حدیبیہ سے واپس آنے کے بعد تقریباً 20 دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ میں رہے اور پھر ایک ہزار چار سو افراد لے کر خیبر کی طرف روانہ ہوئے۔ خیبر کے سات مضبوط قلعے تھے۔ مسلمانوں کا لشکر دیکھ کر یہودی اپنے اپنے قلعوں میں بند ہو گئے، بہر حال مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان جنگ چھڑ گئی کچھ قلعے مسلمانوں نے فتح کر لیے مشہور قلعہ قموص کا محاصرہ کر لیا گیا۔ یہ قلعہ سخت اور مضبوط تھا حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم درد شقیقہ میں مبتلا تھے جس کی وجہ سے میدان میں نہ آسکے ادھر ہر روز ایک صحابی علم لے کر جاتا جنگ کرتا مگر لشکر کے ہمراہ شکست کھا کر واپس لوٹ جاتا، یہ سلسلہ کئی روز تک جاری رہا۔ آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں کل یہ علم ایسے شخص کو دوں گا جو کرار غیر فرار ہو گا جو خدا اور رسولؐ کو دوست رکھتا ہے اور اس کو خدا اور اس کا رسول دوست رکھتے ہیں اور خداوند عالم اس کے ہاتھ پر خیبر فتح کرے گا۔
دوسرے دن تمام صحابہ جمع ہوئے ہر ایک کی خواہش تھی کہ یہ سعادت مجھے نصیب ہو مگر آپؐ نے فرمایا: علیؑ کہاں ہے؟ اصحاب نے بتایا کہ وہ آشوب چشم میں مبتلا ہیں اور اٹھ نہیں سکتے۔ آپؐ نے فرمایا انہیں لے آئیں۔ حضرت سلمہ بن اکوع گئے اور حضرت علیؑ کا ہاتھ پکڑ کر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے آئے۔ آنحضرتؐ نے آپؑ کا سر اپنے زانو پر رکھا اور لعاب دہن آپؑ کی آنکھوں پر لگایا، اسی وقت حضرت علیؑ کی آنکھیں شفایاب ہو گئیں۔ حضرت علیؑ کو لشکر کا علَم عطا فرمایا آپ قلعہ قموص کے بہت بڑے جنگجو مرحب کا اپنی تلوار کی ایک ہی ضرب سے کام تمام کر دیا اپنے سردار کو قتل ہوتا دیکھ کر یہودی قلعے کی طرف بھاگے اور بڑی مضبوطی سے دروازہ بند کر لیا مگر حیدر کرارؑ نے قوت روحانی سے اس دروازے کو اکھاڑا اور قلعہ کے گرد کھودی گئی خندق پر پل بنا دیا جس سے مسلمانوں کا سارا لشکر قلعے میں پہنچ گیا اور یوں امیرالمؤمنین علیؑ کے ہاتھوں مسلمانوں کو خیبر کی فتح نصیب ہوئی۔
اسلامی تعلیمات
خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بچپن
حضور اکرمؐ کا لڑکپن اور جوانی
اخلاق و اوصاف
بعثت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
ہجرت مدینہ سے فتح مکہ تک
جنگ بدر
جنگ احد
جنگ خندق
صلح حدیبیہ
جنگ خیبر
فتح مکہ
حجۃ الوداع
وصال
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
1۔ امیرالمؤمنینؑ زمانہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں
2۔ امیر المؤمنین علیہ السلام وفات رسولؐ کے بعد
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
1۔ جنگ جمل
2۔ جنگ صفین
جنگ نہروان
شہادت امیرالمؤمنین علیہ السلام
حضرت فاطمۃ الزہرا ء سلام اللہ علیہا
اخلاق و اصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
صلح کے فوائد
شہادت
حضرت امام حسین علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
امام حسین علیہ السلام اور تحریک کربلا
تحریک کربلا
حضرت مسلم بن عقیل کی کوفہ روانگی
