اس باب میں ہم قیامت کے ذیل میں چند چیزیں ذکر کریں گے۔
1۔ حساب و کتاب
حساب کا مطلب ہے کہ ایک دن اللہ تعالیٰ تمام انسانوں کے اعمال کا جائزہ لے گا نیک اعمال والوں کو جنت اور برے اعمال والوں کو جہنم میں ڈالے گا۔ اور ہر شخص اپنے امام زمانہ یا نبی کے ساتھ محشور ہو گا جس جس آدمی کے ایمان کی گواہی دیں گے وہ نجات پا جائے گا اور جس کے ایمان کی گواہی نہیں دیں گے وہ جہنم چلا جائے گا۔ دو چیزوں کا حساب ہو گا ایک حقوق اللہ یعنی وہ حقوق جو اللہ کے ہیں مثلا نماز، زکوۃ وغیرہ اور دوسرے حقوق الناس یعنی وہ حقوق جو بندوں کے ہیں مثلاً صلہ رحمی کے ساتھ پیش آنا، گالی نہ دینا، غیبت نہ کرنا وغیرہ اور ان تمام اعمال کی شرط قبولیت محبت اہل بیت علیہم السلام ہو گی اگر محبت اہل بیتؑ ہو گی تو باقی اعمال کام آئیں گے جیسا کہ عیون اخبار رضاؐ میں معصوم سے حدیث نقل ہے کہ:
سب سے پہلے ہم اہل بیتؑ کی محبت کا سوال ہو گا۔
دوسری جگہ پاک پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے کہ مؤمن کے صحیفہ اعمال کا عنوان ہی ولایت علیؑ ہو گا‘‘۔
قبر میں سوال و جواب
سوال قبر کے بارے میں ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ یہ برحق ہیں اور یقیناً ہوں گے۔ جو شخص ان سوالا ت کا صحیح جواب دے گا اسے قبر میں راحت اور خوشی و خوشبو اور آخرت میں جنت نعیم حاصل ہو گی اور جو شخص صحیح جواب نہ دے سکے گا اس کی قبر میں آگ نازل ہو گی اور بروز محشر اسے آتش جہنم میں ڈالا جائے گا (اکثر کو عذاب قبر کا باعث چغل خوری، بدخلقی اور نجاست کے خیال نہ رکھنے کی وجہ سے ہوتا ہے)
قبر میں پوچھے جانے والے سوال:
1۔ مَنْ رَبُّکَ؟ تیرا رب کون ہے؟
2۔ مَا دِیْنُکَ؟ تیرا دین کیا ہے؟
3۔ مَنْ نَبِیُّکَ؟ تیرا نبی کون ہے؟
4۔ مَنْ اِمامُکَ؟ تیرا امام کون ہے؟
پس اگر ان چاروں سوالوں کا ٹھیک جواب دیدے گا تو اس کے لیے راحت و سکون ہو گا اگر جواب نہ دے سکا تو عذاب ہو گا۔
3۔ برزخ
موت کے بعد قیامت تک کی زندگی کا جو درمیانی زمانہ ہے وہ برزخ ہے۔ یہ عالَم برزخ والا مرحلہ بہت سخت ہے آئمہ طاہرین علیہم السلام نے اس کے مصائب و شدائد سے نجات حاصل کرنے کے لیے اعمال صالحہ جمع کرنے کی تاکید کی ہے۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
بخدا مجھے تمہارے متعلق جس چیز پر خوف ہے وہ عالم برزخ ہی ہے۔ لیکن جب قیامت کا دن ہو گا اور معاملہ ہمارے ہاتھ میں ہو گا تو اس وقت ہم تمہاری شفاعت کرنے کے زیادہ حقدار ہیں۔
4۔ اعراف
شیخ صدوقؒ نے اعراف کو یوں بیان کیا ہے کہ: ’’وہ جنت اور جہنم کے درمیان ایک دیوار ہے جس پر چند مقدس بزرگوار تشریف فرما ہوں گے جو ہر شخص کو اس کی نشانیوں سے پہچان لیں گے اور یہ حضرات جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ان کے اوصیاء برحق ہوں گے۔ جنت میں وہی شخص داخل ہو گا جس کو یہ بزرگوار پہچانتے ہوں گے اور وہ انہیں پہچانتا ہو گا۔ اور جہنم میں وہی لوگ جائیں گے جو ان کی معرفت نہیں رکھتے اور نہ یہ بزرگوار ان سے واقف ہوں گے‘‘۔
