Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، گناہوں کا اقرار کرنے والا، گناہوں سے توبہ کرنے والے کی مانند ہے۔ مستدرک الوسائل حدیث 13671

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

باب دوم

اس باب میں سال کے مہینوں کے اعمال نوروز کی فضیلت اور اس کے اعمال اور رومی مہینوں کے اعمال مذکور ہیں اور اس میں کئی فصلیں ہیں۔

پہلی فصل -------------------------------------- ماہ رجب کی فضیلت اور اعمال

واضح رہے کہ ماہ رجب، شعبان اور رمضان بڑی عظمت اور فضیلت کے حامل ہیں اور بہت سی روایات میں ان کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ جیساکہ حضرت محمد کا ارشاد پاک ہے کہ ماہ رجب خداکے نزدیک بہت زیادہ بزرگی کا حامل ہے۔ کوئی بھی مہینہ حرمت و فضیلت میں اس کا ہم پلہ نہیں اور اس مہینے میں کافروں سے جنگ و جدال کرنا حرام ہے۔آگاہ رہو رجب خدا کا مہینہ ہے شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔ رجب میںایک روزہ رکھنے والے کو خدا کی عظیم خوشنودی حاصل ہوتی ہے‘ غضب الہی اس سے دور ہوجاتا ہے‘ اور جہنم کے دروازوں میں سے ایک دروازہ اس پر بند ہوجاتا ہے۔ امام موسٰی کاظم فرماتے ہیں کہ ماہ رجب میںایک روزہ رکھنے سے جہنم کی آگ ایک سال کی مسافت تک دور ہوجاتی ہے اورجو شخص اس ماہ میں تین دن کے روزے رکھے تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔ نیز حضرت فرماتے ہیں کہ رجب بہشت میں ایک نہر ہے جس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہے اور جو شخص اس ماہ میں ایک دن کا روزہ رکھے تو وہ اس نہر سے سیراب ہوگا۔

امام جعفر صادق سے مروی ہے کہ حضرت رسول اکرم نے فرمایا: کہ رجب میری امت کے لیے استغفار کامہینہ ہے۔ پس اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ طلب مغفرت کرو کہ خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔ رجب کو اصبّ بھی کہاجاتا ہے کیونکہ اس ماہ میں میری امت پر خدا کی رحمت بہت زیادہ برستی ہے۔ پس اس ماہ میں بہ کثرت کہا کرو:

اَسْتَغْفِرُ اﷲ وَ اَسْئَلُہُ التَّوْبَۃَ

’’ میں خدا سے بخشش چاہتا ہوں اور توبہ کی توفیق مانگتا ہوں‘‘

ابن بابویہ نے معتبر سند کے ساتھ سالم سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں اوخر رجب میں امام جعفر صادق کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرت نے میری طرف دیکھتے ہوئے فرمایا کہ اس مہینے میںروزہ رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا فرزند رسول (ص) ! واﷲ نہیں! تب فرمایا کہ تم اس قدر ثواب سے محروم رہے ہوکہ جسکی مقدارسوائے خدا کے کوئی نہیں جانتا کیونکہ یہ مہینہ ہے جسکی فضیلت تمام مہینوں سے زیادہ اور حرمت عظیم ہے اور خدا نے اس میں روزہ رکھنے والے کا احترام اپنے اوپرلازم کیا ہے۔ میں نے عرض کیا اے فرزند رسول (ص)! اگرمیں اسکے باقی ماندہ دنوں میں روزہ رکھوں توکیا مجھے وہ ثواب مل جائیگا؟

آپ (ص)نے فرمایا: اے سالم!

جو شخص آخر رجب میں ایک روزہ رکھے تو خدا اسکو موت کی سختیوں اور اس کے بعد کی ہولناکی اورعذاب قبر سے محفوظ رکھے گا۔جوشخص آخر ماہ میں دوروزے رکھے وہ پل صراط سے آسانی کے ساتھ گزرجائے گا اور جو آخررجب میں تین روزے رکھے اسے قیامت میں سخت ترین خوف‘تنگی اورہولناکی سے محفوظ رکھا جائے گا اور اس کوجہنم کی آگ سے آزادی کاپروانہ عطا ہوگا۔

واضح ہوکہ ماہ رجب میں روزہ رکھنے کی فضیلت بہت زیادہ ہے جیساکہ روایت ہوئی ہے اگر کوئی شخص روزہ نہ رکھ سکتاہو وہ ہرروز سو مرتبہ یہ تسبیحات پڑھے تو اس کو روزہ رکھنے کاثواب حاصل ہوجائے گا۔

سُبْحانَ الْاِلہِ الْجَلِیلِ سُبْحانَ مَنْ لاَ یَنْبَغِی التَّسْبِیحُ إلاَّ لَہُ سُبْحانَ الْاَعَزِّ الْاَکْرَمِ

پاک ہے جو معبود بڑی شان والا ہے پاک ہے وہ کہ جس کے سوا کوئی لائق تسبیح نہیں پاک ہے وہ جو بڑا عزت والا اور بزرگی والا ہے

سُبْحانَ مَنْ لَبِسَ الْعِزَّ وَھُوَ لَہُ ٲَھْلٌ ۔

پاک ہے وہ جولباس عزت میں ملبوس ہے اور وہی اس کا اہل ہے۔

ماہ رجب کے مشترکہ اعمال

دعایہ روزانہ ماہ رجب

یہ ماہ رجب کے اعمال میں پہلی قسم ہے یہ وہ اعمال ہیں جومشترکہ ہیں اورکسی خاص دن کے ساتھ مخصوص نہیں ہیں اور یہ چند اعمال ہیں۔

﴿۱﴾ رجب کے پورے مہینے میں یہ دعا پڑھتا رہے اور روایت ہے کہ یہ دعا امام زین العابدین نے ماہ رجب میں حجر کے مقام پر پڑھی:

یَا مَنْ یَمْلِکُ حَوائِجَ السَّائِلِینَ، وَیَعْلَمُ ضَمِیرَ الصَّامِتِینَ، لِکُلِّ مَسْٲَلَۃٍ مِنْکَ سَمْعٌ

اے وہ جوسائلین کی حاجتوں کامالک ہے اور خاموش لوگوں کے دلوں کی باتیں جانتا ہے ہر وہ سوال جو تجھ سے کیا جائے تیرا

حَاضِرٌ، وَجَوَابٌ عَتِیدٌ ۔ اَللّٰھُمَّ وَمَواعِیدُکَ الصَّادِقَۃُ، وَٲَیادِیکَ الْفَاضِلَۃُ، وَرَحْمَتُکَ

کان اسے سنتا ہے اور اس کا جواب تیار ہے اے معبود تیرے سب وعدے یقینا سچے ہیں تیری نعمتیں بہت عمدہ ہیں اور تیری رحمت

الْوَاسِعَۃُ فَٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَقْضِیَ حَوائِجِی لِلدُّنْیا

بڑی وسیع ہے پس میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد(ص)(ص)وآل(ع) محمد(ص)(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میری دنیا اور اور آخرت کی حاجتیں

وَالاَْخِرَۃِ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ۔

پوری فرما بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

﴿۲﴾ یہ دعا پڑھے کہ جسے امام جعفر صادق رجب میں ہر روز پڑھا کرتے تھے۔

خابَ الْوافِدُونَ عَلَی غَیْرِکَ، وَخَسِرَ الْمُتَعَرِّضُونَ إلاَّ لَکَ، وَضاعَ الْمُلِمُّونَ إلاَّ بِکَ

نا امید ہوئے تیرے غیرکی طرف جانے والے گھاٹے میں رہے تیرے غیر سے سوال کرنے والے تباہ ہوئے تیرے غیر کے ہاں

وَٲَجْدَبَ الْمُنْتَجِعُونَ إلاَّ مَنِ انْتَجَعَ فَضْلَکَ بَابُکَ مَفْتُوحٌ لِلرَّاغِبِینَ وَخَیْرُکَ مَبْذُولٌ

جانے والے، قحط کاشکار ہوئے تیرے فضل کے غیر سے روزی طلب کرنے والے تیرا در اہل رغبت کیلئے کھلا ہے تیری بھلائی طلب

لِلطَّالِبِینَ، وَفَضْلُکَ مُباحٌ لِلسَّائِلِینَ، وَنَیْلُکَ مُتَاحٌ لِلاَْمِلِینَ، وَرِزْقُکَ مَبْسُوطٌ لِمَنْ

گاروں کو بہت ملتی ہے تیرا فضل سائلوں کیلئے عام ہے اور تیری عطا امید واروں کیلئے آمادہ ہے تیرا رزق نافرمانوں کیلئے بھی فراواں

عَصَاکَ وَحِلْمُکَ مُعْتَرِضٌ لِمَنْ نَاوَاکَ عَادَتُکَ الْاِحْسانُ إلَی الْمُسِیئِینَ وَسَبِیلُکَ

ہے تیری بردباری دشمن کے لیے ظاہر و عیاں ہے گناہگاروں پر احسان کرنا تیری عادت ہے اور ظالموں کو باقی رہنے دینا

الْاِ بْقائُ عَلَی الْمُعْتَدِینَ اَللّٰھُمَّ فَاھْدِنِی ھُدَی الْمُھْتَدِینَ وَارْزُقْنِی اجْتِہادَ الْمُجْتَھِدِینَ

تیرا شیوہ ہے اے معبود مجھے ہدایت یافتہ لوگوں کی راہ پر لگا اور مجھے کوشش کرنے والوں کی سی کوشش نصیب فرما

وَلاَ تَجْعَلْنِی مِنَ الْغَافِلِینَ الْمُبْعَدِینَ، وَاغْفِرْ لِی یَوْمَ الدِّینِ ۔

مجھے غافل اور دورکیے ہوئے لوگوں میں سے قرار نہ دے اور یوم جزا میں مجھے بخش دے۔

﴿۳﴾ شیخ نے مصباح میں فرمایا ہے کہ معلٰی بن خنیس نے امام جعفرصادق سے روایت کی ہے۔ آپ(ع) نے فرمایا کہ ماہ رجب میں یہ دعا پڑھا کرو:

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ صَبْرَ الشَّاکِرِینَ لَکَ، وَعَمَلَ الْخَائِفِینَ مِنْکَ، وَیَقِینَ الْعَابِدِینَ

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے شکر گزاروں کا صبر ڈرنے والوں کا عمل اور عبادت گزاروں کا یقین عطا

لَکَ اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ وَٲَنَا عَبْدُکَ الْبَائِسُ الْفَقِیرُ ٲَنْتَ الْغَنِیُّ الْحَمِیدُ وَٲَنَا

فرما اے معبود تو بلند و بزرگ ہے اور میں تیرا حاجت مند اور بے مال ومنال بندہ ہوں تو بے حاجت اور تعریف والا ہے اور میں تیرا

الْعَبْدُ الذَّلِیلُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَامْنُنْ بِغِنَاکَ عَلَی فَقْرِی، وَبِحِلْمِکَ عَلَی

پست تر بندہ ہوں اے معبود محمد(ص)(ص) اور انکی آل(ع) پر رحمت نازل فرما اور میری محتاجی پر اپنی تونگری سے میری نادانی پر اپنی ملائمت و بردباری

جَھْلِی وَبِقُوَّتِکَ عَلَی ضَعْفِی یَا قَوِیُّ یَا عَزِیزُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الْاَوْصِیائِ

سے اور اپنی قوت سے میری کمزوری پر احسان فرما اے قوت والے اسے زبردست اے معبود محمد(ص) اورانکی آل(ع) پر رحمت نازل فرما

الْمَرْضِیِّینَ وَاکْفِنِی مَا ٲَھَمَّنِی مِنْ ٲَمْرِ الدُّنْیا وَالاَْخِرَۃِ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

جو پسندیدہ وصی اور جانشین ہیں اور دنیا و آخرت کے اہم معاملوں میں میری کفایت فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

مؤلف کہتے ہیں کہ کتاب اقبال میں سید بن طاؤس نے بھی اس دعا کی روایت کی ہے اس سے ظاہر ہوتاہے کہ یہ جامع ترین دعا ہے اور اسے ہروقت پڑھاجاسکتا ہے۔

﴿۴﴾شیخ فرماتے ہیں کہ اس دعا کو ہر روز پڑھنا مستحب ہے۔

اَللّٰھُمَّ یَا ذَا الْمِنَنِ السَّابِغَۃِ وَالاَْلاَئِ الْوَازِعَۃِ وَالرَّحْمَۃِ الْوَاسِعَۃِ، وَالْقُدْرَۃِ الْجَامِعَۃِ

اے معبود اے مسلسل نعمتوں والے اور عطا شدہ نعمتوں والے اے کشادہ رحمت والے۔ اے پوری قدرت والے۔

وَالنِّعَمِ الْجَسِیمَۃِ وَالْمَواھِبِ الْعَظِیمَۃِ وَالْاَیادِی الْجَمِیلَۃِ وَالْعَطایَا الْجَزِیلَۃِ یَا مَنْ

اے بڑی نعمتوں والے اے بڑی عطاؤں والے اے پسندیدہ بخششوںوالے اور اے عظیم عطاؤں والے اے وہ جس کے وصف

لاَ یُنْعَتُ بِتَمْثِیلٍ وَلاَ یُمَثَّلُ بِنَظِیرٍ وَلاَ یُغْلَبُ بِظَھِیرٍ یَا مَنْ خَلَقَ فَرَزَقَ وَٲَلْھَمَ فَٲَنْطَقَ

کیلئے کوئی مثال نہیں اور جسکا کوئی ثانی نہیں جسے کسی کی مدد سے مغلوب نہیں کیا جاسکتا اے وہ جس نے پیدا کیاتوروزی دی الہام کیاتو

وَابْتَدَعَ فَشَرَعَ، وَعَلا فَارْتَفَعَ، وَقَدَّرَ فَٲَحْسَنَ، وَصَوَّرَ فَٲَتْقَنَ، وَاحْتَجَّ فَٲَبْلَغَ،

گویائی بخشی نئے نقوش بنائے تورواں کردیئے بلند ہوا تو بہت بلند ہوا اندازہ کیا تو خوب کیا صورت بنائی تو پائیدار بنائی حجت قائم کی

وَٲَنْعَمَ فَٲَسْبَغَ، وَٲَعْطی فَٲَجْزَلَ، وَمَنَحَ فَٲَفْضَلَ یَا مَنْ سَمَا فِی الْعِزِّ فَفاتَ نَواظِرَ

تو پہنچائی نعمت دی تو لگاتار دی عطا کیا تو بہت زیادہ اور دیا تو بڑھاتا گیا اے وہ جو عزت میں بلند ہوا تو ایسا بلند کہ

الْاَ بْصارِ، وَدَنا فِی اللُّطْفِ فَجازَ ھَواجِسَ الْاَفْکارِ یَا مَنْ تَوَحَّدَ بِالْمُلْکِ فَلا نِدَّ لَہُ

آنکھوں سے اوجھل ہوگیا اور تو لطف و کرم میں قریب ہوا تو فکر و خیال سے بھی آگے نکل گیا اے وہ جو بادشاہت میں

فِی مَلَکُوتِ سُلْطَانِہِ وَتَفَرَّدَ بِالاَْلاَئِ وَالْکِبْرِیائِ فَلاَ ضِدَّ لَہُ فِی جَبَرُوتِ شَٲْنِہِ یَا مَنْ

یکتا ہے کہ جسکی بادشاہی کے اقتدار میں کوئی شریک نہیں وہ اپنی نعمتوں اور اپنی بڑائی میںیکتا ہے پس شان و عظمت میں کوئی اسکا

حارَتْ فِی کِبْرِیائِ ھَیْبَتِہِ دَقائِقُ لَطائِفِ الْاَوْہامِ، وَانْحَسَرَتْ دُونَ إدْراکِ عَظَمَتِہِ

مقابل نہیں اے وہ جس کے دبدبہ کی عظمت میں خیالوں کی باریکیاں حیرت زدہ ہیں اور اس کی بزرگی کو پہچاننے میں مخلوق

