اسلامی تعلیمات

احکام خمسہ

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس زمین پر اپنا خلیفہ بنا کر بھیجا ہے۔ انسان اپنی زندگی کے ارتقائی مراحل طے کرتے ہوئے جب بچپنے سے نکل کر عاقل و بالغ ہو جاتا ہے تو جہاں اس کو پروقار شخصیت مل جاتی ہے وہاں اس کی ذمہ داریاں بھی بڑھ جاتی ہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ انسان پر ایک ذمہ دار اور سمجھدار فرد کی حیثیت سے اس کی ذمہ داریاں واضح فرماتا ہے۔ اس مرحلے میں اللہ تعالیٰ یہ چاہتا ہے کہ اس کا بندہ اپنی زندگی شریعت الٰہی کے مطابق گزارے۔ ایسے انسان جس پر اللہ تعالیٰ اپنی شریعت کے احکام لاگو کرتا ہے اسے شرعی اصطلاح میں مُکلَّف کہا جاتا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کا حکم دیتا ہے تو وہ حکم ان پانچ حالتوں سے خالی نہیں ہوتا۔

1۔واجب

2۔حرام

3۔مستحب

4۔مکروہ

5۔مباح

ان پانچ اصطلاحات کی وضاحت درج ذیل ہیں:

واجب

واجب کا لغوی معنی ہے ’’لازمی‘‘ اور اصطلاح میں اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جس کام کو انسان پر ضروری قرار دیا ہو اسے واجب کہتے ہیں۔ مثلاً نماز پڑھنا، والدین کا احترام کرنا۔

واجب کام کرنے کے فوائد

* سب سے بڑا فائدہ یہ کہ اس کی ذمہ داری ادا ہو جاتی ہے۔

* اللہ تعالیٰ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور معصومین علیہم السلام خوش ہوتے ہیں۔

* واجب کام کے کرنے سے انسان کو بہت سا ثواب ملتا ہے۔

* دنیا میں دین پر عمل کرنے کی حکمتیں حاصل ہو جاتی ہیں اور آخرت میں ہلاکت سے نجات مل جاتی ہے۔

واجب کام کو ترک کرنے کے نقصانات

* واجب کو ترک کرنے والا انسان اپنی ذمہ داریوں سے غافل انسان کہلاتا ہے۔

* احکام الٰہیہ میں موجود دنیاوی حکمتوں سے اپنے آپ کو محروم کرتا ہے۔

* واجب کو ترک کرنا انسان کو اخروی ہلاکت کی جانب لے جاتا ہے۔

* واجب کے ترک کرنے سے انسان گناہ میں مبتلا ہوتا ہے اور وہ پاکیزہ زندگی کی بجائے گناہوں سے آلودہ زندگی گزارتا ہے۔

* اللہ تعالیٰ اور اس کے تمام مقرب و نیک بندے بھی ناراض ہوتے ہیں جبکہ ایسا انسان شیطان اور شیطان صفت بندوں کا غلام اور دوست بن جاتا ہے۔

2۔ حرام

حرام واجب کے مقابل میں ہے یعنی وہ کام جسے انجام دینے سے اللہ تعالیٰ نے روکا ہو۔ مثلاً: چوری کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، مؤمن کی غیبت کرنا۔

حرام کام کرنے کے نقصانات

* حرام کام کا ارتکاب کرنے والا انسان اپنی ذمہ داریوں سے غافل انسان کہلاتا ہے۔

* حرام کام میں موجود نقصانات کا انسان کو سامنا کرنا پرتا ہے۔

* حرام کام کا ارتکاب کرنا انسان کو اخروی ہلاکت کی جانب لے جاتا ہے۔

* حرام کام کے ارتکاب کرنے سے انسان گناہ میں مبتلا ہوتا ہے اور وہ پاکیزہ زندگی کی بجائے گناہوں سے آلودہ زندگی گزارتا ہے۔

* اللہ تعالیٰ اور اس کے تمام مقرب و نیک بندے بھی ناراض ہوتے ہیں جبکہ ایسا انسان شیطان اور شیطان صفت بندوں کا غلام اور دوست بن جاتا ہے۔

* اگر حرام کام کو بجا لائیں تو گناہ ملے گا۔

* معاشرے میں عزت بھی نہیں رہے گی اور ذلیل و خوار ہو جائے گا۔

حرام کام کو ترک کرنے کے فوائد

* سب سے بڑا فائدہ یہ کہ اس کی ذمہ داری ادا ہو جاتی ہے۔

* اللہ تعالیٰ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور معصومین علیہم السلام خوش ہوتے ہیں۔