5۔ پُل صراط
صراط اس پُل کا نام ہے جو بروز قیامت دوزخ کے اوپر قائم کی جائے گی جس کا ایک سرا میدان محشر میں اور دوسرا سرا جنت کے ساتھ ملا ہوا ہو گا جو بال سے زیادہ باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہو گی۔ ہر نیک و بد کو اسے عبور کرنا پڑے گا۔ اہل ایمان کے لیے کشادہ ہو جائے گی۔
6۔ حوض کوثر
پاک پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حوض کوثر کے اوصاف یوں بیان فرمائے کہ ’’اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید، شہد سے زیادہ میٹھا ہو گا اور گھی سے زیادہ نرم ہو گا اور اس کے کنکر زبرجد، یاقوت اور مرجان ہیں اور اس کا گھاس زعفران اور مٹی مشک اذخر ہے۔ آپؐ نے اپنا دست مبارک جناب امیرالمؤمنینؑ کے پہلو پر رکھا اور فرمایا یا علیؑ! یہ نہر مجھ سے اور تم سے محبت کرنے والوں کے لیے ہے۔ یہ حوض خاص رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا ہے اس پر آسمان سے ستاروں کے برابر کوزے رکھے ہوئے ہیں۔ بروز قیامت حضرت علیؑ اس کے ساقی ہوں گے آنجنابؑ اپنے شیعوں اور دوستوں کو سیراب کریں گے اور اپنے دشمنوں کو اس سے دور ہٹائیں گے۔ جو شخص اس کے پانی کا ایک گھونٹ پیے گا اس کبھی پیاس نہ لگے گی۔
اسلامی تعلیمات
تعارف
اسلامی تعلیمات
انتساب
اپنی بات
تمہید
تقریظ
قرآنیات
کورس کا تعارف اور اہداف
قرآن مجید کا تعارف
فضائل قرآن بزبان قرآن
فضائل قرآن بزبان معصوم
آداب تلاوت قرآن مجید
ثوابِ تلاوت قران مجید
جمع قرآن
عدم تحریف قرآن
قرآن مجید کی جاذبیت
انسان قدم بقدم ترقی کی جانب گامزن
قرآنی چیلنج
انسان کی خلقت
عمل اور ردعمل
قرآن اور حیوانیات - Zoology
قرآن اور حیوانیات - Zoology 2
اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ اور ناپسندیدہ لوگ
قصہ آنے والے دن کا
قصہ آنے والے دن کا (2)
قرآن مجید دعوت فکر
اہل دوزخ اور اہل جنت کے مکالمے
قرآن اور اہل بیت علیہم السلام (1)
قرآن اور اہل بیت علیہم السلام (2)
خدا پسند تمنائیں
تاریخ اسلام اور سیرت معصومینؑ
تاریخ اسلام اور سیرت معصومینؑ
خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
حضرت فاطمۃ الزہرا ء سلام اللہ علیہا
حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام
حضرت امام حسین علیہ السلام
حضرت امام علی ابن الحسین علیہ السلام
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
حضرت امام علی رضا علیہ السلام
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
حضرت امام علی نقی علیہ السلام