خَطَائِفُ ٲَبْصَارِ الْاَنامِ ۔ یَا مَنْ عَنَتِ الْوُجُوھُ لِھَیْبَتِہِ، وَخَضَعَتِ الرِّقابُ لِعَظَمَتِہِ،

کی نگاہیں عاجز ہیں اے وہ جس کے رعب کے آگے چہرے جھکے ہوئے ہیں اور گردنیں اسکی بڑائی کے سامنے نیچی ہیں

وَوَجِلَتِ الْقُلُوبُ مِنْ خِیفَتِہِ ٲَسْٲَلُکَ بِھَذِہِ الْمِدْحَۃِ الَّتِی لاَ تَنْبَغِی إلاَّ لَکَ وَبِما وَٲَیْتَ

اور دل اسکے خوف سے ڈرے ہوئے ہیں میں سوال کرتا ہوں تیری اس تعریف کے ذریعے جو سوائے تیرے کسی کو زیب نہیں اور اس

بِہِ عَلَی نَفْسِکَ لِداعِیکَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَبِما ضَمِنْتَ الْاِجابَۃَ فِیہِ عَلَی نَفْسِکَ

کے واسطے جو کچھ تو نے اپنے ذمہ لیا پکارنے والوں کی خاطر جو کہ مومنوں میں سے ہیں اس کے واسطے جسے تونے پکارنے والوں کی

لِلدَّاعِینَ یَا ٲَسْمَعَ السَّامِعِینَ، وَٲَبْصَرَ النَّاظِرِینَ، وَٲَسْرَعَ الْحَاسِبِینَ، یَا ذَا الْقُوَّۃِ

دعا قبول کرنے کی ضمانت دے رکھی ہے اے سب سے زیادہ سننے والے اے سب سے زیادہ دیکھنے والے اے تیز تر حساب کرنے

الْمَتِینَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِیِّینَ وَعَلَی ٲَھْلِ بَیْتِہِ وَاقْسِمْ لِی فِی شَھْرِنا ہذَا

والے اے محکم تر قوت والے محمد(ص)(ص) پر رحمت نازل فرما جو خاتم الانبیائ ہیں اور ان کے اہلبیت پر بھی اور اس مہینے میں مجھے اس سے بہتر

خَیْرَ مَا قَسَمْتَ وَاحْتِمْ لِی فِی قَضَائِکَ خَیْرَ مَا حَتَمْتَ، وَاخْتِمْ لِی بالسَّعادَۃِ فِیمَنْ

حصہ دے جو تو تقسیم کرے اور اپنے فیصلوں میں میرے لیے بہتر و یقینی فیصلہ فرما کر مجھے نواز اور اس مہینے کو میرے لیے خوش بختی پر

خَتَمْتَ وَٲَحْیِنِی مَا ٲَحْیَیْتَنِی مَوْفُوراً وَٲمِتْنِی مَسْرُوراً وَمَغْفُوراً وَتَوَلَّ ٲَنْتَ نَجَاتِی

تمام کر دے اور جب تک تو مجھے زندہ رکھے فراواں روزی سے زندہ رکھ اور مجھے خوشی و بخشش کی حالت میں موت دے

مِنْ مُسائَلَۃِ البَرْزَخِ وَادْرٲْ عَنِّی مُنکَراً وَنَکِیراً، وَٲَرِ عَیْنِی مُبَشِّراً وَبَشِیراً، وَاجْعَلْ

اور برزخ کی گفتگو میں تو خود میرا سرپرست بن جامنکر و نکیر کو مجھ سے دور اور مبشر و بشیر کو میری آنکھوں کے سامنے لا اور مجھے اپنی رضا

لِی إلَی رِضْوَانِکَ وَجِنانِکَ مَصِیراً وَعَیْشاً قَرِیراً، وَمُلْکاً کَبِیراً، وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ

مندی اور بہشت کے راستے پر گامزن کر دے وہاں آنکھوں کو روشن کرنے والی زندگی اور بڑی حکومت عطا فرما اور تو محمد(ص)(ص) پر اور ان کی

وَآلِہِ کَثِیراً ۔

آل(ع) پر رحمت نازل فرما بہت زیادہ۔

مولف کہتے ہیں کہ یہ دعا مسجد صعصعہ میں بھی پڑھی جاتی ہے جو مسجد کوفہ کے قریب ہے۔

﴿۵﴾ شیخ نے روایت کی ہے کہ ناحیہ مقدسہ ﴿اما م زمان﴿عج﴾ کی جانب﴾ سے امام العصر(ع) کے وکیل شیخ کبیر ابو جعفر محمد بن عثمان بن سعید کے ذریعے سے یہ توقیع یعنی مکتوب آیا ہے۔

رجب کے مہینے میں یہ دعا ہرروزپڑھاکرو:

بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ

خدا کے نام سے شروع کرتا ہوں جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِمَعانِی جَمِیعِ مَا یَدْعُوکَ بِہِ وُلاۃُ ٲَمْرِکَ الْمَٲْمُونُونَ عَلَی سِرِّکَ

اے معبود میں سوال کرتا ہوں تجھ سے ان پر معنی الفاظ کے واسطے سے جن سے تیرے امر کے ولی تجھے پکارتے ہیں جو تیرے راز کے

الْمُسْتَبْشِرُونَ بٲَمْرِکَ، الْواصِفُونَ لِقُدْرَتِکَ، الْمُعْلِنُونَ لِعَظَمَتِکَ، ٲَسْٲَلُکَ بِما نَطَقَ

امانتدار تیرے امر کی خوشخبری پانے والے تیری قدرت کی توصیف کرنے والے اور تیری عظمت کا اعلان کرنے والے ہیں تجھ سے

فِیھِمْ مِنْ مَشِیئَتِکَ فَجَعَلْتَھُمْ مَعادِنَ لِکَلِماتِکَ وَٲَرْکاناً لِتَوْحِیدِکَ وَآیاتِکَ وَمَقاماتِکَ

سوال کرتا ہوں تیری اس مشیت کے واسطے سے جو ان کے حق میں گویا ہے پس تو نے ان کو اپنے کلمات کی کانیں بنایا اور اپنی توحید،

الَّتِی لاَ تَعْطِیلَ لَھَا فِی کُلِّ مَکَانٍ یَعْرِفُکَ بِھَا مَنْ عَرَفَکَ، لاَ فَرْقَ بَیْنَکَ وَبَیْنَہا

آیات اور مقامات کے ارکان کو جو کسی جگہ بھی اپنے فرض کے ادا کرنے سے باز نہیں رہتے کہ جو تجھے پہچانتا ہے ان کے ذریعے

إلاَّ ٲَ نَّھُمْ عِبادُکَ وَخَلْقُکَ، فَتْقُہا وَرَتْقُہا بِیَدِکَ، بَدْؤُہا مِنْکَ وَعَوْدُہا

پہنچانتا ہے ان میں تجھ میں کوئی فرق نہیں سوائے اس کے کہ وہ تیرے بندے اور تیری مخلوق ہیں کہ ن کی حرکت اور سکون تیرے حکم

إلَیْکَ، ٲَعْضادٌ وَٲَشْہادٌ وَمُناۃٌ وَٲَذْوَادٌ وَحَفَظَۃٌ وَرُوَّادٌ، فَبِھِمْ مَلاََْتَ

سے ہے ان کی ابتدائ تجھ سے اور انتہائتجھ تک ہے وہ مددگار گواہ آزمودہ دافع محافظ اور پیغام رساں ہیں انہی کے واسطے سے تو نے

سَمَائَکَ وَٲَرْضَکَ حَتَّی ظَھَرَ ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَ نْتَ، فَبِذلِکَ ٲَسْٲَ لُکَ وَبِمَواقِعِ الْعِزِّ مِنْ

اپنے آسمان اور زمین کو آباد کیا۔ تب آشکار ہوا کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں پس انکے واسطے سے اورتیری عزت کے عظیم موقعوں کے

رَحْمَتِکَ وَبِمَقاماتِکَ وَعَلامَاتِکَ، ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَٲَنْ تَزِیدَنِی إیماناً

واسطے سے اور تیرے مراتب اور نشانیوں کے واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور میرے ایمان و ثابت قدمی

وَتَثْبِیتاً یَا بَاطِناً فِی ظُھُورِہِ وَظَاھِراً فِی بُطُونِہِ وَمَکْنُونِہِ یَا مُفَرِّقاً بَیْنَ النُّورِ

میں اضافہ فرما اے وہ کہ اپنے ظہور میں پوشیدہ اور اپنی پوشیدگیوں اور پردوں میں ظاہر ہے اسے نور اور تاریکی میں جدائی ڈالنے

وَالدَّیجُورِ، یَا مَوْصُوفاً بِغَیْرِ کُنْہٍ، وَمَعْرُوفاً بِغَیْرِ شِبْہٍ، حَادَّ کُلِّ مَحْدُودٍ، وَشَاھِدَ

والے اے بغیر حقیقی معرفت کے متصف کیے جانے والے اور بغیرمثال کے پہچانے جانے والے ہرمحدود کی حدبندی کرنے والے

کُلِّ مَشْھُودٍ وَمُوجِدَ کُلِّ مَوْجُودٍ وَمُحْصِیَ کُلِّ مَعْدُودٍ وَفاقِدَ کُلِّ مَفْقُودٍ لَیْسَ

اور اے ہر محتاج گواہی کے گواہ ہر موجود کے ایجاد کرنے والے ہر تعداد کے شمار کرنے والے ہر گمشدہ کے گم کرنے والے تیرے سوا

دُونَکَ مِنْ مَعْبُودٍ، ٲَھْلَ الْکِبْرِیائِ وَالْجُودِ، یَا مَنْ لاَ یُکَیَّفُ بِکَیْفٍ، وَلاَ یُؤَیَّنُ بِٲَیْنٍ،

کوئی معبود نہیں کہ جو بڑائی اور سخاوت والا ہو۔ اے وہ جس کی حقیقت بے بیان ہے جو کسی

یَا مُحْتَجِباً عَنْ کُلِّ عَیْنٍ، یَا دَیْمُومُ یَا قَیُّومُ وَعالِمَ کُلِّ مَعْلُومٍ، صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ

مکان میں نہیں سماتا اے وہ جوہر آنکھ سے اوجھل ہے اے ہمیشگی والے اے نگہبان اور ہر چیزکے جاننے والے محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر

وَآلِہِ وَعَلَی عِبادِکَ الْمُنْتَجَبِینَ وَبَشَرِکَ الْمُحْتَجِبِینَ، وَمَلائِکَتِکَ الْمُقَرَّبِینَ وَالْبُھْمِ

رحمت فرما اور اپنے پاک و پاکیزہ بندوں پر اور پوشیدہ رہنے والے انسانوں پر اور اپنے مقرب فرشتوں پر اور نامعلوم

الصَّافِّینَ الْحَافِّینَ وَبارِکْ لَنا فِی شَھْرِنا ہذَا الْمُرَجَّبِ الْمُکَرَّمِ وَمَا بَعْدَھُ مِنَ

صف بستہ دائرے میں کھڑے ہوؤں پر اور برکت نازل فرماہمارے لیے ہمارے اس رجب کے مہینے میں جوبزرگی والاہے اور اس

الْاَشْھُرِ الْحُرُمِ وَٲَسْبِغْ عَلَیْنا فِیہِ النِّعَمَ وَٲَجْزِلْ لَنا فِیہِ الْقِسَمَ وَٲَبْرِرْ لَنا فِیہِ

کے بعد آنے والے محترم مہینوں میں نیز اس مہینے میں ہم پر نعمتیں کامل فرما اور ہمیں زیادہ حصہ عنایت کر اور اس مہینے میں ہماری قسمتیں

الْقَسَمَ بِاسْمِکَ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَجَلِّ الْاَکْرَمِ، الَّذِی وَضَعْتَہُ عَلَی النَّھَارِ فَٲَضائَ

نیک کر دے واسطہ ہے تیرے نام کا جو بڑا خوش آئند اور کرامت والا ہے جسے تونے دن پر متوجہ کیا تو وہ روشن ہوگیا اور رات

وَعَلَی اللَّیْلِ فَٲَظْلَمَ وَاغْفِرْ لَنا مَا تَعْلَمُ مِنَّا وَمَا لاَ نَعْلَمُ، وَاعْصِمْنا مِنَ الذُّنُوبِ خَیْرَ

پر رکھا تو وہ تاریک ہوگئی پس بخش دے ہمارے وہ گناہ جن کو تو جانتا ہے ہم نہیں جانتے اور ہمیں گناہوں سے بخوبی محفوظ فرما ہماری

الْعِصَمِ، وَاکْفِنا کَوافِیَ قَدَرِکَ، وَامْنُنْ عَلَیْنا بِحُسْنِ نَظَرِکَ، وَلاَ تَکِلْنا إلَی غَیْرِکَ،

کفایت فرما جیسی تو قدرت کاملہ رکھتا ہے اور اپنے حسن نظر سے ہم پر احسان فرما ہمیں اپنے غیر کے حوالے نہ کر اپنی خیر و برکت ہم

وَلاَ تَمْنَعْنا مِنْ خَیْرِکَ، وَبَارِکْ لَنَا فِیما کَتَبْتَہُ لَنَا مِنْ ٲَعْمارِنا، وَٲَصْلِحْ لَنا خَبِیئَۃَ

سے نہ روک اور ہماری جو عمریں تونے لکھی ہیں ان میں برکت عطا فرما ہماری چھپی ہوئی برائیاں مٹا دے اور ہمیں

ٲَسْرَارِنا وَٲَعْطِنَا مِنْکَ الْاَمانَ، وَاسْتَعْمِلْنا بِحُسْنِ الْاِیمَانِ، وَبَلِّغْنَا شَھْرَ الصِّیامِ،

اپنی طرف سے پناہ عطا کردے ہمیں بہترین ایمان رکھنے کی توفیق عطا فرما اور ہمیں آنے والے ماہ رمضان اس کے

وَمَا بَعْدَھُ مِنَ الْاَیَّامِ وَالْاَعْوامِ، یَا ذَا الْجَلاَلِ وَالْاِکْرامِ ۔

بعد کے دنوںاور سالوں تک زندہ رکھ اے جلالت و بزرگی کے مالک۔

﴿۶﴾شیخ نے روایت کی ہے کہ ناحیہ مقدسہ سے شیخ ابوالقاسم کے ذریعے سے رجب کی دنوں میں پڑھنے کے لیے یہ دعا صادر ہوئی۔

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ بِالْمَوْلُودَیْنِ فِی رَجَبٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الثَّانِی وَابْنِہِ

اے مبعود! ماہ رجب میں متولد ہونے والے دو مولودوں کے واسطے سے سوال کرتا ہوں جو محمد (ع)بن علی ثانی ﴿امام محمد (ع)تقی﴾اور ان کے

عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُنْتَجَبِ، وَٲَتَقَرَّبُ بِھِمَا إلَیْکَ خَیْرَ الْقُرَبِ، یَا مَنْ إلَیْہِ

فرزند علی (ع) بن محمد (ع)﴿امام علی نقی(ع)﴾ بلند نسب والے ہیں ان دونوں کے واسطے سے تیرا بہترین تقریب چاہتا ہوں اے وہ ذات جس سے

الْمَعْرُوفُ طُلِبَ، وَفِیما لَدَیْہِ رُغِبَ، ٲَسْٲَ لُکَ سُؤالَ مُقْتَرِفٍ مُذْنِبٍ قَدْ ٲَوْبَقَتْہُ

احسان وکرم طلب کیاجاتا ہے اور جواسکے پاس ہے اس کی خواہش کی جاتی ہے میں سوال کرتا ہوں تجھ سے اس گناہگار کا سا سوال

ذُ نُوبُہُ، وَٲَوْثَقَتْہُ عُیُوبُہُ، فَطالَ عَلَی الْخَطایَا دُؤُوبُہُ ، وَمِنَ الرَّزَایا خُطُوبُہُ،

جسے گناہوں نے تباہ کر دیا اور عیبوں نے جکڑ لیا ہے پس گناہوں پر اس کی عادت پختہ ہو چکی اور بلاؤں سے مشکلیں بڑھ گئیں ہیں

