اسلامی تعلیمات

جنگ خندق

بدر اور احد کے بڑے معرکوں کے بعد کفار مکہ نے اس بات کو اچھی طرح بھانپ لیا تھا کہ مسلمانوں کا مقابلہ کرنا آسان نہیں لہٰذا یہ طے کیا کہ مدینہ کے یہودیوں سے سازباز کر کے مشترکہ حملہ کیا جائے۔ اس طرح مدینہ پر ایک بڑے حملے کی تیاریاں شروع ہو گئیں۔ ادھر یہ خبر پاتے ہی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمام اصحاب کو اکٹھا کیا اور بالآخر جناب سلیمان فارسیؓ کے مشورے سے مدینہ کے ارد گرد خندق کھودنے کا پروگرام مرتب کر لیا گیا۔ ماہ رمضان 5ھ میں خندق کھودی گئی، شوال کے مہینے میں کفار مکہ نے مدینہ پر چڑھائی کر دی مگر 20 دن تک کوئی بھی شخص خندق پار نہ کر سکا۔ دونوں اطراف سے محض تیر اندازی کا مقابلہ ہوتا رہا یہاں تک کہ بیس دن بعد عمر بن عبد ود خندق پار کرکے مبارز ہوا اور حضرت علی علیہ السلام کی ضربت سے واصل جہنم ہوا جس سے دشمن کے حوصلے پست ہو گئے۔ دشمن کی فوج میں بھگدڑ مچ گئی ادھر خداوند عالم نے ان کی طرف آندھی بھیجی، جس نے کفار کے لشکر میں تہلکہ مچا دیا اور ان کے خیمے اکھڑ گئے اس طرح کفار کو فرار اور بھاگنے کے علاوہ کوئی چارہ نظر نہ آیا اور مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی۔