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
حضرت امام مہدی عجل اللّٰہ فرجہ الشریف
عقائد
کورس کا تعارف اور اہداف
اصول دین
اثبات وجود خدا
خدا کی صفات اور توحید
توحید خدا پر دلائل
توحید کی اقسام
تجسیم خدا
عدل
قسمت کا کھیل
نبوت
معجزہ
قرآن مجید اور آسمانی کتابیں
امامت
محبت اہل بیت علیہم السلام
عقیدہ توسل
شفاعت
مہدویت
رجعت
قیامت
حساب و کتاب
تقیہ
اخلاقیات
کورس کا تعارف اور اہداف
اخلاق
جھوٹ
دوسروں کے مال کا استعمال
نخوت و تکبر
امر بالمعروف و نہی عن المنکر
ایک مفید ملاقات
غصہ اور گالی گلوچ
دعا
حسد
ضیاع وقت
مؤمن کی اہانت
ملاقات مؤمن حصہ اول
ملاقات مؤمن حصہ دوم
ضیافت و زیارت
صلہ رحمی و قطع رحمی
قطع رحمی
بخل و اسراف
بخل
اسراف
دوستی
احترام والدین
حقوق والدین
بری صحبت
موسیقی
احکام
کورس کا تعارف اور اہداف
احکام خمسہ
تقلید
نجاسات
مطہرات
وضو
وضو کی شرائط
واجب غسل
طریقہ غسل و تیمم
واجب نمازیں
واجبات نماز
مکروہات نماز
روزہ
احکام میت
نمار میت کا طریقہ
نماز جمعہ، نماز آیات، نماز عیدین
نگاہ
مسجد
کھانا کھانے کے آداب
سونے اور رفع حاجت کے آداب
بیت الخلاء کے احکام
تجوید کے احکام
تعریف اور حرکات
لحن
مخارج 1
مخارج 2
مخارج 3
صفات
نون ساکن اور تنوین کے احکام
میم ساکن کے احکام
سکون
وقف کے احکام
باب 19 - حساب و کتاب
اس باب میں ہم قیامت کے ذیل میں چند چیزیں ذکر کریں گے۔
1۔ حساب و کتاب
حساب کا مطلب ہے کہ ایک دن اللہ تعالیٰ تمام انسانوں کے اعمال کا جائزہ لے گا نیک اعمال والوں کو جنت اور برے اعمال والوں کو جہنم میں ڈالے گا۔ اور ہر شخص اپنے امام زمانہ یا نبی کے ساتھ محشور ہو گا جس جس آدمی کے ایمان کی گواہی دیں گے وہ نجات پا جائے گا اور جس کے ایمان کی گواہی نہیں دیں گے وہ جہنم چلا جائے گا۔ دو چیزوں کا حساب ہو گا ایک حقوق اللہ یعنی وہ حقوق جو اللہ کے ہیں مثلا نماز، زکوۃ وغیرہ اور دوسرے حقوق الناس یعنی وہ حقوق جو بندوں کے ہیں مثلاً صلہ رحمی کے ساتھ پیش آنا، گالی نہ دینا، غیبت نہ کرنا وغیرہ اور ان تمام اعمال کی شرط قبولیت محبت اہل بیت علیہم السلام ہو گی اگر محبت اہل بیتؑ ہو گی تو باقی اعمال کام آئیں گے جیسا کہ عیون اخبار رضاؐ میں معصوم سے حدیث نقل ہے کہ:
سب سے پہلے ہم اہل بیتؑ کی محبت کا سوال ہو گا۔
دوسری جگہ پاک پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے کہ مؤمن کے صحیفہ اعمال کا عنوان ہی ولایت علیؑ ہو گا‘‘۔
قبر میں سوال و جواب
سوال قبر کے بارے میں ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ یہ برحق ہیں اور یقیناً ہوں گے۔ جو شخص ان سوالا ت کا صحیح جواب دے گا اسے قبر میں راحت اور خوشی و خوشبو اور آخرت میں جنت نعیم حاصل ہو گی اور جو شخص صحیح جواب نہ دے سکے گا اس کی قبر میں آگ نازل ہو گی اور بروز محشر اسے آتش جہنم میں ڈالا جائے گا (اکثر کو عذاب قبر کا باعث چغل خوری، بدخلقی اور نجاست کے خیال نہ رکھنے کی وجہ سے ہوتا ہے)