یَسْٲَ لُکَ التَّوْبَۃَ وَحُسْنَ الْاَوْبَۃِ وَالنُّزُوعَ عَنِ الْحَوْبَۃِ وَمِنَ النَّارِ فَکاکَ رَقَبَتِہِ

اب وہ سوال کرتا ہے تجھ سے توفیق توبہ اور بہترین بازگشت کا گناہوں سے کنارہ کشی اور آتش جہنم سے چھٹکارے کا خواہش مند ہے

وَالْعَفْوَ عَمَّا فِی رِبْقَتِہِ، فَٲَنْتَ مَوْلاَیَ ٲَعْظَمُ ٲَمَلِہِ وَثِقَتِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ وَٲَسْٲَ لُکَ بِمَسَائِلِکَ

وہ اپنے سبھی گناہوں کی معافی چاہتا ہے پس تو میرا وہ مولا ہے جس پر امید و اعتماد ہے اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے

الشَّرِیفَۃِ وَوَسَائِلِکَ الْمُنِیفَۃِ ٲَنْ تَتَغَمَّدَنِی فِی ہذَا الشَّھْرِ بِرَحْمَۃٍ مِنْکَ وَاسِعَۃٍ

پاک معاملوں تیرے بلند وسیلوں کے واسطے سے کہ اس مہینے میں اپنی وسیع رحمت اور بخشی جانے والی نعمتوں کو عطا فرما۔

وَنِعْمَۃٍ وَازِعَۃٍ، وَنَفْسٍ بِمَا رَزَقْتَہا قَانِعَۃٍ، إلَی نُزُولِ الْحَافِرَۃِ، وَمَحَلِّ الاَْخِرَۃِ،

اور جو روزی تو نے دی اس پر میرے نفس کو قانع فرما تا وقتیکہ وہ قبر میں جائے اور منزل آخر پر پہنچے

وَمَا ھِیَ إلَیْہِ صَائِرَۃٌ ۔

اور جس کی طرف اس کی بازگشت اس تک پہنچے۔

زیارت رجبیہ

﴿۷﴾ شیخ نے حضرت امام العصر ﴿عج﴾کے نائب خاص ابو القاسم حسین بن روح سے روایت کی ہے کہ رجب کے مہینے میں آئمہ میں سے جس امام (ع) کی ضریح مبارکہ پر جائے تو اس میں داخل ہوتے وقت یہ زیارت ماہ رجب پڑھے:

الْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی ٲَشْھَدَنا مَشْھَدَ ٲَوْ لِیائِہِ فِی رَجَبٍ، وَٲَوْجَبَ عَلَیْنا مِنْ حَقِّھِمْ مَا

حمد خدا ہی کیلئے ہے جس نے ہمیں رجب میں اپنے اولیائ کی زیارت گاہوں پر حاضر کیا اور ان کا حق ہم پر واجب کیا

قَدْ وَجَبَ وَصَلَّی اللّهُ عَلَی مُحَمَّدٍ الْمُنْتَجَبِ، وَعَلَی ٲَوْصِیائِہِ الْحُجُبِ ۔ اَللّٰھُمَّ فَکَما

جو ہونا چاہئے تھا اور رحمت خدا ہو عالی نسب محمد(ص)(ص) پر اور ان کے اوصیائ پر جو صاحب حجاب ہیں اے معبود! پس جیسے تونے ہمیں ان کی

ٲَشْھَدْتَنا مَشْھَدَھُمْ فَٲَ نْجِزْلَنا مَوْعِدَھُمْ، وَٲَوْرِدْنا مَوْرِدَھُمْ، غَیْرَ مُحَلَّئیِنَ عَنْ وِرْدٍ

زیارت کی توفیق دی ویسے ہی ہمارے لئے ان کا وعدہ پورا فرما اور ہمیں ان کی جائے ورود پر وارد فرما بغیر کسی روک ٹوک

فِی دارِ الْمُقامَۃِ وَالْخُلْدِ وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ، إنِّی قَدْ قَصَدْتُکُمْ وَاعْتَمَدْتُکُمْ بِمَسْٲَلَتِی

کے جائے اقامت اور خلد برین میں پہنچا دے اور سلام ہو آپ پر کہ میں آپ کی طرف آیا اور آپ پر بھروسہ کیا اپنے سوال

وَحَاجَتِی وَھِیَ فَکَاکُ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ، وَالْمَقَرُّ مَعَکُمْ فِی دَارِ الْقَرارِ ، مَعَ شِیعَتِکُمُ

اور حاجت کے لئے اور وہ یہ ہے کہ میری گردن آگ سے آزاد ہو اور میرا ٹھکانہ آپ کے ساتھ آپ کے نیکوں کار شیعوں

الْاَ بْرَارِ، وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ، ٲَنَا سائِلُکُمْ وَآمِلُکُمْ فِیمَا

کیساتھ ہو اور سلام ہو آپ پر کہ آپ نے صبر کیا پس آپ کا کیا ہی اچھا انجام ہے میں آپکاسائل اور امید وار ہوں ان چیزوں کیلئے

إلَیْکُمُ التَّفْوِیضُ، وَعَلَیْکُمُ التَّعْوِیضُ، فَبِکُمْ یُجْبَرُ الْمَھِیضُ، وَیُشْفَی الْمَرِیضُ،

جو آپ کے اختیار میں ہیں اور یہ آپ کی ذمہ داری ہے آپ کے ذریعے شکستگی کی تلافی اور بیمار کو شفا ملتی ہے اور جو کچھ

وَمَا تَزْدَادُ الْاَرْحَامُ وَمَا تَغِیضُ، إنِّی بِسِرِّکُمْ مُؤْمِنٌ، وَ لِقَوْ لِکُمْ مُسَلِّمٌ، وَعَلَی اللّهِ

رحموں میں بڑھتا اور گھٹتا ہے بے شک میںآپ کی قوت باطنی کا معتقد اور آپ کے قول کو تسلیم کرتا ہوں میں خدا کوآپ کی قسم

بِکُمْ مُقْسِمٌ فِی رَجْعِی بِحَوَائِجِی وَقَضَائِہا وَ إمْضَائِہا وَ إنْجَاحِہا وَ إبْراحِہا

دیتا ہوں کہ میری حاجتوں پر توجہ دے انہیں پورا کرے ان کا اجرا کرے اور کامیاب کرے یا ناکام کرے اور جو کام میں نے آپ

وَبِشُؤُونِی لَدَیْکُمْ وَصَلاَحِہا وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ سَلاَمَ مُوَدِّعٍ وَلَکُمْ حَوائِجَہُ مُودِعٌ

کے سپرد کئے ہیں ان میں بہتری کرے اور سلام ہو آپ پر، وداع کرنے والے کا سلام جو اپنی حاجتیں آپ کے سپرد کر رہا ہے

یَسْٲَلُ اللّهَ إلَیْکُمُ الْمَرْجِعَ وَسَعْیُہُ إلَیْکُمْ غَیْرَ مُنْقَطِعٍ وَٲَنْ یَرْجِعَنِی مِنْ حَضْرَتِکُمْ

وہ خدا سے سوال کرتا ہے کہ آپکے ہاں واپس آئے اور اسکا آپکی بارگاہ میں آنا چھوٹنے نہ پائے وہ چاہتا ہے کہ آپکے حضور سے

خَیْرَ مَرْجِعٍ إلَی جَنَابٍ مُمْرِعٍ وَخَفْضٍ مُوَسَّعٍ وَدَعَۃٍ وَمَھَلٍ إلَی حِینِ الْاَجَلِ وَخَیْرِ

جائے تو پھر آپ کی خدمت میں حاضری دے تو یہ جگہ ہموار، سر سبز اور وسیع ہو چکی ہو کہ تا دم آخر وہ یہاں رہے اوراس کا انجام بخیر ہو

مَصِیرٍ وَمَحَلٍّ فِی النَّعِیمِ الْاَزَلِ، وَالْعَیْشِ الْمُقْتَبَلِ، وَدَوامِ الاَُْکُلِ، وَشُرْبِ الرَّحِیقِ

ہمیشہ کی نعمتیں نصیب ہوں آئندہ زندگی خوشگوار ہو ہمیشہ بہترین غذائیں اور پاک شراب ملے اور آب شرین

وَالسَّلْسَلِ وَعَلٍّ وَنَھَلٍ لاَ سَٲَمَ مِنْہُ وَلاَ مَلَلَ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکَاتُہُ وَتَحِیَّاتُہُ عَلَیْکُمْ

اور یہ مہینہ بار بار آئے جس میں نہ تنگی آئے نہ رنج ہو اور خدا کی رحمت، برکتیں اور درود و سلام ہو آپ پر جب تک

حَتَّی الْعَوْدِ إلَی حَضْرَتِکُمْ، وَالْفَوْزِ فِی کَرَّتِکُمْ، وَالْحَشْرِ فِی زُمْرَتِکُمْ، وَرَحْمَۃُ

کہ میں دوبارہ حاضر بارگاہ ہوں آپ کی رجعت میں کامیاب رہوں حشر میں آپ کے گروہ میں اٹھوں خدا کی رحمت اور

اللّهِ وَبَرَکاتُہُ عَلَیْکُمْ وَصَلَواتُہُ وَتَحِیَّاتُہُ، وَھُوَ حَسْبُنا وَنِعْمَ الْوَکِیلُ۔

برکتیں ہوںآپ پر اور اس کی نوازشیں اور سلامتیاں اور وہ ہمارے لئے کافی اور بہترین کارساز ہے۔

ادامہ اعمال مشترکہ ماہ رجب

﴿۸﴾ محمد بن ذکو ان،آپ اس لئے سجاد کے نام سے معروف ہیں کہ انہوں نے اتنے سجدے کیے اور خوف خدا میں اس قدر روئے کہ نابینا ہوگئے تھے، سید بن طاؤس نے محمد بن ذکوان سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے امام جعفر صادق کی خدمت میں عرض کیا کہ میں آپ پر قربان ہو جاؤں یہ ماہ رجب ہے، مجھے کوئی دعا تعلیم کیجیئے کہ حق تعالیٰ اس کے ذریعے مجھے فائدہ عطا فرمائے ۔ آپ نے فرمایا کہ لکھوبسم اللہ الرحمن الرحیم اور رجب کے مہینے میں ہر روزصبح وشام کی نماز کے بعد یہ دعا پڑھا کرو:

بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ

شروع خدا کے نام سے کرتا ہوں جو رحمان اور رحیم ہے

یَا مَنْ ٲَرْجُوھُ لِکُلِّ خَیْرٍ، وَآمَنُ سَخَطَہُ عِنْدَ کُلِّ شَرٍّ، یَا مَنْ یُعْطِی الْکَثِیرَ

اے وہ جس سے ہر بھلائی کی امید رکھتا ہوں اور ہر برائی کے وقت اس کے غضب سے امان چاہتا ہوں اے وہ جو تھوڑے عمل پر زیادہ

بِالْقَلِیلِ، یَا مَنْ یُعْطِی مَنْ سَٲَلَہُ، یَا مَنْ یُعْطِی مَنْ لَمْ یَسْٲَلْہُ وَمَنْ لَمْ یَعْرِفْہُ تَحَنُّناً

اجر دیتا ہے اے وہ جو ہر سوال کرنے والے کو دیتا ہے اے وہ جو اسے بھی دیتا ہے جو سوال نہیں کرتا اور اسے بھی دیتا ہے جو اسے نہیں

مِنْہُ وَرَحْمَۃً ٲَعْطِنِی بِمَسْٲَلَتِی إیَّاکَ جَمِیعَ خَیْرِ الدُّنْیا وَجَمِیعَ خَیْرِ الاَْخِرَۃِ

پہچانتا احسان و رحمت کے طور پر تو مجھے بھی میرے سوال پر دنیا و آخرت کی تمام بھلائیاں اور نیکیاں عطا فرما دے اور میری طلبگاری پر

وَاصْرِفْ عَنِّی بِمَسْٲَلَتِی إیَّاکَ جَمِیعَ شَرِّ الدُّنْیا وَشَرِّ الاَْخِرَۃِ، فَ إنَّہُ غَیْرُ مَنْقُوصٍ

دنیا و آخرت کی تمام تکلیفیں اور مشکلیں دور کر کے مجھے محفوظ فرما دے کیونکہ تو جتنا عطا کرے تیرے ہاں کمی

مَا ٲَعْطَیْتَ، وَزِدْنِی مِنْ فَضْلِکَ یَا کَرِیمُ ۔

نہیں پڑتی اے کریم تو مجھ پر اپنے فضل میں اضافہ فرما۔

راوی کہتا ہے کہ اس کے بعد امام نے اپنی ریش مبارک کو داہنی مٹھی میں لیا اور اپنی انگشت شہادت کو ہلاتے ہوئے نہایت گریہ و زاری کی حالت میں یہ دعا پڑھی:

یَا ذَاالْجَلالِ وَالْاِکْرامِ یَا ذَاالنَّعْمائِ وَالْجُودِ یَا ذَاالْمَنِّ وَالطَّوْلِ حَرِّمْ شَیْبَتِی عَلَی النَّارِ۔

اے صاحب جلالت و بزرگی اے نعمتوں اور بخشش کے مالک اے صاحب احسان و عطامیرے سفید بالوں کو آگ پر حرام فرما دے۔

﴿۹﴾ رسول اﷲ سے مروی ہے کہ جو شخص ماہ رجب میں سو مرتبہ کہے :

اَسْتَغْفِرُ اﷲ الَّذِیْ لَااِلٰہَ اِلَّاھُوَ وَحْدَھُ لاَ شَرِیکَ لَہُ واَتُوْبُ اِلَیْہَ

بخشش چاہتا ہوں اﷲ سے کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یگانہ ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں اس کے حضور توبہ کرتا ہوں۔

اور اس کے بعد صدقہ دے تو حق تعالیٰ اس پر اپنی تمام تر رحمت و مغفرت نازل کرے گا اور جو اسے چار سو مرتبہ پڑھے گا تو خدا اسے سو شہیدوں کا اجر دے گا ۔

﴿10﴾ رسول اﷲ سے روایت ہوئی کہ ماہ رجب میں جو شخص ہزار مرتبہلَااِلٰہَ اِلَّااﷲ کہے تو حق تعالیٰ اس کیلئے ہزار نیکیاں لکھے گا اور جنت میں اس کیلئے سو شہر بنائیگا۔

﴿۱۱﴾ روایت ہوئی ہے کہ جو شخص رجب کے مہینے میں صبح شام ستر، ستر مرتبہ

اَسْتَغْفِرُ اﷲ وَ اَتُوْبُ اِلَیْہَ پڑھے اور پھر اپنے ہاتھوں کو بلند کرکے اَلَّلھُمَّ اغْفَرْلِیْ وَ تُبْ عَلَیَّ

بخشش چاہتا ہوں اور اسی کے حضور توبہ کرتا ہوں اے معبود! مجھے بخش دے اور توبہ قبول کر لے

کہے تو اگر وہ اس مہینے میں مر جائے تو حق تعالیٰ اس ماہ کی برکت سے اس پر راضی ہوگا اور آتش جہنم اسے نہ چھوئے گی۔

﴿12﴾ رجب کے پورے مہینے میں ہزار مرتبہ پڑھے تاکہ حق تعالیٰ اس کو بخش دے۔

اَسْتَغْفِرُ اﷲ ذَا الْجَلَالِ وَ الْاِکْرَامِ مِنْ جَمِیْعِ الذَّنُوْبِ وَ الْآثَامِ

بخشش چاہتا ہوں خدا سے جو صاحب جلالت و بزرگی ہے اپنے تمام گناہوں اور خطاؤں پر طالب عفو ہوں۔

﴿13﴾ سید نے اقبال میں رسول اﷲ سے نقل کیا ہے کہ ماہ رجب میں سورہ اخلاص کے دس ہزار مرتبہ یا ایک ہزار مرتبہ یا ایک سو مرتبہ پڑھنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے ۔ نیز یہ روایت بھی ہے کہ ماہ رجب میں جمعہ کے روز جو شخص سو مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے تو قیامت میں اس کیلئے ایک خاص نور ہوگا جو اسے جنت کی طرف لے جائے گا ۔

