گواہوں کی گواہی مکمل ہو چکی ہے اور اب تو میدان حشر میں نتیجہ بھی آچکا ہے۔ تمام لوگوں کو ان کا رزلٹ کاڑد (نامہ اعمال) دے دیا گیا ہے۔ دائیں ہاتھ میں نتیجہ لینے والے خوش ہیں کہ ان کو دنیا میں پیش آنے والی مصیبتوں، مشکلات اور دکھوں کا ثمر مل گیا ہے۔ ان کی محنت اور صبر ان کے کام آئے ہیں۔ دنیا میں راہ خدا کی طرف اٹھنے والا ان کا ہر قدم درحقیقت انہیں جنت کی جانب لے آیا ہے۔ جبکہ دوسری جانب الٰہی قوانین اور دستور کی پرواہ نہ کرتے ہوئے بالکل آزادانہ طرز پر دنیاوی زندگی گزارنے والا، حلال و حرام اور جائز و ناجائز کی پرواہ نہ کرنے والا واویلا کر رہا ہے کہ کاش آج مجھے میرا نامہ اعمال دیا ہی نہ جاتا، کاش مجھے موت کے بعد دوبارہ زندہ ہی نہ کیا جاتا۔ اس کا یہ واویلا سن کر ارشاد قدرت ہو گا۔
اسے پکڑ لو اور طوق پہناؤ حکم آئے گا پھر اسے جہنم میں تپا دو پھر ستر ہاتھ لمبی زنجیر میں اسے جکڑ لو، یقیناً یہ خدا عظیم پر ایمان نہیں رکھتا تھا اور نہ ہی مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا تھا لہٰذا آج یہاں اس کا کوئی دوست نہیں ہے اور پیپ کے سوا اس کی کوئی غذا نہیں ہے۔ (الحاقہ 30 تا 36)
خداوند عالم کی ذات نے اپنے فرشتوں کو حکم سنا دیا ہے کہ تمام مجرموں کو زنجیروں میں جکڑ کر جہنم میں پھینک دیا جائے۔ مگر ابھی ایک کام باقی ہے، ان مجرموں کو جہنم کا لباس پہنایا جانا ہے۔ ان کے جسموں پر گندھک یا تارکول جیسا آتش گیر مادہ بطور لباس پہنا دیا جائے گا تاکہ جب جہنم میں جائیں تو آگ انہیں خوب اچھی طرح جلا سکے۔ ارشاد قدرت ہے:
اس دن آپ مجرموں کو ایک ساتھ زنجیروں میں جکڑا ہوا دیکھیں گے ان کے لباس گندھک کے ہوں گے اور آگ ان کے چہروں پر چھائی ہوئی ہوگی۔
مجرموں کو آتش گیر لباس پہنا دیا گیا ہے۔ کیا آپ نے کبھی آگ کو تیل کی جانب لپکتے ہوئے دیکھا ہے بالکل اسی انداز میں جہنم کی آگ ان کا استقبال کرے گی، ان کے سارے جسم کو گھیرے میں لے لے گی یہاں تک کہ چہرے اور آنکھوں کو بھی جھلسا دی گی جس سے ان کی شکلیں بھی بگڑ جائیں گی۔
ایسا ہرگز نہ ہو گا وہ (جہنم) تو بھڑکتی ہوئی آگ ہے، جو منہ اور سر کی کھال ادھیڑنے والی ہے۔
یوں تو اس حقیر سے انسان کے لیے دوزخ کی سختی، گرمی اور آگ کی حدت ہی قابل برداشت کہاں ہوں گی، مگر جونہی وہ جہنم میں داخل ہو گا تو اسے شدید بھوک اور پیاس بھی گھیر لیں گی۔
پہلے ان پر شدید بھوک مسلط کی جائے گی جس کی وجہ سے وہ زقوم کا زہریلا درخت کھانے پر مجبور ہوں گے جس سے ان کی آنتیں ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گی اس کے بعد ان پر پیاس مسلط کی جائے گی جس کی وجہ سے وہ کھولتا ہوا پانی پئیں گے۔ (سورہ واقعہ 52 تا 56)
