اور جو شخص اسلام کے علاوہ کسی اور دین کا خواہاں ہو گا وہ اس سے ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا۔
ہر دین کے دو حصے ہوتے ہیں۔ ایک حصہ دین کی جڑیں اور دوسرا حصہ اس کی شاخیں کہلاتا ہے۔ دین کی جڑوں کو اصول دین اور شاخوں کو فروع دین کہا جاتا ہے۔ اصول دین توحید، نبوت، عدل، امامت اور قیامت ہیں۔ فروع دین دس ہیں, نماز، روزہ، حج، زکات، خمس، جہاد، تولا، تبرا، امربالمعروف و نہی عن المنکر۔
جب کسی درخت کی جڑیں خراب ہو جائیں تو اس درخت کی شاخیں بھی ٹھیک نہیں رہ سکتی۔ پس اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے فروع دین، نماز، روزہ وغیرہ قبول ہوں تو ہمیں اصول دین کو درست کرنا ہو گا۔ اصول دین کو دلیلوں کی بنیاد پر سمجھنا ضروری ہوتا ہے۔ ہم خدا کو اس وجہ سے نہیں مانتے کہ ہمارے ماں اور باپ مانتے ہیں یا آباء و اجداد مانتے تھے۔
اگر ہم اپنے آبا ء و اجداد کی وجہ سے خدا کو ایک مانتے ہیں تو ہم ان کافروں کی طرح ہوں گے کہ جن سے جب کہا جاتا تھا کہ بتوں کی عبادت نہ کرو تو وہ کہتے کہ ہمارے آباء و اجداد چونکہ بتوں کی عبادت کرتے تھے تو ہم بھی کریں گے۔
اصول دین میں ہر بالغ و عاقل شخص پر اپنی عقل کی طرف سے دلیل قائم کرنا ضروری ہوتا ہے جبکہ فروع دین کو فقط اپنی عقل سے نہیں سمجھا جا سکتا۔
مثال کے طور پر خدا کے ایک ہونے پر (توحید) عقلی دلیل ضروری ہے۔ لیکن نماز و روزہ کے لئے فقط عقل کو دلیل نہیں بنایا جا سکتا۔ پس اصول دین میں تقلید جائز نہیں (تقلید یعنی کسی کی بات کو بغیر دلیل کے ماننا) بلکہ اپنی عقل سے تمام اصول دین، توحید نبوت عدل امامت و قیامت کو ثابت کرنا ضروری ہوتا ہے۔ جبکہ فروع دین میں تقلید کرنا واجب ہوتا ہے۔ مجتہد جامع الشرائط کی تقلید فقط فروع دین میں کرنا ضروری ہوتا ہے۔
آنے والے درسوں میں ہم تمام اصول دین پر عقلی دلیلیں ذکر کریں گے اور یہ جاننے کی کوششیں کریں گے کہ اس کائنات کو کس نے بنایا؟ یا یہ خود بخود بن گئی ہے؟ ہمارا پیدا کرنے والا کوئی ہے؟ ہم کہاں سے آئے ہیں اور کیوں آئے؟ اور ہمیں کہاں جانا ہے؟ ان تمام سوالات کے جواب ہم اپنی عقل سے معلوم کریں گے۔ یہ بات واضح ہے کہ اسلام عقل اور علم کا دین ہے۔ دنیا میں دوسرے دین اور مذہب کی طرح فقط خیالی اور وہمی دین نہیں ہے۔ چونکہ اسلام ہمیں سوال کرنے پر پابندی نہیں لگاتا۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے کہ اگر تم نہیں جانتے تو جاننے والوں سے سوال کرو۔ مولا علی علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’خدا اس شخص پر رحمت نازل کرے جو یہ جانتا ہے کہ کہاں سے آیا ہے؟ کہاں جانا ہے۔‘‘
اگر ہم ان سوالوں کے جواب اپنی عقل سے معلوم کریں گے تو ہمارا دل مطمئن ہو جائے گا اور ہم اپنی من پسند زندگی بسر کر سکیں گے۔
اسلامی تعلیمات
تعارف
اسلامی تعلیمات
انتساب
اپنی بات
تمہید
تقریظ
قرآنیات
کورس کا تعارف اور اہداف
