اسلامی تعلیمات

فضائل قرآن بزبان معصوم

ظاہر سی بات ہے کہ جس گھرانے پر یہ کتاب نازل ہوئی ہے ان کے علاوہ اور کون ہے جو اس کے فضائل اور حقیقی مقام سے آگاہ ہو۔ اس گھرانے نے جس انداز سے قرآن مجید کے احکامات پر عمل کیا اور اس کی تلاوت کی ہے اس انداز سے بھلا کون قرآن مجید کا حق ادا کر پائے گا۔ فضائل قرآن سے متعلق پیغمبر گرامی اور ائمہ معصومین علیہم السلام سے بہت زیادہ احادیث وارد ہوئی ہیں جن میں سے کچھ ہم یہاں بیان کر رہے ہیں۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد ہے:

فضل القرآن علیٰ سائر الکلام کفضل اللّٰہ علی خلقہ (بحار الانوار ج 89 ص 17)

یعنی قرآن مجید کو باقی تمام کتابوں پر وہی فضیلت حاصل ہے جو اللہ کی ذات کو تمام مخلوقات پر ہے۔

حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:

یاد رکھو! (فہم و ادراک) قرآن مل جانے کے بعد کوئی فاقہ سے نہیں رہ سکتا۔ اور قرآن سے پہلے مستغنی ہو جانا ممکن نہیں ہے۔ لہٰذا اس کے ذریعے اپنی بیماریوں کا علاج کرو اور سختیوں میں اس سے مدد حاصل کرو کیونکہ اس میں سب سے بڑی بیماریوں کی شفا ہے اور وہ یہ ہیں ’’کفر، نفاق، بغاوت اور گمراہی‘‘۔ (نہج البلاغہ خطبہ 176)

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:

انّ القلوب تصدأ کما یصدأ الحدید، فقیل یا رسول اللّٰہؐ و ما جلاؤھا ؟ فقال: تلاوۃ القرآن و ذکر الموت۔ (مستدرک الوسائل ج2 ص184)

یعنی دل بھی اسی طرح زنگ آلود ہو جاتے ہیں جس طرح لوہا زنگ آلود ہو جاتا ہے۔ کہا گیا یا رسول اللہ! اس کو صاف کرنے کا طریقہ کیا ہے؟ تو آپؐ نے فرمایا: قرآن کی تلاوت اور موت کو یاد رکھنا۔

ایک اور جگہ ارشاد فرمایا:

اذا احب احدکم ان یحدث ربہ فلیقرأ القرآن۔ (کنزالعمّال حدیث2257)

تم میں سے جب کوئی شخص اپنے رب سے بات کرنا چاہے تو وہ قرآن مجید کی تلاوت کر لیا کرے۔

حضرت علی علیہ السلام سے مروی ہے:

من انس بتلاوۃ القرآن لن توحشہ مفارقۃ الاخوان۔ (غررالحکم حدیث1993)

جو شخص تلاوت قرآن سے مانوس ہو جائے اسے دوستوں کی جدائی وحشت زدہ نہیں کرتی۔

امام جعفر صادق علیہ السلام کا فرمان ہے:

تم ضرور بہ ضرور قرآن کی تلاوت کیا کرو چونکہ جنت کے درجات قرآنی آیات کے درجات کے برابر ہیں جب قیامت کا دن ہو گا تو قرآن کی تلاوت کرنے والے سے کہا جائے گا، پڑھ اور اپنے درجات میں اضافہ کرتا جا، پس جب وہ ایک آیت کی تلاوت کرتا ہے تو اسکا ایک درجہ بلند ہوتا ہے۔ (الامالی الصدوق ص 350)

آپؑ ہی سے مروی ہے:

جس گھر میں قرآن کی تلاوت اور ذکر خدا ہوتا ہے اس گھر میں وافر برکتیں ہوتی ہیں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور شیاطین بھاگ جاتے ہیں۔ آسمان والوں کے لیے یہ گھر اس طرح چمکتا ہے جیسے زمین والوں کے لیے درخشندہ ستارے اور جس گھر میں قرآن کی تلاوت نہیں ہوتی اور اللہ کا ذکر نہیں ہوتا وہاں سے فرشتے بھاگ جاتے ہیں اور یہ گھر شیطانوں کی آماجگاہ بن جاتا ہے۔ (اصول کافی ج2،ص605)