَقْدَمِھِمْ إیماناً، وَٲَقْوَمِھِمْ

کے فرزند سلام ہو آپ پر اے اسکے فرزند جو اسلام لانے میں امت سے اول، ایمان میں سے ان سے مقدم دین خدا میں ان سے

بِدِینِ اللّهِ، وَٲَحْوَطِھِمْ عَلَی الْاِسْلامِ۔ ٲَشْھَدُ لَقَدْ نَصَحْتَ لِلّٰہِ وَلِرَسُولِہِ

بڑھ کر ثابت قدم اور اسلام کی ان سے زیادہ حفاظت کرنے والے تھے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خیر خواہی کی خدا کی اور اس

وَلاََِخِیکَ فَنِعْمَ الْاََخُ الْمُواسِی، فَلَعَنَ اللّهُ ٲُمَّۃً قَتَلَتْکَ، وَلَعَنَ اللّهُ ٲُمَّۃً

کے رسول(ص)کی اور اپنے برادر حسین(ع) کی پس آپ بڑے ہی ہمدرد بھائی تھے خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپکو قتل کیا خدا کی لعنت ہو

ظَلَمَتْکَ، وَلَعَنَ اللّهُ ٲُمَّۃً اسْتَحَلَّتْ مِنْکَ الْمَحارِمَ، وَانْتَھَکَتْ حُرْمَۃَ

اس گروہ پرجس نے آپ پر ستم ڈھایا اور خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپکی بے احترامی کو جائز سمجھا اور اسلام کی حرمت کو بھی

الْاِسْلامِ فَنِعْمَ الصَّابِرُ الْمُجاھِدُ الْمُحَامِی النَّاصِرُ وَالْاََخُ الدَّافِعُ عَنْ ٲَخِیہِ

پامال کیا، پس وہ کیسے صابر جہاد کرنے والے حمایت کرنے والے نصرت کرنے والے اور اپنے بھائی کیطرف سے لڑنے والے اچھے

الْمُجِیبُ إلی طاعَۃِ رَبِّہِ، الرَّاغِبُ فِیما زَھِدَ فِیہِ غَیْرُہُ مِنَ الثَّوابِ الْجَزِیلِ، وَالثَّنَائِ

بھائی تھے وہ اپنے پروردگار کی فرمانبرداری پر آمادہ اس عمل کے شائق جسکے بڑے اجر و ثواب اور تعریف و توصیف سے دوسروں نے منہ موڑا

الْجَمِیلِ، وَٲَلْحَقَکَ اللّهُ بِدَرَجَۃِ آبائِکَ فِی جَنَّاتِ النَّعِیمِ اَللّٰھُمَّ إنِّی تَعَرَّضْتُ لِزِیارَۃِ

اور محروم رہے خدا آپ کو ان بزرگوں کے مقام پر پہنچائے نعمتوں بھری جنت میں اے معبود! بے شک میں تیرے اولیاء کی زیارت

ٲَوْلِیائِکَ رَغْبَۃً فِی ثَوابِکَ، وَرَجائً لِمَغْفِرَتِکَ وَجَزِیلِ إحْسانِکَ، فٲَسْٲَلُکَ

کو آیا تیرے ہاں سے ملنے والے ثواب کے شوق تیری طرف سے بخشش کی امید اور تیرے عظیم احسان کی خواہش سے پس سوال کرتا ہوں تجھ سے

ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ، وَٲَنْ تَجْعَلَ رِزْقِی بِھِمْ دارّاً، وَعَیْشِی بِھِمْ

کہ محمد(ص) اور ان کی پاکیزہ آل(ع) پر رحمت فرما نیز یہ کہ ان کے واسطے سے میرارزق بڑھا دے ان کے ذریعے میری زندگی

قارّاً، وَزِیارَتِی بِھِمْ مَقْبُولَۃً، وَحَیَاتِی بِھِمْ طَیِّبَۃً، وَٲَدْرِجْنِی إدْراجَ الْمُکْرَمِینَ

برقرار رکھ میری یہ زیارت قبول کر میری حیات میں پاکیزگی پیدا فرما اور مجھ کو عزت والوں کے مقام پر پہنچا دے

وَاجْعَلْنِی مِمَّنْ یَنْقَلِبُ مِنْ زِیارَۃِ مَشاھِدِ ٲَحِبَّائِکَ مُفْلِحاً مُنْجِحاً قَدِ اسْتَوْجَبَ

مجھے ان لوگوں میں رکھ جو تیرے دوستوں کے مشاہد کی زیارت سے فلاح و کامرانی کے ساتھ واپس ہوئے ہیں جب ان کے گناہوں

غُفْرانَ الذُّنُوبِ وَسَتْرَ الْعُیُوبِ وَکَشْفَ الْکُرُوبِ إنَّکَ ٲَھْلُ التَّقْویٰ وَٲَھْلُ الْمَغْفِرَۃِ۔

کی بخشش واجب ان کے عیب پوشیدہ اور مصیبتیں دور کر دی جاتی ہیں بے شک تو بچانے والا اور بخشنے والا ہے۔

جب حضرت عباس سے وداع کرناچاہے تو قبر مبارک کے قریب جائے اور وہ دعا پڑھے جو ابو حمزہ ثمالی سے روایت ہوئی اور علماء نے بھی اس کا ذکر کیا ہے اور وہ یہ ہے:

ٲَسْتَوْدِعُکَ اللّهَ وَٲَسْتَرْعِیکَ وَٲَقْرَٲُ عَلَیْکَ السَّلامَ، آمَنَّا بِاللّهِ وَبِرَسُولِہِ وَبِکِتابِہِ

آپ کو سپرد خدا کرتا ہوں آپ کا التفاف چاہتا ہوں اور آپ کو سلام کہتا ہوں ہمارا ایمان ہے خدا پر اس کے رسول(ص) پر اس کی کتاب پر

وَبِمَا جائَ بِہِ مِنْ عِنْدِ اللّهِ، اَللّٰھُمَّ فَاکْتُبْنا مَعَ الشَّاھِدِینَ، اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلْہُ آخِرَ الْعَھْدِ

او رجو کچھ خدا کی طرف سے ان پر نازل ہوا پس اے معبود! ہمیں گواہی دینے والوںمیں لکھ دے اے معبود! میری اس زیارت کو

مِنْ زِیارَتِی قَبْرَ ابْنِ ٲَخِی رَسُولِکَ صَلَّی اللّهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَارْزُقْنِی زِیارَتَہُ ٲَبَداً مَا

آخری زیارت قرار نہ دے جو میں نے تیرے رسول کے بھائی کے فرزند پر کی ہے جب تک تو مجھے زندہ رکھے اس قبر کی

ٲَبْقَیْتَنِی وَاحْشُرْنِی مَعَہُ وَمَعَ آبائِہِ فِی الْجِنانِ وَعَرِّفْ بَیْنِی وَبَیْنَہُ وَبَیْنَ رَسُولِکَ

زیارت نصیب کرتے رہنا اور مجھے انکے اور انکے بزرگوں کیساتھ جنت میں رکھنا میرے اور انکے درمیان اور اپنے رسول(ص) اور اپنے دوستوں

وَٲَوْلِیائِکَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَتَوَفَّنِی عَلَی الْاِیمانِ بِکَ وَالتَّصْدِیقِ

کے درمیان جان پہچا ن کرا دینااے معبود! محمد(ص) و آل محمدپر رحمت فرما اور اس وقت جب میری موت واقع ہو تجھ پر ایمان اور تیرے رسول(ص) پر

بِرَسُولِکَ، وَالْوِلایَۃِ لِعَلِیِّ بْنِ ٲَبِی طالِبٍ وَالْاََئِمَّۃِ مِنْ وُلْدِہِ، وَالْبَرائَۃِ مِنْ عَدُوِّھِمْ،

عقیدہ اور میرا یقین ہو علی(ع) بن ابی طالب(ع) کی ولایت پر اور انکی اولاد سے ائمہ(ع) کی ولایت پر ان سب پر سلام ہواورا نکے دشمنوں سے میرا کوئی واسطہ نہ ہو

فَ إنِّی قَدْ رَضِیتُ یَا رَبِّی بِذلِکَ، وَصَلَّی اللّهُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔

پس میں یقیناً راضی ہوں اے میرے رب اس صورت میں اور خدا محمد(ص) و آل محمد(ص) پررحمت فرمائے۔

اس کے بعد اپنے لیے اور مومنین و مسلمین کے لیے دعائیں مانگے اور پھر منقولہ دعاؤں میں سے جو دعا چاہے پڑھے:

فضائل حضرت عباس

مؤلف کہتے ہیں کہ امام علی بن الحسین سے ایک روایت ہے کہ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ آپ نے فرمایا: خدائے تعالیٰ حضرت عباس پر رحمت کرے کہ جنہوں نے اپنی کچھ پروا نہ کی اور اپنی جان اپنے بھائی امام حسین پر قربان کردی۔ یہاں تک کہ بھائی کی نصرت کرتے ہوئے ان کے دونوں بازو قلم ہو گئے۔ تاہم حق تعالیٰ نے ان کو کٹے ہوئے بازوؤں کے بدلے میں دو پر عطا کر دیئے ہیں کہ جن سے وہ جنت میں جعفر طیار(ع) کی طرح فرشتوں کے ساتھ پرواز کرتے ہیں۔ نیز خداوند عالم کے ہاں حضرت عباس (ع)کی اتنی قدر و عزت ہے کہ جس کو دیکھ کر دیگر شہداء قیامت میں ان پر رشک کریں گے اور ان کے مقام و مرتبہ کی خواہش کریں گے۔ بیان کیا گیا ہے کہ وقت شہادت حضرت عباس (ع) کی عمر چونتیس برس تھی اورجناب ام البنین (س) جو ان کی والدہ تھیں وہ مدینہ کے باہر قبرستان بقیع میں آ کر حضرت عباس اور ان کے دیگر تین بھائیوں کا ماتم کرتے ہوئے اس طرح روتیں اور بین کرتی تھیں کہ جو بھی وہاں سے گزرتا وہ آنسو بہانے لگتا تھا دوستوں اور چاہنے والوں کا رونا تو کوئی بڑی بات نہیں ان بی بی کا نوحہ و ماتم سن کر تو مروان بن الحکم بھی رو دیتا تھا جو خاندان رسول کا سخت ترین دشمن تھا۔ حضرت عباس اور انکے بھائیوں کے مرثیہ میں یہ اشعار بی بی ام البنین(س) سے نقل ہوئے ہیں:

یَامَنْ رَٲیٰ الْعَبّاسَ کَرَّعَلی جَماھِیرِالنَّقَد

وَوَراہُ مِنْ ٲَبْنائِ حَیْدَرَکُلُّ لَیْثٍ ذِی لَبَد

اے وہ جس نے عباس (ع)کو دیکھا جب بزدلوں پر حملہ کرتا تھا

ان کے پیچھے حیدر کرار کے بیٹے تھے جو ببر شیروں کی طرح تھے

ٲُنْبِیْتُ ٲَنَّ ابْنِی ٲُصِیبَ بِرَٲْسِہِ مَقْطُوعَ یَد

وَیْلِی عَلیٰ شِبْلِی ٲَمالَ بِرَٲْسِہِ ضَرْبُ الْعَمَد

مجھے خبر ملی کہ میرا بیٹا سر کے بل گرا اور اس کے بازو کٹے ہوئے تھے

ہائے میری مصیبت کہ گرز کی ضرب سے میرے بیٹے کا سرکٹ گیا

لَوْ کانَ سَیْفُکَ فِی یَدَیْکَ لَمَا دَنا مِنْہُ ٲَحَد۔

بیٹے اگر تیری تلوار تیرے ہاتھ میں ہوتی تو کوئی قریب نہ آ سکتا۔

نیز یہ اشعار بھی جناب ام البنین(س) کی طرف منسوب ہیں۔

لاَ تَدْعُوِنِّی وَیْکِ ٲُمَّ الْبَنِین

تُذَکِّرِینِی بِلُیُوثِ الْعَرِین

اب مجھے بیٹوں کی ماں نہ کہا کرو

کہ تم مجھے شیر دل بہادروں کی یاد دلاتے ہو

کانَتْ بَنُونَ لِی ٲُدْعی بِھِمْ

وَالْیَوْمَ ٲَصْبَحْتُ وَلاَ مِنْ بَنِین

میرے بیٹے تھے تو مجھے بیٹوں والی کہا جاتا تھا

اب جو صبح ہوتی ہے تو میرے بیٹے کہیں نظر نہیں آتے

ٲَرْبَعَۃٌ مِثْلُ نُسُورِ الرُّبیٰ

قَدْ وا صَلُوا الْمَوْتَ بِقَطْعِ الْوَتِین

میرے چاروں بیٹے پہاڑوں کے شہباز تھے

وہ باری باری شہید ہوئے ان کی گردنیں کٹ گئیں

تَنازَعَ الْخِرْصانُ ٲَشْلائَھُمْ

فَکُلُّھُمْ ٲَمْسی صَرِیعاً طَعِین

ان پر نیزہ برداروں نے ہر طرف سے ہجوم کیا

تو وہ زخموں سے چور ہو کر زمین پر گر گئے

یَا لَیْتَ شِعْرِی ٲَکَما ٲَخْبَرُوا

بِٲَنَّ عَبّاساً قَطِیعُ الْیَمِین

ہائے افسوس میں سمجھ پاتی جیسے لوگوں نے کہا

کہ عباس کا دایاں بازو پہلے کٹا تھا

تیسرا مطلب

حضرت ابی عبداللہ الحسین کی مخصوص زیارات

آپ کی زیارت مخصوصہ کئی ایک ہیں

پہلی زیارت

یہ یکم رجب‘ پندرہ رجب اور پندرہ شعبان کی زیارت ہے‘ امام جعفر صادق سے روایت کی گئی ہے کہ جو شخص یکم رجب کو امام حسین کی زیارت کرے گا تو خدائے تعالیٰ ضرور اس کے گناہ معاف کر دے گا ابن ابی نصر سے منقول ہے کہ میں نے امام علی رضا سے پوچھا کہ میں امام حسین  کی زیارت کس وقت کروں تو زیادہ بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا کہ پندرہ رجب اور پندرہ شعبان کو زیارت کرو تو بہتر ہے۔

