اس کائنات کا کوئی پیدا کرنے والا ہے اور وہی ہمارا خدا ہے اب ہم یہ جانیں گے کہ خدا کی کون سی صفات ہونی چاہئیں؟
تو اس کا بہت ہی آسان جواب یہ ہے کہ خدا کی ذات کمال مطلق ہونی چاہیے اور تمام تر عیوب اور نقائص سے وہ مبرا ہونا چاہیے۔ خدا کی تمام صفات ہماری صفات جیسی نہیں ہیں۔ اگر خدا عالم ہے تو ہمیشہ سے عالم ہے ایسا نہیں کہ ہماری طرح پہلے جاہل تھا اور بعد میں عالم بنا۔ خدا کی اعلیٰ اور کمال والی صفات کو صفات ثبوتیہ اور جمالیہ کہتے ہیں وہ درج ذیل ہیں:
قادر ہے۔
خدا عالم ہے۔
خدا حی و قیوم ہے یعنی خدا ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
خدا مرید ہے یعنی اپنے کاموں کو ارادہ اور مقصد سے انجام دیتا ہے۔
خدا بصیر ہے یعنی خدا سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے۔
خدا سمیع ہے یعنی ہر چیز کو سننے والا ہے اور کسی چیز سے غافل نہیں ہے۔
خدا قدیم ہے یعنی ہمیشہ سے ہے اس کی کوئی ابتداء نہیں اور ابدی یعنی ہمیشہ رہے گا اس کی کوئی انتہا نہیں ہے۔
خدا متکلم ہے یعنی حقیقت اور مقصد کو دوسروں تک پہنچاتا ہے۔
خدا سے ہر قسم کے نقص اور عیب کی نفی کرنے والی صفا ت کو صفا ت سلبیہ یا جلالیہ کہتے ہیں جو کہ درج ذیل ہیں:
خدا جاہل نہیں ہے۔
مجبور و عاجز نہیں، یعنی ہر کام پر قدرت رکھتا ہے۔
محتاج نہیں ہے۔
ظالم نہیں ہے۔
خدا مرکب نہیں، یعنی خدا مختلف اجزا سے مل کر نہیں بنا۔
خدا جسم نہیں رکھتا، پس ہم اسے نہیں دیکھ سکتے۔
مکان نہیں رکھتا۔
اس کا کوئی شریک نہیں یعنی خدا ایک ہے کوئی دوسرا خدا نہیں ہے۔ اسی کو توحید کہتے ہیں۔
اسلامی تعلیمات
تعارف
اسلامی تعلیمات
انتساب
اپنی بات
تمہید
تقریظ
قرآنیات
کورس کا تعارف اور اہداف
قرآن مجید کا تعارف
فضائل قرآن بزبان قرآن
فضائل قرآن بزبان معصوم
آداب تلاوت قرآن مجید
ثوابِ تلاوت قران مجید
جمع قرآن
عدم تحریف قرآن
قرآن مجید کی جاذبیت
انسان قدم بقدم ترقی کی جانب گامزن
قرآنی چیلنج
انسان کی خلقت
عمل اور ردعمل
قرآن اور حیوانیات - Zoology
قرآن اور حیوانیات - Zoology 2
اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ اور ناپسندیدہ لوگ
قصہ آنے والے دن کا
قصہ آنے والے دن کا (2)
قرآن مجید دعوت فکر
اہل دوزخ اور اہل جنت کے مکالمے
قرآن اور اہل بیت علیہم السلام (1)
قرآن اور اہل بیت علیہم السلام (2)
خدا پسند تمنائیں
تاریخ اسلام اور سیرت معصومینؑ
تاریخ اسلام اور سیرت معصومینؑ
خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
حضرت فاطمۃ الزہرا ء سلام اللہ علیہا
حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام
حضرت امام حسین علیہ السلام
حضرت امام علی ابن الحسین علیہ السلام
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
حضرت امام علی رضا علیہ السلام
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
حضرت امام علی نقی علیہ السلام
