شفتین میں کل دو مخارج ہیں اور ان سے چار حروف ادا ہوتے ہیں۔
مخرج 14۔ ثنایا علیاء کے کنارے اور نیچے والے ہونٹ کے تر حصے کو ملانے سے ’’ف‘‘ ادا ہوتا ہے۔
مخرج نمبر 15۔ اتصالِ شفتین یعنی دونوں ہونٹوں کو آپس میں ملانے سے تین حروف ’’ب‘‘ ’’م‘‘ اور ’’و‘‘ ادا ہوتے ہیں۔
لیکن ان تینوں کی ادائیگی میں کچھ فرق ہے۔
’’ ب‘‘ دونوں ہونٹوں کے تر حصے ملانے سے ادا ہوتا ہے۔
’’ م‘‘ دونوں ہونٹوں کے خشک حصے ملانے سے ادا ہوتا ہے۔
’’ و‘‘ دونوں ہونٹوں کو نامکمل گول کرنے سے ادا ہوتا ہے۔
نوٹ: ان چار حروف کو حروف شفویہ کہتے ہیں۔
جوف دہن
جوف دہن (یعنی منہ کا خالی حصہ) کا ایک مخرج ہے اور یہاں سے حروف مدّہ ادا ہوتے ہیں۔
مخرج 16۔ منہ کے خلا سے حروف مدہ ادا ہوتے ہیں۔ مد کے معنی ہیں کھینچنا۔
حروف مدہ کل تین ہیں:
’’ ا ‘‘ الف سے پہلے زبر ہو۔
’’ و ‘‘ واو ساکن سے پہلے پیش ہو۔
’’ ی‘‘ یاء ساکن سے پہلے زیر ہو۔
نوٹ: حروف مدہ کو دو حرکت کے برابر کھینچ کر پڑھنا لازم ہے۔
خیشوم
یعنی ناک کا بانسہ، یہ غنّہ کا مخرج ہے۔
مخرج 17۔ خیشوم سے کوئی حرف ادا نہیں ہوتا۔ البتہ دو حروف ’’ن‘‘ اور ’’م‘‘ کی صفت غنّہ یہاں سے ادا ہوتی ہے۔ جب ’’ن‘‘ اور ’’م‘‘ مشدّد ہوں تو ان میں صفت غنّہ پائی جاتی ہے۔
نوٹ: آواز کو ناک میں لے جا کر دو حرکت کے برابر ٹھہرانا غنّہ کہلاتا ہے۔
اسلامی تعلیمات
تعارف
اسلامی تعلیمات
انتساب
اپنی بات
تمہید
تقریظ
قرآنیات
کورس کا تعارف اور اہداف
قرآن مجید کا تعارف
فضائل قرآن بزبان قرآن
فضائل قرآن بزبان معصوم
آداب تلاوت قرآن مجید
ثوابِ تلاوت قران مجید
جمع قرآن
عدم تحریف قرآن
قرآن مجید کی جاذبیت
انسان قدم بقدم ترقی کی جانب گامزن
قرآنی چیلنج
انسان کی خلقت
عمل اور ردعمل
قرآن اور حیوانیات - Zoology
قرآن اور حیوانیات - Zoology 2
اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ اور ناپسندیدہ لوگ
قصہ آنے والے دن کا
قصہ آنے والے دن کا (2)
قرآن مجید دعوت فکر
اہل دوزخ اور اہل جنت کے مکالمے
قرآن اور اہل بیت علیہم السلام (1)
قرآن اور اہل بیت علیہم السلام (2)
خدا پسند تمنائیں
تاریخ اسلام اور سیرت معصومینؑ
تاریخ اسلام اور سیرت معصومینؑ
خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
حضرت فاطمۃ الزہرا ء سلام اللہ علیہا
حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام
حضرت امام حسین علیہ السلام
حضرت امام علی ابن الحسین علیہ السلام
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
حضرت امام علی رضا علیہ السلام
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
حضرت امام علی نقی علیہ السلام