شیخ مفید اور سید ابن طاؤس کہتے ہیں کہ یہ زیارت جس کا ذکر ہورہا ہے یکم رجب کے دن اور پندرہ شعبان کی رات کیلئے ہے۔ لیکن شہید نے اس پر اضافہ فرمایا ہے کہ یہی زیارت رجب کی پہلی رات، پندرہ رجب کی رات اور دن اور پندرہ شعبان کے دن کیلئے ہے۔ گویا ان کے فرمان کے مطابق یہ زیارت چھ وقتوں کیلئے ہے۔ یعنی رجب کی پہلی رات اور یکم رجب کا دن، پندرہ رجب کی رات اور دن، پندرہ شعبان کی رات اور دن ہے۔

اس کا طریقہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص ان اوقات میں امام حسین کی زیارت کرنا چاہے تو غسل کرے، پاکیزہ لباس پہنے اور حضرت کے قبہ مبارکہ کے دروازے پرقبلہ رخ کھڑا ہو جائے حضرت رسول اﷲﷺ اور حضرت امیر المومنین پر سلام بھیجے اور واضح رہے کہ ان بزرگوں پر سلام کرنے کا طریقہ آئندہ صفحات میں زیارت عرفہ کے اذن دخول کے ساتھ ذکر ہو گا چنانچہ سلام کرنے کے بعد روضہ پاک کے اندر داخل ہو کر ضریح مبارک کے نزدیک کھڑے ہو کر سو مرتبہ کہے:اللّهُ اَکبَر﴿خدا بزرگ تر ہے﴾پھر یہ زیارت پڑھے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اللّهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ خاتَمِ النَّبِیِّینَ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

آپ پر سلام ہو اے رسول خدا (ص)کے فرزند سلام ہوآپ پر اے خاتم الانبیا کے فرزند سلام ہو آپ پر

یَابْنَ سَیِّدِ الْمُرْسَلِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبا

اے رسولوں کے سردار کے فرزند سلام ہو آپ پر اے اوصیا کے سردار کے فرزند آپ پر سلام ہو اے ابا

عَبْدِاللّهِاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَۃَ سَیِّدَۃِ نِسائِ

عبداللہ آپ پر سلام ہو اے حسین(ع) ابن علی (ع) آپ پر سلام ہو اے فرزند فاطمہ(س) جو جہانوں کی عورتوں کی

الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اللّهِ وَابْنَ وَلِیِّہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفِیَّ اللّهِ وَابْنَ

سردار ہیں سلام ہوآپ پر اے ولی خدا اور ولی خدا کے فرزند سلام ہو آپ پر اے پسندیدہ خدا اور پسندیدہ

صَفِیِّہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَ اللّهِ وَابْنَ حُجَّتِہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ اللّهِ وَابْنَ

خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے حبیب خدا اور حبیب خدا

حَبِیبِہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَفِیرَ اللّهِ وَابْنَ سَفِیرِہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خازِنَ الْکِتابِ

کے فرزند آپ پر سلام ہو اے نمائندہ خدا اور نمائندہ خدا کے فرزند سلام ہوآپ پر اے کتاب مسطور

الْمَسْطُورِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ التَّوْراۃِ وَالْاِنْجِیلِ وَالزَّبُورِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَمِینَ

کے حامل آپ پر سلام ہو اے توریت انجیل اور زبور کے وارث آپ پر سلام ہو اے رحمن کے

الرَّحْمنِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا شَرِیکَ الْقُرْآنِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَمُودَ الدِّینِ، اَلسَّلَامُ

امین آپ پر سلام ہو اے ہم مرتبہ قرآن آپ پر سلام ہو اے دین کے ستون آپ پر

عَلَیْکَ یَا بابَ حِکْمَۃِ رَبِّ الْعالَمِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بابَ حِطَّۃٍ الَّذِی مَنْ دَخَلَہُ کانَ

سلام ہو اے جہانوں کے رب کی حکمت کے دروازہ سلام ہو آپ پر اے باب حطہ کہ جو اس سے گزرے وہ

مِنَ الْاَمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَیْبَۃَ عِلْمِ اللّهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْضِعَ سِرِّ اللّهِ،

امن پانے والوں میں ہے آپ پر سلام ہواے علم الہٰی کے خزینہ آپ پر سلام ہو اے راز الہٰی کے مقام

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ثارَ اللّهِ وَابْنَ ثارِھِ وَالْوِتْرَ الْمَوْتُورَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی

سلام ہو آپ پر اے قربان خدا اور قربان خدا کے فرزند اور وہ خون جس کا بدلہ لیا جانا ہے آپ پر سلام ہواور ان کی

الْاََرْواحِ الَّتِی حَلَّتْ بِفِنائِکَ وَٲَناخَتْ بِرَحْلِکَ، بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی وَنَفْسِی

روحوں پر کہ جو آپکے آستان پر اتریں اور آپ کے احاطے میں جن کی سواریاں بیٹھیں قربان آپ پر میرے ماں باپ اور میں بھی

یَا ٲَبا عَبْدِاللّهِ لَقَدْ عَظُمَتِ الْمُصِیبَۃُ وَجَلَّتِ الرَّزِیَّۃُ بِکَ عَلَیْنا وَعَلَی جَمِیعِ ٲَھْلِ

اے ابا عبداللہ کہ آپ کے مصائب بہت بڑے اور آپ کا سوگ بہت زیادہ ہے ہمارے ہاں اور تمام انسانوں

الْاِسْلامِ فَلَعَنَ اللّهُ ٲُمَّۃً ٲَسَّسَتْ ٲَساسَ الظُّلْمِ وَالْجَوْرِ عَلَیْکُمْ ٲَھْلَ الْبَیْتِ، وَلَعَنَ

کے ہاں پس خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے ظلم و ستم کی بنیاد رکھی آپ اہل بیت نبوت پر اور خدا کی

اللّهُ ٲُمَّۃً دَفَعَتْکُمْ عَنْ مَقامِکُمْ، وَٲَزالَتْکُمْ عَنْ مَراتِبِکُمُ الَّتِی رَتَّبَکُمُ اللّهُ فِیھا

لعنت ہو اس گروہ پرجس نے ہٹائے رکھا آپکو آپکے مقام سے اور دور رکھا آپکو ان مرتبوں سے جو خدا نے آپ کیلئے مقرر کیے تھے

بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی وَنَفْسِی یَا ٲَبا عَبْدِاللّهِ ٲَشْھَدُ لَقَدِ اقْشَعَرَّتْ لِدِمائِکُمْ ٲَظِلَّۃُ الْعَرْشِ

قربان ہوں آپ پر میرے ماں باپ اور میں بھی اے ابا عبداللہ (ع)میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ حضرات کے خون بہائے جانے پر

مَعَ ٲَظِلَّۃِ الْخَلائِقِ، وَبَکَتْکُمُ السَّمائُ وَالْاََرْضُ وَسُکَّانُ الْجِنانِ وَالْبَرِّ

لرز گئے عرش کے سائے اور تھرا گئے موجودات کے سائے آپ پر آسمان و زمین، اہل جنت اور خشکیوں اور سمندروں کے رہنے

وَالْبَحْرِ، صَلَّی اللّهُ عَلَیْکَ عَدَدَ مَا فِی عِلْمِ اللّهِ، لَبَّیْکَ داعِیَ اللّهِ، إنْ

واے روئے ہیں آپ پر خدا رحمت کرے اتنی جتنی اس کے علم میں ہے حاضر ہوں اے خدا کی طرف بلانے والے اگرچہ

کانَ لَمْ یُجِبْکَ بَدَنِی عِنْدَ اسْتِغاثَتِکَ وَلِسانِی عِنْدَ اسْتِنْصارِکَ، فَقَدْ ٲَجابَکَ

میرے جسم نے آپ کے استغاثے کے وقت لبیک نہیں کہی اور میری زبان نے آپ کی طلب نصرت کے وقت جواب نہیں دیا لیکن

قَلْبِی وَسَمْعِی وَبَصَرِی، سُبْحانَ رَبِّنا إنْ کانَ وَعْدُ رَبِّنا لَمَفْعُولاً ٲَشْھَدُ

آپکو میرے دل میرے کان اور آنکھ نے لبیک کہی پاک ہے ہمارا رب کیونکہ ہمارے رب کا وعدہ ضرور پورا ہو گا میں گواہی دیتا ہوں

ٲَنَّکَ طُھْرٌ طاھِرٌ مُطَھَّرٌ مِنْ طُھْرٍ طاھِرٍ مُطَہَّرٍ، طَھُرْتَ وَطَھُرَتْ بِکَ الْبِلادُ، وَطَھُرَتْ

کہ آپ پاک پاکیزہ ہیں پاک پاکیزہ خاندان سے ہیں اصل سے آپ پاک ہیں آپکے ذریعے پاک ہوئے ہیں شہراور پاک ہوئی

ٲَرْضٌ ٲَنْتَ بِھا وَطَھُرَ حَرَمُکَ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قَدْ ٲَمَرْتَ بِالْقِسْطِ وَالْعَدْلِ وَدَعَوْتَ إلَیْھِما

زمین جس میں آپ ہیں اور پاک ہے آپکا یہ حرم میں گواہی دیتا ہوں کہ یقینا آپ نے حکم دیا ہے برابری اور انصاف کا اور لوگوں کو اسی طرف بلایا

وَٲَنَّکَ صادِقٌ صِدِّیقٌ صَدَقْتَ فِیما دَعَوْتَ إلَیْہِ، وَٲَنَّکَ ثارُ اللّهِ فِی

بے شک آپ سچے ہیں بہت ہی سچے جو دعوت آپ نے دی اس میں آپ سچے ہیں اور بے شک زمین میں آپکا ہی خون ہے جسکا

الْاََرْضِ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ عَنِ اللّهِ، وَعَنْ جَدِّکَ رَسُولِ اللّهِ، وَعَنْ ٲَبِیکَ

بدلہ خدا لے گا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے تبلیغ کی خدا کی طرف سے اپنے نانا رسول(ص) خدا کی طرف سے اپنے والد

ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَعَنْ ٲَخِیکَ الْحَسَنِ، وَنَصَحْتَ وَجاھَدْتَ فِی سَبِیلِ اللّهِ، وَعَبَدْتَہُ

امیر المومنین(ع) کی طرف سے اور اپنے بھائی حسن(ع) کی طرف سے خیر اندیشی فرمائی اور خدا کی راہ میں جہاد کیا اور اس کی عبادت کی

مُخْلِصاً حَتَّی ٲَتَاکَ الْیَقِینُ، فَجَزاکَ اللّهُ خَیْرَ جَزائِ السَّابِقِینَ، وَصَلَّی اللّهُ عَلَیْکَ

خالص ہو کر یہاں تک کہ شہید ہوگئے پس خد آپ کو جزا دے اس سے بڑھ کر جو پہلے والوں کی دی، خدا درود بھیجے آپ پر اور سلام

وَسَلَّمَ تَسْلِیماً اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَصَلِّ عَلَی الْحُسَیْنِ الْمَظْلُومِ

بھیجے جو سلام کا حق ہے اے معبود محمد(ص) و آل محمد(ع) پر رحمت نازل کر اور رحمت فرما حسین(ع) پر جو ستم رسیدہ

الشَّھِیدِ الرَّشِیدِ قَتِیلِ الْعَبَراتِ وَٲَسِیرِ الْکُرُباتِ صَلاۃً نامِیَۃً زاکِیَۃً مُبارَکَۃً یَصْعَدُ

شہید دانشمند ہیں وہ مقتول ہیں جن پر آنسو بہائے گئے اور جو مشکلوں میں گھر گئے رحمت کر بڑھنے والی پاکیزہ برکت والی کہ آغاز ہی

ٲَوَّلُھا وَلاَ یَنْفَدُ آخِرُھا ٲَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی ٲَحَدٍ مِنْ ٲَوْلادِ ٲَنْبِیائِکَ الْمُرْسَلِینَ

سے بڑھنے لگے اوروہ کبھی ختم نہ ہو ایسی برتر رحمت جو تو نے اپنے نبیوں کی اولاد میں سے کسی فرد پر کی ہو

یَا إلہَ الْعالَمِینَ۔

اے جہانوں کے معبود۔

پس اب قبر شریف پر بوسہ دے اپنا دایاں رخسار اس پر رکھے پھر بایاں رخسار رکھے اس کے بعد قبر کے گرد چکر لگائے اور چاروں گوشوں پر بوسہ دے شیخ مفید فرماتے ہیں کہ اس کے بعد شہزادہ علی اکبرابن الحسین(ع) کی ضریح کی طرف جائے اور اس کے نزدیک کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الصِّدِّیقُ الطَّیِّبُ الزَّکِیُّ الْحَبِیبُ الْمُقَرَّبُ وَابْنَ رَیْحانَۃِ رَسُولِ اﷲ

آپ پر سلام ہو اے صدیق پاکیزہ مطہر دوست مقرب خدا، حسین(ع) کے فرزند جو خوشبو رسول(ص) اﷲ ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ مِنْ شَھِیدٍ مُحْتَسِبٍ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکاتُہُ، مَا ٲَکْرَمَ مَقامَکَ وَٲَشْرَفَ