قرآن مجید کا تعارف
فضائل قرآن بزبان قرآن
فضائل قرآن بزبان معصوم
آداب تلاوت قرآن مجید
ثوابِ تلاوت قران مجید
جمع قرآن
عدم تحریف قرآن
قرآن مجید کی جاذبیت
انسان قدم بقدم ترقی کی جانب گامزن
قرآنی چیلنج
انسان کی خلقت
عمل اور ردعمل
قرآن اور حیوانیات - Zoology
قرآن اور حیوانیات - Zoology 2
اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ اور ناپسندیدہ لوگ
قصہ آنے والے دن کا
قصہ آنے والے دن کا (2)
قرآن مجید دعوت فکر
اہل دوزخ اور اہل جنت کے مکالمے
قرآن اور اہل بیت علیہم السلام (1)
قرآن اور اہل بیت علیہم السلام (2)
خدا پسند تمنائیں
تاریخ اسلام اور سیرت معصومینؑ
تاریخ اسلام اور سیرت معصومینؑ
خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
حضرت فاطمۃ الزہرا ء سلام اللہ علیہا
حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام
حضرت امام حسین علیہ السلام
حضرت امام علی ابن الحسین علیہ السلام
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
حضرت امام علی رضا علیہ السلام
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
حضرت امام علی نقی علیہ السلام
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
حضرت امام مہدی عجل اللّٰہ فرجہ الشریف
عقائد
کورس کا تعارف اور اہداف
اصول دین
اثبات وجود خدا
خدا کی صفات اور توحید
توحید خدا پر دلائل
توحید کی اقسام
تجسیم خدا
عدل
قسمت کا کھیل
نبوت
معجزہ
قرآن مجید اور آسمانی کتابیں
امامت
محبت اہل بیت علیہم السلام
عقیدہ توسل
شفاعت
مہدویت
رجعت
قیامت
حساب و کتاب
تقیہ
اخلاقیات
کورس کا تعارف اور اہداف
اخلاق
جھوٹ
دوسروں کے مال کا استعمال
نخوت و تکبر
امر بالمعروف و نہی عن المنکر
ایک مفید ملاقات
غصہ اور گالی گلوچ
دعا
حسد
ضیاع وقت
مؤمن کی اہانت
ملاقات مؤمن حصہ اول
ملاقات مؤمن حصہ دوم
ضیافت و زیارت
صلہ رحمی و قطع رحمی
قطع رحمی
بخل و اسراف
بخل
اسراف
دوستی
احترام والدین
حقوق والدین
بری صحبت
موسیقی
احکام
کورس کا تعارف اور اہداف
احکام خمسہ
تقلید
نجاسات
مطہرات
وضو
وضو کی شرائط
واجب غسل
طریقہ غسل و تیمم
واجب نمازیں
واجبات نماز
مکروہات نماز
روزہ
احکام میت
نمار میت کا طریقہ
نماز جمعہ، نماز آیات، نماز عیدین
نگاہ
مسجد
کھانا کھانے کے آداب
سونے اور رفع حاجت کے آداب
بیت الخلاء کے احکام
تجوید کے احکام
تعریف اور حرکات
لحن
مخارج 1
مخارج 2
مخارج 3
صفات
نون ساکن اور تنوین کے احکام
میم ساکن کے احکام
سکون
وقف کے احکام
باب 1 - اصول دین
ہر شخص کسی ایک مذہب اور دین کا ماننے والا ہوتا ہے۔ کوئی مسلمان ہے تو کوئی عیسائی، کوئی یہودی ہے تو کوئی ہندو، قرآن مجید میں خداوند کریم فرماتا ہے:
اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الْاِسْلَامُ (آل عمران:19)
خدا کے نزدیک دین صرف اسلام ہے۔
اسی طرح ایک اور مقام پر ارشاد رب العزت ہوتا ہے:
وَ مَنْ یَبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُقْبَلَ مِنْہُ۔ (سورہ آل عمران:85)
اور جو شخص اسلام کے علاوہ کسی اور دین کا خواہاں ہو گا وہ اس سے ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا۔
ہر دین کے دو حصے ہوتے ہیں۔ ایک حصہ دین کی جڑیں اور دوسرا حصہ اس کی شاخیں کہلاتا ہے۔ دین کی جڑوں کو اصول دین اور شاخوں کو فروع دین کہا جاتا ہے۔ اصول دین توحید، نبوت، عدل، امامت اور قیامت ہیں۔ فروع دین دس ہیں, نماز، روزہ، حج، زکات، خمس، جہاد، تولا، تبرا، امربالمعروف و نہی عن المنکر۔
جب کسی درخت کی جڑیں خراب ہو جائیں تو اس درخت کی شاخیں بھی ٹھیک نہیں رہ سکتی۔ پس اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے فروع دین، نماز، روزہ وغیرہ قبول ہوں تو ہمیں اصول دین کو درست کرنا ہو گا۔ اصول دین کو دلیلوں کی بنیاد پر سمجھنا ضروری ہوتا ہے۔ ہم خدا کو اس وجہ سے نہیں مانتے کہ ہمارے ماں اور باپ مانتے ہیں یا آباء و اجداد مانتے تھے۔
اگر ہم اپنے آبا ء و اجداد کی وجہ سے خدا کو ایک مانتے ہیں تو ہم ان کافروں کی طرح ہوں گے کہ جن سے جب کہا جاتا تھا کہ بتوں کی عبادت نہ کرو تو وہ کہتے کہ ہمارے آباء و اجداد چونکہ بتوں کی عبادت کرتے تھے تو ہم بھی کریں گے۔
اصول دین میں ہر بالغ و عاقل شخص پر اپنی عقل کی طرف سے دلیل قائم کرنا ضروری ہوتا ہے جبکہ فروع دین کو فقط اپنی عقل سے نہیں سمجھا جا سکتا۔
مثال کے طور پر خدا کے ایک ہونے پر (توحید) عقلی دلیل ضروری ہے۔ لیکن نماز و روزہ کے لئے فقط عقل کو دلیل نہیں بنایا جا سکتا۔ پس اصول دین میں تقلید جائز نہیں (تقلید یعنی کسی کی بات کو بغیر دلیل کے ماننا) بلکہ اپنی عقل سے تمام اصول دین، توحید نبوت عدل امامت و قیامت کو ثابت کرنا ضروری ہوتا ہے۔ جبکہ فروع دین میں تقلید کرنا واجب ہوتا ہے۔ مجتہد جامع الشرائط کی تقلید فقط فروع دین میں کرنا ضروری ہوتا ہے۔
آنے والے درسوں میں ہم تمام اصول دین پر عقلی دلیلیں ذکر کریں گے اور یہ جاننے کی کوششیں کریں گے کہ اس کائنات کو کس نے بنایا؟ یا یہ خود بخود بن گئی ہے؟ ہمارا پیدا کرنے والا کوئی ہے؟ ہم کہاں سے آئے ہیں اور کیوں آئے؟ اور ہمیں کہاں جانا ہے؟ ان تمام سوالات کے جواب ہم اپنی عقل سے معلوم کریں گے۔ یہ بات واضح ہے کہ اسلام عقل اور علم کا دین ہے۔ دنیا میں دوسرے دین اور مذہب کی طرح فقط خیالی اور وہمی دین نہیں ہے۔ چونکہ اسلام ہمیں سوال کرنے پر پابندی نہیں لگاتا۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے کہ اگر تم نہیں جانتے تو جاننے والوں سے سوال کرو۔ مولا علی علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’خدا اس شخص پر رحمت نازل کرے جو یہ جانتا ہے کہ کہاں سے آیا ہے؟ کہاں جانا ہے۔‘‘
اگر ہم ان سوالوں کے جواب اپنی عقل سے معلوم کریں گے تو ہمارا دل مطمئن ہو جائے گا اور ہم اپنی من پسند زندگی بسر کر سکیں گے۔