﴿14﴾ سید نے روایت نقل کی ہے کہ جو شخص ماہ رجب میں ایک دن روزہ رکھے اور چار رکعت نماز ادا کرے کہ جس کی پہلی رکعت میں الحمد کے بعد سو مرتبہ آیۃ الکرسی اور دوسری رکعت میں الحمد کے بعد دو سو مرتبہ قُلْ ھُوَ اللّهُ پڑھے تو وہ شخص مرنے سے پہلے جنت میں اپنا مقام خود دیکھ لے گا۔ یا اسے جنت میں اس کا مقام دکھایا جائے گا۔

﴿15﴾ سید نے رسول اﷲ سے یہ روایت بھی نقل کی ہے کہ جو شخص رجب میں جمعہ کے روز نماز ظہر و عصر کے درمیان چار رکعت نماز پڑھے جس کی ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد سات مرتبہ آیت الکرسی اور پانچ مرتبہ سورہ توحید پڑھے اور نماز کے بعد دس مرتبہ کہے:

اَسْتَغْفِرُ اﷲ الَّذِیْ لَا اِلَہَ اِلَّا ھُوَ وَ اَسْئَلُہُ التَّوْبَۃَ

بخشش چاہتا ہوں خدا سے جس کے سوا کوئی معبود نہیں اور اسی سے توبہ کا سوالی ہوں ۔

پس حق تعالیٰ اس نماز کے ادا کرنے کے دن سے اس کی موت تک ہر روز اس کیلئے ہزار نیکیاں لکھے گا ، ہر آیت جو اس نے نماز میں پڑھی ہے اس کے بدلے میں اسے جنت میں یاقوت سرخ کا شہر عنائت کرے گا ۔ ہر ہر حرف کے عوض سفید موتیوں کا محل عطا کرے گا ، حورالعین سے اس کی تزویج کرے گا ، خدا ئے تعالیٰ اس سے راضی و خوشنود ہوگا، اس کا نام عبادت گزاروں میں کیوںنہ لکھا جائے گا اور خدا اس کا خاتمہ بخشش اور نیک بختی پر کرے گا ۔

﴿16﴾ رجب کے مہینے میں تین دن یعنی جمعرات، جمعہ اور ہفتہ کو روزہ رکھے کیونکہ روایت ہوئی ہے کہ جو محترم مہینوں کے ان دنوں میں روزہ رکھے تو حق تعالیٰ اس کو نو سوبرس کی عبادت کا ثواب عطا فرمائے گا ۔

﴿17﴾ پورے ماہ رجب میں ساٹھ رکعت نماز اس طرح پڑھے کہ ہر شب میں دو رکعت بجالائے جس کی ہر رکعت میں سورہ حمد ایک مرتبہ، سورہ کافرون تین مرتبہ اور سورہ قل ھو اﷲ ایک مرتبہ پڑھے اور جب سلام دے چکے تو اپنے ہاتھ بلند کر کے یہ پڑھے :

لاَ إلہَ إلاَّ اللّهُ وَحْدَھُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ، یُحْیِی وَیُمِیتُ وَھُوَحَیٌّ

اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اسکا شریک نہیں حکومت اسیکی اور حمد اسی کیلئے ہے وہ زندہ کرتااور موت دیتا ہے وہ زندہ ہے

لاَ یَمُوتُ بِیَدِھِ الْخَیْرُ وَھُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ وَ إلَیْہِ الْمَصِیرُ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ

اسے موت نہیں ہر بھلائی اس کے ہاتھ میں ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور بازگشت اسی کی طرف ہے نہیں کوئی طاقت و قوت

إلاَّ بِاللّهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ، اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ الاَُْمِّیِّ وَآلِہِ،

مگر جو بلند و بزرگ خدا سے ہے اے معبود ! نبی امّی محمد(ص) پر اور ان کی آل(ع) پر رحمت فرما۔

یہ دعا پڑھنے کے بعد دونوں ہاتھ اپنے منہ پر پھیرے۔

حضرت رسول اﷲ سے روایت ہوئی ہے کہ جو شخص یہ عمل انجام دے حق تعالیٰ اس کی دعا قبول کرے گا اور اسے ساٹھ حج اور ساٹھ عمرہ کا ثواب عطا فرمائے گا۔

﴿18﴾ حضرت رسول اﷲ سے روایت کی گئی ہے کہ جو شخص رجب کے مہینے کی ایک رات میں دو رکعت نماز ادا کرے کہ اس میں سو مرتبہ سورہ قُلْ ھُو اللّهُ پڑھے تو وہ ایسے ہے کہ جیسے اس نے حق تعالیٰ کیلئے سو سال کے روزہ رکھے ہوں۔ پس اﷲ تعالیٰ اس کو بہشت میں ایسے سو محلات عنایت کرے گا کہ جن میں سے ہر ایک کسی نہ کسی نبی (ص)کی ہمسائیگی میں واقع ہوگا۔

﴿19﴾ حضرت رسول اﷲ سے مروی ہے کہ جو شخص ماہ رجب کی ایک رات میں دس رکعت نماز پڑھے کہ جس کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ و سورہ کافرون ایک ایک مرتبہ اور سورہ قل ھو اﷲ تین مرتبہ پڑھے تو اﷲ تعالیٰ اس کا ہر وہ گناہ بخش دے گا جو اس نے کیا ہو گا۔

﴿20﴾ علامہ مجلسی(رح) نے زاد المعاد میں ذکر فرمایا کہ مولا امیر سے نقل کیا گیا ہے کہ رسولخدا نے فرمایا ہے کہ جو شخص رجب، شعبان اور رمضان کی ہر رات اور دن میں سورہ حمد، آیۃ الکرسی، سورہ کافرون، سورہ فلق اور سورہ ناس میں سے ہر ایک تین تین مرتبہ پڑھے اور پھر تین مرتبہ کہے :

سُبْحَانَ اللّهِ، وَالْحَمْدُ ﷲِ وَلاَ إلہَ إلاَّ اللّهُ، وَاللّهُ ٲَکْبَرُ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَقوّ َۃَ إلاَّ باللّهِ

خدا پاک ہے اور حمد اسی کیلئے ہے خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں اور اﷲ بزرگ تر ہے اور نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو بلند

الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔تین مرتبہ کہے: اَللَّھُمَّ صَلَّی اللّهُ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔اَلَّلھُمَّ اغْفِرْ

و بزرگ خدا سے ہے اے معبود ! محمد (ص)و آل محمد (ع)پر رحمت نازل فرما اے معبود! مومن مردوں

لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤمِنَاتِ اور چارسو مرتبہ کہے: اَسْتَغْفر اﷲ وَ اَتُوْبُ اِلَیْہِ

اور مومن عورتوں کو بخش دے میں خدا سے بخشش چاہتا ہوں اور اسی کی طرف پلٹتا ہوں

پس خدا تعالیٰ اس کے گناہ بخش دے گا چاہے وہ بارش کے قطروں، درختوں کے پتوں اور دریاؤں کی جھاگ جتنے ہی کیوں نہ ہوں۔ نیز علامہ مجلسی (رح) فرماتے ہیں کہ اس مہینے کی ہر رات میں ہزار مرتبہ لاَ إلہَ إلاَّ اللّهُ کہنا بھی نقل ہوا ہے ۔

واضح ہو کہ ماہ رجب کی پہلی شبِ جمعہ کو لیلۃ الرغائب ﴿رغبتوں والی رات﴾ کہا جاتا ہے اس شب کیلئے رسولخدا سے ایک نماز نقل ہوئی ہے کہ جس کے فضائل بہت زیادہ ہیں جنہیں سیدنے اقبال اور علامہ مجلسی نے اجازہ بنی زہرہ میںذکر کئے ہیں۔ان میں سے ایک یہ ہے کہ اس نماز کی برکت سے کثیر گناہ معاف ہو جائیں گے اور قبر کی پہلی رات یہ نماز بحکم خدا خوبصورت بدن، خندہ چہرہ اور صاف و شیرین زبان کے ساتھ آکر کہے گی اے میرے حبیب خوشخبری ہو تجھے کہ تو نے ہر تنگی و سختی سے نجات پالی ہے وہ شخص پوچھے گا تو کون ہے؟خدا کی قسم میں نے تجھ سے خوبصورت اور شیرین کلام اور خوشبو والا کوئی نہیں دیکھا؟ وہ جواب دے گی میں تیری وہ نماز اور اس کا ثواب ہوں جو تونے فلاں رات فلاں ماہ اور فلاں سال میں پڑھی تھی آج میں تیرے حق کی ادائیگی کیلئے حاضر اور اس وحشت و تنہائی میں تیری ہمدم و غمخوار ہوں کل روز قیامت جب صور پھونکا جائے گا ۔

تو اس وقت میں تیرے سر پر سایہ کروں گی پس خوش و خرم رہ کہ خیر و نیکی کبھی تجھ سے دور نہیں ہوگی اس با برکت نماز کی ترکیب یہ ہے کہ ماہ رجب کی پہلی جمعرات کو روزہ رکھے اور شب جمعہ میں مغرب و عشائ کے درمیان بارہ رکعت دو دو رکعت کر کے نماز پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد تین مرتبہ انا انزلناہ اور بارہ مرتبہ قُلْ ھُو اللّهُ پڑھے ، فارغ ہو کر ستر مرتبہ کہے:

اَللَّھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ النبیِ الاُمِّیِ وَ عَلیٰ آلِہٰ پھر سجدے میں جا کر ستر مرتبہ کہے:سُبُّوْحُ،

اے معبود! محمد (ص) امی پر اور ان کی آل(ع) پررحمت نازل فرما فرشتوں اور

قُدُّوْسُ، رَبُ الْمَلائِکَۃِ وَ الرُّوْح سجدے سے سر اٹھا کر ستر مرتبہ کہے:رَبِّ اغْفَرْ وَارْحَمْ وَ

روح کا رب بے عیب پاک تر ہے پالنے والے بخش دے رحم فرما اور

تَجَاوَزْ عَمَّا تَعْلَمُ أَنَّکَ اَنْتَ العَلِیُّ الْاَعْظَمُ پھر سجدے میں جائے اور ستر مرتبہ کہے: سُبُّوْحُ،

در گزر کر ان گناہوں سے جن کو تو جانتا ہے بے شک تو بلند تر بزرگتر ہے فرشتوں اور

قُدُّوْسُ، رَبُ الْمَلائِکَۃِ وَ الرُّوْحِ

روح کا رب بے عیب پاک تر ہے۔

اس کے بعد اپنی حاجت بھی طلب کرے گا انشاء اﷲ تعالیٰ وہ پوری ہوگی۔

یاد رہے کہ ماہ رجب میں امام علی رضا کی زیارت کو جانا مستحب ہے ، جیساکہ اس ماہ میں عمرہ ادا کرنے کی بھی زیادہ فضیلت ہے اور عمرہ کی فضیلت حج کے قریب قریب ہے روایت ہوئی ہے کہ امام زین العابدین ماہ رجب میں عمرہ ادا فرماتے، خانہ کعبہ میں نمازیں پڑھتے شب و روز سجدے میں رہتے اور سجدے میں یہ کلمات ادا فرماتے۔

عَظُمَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِکَ فُلْیَحْسُنِ الْعَفْوُ مَنْ عِنْدِکَ

تیرے بندے کا گناہ بہت بڑا ہے پس تیری طرف سے در گزر بھی خوب ہونی چاہیئے۔

رجب میں دن رات کے مخصوص اعمال

رجب کی پہلی رات

یہ بڑی بابرکت رات ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں

﴿۱﴾ جب ماہ رجب کا چاند ﴿ہلال﴾ دیکھے تو یہ دعاپڑھے:

اَللّٰھُمَّ أَھِلَّہُ عَلَیْنَا بِالْأَمْنِ وَالْاِیْمَانِ وَالسَّلامَۃِ وَالْاِسْلَامِ رَبِّی وَرَبُّکَ اللّهُ عَزَّ وَجَلَّ

اے معبود نیا چاند ہم پر امن،ایمان،سلامتی اور اسلام کیساتھ طلوع کر﴿اے چاند﴾ تیرا اور میرا رب وہ اﷲ ہے جو عزت و جلال والا ہے

نیز حضور کی سیرت تھی جب رجب کا چاند دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے تھے۔

اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنٰا فِی رَجَبٍ وَ شَعْبانَ وَ بَلَّغْنَا شَھْرَ رَمَضانَ وَ أَعِنَّا عَلَیٰ الصَّیامِ

اے معبود! رجب اور شعبان میں ہم پر برکت نازل فرما اور ہمیں رمضان کے مہینے میں داخل فرما اور ہماری مدد کر دن کے

وَ الْقِیاِم وَ حِفْظِ اللِّسانِ وَ غَضِّ الْبَصَرِ وَ لَاٰ تَجْعَلْ حَظَّنا مِنْہُ الْجُوعَ وَ الْعَطَشَ

روزے، رات کے قیام، زبان کو روکنے اور نگاہیں نیچی رکھنے میں اوراس مہینے میں ہمارا حصہ محض بھوک وپیاس قرار نہ دے۔

﴿۲﴾ رجب کی پہلی رات میں غسل کرے۔ جیساکہ بعض علمائ نے فرمایا ہے کہ رسول اﷲ کا فرمان ہے کہ جو شخص ماہ رجب کو پائے اور اس کے اول، وسط اور آخر میں غسل کرے تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا جیسے آج ہی شکم مادر سے نکلاہے۔

﴿۳﴾ حضرت امام حسین کی زیارت کرے۔

﴿۴﴾ نماز مغرب کے بعد بیس رکعت نماز دو دو رکعت کر کے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ حمد کے ساتھ سورہ توحید کی تلاوت کرے تو وہ خود، اس کے اہل و عیال اور اس کا مال محفوظ رہے گا ۔ نیز عذاب قبر سے بچ جائے گا اور پل صراط سے برق رفتاری کے ساتھ گزر جائے گا۔

﴿۵﴾نماز عشائ کے بعد دو رکعت نماز پڑھے ، پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد ایک مرتبہ الم نشرح اور تین مرتبہ سورہ توحید، دوسری رکعت میں سورہ حمد ، سورہ الم نشرح، قل ھو اﷲ اور سورہ فلق و سورہ ناس پڑھے۔ نماز کا سلام دینے کے بعد تیس مرتبہَلاَ إلہَ إلاَّ اللّهُ اور تیس مرتبہ درود شریف پڑھے تو وہ شخص گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا جیسے آج ہی شکم مادر سے پید اہوا ہے۔

﴿۶﴾ تیس رکعت نماز پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد ایک مرتبہ سورہ کافرون اور تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے۔

﴿۷﴾ رجب کی پہلی رات کے بارے میں شیخ نے مصباح المتہجد میں نقل کیا ہے ﴿یعنی ذکر شب اول رجب﴾ کہ ابوالبختری وہب بن وہب نے امام جعفر صادق سے، آپ اپنے والد ماجد اور انہوں نے اپنے جد امجد امیر المومنین سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (ع)فرمایا کرتے تھے: مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے کہ انسان پورے سال کے دوران ان چار راتوں میں خود کو تمام کاموں سے فارغ کر کے بیدار رہے اور خدا کی عبادت کرے ، وہ چار راتیں یہ ہیں : رجب کی پہلی رات ۔ شب نیمہ شعبان۔ شب عید الفطر اور شب عید قربان۔

ابو جعفر ثانی امام محمد تقی جواد سے روایت کی گئی ہے کہ رجب کی پہلی رات میں نماز عشاء کے بعد اس دعا کا پڑھنا مستحب ہے :

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُک بِٲَنَّکَ مَلِکٌ وَٲَنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ مُقْتَدِرٌ وَٲَنَّکَ مَا تَشائُ مِنْ ٲَمْرٍ

اے معبود! میں تجھ سے مانگتا ہوں کہ تو بادشاہ ہے اور بے شک تو ہر چیز پر اقتدار رکھتا ہے نیز تو جو کچھ بھی چاہتا ہے وہ ہو جاتا ہے