آپ پر سلام ہو اے شہید خیر اندیش خدا کی رحمت اور اس کی برکات ہوں کس قدر بلند ہے آپ کا مقام اور کتنااعلیٰ ہے

مُنْقَلَبَکَ، ٲَشْھَدُ لَقَدْ شَکَرَ اللّهُ سَعْیَکَ، وَٲَجْزَلَ ثَوابَکَ، وَٲَلْحَقَکَ بِالذِّرْوَۃِ الْعالِیَۃِ

آپ کی بازگشت میں گواہی دیتا ہوں کہ یقیناً خدا نے آپ کی کوشش پسند فرمائی آپ کاثواب بڑھایا اور پہنچا دیا آپ کو بہت

حَیْثُ الشَّرَفُ کُلُّ الشَّرَفِ وَفِی الْغُرَفِ السَّامِیَۃِ کَمَا مَنَّ عَلَیْکَ مِنْ قَبْلُ وَجَعَلَکَ مِنْ

اونچے مقام پر کہ جہاں ہرشرف موجود ہے اور آپ کو بلند ترین قصر عطا فرمایاہو جیسا کہ اس نے پہلے بھی آپ پر احسان کیا اور آپ کو

ٲَھْلِ الْبَیْتِ الَّذِینَ ٲَذْھَبَ اللّهُ عَنْھُمُ الرِّجْسَ وَطَہَّرَھُمْ تَطْھِیراً، صَلَواتُ اللّهِ عَلَیْکَ

اہلبیت(ع) میں قرار دیا کہ جن سے خدا نے ہر ناپاکی کو دوررکھا اور انہیں پاک و پاکیزہ رکھاجیسے پاکیزہ رکھنے کا حق ہے خدا کا درود ہو آپ پراسکی

وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکاتُہُ وَرِضْوانُہُ فَاشْفَعْ ٲَیُّھَا السَّیِّدُ الطَّاھِرُ إلی رَبِّکَ فِی حَطِّ

رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں اور خوشنودی پس میری سفارش کریں اے سید پاک اپنے رب سے تاکہ وہ میری پشت سے گناہوں

الْاََثْقالِ عَنْ ظَھْرِی وَتَخْفِیفِھا عَنِّی وَارْحَمْ ذُلِّی وَخُضُوعِی لَکَ وَلِلسَّیِّدِ ٲَبِیکَ

کا بوجھ اتارے اور میرا بوجھ ہلکا کر دے اور رحم کریں میری ذلت و عاجزی پر جو آپکے اور آپ کے والد بزرگوار کے سامنے کی ہے

صَلَّی اللّهُ عَلَیْکُما۔ پھر اپنے آپ کو قبر شریف سے لپٹائے اور کہے: زادَ اللّهُ فِی شَرَفِکُمْ فِی

خدا رحمت کرے آپ دونوں پر اضافہ کرے خدا آپ کے شرف میں یوم

الْاَخِرَۃِ کَمَا شَرَّفَکُمْ فِی الدُّنْیا وَٲَسْعَدَکُمْ کَما ٲَسْعَدَ بِکُمْ وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکُمْ

آخرت میں جیسا کہ شرف بخشا اس نے آپکو دنیا میں اور سعادت بخشے جیسی آپ کو یہاں سعادت بخشی میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ

ٲَعْلامُ الدِّینِ وَنُجُومُ الْعالَمِینَ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکاتُہُ۔اس کے بعد

دین کے پرچم اور جہانوں کے ستارے ہیں اور آپ پر سلام ہوخداکی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں۔

دیگر شہدا کی طرف رخ کرے اور کہے: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا ٲَنْصارَ اللّهِ، وَٲَنْصارَ رَسُولِہِ،

سلام ہو تم سب پر اے خدا کے حامیو اس کے رسول(ص) کے مدد گار

وَٲَنْصارَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِی طالِبٍ وَٲَنْصارَ فاطِمَۃَ وَٲَنْصارَ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ وَٲَنْصارَ

علی(ع) ابن ابی طالب(ع) کے طرفدار سیدہ فاطمہ(س) کے خادمو اور حسن(ع) و حسین(ع) کا ساتھ دینے والو اور اسلام کی حمایت

الْاِسْلامِ، ٲَشْھَدُ ٲَنَّکُمْ لَقَدْ نَصَحْتُمْ لِلّٰہِ وَجاھَدْتُمْ فِی سَبِیلِہِ فَجَزاکُمُ اللّهُ عَنِ

کرنے والو میں گواہی دیتا ہوں کہ تم نے خدا کی خاطر خیر خواہی کی اور اس کی راہ میں جہاد کیاپس خدا جزا دے

الْاِسْلامِ وَٲَھْلِہِ ٲَفْضَلَ الْجَزائِ، فُزْتُمْ وَاللّهِ فَوْزاً عَظِیماً، یَا لَیْتَنِی کُنْتُ مَعَکُمْ

آپکواسلام و اہل اسلام کیطرف سے بہترین جزا قسم بخدا کہ تم سب بڑی کامیابی حاصل کر گئے ہو اے کاش کہ میں بھی تمہارے ہمراہ ہوتا

فَٲَفُوزَ فَوْزاً عَظِیماً، ٲَشْھَدُ ٲَنَّکُمْ ٲَحْیائٌ عِنْدَ رَبِّکُمْ تُرْزَقُونَ، ٲَشْھَدُ ٲَنَّکُمُ الشُّھَدائُ

تو بڑی کامیابی پالیتا میں گواہی دیتا ہوں کہ تم سب اپنے رب کے ہاں زندہ ہو رزق پاتے ہو میں گواہی دیتا ہوں کہ تم شہید ہو

وَالسُّعَدائُ وَٲَنَّکُمُ الْفائِزُونَ فِی دَرَجاتِ الْعُلی وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکاتُہُ۔

اور خوش بخت ہو اور بے شک تم لوگ بڑے بلند درجوں تک پہنچے ہوئے ہو اورسلام ہو تم سب پر خدا کی رحمت ہو اوراسکی برکات ہوں۔

اس کے بعد امام حسین کے سرہانے کی طرف چلا جائے وہاں نماز زیارت بجا لائے اور پھر اپنے لیے اپنے والدین اور مومن بھائی بہنوں کیلئے دعائیں مانگے۔

یاد رہے کہ سید ابن طاؤس نے حضرت علی اکبر(ع) اور دیگر شہدا کیلئے ایک اور زیارت نقل کی ہے جس میں ان کے نام ذکر ہوئے ہیں لیکن ہم نے بغرض اختصار اور مذکورہ زیارت کی شہرت عام کے پیش نظر اسے یہاں نقل نہیں کیا۔

دوسری زیارت ----------- برائے پندرہ رجب

یہ اس زیارت کے علاوہ ہے جو ابھی نقل کی گئی ہے اور اس زیارت کے بارے میں شیخ مفید نے مزار میں فرمایا ہے کہ یہ پندرہ رجب کی زیارات مخصوصہ میں سے ہے پندرہ رجب کو غفیلہ کہتے ہیں یعنی نیمہ رجب کو غفیلہ کہتے ہیں زیارت کا نام غفیلہ نہیں ہے۔ کیونکہ عام لوگ اس کی فضیلت سے واقف نہیں ہیں پس جب اس تاریخ کو امام حسین کی زیارت کا ارادہ کرے اور صحن شریف کے دروازے پر پہنچے تو حرم مقدس میں داخل ہو کر تین مرتبہ کہے: اﷲاکبر پھر ضریح مبارک کے نزدیک کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا آلَ اللّهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا صَفْوَۃَ اللّهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا خِیَرَۃَ

آپ پر سلام ہو اے خانودہ الہٰی ،آپ پر سلام ہو اے خدا کے پسند کیے ہوئے ،سلام ہو آپ پر اے خلق میں

اللّهِ مِنْ خَلْقِہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا سادَۃَ السَّاداتِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا لُیُوثَ الْغاباتِ

اس کے چنے ہوئے، آپ پر سلام ہو اے سرداروں کے سردارو، آپ پر سلام ہو اے میدان شجاعت کے شیرو،

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا سُفُنَ النَّجاۃِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبا عَبْدِاللّهِ الْحُسَیْنِ، اَلسَّلَامُ

آپ پر سلام ہو اے نجات کی کشتیو، آپ پر سلام ہو اے ابا عبداللہ حسین(ع)، آپ پر

عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِلْمِ الْاََنْبِیائِ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکاتُہُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ آدَمَ صَفْوَۃِ

سلام ہو اے علم انبیا کے وارث خدا کی رحمت ہو اور ا س کی برکات ہوں سلام ہو آپ پر اے وارث آدم(ع) جو خدا کے

اللّهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ نُوحٍ نَبِیِّ اللّهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إبْراھِیمَ خَلِیلِ

برگزیدہ ہیں آپ پر سلام ہو اے نوح(ع) کے وارث جو خدا کے نبی ہیں سلام ہو آپ پر اے ابراہیم (ع)کے وارث جو خدا

اللّهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إسْماعِیلَ ذَبِیحِ اللّهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسیٰ

کے خلیل ہیں آپ پر سلام ہو اے اسماعیل(ع) کے وارث جو ذبیح اﷲ ہیں آپ پر سلام ہو اے موسیٰ(ع) کے وارث جو

کَلِیمِ اللّهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِیسی رُوحِ اللّهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدٍ

خد کے کلیم ہیں سلام ہو آپ اے عیسیٰ(ع) کے وارث جو روح خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے محمد(ص) کے وارث جو خدا کے

حَبِیبِ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفی اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ عَلِیٍّ الْمُرْتَضیٰ

حبیب ہیں سلام ہوآپ پر اے محمد(ص) مصطفی کے فرزند آپ پر سلام ہو اے علی(ع) مرتضی کے فرزند

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَۃَ الزَّھْرائِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ خَدِیجَۃَ الْکُبْرَی، اَلسَّلَامُ

آپ پر سلام ہو اے فاطمہ زہرا(س) کے فرزند سلام ہو آپ پر اے ام المومنین خدیجہ الکبریٰ(س) کے فرزند آپ پر

عَلَیْکَ یَا شَھِیدُ ابْنَ الشَّھِیدِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا قَتِیلُ ابْنَ الْقَتِیلِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ

سلام ہو اے شہید فرزند شہید آپ پر سلام ہو اے مقتول فرزند مقتول آپ پر سلام ہو اے ولی

اللّهِ وَابْنَ وَلِیِّہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَ اللّهِ وَابْنَ حُجَّتِہِ عَلَی خَلْقِہِ، ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قَدْ

خدا اور ولی خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے حجت خدا اور اس کی مخلوق پر اس کی رحمت کے فرزند میں گواہی دیتا ہوں کہ یقینا آپ

ٲَقَمْتَ الصَّلاۃَ، وَآتَیْتَ الزَّکاۃَ، وَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ، وَرُزِیْتَ

نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی آپ نے نیک کاموں کا حکم دیااور برے کاموں سے روکا آپ اپنے والدین کے سوگوار ہوئے

بِوالِدَیْکَ وَجاھَدْتَ عَدُوَّکَ وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ تَسْمَعُ الْکَلامَ وَتَرُدُّ الْجَوابَ وَٲَنَّکَ حَبِیبُ

اور اپنے دشمنوں سے جہاد و قتال کیا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ بات سنتے اور جواب دیتے ہیں اور یہ کہ آپ خدا کے حبیب اس کے

اللّهِ وَخَلِیلُہُ وَنَجِیبُہُ وَصَفِیُّہُ وَابْنُ صَفِیِّہِ، یَا مَوْلایَ وَابْنَ مَوْلایَ زُرْتُکَ مُشْتاقاً

دوست اسکی پاک اصل اس کے برگزیدہ اور اسکے برگزیدہ کے فرزند ہیں اے میرے مولا اور میرے مولا کے فرزند میں نے شوق

فَکُنْ لِی شَفِیعاً إلَی اللّهِ یَا سَیِّدِی وَٲَسْتَشْفِعُ إلَی اللّهِ بِجَدِّکَ سَیِّدِ

سے آپ کی زیارت کی ہے پس خدا کے ہاں میرے سفارشی بنیں اے میرے آقا شفاعت چاہتا ہوں خدا کے ہاں آپ کے نانا

النَّبِیِّینَ وَبِٲَبِیکَ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ، وَبِٲُمِّکَ فاطِمَۃَ سَیِّدَۃِ نِسائِ الْعالَمِینَ

نبیوں کے سردار کے ذریعے آپکے بابااوصیا کے سردار کے ذریعے اور آپ کی والدہ فاطمہ(س)، زنان عالمین کی سردار کے ذریعے سے

ٲَلا لَعَنَ اللّهُ قاتِلِیکَ وَلَعَنَ اللّهُ ظالِمِیکَ وَلَعَنَ اللّهُ سَالِبِیکَ وَمُبْغِضِیکَ

ہاں خدا لعنت کرے آپکے قاتلوں پر خدا لعنت کرے آپ پر ظلم کرنے والوں پر اورخدا لعنت کرے آپکا حق لوٹنے والوں پر اور آپ

مِنَ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ، وَصَلَّی اللّهُ عَلَی سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّیِّبِینَ الطَّاھِرِینَ۔

کے دشمنوں پر جو اولین و آخرین میں سے ہیں اور خدا رحمت کرے ہمارے آقا و مولا محمد(ص) پر اور ان کی پاک و پاکیزہ آل(ع) پر۔

اب ضریح پاک پر بوسہ دے اور حضرت علی اکبر  کی قبر شریف کی طرف متوجہ ہو کر ان کی زیارت یوں پڑھے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ وَابْنَ مَوْلایَ، لَعَنَ اللّهُ قاتِلِیکَ، وَلَعَنَ اللّهُ ظالِمِیکَ، إنِّی

