آپ توحید و عدل کی بحث پڑھ چکے ہیں اب یہ سوال سب کے ذہن میں ہو گا کہ اللہ کی طرف سے ایک رہبر اور معصوم یا پیشوا ہونا چاہیے جو ہمیں خدائی احکام کی طرف رہنمائی کرے۔ تو خداوند کریم نے اپنے عدل کا مظاہر کرتے ہوئے ہمارے لئے رہبر کا انتظام نبوت کی شکل میں کر دیا۔
تعریف
نبی اس برگزیدہ شخصیت کو کہتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے احکام خداوندی کو بغیر تغیر و تبدل کے بندوں تک پہنچانے کے لئے منتخب کیا گیا ہو۔
بعثت انبیاءؑ کی ضرورت
کوئی انسان بھی کسی چیز کو بغیر مقصد کے نہیں بناتا۔ ہر چیز کا کوئی نہ کوئی مقصد ضرور ہوتا ہے۔ اسی طرح خداوند حکیم نے ہمیں پیدا فرمایا ہے تو اس کا بھی کوئی نہ کوئی مقصد ضرور ہونا چاہیے یہ ایک فطری بات ہے یہ سوالات ہر انسان کے ذہن میں پیدا ہوتے ہیں:
ہمارا دنیا میں آنے کا مقصد کیا ہے؟
ہم کیسے اپنے مقصد میں کامیاب ہو سکتے ہیں؟
ہم نے موت کے بعد کہاں جانا ہے؟
یہ بنیادی سوالات ہیں جو ہر ایک انسان کے ذہن میں جنم لیتے ہیں۔ جہاں انسان کے وجود میں خداوند کریم نے عقل و فہم جیسی عظیم نعمت رکھی ہے۔ وہاں اس کے ساتھ حیوانی خواہشات بھی موجود ہیں۔ اس لیے انسان بغیر کسی رہبر کے فقط عقل کے ذریعے اپنے حقیقی ہدف میں کامیاب نہیں ہو سکتا اور کسی مسئلہ کی تہہ تک نہیں پہنچ سکتا۔
لہٰذا یہ بات تقاضا کرتی ہے کہ خالق کی طرف سے کچھ ایسی ہستیاں انسان کی ہدایت کے لیے آئیں جو عقل و فہم میں کامل اور عصمت کے درجے پر فائز ہوں اور انسان ان سے ہدایت لے کر اپنے سوالات کو حل کرکے اپنے اصلی مقصد تک پہنچ سکیں لہٰذا خداوند کریم نے انسان کی ہدایت کے لئے انبیاء کو مبعوث فرمایا۔
بعثت انبیاء کا مقصد
خداوند کریم نے انبیاء کرام علیہم السلام کو ہماری دین و دنیا کی راہنمائی کے لیے بھیجا ہے تاکہ ہم انبیاء کے بتائے ہوئے سنہری اصول پر عمل کرکے دنیا و آخرت میں کامیاب ہو سکیں۔ انبیاء کی بعثت کا مقصد بندوں کو خدا پرست بنانا تھا۔ جیسا کہ خود قرآن مجید نے بہت سارے مقامات پر بعثت انبیاء کا مقصد بیان فرمایا ہے۔
وہی ہے جس نے نا خواندہ لوگوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو انہیں اس کی آیات پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاکیزہ کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے جب کہ اس سے پہلے یہ لوگ صریح گمراہی میں تھے۔
اگرچہ وہ لوگ کھلی گمراہی میں مبتلا تھے لیکن اس کے باوجود علم و حکمت کی تعلیم کو بنیاد بنایا گیا یہاں سے پتہ چلتا ہے کہ علم و حکمت انسانی کمالات تک پہنچنے کے لیے سب سے پہلا مرحلہ ہے انسان کمالات تک پہنچنے کے لیے سب سے پہلے علم و حکمت کا ہونا ضروری ہے۔
یقیناً ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا ہے کہ تم لوگ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے اجتناب کرو۔
اس میں بعثت کا مقصد اللہ کی عبادت بتایا گیا ہے۔ اور خدا دشمن عناصر سے دوری کا حکم دیا گیا ہے۔
نبی کی شرائط
1۔ عصمت
عصمت ایسی طاقت ہے کہ جس کے ہوتے ہوئے کوئی گناہ (چاہے صغیرہ ہو یا کبیرہ) نہیں ہوتا۔ اس لیے نبی کے لیے معصوم ہونا شرط ہے۔ کیونکہ اگر نبی معصوم نہ ہو تو خطاء و غلطی کا ارتکاب کرے تو اس کی کوئی بات حجت نہیں رہے گی۔