یَکُونُ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَتَوَجَّہُ إلَیْکَ بِنَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ نَبِیِّ الرَّحْمَۃِ صَلَّی اللّهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ

اے معبود ! میں تیرے حضور آیا ہوں تیرے نبی محمد(ص) کے واسطے جو نبی رحمت(ص) ہیں خدا کی رحمت ہو ان پر ان کی آل(ع) پر یا محمد(ص)

یَا مُحَمَّدُ یَا رَسُولَ اللّهِ إنِّی ٲَتَوَجَّہُ بِکَ إلَی اللّهِ رَبِّکَ وَرَبِّی لِیُنْجِحَ لِی بِکَ طَلِبَتِی

اے خدا کے رسول(ص) میں آپکے واسطے سے خدا کے حضور آیا ہوں جو آپکا اور میرا رب ہے تاکہ آپکی خاطر وہ میری حاجت پوری فرمائے

اَللّٰھُمَّ بِنَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ وَالْاَئِمَّۃِ مِنْ ٲَھْلِ بَیْتِہِ صَلَّی اللّهُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ ٲَ نْجِحْ طَلِبَتِی

اے معبود! بواسطہ اپنے نبی محمد(ص) اور انکے اہلبیت(ع) میں سے آئمہ(ع) کے آنحضرت (ص) پر اور ان سب آل پر خدا کی رحمت ہو میری حاجت پوری فرما۔

اس کے بعد اپنی حاجتیں طلب کرے۔نیز علی بن حدید نے روایت کی کہ حضرت امام موسی کاظم نماز تہجد سے فارغ ہو نے کے بعد سجدے میں جا کر یہ دعا پڑھتے تھے:

لَکَ الْمَحْمَدَۃُ إنْ ٲَطَعْتُکَ، وَلَکَ الْحُجَّۃُ إنْ عَصَیْتُکَ، لاَ صُنْعَ لِی وَلاَ لِغَیْرِی فِی

حمد تیرے ہی لئے ہے اگر میں تیری اطاعت کروں اور اگر میں تیری نا فرمانی کروں تیرے لیے مجھ پر حق ہے تو نہ میں نیکی کر سکتا ہوں

إحْسانٍ إلاَّ بِکَ، یَا کائِناً قَبْلَ کُلِّ شَیْئٍ، وَیَا مُکَوِّنَ کُلِّ شَیْئٍ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ

نہ کوئی اور نیکی کر سکتا ہے سوائے تیرے وسیلے کے اے وہ کہ ہر چیز سے پہلے موجود تھا اور تو نے ہر چیز کو پیدا فرمایا بے شک تو ہر چیز پر

قَدِیرٌ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَعُوذُ بِکَ مِنَ الْعَدِیلَۃِ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَمِنْ شَرِّ الْمَرْجِعِ فِی الْقُبُورِ،

قدرت رکھتا ہے اے معبود! میں تیری پناہ لیتا ہوں موت کے وقت حق سے پھر جانے سے اور قبر میں جانے پر ہونے والے عذاب

وَمِنَ النَّدامَۃِ یَوْمَ الاَْزِفَۃِ فَٲَسْٲَ لُکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَجْعَلَ

سے اور قیامت کے دن کی شرمندگی سے تیری پناہ لیتا ہوں پس سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میری

عَیْشِی عِیشَۃً نَقِیَّۃً وَمِیْتَتِی مِیتَۃً سَوِیَّۃً وَمُنْقَلَبِی مُنْقَلَباً کَرِیماً غَیْرَ مُخْزٍ وَلاَ فاضِحٍ

زندگی کو پاک زندگی اور موت کو عزت کی موت قرار دے اور میری بازگشت کو آبرومند بنا دے کہ جس میں ذلت و رسوائی نہ ہو

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الْاَئِمَّۃِ یَنابِیعِ الْحِکْمَۃِ، وَٲُوْ لِی النِّعْمَۃِ، وَمَعادِنِ

اے معبود! محمد(ص) اور ان کی آل(ع) میں ائمہ(ع) پر رحمت فرما جو حکمت کے چشمے، صاحبان نعمت اور پاکبازی

الْعِصْمَۃِ، وَاعْصِمْنِی بِھِمْ مِنْ کُلِّ سُوئٍ، وَلاَ تَٲْخُذْنِی عَلَی غِرَّۃٍ وَلاَ عَلَی غَفْلَۃٍ،

کی کانیں ہیں ان کے واسطے سے مجھے ہر برائی سے محفوظ فرما بے خبری میں، اچانک اور غفلت میں میری گرفت نہ کر

وَلاَ تَجْعَلْ عَواقِبَ ٲَعْمالِی حَسْرَۃً، وَارْضَ عَنِّی، فَ إنَّ مَغْفِرَتَکَ لِلظَّالِمِینَ وَٲَنَا مِنَ

میرے اعمال کا انجام حسرت پر نہ کر اور مجھ سے راضی ہوجا کہ یقینا تیری بخشش ظالموں کیلئے ہے اور میں

الظَّالِمِینَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی مَا لاَ یَضُرُّکَ وَٲَعْطِنِی مَا لاَ یَنْقُصُکَ فَ إنَّکَ الْوَسِیعُ

ظالموں سے ہوں اے معبود!مجھے بخش دے جس کا تجھے ضرر نہیں اور عطا کردے جس کا تجھے نقصان نہیں کیونکہ تیری

رَحْمَتُہُُ الْبَدِیعُ حِکْمَتُہُ وَٲَعْطِنِی السَّعَۃَ وَالدَّعَۃَ وَالْاَمْنَ وَالصِّحَّۃَ وَالْنُّجُوعَ

رحمت وسیع اور حکمت عجیب ہے اور مجھے عطا فرما وسعت و آسائش، امن و تندرستی، عاجزی و

وَالْقُنُوعَ وَالشُّکْرَ وَالْمُعافاۃَ وَالتَّقْوی وَالصَّبْرَ وَالصِّدْقَ عَلَیْکَ وَعَلَی ٲَوْ لِیائِکَ

قناعت، شکر اور معافی، صبر و پرہیزگاری اور تو مجھے اپنی ذات اور اپنے اولیا سے متعلق سچ بولنے کی توفیق دیاور آسودگی وشکر عطا فرما اور

وَالْیُسْرَ وَالشُّکْرَ، وَٲعْمِمْ بِذلِکَ یَا رَبِّ ٲَھْلِی وَوَلَدِی وَ إخْوانِی فِیکَ وَمَنْ ٲَحْبَبْتُ

اے پالنے والے ان چیزوں کو عام فرما میرے رشتہ داروں، میری اولاد، میرے دینی بھائیوں کیلئے اور جس سے میں محبت کرتا ہوں اور جو مجھ

وَٲَحَبَّنِی وَوَلَدْتُ وَوَلَدَنِی مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَالْمُؤْمِنِینَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ ۔

سے محبت کرتا ہے اور جو میری اولاد ہے اور جس کی میں اولاد ہوں اور تمام مسلمانوں اور مومنین کیلئے اے عالمین کے پروردگار۔

ابن اشیم کا کہنا ہے کہ مذکورہ بالا دعا نماز تہجد کی آٹھ رکعت کے بعد پڑھے ، پھر دو رکعت نماز شفع اور ایک رکعت نمازوتر ادا کرے اور سلام کے بعد بیٹھے بیٹھے یہ دعا پڑھے:

الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی لاَ تَنْفَدُ خَزائِنُہُ وَلاَ یَخافُ آمِنُہُ، رَبِّ إنِ ارْتَکَبْتُ الْمَعاصِیَ فَذلِکَ

حمد ہے اس خدا کیلئے جس کے خزانے ختم نہیں ہوتے اور جسے وہ امان دے اسے خوف نہیں میرے پروردگار اگر میں نینافرمانیاں کی

ثِقَۃٌ مِنِّی بِکَرَمِکَ، إنَّکَ تَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبادِکَ، وَتَعْفُو عَنْ سَیِّئاتِھِمْ وَتَغْفِرُ الزَّلَلَ

ہیں تو اس واسطے کہ مجھے تیرے کرم پر بھروسہ تھا کیونکہ تو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے ان کی برائیوں سے در گزر کرتا اور خطائیں

وَ إنَّکَ مُجِیبٌ لِدَاعِیکَ وَمِنْہُ قَرِیبٌ وَٲَ نَا تائِبٌ إلَیْکَ مِنَ الْخَطایا وَراغِبٌ إلَیْکَ فِی

معاف کرتا ہے تو پکارنے والے کا جواب دیتا ہے اور تو اس سے قریب ہوتا ہے اور میں تیرے حضور اپنے گناہوں سے توبہ کر رہا ہوں

تَوْفِیرِ حَظِّی مِنَ الْعَطایا، یَا خالِقَ الْبَرایا، یَا مُنْقِذِی مِنْ کُلِّ شَدِیدَۃٍ، یَا

اور تجھ سے تیری عطاؤں میں اپنے حصے میں فراوانی چاہتا ہوں اے مخلوق کے پیدا کرنے والے اے مجھے ہر مشکل سے نکالنے والے اے

مُجِیرِی مِنْ کُلِّ مَحْذُورٍ، وَفِّرْ عَلَیَّ السُّرُورَ، وَاکْفِنِی شَرَّ عَواقِبِ الاَُْمُورِ، فَٲَ نْتَ

مجھ کو ہر بدی سے بچانے والے مجھ پر مسرت کی فراوانی فرما مجھے سب معاملوں کے برے انجام سے محفوظ رکھ کہ تو ہی وہ

اللّهُ عَلَی نَعْمائِکَ وَجَزِیلِ عَطائِکَ مَشْکُورٌ، وَ لِکُلِّ خَیْرٍ مَذْخُورٌ ۔

خدا ہے کہ کثیر نعمتوں اور عطاؤں پر جس کا شکر کیا جاتا ہے اور ہر بھلائی تیرے ہاں ذخیرہ ہے۔

یاد رہے کہ علمائے کرام نے رجب کی ہر رات کیلئے ایک مخصوص نماز ذکر فرمائی ہے ، لیکن اس مختصر کتاب میں ان کے بیان کی گنجائش نہیں ہے۔

پہلی رجب کا دن

یہ بڑی عظمت والا دن ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں :

﴿۱﴾ روزہ رکھنا روایت ہے کہ حضرت نوح اسی دن کشتی پر سوار ہوئے اور آپ(ع) نے اپنے ساتھیوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا پس جو شخص اس دن کا روزہ رکھے تو جہنم کی آگ اس سے ایک سال کی مسافت پر رہے گی ۔

﴿۲﴾ اس روز غسل کرے ۔

﴿۳﴾ حضرت امام حسین کی زیارت کرے جیسا کہ شیخ نے بشیر دھان سے اور انہوں نے امام جعفر صادق سے روایت کی ہے فرمایا: پہلی رجب کے دن امام حسین کی زیارت کرنے والے کو خدائے تعالیٰ یقینا بخش دے گا ۔

﴿۴﴾ وہ طویل دعا پڑھے جو سید نے کتاب اقبال میں نقل کی ہے۔

﴿۵﴾ نماز حضرت سلمان پڑھے جو دس رکعت ہے دو دو رکعت کر کے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد تین مرتبہ سورہ توحید اور تین مرتبہ سورہ کافرون کی تلاوت کرے نماز کا سلام دینے کے بعد ہاتھوں کو بلند کر کے کہے :

لَا اِلٰہَ اِلَّا اﷲ وَحْدَہ، لَا شَرِیْکَ لَہُ لَہُ الْمُلکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَ یُمِیْتُ وَھُوَ حَیٌّ

اﷲ کے سوائ کوئی معبود نہیں جو یگانہ ہے اسکا کوئی ثانی نہیں حکومت اسکی اور حمد اسی کی ہے وہ زندہ کرتا اور موت دیتا ہے وہ ایسا زندہ ہے

لَّا یَموتُ بِیَدھِ الْخَیْرُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شیٍٔ قَدِیرٌ پھر کہے: اَللّٰھُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا اَعطَیْتَ وَلَا

جسے موت نہیں بھلائی اسی کے پاس ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اے معبود!جو کچھ تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو

مُعْطِیْ لِمَا مُنِعَتْ وَ لَا یُنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدِّ

کچھ تو روکے وہ کوئی دے نہیں سکتا اور نفع نہیں دیتا کسی کا بخت سوائے تیری دی ہوئی خوشبختی کے۔

اس کے بعد ہاتھوں کو منہ پر پھیر لے ۔ پندرہ رجب کے دن بھی یہی نماز بجا لائے، لیکن اس دعا کے بدلے میں عَلیٰ کُلِ شَیٍٔ قَدِیْرٍ کے بعد یہ کہے :

اِلَھاً وَّاحداً اَحَدًا فَرْدًا صَمَدًا لَّمْ یَتَّخِذْ صَاحِبَۃً وَّ لَا وَلَدًا نیزرجب کے آخری دن بھی یہی نماز

وہ معبود یگانہ، یکتا، تنہا اور بے نیاز ہے نہ اس کی کوئی زوجہ ہے نہ اس کی کوئی اولاد ہے۔

اداکرے لیکن عَلیٰ کُلِ شَیٍٔ قَدِیْر کے بعد یہ کہے :

وَصَلَی ﷲعَلی مُحمَّدٍ وَآلِہِ الطَاھِرِیْنَ وَلاَحَوْلَ وَلاَقُوَّۃَ اِلاَّبِااللّهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ۔

اور خدا کی رحمت ہو حضرت محمد(ص) اور اس کی پاکیزہ آل(ع) پر اور نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو بلند و بزرگ خدا سے ہے۔

پھر اپنے ہاتھوں کو منہ پر پھیرے اور اپنی حاجتیں طلب کرے، اس نماز کے فوائد اور برکات بہت زیادہ ہیں پس اس سے غفلت نہ برتی جائے واضح ہو کہ یکم رجب کے دن میں حضرت سلمان کی ایک اور نماز بھی منقول ہے جو دس رکعت ہے دو دو رکعت کر کے پڑھی جاتی ہے اس کی ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد تین مرتبہ سورہ توحید پڑھے۔ اس نماز کی بھی بہت ساری فضیلتیں ہیں، جن میں سب سے کم تر فضیلت یہ ہے کہ جو شخص یہ نماز بجا لائے اسکے گناہ بخش دیئے جائیں گے، وہ برص ، جذام اور نمونیہ سے محفوظ رہے گا ، نیز عذاب قبر اور قیامت کی سختیوں سے بچا رہے گا۔ سید (رح) نے بھی اس دن کیلئے چار رکعت نماز نقل کی ہے ۔ پس وہ نماز ادا کرنے کی خواہش رکھنے والے ان کی کتاب اقبال کی طرف رجوع کریں ۔ اس قول کے مطابق 57ھ میں اسی روز امام محمد باقر کی ولادت با سعادت ہوئی۔ لیکن مؤلف کا خیال ہے کہ آپ کی ولادت تین صفر کو ہوئی ہے ۔ اسی طرح ایک قول ہے کہ دو رجب ۲۱۲ ھ میں امام علی نقی کی ولادت اور تین رجب 254 ھ میں آپ کی شہادت سامرہ میں واقع ہوئی ۔ نیز ابن عیاش کے بقول دس﴿10﴾ رجب امام محمد تقی کی ولادت کا دن ہے ۔

تیرھویں رجب کی رات

ماہ رجب ، شعبان اور ماہ رمضان کی تیرھویں شب میں دو رکعت نماز مستحب ہے کہ اسکی ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ یٰسین، سورہ ملک اور سورہ توحید پڑھے چودھویں شب میں چار رکعت نماز دو دو رکعت کر کے اسیطرح پڑھے اور پندرھویں شب میں چھ رکعت نماز دو دو کرکے اسی طرح سے پڑھے امام جعفر صادق کا ارشاد ہے کہ اس طریقے سے یہ تین نمازیں بجالانے والا ان تینوں مہینوں کی تمام فضیلتیں حاصل کرے گا اور سوائے شرک کے اسکے سبھی گناہ معاف ہو جائینگے ۔