آپ پر سلام ہو اے میرے آقا اور میرے آقا کے فرزند خدا لعنت کرے آپکے قاتلوں پر اور خدا لعنت کرے آپ پرظلم کرنے والوں پر بے شک

ٲَتَقَرَّبُ إلَی اللّهِ بِزِیارَتِکُمْ وَبِمَحَبَّتِکُمْ وَٲَبْرَٲُ إلَی اللّهِ مِنْ ٲَعْدَائِکُمْ وَاَلسَّلَامُ

میں خدا کا قرب چاہتا ہوں آپکی زیارت اور آپکی محبت کے وسیلے سے اورخدا کے ہاں آپکے دشمنوں سے بیزاری کرتا ہوں آپ پر

عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکاتُہُ۔ پھر دیگر شہدا کی قبور پر جائے اور کھڑے ہو کر کہے:

سلام ہو اے میرے مولا خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں

اَلسَّلَامُ عَلَی الْاََرْواحِ الْمُنِیخَۃِ بِقَبْرِ ٲَبِی عَبْدِاللّهِ الْحُسَیْنِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا طَاھِرِینَ

سلام ہو ان روحوں پر جو مقیم ہیں ابی عبدا للہ حسین  کے روضہ پاک میں آپ پر سلام ہو اے وہ افرادجو آلودگی سے

مِنَ الدَّنَسِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا مَھْدِیُّونَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا ٲَبْرارَ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ

پاک ہیں سلام ہوآپ پر اے وہ افراد جو راہ حق پا چکے ہیں سلام ہوآپ پر اے خدا کے نیک بندو آپ پر سلام ہو

وَعَلَی الْمَلائِکَۃِ الْحَافِّینَ بِقُبُورِکُمْ ٲَجْمَعِینَ جَمَعَنَا اللّهُ وَ إیَّاکُمْ فِی مُسْتَقَرِّ رَحْمَتِہِ

اور ان سب فرشتوں پر جو تمہاری قبروں کے اردگرد رہتے ہیں خدا اکٹھا کرے ہمیں اورآپ کواپنی رحمت کے مقام میں

وَتَحْتَ عَرْشِہِ إنَّہُ ٲَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکَاتُہُ۔

اور اپنے عرش کے نیچے بے شک وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے اور سلام ہو تم پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں۔

اس کے بعد حضرت عباس فرزند امیر المومنین کے حرم مبارک کیطرف جائے اور وہاں حضرت کے قبہ کے دروازے پر رک جائے اور کہے: سَلَاْمُ اللّهِ وَ سَلَاْمُ مَلآئِکَتِہٰ الْمُقَرَّبِیْنَ۔۔۔ تا آخر زیارت کہ جو مطلب دوم کے تحت زیارت حضرت عباس کے عنوان سے نقل ہوچکی ہے۔

تیسری زیارت --------- برائے پندرہ شعبان

جاننا چاہیے کہ پندرہ شعبان کو امام حسین کی زیارت کرنے کی فضلیت میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں اس بارے میں بس اتنا ہی کافی ہے کہ بہت سی قابل اعتبار اسناد کے ساتھ امام زین العابدین اور امام جعفر صادق سے نقل ہوا ہے کہجو شخص یہ چاہے کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر اس سے مصافحہ کرے تو پندرہ شعبان کو ابی عبدا للہ الحسین کی زیارت کرے کیونکہ اس دن فرشتے اور ارواح انبیا(ع) خدا سے اجازت لیکرحضرت(ع) کی زیارت کے لیے آتے ہیں پس نیک بخت ہے وہ شخص جوان سے مصافحہ کرے اور وہ اس سے مصافحہ کریں۔ جب کہ ان میں پانچ اولو العزم پیغمبر یعنی حضرت نوح(ع)‘ حضرت ابراہیم(ع)‘ حضرت موسیٰ(ع)‘ حضرت عیسیٰ(ع) اور حضرت محمدﷺ شامل ہیں راوی کا بیان ہے کہ میں نے پوچھا کیوں ان کو اولو العزم کہا جاتا ہے؟ آپ نے فرمایا اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کو مشرق و مغرب اورجن وانس کے لیے بھیجا گیا ہے اس زیارت کے الفاظ دو طریقوں سے نقل ہوئے ہیں چنانچہ ایک متن وہ ہے جو یکم رجب کیلئے نقل ہو چکا ہے اور دوسرا متن وہ ہے جس کو شیخ کفعمی(رح) نے کتاب بلد الامین میں امام جعفر صادق  سے روایت کیا ہے کہ امام حسین کی ضریح پاک کے نزدیک کھڑے ہو کر یوں کہے:

الْحَمْدُ لِلّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ الزَّکِیُّ ٲُودِعُکَ شَھادَۃً

حمد ہے خدا کیلئے جو بلند و بزرگ ہے اور آپ پر سلام ہو اے خدا کے بندہ خوش کردار پاکیزہ میں اپنی طرف سے ایک گواہی آپکے سپرد

مِنِّی لَکَ تُقَرِّبُنِی إلَیْکَ فِی یَوْمِ شَفاعَتِکَ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قُتِلْتَ وَلَمْ تَمُتْ

کرتا ہوں تاکہ وہ مجھے آپکے قریب کرے جس دن آپ شفاعت کرتے ہوں گے میں گواہی دیتاہوں کہ آپ قتل ہوئے تو آپ مرے

بَلْ بِرَجائِ حَیَاتِکَ حَیِیَتْ قُلُوبُ شِیعَتِکَ، وَبِضیائِ نُورِکَ اھْتَدَی الطَّالِبُونَ

نہیں بلکہ آپکے زندہ ہونے کے تصور سے آپکے پیروکاروں کے دل زندہ ہیں اور آپکی روشنی کی کرنوں کے ذریعے چاہنے والے

إلَیْکَ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ نُورُ اللّهِ الَّذِی لَمْ یُطْفٲْ وَلاَ یُطْفَٲُ ٲَبَداً، وَٲَنَّکَ وَجْہُ اللّهِ

آپ تک پہنچتے ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کا وہ نور ہیں جو بجھتا نہیں اور نہ ہی وہ کبھی بجھے گا اور بے شک آپ خدا کا وہ چہرہ

الَّذِی لَمْ یَھْلِکْ وَلاَ یُھْلَکُ ٲَبَداً وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ ھذِہِ التُّرْبَۃَ تُرْبَتُکَ وَھذَا الْحَرَمَ حَرَمُکَ

ہیں جو ختم نہیں ہوتا ور نہ ہی یہ کبھی ختم ہو گا میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ قبر آپ کی قبر ہے یہ روضہ آپ کا روضہ ہے

وَہذَاالْمَصْرَعَ مَصْرَعُ بَدَنِکَ، لاَ ذَلِیلَ وَاﷲ مُعِزُّکَ، وَلاَ مَغْلُوبَ وَاﷲ ناصِرُکَ

اور یہ قتل گاہ آپکے بدن کی قتل گاہ ہے آپ پست نہیں کہ خدا نے آپکو عزت دی اور آپ شکست خوردہ نہیں ہیں کہ خدا نے آپکی مدد فرمائی

ھذِہِ شَھَادَۃٌ لِی عِنْدَکَ إلی یَوْمِ قَبْضِ رُوحِی بِحَضْرَتِکَ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ

آپ کے سامنے میری گواہی اس دن تک ہے جب آپ کی موجودگی میں میری روح قبض ہوگی اور آپ پر سلام ہو خدا کی

اللّهِ وَبَرَکاتُہُ۔

رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں۔

چوتھی زیارت---------- شب ہائے قدر میں امام حسین کی زیارت

جاننا چاہیے کہ امام حسین کی زیارت ماہ رمضان میں کرنے اور خاص کر اس کی پہلی، پندرھویں اور آخری رات میں اور شب ہائے قدر میں آپ کی زیارت کرنے کی فضلیت میں بہت سی حدیثیں وارد ہوئی ہیں‘ امام محمد تقی  سے روایت ہے کہ: ماہ رمضان کی تیئسویں رات وہ رات ہے جس کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ شب قدر ہے اسی رات میں ہرا مرمحکم اور مقدر ہوتا ہے۔ پس جو شخص اس شب میں امام حسین کی زیارت کرے تو چوبیس ہزار پیغمبر اور فرشتے اس کے ساتھ مصافحہ کرتے ہیں کیونکہ وہ اس رات حضرت کی زیارت کرنے کے لیے خدائے تعالیٰ سے اجازت لے کر آتے ہیں ایک اور معبتر حدیث میں امام جعفر صادق  سے روایت کی گئی ہے کہ جب شب قدر آتی ہے تو ساتویں آسمان پر عرش کے اندرونی حصے میں ایک منادی ندا دیتا ہے کہ خدائے تعالیٰ نے ہر ایسے شخص کو بخش دیا جو حسین ابن علی کی زیارت کیلئے آیا ہے ایک اور روایت میں ہے کہ جو شخص شب قدر میں قبر امام حسین پر ہو اور اسکے قریب تر یا اس کے پاس جہاں بھی جگہ ملے دو رکعت نماز بجا لائے پھر حق تعالیٰ سے بہشت کا سوال کرے اور آتش جہنم سے پناہ طلب کرے تو اس کا سوال جنت پورا کرے گا اور جہنم سے پناہ عطا فرمائے گا ابن قولویہ نے امام جعفر صادق  سے روایت کی ہے کہ جو شخص ماہ مبارک میں امام حسین کی زیارت کرے اور اثنائے راہ میں مر جائے تو اس کاحساب وغیرہ نہیں ہو گا اور اس سے کہاجائے گا کہ بے خوف و خطر جنت میں داخل ہو جا باقی رہا اس زیارت کا متن یعنی اس کے الفاظ و کلمات جو شب قدر میں امام حسین کیلئے پڑھی جاتی ہے اور اس کا ذکر شیخ مفید شیخ محمد بن المشہدی‘ سیدابن طاؤس او رشہید نے کتب مزار میں کیا ہے اور اس زیارت کوشب قدر،عید الفطر و عید الاضحی کے لیے مخصوص قرار دیا ہے نیز شیخ محمد بن المشہدی نے اپنی معتبر اسناد کے ساتھ امام جعفر صادق  سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: جب تم ابی عبداللہ الحسین کی زیارت کا ارادہ کرو تو غسل کر کے پاکیزہ لباس پہنو‘ پھر حضرت کی ضریح پاک کی طرف جاؤ اور اس کے نزدیک کھڑے ہو کر حضرت کی طرف رخ کرو اس طرح کہ قبلہ کو اپنے دونوں کندھوں کے درمیان قرار دو اور یہ کہو:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

آپ پر سلام ہو اے رسول خدا(ص)کے فرزند آپ پر سلام ہو اے امیرالمومنین(ع) کے فرزند آپ پر سلام ہو

یَابْنَ الصِّدِّیقَۃِ الطَّاھِرَۃِ فاطِمَۃَ سَیِّدَۃِ نِسائِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا

اے فاطمہ(ع) کے فرزند جو بہت سچی پاکیزہ اور تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں آپ پر سلام ہو اے میرے مولا اے

ٲَبا عَبْدِاﷲ وَرَحْمَۃُ اﷲ وَبَرَکاتُہُ، ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قَدْ ٲَقَمْتَ الصَّلاۃَ، وَآتَیْتَ الزَّکاۃَ،

ابا عبداللہ خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی

وَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ، وَتَلَوْتَ الْکِتابَ حَقَّ تِلاوَتِہِ، وَجاھَدْتَ فِی

آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اور برے کاموں سے منع کیا آپ نے تلاوت قرآن کی جو تلاوت کا حق ہے آپ نے خدا کی راہ میں

اللّهِ حَقَّ جِھادِہِ وَصَبَرْتَ عَلَی الْاََذی فیْ جَنْبِہِ مُحْتَسِباً حَتَّی ٲَتَاکَ الْیَقِینُ ٲَشْھَدُ

جہاد کیا جو جہاد کا حق ہے اور آپ نے خدا کی خاطر دکھوں پر صبر کیا امید اجر میں حتی کہ آپ نے شہادت پائی میں گواہی دیتا ہوں

ٲَنَّ الَّذِینَ خالَفُوکَ وَحارَبُوکَ وَالَّذِینَ خَذَلُوکَ وَالَّذِینَ قَتَلُوکَ مَلْعُونُونَ عَلَی

کہ جنہوں نے آپکی مخالفت کی اور آپ سے لڑے نیز جنہوں نے آپکا ساتھ نہ دیا اور جنہوں نے آپکو قتل کیاوہ سب ملعون قرار

لِسانِ النَّبِیِّ الْاَُمِیِّ وَقَدْ خابَ مَنِ افْتَریٰ، لَعَنَ اللّهُ الظَّالِمِینَ لَکُمْ مِنَ الْاََوَّلِینَ

دیئے گئے نبی امّی کی زبان سے یقینا وہ ناکام رہا جس نے جھوٹا دعویٰ کیا خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے آپ پر ظلم کیا ہے اولین و

وَالْاَخِرِینَ وَضاعَفَ عَلَیْھِمُ الْعَذابَ الْاََلِیمَ ٲَتَیْتُکَ یَا مَوْلایَ یَابْنَ رَسُولِ اللّهِ زائِراً

آخرین میں سے اور دگنا ہو ان پر درد ناک عذاب، میں آیا آپ کے ہاں اے میرے مولا اے رسول خدا(ص) کے فرزند زیارت کرنے

عارِفاً بِحَقِّکَ، مُوالِیاً لاََِوْلِیائِکَ، مُعادِیاً لاََِعْدائِکَ، مُسْتَبْصِراً بِالْھُدَیٰ

