موت کے بعد تمام انسان ایک دن زندہ ہوں گے اور ان کے اعمال کا حساب ہو گا نیک اور صالح لوگ بہشت جاویداں میں جائیں گے جب کہ گناہگار اور برے لوگ دوزخ میں بھیج دئیے جائیں گے۔
یقیناً وہ تم سب کو قیامت کے دن جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں ہے۔
قیامت کے عقیدہ پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے بلکہ تمام سماوی ادیان اس بات پر اتفاق رکھتے ہیں کہ ایک دن ایسا آئے گا کہ جس میں پروردگار تمام مخلوقات کو جمع کرے گا اور نیک لوگوں کو ان کی نیکیوں کی جزا اور برے لوگوں کو ان کی برائی کی سزا دے گا۔
قیامت پر عقلی دلیلیں
پہلی دلیل:
جس طرح کسی حکومت اور معاشرہ کے چلانے کے لیے اس حکومت کا بادشاہ کچھ قوانین وضع کرتا ہے اور اس کے ساتھ عدالت کا بھی انتظام کرتا ہے تاکہ لوگ قوانین کی پابندی کریں اور لوگوں کے ذہن میں اس بات کا خوف رہے کہ اگر قانون کی پابندی نہ کی تو سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جب ایک حکومت اور معاشرہ بغیر عدالت کے نہیں چل سکتا تو پوری دنیا بغیر قانون کے کیسے چل سکتی ہے؟ اس لیے اللہ تعالیٰ جو حقیقی بادشاہ ہے اس نے قانون بنانے کے بعد لوگوں کو بتا دیا ہے کہ ایک دن عدالت قائم کرنی ہے جس میں اسلام کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے کو سزا اور اسلام کے قوانین کی پابندی کرنے والوں کو جزاء دی جائے گی۔
دوسری دلیل
دنیا میں ہر کسی کو انصاف نہیں ملتا یہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون ہے مظلوم بیچارے روتے رہتے ہیں اور ظالم دندناتے پھرتے ہیں اگر اللہ تعالیٰ بھی ان کے ساتھ انصاف نہ کرے تو پھر اس کو عادل کون کہے گا اور مالک حقیقی کون کہے گا لہٰذا ماننا پڑے گا کہ ایک دن ضرور آئے گا جب تمام لوگوں کو انصاف ملے گا۔
قیامت قرآن مجید کی روشنی میں
قرآن کا زیادہ تر حصہ قیامت کے بارے میں ہے کیونکہ یہ قرآن ان کے سامنے اترا کہ جن کے تصور میں بھی یہ نہیں تھا کہ مرنے اور جسم کی ہڈیوں تک کے مٹی ہو جانے کے بعد پھر دوبارہ اسی میں زندہ کیا جائے گا۔ لہٰذ ا قرآن بار بار اس چیز کو مختلف انداز میں بیان فرماتا ہے کہ تمہیں دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔
اور یہ انسان کہتا ہے کہ کیا ہم جب مرجائیں گے تو دوبارہ زندہ کرکے نکالے جائیں گے کیا وہ اس بات کو یاد نہیں کرتا ہے کہ پہلے ہم نے اسے خلق کیا ہے جب یہ کچھ نہیں تھا۔
عنقریب یہ لوگ کہیں گے کہ ہم کو کون دوبارہ واپس لا سکتا ہے تو کہہ دیجیے جس نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا ہے۔
ایک صحرائی عرب کو ایک انسان کی بوسیدہ ہڈی کا ٹکرا ملا وہ اس کو لے کر دوڑتا ہو ا شہر کی جانب آیا اور پیغمبر کو تلاش کرتا ہوا حاضر ہوا اور چیخ کر کہنے لگا کون اس پرانی ہڈی کو دوبارہ زندہ کون کرے گا؟
آپ کہہ دیجیے کہ جس نے پہلے خلق کیا ہے وہی زندہ بھی کرے گا اور وہ ہر مخلوق کو بہتر جاننے والا ہے۔
مذکورہ آیات کی روشنی میں یہ فیصلہ کرنا آسان ہے کہ خداوند کریم کے لیے انسانوں کو دوبارہ پلٹانا بہت ہی آسان ہے یعنی قادر مطلق خدا کے لیے یہ ساری چیزیں بہت آسان ہیں۔ تخلیق کی ابتدا اور دوبارہ قیامت میں واپس پلٹانا ایک ہی چیز ہے۔
اسلامی تعلیمات
تعارف
اسلامی تعلیمات
انتساب
اپنی بات
تمہید
تقریظ
قرآنیات
کورس کا تعارف اور اہداف
قرآن مجید کا تعارف
فضائل قرآن بزبان قرآن
فضائل قرآن بزبان معصوم
آداب تلاوت قرآن مجید
ثوابِ تلاوت قران مجید
جمع قرآن