تیرھویں رجب کا دن

یہ ایام بیض کا پہلا دن ہے اس دن اور اسکے بعد کے دو دنوں میں روزہ رکھنے کا بہت زیادہ اجر و ثواب ہے، اگر کوئی شخص عمل ام داؤد بجالانا چاہتا ہے تو اس کیلئے 13 رجب کا روزہ رکھنا ضروری ہے بنا بر مشہور عام الفیل کے تیس سال بعد اسی روز کعبہ معظمہ میں امیرالمومنین کی ولادت باسعادت ہوئی ۔

پندرھویں رجب کی رات

یہ بڑی ہی با برکت رات ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں :

﴿۱﴾ غسل کرے۔

﴿۲﴾ عبادت کیلئے شب بیداری کرے ، جیساکہ علامہ مجلسی(رح) نے فرمایا ہے۔

﴿۳﴾ امام حسین کی زیارت کرے ۔

﴿۴﴾ چھ رکعت نماز بجا لائے ، جس کا ذکر تیرھویں کی شب میں ہوا ہے ۔

﴿۵﴾ تیس رکعت نماز کہ جس کی ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورہ توحید پڑھی جائے حضرت رسول اﷲ سے اس نماز کی بڑی فضیلت نقل ہوئی ہے ۔

﴿۶﴾بارہ رکعت نماز دو دو رکعت کرکے پڑھے اور ہررکعت میں سورہ الحمد، سورہ توحید، سورہ فلق، سورہ ناس، آیۃ الکرسی اور سورہ قدر میں سے ہر ایک کو چار چار مرتبہ پڑھے اور نماز کا سلام دینے کے بعد چار مرتبہ کہے :

اَﷲُ اَﷲُ رَبِّیْ لاَاُ شْرِکُ بِہٰ شَیْئاً وَلاَاَتَّخِذُ مِنْ دُوْنِہٰ وَلِیًّا

خدا وہ خدا جو میرا پروردگار ہے میں کسی کو اس کا شریک نہیں بناتا اور نہ اس کے سوا کسی کو اپنا سرپرست بناتا ہوں ۔

اس کے بعد جو ذکر و دعا چاہے پڑھے ۔ نماز کا یہ طریقہ سید نے امام جعفر صادق سے نقل کیا ہے ، لیکن شیخ نے مصباح میں داؤد بن سرحان کے ذریعے امام جعفر صادق سے اس نماز کا ایک اور طریقہ بیان کیا ہے کہ پندرہ رجب کی شب میں بارہ رکعت نماز ادا کرے جسکی ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد کوئی ایک سورہ پڑھے اور نماز کا سلام دینے کے بعد سورہ الحمد ، سورہ فلق ، سورہ ناس، سورہ توحید اور آیۃ الکرسی میں سے ہر ایک چار چار مرتبہ پڑھے ۔ اور پھرچار مرتبہ کہے:

سُبْحَانَ اللّهِ وَ الْحَمْدُ ﷲِ وَ لَا اِلَہَ اِلَّا اللّهُ وَ اﷲ اَکْبَرُ اس کے بعدکہے: اَﷲُ اَﷲُ رَبِّیْ

خدا پاک ہے اور حمد خدا ہی کیلئے ہے اور اﷲکے سوائ کوئی معبود نہیں اور اﷲ بزرگ تر ہے۔ اﷲ ہی پروردگار ہے

لاَاُ شْرِکُ بِہٰ شَیْئاً وَمَا شَائَ اللّهُ، لاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاللّهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمَ

میں کسی کو اسکا شریک نہیں بناتا وہی ہوگا جو اﷲ چاہے کوئی طاقت نہیں ہے مگر وہ بلند قوت و بزرگ خدا سے ہے۔

نیز ستائیس رجب کی شب میں بھی یہی نماز بجالائے۔

پندرہ رجب کا دن

یہ بڑا ہی مبارک دن ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں :

﴿۱﴾غسل کرے۔

﴿۲﴾ امام حسین کی زیارت کرے، ابن ابی نصر سے روایت ہے کہ میں نے امام علی رضا سے عرض کیا کہ میں کس مہینے میں امام حسین کی زیارت کروں ؟ آپ نے فرمایا، کہ پندرہ رجب، اور پندرہ شعبان کو یہ زیارت کیا کرو۔

﴿۳﴾ نمازحضرت سلمان بجالائے کہ جس کا ذکر رجب کی پہلی شب کے اعمال میں گذر چکا ہے۔

﴿۴﴾ چار رکعت نماز دو دو رکعت کرکے پڑھے اور نماز کا سلام دینے کے بعد ہاتھ پھیلا کر کہے :

اَللّٰھُمَّ یَا مُذِلَّ کُلِّ جَبَّار، وَیَا مُعِزَّ الْمُؤْمِنِینَ، ٲَ نْتَ کَھْفِی حِینَ تُعْیِینِی الْمَذاھِبُ

اے معبود! اے ہر سرکش کو سرنگوں کرنے والے اور مومنوں کو عزت دینے والے تو ہی میری پناہ ہے جب راستے مجھے تھکا کررکھ دیں

وَٲَنْتَ بارِیَُ خَلْقِی رَحْمَۃً بِی، وَقَدْ کُنْتَ عَنْ خَلْقِی غَنِیّاً، وَلَوْلا رَحْمَتُکَ لَکُنْتُ

اور تو ہی اپنی رحمت سے مجھے پیدا کرنے والا ہے جب کہ تو میری پیدائش سے بے نیاز تھا اور اگر تیری رحمت میرے شامل

مِنَ الْہالِکِینَ، وَٲَ نْتَ مُؤَیِّدِی بِالنَّصْرِ عَلَی ٲَعْدائِی، وَلَوْلا نَصْرُکَ إیَّایَ لَکُنْتُ

حال نہ ہوتی تو میں تباہ ہونے والوں میں ہوتا اور تو ہی دشمنوں کے مقابل میری نصرت کر کے مجھے طاقت دینے والا ہے اور اگر تیری

مِنَ الْمَفْضُوحِینَ، یَا مُرْسِلَ الرَّحْمَۃِ مِنْ مَعادِنِہا، وَمُنْشِیََ الْبَرَکَۃِ مِنْ مَواضِعِہا،

مدد حاصل نہ ہوتی تو میں رسوا لوگوں میں سے ہوتا اے اپنے خزانوں سے رحمت بھیجنے والے اور با برکت جگہوں سے برکت ظاہر

یَا مَنْ خَصَّ نَفْسَہُ بِالشُّمُوخِ وَالرِّفْعَۃِ فَٲَوْ لِیاؤُھُ بِعِزِّھِ یَتَعَزَّزُونَ، وَیَا مَنْ وَضَعَتْ

کرنے والے اے وہ جس نے خود کو بلندی اور برتری کے ساتھ خاص کیا پس اس کے دوست اس کی عزت کے ذریعے عزت دار

لَہُ الْمُلُوکُ نِیرَ الْمَذَلَّۃِ عَلَی ٲَعْناقِھِمْ فَھُمْ مِنْ سَطَواتِہِ خائِفُونَ،

ہیں اور اے وہ جس کی غلامی کا طوق بادشاہوں نے اپنی گردنوں میں ڈال رکھا ہے اور اس کے دبدبے سے ڈرتے ہیں میں تجھ سے

ٲَسْٲَلُک بِکَیْنُونِیَّتِکَ الَّتِی اشْتَقَقْتَہا مِنْ کِبْرِیائِکَ، وَٲَسْٲَ لُک بِکِبْرِیائِکَ

سوال کرتا ہوں تیری آفرینش کے واسطے سے جو تو نے اپنی بڑائی سے ظاہر کی اور سوال کرتا ہوں تیری بڑائی کے واسطے سے جسے

الَّتِی اشْتَقَقْتَہا مِنْ عِزَّتِکَ، وَٲَسْٲَ لُک بِعِزَّتِکَ الَّتِی اسْتَوَیْتَ بِہا عَلَی عَرْشِکَ

تو نے اپنی عزت سے نمایاں کیا اور سوال کرتا ہوں تیری عزت کے واسطے سے جس سے تو اپنے عرش پر

فَخَلَقْتَ بِہا جَمِیعَ خَلْقِکَ فَھُمْ لَکَ مُذْعِنُونَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ ۔

حاوی ہے پس اسی سے تو نے ساری مخلوق کو پیدا کیا جو سب تیرے فرمانبردار ہیں یہ کہ تو حضرت محمد(ص) اور ان کے اہلبیت(ع) پر رحمت فرما۔

روایت میں آیا ہے کہ جو بھی غمزدہ یہ دعا پڑھے گا خدا وند اس کا غم و اندوہ دور فرما دے گا۔

اعمال ام داؤد

﴿۵﴾ عمل ام داؤد کہ یہی اس دن کا خاص عمل ہے جو حاجت بر آری ، مصیبت کی دوری اور ظالموں کے ظلم سے بچاو کیلئے بہت مؤثر ہے ، شیخ نے مصباح میں اس عمل کی کیفیت یوں لکھی ہے کہ عمل ام داؤد کرنے کیلئے 13، 14، 15/ رجب کو روزہ رکھے اور 15/ رجب کو زوال کے وقت غسل کرے زوال کے فورا بعد نماز ظہر و عصر بجالائے کہ رکوع و سجود میں خوف اور عاجزی کا اظہار کرے اس وقت وہ خلوت کی جگہ پر ہو، جہاں وہ کسی کام میں مشغول نہ ہو اور کوئی شخص اس سے بات بھی نہ کرے ، جب نماز سے فارغ ہو جائے تو قبلہ رو ہو کر اس طرح عمل کرے:

سو مرتبہ سورہ الحمد، سو مرتبہ سور اخلاص اور دس مرتبہ آیت الکرسی، اسکے بعد یہ سورتیں پڑھے: سورہ انعام، سورہ بنی اسرائیل، سورہ کہف، سورہ لقمان، سورہ یٰسین، سورہ صافات، سورہ حٰم سجدہ، سورہ حٰمعسق، سورہ حٰم دخان، سورہ فتح، سورہ واقعہ، سورہ ملک، سورہ نون، سورہ انشقاق اور اسکے بعد قرآن کی آخری سورہ تک مسلسل پڑھے جب فارغ ہوجائے تو قبلہ رخ ہو کر یہ دعا پڑھے:

صَدَقَ اللّهُ الْعَظِیمُ الَّذِی لاَ إلہَ إلاَّ ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ ذُوالْجَلالِ وَالْاِکْرامِ الرَّحْمٰنُ

سچا ہے خدا ئے بزرگتر کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں مگر وہی جو زندہ، نگہدار، صاحب جلالت و بزرگی، بڑے رحم والا،

الرَّحِیمُ، الْحَلِیمُ الْکَرِیمُ، الَّذِی لَیْسَ کَمِثْلِہِ شَیْئٌ وَھُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیمُ، الْبَصِیرُ

مہربان، بردبار اور کرم کرنے والا ہے جس کی مثل کوئی چیز نہیں اور وہ سننے اور جاننے والا ہے بینا و

الْخَبِیرُ، شَھِدَ اللّهُ ٲَ نَّہُ لاَ إلہَ إلاَّ ھُوَ وَالْمَلائِکَۃُ وَٲُولُو الْعِلْمِ قائِماً بِالْقِسْطِ لاَ إلہَ

خبردار ہے اﷲ تعالیٰ نے خود گواہی دی ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں اور صاحبان علم نے بھی گواہی دی جو عدل پر قائم

إلاَّ ھُوَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ، وَبَلَّغَتْ رُسُلُہُ الْکِرامُ وَٲَ نَا عَلَی ذلِکَ مِنَ

ہے کہ اس کے سوائ کوئی معبود نہیں جو غالب صاحب حکمت ہے اور اس کے محترم رسولوں(ع) نے یہی پیغام دیا اور میں بھی اس کے

الشَّاھِدِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ، وَلَکَ الْمَجْدُ، وَلَکَ الْعِزُّ، وَلَکَ الْفَخْرُ،

گواہوں میں سے ہوں اے معبود ! تیرے لئے ہی حمد ہے تیرے لئے ہی بزرگی ہے تیرے لئے ہی عزت ہے تیرے لئے ہی فخر

وَلَکَ الْقَھْرُ ولَکَ النِّعْمَۃُ ، وَلَکَ الْعَظَمَۃُ، وَلَکَ الرَّحْمَۃُ، وَلَکَ الْمَہابَۃُ، وَلَکَ

ہے تیرے لئے ہی غلبہ ہے تیرے ہی لئے نعمت ہے تیرے لئے ہی بڑائی ہے تیرے لئے ہی رحمت ہے تو ہی صاحب ہیبت ہے تو

السُّلْطانُ وَلَکَ الْبَہائُ وَلَکَ الامْتِنانُ وَلَکَ التَّسْبِیحُ وَلَکَ التَّقْدِیسُ وَلَکَ التَّھْلِیلُ

ہی سلطنت والا ہے توہی خوبی والا ہے تو ہی صاحب احسان ہے تیرے ہی لئے تسبیح ہے تیرے ہی لئے پاکیزگی ہے تیرے ہی لئے

وَلَکَ التَّکْبِیرُ، وَلَکَ مَا یُری، وَلَکَ مَا لا یُری، وَلَکَ مَا فَوْقَ السَّماواتِ الْعُلی،

ذکر ہے تیرے ہی لئے بڑائی ہے تیرے ہی لئے ہے ہر دکھائی دینے اور دکھائی نہ دینے والی چیز تیرے ہی لئے ہے جو بلندآسمانوں

وَلَکَ مَا تَحْتَ الثَّری، وَلَکَ الْاَرَضُونَ السُّفْلی، وَلَکَ الاَْخِرَۃُ وَالاَُْولی، وَلَکَ مَا

سے اوپر ہے تیرے ہی لئے ہے ہر چیز جو زیر زمین ہے تیرے ہی لئے ہیں نچلی زمینیں تیرے ہی لئے ہے آغاز اور انجام تیرے ہی

تَرْضی بِہِ مِنَ الثَّنائِ وَالْحَمْدِ وَالشُّکْرِ وَالنَّعْمائِ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی جَبْرَئِیلَ ٲَمِینِکَ

لئے ہے تیری پسند کی ہوئی تعریف، حمد، شکر اور نعمات اے معبود! جبریل(ع) پر رحمت فرما جو تیری وحی کا امین ہے تیرا حکم ماننے میں

عَلَی وَحْیِکَ، وَالْقَوِیِّ عَلَی ٲَمْرِکَ، وَالْمُطاعِ فِی سَمَاوَاتِکَ وَمَحالِّ کَراماتِکَ،

قوی ہے اور تیرے آسمانوں میں قابل اطاعت ہے تیری نوازشوں کا مرکز

الْمُتَحَمِّلِ لِکَلِماتِکَ، النَّاصِرِ لاََِنْبِیائِکَ، الْمُدَمِّرِ لاََِعْدائِکَ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ

اور تیرے کلمات کا حامل ہے تیرے انبیائ کا مددگار ہے اور تیرے دشمنوں کو ہلاک کرنے والا ہے اے معبود ! میکائیل (ع)پر رحمت

عَلَی مِیکائِیلَ مَلَکِ رَحْمَتِکَ وَالْمَخْلُوقِ لِرَٲْفَتِکَ وَالْمُسْتَغْفِرِ الْمُعِینِ لاََِھْلِ طاعَتِکَ

فرما جو تیری رحمت کا فرشتہ ہے اس کا وجود تیری مہربانی کا مظہر ہے وہ تیرے اطاعت گزاروںکا مددگار اور ان کیلئے طالب بخشش ہے

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی إسْرافِیلَ حامِلِ عَرْشِکَ وَصاحِبِ الصُّوْرِ الْمُنْتَظِرِ لاََِمْرِکَ

اے معبود ! رحمت فرما اسرافیل (ع)پر جو تیرے عرش کو اٹھانے والا اور صور پھونکنے والا کہ تیرے انتظار میں ہے

الْوَجِلِ الْمُشْفِقِ مِنْ خِیفَتِکَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی حَمَلَۃِ الْعَرْشِ الطَّاھِرِینَ وَعَلَی