بلکہ لوگ یہی سمجھیں گے کہ شاید غلطی کر رہے ہوں تو اس صورت میں بعثت انبیاء کا مقصد فوت ہو جائے گا۔ لہٰذا نبی کے لیے معصوم ہونا شرط ہے تاکہ لوگ کاملاً نبی کو معتبر اور حجت جانیں اور ان سے ہدایت لے کر اپنے حقیقی مقصد میں کامیاب ہو جائیں۔
2۔ عالم علم لدنی
نبی کے لیے ضروری ہے کہ ان کا علم خدا کی طرف سے ہو اور وہ دنیا والوں کے علم کے محتاج نہ ہوں کیونکہ اگر ہماری طرح نبی دنیا میں تعلیمی درسگاہ سے تعلیم حاصل کرے تو یقیناً جو تعلیم دے رہا ہے وہ زیادہ قابلیت کا حامل ہو گا تو اس صورت میں افضل کو چھوڑ کر مفضول کو عہدہ دینا عدل الہٰی کے خلاف ہے۔
نبی کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم لدنی کا مالک ہو اور اس قانون سے آگاہی رکھتا ہو جو انسان کی سعادت اور نیک بختی کے لیے لازم ہو۔ یہ اس صورت میں ہو سکتا ہے جب اس کو علم براہ راست خداوند کریم سے عطا ہو۔
3۔ معجزہ
نبی کے لیے صاحب معجزہ ہونا ضروری ہے تاکہ نبی اپنی نبوت کے اثرات کے لیے ایسا کام کر کے دیکھائے جو دیگر لوگ انجام دینے سے عاجز ہوں اور لوگ اس کو بر حق نبی تسلیم کریں۔ یہ اس صورت میں ممکن ہو گا جب نبی صاحب معجزہ ہو۔
اولوالعزم انبیاء
ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروںؑ میں سے پانچ انبیاء اولوالعزم ہیں۔
اولوالعزم کا مطلب ہے وہ برگزیدہ انبیاء جو مستقل شریعت کے حامل تھے۔
1۔ حضرت نوح علیہ السلام
2۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام
3۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام
4۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام
5۔ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
آسمانی کتب
آسمانی کتب چار ہیں۔
زبور حضرت داؤد علیہ السلام پر نازل ہوئی۔
توریٰت حضرت موسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی
انجیل حضرت عیسٰی علیہ السلام پر نازل ہوئی۔
قرآن مجید حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوا۔
اسلامی تعلیمات
تعارف
اسلامی تعلیمات
انتساب
اپنی بات
تمہید
تقریظ
قرآنیات
کورس کا تعارف اور اہداف
قرآن مجید کا تعارف
فضائل قرآن بزبان قرآن
فضائل قرآن بزبان معصوم
آداب تلاوت قرآن مجید
ثوابِ تلاوت قران مجید
جمع قرآن
عدم تحریف قرآن
قرآن مجید کی جاذبیت
انسان قدم بقدم ترقی کی جانب گامزن
قرآنی چیلنج
انسان کی خلقت
عمل اور ردعمل
قرآن اور حیوانیات - Zoology
قرآن اور حیوانیات - Zoology 2
اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ اور ناپسندیدہ لوگ
قصہ آنے والے دن کا
قصہ آنے والے دن کا (2)
قرآن مجید دعوت فکر
اہل دوزخ اور اہل جنت کے مکالمے
قرآن اور اہل بیت علیہم السلام (1)
قرآن اور اہل بیت علیہم السلام (2)
خدا پسند تمنائیں
تاریخ اسلام اور سیرت معصومینؑ
تاریخ اسلام اور سیرت معصومینؑ
خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
حضرت فاطمۃ الزہرا ء سلام اللہ علیہا
حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام
حضرت امام حسین علیہ السلام
حضرت امام علی ابن الحسین علیہ السلام
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
حضرت امام علی رضا علیہ السلام
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
حضرت امام علی نقی علیہ السلام
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
حضرت امام مہدی عجل اللّٰہ فرجہ الشریف
عقائد
کورس کا تعارف اور اہداف
اصول دین
اثبات وجود خدا
خدا کی صفات اور توحید
توحید خدا پر دلائل