قبر میں پوچھے جانے والے سوال:
1۔ مَنْ رَبُّکَ؟ تیرا رب کون ہے؟
2۔ مَا دِیْنُکَ؟ تیرا دین کیا ہے؟
3۔ مَنْ نَبِیُّکَ؟ تیرا نبی کون ہے؟
4۔ مَنْ اِمامُکَ؟ تیرا امام کون ہے؟
پس اگر ان چاروں سوالوں کا ٹھیک جواب دیدے گا تو اس کے لیے راحت و سکون ہو گا اگر جواب نہ دے سکا تو عذاب ہو گا۔
3۔ برزخ
موت کے بعد قیامت تک کی زندگی کا جو درمیانی زمانہ ہے وہ برزخ ہے۔ یہ عالَم برزخ والا مرحلہ بہت سخت ہے آئمہ طاہرین علیہم السلام نے اس کے مصائب و شدائد سے نجات حاصل کرنے کے لیے اعمال صالحہ جمع کرنے کی تاکید کی ہے۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
بخدا مجھے تمہارے متعلق جس چیز پر خوف ہے وہ عالم برزخ ہی ہے۔ لیکن جب قیامت کا دن ہو گا اور معاملہ ہمارے ہاتھ میں ہو گا تو اس وقت ہم تمہاری شفاعت کرنے کے زیادہ حقدار ہیں۔
4۔ اعراف
شیخ صدوقؒ نے اعراف کو یوں بیان کیا ہے کہ: ’’وہ جنت اور جہنم کے درمیان ایک دیوار ہے جس پر چند مقدس بزرگوار تشریف فرما ہوں گے جو ہر شخص کو اس کی نشانیوں سے پہچان لیں گے اور یہ حضرات جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ان کے اوصیاء برحق ہوں گے۔ جنت میں وہی شخص داخل ہو گا جس کو یہ بزرگوار پہچانتے ہوں گے اور وہ انہیں پہچانتا ہو گا۔ اور جہنم میں وہی لوگ جائیں گے جو ان کی معرفت نہیں رکھتے اور نہ یہ بزرگوار ان سے واقف ہوں گے‘‘۔
5۔ پُل صراط
صراط اس پُل کا نام ہے جو بروز قیامت دوزخ کے اوپر قائم کی جائے گی جس کا ایک سرا میدان محشر میں اور دوسرا سرا جنت کے ساتھ ملا ہوا ہو گا جو بال سے زیادہ باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہو گی۔ ہر نیک و بد کو اسے عبور کرنا پڑے گا۔ اہل ایمان کے لیے کشادہ ہو جائے گی۔
6۔ حوض کوثر
پاک پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حوض کوثر کے اوصاف یوں بیان فرمائے کہ ’’اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید، شہد سے زیادہ میٹھا ہو گا اور گھی سے زیادہ نرم ہو گا اور اس کے کنکر زبرجد، یاقوت اور مرجان ہیں اور اس کا گھاس زعفران اور مٹی مشک اذخر ہے۔ آپؐ نے اپنا دست مبارک جناب امیرالمؤمنینؑ کے پہلو پر رکھا اور فرمایا یا علیؑ! یہ نہر مجھ سے اور تم سے محبت کرنے والوں کے لیے ہے۔ یہ حوض خاص رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا ہے اس پر آسمان سے ستاروں کے برابر کوزے رکھے ہوئے ہیں۔ بروز قیامت حضرت علیؑ اس کے ساقی ہوں گے آنجنابؑ اپنے شیعوں اور دوستوں کو سیراب کریں گے اور اپنے دشمنوں کو اس سے دور ہٹائیں گے۔ جو شخص اس کے پانی کا ایک گھونٹ پیے گا اس کبھی پیاس نہ لگے گی۔