* حرام کام کے ارتکاب سے اپنے آپ کو بچانے سے انسان کو بہت سا ثواب ملتا ہے۔

* دنیا میں دین پر عمل کرنے کی حکمتیں حاصل ہو جاتی ہیں اور آخرت میں ہلاکت سے نجات مل جاتی ہے۔

* اس کی عزت میں اضافہ ہوتا ہے اور معاشرے میں اچھا مقام حاصل کرتا ہے۔

3۔ مستحب

اہل لغت اس کا معنی ’’پسندیدہ کام‘‘ کرتے ہیں اور اصطلاح میں ان سے مراد ایسا کام جسے اللہ اور اس کے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پسندیدہ قرار دیا ہو۔ مثلاً: ہر وقت وضو میں رہنا، سلام میں پہل کرنا، کھانے سے پہلے ’’بسم اللہ پڑھنا‘‘ اور پانی پینے کے بعد حضرت امام حسین علیہ السلام کی پیاس کو یاد کرنا، دوسروں کی مدد کرنا۔

مستحب کام کرنے کے فوائد

* اگر مستحب پر عمل کریں گے تو ثواب ملے گا اور اللہ تعالیٰ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشنودی حاصل ہوگی۔

* اللہ تعالیٰ کا قرب اور حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور معصومین علیہم السلام کی شفاعت نصیب ہو گی۔

* مستحبات پر عمل کرنے سے واجبات پر عمل کرنا آسان ہو جاتا ہے۔

* عبادت میں لطف آتا ہے۔

* زندگی میں اطمینان، سکون اور خوشحالی نصیب ہوتی ہے۔

* احکام الٰہیہ میں موجود پوشیدہ حکمتیں حاصل ہو جاتی ہیں۔

* بلاؤں اور مختلف قسم کے آفات سے انسان محفوظ رہتا ہے۔

مستحب کام ترک کرنے کے نقصانات

اس کے ادا نہ کرنے سے انسان کو گناہ تو نہیں ملتا البتہ

* اللہ تعالیٰ کی خوشنودی سے محروم ہو جاتا ہے۔

* انسان ثواب سے محروم رہ جاتا ہے۔

* درجات بھی حاصل نہیں کر پاتا۔

* مستحبات چھوڑنے سے واجبات پر بھی عمل کرنا انسان کے لیے مشکل ہوتا ہے۔

مکروہ

یہ مستحب کے مقابل میں ہے یعنی ایسا کام جو ’’ناپسندیدہ‘‘ ہو یعنی جسے اللہ تعالیٰ پسند نہ کرے۔ مثلاً صبح دیر تک سوتے رہنا، بائیں ہاتھ سے کھانا کھانا۔

مکروہ کام کے نقصانات

اگر مکروہ کام کریں گے تو گناہ نہیں ملے گا البتہ:

* خدا کا قرب حاصل نہیں ہو گا۔

* مکروہ کام کرنے سے آدمی آہستہ آہستہ حرام کی طرف بڑھنے لگتا ہے اس لیے مکروہ کام سے اجتناب کرنا چاہیے۔

* مکروہ عمل میں موجود نقصاندہ اثرات انسان پر مرتب ہوتے ہیں۔

مکروہ کام کے ترک کرنے کے فوائد

* مکروہ کو اگر ترک کر دیں تو خوشنودی خدا حاصل ہو گی۔

* مکروہ کام کو ترک کرنے سے آدمی مستحبات اور واجبات کو ادا کرنے کی طرف بڑھتا ہے اور یقینی طور پر حرام کاموں سے بچتا ہے۔

* مکروہ کام میں موجود نقصانات کے اثرات سے انسان محفوظ رہتا ہے۔

مباح

مباح کام کے کرنے سے انسان کو نہ تو ثواب حاصل ہوتا ہے اور نہ ہی گناہ۔ انسان کی مرضی ہے کہ چاہیے تو اپنے فائدے کے لیے کرے یا چاہے تو اسے ترک کر دے اور ہاں اگر اللہ کی خوشنودی کے لیے کرے تو اس مباح کام کا ثواب بھی حاصل ہو جاتا ہے مثلاً: کھانا کھانا، مباح ہے، لیکن قربت کی نیت سے کھایا جائے تو اس کا ثواب بھی ملے گا۔ اسی طرح دین اور اپنی ملت کی خدمت کی نیت سے تعلیم حاصل کرے تو یہ عین عبادت ہے۔