توحید کی اقسام
تجسیم خدا
عدل
قسمت کا کھیل
نبوت
معجزہ
قرآن مجید اور آسمانی کتابیں
امامت
محبت اہل بیت علیہم السلام
عقیدہ توسل
شفاعت
مہدویت
رجعت
قیامت
حساب و کتاب
تقیہ
اخلاقیات
کورس کا تعارف اور اہداف
اخلاق
جھوٹ
دوسروں کے مال کا استعمال
نخوت و تکبر
امر بالمعروف و نہی عن المنکر
ایک مفید ملاقات
غصہ اور گالی گلوچ
دعا
حسد
ضیاع وقت
مؤمن کی اہانت
ملاقات مؤمن حصہ اول
ملاقات مؤمن حصہ دوم
ضیافت و زیارت
صلہ رحمی و قطع رحمی
قطع رحمی
بخل و اسراف
بخل
اسراف
دوستی
احترام والدین
حقوق والدین
بری صحبت
موسیقی
احکام
کورس کا تعارف اور اہداف
احکام خمسہ
تقلید
نجاسات
مطہرات
وضو
وضو کی شرائط
واجب غسل
طریقہ غسل و تیمم
واجب نمازیں
واجبات نماز
مکروہات نماز
روزہ
احکام میت
نمار میت کا طریقہ
نماز جمعہ، نماز آیات، نماز عیدین
نگاہ
مسجد
کھانا کھانے کے آداب
سونے اور رفع حاجت کے آداب
بیت الخلاء کے احکام
تجوید کے احکام
تعریف اور حرکات
لحن
مخارج 1
مخارج 2
مخارج 3
صفات
نون ساکن اور تنوین کے احکام
میم ساکن کے احکام
سکون
وقف کے احکام
باب 9 - نبوت
آپ توحید و عدل کی بحث پڑھ چکے ہیں اب یہ سوال سب کے ذہن میں ہو گا کہ اللہ کی طرف سے ایک رہبر اور معصوم یا پیشوا ہونا چاہیے جو ہمیں خدائی احکام کی طرف رہنمائی کرے۔ تو خداوند کریم نے اپنے عدل کا مظاہر کرتے ہوئے ہمارے لئے رہبر کا انتظام نبوت کی شکل میں کر دیا۔
تعریف
نبی اس برگزیدہ شخصیت کو کہتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے احکام خداوندی کو بغیر تغیر و تبدل کے بندوں تک پہنچانے کے لئے منتخب کیا گیا ہو۔
بعثت انبیاءؑ کی ضرورت
کوئی انسان بھی کسی چیز کو بغیر مقصد کے نہیں بناتا۔ ہر چیز کا کوئی نہ کوئی مقصد ضرور ہوتا ہے۔ اسی طرح خداوند حکیم نے ہمیں پیدا فرمایا ہے تو اس کا بھی کوئی نہ کوئی مقصد ضرور ہونا چاہیے یہ ایک فطری بات ہے یہ سوالات ہر انسان کے ذہن میں پیدا ہوتے ہیں:
ہمارا دنیا میں آنے کا مقصد کیا ہے؟
ہم کیسے اپنے مقصد میں کامیاب ہو سکتے ہیں؟
ہم نے موت کے بعد کہاں جانا ہے؟
یہ بنیادی سوالات ہیں جو ہر ایک انسان کے ذہن میں جنم لیتے ہیں۔ جہاں انسان کے وجود میں خداوند کریم نے عقل و فہم جیسی عظیم نعمت رکھی ہے۔ وہاں اس کے ساتھ حیوانی خواہشات بھی موجود ہیں۔ اس لیے انسان بغیر کسی رہبر کے فقط عقل کے ذریعے اپنے حقیقی ہدف میں کامیاب نہیں ہو سکتا اور کسی مسئلہ کی تہہ تک نہیں پہنچ سکتا۔
لہٰذا یہ بات تقاضا کرتی ہے کہ خالق کی طرف سے کچھ ایسی ہستیاں انسان کی ہدایت کے لیے آئیں جو عقل و فہم میں کامل اور عصمت کے درجے پر فائز ہوں اور انسان ان سے ہدایت لے کر اپنے سوالات کو حل کرکے اپنے اصلی مقصد تک پہنچ سکیں لہٰذا خداوند کریم نے انسان کی ہدایت کے لئے انبیاء کو مبعوث فرمایا۔
بعثت انبیاء کا مقصد
خداوند کریم نے انبیاء کرام علیہم السلام کو ہماری دین و دنیا کی راہنمائی کے لیے بھیجا ہے تاکہ ہم انبیاء کے بتائے ہوئے سنہری اصول پر عمل کرکے دنیا و آخرت میں کامیاب ہو سکیں۔ انبیاء کی بعثت کا مقصد بندوں کو خدا پرست بنانا تھا۔ جیسا کہ خود قرآن مجید نے بہت سارے مقامات پر بعثت انبیاء کا مقصد بیان فرمایا ہے۔
ھُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیّٖنَ رَسُوْلًا مِّنْھُمْ یَتْلُوْا عَلَیْھِمْ اٰیٰتِہٖ وَ یُزَکِّیْھِمْ وَ یُعَلِّمُھُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَ اِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ (سورہ جمعہ:2)