ایک مجرم جونہی ان مراحل سے گزرے گا تو چیخ اٹھے گا، اس کی برداشت جواب دے جائے گی اور وہ بے ساختہ التجا کرنے لگے گا کہ پروردگارا! میرا کوئی بھی عزیز و رشتہ دار، میرے والدین، میرے بھائی، بہنیں، جس کو تو چاہے میرے بدلے میں جہنم میں بھیج دے مگر مجھے اس عذاب سے نجات دے۔ قرآن کہتا ہے کہ:
مجرم چاہے گا کہ اس دن کے عذاب سے بچنے کے لیے اپنے بیٹوں کو فدیہ میں دے اور اپنی زوجہ، اپنے بھائی، اپنے اس خاندان کو جو اس کو پناہ دیتا تھا اور روئے زمین پر بسنے والے سب کو (تاکہ) پھر اپنے آپ کو نجات دلائے۔ (سورہ معارج 11 تا 14)
جب کسی بھی طرف سے شنوائی نہ ہو گی تو تمام مجرم ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوں گے اور کہیں گے ہم دنیا میں تو صرف چند ہی دن رہے ہوں گے، مگر ہائے افسوس! ہم نے ہمیشہ کا عذاب اپنے لیے خرید لیا۔ خدا فرماتا ہے:
(اس وقت) وہ آپس میں دھیمے دھیمے کہیں گے (دنیا میں) تم صرف دس دن رہے ہوں گے۔ ہم خوب جانتے ہیں جو باتیں یہ کرتے ہیں جب کہ ان میں سے زیادہ صائب الرائے کا یہ کہنا ہو گا کہ تم تو صرف ایک دن رہے ہو۔
مجرم ہر طرف سے مایوس ہو کر ایک بار پھر اپنی التجا لے کر خدا کی طرف متوجہ ہوں گے اور خداوند متعال سے عرض کریں گے کہ انہیں ایک موقع اور دیا جائے اور انہیں دوبارہ دنیا میں بھیج دیا جائے تاکہ وہ نیک اعمال بجا لا کر اپنے آپ کو اس عذاب سے نجات دلا سکیں۔ مگر ان کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جائے گی کیونکہ مہلت کا وقت گزر چکا ہو گا۔
اور وہ جہنم میں چلا کر کہیں گے اے ہمارے پروردگار! ہمیں اس جگہ سے نکال، ہم نیک عمل کریں گے ہم نیک عمل کریں گے برخلاف ان کاموں کے جو ہم (پہلے) کرتے رہے ہیں۔
آئیے میدان حشر کی دوسری جانب بھی نگاہ ڈالیں اور دیکھیں کہ ادھر کیا ہو رہا ہے۔ فرشتے مؤمنین کے استقبال کے لیے جمع ہیں، انہیں جنت کی مبارک باد پیش کی جا رہی ہے، انہیں طرح طرح کے انعامات سے نوازا جا رہا ہے۔ حوریں اور غلمان ان کی خدمت کو صف بستہ موجود ہیں۔ جنت کی ہر نعمت ان کی خواہش کی منتظر ہے۔
اور جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے ( فرشتے) انہیں گروہ در گروہ جنت کی طرف چلایا جائے گا۔ یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے تو اس کے دروازے کھول دے جائیں گے اور جنت کے منتظمین ان سے کہیں گے: تم پر سلام ہو، تم بہت خوب رہے اب ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس جنت میں داخل ہو جاؤ۔ (سورہ زمر، 73)
(نوٹ) اساتذہ کرام سے گذارش ہے کہ بچوں کو سورہ رحمٰن، سورہ دہر، سورہ الحاقہ اور سورہ المعارج سے جنت کی نعمتوں اور جہنم کے عذاب کی تفصیل سے آگاہ کریں۔
اسلامی تعلیمات
تعارف
اسلامی تعلیمات
انتساب
اپنی بات
تمہید
تقریظ
قرآنیات
کورس کا تعارف اور اہداف
قرآن مجید کا تعارف
فضائل قرآن بزبان قرآن
فضائل قرآن بزبان معصوم
آداب تلاوت قرآن مجید
ثوابِ تلاوت قران مجید
جمع قرآن
عدم تحریف قرآن
قرآن مجید کی جاذبیت