وہ تیرے خوف سے خائف و ہراساں ہے اے معبود ! حاملان عرش پر رحمت فرما جو پاک و پاکیزہ ہیں اور اپنے سفیروں

السَّفَرَۃِ الْکِرامِ الْبَرَرَۃِ الطَّیِّبِینَ، وَعَلَی مَلائِکَتِکَ الْکِرامِ الْکاتِبِینَ، وَعَلَی مَلائِکَۃِ

پر رحمت فرما جو عزت دار نیک اور پاکیزہ ہیں اور اپنے فرشتوں پر رحمت فرما جو عزت دار کاتب ہیں اور جنت کے فرشتوں پر

الْجِنانِ، وَخَزَنَۃِ النِّیرانِ، وَمَلَکِ الْمَوْتِ وَالْاَعْوانِ، یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ ۔ اَللّٰھُمَّ

جہنم کے نگہبان فرشتوں پر اور فرشتہ موت اور اس کے مدد گاروں پر رحمت فرما اے صاحب جلالت و عزت اے معبود ! ہمارے باپ

صَلِّ عَلَی ٲَبِینا آدَمَ بَدِیعِ فِطْرَتِکَ الَّذِی کَرَّمْتَہُ بِسُجُودِ مَلائِکَتِکَ، وَٲَبَحْتَہُ جَنَّتَکَ

آدم پررحمت نازل فرما جو تیری مخلوق میں نقش اول ہیں جنکو تونے فرشتوں سے سجدہ کراکے عزت دی اور اپنی جنت ان کیلئے کھول دی

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی ٲُمِّنا حَوّائَ الْمُطَہَّرَۃِ مِنَ الرِّجْسِ، الْمُصَفَّاۃِ مِنَ الدَّنَسِ، الْمُفَضَّلَۃِ

اے معبود !ہماری ماں حوا پر رحمت فرما جو آلائش سے پاک اور ہر میل کچیل سے صاف و پاکیزہ ہیں وہ انسانوں میں سے

مِنَ الْاِنْسِ الْمُتَرَدِّدَۃِ بَیْنَ مَحالِّ الْقُدْسِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی ھابِیلَ وَشَیْثٍ وَ إدْرِیسَ

بلند تر اور پاکیزگی کے محلات میں چلتی پھرتی ہیں اے معبود! ہابیل(ع)، شیث(ع)، ادریس(ع)

وَنُوحٍ وَھُودٍ وَصالِحٍ وَ إبْراھِیمَ وَ إسْماعِیلَ وَ إسْحاقَ وَیَعْقُوبَ وَیُوسُفَ

اور نوح(ع)، ہود(ع)، صا(ع)لح، ابراہیم(ع) و اسماعیل(ع) اور اسحاق(ع)، یعقوب(ع) اور یوسف(ع) پر رحمت فرما

وَالْاَسْباطِ وَلُوطٍ وَشُعَیْبٍ وَٲَ یُّوْبَ وَمُوسی وَہارُونَ وَیُوشَعَ وَمِیشا وَالْخِضْرِ

اور ان کے اسباط و اولاد پر اور لوط(ع)، شعیب(ع)، ایوب(ع)، موسیٰ(ع) و ہارون(ع) پر رحمت فرما اور یوشع(ع)، میشا(ع) و خضر(ع)

وَذِی الْقَرْنَیْنِ وَیُونُسَ وَ إلْیاسَ وَالْیَسَعَ وَذِی الْکِفْلِ وَطالُوتَ وَداوُدَ وَسُلَیْمانَ

اور ذوالقرنین(ع) پر اور یونس(ع)، الیاس(ع)، الیسع(ع)، ذوالکفل(ع)، طالوت(ع) اور داؤد(ع) و سلیمان(ع) پر رحمت فرما

وَزَکَرِیَّا وَشَعْیا وَیَحْیی وَتُورَخَ وَمَتّی وَ إرْمِیا وَحَیْقُوقَ وَدانِیالَ وَعُزَیْرٍ وَعِیسی

اور ذکریا(ع)، شع(ع)یا، یح(ع)یٰ، تورخ(ع)، متی(ع)، ارمیا(ع) اور حیقوق(ع) پر رحمت فرما اور دانیال(ع)، عزیر(ع)، عیسیٰ(ع)،

وَشَمْعُونَ وَجِرْجِیسَ وَالْحَوارِیِّینَ وَالْاَتْباعِ وَخالِدٍ وَحَنْظَلَۃَ وَلُقْمانَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ

شمعون(ع) اور جرجیس (ع)نیز ان کے حواریوں اور پیروکاروں پر رحمت فرما اور خالد ، حنظلہ اور لقمان پر رحمت فرما اے معبود! محمد(ص) و

عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَارْحَمْ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ وَبارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

آل محمد(ص) پر درود بھیج اور رحمت فرما محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت فرما اور محمد(ص) و آل محمد(ص) پر برکت نازل فرما

کَما صَلَّیْتَ وَرَحِمْتَ وَبارَکْتَ عَلَی إبْراھِیمَ وَآلِ إبْراھِیمَ إنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ ۔ اَللّٰھُمَّ

جیساکہ تو نے ابراہیم (ع)اور آل ابراہیم (ع)پر درود بھیجا، رحمت کی اور برکت نازل کی بے شک تو تعریف والا اور شان والا ہے اے معبود!

صَلِّ عَلَی الْاَوْصِیائِ وَالسُّعَدائِ وَالشُّھَدائِ وَٲَئِمَّۃِ الْھُدی ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی الْاَ بْدالِ

وصیوں، نیک بختوں، شہیدوں اور ہدایت والے ائمہ پر رحمت فرما اے معبود! رحمت فرما ولیوں

وَالْاَوْتادِ وَالسُّیَّاحِ وَالْعُبَّادِ وَالْمُخْلِصِینَ وَالزُّھَّادِ وَٲَھْلِ الْجِدِّ وَالاجْتِہادِ وَاخْصُصْ

اور قلندروں پر اور رحمت فرما سیاحوں، عابدوں، مخلصوں، زاہدوں اور کوشش و اجتہاد کرنے والوں پر اور حضرت محمد(ص)

مُحَمَّداً وَٲَھْلَ بَیْتِہِ بِٲَفْضَلِ صَلَواتِکَ وَٲَجْزَلِ کَراماتِکَ، وَبَلِّغْ رُوحَہُ وَجَسَدَہُ مِنِّی

اور ان کے اہلبی(ع)ت کو اپنی بہترین کے ساتھ مختص فرما رحمتوں اور عظیم مہربانیوں سے نواز اور میری طرف سے آنحضرت(ص) کے جسم و روح

تَحِیَّۃً وَسَلاماً وَزِدْہُ فَضْلاً وَشَرَفاً وَکَرَماً حَتّی تُبَلِّغَہُ ٲَعْلی دَرَجاتِ ٲَھْلِ الشَّرَفِ

کو سلام اور آداب پہنچا اور انہیں فضل و شرف اور بزرگی میںبڑھا حتیٰ کہ تو ان کو انبیائ مرسلین میں سے اہل شرف ہستیوں اور

مِنَ النَّبِیِّینَ وَالْمُرْسَلِینَ وَالْاَفاضِلِ الْمُقَرَّبِینَ، اَللّٰھُمَّ وَصَلِّ عَلَی مَنْ سَمَّیْتُ وَمَنْ

اپنے بزرگ تر مقربوں کے بلند درجات پر پہنچا دے اے معبود ! ان پر رحمت فرما جن کے نام میں نے لیئے اور جن کے

لَمْ ٲُسَمِّ مِنْ مَلائِکَتِکَ وَٲَنْبِیائِکَ وَرُسُلِکَ وَٲَھْلِ طاعَتِکَ، وَٲَوْصِلْ صَلَواتِی إلَیْھِمْ

نام میں نے نہیں لیئے جو تیرے فرشتوں، نبیوں اور رسولوں اور فرمانبرداروں میں سے ہیں میری صلوات ان تک اور ان کی

وَ إلی ٲَرْواحِھِمْ وَاجْعَلْھُمْ إخْوانِی فِیکَ وَٲَعْوانِی عَلَی دُعائِکَ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْتَشْفِعُ

روحوں تک پہنچا دے اور اپنی درگاہ میں انہیں میرے بھائی اور دعا میں میرے مدد گار بنا دے اے معبود میں تیرے حضور

بِکَ إلَیْکَ وَبِکَرَمِکَ إلی کَرَمِکَ وَبِجُودِکَ إلی جُودِکَ وَبِرَحْمَتِکَ إلی رَحْمَتِکَ

تیری شفاعت لایا اور تیرے کرم تک، تیری عطا تک، تیری عطا کو اور تیری رحمت تک تیری رحمت کو اور

وَبِٲَھْلِ طاعَتِکَ إلَیْکَ وَٲَسْٲَلُک اَللّٰھُمَّ بِکُلِّ ما سَٲَلَکَ بِہِ ٲَحَدٌ مِنْھُمْ مِنْ مَسْٲَلَۃٍ شَرِیفَۃٍ

تیرے فرمانبرداروں کو شفیع بنا رہا ہوں اور اے پرودگار میں تجھ سے وہ سوال کرتا ہوں جو ان میں سے کسی نے بہترین سوال کیا جسے رد

غَیْرِ مَرْدُودَۃٍ وَبِما دَعَوْکَ بِہِ مِنْ دَعْوَۃٍ مُجابَۃٍ غَیْرِ مُخَیَّبَۃٍ یَا اللّهُ یَا رَحْمنُ یَا رَحِیمُ

نہیں کیا گیا اور جو دعا انہوں نے مانگی جسے قبول کیا گیا رد نہیں کیا گیا وہی دعا کرتا ہوں اے اﷲ، اے رحمن، اے مہربان،

یَا حَلِیمُ یَا کَرِیمُ یَا عَظِیمُ یَا جَلِیلُ یَا مُنِیلُ یَا جَمِیلُ یَا کَفِیلُ یَا وَکِیلُ

اے بردبار، اے کرم کرنے والے، اے بڑائی والے، اے جلالت والے، اے بخشنے والے، اے زیبا، اے سرپرست، اے کار

یَا مُقِیلُ یَا مُجِیرُ یَا خَبِیرُ یَا مُنِیرُ یَا مُبِیرُ یَا مَنِیعُ یَا مُدِیلُ

ساز، اے معاف کرنے والے، اے پناہ دینے والے، اے خبر دار، اے تابندہ، اے نابود کرنے والے،اے محفوظ، اے پھیرنے

یَا مُحِیلُ یَا کَبِیرُ یَا قَدِیرُ یَا بَصِیرُ یَا شَکُورُ یَا بَرُّ یَا طُھْرُ یَا طاھِرُ

والے، اے حرکت دینے والے، اے بزرگ، اے قدرت والے، اے بینا، اے قدرداں، اے نیکوکار، اے پاک، اے پاکیزہ،

یَا قاھِرُ یَا ظاھِرُ یَا باطِنُ یَا ساتِرُ یَا مُحِیطُ یَا مُقْتَدِرُ یَا حَفِیظُ یَا مُتَجَبِّرُ

اے غالب، اے عیاں، اے پنہاں، اے پردہ پوش، اے گھیرنے والے، اے اقتدار والے، اے نگہبان،اے جوڑنے والے،

یَا قَرِیبُ یَا وَدُودُ یَا حَمِیدُ یَا مَجِیدُ یَا مُبْدِیَُ یَا مُعِیدُ یَا شَھِیدُ یَا مُحْسِنُ

اے نزدیک تر، اے دوستی والے، اے پسندیدہ، اے بزرگوار، اے آغاز کرنے والے، اے پلٹانے والے، اے گواہ، اے احسان

یَا مُجْمِلُ یَا مُنْعِمُ یَا مُفْضِلُ یَا قابِضُ یَا باسِطُ یَا ہادِی

کرنیوالے، اے نیکی کرنیوالے، اے نعمت دینیوالے، اے عطا کرنیوالے، اے پکڑنیوالے، اے دینیوالے، اے ہدایت دینیوالے

یَا مُرْسِلُ یَا مُرْشِدُ یَا مُسَدِّدُ یَا مُعْطِی یَا مانِعُ یَا دافِعُ یَا رافِعُ

اے بھیجنے والے اے نیک بنانیوالے اے محکم کرنیوالے اے عطا کرنیوالے اے روکنے والے اے ہٹانے والے اے بلند

یَا باقِی یَا واقِی یَا خَلاَّقُ یَا وَہَّابُ یَا تَوَّابُ یَا فَتَّاحُ یَا نَفَّاحُ

کرنیوالے اے بقا والے، اے نگہدار، اے پیدا کرنیوالے، اے بخشنے والے اے توبہ قبول کرنیوالے اے کھولنے والے، اے ہوا

یَا مُرْتاحُ یَا مَنْ بِیَدِھِ کُلُّ مِفْتاحٍ یَا نَفَّاعُ یَا رَؤُوفُ یَا عَطُوفُ

بھیجنے والے اے راحت دینے والے، اے وہ جس کے ہاتھ میں ہر کلید ہے اے نفع دینے والے، اے مہربان، اے نرمی والے،

یَا کافِی یَا شافِی یَا مُعافِی یَا مُکافِی یَا وَفِیُّ یَا مُھَیْمِنُ یَا عَزِیزُ

اے کفایت والے، اے شفا والے، اے عافیت والے، اے کفایت کرنے والے، اے وفا والے، اے نگہبان، اے زبردست،

یَا جَبّارُ یَا مُتَکَبِّرُ یَا سَلامُ یَا مُؤْمِنُ یَا ٲَحَدُ یَا صَمَدُ یَا نُورُ یَا مُدَبِّرُ

اے غلبے والے، اے بڑائی والے اے سلامتی والے اے امن دینے والے، اے یکتا، اے بے نیاز، اے روشن، اے کام پورا

یَا فَرْدُ یَا وِتْرُ یَا قُدُّوسُ یَا ناصِرُ یَا مُؤْ نِسُ یَا باعِثُ

کرنے والے، اے یگانہ، اے تنہا اے پاکیزہ تر، اے مددگار، اے انس والے، اے اٹھانے

یَا وارِثُ یَا عالِمُ یَا حاکِمُ یَا بادِی یَا مُتَعالِی یَا مُصَوِّرُ یَا مُسَلِّمُ یَا

والے، اے ورثہ دار، اے دانا، اے حکم والے اے آغاز کرنے والے اے برتری والے اے صورتگر اے سلامتی دینے والے اے

مُتَحَبِّبُ یَا قائِمُ یَا دائِمُ یَا عَلِیمُ یَا حَکِیمُ یَا جَوادُ یَا بارِیَُ یَا بارُّ

دوستی کرنے والے اے قائم اے ہمیشگی والے اے علم والے اے حکمت والے اے عطا والے اے پیدا کرنے والے اے نیکی والے،

یَا سارُّ یَا عَدْلُ یَا فاصِلُ یَا دَیَّانُ یَا حَنَّانُ یَا مَنَّانُ یَا

اے خوشی دینے والے اے عدل والے، اے فیصلہ کرنیوالے اے جزادینیوالے اے محبت کرنیوالے اے احسان کرنے والے اے

سَمِیعُ یَا بَدِیعُ یَا خَفِیرُ یَا مُعِینُ یَا ناشِرُ یَا غافِرُ یَا قَدِیمُ

سننے والے اے نقش سازاے پناہ دینے والے، اے مددگار اے دوبارہ زندہ کرنیوالے اے بخشنے والے اے سب سے پہلے اے

یَا مُسَہِّلُ یَا مُیَسِّرُ یَا مُمِیتُ یَا مُحْیِی یَا نافِعُ یَا رازِقُ یَا

آسان کرنیوالے اے ہموار کرنیوالے اے مارنے والے اے زندہ کرنیوالے، اے نفع دینے والے اے رزق دینے والے اے

مُقْتَدِرُ یَا مُسَبِّبُ یَا مُغِیثُ یَا مُغْنِی یَا مُقْنِی یَا خالِقُ یَا راصِدُ یَا واحِدُ