آپکاحق پہنچاتے ہوئے آپکے دوستوں سے دوستی آپکے دشمن سے دشمنی رکھتے ہوئے اس راستے کو درست ہدایت جانتے ہوئے

الَّذِی ٲَنْتَ عَلَیْہِ، عارِفاً بِضَلالَۃِ مَنْ خالَفَکَ، فَاشْفَعْ لِی عِنْدَ رَبِّکَ۔

جس پر آپ چلے اور اسے گمراہ سمجھتے ہوئے جس نے آپ سے مخالفت کی پس اپنے رب کے ہاں میری سفارش کریں ۔

اس کے بعد زائر خود کو قبر مبارک سے لپٹائے اور اپنا منہ اس پر رکھے پھر سرہانے کی طرف جائے اور کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَ اللّهِ فِی ٲَرْضِہِ وَسَمائِہِ، صَلَّی اللّهُ عَلَی رُوحِکَ الطَّیِّبِ

آپ پر سلام ہو اے خدا کی حجت اس کی زمین اور اسکے آسمان میں خدا رحمت کرے آپ کی پاکیزہ روح پر

وَجَسَدِکَ الطَّاھِرِ، وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا مَوْلایَ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکاتُہُ۔

اور آپ کے جسم پاک پراور آپ پر سلام ہو اے میرے مولا خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہو۔

اب پھر سے خود کو قبر شریف سے لپٹائے اس پر بوسہ دے اور اپنا چہرہ اس پر رکھ دے‘ اس کے بعد سرہانے کیطرف چلا جائے اور دو رکعت نماز زیارت ادا کرے اسکے بعد وہاںمزید جتنی چاہے نماز پڑھے پھر قبر مبارک کی پائنتی کی طرف جائے اور حضرت علی اکبر  کی زیارت کرے اور کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ وَابْنَ مَوْلایَ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکاتُہُ، لَعَنَ اللّهُ مَنْ ظَلَمَکَ

آپ پر سلام ہو اے میرے مولا اور میرے مولا کے فرزندخداکی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ پر ظلم کیا

وَلَعَنَ اللّهُ مَنْ قَتَلَکَ، وَضاعَفَ عَلَیْھِمُ الْعَذابَ الْاََلِیمَ۔

اور خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ کو قتل کیا نیز ان کے درد ناک عذاب میں کئی گنااضافہ کرے۔

اب جو دعا چاہے مانگے اور پھر دیگر شہدائے کربلا کی طرف متوجہ ہو جب کہ قبر کی پائنتی سے قبلہ کی طرف ہو پس یوں کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ ٲَیُّھَا الصِّدِیقُونَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ ٲَیُّھَا الشُّھَدائُ الصَّابِرُونَ، ٲَشْھَدُ

سلام ہو آپ سب پر اے سچو سلام ہو آپ پر اے شہیدو جو بہت صبر کرنے والے ہومیں گواہی دیتا ہوں

ٲَنَّکُمْ جاھَدْتُمْ فِی سَبِیلِ اللّهِ، وَصَبَرْتُمْ عَلَی الْاََذی فِی جَنْبِ اللّهِ، وَنَصَحْتُمْ لِلّٰہِ

کہ یقینا آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کیا اور خدا کی خاطر دکھ تکلیف پر صبرسے کام لیا آپ نے خدا و رسول(ص) سے

وَلِرَسُولِہِ حَتَّی ٲَتَاکُمُ الْیَقِینُ، ٲَشْھَدُ ٲَنَّکُمْ ٲَحْیائٌ عِنْدَ رَبِّکُمْ تُرْزَقُونَ، فَجَزاکُمُ

خلوص برتا حتیٰ کہ دنیا سے گزر گئے میں گواہی دیتا ہوں کہ ضرور آپ اپنے رب کی ہاں زندہ ہیں رزق پاتے ہیں پس خدا تمہیں جزا دے

اللّهُ عَنِ الْاَسْلامِ وَٲَھْلِہِ ٲَفْضَلَ جَزائِ الْمُحْسِنِینَ، وَجَمَعَ بَیْنَنا وَبَیْنَکُمْ فِی مَحَلِّ النَّعِیمِ۔

اسلام اور اہل اسلام کی طرف سے بہترین جزا جو نیکو کاروں کے لیے ہے اور یکجا کرے ہمیں اور تم کونعمتوں والی جنت کے مکانوں میں۔

اب حضرت عباس ابن امیر المومنین(ع) کی زیارت کیلئے جائے اور جب وہاں پہنچے تو حضرت کی ضریح مبارک کے پاس کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ الْمُطِیعُ لِلّٰہِ

آپ پر سلام ہو اے امیر المومنین کے فرزند آپ پر سلام ہو اے بندہ خوش کردار خدا اوراس کے رسول(ص)

وَلِرَسُولِہِ، ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قَدْ جاھَدْتَ وَنَصَحْتَ وَصَبَرْتَ حَتَّی ٲَتَاکَ الْیَقِینُ،

کے اطاعت گزار میں گواہی دیتا ہوں کہ ضرور آپ نے جہاد کیا خیر اندیشی کی اور صبر سے کام لیا حتی کہ آپ دنیا سے چل بسے

لَعَنَ اللّهُ الظَّالِمِینَ لَکُمْ مِنَ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ وَٲَلْحَقَھُمْ بِدَرْکِ الْجَحِیمِ۔

خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے آپ پر ظلم ڈھایا اولین و آخرین میں سے اور خدا ان کو جہنم کے نچلے درجے میں پھینکے۔

پھر حضرت کی مسجد میں جس قدر چاہے مستحبی نماز ادا کرے اور باہر آ جائے

پانچویں زیارت --------- عید الفطر و عیدالاضحی میں امام حسین کی زیارت

یہ امام حسین کی وہ زیارت ہے جو عید الفطر اور عید قربان میں پڑھی جاتی ہے۔ معتبر سند کے ساتھ امام جعفر صادق  سے نقل ہوا ہے کہ جو شخص تین راتوںمیں سے کسی ایک رات کوروضۂ امام حسین کی زیارت کرے تو اس کے گزشتہ اور آئندہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں اور وہ عید الفطر کی رات‘ عید قربان کی رات اور پندرہ شعبان کی رات ہے۔ معتبر روایت میں امام موسیٰ کاظم  سے نقل ہوا ہے کہ جو شخص تین راتوں میں سے کسی ایک رات امام حسین کی زیارت کرے تو اس کے گزشتہ و آئندہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور وہ راتیں پندرہ شعبان‘ تٔیس رمضان اور عید الفطر کی رات ہیں امام جعفر صادق  سے نقل ہوا ہے کہ جو شخص ایک ہی سال میں پندرہ شعبان‘ عید الفطر اور شب عرفہ ﴿نویں ذوالحجہ کی شب﴾ میں امام حسین کی زیارت کرے تو حق تعالیٰ اس کیلئے ایک ہزار حج مقبول اور ایک ہزار عمرہ مقبولہ کا ثواب لکھتا ہے دنیا و آخرت میں اس کی ایک ہزار حاجات پوری ہوتی ہیں۔

امام محمد باقر  سے منقول ہے کہ جو شخص شب عرفہ سرزمین کربلا میں ہو اور روز عید قربان تک وہیں رہے اور پھر واپس چلا جائے تو خدائے تعالیٰ اس سال میں رونما ہونے والے شر سے اس کو محفوظ فرمائے گا یاد رہے کہ علماء نے ان دو بلند مرتبہ عیدوں کے لیے دو زیارتیں نقل کی ہیں ان میں سے ایک تو وہی ہے جو قبل ازیں شب ہائے قدر کے لیے لکھی گئی ہے اور دوسری یہ ہے کہ جو ابھی نقل کی جارہی ہے علماء کے کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ اول الذکر زیارت عیدین کے دنوں کیلئے اور درج ذیل زیارات عیدین کی راتوں میں پڑھنے کیلئے ہے چنانچہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص ان راتوں میں امام حسین کی زیارت کا ارادہ کرے تو حضرت کے قبہ مبارکہ کے دروازے پر کھڑا ہو جائے ضریح پاک پر نظر رکھے اور داخل ہونے کی اجازت طلب کرتے ہوئے یوں کہے:

یا مَوْلایَ یَا ٲَبا عَبْدِاللّهِ، یَابْنَ رَسُولِ اللّهِ عَبْدُکَ وَابْنُ ٲَمَتِکَ الذَّلِیلُ بَیْنَ یَدَیْکَ

اے میرے آقا اے ابا عبداللہ (ع)اے رسول خدا (ص)کے فرزند آپ کا غلام اور آپ کی کنیز کا بیٹاآپ کے سامنے

وَالْمُصَغَّرُ فِی عُلوِّ قَدْرِکَ وَالْمُعْتَرِفُ بِحَقِّکَ جائَ کَ مُسْتَجِیراً بِکَ قاصِداً إلی حَرَمِکَ

بے حیثیت آپکے بلند مرتبہ کے مقابل ناچیز اور آپکے حق کا اقرار کرنے والا آپکے پاس پناہ لینے آیا ہے آپکے حرم کی طرف سفر کرکے

مُتَوَجِّھاً إلی مَقامِکَ مُتَوَسِّلاً إلَی اللّهِ تَعالی بِکَ ئَ ٲَدْخُلُ یَا مَوْلایَ ئَ ٲَدْخُلُ یا وَلِیَّ

پہنچا آپکے مقام کی طرف رخ کیے ہوئے خدا کے حضور آپکو اپنا وسیلہ بناتا ہے اندر آ جاؤں اے میرے مولا کیا اندر آجاؤں اے ولی

اللّهِ ئَ ٲَدْخُلُ یَا مَلائِکَۃَ اللّهِ الْمُحْدِقِینَ بِھذَا الْحَرَمِ، الْمُقِیمِینَ فِی ھذَا الْمَشْھَدِ۔

خدا کیا اندر آ جاؤں اے فرشتو جو اس حرم کے گرد موجود ہو اس زیارت گاہ میں اقامت رکھتے ہو۔

پس اگر زائر کے دل میں خوف پیدا ہوجائے اور آنکھوں میں آنسو آ جائیں تو سمجھے کہ اجازت مل گئی پس اندر داخل ہو جائے پہلے دایاں پاؤں اندر رکھے اور پھر بایاں اور کہے:

بِسْمِ اللّهِ وَبِاللّهِ وَفِی سَبِیلِ اللّهِ وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اللّهِ اَللّٰھُمَّ ٲَنْزِلْنِی مُنْزَلاً مُبارَکاً

خدا نے نام سے خدا کی ذات سے خدا کی راہ میں اور رسول خدا (ص)کے دین و آئین پر اے معبود! جگہ دے مجھ کو بابرکت مکان میں

وَٲَنْتَ خَیْرُ الْمُنْزِلِینَ پھر کہے: اللّهُ ٲَکْبَرُ کَبِیراً وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیراً، وَسُبْحانَ اللّهِ بُکْرَۃً

اور تو ہے بہترین میزبان خدا بزرگتر ہے بزرگی کے ساتھ اور حمد ہے خدا کے لیے بہت بہت پاک تر ہے خدا ہر صبح اور ہر شام

وَٲَصِیلاً، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الْفَرْدِ الصَّمَدِ، الْمَاجِدِ الْاََحَدِ، الْمُتَفَضِّلِ الْمَنَّانِ، الْمُتَطَوِّلِ

اور حمد ہے خدا کے لیے جو تنہا بے نیاز بزرگی والا یگانہ فضل کرنے والااحسان کے ساتھ بہت عطا کرنے والا محبت

الْحَنَّانِ، الَّذِی مِنْ تَطَوُّلِہِ سَھَّلَ لِی زِیارَۃَ مَوْلایَ بِ إحْسانِہِ، وَلَمْ یَجْعَلْنِی عَنْ

کے ساتھ وہ جس کی عطا اور احسان سے میرے مولا کی زیارت میرے لیے آسان ہوئی اس نے مجھے انکی زیارت

زِیارَتِہِ مَمْنُوعاً، وَلاَ عَنْ ذِمَّتِہِ مَدْفُوعاً، بَلْ تَطَوَّلَ وَمَنَحَ۔

کرنے سے نہیں روکا اور ان کی پناہ سے محروم نہیں کیا بلکہ اس نے عطا و بخشش سے کام لیا۔

اب اندر جائے اور جب روضہ کے درمیان پہنچے تو قبرکے سامنے گریہ کرتے ہوئے عاجزی سے کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ آدَمَ صَفْوَۃِ اللّهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاوارِثَ نُوحٍ ٲَمِینِ اللّهِ

آپ پر سلام ہو اے آدم (ع)کے وارث جو خدا کے چنے ہوئے ہیں آپ پر سلام ہو اے نوح (ع)کے وارث جو خدا کے امین ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إبْراھِیمَ خَلِیلِ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسی کَلِیمِ اللّهِ

سلام ہوآپ پر اے ابراہیم (ع)کے وارث جو خدا کے خلیل ہیں سلام ہو آپ پر اے موسیٰ (ع)کے وارث جو خدا کے کلیم ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِیسی رُوحِ اللّهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدٍحَبِیبِ اللّهِ

آپ پر سلام ہو اے عیسیٰ کے وارث جو خدا کی روح ہیں آپ پر سلام ہو اے محمد (ص)کے وارث جو خدا کے حبیب ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عَلِیٍّ حُجَّۃِ اللّهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْوَصِیُّ الْبَرُّ التَّقِیُّ

سلام ہوآپ پر اے علی(ع) کے وارث جو حجت خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے وصی نیک پرہیز گار