عراق کی جانب امام حسینؑ کی روانگی
شہادت
حضرت امام علی ابن الحسین علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
صحیفہ سجادیہ
واقعہ حرہ
یزیدی لشکر کی جانب سے خانہ کعبہ کی توہین
شہادت
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
امام جعفر صادقؑ کی غلو تحریک کے خلاف جدوجہد
امام جعفر صادقؑ کی سیاسی جدوجہد
شہادت
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
بشر حافی کا واقعہ
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا
حضرت امام علی رضا علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام علی نقی علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام مہدی عجل اللّٰہ فرجہ الشریف
اخلاق و اوصاف
القابات اور خطابات
ظہور امام مہدیؑ معصومینؑ کی نظر میں
امام مہدی علیہ السلام کی حفاظت کا الٰہی انتظام
غیبت امام مہدیؑ
غیبت صغریٰ و نیابتِ حضرت امام مہدی عج
غیبت کبریٰ
دور غیبت میں ہمارے فرائض
جنگ خیبر
حدیبیہ سے واپس آنے کے بعد تقریباً 20 دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ میں رہے اور پھر ایک ہزار چار سو افراد لے کر خیبر کی طرف روانہ ہوئے۔ خیبر کے سات مضبوط قلعے تھے۔ مسلمانوں کا لشکر دیکھ کر یہودی اپنے اپنے قلعوں میں بند ہو گئے، بہر حال مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان جنگ چھڑ گئی کچھ قلعے مسلمانوں نے فتح کر لیے مشہور قلعہ قموص کا محاصرہ کر لیا گیا۔ یہ قلعہ سخت اور مضبوط تھا حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم درد شقیقہ میں مبتلا تھے جس کی وجہ سے میدان میں نہ آسکے ادھر ہر روز ایک صحابی علم لے کر جاتا جنگ کرتا مگر لشکر کے ہمراہ شکست کھا کر واپس لوٹ جاتا، یہ سلسلہ کئی روز تک جاری رہا۔ آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں کل یہ علم ایسے شخص کو دوں گا جو کرار غیر فرار ہو گا جو خدا اور رسولؐ کو دوست رکھتا ہے اور اس کو خدا اور اس کا رسول دوست رکھتے ہیں اور خداوند عالم اس کے ہاتھ پر خیبر فتح کرے گا۔
دوسرے دن تمام صحابہ جمع ہوئے ہر ایک کی خواہش تھی کہ یہ سعادت مجھے نصیب ہو مگر آپؐ نے فرمایا: علیؑ کہاں ہے؟ اصحاب نے بتایا کہ وہ آشوب چشم میں مبتلا ہیں اور اٹھ نہیں سکتے۔ آپؐ نے فرمایا انہیں لے آئیں۔ حضرت سلمہ بن اکوع گئے اور حضرت علیؑ کا ہاتھ پکڑ کر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے آئے۔ آنحضرتؐ نے آپؑ کا سر اپنے زانو پر رکھا اور لعاب دہن آپؑ کی آنکھوں پر لگایا، اسی وقت حضرت علیؑ کی آنکھیں شفایاب ہو گئیں۔ حضرت علیؑ کو لشکر کا علَم عطا فرمایا آپ قلعہ قموص کے بہت بڑے جنگجو مرحب کا اپنی تلوار کی ایک ہی ضرب سے کام تمام کر دیا اپنے سردار کو قتل ہوتا دیکھ کر یہودی قلعے کی طرف بھاگے اور بڑی مضبوطی سے دروازہ بند کر لیا مگر حیدر کرارؑ نے قوت روحانی سے اس دروازے کو اکھاڑا اور قلعہ کے گرد کھودی گئی خندق پر پل بنا دیا جس سے مسلمانوں کا سارا لشکر قلعے میں پہنچ گیا اور یوں امیرالمؤمنین علیؑ کے ہاتھوں مسلمانوں کو خیبر کی فتح نصیب ہوئی۔