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
حضرت امام مہدی عجل اللّٰہ فرجہ الشریف
عقائد
کورس کا تعارف اور اہداف
اصول دین
اثبات وجود خدا
خدا کی صفات اور توحید
توحید خدا پر دلائل
توحید کی اقسام
تجسیم خدا
عدل
قسمت کا کھیل
نبوت
معجزہ
قرآن مجید اور آسمانی کتابیں
امامت
محبت اہل بیت علیہم السلام
عقیدہ توسل
شفاعت
مہدویت
رجعت
قیامت
حساب و کتاب
تقیہ
اخلاقیات
کورس کا تعارف اور اہداف
اخلاق
جھوٹ
دوسروں کے مال کا استعمال
نخوت و تکبر
امر بالمعروف و نہی عن المنکر
ایک مفید ملاقات
غصہ اور گالی گلوچ
دعا
حسد
ضیاع وقت
مؤمن کی اہانت
ملاقات مؤمن حصہ اول
ملاقات مؤمن حصہ دوم
ضیافت و زیارت
صلہ رحمی و قطع رحمی
قطع رحمی
بخل و اسراف
بخل
اسراف
دوستی
احترام والدین
حقوق والدین
بری صحبت
موسیقی
احکام
کورس کا تعارف اور اہداف
احکام خمسہ
تقلید
نجاسات
مطہرات
وضو
وضو کی شرائط
واجب غسل
طریقہ غسل و تیمم
واجب نمازیں
واجبات نماز
مکروہات نماز
روزہ
احکام میت
نمار میت کا طریقہ
نماز جمعہ، نماز آیات، نماز عیدین
نگاہ
مسجد
کھانا کھانے کے آداب
سونے اور رفع حاجت کے آداب
بیت الخلاء کے احکام
تجوید کے احکام
تعریف اور حرکات
لحن
مخارج 1
مخارج 2
مخارج 3
صفات
نون ساکن اور تنوین کے احکام
میم ساکن کے احکام
سکون
وقف کے احکام
باب 5
مخارج 3
شفتین
شفتین میں کل دو مخارج ہیں اور ان سے چار حروف ادا ہوتے ہیں۔
مخرج 14۔ ثنایا علیاء کے کنارے اور نیچے والے ہونٹ کے تر حصے کو ملانے سے ’’ف‘‘ ادا ہوتا ہے۔
مخرج نمبر 15۔ اتصالِ شفتین یعنی دونوں ہونٹوں کو آپس میں ملانے سے تین حروف ’’ب‘‘ ’’م‘‘ اور ’’و‘‘ ادا ہوتے ہیں۔
لیکن ان تینوں کی ادائیگی میں کچھ فرق ہے۔
’’ ب‘‘ دونوں ہونٹوں کے تر حصے ملانے سے ادا ہوتا ہے۔
’’ م‘‘ دونوں ہونٹوں کے خشک حصے ملانے سے ادا ہوتا ہے۔
’’ و‘‘ دونوں ہونٹوں کو نامکمل گول کرنے سے ادا ہوتا ہے۔
نوٹ: ان چار حروف کو حروف شفویہ کہتے ہیں۔
جوف دہن
جوف دہن (یعنی منہ کا خالی حصہ) کا ایک مخرج ہے اور یہاں سے حروف مدّہ ادا ہوتے ہیں۔
مخرج 16۔ منہ کے خلا سے حروف مدہ ادا ہوتے ہیں۔ مد کے معنی ہیں کھینچنا۔
حروف مدہ کل تین ہیں:
’’ ا ‘‘ الف سے پہلے زبر ہو۔
’’ و ‘‘ واو ساکن سے پہلے پیش ہو۔
’’ ی‘‘ یاء ساکن سے پہلے زیر ہو۔
نوٹ: حروف مدہ کو دو حرکت کے برابر کھینچ کر پڑھنا لازم ہے۔
خیشوم
یعنی ناک کا بانسہ، یہ غنّہ کا مخرج ہے۔
مخرج 17۔ خیشوم سے کوئی حرف ادا نہیں ہوتا۔ البتہ دو حروف ’’ن‘‘ اور ’’م‘‘ کی صفت غنّہ یہاں سے ادا ہوتی ہے۔ جب ’’ن‘‘ اور ’’م‘‘ مشدّد ہوں تو ان میں صفت غنّہ پائی جاتی ہے۔
نوٹ: آواز کو ناک میں لے جا کر دو حرکت کے برابر ٹھہرانا غنّہ کہلاتا ہے۔