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ثارَ اللّهِ وَابْنَ ثارِہِ وَالْوِتْرَ الْمَوْتُورَ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قَدْ ٲَقَمْتَ الصَّلاۃَ

آپ پر سلام ہو اے قربان خدااور قربان خدا کے فرزند اور وہ خون جس کا بدلہ لیا جانا ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی

وَآتَیْتَ الزَّکاۃَ وَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَجاھَدْتَ فِی اللّهِ حَقَّ جِھادِہِ

اور زکوٰۃ ادا کی آپ نے نیک کاموں کا حکم دیابرے کاموں سے منع کیا اور راہ خدا میں جہاد کیا جو جہاد کرنے کاحق ہے یہاں تک کہ

حَتَّی اسْتُبِیحَ حَرَمُکَ، وَقُتِلْتَ مَظْلُوماً۔

آپ کی بے احترامی ہوئی اور مظلومی میں قتل ہو گئے۔

پھر حضرت  کے روضۂ مبارک کے سرہانے رقت دل اور روتی آنکھوں کے ساتھ کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبا عَبْدِاللّهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اللّهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ

آپ پر سلام ہو اے ابا عبداللہ آپ پر سلام ہو اے رسول(ص) خدا کے فرزند سلام ہو آپ پر اے اوصیا کے

سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَۃَ الزَّھْرائِ سَیِّدَۃِ نِسائِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ

سردار کے فرزند سلام ہو آپ پر اے فاطمہ زہرا( س) کے فرزند جو جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں آپ پر

عَلَیْکَ یَا بَطَلَ الْمُسْلِمِینَ، یَامَوْلایَ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ کُنْتَ نُوراً فِی الْاََصْلابِ الشَّامِخَۃِ

سلام ہو اے مسلمانوں میں بڑے بہادراے میرے مولا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نور کی صورت میں رہے عزت والی پشتوں اور

وَالْاََرْحامِ الْمُطَھَّرَۃِ، لَمْ تُنَجِّسْکَ الْجاھِلِیَّۃُ بِٲَنْجَاسِھا، وَلَمْ تُلْبِسْکَ مِنْ مُدْلَھِمَّاتِ

پاکیزہ رحموں میں، جاہلیت نے آپ کو اپنی نجاستوں سے آلودہ نہیں کیا اور نہ اس نے آپ پر برے اثرات

ثِیابِھا وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ مِنْ دَعائِمِ الدِّینِ وَٲَرْکانِ الْمُسْلِمِینَ، وَمَعْقِلِ الْمُؤْمِنِینَ وَٲَشْھَدُ

ڈالے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے ستونوںمسلمانوں کے سرداروں اور مومنوں کے قلعوں میں سے ہیں میں گواہی دیتا ہوں

ٲَنَّکَ الْاِمامُ الْبَرُّ التَّقِیُّ الرَّضِیُّ الزَّکِیُّ الْھادِی الْمَھْدِیُّ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ الْاََئِمَّۃَ مِنْ

کہ آپ امام نیکو کارپرہیز گارپسندیدہ پاکیزہ رہبر راہ یافتہ ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ جوائمہ آپ کی اولاد میں

وُلْدِکَ کَلِمَۃُ التَّقْویٰ، وَٲَعْلامُ الْھُدیٰ، وَالْعُرْوَۃُ الْوُثْقی، وَالْحُجَّۃُ عَلَی ٲَھْلِ الدُّنْیا0۔

سے ہیں وہ پرہیز گاری کے پیام ہدایت کے نشان خدا کی مضبوط رسی اور اہل دنیا پر اس کی حجت ہیں۔

اب خود کو قبر مبارک کے ساتھ لپٹائے اور کہے:

إنَّا لِلّٰہِ وَ إنَّا إلَیْہِ راجِعُونَ، یَا مَوْلایَ، ٲَنَا مُوالٍ لِوَلِیِّکُمْ، وَمُعادٍ لِعَدُوِّکُمْ، وَٲَنَا بِکُمْ

یقینا ہم خدا کے لئے ہیں اور اسی کی طرف پلٹنے والے ہیں اے میرے مولا میں آپ کے دوست کا دوست اور آپ کے دشمن کا دشمن ہوں

مُؤْمِنٌ، وَبِ إیابِکُمْ مُوقِنٌ، بِشَرایِعِ دِینِی، وَخَواتِیمِ عَمَلِی، وَقَلْبِی لِقَلْبِکُمْ سِلْمٌ،

آپکا اور آپکی رجعت کا معتقد ہوں میں یقین رکھتاہوں اپنے دین کے احکام اور اپنے عمل کے بدلے پر میرا دل آپکے دل سے پیوستہ

وَٲَمْرِی لاََِمْرِکُمْ مُتَّبِعٌ، یَا مَوْلایَ، ٲَتَیْتُکَ خائِفاً فَآمِنِّی، وَٲَتَیْتُکَ مُسْتَجِیراً

اور میرا مقصد آپکے مقصد کی پیروی ہے اے میرے مولا آپکے پاس ڈرتا ہوا آیا ہوں مجھے تسلی دیں آپ کے پاس پناہ لینے آیا ہوں

فَٲَجِرْنِی وَٲَتَیْتُکَ فَقِیراً فَٲَغْنِنِی، سَیِّدِی وَمَوْلایَ ٲَنْتَ مَوْلایَ حُجَّۃُ اللّهِ عَلَی

مجھے پناہ دیں اور آپ کے پاس محتاج ہو کر آیا ہوں مالا مال کریں اے میرے آقا اے میرے مولا آپ میرے وہ مولا ہیں جو خدا کی

الخَلْقِ ٲَجْمَعِینَ، آمَنْتُ بِسِرِّکُمْ وَعَلانِیَتِکُمْ، وَبِظاھِرِکُمْ وَباطِنِکُمْ، وَٲَوَّلِکُمْ

ساری مخلوق پر اسکی حجت ہیں میں ایمان رکھتا ہوں آپکے نہاں و عیاں پر آپ کے ظاہر پر اور آپ کے باطن پر اور آپ کے اول پر

وَآخِرِکُمْ وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ التَّالِی لِکِتابِ اللّهِ وَٲَمِینُ اللّهِ الدَّاعِی إلَی اللّهِ بِالْحِکْمَۃِ

اور آخر پر میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کتاب خدا کی تلاوت کرنے والے خدا کے امین ہیں اور بہترین

وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ، لَعَنَ اللّهُ ٲُمَّۃً ظَلَمَتْکَ، وَلَعَنَ اللّهُ ٲُمَّۃً قَتَلَتْکَ

نصیحت کیساتھ خدا کی طرف بلانے والے ہیں خدا لعنت کرے اس گروہ پر جس نے آپ پر ظلم کیا اور جس نے آپکو قتل کیا

وَلَعَنَ اللّهُ ٲُمَّۃً سَمِعَتْ بِذلِکَ فَرَضِیَتْ بِہِ۔

اور خدا لعنت کرے اس گروہ پر جس نے یہ بات سنی تو اور اس پر خوش ہوا ۔

پھر حضرت کے سرہانے کی طرف دو رکعت نماز بجالائے اور نماز کا سلام دینے کے بعد کہے:

اَللّٰھُمَّ إنِّی لَکَ صَلَّیْتُ وَلَکَ رَکَعْتُ وَلَکَ سَجَدْتُ وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ

اے معبود! بے شک میں نے تیرے لیے نماز پڑھی تیرے لیے رکوع کیااور تیرے لیے سجدہ کیا تو یکتا ہے اور تیرا کوئی شریک نہیں

فَ إنَّہُ لا تَجُوزُ الصَّلاۃُ وَالرُّکُوعُ وَالسُّجُودُ إلاَّ لَکَ لاََِنَّکَ ٲَنْتَ اللّهُ الَّذِی لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ

پس نہیں ہے جائز نماز پڑھنا اور رکوع کرنااور سجدہ کرنا مگر تیرے ہی واسطے اس لیے کہ تو وہ اللہ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَبْلِغْھُمْ عَنِّی ٲَفْضَلَ السَّلامِ وَالتَّحِیَّۃِ، وَارْدُدْ

اے معبود محمد(ص) وآل محمد(ع) پر رحمت نازل فرما اور پہنچا ان کو میری طرف سے بہترین سلام اور درود اور پلٹا مجھ پر ان

عَلَیَّ مِنْھُمُ السَّلامَ۔ اَللّٰھُمَّ وَھاتانِ الرَّکْعَتانِ ھَدِیَّۃٌ مِنِّی إلی سَیِّدِی الْحُسَیْنِ بْنِ

کی طرف سے دعا سلامتی، اے معبود! میری یہ دو رکعت نماز ہدیہ ہے میری طرف سے میرے سردار حسین (ع) کیلئے جو فرزند ہیں علی (ع) کے

عَلِیٍّ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَیْہِ وَتَقَبَّلْھُما مِنِّی وَاجْزِنِی عَلَیْھِما ٲَفْضَلَ ٲَمَلِی

ان دونوں پر سلام اے معبود حضرت محمد(ص) پر اور حسین (ع)پر رحمت فرما اور بوسہ دے ان کو میری طرف سے اور پوری کران کی خاطر میری

وَرَجائِی فِیکَ وَفِی وَلِیِّکَ یَا وَلِیَّ الْمُؤْمِنِینَ۔ پھر اپنے آپ کو قبر مبارک سے لپٹاکر بوسہ دے اور کہے:

بہترین آرزو اور امید جو میں تجھ سے اور تیرے اس ولی سے رکھتا ہوں اے مومنوں کے سرپرست۔

اَلسَّلَامُ عَلَی الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ الْمَظْلُومِ الشَّھِیدِ قَتِیلِ الْعَبَراتِ، وَٲَسِیرِ الْکُرُباتِ

سلام ہو حسین(ع) ابن علی(ع) پر کہ جو ستم رسیدہ شہید ہیں ایسے مقتول ہیں جن پر آنسو بہائے گئے اور جن پر مصیبتیں آ پڑیں

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَشْھَدُ ٲَنَّہُ وَلِیُّکَ وَابْنُ وَلِیِّکَ وَصَفِیُّکَ الثَّائِرُ بِحَقِّکَ

اے معبود بے شک میں گواہی دیتا ہوں کہ ضرور وہ تیرے ولی اور تیرے ولی کے بیٹے اور تیرے پسندیدہ تیری خاطر انتقام لینے والے ہیں

ٲَکْرَمْتَہُ بِکَرامَتِکَ، وَخَتَمْتَ لَہُ بِالشَّھادَۃِ، وَجَعَلْتَہُ سَیِّداً مِنَ السَّادَۃِ، وَقائِداً مِنَ

جن کو تو نے اپنی عزت سے عزت دی اور انہیں شہادت کی موت نصیب فرمائی اور انہیں سرداروں کا سردار اور رہنماؤں کا

الْقادَۃِ، وَٲَکْرَمْتَہُ بِطِیبِ الْوِلادَۃِ، وَٲَعْطَیْتَہُ مَوارِیثَ الْاََنْبِیائِ، وَجَعَلْتَہُ حُجَّۃً عَلَی

رہنما بنایا تو نے بزرگی دی ان کو پاکیزہ پیدائش سے اور عطا فرمائے ان کو نبیوں کے ورثے، تو نے قرار دیا ان کو اپنی مخلوق پر

خَلْقِکَ مِنَ الْاََوْصِیائِ، فَٲَعْذَرَ فِی الدُّعائِ، وَمَنَحَ النَّصِیحَۃَ وَبَذَلَ مُھْجَتَہُ فِیکَ حَتَّی

حجت اوصیا میں سے پس انہوں نے دعوت حق میں حجت تمام کی لگا تار نصیحت کرتے رہے اور تیرے نام پر گردن کٹا دی تاکہ تیرے

اسْتَنْقَذَ عِبادَکَ مِنَ الْجَھالَۃِ، وَحَیْرَۃِ الضَّلالَۃِ، وَقَدْ تَوازَرَ عَلَیْہِ مَنْ غَرَّتْہُ الدُّنْیا،

بندوں کو جہالت کے اندھیروں اور گمراہی کی پریشانیوں سے نکالیں جب کہ ان کے خلاف وہ لوگ جمع تھے جن کو دنیا نے دھوکہ دیا

وَباعَ حَظَّہُ مِنَ الْاَخِرَۃِ بِالْاََدْنی، وَتَرَدَّی فِی ھَواہُ، وَٲَسْخَطَکَ وَٲَسْخَطَ نَبِیَّکَ،

انہوں نے آخرت کو دنیا کے بدلے فروخت کر دیاا ور خواہش کے پیچھے چل پڑے انہوں نے تجھے اور تیرے نبی کو ناراض کیا

وَٲَطاعَ مِنْ عِبادِکَ ٲُولِی الشِّقاقِ وَالنِّفاقِ، وَحَمَلَۃَ الْاََوْزارِ، الْمُسْتَوْجِبِینَ النَّارَ،

تیرے ان بندوں کا کہنا مانا جو فسادی اور بے ایمان تھے اور ان گناہوں کا بوجھ اٹھا لیا کہ ان کا جہنم میں جانا لازم ٹھہرا پس حسین (ع) نے

فَجاھَدَھُمْ فِیکَ صابِراً مُحْتَسِباً، مُقْبِلاً غَیْرَ مُدْبِرٍ، لاَ تَٲْخُذُھُ فِی اللّهِ لَوْمَۃُ لائِمٍ

تیرے لیے ان سے صبر و احتیاط کے ساتھ جہاد کیا پیچھے نہیں ہٹے خدا کے بارے میں انہوں نے کسی ملامت کرنے والے کواہمیت نہ دی

حَتَّی سُفِکَ فِی طاعَتِکَ دَمُہُ وَاسْتُبِیحَ حَرِیمُہُ۔ اَللّٰھُمَّ الْعَنْھُمْ لَعْناً وَبِیلاً، وَعَذِّبْھُمْ

