ان چار قسموں میں خدا کو واحد اور ایک ماننا ضروری ہے اور وہ یہ ہیں:
1۔ توحید در ذات
2۔ توحید در صفات
3۔ توحید در افعال
4۔ توحید در عبادت
توحید در ذات
اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا ایک ہے اور اس کے علاوہ دوسرے خدا کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ۔ (سورہ شوریٰ 11)
اس جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔
ہم خدا کی ذات کے بارے میں اپنے ذہن میں کوئی شبیہ نہیں بنا سکتے کہ خدا کس طرح کا ہے۔ چونکہ ہمارا ذہن چھوٹا ہے جبکہ خدا کی ذات لامحدود ہے۔ اگر ہم خدا کی ذات کا اپنے ذہن میں تصور کریں گے تو یہ شرک در ذات ہو گا۔
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’جو شخص اپنی عقل وہم و خیال میں خدا کی ذات کا کوئی خیالی تصور قائم کرے تو اسے سمجھ لینا چاہیے کہ خدا اس کے علاوہ کچھ اور ہے کیونکہ جو کچھ اس کے ذہن میں آئے گا وہ اس کے ذہن کی پیدوار ہو گی اور اس کے ذہن کی مخلوق ہوگی۔ جبکہ خدا خالق ہے مخلوق نہیں۔ پس ہمارے لیے فقط خدا کو ثابت کرنا ہی کافی ہے اور ہماری عقل کے پاس اتنی طاقت اور وسعت نہیں کہ خدا کی ذات کو سمجھ سکے۔
اسی لیے امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ:
’’جب اللہ تک پہنچ جاؤ گے تو خاموش ہو جاؤ۔‘‘
توحید در افعال
مطلب یہ کہ اس کائنات میں جتنے بھی کام ہو رہے ہیں وہ سب اللہ تعالیٰ انجام دے رہا ہے۔ یعنی رزق دینا، مارنا، زندگی دینا، شفاء دینا، ہر کام خدا کرتا ہے۔
’’یا اللہ جو یہ گمان کرتے ہیں کہ ہم رب ہیں پس ہم ان سے بیزار ہیں جس طرح حضرت عیسیٰؑ نصاریٰ سے بیزار تھے۔ بار الٰہا جو کچھ یہ لوگ گمان کرتے ہیں ہم نے ان کو اس کی دعوت نہیں دی۔‘‘
توحید در صفات
اللہ تعالیٰ اپنی ذاتی صفات میں یکتا ہے۔
توحید در عبادت
اس کا مطلب یہ ہے کہ فقط خدا کی عبادت کی جائے۔ اگر خدا کی عبادت کے ساتھ بتوں کی عبادت کی جائے تو یہ شرک ہو گا کیونکہ ’’لا الٰہ الا اللّٰہ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے۔
اور تم لوگ اللہ ہی کی بندگی کرو اور کسی چیز کو اس کا شریک قرار نہ دو۔
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے کہ فرمایا:
’’آدمی کوئی ثواب کا کام کرتا ہے لیکن اس کا مقصد خدا کی خوشنودی نہیں ہوتا بلکہ مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگ اس کی مدح و ثنا کریں کہ فلاں بڑا عبادت گزار ہے تو یہ شخص عبادت خدا میں شرک کا مرتکب ہوا ‘‘ـــ
اسلامی تعلیمات
تعارف
اسلامی تعلیمات
انتساب
اپنی بات
تمہید
تقریظ
قرآنیات
کورس کا تعارف اور اہداف
قرآن مجید کا تعارف
فضائل قرآن بزبان قرآن
فضائل قرآن بزبان معصوم
آداب تلاوت قرآن مجید
ثوابِ تلاوت قران مجید
جمع قرآن
عدم تحریف قرآن
قرآن مجید کی جاذبیت
انسان قدم بقدم ترقی کی جانب گامزن
قرآنی چیلنج
انسان کی خلقت
عمل اور ردعمل
قرآن اور حیوانیات - Zoology
قرآن اور حیوانیات - Zoology 2
اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ اور ناپسندیدہ لوگ
قصہ آنے والے دن کا
قصہ آنے والے دن کا (2)
قرآن مجید دعوت فکر
اہل دوزخ اور اہل جنت کے مکالمے
قرآن اور اہل بیت علیہم السلام (1)
قرآن اور اہل بیت علیہم السلام (2)
خدا پسند تمنائیں
تاریخ اسلام اور سیرت معصومینؑ
تاریخ اسلام اور سیرت معصومینؑ
خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
حضرت فاطمۃ الزہرا ء سلام اللہ علیہا
حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام
حضرت امام حسین علیہ السلام
حضرت امام علی ابن الحسین علیہ السلام
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
حضرت امام علی رضا علیہ السلام
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
حضرت امام علی نقی علیہ السلام
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
حضرت امام مہدی عجل اللّٰہ فرجہ الشریف
عقائد
کورس کا تعارف اور اہداف
اصول دین
اثبات وجود خدا
خدا کی صفات اور توحید
توحید خدا پر دلائل
توحید کی اقسام
تجسیم خدا
عدل