وہی ہے جس نے نا خواندہ لوگوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو انہیں اس کی آیات پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاکیزہ کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے جب کہ اس سے پہلے یہ لوگ صریح گمراہی میں تھے۔
اگرچہ وہ لوگ کھلی گمراہی میں مبتلا تھے لیکن اس کے باوجود علم و حکمت کی تعلیم کو بنیاد بنایا گیا یہاں سے پتہ چلتا ہے کہ علم و حکمت انسانی کمالات تک پہنچنے کے لیے سب سے پہلا مرحلہ ہے انسان کمالات تک پہنچنے کے لیے سب سے پہلے علم و حکمت کا ہونا ضروری ہے۔
وَ لَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ۔ (سورہ النحل، 36)
یقیناً ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا ہے کہ تم لوگ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے اجتناب کرو۔
اس میں بعثت کا مقصد اللہ کی عبادت بتایا گیا ہے۔ اور خدا دشمن عناصر سے دوری کا حکم دیا گیا ہے۔
نبی کی شرائط
1۔ عصمت
عصمت ایسی طاقت ہے کہ جس کے ہوتے ہوئے کوئی گناہ (چاہے صغیرہ ہو یا کبیرہ) نہیں ہوتا۔ اس لیے نبی کے لیے معصوم ہونا شرط ہے۔ کیونکہ اگر نبی معصوم نہ ہو تو خطاء و غلطی کا ارتکاب کرے تو اس کی کوئی بات حجت نہیں رہے گی۔
بلکہ لوگ یہی سمجھیں گے کہ شاید غلطی کر رہے ہوں تو اس صورت میں بعثت انبیاء کا مقصد فوت ہو جائے گا۔ لہٰذا نبی کے لیے معصوم ہونا شرط ہے تاکہ لوگ کاملاً نبی کو معتبر اور حجت جانیں اور ان سے ہدایت لے کر اپنے حقیقی مقصد میں کامیاب ہو جائیں۔
2۔ عالم علم لدنی
نبی کے لیے ضروری ہے کہ ان کا علم خدا کی طرف سے ہو اور وہ دنیا والوں کے علم کے محتاج نہ ہوں کیونکہ اگر ہماری طرح نبی دنیا میں تعلیمی درسگاہ سے تعلیم حاصل کرے تو یقیناً جو تعلیم دے رہا ہے وہ زیادہ قابلیت کا حامل ہو گا تو اس صورت میں افضل کو چھوڑ کر مفضول کو عہدہ دینا عدل الہٰی کے خلاف ہے۔
نبی کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم لدنی کا مالک ہو اور اس قانون سے آگاہی رکھتا ہو جو انسان کی سعادت اور نیک بختی کے لیے لازم ہو۔ یہ اس صورت میں ہو سکتا ہے جب اس کو علم براہ راست خداوند کریم سے عطا ہو۔
3۔ معجزہ
نبی کے لیے صاحب معجزہ ہونا ضروری ہے تاکہ نبی اپنی نبوت کے اثرات کے لیے ایسا کام کر کے دیکھائے جو دیگر لوگ انجام دینے سے عاجز ہوں اور لوگ اس کو بر حق نبی تسلیم کریں۔ یہ اس صورت میں ممکن ہو گا جب نبی صاحب معجزہ ہو۔
اولوالعزم انبیاء
ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروںؑ میں سے پانچ انبیاء اولوالعزم ہیں۔
اولوالعزم کا مطلب ہے وہ برگزیدہ انبیاء جو مستقل شریعت کے حامل تھے۔
1۔ حضرت نوح علیہ السلام
2۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام
3۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام
4۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام
5۔ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
آسمانی کتب
آسمانی کتب چار ہیں۔
زبور حضرت داؤد علیہ السلام پر نازل ہوئی۔
توریٰت حضرت موسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی
انجیل حضرت عیسٰی علیہ السلام پر نازل ہوئی۔
قرآن مجید حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوا۔