انسان قدم بقدم ترقی کی جانب گامزن
قرآنی چیلنج
انسان کی خلقت
عمل اور ردعمل
قرآن اور حیوانیات - Zoology
قرآن اور حیوانیات - Zoology 2
اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ اور ناپسندیدہ لوگ
قصہ آنے والے دن کا
قصہ آنے والے دن کا (2)
قرآن مجید دعوت فکر
اہل دوزخ اور اہل جنت کے مکالمے
قرآن اور اہل بیت علیہم السلام (1)
قرآن اور اہل بیت علیہم السلام (2)
خدا پسند تمنائیں
تاریخ اسلام اور سیرت معصومینؑ
تاریخ اسلام اور سیرت معصومینؑ
خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
حضرت فاطمۃ الزہرا ء سلام اللہ علیہا
حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام
حضرت امام حسین علیہ السلام
حضرت امام علی ابن الحسین علیہ السلام
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
حضرت امام علی رضا علیہ السلام
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
حضرت امام علی نقی علیہ السلام
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
حضرت امام مہدی عجل اللّٰہ فرجہ الشریف
عقائد
کورس کا تعارف اور اہداف
اصول دین
اثبات وجود خدا
خدا کی صفات اور توحید
توحید خدا پر دلائل
توحید کی اقسام
تجسیم خدا
عدل
قسمت کا کھیل
نبوت
معجزہ
قرآن مجید اور آسمانی کتابیں
امامت
محبت اہل بیت علیہم السلام
عقیدہ توسل
شفاعت
مہدویت
رجعت
قیامت
حساب و کتاب
تقیہ
اخلاقیات
کورس کا تعارف اور اہداف
اخلاق
جھوٹ
دوسروں کے مال کا استعمال
نخوت و تکبر
امر بالمعروف و نہی عن المنکر
ایک مفید ملاقات
غصہ اور گالی گلوچ
دعا
حسد
ضیاع وقت
مؤمن کی اہانت
ملاقات مؤمن حصہ اول
ملاقات مؤمن حصہ دوم
ضیافت و زیارت
صلہ رحمی و قطع رحمی
قطع رحمی
بخل و اسراف
بخل
اسراف
دوستی
احترام والدین
حقوق والدین
بری صحبت
موسیقی
احکام
کورس کا تعارف اور اہداف
احکام خمسہ
تقلید
نجاسات
مطہرات
وضو
وضو کی شرائط
واجب غسل
طریقہ غسل و تیمم
واجب نمازیں
واجبات نماز
مکروہات نماز
روزہ
احکام میت
نمار میت کا طریقہ
نماز جمعہ، نماز آیات، نماز عیدین
نگاہ
مسجد
کھانا کھانے کے آداب
سونے اور رفع حاجت کے آداب
بیت الخلاء کے احکام
تجوید کے احکام
تعریف اور حرکات
لحن
مخارج 1
مخارج 2
مخارج 3
صفات
نون ساکن اور تنوین کے احکام
میم ساکن کے احکام
سکون
وقف کے احکام
باب 15 - قصہ آنے والے دن کا (2)
انجام
گواہوں کی گواہی مکمل ہو چکی ہے اور اب تو میدان حشر میں نتیجہ بھی آچکا ہے۔ تمام لوگوں کو ان کا رزلٹ کاڑد (نامہ اعمال) دے دیا گیا ہے۔ دائیں ہاتھ میں نتیجہ لینے والے خوش ہیں کہ ان کو دنیا میں پیش آنے والی مصیبتوں، مشکلات اور دکھوں کا ثمر مل گیا ہے۔ ان کی محنت اور صبر ان کے کام آئے ہیں۔ دنیا میں راہ خدا کی طرف اٹھنے والا ان کا ہر قدم درحقیقت انہیں جنت کی جانب لے آیا ہے۔ جبکہ دوسری جانب الٰہی قوانین اور دستور کی پرواہ نہ کرتے ہوئے بالکل آزادانہ طرز پر دنیاوی زندگی گزارنے والا، حلال و حرام اور جائز و ناجائز کی پرواہ نہ کرنے والا واویلا کر رہا ہے کہ کاش آج مجھے میرا نامہ اعمال دیا ہی نہ جاتا، کاش مجھے موت کے بعد دوبارہ زندہ ہی نہ کیا جاتا۔ اس کا یہ واویلا سن کر ارشاد قدرت ہو گا۔