قسمت کا کھیل
نبوت
معجزہ
قرآن مجید اور آسمانی کتابیں
امامت
محبت اہل بیت علیہم السلام
عقیدہ توسل
شفاعت
مہدویت
رجعت
قیامت
حساب و کتاب
تقیہ
اخلاقیات
کورس کا تعارف اور اہداف
اخلاق
جھوٹ
دوسروں کے مال کا استعمال
نخوت و تکبر
امر بالمعروف و نہی عن المنکر
ایک مفید ملاقات
غصہ اور گالی گلوچ
دعا
حسد
ضیاع وقت
مؤمن کی اہانت
ملاقات مؤمن حصہ اول
ملاقات مؤمن حصہ دوم
ضیافت و زیارت
صلہ رحمی و قطع رحمی
قطع رحمی
بخل و اسراف
بخل
اسراف
دوستی
احترام والدین
حقوق والدین
بری صحبت
موسیقی
احکام
کورس کا تعارف اور اہداف
احکام خمسہ
تقلید
نجاسات
مطہرات
وضو
وضو کی شرائط
واجب غسل
طریقہ غسل و تیمم
واجب نمازیں
واجبات نماز
مکروہات نماز
روزہ
احکام میت
نمار میت کا طریقہ
نماز جمعہ، نماز آیات، نماز عیدین
نگاہ
مسجد
کھانا کھانے کے آداب
سونے اور رفع حاجت کے آداب
بیت الخلاء کے احکام
تجوید کے احکام
تعریف اور حرکات
لحن
مخارج 1
مخارج 2
مخارج 3
صفات
نون ساکن اور تنوین کے احکام
میم ساکن کے احکام
سکون
وقف کے احکام
باب 5 - توحید کی اقسام
توحید کی چار قسمیں ہیں۔
ان چار قسموں میں خدا کو واحد اور ایک ماننا ضروری ہے اور وہ یہ ہیں:
1۔ توحید در ذات
2۔ توحید در صفات
3۔ توحید در افعال
4۔ توحید در عبادت
توحید در ذات
اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا ایک ہے اور اس کے علاوہ دوسرے خدا کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ۔ (سورہ شوریٰ 11)
اس جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔
ہم خدا کی ذات کے بارے میں اپنے ذہن میں کوئی شبیہ نہیں بنا سکتے کہ خدا کس طرح کا ہے۔ چونکہ ہمارا ذہن چھوٹا ہے جبکہ خدا کی ذات لامحدود ہے۔ اگر ہم خدا کی ذات کا اپنے ذہن میں تصور کریں گے تو یہ شرک در ذات ہو گا۔
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’جو شخص اپنی عقل وہم و خیال میں خدا کی ذات کا کوئی خیالی تصور قائم کرے تو اسے سمجھ لینا چاہیے کہ خدا اس کے علاوہ کچھ اور ہے کیونکہ جو کچھ اس کے ذہن میں آئے گا وہ اس کے ذہن کی پیدوار ہو گی اور اس کے ذہن کی مخلوق ہوگی۔ جبکہ خدا خالق ہے مخلوق نہیں۔ پس ہمارے لیے فقط خدا کو ثابت کرنا ہی کافی ہے اور ہماری عقل کے پاس اتنی طاقت اور وسعت نہیں کہ خدا کی ذات کو سمجھ سکے۔
اسی لیے امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ:
’’جب اللہ تک پہنچ جاؤ گے تو خاموش ہو جاؤ۔‘‘
توحید در افعال
مطلب یہ کہ اس کائنات میں جتنے بھی کام ہو رہے ہیں وہ سب اللہ تعالیٰ انجام دے رہا ہے۔ یعنی رزق دینا، مارنا، زندگی دینا، شفاء دینا، ہر کام خدا کرتا ہے۔
قرآن مجید میں ارشاد ہے
اَللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ ثُمَّ رَزَقَکُمْ۔ (سورہ روم:40)
اللہ ہی نے تمہیں پیدا کیا پھر تمہیں رزق دیا۔
حضرت امام علی رضا علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’یا اللہ جو یہ گمان کرتے ہیں کہ ہم رب ہیں پس ہم ان سے بیزار ہیں جس طرح حضرت عیسیٰؑ نصاریٰ سے بیزار تھے۔ بار الٰہا جو کچھ یہ لوگ گمان کرتے ہیں ہم نے ان کو اس کی دعوت نہیں دی۔‘‘
توحید در صفات
اللہ تعالیٰ اپنی ذاتی صفات میں یکتا ہے۔
توحید در عبادت
اس کا مطلب یہ ہے کہ فقط خدا کی عبادت کی جائے۔ اگر خدا کی عبادت کے ساتھ بتوں کی عبادت کی جائے تو یہ شرک ہو گا کیونکہ ’’لا الٰہ الا اللّٰہ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے۔
وَاعْبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا (سورہ نساء:36)
اور تم لوگ اللہ ہی کی بندگی کرو اور کسی چیز کو اس کا شریک قرار نہ دو۔
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے کہ فرمایا:
’’آدمی کوئی ثواب کا کام کرتا ہے لیکن اس کا مقصد خدا کی خوشنودی نہیں ہوتا بلکہ مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگ اس کی مدح و ثنا کریں کہ فلاں بڑا عبادت گزار ہے تو یہ شخص عبادت خدا میں شرک کا مرتکب ہوا ‘‘ـــ
اسی لیے روایات میں منقول ہے:
ألْرِّیَائُ شِرْکٌ۔ ریا کاری شرک ہے۔