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
حضرت امام مہدی عجل اللّٰہ فرجہ الشریف
عقائد
کورس کا تعارف اور اہداف
اصول دین
اثبات وجود خدا
خدا کی صفات اور توحید
توحید خدا پر دلائل
توحید کی اقسام
تجسیم خدا
عدل
قسمت کا کھیل
نبوت
معجزہ
قرآن مجید اور آسمانی کتابیں
امامت
محبت اہل بیت علیہم السلام
عقیدہ توسل
شفاعت
مہدویت
رجعت
قیامت
حساب و کتاب
تقیہ
اخلاقیات
کورس کا تعارف اور اہداف
اخلاق
جھوٹ
دوسروں کے مال کا استعمال
نخوت و تکبر
امر بالمعروف و نہی عن المنکر
ایک مفید ملاقات
غصہ اور گالی گلوچ
دعا
حسد
ضیاع وقت
مؤمن کی اہانت
ملاقات مؤمن حصہ اول
ملاقات مؤمن حصہ دوم
ضیافت و زیارت
صلہ رحمی و قطع رحمی
قطع رحمی
بخل و اسراف
بخل
اسراف
دوستی
احترام والدین
حقوق والدین
بری صحبت
موسیقی
احکام
کورس کا تعارف اور اہداف
احکام خمسہ
تقلید
نجاسات
مطہرات
وضو
وضو کی شرائط
واجب غسل
طریقہ غسل و تیمم
واجب نمازیں
واجبات نماز
مکروہات نماز
روزہ
احکام میت
نمار میت کا طریقہ
نماز جمعہ، نماز آیات، نماز عیدین
نگاہ
مسجد
کھانا کھانے کے آداب
سونے اور رفع حاجت کے آداب
بیت الخلاء کے احکام
تجوید کے احکام
تعریف اور حرکات
لحن
مخارج 1
مخارج 2
مخارج 3
صفات
نون ساکن اور تنوین کے احکام
میم ساکن کے احکام
سکون
وقف کے احکام
باب 3 - خدا کی صفات اور توحید
اس کائنات کا کوئی پیدا کرنے والا ہے اور وہی ہمارا خدا ہے اب ہم یہ جانیں گے کہ خدا کی کون سی صفات ہونی چاہئیں؟
تو اس کا بہت ہی آسان جواب یہ ہے کہ خدا کی ذات کمال مطلق ہونی چاہیے اور تمام تر عیوب اور نقائص سے وہ مبرا ہونا چاہیے۔ خدا کی تمام صفات ہماری صفات جیسی نہیں ہیں۔ اگر خدا عالم ہے تو ہمیشہ سے عالم ہے ایسا نہیں کہ ہماری طرح پہلے جاہل تھا اور بعد میں عالم بنا۔ خدا کی اعلیٰ اور کمال والی صفات کو صفات ثبوتیہ اور جمالیہ کہتے ہیں وہ درج ذیل ہیں:
قادر ہے۔
خدا عالم ہے۔
خدا حی و قیوم ہے یعنی خدا ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
خدا مرید ہے یعنی اپنے کاموں کو ارادہ اور مقصد سے انجام دیتا ہے۔
خدا بصیر ہے یعنی خدا سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے۔
خدا سمیع ہے یعنی ہر چیز کو سننے والا ہے اور کسی چیز سے غافل نہیں ہے۔
خدا قدیم ہے یعنی ہمیشہ سے ہے اس کی کوئی ابتداء نہیں اور ابدی یعنی ہمیشہ رہے گا اس کی کوئی انتہا نہیں ہے۔
خدا متکلم ہے یعنی حقیقت اور مقصد کو دوسروں تک پہنچاتا ہے۔
خدا سے ہر قسم کے نقص اور عیب کی نفی کرنے والی صفا ت کو صفا ت سلبیہ یا جلالیہ کہتے ہیں جو کہ درج ذیل ہیں:
خدا جاہل نہیں ہے۔
مجبور و عاجز نہیں، یعنی ہر کام پر قدرت رکھتا ہے۔
محتاج نہیں ہے۔
ظالم نہیں ہے۔
خدا مرکب نہیں، یعنی خدا مختلف اجزا سے مل کر نہیں بنا۔
خدا جسم نہیں رکھتا، پس ہم اسے نہیں دیکھ سکتے۔
مکان نہیں رکھتا۔
اس کا کوئی شریک نہیں یعنی خدا ایک ہے کوئی دوسرا خدا نہیں ہے۔ اسی کو توحید کہتے ہیں۔