حتی کہ تیری فرمانبرداری میں انکا خون بہا دیا گیااور انکی حرمت پامال کی گئی اے معبود! ان ظالموں پر لعنت کہ وہ لعنت جو سخت ہو اور جھونک دے

عَذاباً ٲَلِیماً۔ پھر حضرت علی اکبر جو امام حسین کی پائینتی میں ہیں ان کی طرف جائے اور کہے: اَلسَّلَامُ

ان کو درد ناک عذاب میں آپ پر

عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ خاتَمِ النَّبِیِّینَ

سلام ہو اے ولی خدا آپ پر سلام ہو اے رسول خدا کے فرزند سلام ہو اے خاتم الانبیا کے فرزند

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَۃَ سَیِّدَۃِ نِسائِ الْعالَمِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ

آپ پر سلام ہو اے فرزند فاطمہ(س) جو جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں آپ پر سلام ہو اے امیر المومنین(ع) کے فرزند

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْمَظْلُومُ الشَّھِیدُ بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی عِشْتَ سَعِیداً وَقُتِلْتَ مَظْلُوماً

آپ پر سلام ہو اے کہ جو ستم رسیدہ شہید ہیں میرے ماں باپ آپ پر قربان آپ نے سعادت مندی کی زندگی گزاری اور مظلوم

شَھِیداً۔ اب دیگر شہدا کی طرف منہ کرے اور کہے: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ ٲَیُّھَا الذَّابُّونَ عَنْ تَوْحِیدِ

شہید قتل کئے گئے آپ پر سلام ہو اے خدا کی توحید کی خاطر جنگ کرنے والو آپ پر سلام ہو کہ

اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ بِما صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ بِٲَبِی ٲَنْتُمْ وَٲُمِّی فُزْتُمْ فَوْزاً عَظِیماً۔

آپ نے بڑا صبر کیاہاں کیا ہی اچھا ہے آپ کا آخرت کا گھر میرے ماں باپ آپ پر قربان آپ نے بہت بڑی کامیابی حاصل کی۔

اس کے بعد حضرت عباس بن حضرت علی المرتضی(ع) کے مزار پر جائے اورضریح پاک کے نزدیک کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ وَالصِّدِّیقُ الْمُواسِی، ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ آمَنْتَ بِاللّهِ

آپ پر سلام ہو اے بندہ نیک و پرہیز گار صاحب صدق اور فدا کار میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے پر ایمان رکھتے تھے

وَنَصَرْتَ ابْنَ رَسُولِ اللّهِ وَدَعَوْتَ إلَی سَبِیلِ اللّهِ وَواسَیْتَ بِنَفْسِکَ فَعَلَیْکَ مِنَ اللّهِ

آپ نے رسول خدا (ص)کے فرزند کا ساتھ دیا لوگوں کو راہ خدا کی طرف بلایا اور آپ نے ہمدردی میں جان قربان کر دی پس آپ پر خدا

ٲَفْضَلُ التَّحِیَّۃِ وَالسَّلامِ۔ پھر اپنے آپ کو قبر شریف سے لپٹائے اور کہے: بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی یَا

کی طرف سے بہترین رحمت اور سلام ہو قربان آپ پر میرے ماں باپ اے

ناصِرَ دِینِ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ناصِرَ الْحُسَیْنِ الصِّدِّیقِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ناصِرَ

دین خدا کے ناصر سلام ہو آپ پر اے حسین(ع) کی مدد کرنے والے جو صدیق ہیں آپ پر سلام ہو حسین(ع) کے

الْحُسَیْنِ الشَّھِیدِ، عَلَیْکَ مِنِّی اَلسَّلَامُ مَا بَقِیتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّھارُ۔

مددگار جو شہید ہیں آپ پر میری طرف سے سلام ہوجب تک باقی ہوں اور جب تک رات دن باقی ہیں۔

پھر حضرت کے سرہانے کی طرف جائے اور دو رکعت نماز ادا کرے اور اس کے بعد وہ دعا پڑھے جو امام حسین کے سرہانے پڑھی تھی۔ یعنی اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ صَلَیْتُ ۔۔۔۔ تاآخر جوحضرت امام حسین کی زیارت مطلقہ میں ساتویں زیارت کے ہمراہ نقل ہو چکی ہے جب یہ دعا پڑھ لے توضریح حضرت امام حسین پر آ جائے اور جب تک چاہے حضرت کے پاس رہے لیکن بہتر یہ ہے کہ اس مقدس جگہ کو اپنی خواب گاہ نہ بنائے جب حضرت امام حسین سے وداع کرنا چاہے تو آپ کے سرہانے کے نزدیک کھڑا ہو جائے اور روتے ہوئے کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ سَلامَ مُوَدِّعٍ لاَ قالٍ وَلاَ سَئِمٍ، فَ إنْ ٲَنْصَرِفْ فَلاَ عَنْ

آپ پر سلام ہو اے میرے آقا وداع کرنے والے کا سلام اس کا جو دل تنگ نہیں اور نہ تھکا ہوا ہے پس اگر میں پلٹ جاؤں تو اسکی وجہ

مَلالَۃٍ وَ إنْ ٲُقِمْ فَلا عَنْ سُوئِ ظَنٍّ بِمَا وَعَدَ اللّهُ الصَّابِرِینَ، یَا مَوْلایَ لاَ جَعَلَہُ اللّهُ

رنجش نہیں اور اگر ٹھہروں تو اس کی وجہ بد گمانی نہیں اس وعدے سے جو خدا نے صابروں سے کیا ہے اے میرے آقا خدا اس زیارت

آخِرَ الْعَھْدِ مِنِّی لِزِیارَتِکَ وَرَزَقَنِی الْعَوْدَ إلَیْکَ وَالْمَقَامَ فِی حَرَمِکَ وَالْکَوْنَ فِی

کو میرے لیے آخری زیارت قرار نہ دے وہ مجھے آپکے حضور دوبارہ آنا نصیب کرے آپکے حرم میں ٹھہرنے کا موقع دے اور آپ کے

مَشْھَدِکَ آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ۔

روضہ پر حاضری کی سعادت بخشے ایسا ہی ہو اے جہانوں کے رب۔

اب حضرت امام حسین کی ضریح مقدس کو بوسہ دے اور اپنے سارے بدن کو اس سے مس کرے کہ بے شک یہ اس کیلئے حفظ و امان کا باعث ہے پھر حضرت امام حسین کے ہاں سے نکل پڑے لیکن اس طرح کہ اس کا منہ قبر کی طرف ہو او رپشت اس کی طرف نہ کرے اس وقت یہ کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بابَ الْمَقامِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا شَرِیکَ الْقُرْآنِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا

آپ پر سلام ہو اے اہل ایمان کے مقام کے دروازہ آپ پر سلام ہو اے ہم مرتبہ قرآن آپ پر سلام ہو اے

حُجَّۃَ الْخِصامِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَفِینَۃَ النَّجاۃِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا مَلائِکَۃَ رَبِّی

دشمنوں پر حجت آپ پر سلام ہو اے کشتی نجات آپ پر سلام ہو اے میرے رب کے فرشتو جو اس حرم

الْمُقِیمِینَ فِی ھذَا الْحَرَمِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَبَداً مَا بَقِیتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّھارُ۔ پھر یہ کہے:

میں اقامت رکھتے ہیں سلام ہو آپ پر ہمیشہ ہمیشہ جب تک میں باقی ہوں اور رات دن باقی ہیں

إنَّا لِلّٰہِ وَ إنَّا إلَیْہِ رَاجِعُونَ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاللّهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔

ہم خدا کے ہیں اور اسی کی طرف پلٹنے والے ہیں اور نہیں حرکت اور نہیں قوت مگر وہ جو خدا ئے بلند و بزرگ سے ملتی ہے۔

اسکے ساتھ حرم پاک سے باہر آجائے سید ابن طاؤس اور شیخ محمد بن المشہدی فرماتے ہیں کہ جو زائر اسطرح عمل کرے گا تو گویا وہ اس شخص کی مثل ہے جس نے خدائے تعالیٰ کی عرش پر زیارت کی ہو۔

 

 

 

فہرست مفاتیح الجنان

فہرست سورہ قرآنی

تعقیبات, دعائیں، مناجات

جمعرات اور جمعہ کے فضائل

جمعرات اور جمعہ کے فضائل
شب جمعہ کے اعمال
روز جمعہ کے اعمال
نماز رسول خدا ﷺ
نماز حضرت امیرالمومنین
نماز حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا
بی بی کی ایک اور نماز
نماز امام حسن
نماز امام حسین
نماز امام زین العابدین
نماز امام محمد باقر
نماز امام جعفر صادق
نماز امام موسیٰ کاظم
نماز امام علی رضا
نماز امام محمد تقی
نماز حضرت امام علی نقی
نماز امام حسن عسکری
نماز حضرت امام زمانہ (عج)
نماز حضرت جعفر طیار
زوال روز جمعہ کے اعمال
عصر روز جمعہ کے اعمال

تعین ایام ہفتہ برائے معصومین

بعض مشہور دعائیں

قرآنی آیات اور دعائیں

مناجات خمسہ عشرہ

ماہ رجب کی فضیلت اور اعمال

ماہ شعبان کی فضیلت واعمال

ماہ رمضان کے فضائل و اعمال

ماہ رمضان کے فضائل و اعمال
(پہلا مطلب)
ماہ رمضان کے مشترکہ اعمال
(پہلی قسم )
اعمال شب و روز ماہ رمضان
(دوسری قسم)
رمضان کی راتوں کے اعمال
دعائے افتتاح
(ادامہ دوسری قسم)
رمضان کی راتوں کے اعمال
(تیسری قسم )
رمضان میں سحری کے اعمال
دعائے ابو حمزہ ثمالی
دعا سحر یا عُدَتِیْ
دعا سحر یا مفزعی عند کربتی
(چوتھی قسم )
اعمال روزانہ ماہ رمضان
(دوسرا مطلب)
ماہ رمضان میں شب و روز کے مخصوص اعمال
اعمال شب اول ماہ رمضان
اعمال روز اول ماہ رمضان
اعمال شب ١٣ و ١٥ رمضان
فضیلت شب ١٧ رمضان
اعمال مشترکہ شب ہای قدر
اعمال مخصوص لیلۃ القدر
اکیسویں رمضان کی رات
رمضان کی ٢٣ ویں رات کی دعائے
رمضان کی ٢٧ویں رات کی دعا
رمضان کی٣٠ویں رات کی دعا

(خاتمہ )

رمضان کی راتوں کی نمازیں
رمضان کے دنوں کی دعائیں

ماہ شوال کے اعمال

ماہ ذیقعدہ کے اعمال

ماہ ذی الحجہ کے اعمال

اعمال ماہ محرم

دیگر ماہ کے اعمال

نوروز اور رومی مہینوں کے اعمال

باب زیارت اور مدینہ کی زیارات

مقدمہ آداب سفر
زیارت آئمہ کے آداب
حرم مطہر آئمہ کا اذن دخول
مدینہ منورہ کی زیارات
کیفیت زیارت رسول خدا ۖ
زیارت رسول خدا ۖ
کیفیت زیارت حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا
زیارت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا
زیارت رسول خدا ۖ دور سے
وداع رسول خدا ۖ
زیارت معصومین روز جمعہ
صلواة رسول خدا بزبان حضرت علی
زیارت آئمہ بقیع
قصیدہ ازریہ
زیارت ابراہیم بن رسول خدا ۖ
زیارت فاطمہ بنت اسد
زیارت حضرت حمزہ
زیارت شہداء احد
تذکرہ مساجد مدینہ منورہ
زیارت وداع رسول خدا ۖ
وظائف زوار مدینہ

امیرالمومنین کی زیارت

فضیلت زیارت علی ـ
کیفیت زیارت علی
پہلی زیارت مطلقہ
نماز و زیارت آدم و نوح
حرم امیر المومنین میں ہر نماز کے بعد کی دعا
حرم امیر المومنین میں زیارت امام حسین ـ
زیارت امام حسین مسجد حنانہ
دوسری زیارت مطلقہ (امین اللہ)
تیسری زیارت مطلقہ
چوتھی زیارت مطلقہ
پانچویں زیارت مطلقہ
چھٹی زیارت مطلقہ
ساتویں زیارت مطلقہ
مسجد کوفہ میں امام سجاد کی نماز
امام سجاد اور زیارت امیر ـ
ذکر وداع امیرالمؤمنین
زیارات مخصوصہ امیرالمومنین
زیارت امیر ـ روز عید غدیر
دعائے بعد از زیارت امیر
زیارت امیر المومنین ـ یوم ولادت پیغمبر
امیر المومنین ـ نفس پیغمبر
ابیات قصیدہ ازریہ
زیارت امیر المومنین ـ شب و روز مبعث

کوفہ کی مساجد

امام حسین کی زیارت

فضیلت زیارت امام حسین
آداب زیارت امام حسین
اعمال حرم امام حسین
زیارت امام حسین و حضرت عباس
(پہلا مطلب )
زیارات مطلقہ امام حسین
پہلی زیارت مطلقہ
دوسری زیارت مطلقہ
تیسری زیارت مطلقہ
چوتھی زیارت مطلقہ
پانچویں زیارت مطلقہ
چھٹی زیارت مطلقہ
ساتویں زیارت مطلقہ
زیارت وارث کے زائد جملے
کتب حدیث میں نااہلوں کا تصرف
دوسرا مطلب
زیارت حضرت عباس
فضائل حضرت عباس
(تیسرا مطلب )
زیارات مخصوص امام حسین
پہلی زیارت یکم ، ١٥ رجب و ١٥شعبان
دوسری زیارت پندرہ رجب
تیسری زیارت ١٥ شعبان
چوتھی زیارت لیالی قدر
پانچویں زیارت عید الفطر و عید قربان
چھٹی زیارت روز عرفہ
کیفیت زیارت روز عرفہ
فضیلت زیارت یوم عاشورا
ساتویں زیارت یوم عاشورا
زیارت عاشورا کے بعد دعا علقمہ
فوائد زیارت عاشورا
دوسری زیارت عاشورہ (غیر معروفہ )
آٹھویں زیارت یوم اربعین
اوقات زیارت امام حسین
فوائد تربت امام حسین

