Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام حسن عسکری نے فرمایا، ’’اللّٰہ‘‘ وہ ذات ہے کہ حاجات اور مشکلات کے وقت جب مخلوق کی ہرطرف سے امیدیں منقطع ہوجائیں تو اس کی طرف پناہ لے بحارالانوار کتاب التوحید باب3، التوحید باب 31
Karbala TV Live
ترتیل قرآن کریم اردو

اسلامی افکار

قرآن کی دعوت ااتحاد

آية الله سید علی خامنه ای

قرآن کہتا ہے کہ " و اعتصموا بحبل اللہ جمیعا و لا تفرقوا" اعتصام بحبل اللہ، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنا ہر مسلمان کا فرض ہے، لیکن قرآن نے اتنے پر ہی اکتفا نہیں کیا کہ ہر مسلمان اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لے بلکہ حکم دیتا ہے کہ تمام مسلمان اجتماعی شکل میں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑیں۔ "جمیعا" یعنی سب کے سب ایک ساتھ مضبوطی سے پکڑیں۔ چنانچہ یہ اجتماعیت اور یہ معیت دوسرا اہم فرض ہے۔ معلوم ہوا کہ مسلمانوں کو اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے کے ساتھ ہی ساتھ اس کا بھی خیال رکھنا ہے کہ یہ عمل دوسرے مسلمانوں کے ساتھ اور ایک دوسرے کے شانہ بشانہ اجتماعی طور پر انجام دیا جانا ہے۔ اس اعتصام کی صحیح شناخت حاصل کرکے اس عمل کو انجام دینا چاہئے۔ قرآن کی آیہ کریمہ میں ارشاد ہوتا ہے کہ " فمن یکفر بالطاغوت و یومن باللہ فقد استمسک بالعروۃ الوثقی" (جو طاغوت کی نفی کرتا اور اللہ پر ایمان لاتا ہے بے شک اس نے بہت مضبوط سہارے کو تھام لیا ہے، بقرہ 256) اس میں اعتصام بحبل اللہ کا مطلب سمجھایا گيا ہے۔ اللہ کی رسی سے تمسک اللہ تعالی کی ذات پر ایمان اور طاغوتوں کے انکار کے صورت میں ہونا چاہئے۔