Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام موسیٰ کاظم نے فرمایا، جب انسان کا پیٹ بھر جاتا ہے تو وہ خدا سے بہت دور ہوجاتا ہے مستدرک الوسائل حدیث19618، بحارانوار ج63ص331، تتمۃ کتاب السماء والعالم، ابواب آداب الاکل، باب5ذم کثرۃ الأکل
Karbala TV Live
ترتیل قرآن کریم اردو

اسلامی افکار

دین میں تحریف شیطان کی مظبوط چال

آية الله سید علی خامنه ای

نشانیاں اہم ہیں۔ شیطان ہمیشہ اہل دین کے درمیان تحریف سے فائدہ اٹھاتا ہے اور غلط راستہ دکھاتا ہے۔ اس کا بس چلے تو لوگوں کو دین سے علیحدگی پر اکساتا ہے تاکہ زہریلے پروپیگنڈوں اور نفسانی خواہشات کی آگ بھڑکا کر لوگوں سے ان کا دین و ایمان چھین لے۔ اگر یہ ممکن نہ ہوا تو یہ کرتا ہے کہ دین کی علامتوں اور مظاہر کو غلط جگہوں پر نصب کر دیتا ہے۔ مثال کے طور پر آپ جب کسی سڑک پر چل رہے ہوں تو آپ دیکھیں گے کہ علامت کسی ایک سمت کی جانب اشارہ کر رہی ہے۔ اب اگر کسی بدعنوان شخص نے اس علامت کو بدل دے اور اسے دوسری سمت میں موڑ دے۔ (تو اس کا نتیجہ راہرو کی گمراہی کی صورت میں نکلے گا۔) امام حسین علیہ السلام اپنا اولین ہدف یہ قرار دیتے ہیں : «لنرى المعالم من دينك و نظهر الاصلاح فى بلادك»؛اسلامی ممالک سے بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ دیں اور اصلاح کریں۔ اصلاح یعنی کیا ؟ یعنی بدعنوانی کا خاتمہ۔ بد عنوان یعنی کیا ؟ بدعنوان کی بہت سی قسمیں ہیں: چوری بدعنوانی ہے، غداری بدعنوانی ہے، دھونس و دھاندلی بدعنوانی ہے، اخلاقی انحطاط بدعنوانی ہے، غبن بدعنوانی ہے، اپنوں سے دشمنی بد عنوانی ہے، دین کے دشمنوں کی طرف جھکاؤ بد عنوانی ہے، دین مخالف چیزوں میں دلچسپی کا مظاہرہ بدعنوانی ہے۔ سب کچھ دین کے سائے میں وجود پاتا ہے۔ اس کے بعد کے جملوں میں آپ فرماتے ہيں: «و يأمن المظلومون من عبادك»؛ تاکہ تیرے مظلوم بندے محفوظ رہیں، اس سے مراد سماج کے مظلوم لوگ ہیں، نہ کہ ظالم، نہ ظالمانہ روش رکھنے والے، نہ ظلم کی تعریف کرنے والے، نہ ظالموں کے ہرکارے ! مظلوم وہ لوگ ہیں کہ جن کے پاس کچھ نہ ہو، کوئی چارہ نہ ہو۔ مقصد یہ ہے کہ سماج کے ستائے ہوئے لوگ اور کمزور افراد چاہے جس سطح پر اور چاہے جہاں ہوں انہیں تحفظ حاصل ہو۔ عزت آبرو سلامت رہے، مال و دولت سلامت رہے، انصاف کے تقاضے پورے ہوں، یہ وہ چیزیں ہیں جو آج دنیا میں نہيں ہیں۔ امام حسین علیہ السلام اس صورت حال کے بالکل مخالف سمت میں جانا چاہ رہے تھے جو اس ظالمانہ دور پر محیط تھی۔ آج بھی اگر آپ دنیا کو دیکھیں تو آپ کو نظر آئے گا کہ پھر وہی حالات ہیں۔ دین کے پرچم کو ہٹایا جا رہا ہے، خدا کے مظلوم بندوں پر مزید ظلم ڈھائے جا رہے ہیں اور ظالم کے ہاتھ مظلوموں کے خون میں سنتے جا رہے ہیں۔ دیکھیں دنیا مں کیا ہو رہا ہے؟! دیکھیں کوسوو کے مسلمانوں کےساتھ کیا ہوا؟! پانچ لاکھ بلکہ اس سے بھی زيادہ، انسانوں، بچوں، بڑوں، عورتوں، مردوں اور بیماروں کے ساتھ کیا کیا گیا؟! صحراؤں میں، سرحدوں پر، وہ بھی پر امن سرحدوں پر نہيں، دشمن کے سامنے وہ بھی ایسے دشمن کے سامنے جو ان کے راستے پر بارودی سرنگ بچھاتے ہيں ، اور پیچھے سے گولیاں برساتے ہيں، مقصد ان سب کو ختم کرنا ہے۔