مرحوم محدث قمیؒ کے مطابق خلفاء بنو عباس کی طرف سے قم میں اوقاف و صدقات کے ذمہ دار احمد بن عبید اللہ امام حسن عسکری علیہ السلام کے متعلق کہتے ہیں:
میں نے سامرا میں علم و زہد، وقار، ورع، عفت و حیاء اور قدر و منزلت میں امام حسن عسکری علیہ السلام جیسا علوی سادات میں سے کسی کو نہیں پایا۔ انہیں صفات کی وجہ سے آپؑ امامت کے سزاوار تھے اور اس خدائی منصب پر فائز ہوئے۔
چنانچہ جب امام علی نقیؑ نے اپنے بیٹے کی امامت کو لوگوں کے سامنے بیان کرنا چاہا تو امامت کے معیاروں کو بیان کرتے تھے۔ اس چیز کو مرحوم جواد فاضل نے کتاب ’’چہاردہ معصومینؑ‘‘ میں امام حسن عسکری علیہ السلام کے حالات میں رقم کیا ہے کہ ابوبکر فدکی کہتے ہیں:
امام ابوالحسن سوم (امام علی نقی علیہ السلام) نے مجھے لکھا کہ میرا بیٹا ابو محمد تمام آل محمد علیہم السلام سے زیادہ گرامی، شریف اور منصب امامت کے لیے سب سے زیادہ شائستہ ہے۔ وہ میرا سب سے بڑا بیٹا ہے وہی میرا جانشین ہو گا بہتر ہے کہ تم دینی مسائل میں اس کی طرف رجوع کرو۔ اس خط میں امام علی نقی علیہ السلام نے اپنے بیٹے کے علم و فضل اور ان کی شرافت و عظمت کو بیان فرمایا ہے۔
جس زمانے میں امام حسن عسکری علیہ السلام صالح بن وصیف کی قید میں تھے تو بنو عباس کے کچھ لوگوں نے صالح کو کہا کہ وہ امامؑ پر زیادہ سختی کرے۔ لیکن صالح نے جواب دیا میں اس سے زیادہ اور سختی نہیں کر سکتا کیونکہ میں نے امامؑ کو دو شقی ترین افراد کی تحویل میں دیا تھا۔ لیکن جب سے امامؑ ان کی تحویل میں گئے ہیں وہ دونوں بھی نیک و صالح بن گئے ہیں۔ جب صالح نے ان دونوں کو بلا کر سرزنش کی تو انہوں نے کہا کہ: اس شخص کے بارے میں کیا کہیں جو دنوں کو روزہ رکھتا ہے اور راتوں کو عبادت خدا کرتا ہے جب ہماری طرف دیکھتا ہے تو اس کی ہیبت سے ہمارے بدن کانپ اٹھتے ہیں۔ احمد بن عبید اللہ بن خاقان نے امام حسن عسکری علیہ السلام کے ظاہری شکل و شمائل کے بارے میں لکھا ہے کہ آپؑ سیاہ آنکھوں، خوش قامت، خوش شکل اور موزوں و متناسب بدن کے حامل تھے۔
اسلامی تعلیمات
خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بچپن
حضور اکرمؐ کا لڑکپن اور جوانی
اخلاق و اوصاف
بعثت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
ہجرت مدینہ سے فتح مکہ تک
جنگ بدر
جنگ احد
جنگ خندق
صلح حدیبیہ
جنگ خیبر
فتح مکہ
حجۃ الوداع
وصال
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
1۔ امیرالمؤمنینؑ زمانہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں
2۔ امیر المؤمنین علیہ السلام وفات رسولؐ کے بعد
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
1۔ جنگ جمل
2۔ جنگ صفین
جنگ نہروان
شہادت امیرالمؤمنین علیہ السلام
حضرت فاطمۃ الزہرا ء سلام اللہ علیہا
اخلاق و اصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
صلح کے فوائد
شہادت
حضرت امام حسین علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
امام حسین علیہ السلام اور تحریک کربلا
تحریک کربلا
حضرت مسلم بن عقیل کی کوفہ روانگی