کاظمین کی زیارت

زیارت امام رضا

سامرہ کی زیارت

زیارات جامعہ

چودہ معصومین پر صلوات

دیگر زیارات

ملحقات اول

ملحقات دوم

باقیات الصالحات

مقدمہ
شب وروز کے اعمال
شب وروز کے اعمال
اعمال مابین طلوعین
آداب بیت الخلاء
آداب وضو اور فضیلت مسواک
مسجد میں جاتے وقت کی دعا
مسجد میں داخل ہوتے وقت کی دعا
آداب نماز
آذان اقامت کے درمیان کی دعا
دعا تکبیرات
نماز بجا لانے کے آداب
فضائل تعقیبات
مشترکہ تعقیبات
فضیلت تسبیح بی بی زہرا
خاک شفاء کی تسبیح
ہر فریضہ نماز کے بعد دعا
دنیا وآخرت کی بھلائی کی دعا
نماز واجبہ کے بعد دعا
طلب بہشت اور ترک دوزخ کی دعا
نماز کے بعد آیات اور سور کی فضیلت
سور حمد، آیة الکرسی، آیة شہادت اورآیة ملک
فضیلت آیة الکرسی بعد از نماز
جو زیادہ اعمال بجا نہ لا سکتا ہو وہ یہ دعا پڑھے
فضیلت تسبیحات اربعہ
حاجت ملنے کی دعا
گناہوں سے معافی کی دعا
ہر نماز کے بعد دعا
قیامت میں رو سفید ہونے کی دعا
بیمار اور تنگدستی کیلئے دعا
ہر نماز کے بعد دعا
پنجگانہ نماز کے بعد دعا
ہر نماز کے بعد سور توحید کی تلاوت
گناہوں سے بخشش کی دعا
ہرنماز کے بعد گناہوں سے بخشش کی دعا
گذشتہ دن کا ضائع ثواب حاصل کرنے کی دعا
لمبی عمر کیلئے دعا
(تعقیبات مختصر)
نماز فجر کی مخصوص تعقیبات
گناہوں سے بخشش کی دعا
شیطان کے چال سے بچانے کی دعا
ناگوار امر سے بچانے والی دعا
بہت زیادہ اہمیت والی دعا
دعائے عافیت
تین مصیبتوں سے بچانے والی دعا
شر شیطان سے محفوظ رہنے کی دعا
رزق میں برکت کی دعا
قرضوں کی ادائیگی کی دعا
تنگدستی اور بیماری سے دوری کی دعا
خدا سے عہد کی دعا
جہنم کی آگ سے بچنے کی دعا
سجدہ شکر
کیفیت سجدہ شکر
طلوع غروب آفتاب کے درمیان کے اعمال
نماز ظہر وعصر کے آداب
غروب آفتاب سے سونے کے وقت تک
آداب نماز مغرب وعشاء
تعقیبات نماز مغرب وعشاء
سونے کے آداب
نیند سے بیداری اور نماز تہجد کی فضیلت
نماز تہجد کے بعددعائیں اور اذکار

صبح و شام کے اذکار و دعائیں

صبح و شام کے اذکار و دعائیں
طلوع آفتاب سے پہلے
طلوع وغروب آفتاب سے پہلے
شام کے وقت سو مرتبہ اﷲاکبر کہنے کی فضیلت
فضیلت تسبیحات اربعہ صبح شام
صبح شام یا شام کے بعد اس آیة کی فضیلت
ہر صبح شام میں پڑھنے والا ذکر
بیماری اور تنگدستی سے بچنے کیلئے دعا
طلوع وغروب آفتاب کے موقعہ پر دعا
صبح شام کی دعا
صبح شام بہت اہمیت والا ذکر
ہر صبح چار نعمتوں کو یاد کرنا
ستر بلائیں دور ہونے کی دعا
صبح کے وقت کی دعا
صبح صادق کے وقت کی دعا
مصیبتوں سے حفاظت کی دعا
اﷲ کا شکر بجا لانے کی دعا
شیطان سے محفوظ رہنے کی دعا
دن رات امان میں رہنے کی دعا
صبح شام کو پڑھنی کی دعا
بلاؤں سے محفوظ رہنے کی دعا
اہم حاجات بر لانے کی دعا

دن کی بعض ساعتوں میں دعائیں

پہلی ساعت
دوسری ساعت
تیسری ساعت
چوتھی ساعت
پانچویں ساعت
چھٹی ساعت
ساتویں ساعت
آٹھویں ساعت
نویں ساعت
دسویں ساعت
گیارہویں ساعت
بارہویں ساعت
ہر روز وشب کی دعا
جہنم سے بچانے والی دعا
گذشتہ اور آیندہ نعمتوں کا شکر بجا لانے کی دعا
نیکیوں کی کثرت اور گناہوں سے بخشش کی دعا
ستر قسم کی بلاؤں سے دوری کی دعا
فقر وغربت اور وحشت قبر سے امان کی دعا
اہم حاجات بر لانے والی دعا
خدا کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والی دعا
دعاؤں سے پاکیزگی کی دعا
فقر وفاقہ سے بچانے والی دعا
چار ہزار گناہ کیبرہ معاف ہو جانے کی دعا
کثرت سے نیکیاں ملنے اور شر شیطان سے محفوظ رہنے کی دعا
نگاہ رحمت الہی حاصل ہونے کی دعا
بہت زیادہ اجر ثواب کی دعا
عبادت اور خلوص نیت
کثرت علم ومال کی دعا
دنیاوی اور آخروی امور خدا کے سپرد کرنے کی دعا
بہشت میں اپنے مقام دیکھنے کی دعا

دیگر مستحبی نمازیں

نماز اعرابی
نماز ہدیہ
نماز وحشت
دوسری نماز وحشت
والدین کیلئے فرزند کی نماز
نماز گرسنہ
نماز حدیث نفس
نماز استخارہ ذات الرقاع
نماز ادا قرض وکفایت از ظلم حاکم
نماز حاجت
نماز حل مہمات
نماز رفع عسرت(پریشانی)
نماز اضافہ رزق
نماز دیگر اضافہ رزق
نماز دیگر اضافہ رزق
نماز حاجت
دیگر نماز حاجت
دیگر نماز حاجت
دیگر نماز حاجت
دیگر نماز حاجت
نماز استغاثہ
نماز استغاثہ بی بی فاطمہ
نماز حضرت حجت(عج)
دیگر نماز حضرت حجت(عج)
نماز خوف از ظالم
تیزی ذہن اور قوت حافظہ کی نماز
گناہوں سے بخشش کی نماز
نماز دیگر
نماز وصیت
نماز عفو
(ایام ہفتہ کی نمازیں)
ہفتہ کے دن کی نماز
اتوار کے دن کی نماز
پیر کے دن کی نماز
منگل کے دن کی نماز
بدھ کے دن کی نماز
جمعرات کے دن کی نماز
جمعہ کے دن کی نماز

بیماریوں کی دعائیں اور تعویذات

بیماریوں کی دعائیں اور تعویذات
دعائے عافیت
رفع مرض کی دعا
رفع مرض کی ایک اوردعا
سر اور کان درد کا تعویذ
سر درد کا تعویذ
درد شقیقہ کا تعویذ
بہرے پن کا تعویذ
منہ کے درد کا تعویذ
دانتوں کے درد کا تعویذ
دانتوں کے درد کا تعویذ
دانتوں کے درد کا ایک مجرب تعویذ
دانتوں کے درد کا ایک اور تعویذ
درد سینے کا تعویذ
پیٹ درد کا تعویذ
درد قولنج کا تعویذ
پیٹ اور قولنج کے درد کا تعویذ
دھدر کا تعویذ
بدن کے ورم و سوجن کا تعویذ
وضع حمل میں آسانی کا تعویذ
جماع نہ کر سکنے والے کا تعویذ
بخار کا تعویذ
پیچش دور کرنے کی دعا
پیٹ کی ہوا کیلئے دعا
برص کیلئے دعا
بادی وخونی خارش اور پھوڑوں کا تعویذ
شرمگاہ کے درد کی دعا
پاؤں کے درد کا تعویذ
گھٹنے کے درد
پنڈلی کے درد
آنکھ کے درد
نکسیر کا پھوٹن
جادو کے توڑ کا تعویذ
مرگی کا تعویذ
تعویذسنگ باری جنات
جنات کے شر سے بچاؤ
نظر بد کا تعویذ
نظر بد کا ایک اور تعویذ
نظر بد سے بچنے کا تعویذ
جانوروں کا نظر بد سے بچاؤ
شیطانی وسوسے دور کرنے کا تعویذ
چور سے بچنے کا تعویذ
بچھو سے بچنے کا تعویذ
سانپ اور بچھو سے بچنے کا تعویذ
بچھو سے بچنے کا تعویذ

کتاب الکافی سے منتخب دعائیں

سونے اور جاگنے کی دعائیں

گھر سے نکلتے وقت کی دعائیں

نماز سے پہلے اور بعد کی دعائیں

وسعت رزق کیلئے بعض دعائیں

ادائے قرض کیلئے دعائیں

غم ،اندیشہ و خوف کے لیے دعائیں

بیماریوں کیلئے چند دعائیں

چند حرز و تعویذات کا ذکر

دنیا وآخرت کی حاجات کیلئے دعائیں

بعض حرز اور مختصر دعائیں

حاجات طلب کرنے کی مناجاتیں

بعض سورتوں اور آیتوں کے خواص

خواص با سور قرآنی
خواص بعض آیات سورہ بقرہ وآیة الکرسی
خواص سورہ قدر
خواص سورہ اخلاص وکافرون
خواص آیة الکرسی اورتوحید
خواص سورہ توحید
خواص سورہ تکاثر
خواص سورہ حمد
خواص سورہ فلق و ناس اور سو مرتبہ سورہ توحید
خواص بسم اﷲ اور سورہ توحید
آگ میں جلنے اور پانی میں ڈوبنے سے محفوظ رہنے کی دعا
سرکش گھوڑے کے رام کی دعا
درندوں کی سر زمین میں ان سے محفوظ رہنے کی دعا
تلاش گمشدہ کا دستور العمل
غلام کی واپسی کیلئے دعا
چور سے بچنے کیلئے دعا
خواص سورہ زلزال
خواص سورہ ملک
خواص آیہ الا الی اﷲ تصیر الامور
رمضان کی دوسرے عشرے میں اعمال قرآن
خواب میں اولیاء الہی اور رشتے داروں سے ملاقات کا دستور العمل
اپنے اندر سے غمزدہ حالت کو دور کرنے کا دستور العمل
اپنے مدعا کو خواب میں دیکھنے کا دستور العمل
سونے کے وقت کے اعمال
دعا مطالعہ
ادائے قرض کا دستور العمل
تنگی نفس اور کھانسی دور کرنے کا دستور العمل
رفع زردی صورت اور ورم کیلئے دستور العمل
صاحب بلا ومصیبت کو دیکھتے وقت کا ذکر
زوجہ کے حاملہ ہونے کے وقت بیٹے کی تمنا کیلئے عمل
دعا عقیقہ
آداب عقیقہ
دعائے ختنہ
استخارہ قرآن مجید اور تسبیح کا دستور العمل
یہودی عیسائی اور مجوسی کو دیکھتے وقت کی دعا
انیس کلمات دعا جو مصیبتوں سے دور ہونے کا سبب ہیں
بسم اﷲ کو دروزے پر لکھنے کی فضیلت
صبح شام بلا وں سے تحفظ کی دعا
دعائے زمانہ غیبت امام العصر(عج)
سونے سے پہلے کی دعا
پوشیدہ چیز کی حفاظت کیلئے دستور العمل
پتھر توڑنے کا قرآنی عمل
سوتے اور بیداری کے وقت سورہ توحید کی تلاوت خواص
زراعت کی حفاظت کیلئے دستور العمل
عقیق کی انگوٹھی کی فضیلت
نیسان کے دور ہونے جانے کی دعا
نماز میں بہت زیادہ نیسان ہونے کی دعا
قوت حافظہ کی دوا اور دعا
دعاء تمجید اور ثناء پرودرگار

موت کے آداب اور چند دعائیں

ملحقات باقیات الصالحات

ملحقات باقیات الصالحات
دعائے مختصراورمفید
دعائے دوری ہر رنج وخوف
بیماری اور تکلیفوں کو دور کرنے کی دعا
بدن پر نکلنے والے چھالے دور کرنے کی دعا
خنازیر (ہجیروں )کو ختم کرنے کیلئے ورد
کمر درد دور کرنے کیلئے دعا
درد ناف دور کرنے کیلئے دعا
ہر درد دور کرنے کا تعویذ
درد مقعد دور کرنے کا عمل
درد شکم قولنج اور دوسرے دردوں کیلئے دعا
رنج وغم میں گھیرے ہوے شخص کا دستور العمل
دعائے خلاصی قید وزندان
دعائے فرج
نماز وتر کی دعا
دعائے حزین
زیادتی علم وفہم کی دعا
قرب الہی کی دعا
دعاء اسرار قدسیہ
شب زفاف کی نماز اور دعا
دعائے رہبہ (خوف خدا)
دعائے توبہ منقول از امام سجاد