عدم تحریف قرآن
قرآن مجید کی جاذبیت
انسان قدم بقدم ترقی کی جانب گامزن
قرآنی چیلنج
انسان کی خلقت
عمل اور ردعمل
قرآن اور حیوانیات - Zoology
قرآن اور حیوانیات - Zoology 2
اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ اور ناپسندیدہ لوگ
قصہ آنے والے دن کا
قصہ آنے والے دن کا (2)
قرآن مجید دعوت فکر
اہل دوزخ اور اہل جنت کے مکالمے
قرآن اور اہل بیت علیہم السلام (1)
قرآن اور اہل بیت علیہم السلام (2)
خدا پسند تمنائیں
تاریخ اسلام اور سیرت معصومینؑ
تاریخ اسلام اور سیرت معصومینؑ
خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
حضرت فاطمۃ الزہرا ء سلام اللہ علیہا
حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام
حضرت امام حسین علیہ السلام
حضرت امام علی ابن الحسین علیہ السلام
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
حضرت امام علی رضا علیہ السلام
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
حضرت امام علی نقی علیہ السلام
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
حضرت امام مہدی عجل اللّٰہ فرجہ الشریف
عقائد
کورس کا تعارف اور اہداف
اصول دین
اثبات وجود خدا
خدا کی صفات اور توحید
توحید خدا پر دلائل
توحید کی اقسام
تجسیم خدا
عدل
قسمت کا کھیل
نبوت
معجزہ
قرآن مجید اور آسمانی کتابیں
امامت
محبت اہل بیت علیہم السلام
عقیدہ توسل
شفاعت
مہدویت
رجعت
قیامت
حساب و کتاب
تقیہ
اخلاقیات
کورس کا تعارف اور اہداف
اخلاق
جھوٹ
دوسروں کے مال کا استعمال
نخوت و تکبر
امر بالمعروف و نہی عن المنکر
ایک مفید ملاقات
غصہ اور گالی گلوچ
دعا
حسد
ضیاع وقت
مؤمن کی اہانت
ملاقات مؤمن حصہ اول
ملاقات مؤمن حصہ دوم
ضیافت و زیارت
صلہ رحمی و قطع رحمی
قطع رحمی
بخل و اسراف
بخل
اسراف
دوستی
احترام والدین
حقوق والدین
بری صحبت
موسیقی
احکام
کورس کا تعارف اور اہداف
احکام خمسہ
تقلید
نجاسات
مطہرات
وضو
وضو کی شرائط
واجب غسل
طریقہ غسل و تیمم
واجب نمازیں
واجبات نماز
مکروہات نماز
روزہ
احکام میت
نمار میت کا طریقہ
نماز جمعہ، نماز آیات، نماز عیدین
نگاہ
مسجد
کھانا کھانے کے آداب
سونے اور رفع حاجت کے آداب
بیت الخلاء کے احکام
تجوید کے احکام
تعریف اور حرکات
لحن
مخارج 1
مخارج 2
مخارج 3
صفات
نون ساکن اور تنوین کے احکام
میم ساکن کے احکام
سکون
وقف کے احکام
باب 18 - قیامت
موت کے بعد تمام انسان ایک دن زندہ ہوں گے اور ان کے اعمال کا حساب ہو گا نیک اور صالح لوگ بہشت جاویداں میں جائیں گے جب کہ گناہگار اور برے لوگ دوزخ میں بھیج دئیے جائیں گے۔
جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
لَیَجْمَعَنَّکُم ْاِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ لَا رَیْبَ فِیْہِ (سورہ نساء 87)
یقیناً وہ تم سب کو قیامت کے دن جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں ہے۔
قیامت کے عقیدہ پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے بلکہ تمام سماوی ادیان اس بات پر اتفاق رکھتے ہیں کہ ایک دن ایسا آئے گا کہ جس میں پروردگار تمام مخلوقات کو جمع کرے گا اور نیک لوگوں کو ان کی نیکیوں کی جزا اور برے لوگوں کو ان کی برائی کی سزا دے گا۔
قیامت پر عقلی دلیلیں
پہلی دلیل:
جس طرح کسی حکومت اور معاشرہ کے چلانے کے لیے اس حکومت کا بادشاہ کچھ قوانین وضع کرتا ہے اور اس کے ساتھ عدالت کا بھی انتظام کرتا ہے تاکہ لوگ قوانین کی پابندی کریں اور لوگوں کے ذہن میں اس بات کا خوف رہے کہ اگر قانون کی پابندی نہ کی تو سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جب ایک حکومت اور معاشرہ بغیر عدالت کے نہیں چل سکتا تو پوری دنیا بغیر قانون کے کیسے چل سکتی ہے؟ اس لیے اللہ تعالیٰ جو حقیقی بادشاہ ہے اس نے قانون بنانے کے بعد لوگوں کو بتا دیا ہے کہ ایک دن عدالت قائم کرنی ہے جس میں اسلام کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے کو سزا اور اسلام کے قوانین کی پابندی کرنے والوں کو جزاء دی جائے گی۔
دوسری دلیل
دنیا میں ہر کسی کو انصاف نہیں ملتا یہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون ہے مظلوم بیچارے روتے رہتے ہیں اور ظالم دندناتے پھرتے ہیں اگر اللہ تعالیٰ بھی ان کے ساتھ انصاف نہ کرے تو پھر اس کو عادل کون کہے گا اور مالک حقیقی کون کہے گا لہٰذا ماننا پڑے گا کہ ایک دن ضرور آئے گا جب تمام لوگوں کو انصاف ملے گا۔
قیامت قرآن مجید کی روشنی میں
قرآن کا زیادہ تر حصہ قیامت کے بارے میں ہے کیونکہ یہ قرآن ان کے سامنے اترا کہ جن کے تصور میں بھی یہ نہیں تھا کہ مرنے اور جسم کی ہڈیوں تک کے مٹی ہو جانے کے بعد پھر دوبارہ اسی میں زندہ کیا جائے گا۔ لہٰذ ا قرآن بار بار اس چیز کو مختلف انداز میں بیان فرماتا ہے کہ تمہیں دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔
جیسا کہ ارشاد ربانی ہے:
وَھُوَ الَّذِیْ یَبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُہٗ وَھُوَ اَھْوَنُ عَلَیْہِ (سورہ روم،27)
اور وہی وہ ہے جو خلقت کی ابتداء کرتا ہے اور پھر دوبارہ بھی پیدا کرے گا اور یہ کام اس کے لیے بے حد آسان ہے
دوسری جگہ ارشاد فرمایا:
قُلْ اَمَرَ رَبِّی ْبِالْقِسْطِ۔ وَاَقِیْمُوْا وُجُوْھَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مِسْجِدٍ وَّادْعُوْہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ۔ کَمَا بَدَاکُمْ تَعُوْدُوْنَ۔ (سورہ اعراف، 29)
اس نے جس طرح تمہاری ابتداء کی ہے اسی طرح تم پلٹ کر بھی جاؤ گے۔
ارشاد ہوتا ہے:
وَیَقُوْلُ الْاِ نْسَانُ ئَ اِذَ ا مَا مِتُّ لَسَوْفَ اُخْرَجُ حَیًّا (66) اَوَلَا یَذْکُرُ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰاہُ مِنْ قَبْلُ وَلَمْ یَکُ شَیْئًا (سورہ مریم،67)
اور یہ انسان کہتا ہے کہ کیا ہم جب مرجائیں گے تو دوبارہ زندہ کرکے نکالے جائیں گے کیا وہ اس بات کو یاد نہیں کرتا ہے کہ پہلے ہم نے اسے خلق کیا ہے جب یہ کچھ نہیں تھا۔
ارشاد ہوتا ہے:
فَسَیَقُوْلُوْنَ مَنْ یُّعِیْدُنَا۔ قُلِ الَّذِیْ فَطَرَکُمْ اَوَّلَ مَرَّۃٍ (سورہ بنی اسرائیل:51)
عنقریب یہ لوگ کہیں گے کہ ہم کو کون دوبارہ واپس لا سکتا ہے تو کہہ دیجیے جس نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا ہے۔
ایک صحرائی عرب کو ایک انسان کی بوسیدہ ہڈی کا ٹکرا ملا وہ اس کو لے کر دوڑتا ہو ا شہر کی جانب آیا اور پیغمبر کو تلاش کرتا ہوا حاضر ہوا اور چیخ کر کہنے لگا کون اس پرانی ہڈی کو دوبارہ زندہ کون کرے گا؟
ارشاد ہوا:
قُلْ یُحْیِیْھَا الَّذِیْ اَنْشَاَھَآ اَوَّلَ مَرَّۃٍ۔ وَھُوَ بِکُلِّ خَلْقٍ عَلِیْمٌ (سورہ یسین:79)
آپ کہہ دیجیے کہ جس نے پہلے خلق کیا ہے وہی زندہ بھی کرے گا اور وہ ہر مخلوق کو بہتر جاننے والا ہے۔
مذکورہ آیات کی روشنی میں یہ فیصلہ کرنا آسان ہے کہ خداوند کریم کے لیے انسانوں کو دوبارہ پلٹانا بہت ہی آسان ہے یعنی قادر مطلق خدا کے لیے یہ ساری چیزیں بہت آسان ہیں۔ تخلیق کی ابتدا اور دوبارہ قیامت میں واپس پلٹانا ایک ہی چیز ہے۔