عراق کی جانب امام حسینؑ کی روانگی
شہادت
حضرت امام علی ابن الحسین علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
صحیفہ سجادیہ
واقعہ حرہ
یزیدی لشکر کی جانب سے خانہ کعبہ کی توہین
شہادت
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
امام جعفر صادقؑ کی غلو تحریک کے خلاف جدوجہد
امام جعفر صادقؑ کی سیاسی جدوجہد
شہادت
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
بشر حافی کا واقعہ
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا
حضرت امام علی رضا علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام علی نقی علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام مہدی عجل اللّٰہ فرجہ الشریف
اخلاق و اوصاف
القابات اور خطابات
ظہور امام مہدیؑ معصومینؑ کی نظر میں
امام مہدی علیہ السلام کی حفاظت کا الٰہی انتظام
غیبت امام مہدیؑ
غیبت صغریٰ و نیابتِ حضرت امام مہدی عج
غیبت کبریٰ
دور غیبت میں ہمارے فرائض
اخلاق و اوصاف
مرحوم محدث قمیؒ کے مطابق خلفاء بنو عباس کی طرف سے قم میں اوقاف و صدقات کے ذمہ دار احمد بن عبید اللہ امام حسن عسکری علیہ السلام کے متعلق کہتے ہیں:
میں نے سامرا میں علم و زہد، وقار، ورع، عفت و حیاء اور قدر و منزلت میں امام حسن عسکری علیہ السلام جیسا علوی سادات میں سے کسی کو نہیں پایا۔ انہیں صفات کی وجہ سے آپؑ امامت کے سزاوار تھے اور اس خدائی منصب پر فائز ہوئے۔
چنانچہ جب امام علی نقیؑ نے اپنے بیٹے کی امامت کو لوگوں کے سامنے بیان کرنا چاہا تو امامت کے معیاروں کو بیان کرتے تھے۔ اس چیز کو مرحوم جواد فاضل نے کتاب ’’چہاردہ معصومینؑ‘‘ میں امام حسن عسکری علیہ السلام کے حالات میں رقم کیا ہے کہ ابوبکر فدکی کہتے ہیں:
امام ابوالحسن سوم (امام علی نقی علیہ السلام) نے مجھے لکھا کہ میرا بیٹا ابو محمد تمام آل محمد علیہم السلام سے زیادہ گرامی، شریف اور منصب امامت کے لیے سب سے زیادہ شائستہ ہے۔ وہ میرا سب سے بڑا بیٹا ہے وہی میرا جانشین ہو گا بہتر ہے کہ تم دینی مسائل میں اس کی طرف رجوع کرو۔ اس خط میں امام علی نقی علیہ السلام نے اپنے بیٹے کے علم و فضل اور ان کی شرافت و عظمت کو بیان فرمایا ہے۔
جس زمانے میں امام حسن عسکری علیہ السلام صالح بن وصیف کی قید میں تھے تو بنو عباس کے کچھ لوگوں نے صالح کو کہا کہ وہ امامؑ پر زیادہ سختی کرے۔ لیکن صالح نے جواب دیا میں اس سے زیادہ اور سختی نہیں کر سکتا کیونکہ میں نے امامؑ کو دو شقی ترین افراد کی تحویل میں دیا تھا۔ لیکن جب سے امامؑ ان کی تحویل میں گئے ہیں وہ دونوں بھی نیک و صالح بن گئے ہیں۔ جب صالح نے ان دونوں کو بلا کر سرزنش کی تو انہوں نے کہا کہ: اس شخص کے بارے میں کیا کہیں جو دنوں کو روزہ رکھتا ہے اور راتوں کو عبادت خدا کرتا ہے جب ہماری طرف دیکھتا ہے تو اس کی ہیبت سے ہمارے بدن کانپ اٹھتے ہیں۔ احمد بن عبید اللہ بن خاقان نے امام حسن عسکری علیہ السلام کے ظاہری شکل و شمائل کے بارے میں لکھا ہے کہ آپؑ سیاہ آنکھوں، خوش قامت، خوش شکل اور موزوں و متناسب بدن کے حامل تھے۔