اسلامی تعلیمات

باب 19 - حساب و کتاب

اس باب میں ہم قیامت کے ذیل میں چند چیزیں ذکر کریں گے۔

1۔ حساب و کتاب

حساب کا مطلب ہے کہ ایک دن اللہ تعالیٰ تمام انسانوں کے اعمال کا جائزہ لے گا نیک اعمال والوں کو جنت اور برے اعمال والوں کو جہنم میں ڈالے گا۔ اور ہر شخص اپنے امام زمانہ یا نبی کے ساتھ محشور ہو گا جس جس آدمی کے ایمان کی گواہی دیں گے وہ نجات پا جائے گا اور جس کے ایمان کی گواہی نہیں دیں گے وہ جہنم چلا جائے گا۔ دو چیزوں کا حساب ہو گا ایک حقوق اللہ یعنی وہ حقوق جو اللہ کے ہیں مثلا نماز، زکوۃ وغیرہ اور دوسرے حقوق الناس یعنی وہ حقوق جو بندوں کے ہیں مثلاً صلہ رحمی کے ساتھ پیش آنا، گالی نہ دینا، غیبت نہ کرنا وغیرہ اور ان تمام اعمال کی شرط قبولیت محبت اہل بیت علیہم السلام ہو گی اگر محبت اہل بیتؑ ہو گی تو باقی اعمال کام آئیں گے جیسا کہ عیون اخبار رضاؐ میں معصوم سے حدیث نقل ہے کہ:

سب سے پہلے ہم اہل بیتؑ کی محبت کا سوال ہو گا۔

دوسری جگہ پاک پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے کہ مؤمن کے صحیفہ اعمال کا عنوان ہی ولایت علیؑ ہو گا‘‘۔

قبر میں سوال و جواب

سوال قبر کے بارے میں ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ یہ برحق ہیں اور یقیناً ہوں گے۔ جو شخص ان سوالا ت کا صحیح جواب دے گا اسے قبر میں راحت اور خوشی و خوشبو اور آخرت میں جنت نعیم حاصل ہو گی اور جو شخص صحیح جواب نہ دے سکے گا اس کی قبر میں آگ نازل ہو گی اور بروز محشر اسے آتش جہنم میں ڈالا جائے گا (اکثر کو عذاب قبر کا باعث چغل خوری، بدخلقی اور نجاست کے خیال نہ رکھنے کی وجہ سے ہوتا ہے)

قبر میں پوچھے جانے والے سوال:

مَنْ رَبُّکَ؟ تیرا رب کون ہے؟

مَا دِیْنُکَ؟ تیرا دین کیا ہے؟

مَنْ نَبِیُّکَ؟ تیرا نبی کون ہے؟

مَنْ اِمامُکَ؟ تیرا امام کون ہے؟

پس اگر ان چاروں سوالوں کا ٹھیک جواب دیدے گا تو اس کے لیے راحت و سکون ہو گا اگر جواب نہ دے سکا تو عذاب ہو گا۔

3۔ برزخ

موت کے بعد قیامت تک کی زندگی کا جو درمیانی زمانہ ہے وہ برزخ ہے۔ یہ عالَم برزخ والا مرحلہ بہت سخت ہے آئمہ طاہرین علیہم السلام نے اس کے مصائب و شدائد سے نجات حاصل کرنے کے لیے اعمال صالحہ جمع کرنے کی تاکید کی ہے۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

بخدا مجھے تمہارے متعلق جس چیز پر خوف ہے وہ عالم برزخ ہی ہے۔ لیکن جب قیامت کا دن ہو گا اور معاملہ ہمارے ہاتھ میں ہو گا تو اس وقت ہم تمہاری شفاعت کرنے کے زیادہ حقدار ہیں۔

4۔ اعراف

شیخ صدوقؒ نے اعراف کو یوں بیان کیا ہے کہ: ’’وہ جنت اور جہنم کے درمیان ایک دیوار ہے جس پر چند مقدس بزرگوار تشریف فرما ہوں گے جو ہر شخص کو اس کی نشانیوں سے پہچان لیں گے اور یہ حضرات جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ان کے اوصیاء برحق ہوں گے۔ جنت میں وہی شخص داخل ہو گا جس کو یہ بزرگوار پہچانتے ہوں گے اور وہ انہیں پہچانتا ہو گا۔ اور جہنم میں وہی لوگ جائیں گے جو ان کی معرفت نہیں رکھتے اور نہ یہ بزرگوار ان سے واقف ہوں گے‘‘۔

5۔ پُل صراط

صراط اس پُل کا نام ہے جو بروز قیامت دوزخ کے اوپر قائم کی جائے گی جس کا ایک سرا میدان محشر میں اور دوسرا سرا جنت کے ساتھ ملا ہوا ہو گا جو بال سے زیادہ باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہو گی۔ ہر نیک و بد کو اسے عبور کرنا پڑے گا۔ اہل ایمان کے لیے کشادہ ہو جائے گی۔

6۔ حوض کوثر

پاک پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حوض کوثر کے اوصاف یوں بیان فرمائے کہ ’’اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید، شہد سے زیادہ میٹھا ہو گا اور گھی سے زیادہ نرم ہو گا اور اس کے کنکر زبرجد، یاقوت اور مرجان ہیں اور اس کا گھاس زعفران اور مٹی مشک اذخر ہے۔ آپؐ نے اپنا دست مبارک جناب امیرالمؤمنینؑ کے پہلو پر رکھا اور فرمایا یا علیؑ! یہ نہر مجھ سے اور تم سے محبت کرنے والوں کے لیے ہے۔ یہ حوض خاص رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا ہے اس پر آسمان سے ستاروں کے برابر کوزے رکھے ہوئے ہیں۔ بروز قیامت حضرت علیؑ اس کے ساقی ہوں گے آنجنابؑ اپنے شیعوں اور دوستوں کو سیراب کریں گے اور اپنے دشمنوں کو اس سے دور ہٹائیں گے۔ جو شخص اس کے پانی کا ایک گھونٹ پیے گا اس کبھی پیاس نہ لگے گی۔