اسے پکڑ لو اور طوق پہناؤ حکم آئے گا پھر اسے جہنم میں تپا دو پھر ستر ہاتھ لمبی زنجیر میں اسے جکڑ لو، یقیناً یہ خدا عظیم پر ایمان نہیں رکھتا تھا اور نہ ہی مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا تھا لہٰذا آج یہاں اس کا کوئی دوست نہیں ہے اور پیپ کے سوا اس کی کوئی غذا نہیں ہے۔ (الحاقہ 30 تا 36)
خداوند عالم کی ذات نے اپنے فرشتوں کو حکم سنا دیا ہے کہ تمام مجرموں کو زنجیروں میں جکڑ کر جہنم میں پھینک دیا جائے۔ مگر ابھی ایک کام باقی ہے، ان مجرموں کو جہنم کا لباس پہنایا جانا ہے۔ ان کے جسموں پر گندھک یا تارکول جیسا آتش گیر مادہ بطور لباس پہنا دیا جائے گا تاکہ جب جہنم میں جائیں تو آگ انہیں خوب اچھی طرح جلا سکے۔ ارشاد قدرت ہے:
الۡقَہَّارِ﴿۴۸﴾ وَ تَـرَی الۡمُجۡرِمِیۡنَ یَوۡمَئِذٍ مُّقَرَّنِیۡنَ فِی الۡاَصۡفَادِ ﴿ۚ۴۹﴾ سَرَابِیۡلُہُمۡ مِّنۡ قَطِرَانٍ وَّ تَغۡشٰی وُجُوۡہَہُمُ النَّارُ ﴿ۙ۵۰﴾ (سورہ ابراہیم، 49، 50)
اس دن آپ مجرموں کو ایک ساتھ زنجیروں میں جکڑا ہوا دیکھیں گے ان کے لباس گندھک کے ہوں گے اور آگ ان کے چہروں پر چھائی ہوئی ہوگی۔
مجرموں کو آتش گیر لباس پہنا دیا گیا ہے۔ کیا آپ نے کبھی آگ کو تیل کی جانب لپکتے ہوئے دیکھا ہے بالکل اسی انداز میں جہنم کی آگ ان کا استقبال کرے گی، ان کے سارے جسم کو گھیرے میں لے لے گی یہاں تک کہ چہرے اور آنکھوں کو بھی جھلسا دی گی جس سے ان کی شکلیں بھی بگڑ جائیں گی۔
تَلۡفَحُ وُجُوۡہَہُمُ النَّارُ وَ ہُمۡ فِیۡہَا کٰلِحُوۡنَ﴿۱۰۴﴾ (سورہ مؤمنون، 104)
کَلَّا ؕ اِنَّہَا لَظٰی ﴿ۙ۱۵﴾ نَزَّاعَۃً لِّلشَّوٰی ﴿ۚۖ۱۶﴾ (سورہ معارج، 15، 16)
ایسا ہرگز نہ ہو گا وہ (جہنم) تو بھڑکتی ہوئی آگ ہے، جو منہ اور سر کی کھال ادھیڑنے والی ہے۔
یوں تو اس حقیر سے انسان کے لیے دوزخ کی سختی، گرمی اور آگ کی حدت ہی قابل برداشت کہاں ہوں گی، مگر جونہی وہ جہنم میں داخل ہو گا تو اسے شدید بھوک اور پیاس بھی گھیر لیں گی۔
پہلے ان پر شدید بھوک مسلط کی جائے گی جس کی وجہ سے وہ زقوم کا زہریلا درخت کھانے پر مجبور ہوں گے جس سے ان کی آنتیں ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گی اس کے بعد ان پر پیاس مسلط کی جائے گی جس کی وجہ سے وہ کھولتا ہوا پانی پئیں گے۔ (سورہ واقعہ 52 تا 56)
ایک مجرم جونہی ان مراحل سے گزرے گا تو چیخ اٹھے گا، اس کی برداشت جواب دے جائے گی اور وہ بے ساختہ التجا کرنے لگے گا کہ پروردگارا! میرا کوئی بھی عزیز و رشتہ دار، میرے والدین، میرے بھائی، بہنیں، جس کو تو چاہے میرے بدلے میں جہنم میں بھیج دے مگر مجھے اس عذاب سے نجات دے۔ قرآن کہتا ہے کہ:
مجرم چاہے گا کہ اس دن کے عذاب سے بچنے کے لیے اپنے بیٹوں کو فدیہ میں دے اور اپنی زوجہ، اپنے بھائی، اپنے اس خاندان کو جو اس کو پناہ دیتا تھا اور روئے زمین پر بسنے والے سب کو (تاکہ) پھر اپنے آپ کو نجات دلائے۔ (سورہ معارج 11 تا 14)
جب کسی بھی طرف سے شنوائی نہ ہو گی تو تمام مجرم ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوں گے اور کہیں گے ہم دنیا میں تو صرف چند ہی دن رہے ہوں گے، مگر ہائے افسوس! ہم نے ہمیشہ کا عذاب اپنے لیے خرید لیا۔ خدا فرماتا ہے:
یَّتَخَافَتُوۡنَ بَیۡنَہُمۡ اِنۡ لَّبِثۡتُمۡ اِلَّا عَشۡرًا﴿۱۰۳﴾ نَحۡنُ اَعۡلَمُ بِمَا یَقُوۡلُوۡنَ اِذۡ یَقُوۡلُ اَمۡثَلُہُمۡ طَرِیۡقَۃً اِنۡ لَّبِثۡتُمۡ اِلَّا یَوۡمًا﴿۱۰۴﴾ (سورہ طہٰ 103،104)
(اس وقت) وہ آپس میں دھیمے دھیمے کہیں گے (دنیا میں) تم صرف دس دن رہے ہوں گے۔ ہم خوب جانتے ہیں جو باتیں یہ کرتے ہیں جب کہ ان میں سے زیادہ صائب الرائے کا یہ کہنا ہو گا کہ تم تو صرف ایک دن رہے ہو۔
مجرم ہر طرف سے مایوس ہو کر ایک بار پھر اپنی التجا لے کر خدا کی طرف متوجہ ہوں گے اور خداوند متعال سے عرض کریں گے کہ انہیں ایک موقع اور دیا جائے اور انہیں دوبارہ دنیا میں بھیج دیا جائے تاکہ وہ نیک اعمال بجا لا کر اپنے آپ کو اس عذاب سے نجات دلا سکیں۔ مگر ان کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جائے گی کیونکہ مہلت کا وقت گزر چکا ہو گا۔
وَ ہُمۡ یَصۡطَرِخُوۡنَ فِیۡہَا ۚ رَبَّنَاۤ اَخۡرِجۡنَا نَعۡمَلۡ صَالِحًا غَیۡرَ الَّذِیۡ کُنَّا نَعۡمَلُ ؕ (سورہ فاطر، 37)
اور وہ جہنم میں چلا کر کہیں گے اے ہمارے پروردگار! ہمیں اس جگہ سے نکال، ہم نیک عمل کریں گے ہم نیک عمل کریں گے برخلاف ان کاموں کے جو ہم (پہلے) کرتے رہے ہیں۔
آئیے میدان حشر کی دوسری جانب بھی نگاہ ڈالیں اور دیکھیں کہ ادھر کیا ہو رہا ہے۔ فرشتے مؤمنین کے استقبال کے لیے جمع ہیں، انہیں جنت کی مبارک باد پیش کی جا رہی ہے، انہیں طرح طرح کے انعامات سے نوازا جا رہا ہے۔ حوریں اور غلمان ان کی خدمت کو صف بستہ موجود ہیں۔ جنت کی ہر نعمت ان کی خواہش کی منتظر ہے۔
اور جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے ( فرشتے) انہیں گروہ در گروہ جنت کی طرف چلایا جائے گا۔ یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے تو اس کے دروازے کھول دے جائیں گے اور جنت کے منتظمین ان سے کہیں گے: تم پر سلام ہو، تم بہت خوب رہے اب ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس جنت میں داخل ہو جاؤ۔ (سورہ زمر، 73)
(نوٹ) اساتذہ کرام سے گذارش ہے کہ بچوں کو سورہ رحمٰن، سورہ دہر، سورہ الحاقہ اور سورہ المعارج سے جنت کی نعمتوں اور جہنم کے عذاب کی تفصیل سے آگاہ کریں۔