اختیار والے اے سبب پیدا کرنیوالے اے فریاد رس اے ثروت دینے والے اے نگہدار اے خلق کرنیوالے اے نگہبان اے یگانہ

یَا حاضِرُ یَا جابِرُ یَا حافِظُ یَا شَدِیدُ یَا غِیاثُ یَا عائِدُ یَا قابِضُ یَا مَنْ

اے موجود اے جوڑنے والے اے حفاظت کرنے والے اے سخت گیر، اے داد رس، اے لوٹانے والے، اے گرفت والے، اے وہ

عَلا فَاسْتَعْلی فَکانَ بِالْمَنْظَرِ الْاَعْلی، یَا مَنْ قَرُبَ فَدَنا، وَبَعُدَ فَنَٲَی، وَعَلِمَ السِّرَّ

جو بلند ہو کر غائب ہوا تو بہت ہی اونچے مقام پر تھا، اے وہ جوقریب ہے تو پہلو میں ہے اور دور ہے تو پہنچ میں نہیں اور چھپی کھلی ہر چیز

وَٲَخْفی یَا مَنْ إلَیْہِ التَّدْبِیرُ وَلَہُ الْمَقادِیرُ، وَیا مَنِ الْعَسِیرُ عَلَیْہِ سَھْلٌ یَسِیرٌ، یَا مَنْ

کو جانتا ہے، اے وہ جو صاحب تدبیر اور وہی اندازیکرنے والا ہے، اے وہ جس کیلئے مشکل کام معمولی اور آسان ہے، اے وہ جو

ھُوَ عَلَی مَا یَشائُ قَدِیرٌ یَا مُرْسِلَ الرِّیاحِ، یَا فالِقَ الْاِصْباحِ، یَا باعِثَ الْاَرْواحِ یَا ذَا

کچھ بھی چاہے اس پرقادر ہے اے ہواؤں کے چلانے والے، اے صبح کی روشنی پھیلانے والے، اے روحوں کو بھیجنے والے، اے عطا

الْجُودِ وَالسَّماحِ، یَا رادَّ مَا قَدْ فاتَ، یَا ناشِرَ الْاَمْواتِ، یَا جامِعَ الشَّتاتِ،

و سخاوت کے مالک، اے گمشدہ چیز کے پلٹانے والے، اے مردوں کے زندہ کرنے والے، اے بکھری چیزوں کے جمع کرنے والے،

یَا رازِقَ مَنْ یَشائُ بِغَیْرِ حِسابٍ، وَیا فاعِلَ مَا یَشائُ کَیْفَ یَشائُ، وَیا ذَا الْجَلالِ

اے جسے چاہے بغیر حساب کے رزق دینے والے، اے جو چاہے جیسے چاہے کرنے والے اور اے جلالت

وَالْاِکْرامِ، یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ، یَا حَیّاً حِینَ لا حَیَّ، یَا حَیُّ یَا مُحْیِیَ الْمَوْتی، یَا حَیُّ

و بزرگی والے، اے زندہ، اے نگہبان، اے زندہ جب کوئی زندہ نہ ہو،اے وہ زندہ جو مردوں کو زندہ کرنے والا ہے، اے وہ زندہ کہ

لاَ إلہَ إلاَّ ٲَ نْتَ بَدِیعُ السَّماواتِ وَالْاَرْضِ یَا إلھِی وَسَیِّدِی صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ

تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو آسمانوں اور زمین کا ایجاد کرنے والا ہے اے معبود اور میرے سردار محمد(ص) و آل

مُحَمَّدٍ، وَارْحَمْ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ، وَبارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، کَما صَلَّیْتَ

محمد(ع) پر درود بھیج محمد(ص) و آل محمد(ع) پر رحمت فرما اور محمد(ص) و آل محمد(ع) پر برکت نازل کر جیسے تو نے ابراہیم(ع) اور آل ابراہیم(ع) پر درود بھیجا

وَبارَکْتَ وَرَحِمْتَ عَلَی إبْراھِیمَ وَآلِ إبْراھِیمَ إنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ وَارْحَمْ ذُ لِّی وَفاقَتِی

برکت نازل کی اور رحمت فرمائی بے شک تو تعریف والا شان والا ہے اور میری ذلت، فقر و فاقہ میری بے کسی،

وَفَقْرِی وَانْفِرادِی وَوَحْدَتِی وَخُضُوعِی بَیْنَ یَدَیْکَ، وَاعْتِمادِی عَلَیْکَ، وَتَضَرُّعِی

میری تنہائی پر رحم کر اور تیرے سامنے میں جو عاجزی کرتا ہوں اور رحم کر کہ میں تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں اور تیرے حضور زاری کرتا ہوں

إلَیْکَ، ٲَدْعُوکَ دُعائَ الْخاضِعِ الذَّلِیلِ الْخاشِعِ الْخائِفِ الْمُشْفِقِ الْبائِسِ الْمَھِینِ

تیری درگاہ میں دعا کرتا ہوں اس شخص کی سی دعا جو عاجز، پست، ہیچ، ڈرا ہوا، سہما ہوا، بے چارہ، کم ترین،

الْحَقِیرِ الْجائِعِ الْفَقِیرِ الْعائِذِ الْمُسْتَجِیرِ الْمُقِرِّ بِذَ نْبِہِ، الْمُسْتَغْفِرِ مِنْہُ، الْمُسْتَکِینِ

ناچیز، بھوکا، محتاج، پناہ خواہ، طالب پناہ، اپنے گناہ کا اقرار کرنے والا، گناہ کی معافی مانگنے والا اور اپنے رب کے حضور

لِرَبِّہِ ، دُعائَ مَنْ ٲَسْلَمَتْہُ ثِقَتُہُ وَرَفَضَتْہُ ٲَحِبَّتُہُ، وَعَظُمَتْ فَجِیعَتُہُ، دُعائَ

بے بس ہے ایسے شخص کی سی دعا جسے اعتباریوں نے چھوڑ دیا دوستوں نے دور ہٹا دیا اور اس کی مصیبت بھاری ہے میں دعا کرتا ہوں

حَرِقٍ حَزِینٍ ضَعِیفٍ مَھِینٍ بائِسٍ مُسْتَکِینٍ بِکَ مُسْتَجِیرٍ ۔ اَللّٰھُمَّ وَٲَسْٲَلُک بِٲَ نَّکَ

جیسے کوئی دل جلا، دکھی، کمزور، پست، بے چارہ، ذلیل اور تجھ سے طالب پناہ دعا کرتا ہے اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس

مَلِیکٌ وَٲَ نَّکَ مَا تَشائُ مِنْ ٲَمْرٍ یَکُونُ وَٲَ نَّکَ عَلَی مَا تَشائُ قَدِیرٌ ۔ وَٲَسْٲَ لُک بِحُرْمَۃِ

لئے کہ تو مالک ہے تو جو چاہے وہ ہو جاتا ہے اور تو جو چاہے اس پر قادر ہے میں سوال کرتا ہوں تجھ سے اس محترم مہینے

ہذَا الشَّھْرِ الْحَرامِ، وَالْبَیْتِ الْحَرامِ، وَالْبَلَدِ الْحَرامِ، وَالرُّکْنِ وَالْمَقامِ، وَالْمَشاعِرِ

اور پاک گھر، کعبہ مقدس، شہر مکہ، رکن ومقام اور عظمت والے مشعروں کی حرمت کے واسطے سے

الْعِظامِ، وَبِحَقِّ نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ صَلَی اللّهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ اَلسَّلاَمُ ۔ یَا مَنْ وَھَبَ لاَِدَمَ شَیْثاً

اور تیرے نبی محمد ﴿ان پر اور ان کی آل(ع) پر سلام﴾ کے واسطے سے سوالی ہوں اے وہ جس نے آدم (ع)کو شیث (ع)

وَلاِِِ بْراھِیمَ إسْماعِیلَ وَ إسْحاقَ، وَیَا مَنْ رَدَّ یُوسُفَ عَلَی یَعْقُوبَ، وَیا مَنْ کَشَفَ

اور ابراہیم (ع)کو اسماعیل(ع) و اسحاق(ع) دئے اے وہ جس نے یوسف(ع) کو یعقوب(ع) کی طرف لوٹایا اے وہ جس نے آزمائش

بَعْدَ الْبَلائِ ضُرَّ ٲَ یُّوْبَ، یَا رادَّ مُوسی عَلَی ٲُمِّہِ، وَزایِدَ الْخِضْرِ فِی عِلْمِہِ، وَیا مَنْ

کے بعد ایوب(ع) کی سختی دور کی اے موسیٰ(ع) کو ان کی ماں کے پاس لانے والے خضر(ع) کے علم میں اضافہ کرنے والے اے وہ جس

وَھَبَ لِداوُدَ سُلَیْمانَ وَلِزَکَرِیَّا یَحْیی، وَ لِمَرْیَمَ عِیسی، یَا حافِظَ بِنْتِ شُعَیْبٍ، وَیا

نے داود(ع) کو سلیمان(ع)، زکریا(ع) کو یحیی(ع) اور مریم(ع) کو عیسیٰ (ع)عطا کیئے اے دختر شعیب(ع) کی حفاظت کرنے والے اے

کافِلَ وَلَدِ ٲُمِّ مُوسی ٲَسْٲَلُک ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَغْفِرَ لِی

مادر موسیٰ(ع) کے فرزند کے محافظ میں سوال کرتا ہوں کہ تو محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میرے

ذُنُوبِی کُلَّہا، وَتُجِیرَنِی مِنْ عَذابِکَ، وَتُوجِبَ لِی رِضْوانَکَ وَٲَمانَکَ وَ إحْسانَکَ

سارے گناہ بخش دے مجھے اپنے عذاب سے پناہ دے اور میرے لئے اپنی رضا مندی، اپنی پناہ، اپنا احسان،اپنی بخشش

وَغُفْرانَکَ وَجِنانَکَ ۔ وَٲَسْٲَ لُک ٲَنْ تَفُکَّ عَنِّی کُلَّ حَلْقَۃٍ بَیْنِی وَبَیْنَ مَنْ یُؤْذِینِی،

اور اپنی بہشت واجب کردے اور میں سوال کرتا ہوں کہ میرے اور مجھے ایذ ادینے والے کے درمیان جتنی کڑیاں ہیں وہ کھول دے

وَتَفْتَحَ لِی کُلَّ بابٍ، وَتُلَیِّنَ لِی کُلَّ صَعْبٍ، وَتُسَہِّلَ لِی کُلَّ عَسِیرٍ، وَتُخْرِسَ عَنِّی

ہر دروازہ میرے لئے کھول دے ہر سختی کو نرمی میں بدل دے ہر مشکل کوآسان کر دے میرے خلاف ہر بدگوئی کرنے والے

کُلَّ ناطِقٍ بِشَرٍّ، وَتَکُفَّ عَنِّی کُلَّ باغٍ، وَتَکْبِتَ عَنِّی کُلَّ عَدُوٍّ لِی وَحاسِدٍ، وَتَمْنَعَ

کو گونگا کردے ہر سرکش کو مجھ سے دور کردے اور میرے ہر دشمن و حاسد کو ذلیل کردے ہر ظالم کو

مِنِّی کُلَّ ظالِمٍ، وَتَکْفِیَنِی کُلَّ عائِقٍ یَحُولُ بَیْنِی وَبَیْنَ حاجَتِی وَیُحاوِلُ ٲَنْ یُفَرِّقَ

مجھ سے روکے رکھ ہر اس مانع سے میری کفایت فرما جو میرے جو میری حاجت کے درمیان حائل ہے اور چاہتا ہے کہ مجھے تیری

بَیْنِی وَبَیْنَ طاعَتِکَ وَیُثَبِّطَنِی عَنْ عِبادَتِکَ ۔ یَا مَنْ ٲَ لْجَمَ الْجِنَّ الْمُتَمَرِّدِینَ، وَقَھَرَ

فرمانبرداری سے باز رکھے اور تیری عبادت سے دور کرے اے وہ جس نے سر کش جنات کو لگام دی اور نافرمان

عُتاۃَ الشَّیاطِینِ وَٲَذَلَّ رِقابَ الْمُتَجَبِّرِینَ وَرَدَّ کَیْدَ الْمُتَسَلِّطِینَ عَنِ الْمُسْتَضْعَفِینَ

شیطانوں کی سرکوبی کی اور ظالموں کی گردنیں جھکا دیں اور کمزور لوگوں کو ظالموں کے پنجے سے آزادی بخشی میں

ٲَسْٲَ لُک بِقُدْرَتِکَ عَلَی مَا تَشائُ، وَتَسْھِیلِکَ لِما تَشائُ کَیْفَ تَشائُ ٲَنْ تَجْعَلَ قَضائَ

سوال کرتا ہوں بواسطہ اس کے کہ تو جو چاہے اس پر قادر ہے اور جو چاہے، جیسے چاہے تیرے لئے آسان ہے کہ تو میری

حاجَتِی فِیما تَشائُ ۔

حاجت روائی، جس چیز میں چاہے قرار دے۔

اسکے ساتھ ہی زمین پر سجدہ کرے اور اپنے دونوں رخسار خاک پر رکھ کر یہ کہے:

اَللّٰھُمَّ لَکَ سَجَدْتُ، وَبِکَ آمَنْتُ، فَارْحَمْ ذُلِّی وَفاقَتِی وَاجْتِہادِی وَتَضَرُّعِی

اے معبود ! میں تجھی کو سجدہ کرتا ہوں اورتجھی پر ایمان رکھتا ہوں پس میری ذلت، احتیاج اور میری کوشش، میری زاری و بے چارگی اور

وَمَسْکَنَتِی وَفَقْرِی إلَیْکَ یَارَبِّ۔

اپنی بارگاہ میں میری محتاجی پر رحم فرما اے پروردگار۔

اس دوران یہ کوشش کرے کہ آنکھوں سے آنسو نکل آئیں اگر چہ وہ مکھی کے پر جتنے ہی کیوں نہ ہوں کیونکہ یہ قبولیت دعا کی نشانی ہے۔

پچیس رجب کا دن

25 رجب 183ھ کو 55 برس کی عمر میں امام موسیٰ کاظم کی شہادت بغداد میں واقع ہوئی پس یہ ایسا دن ہے جس میں اہلبیت (ع) اور ان کے حبداروں کے غم پھر سے تازہ ہوجاتے ہیں۔

ستائیس رجب کی رات

یہ بڑی متبرک راتوں میں سے ہے کیونکہ یہ رسول اللہ کے مبعث ﴿مامور بہ تبلیغ ہونے﴾ کی رات ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں:

﴿۱﴾مصباح میں شیخ نے امام ابو جعفر جواد سے نقل کیا ہے کہ فرمایا : ماہ رجب میں ایک رات ہے کہ وہ ان سب چیزوں سے بہتر ہے جن پر سورج چمکتا ہے اور وہ ستائیسویں رجب کی رات ہے کہ جس کی صبح رسول اعظم مبعوث بہ رسالت ہوئے۔ ہمارے پیروکاروں میںجو اس رات عمل کرے گا تو اس کو ساٹھ سال کے عمل کا ثواب حاصل ہوگا۔ میں نے عرض کیا اس رات کا عمل کیا ہے؟ آپ نے فرمایا : نماز عشا کے بعد سوجائے اور پھر آدھی رات سے پہلے اٹھ کر بارہ رکعت نماز دو دو رکعت کرکے پڑھے اور ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد قرآن کی آخری مفصل سورتوں ﴿سورہ محمد سے سورہ ناس﴾ میں سے کوئی ایک سورہ پڑھے۔ نماز کا سلام دینے کے بعد سورہ حمد، سورہ فلق سورہ ناس، سورہ توحید، سورہ کافرون اور سورہ قدر میں سے ہر ایک سات سات مرتبہ نیز آیۃ الکرسی بھی سات مرتبہ پڑھے اور ان سب کو پڑھنے کے بعد یہ دعا پڑھے:

الْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ وَ لِیٌّ

حمد ہے اس خدا کیلئے جس نے کسی کو اپنا بیٹا نہیں بنایا اور نہ کوئی اس کی حکومت میںاس کا شریک ہے نہ وہ کمزور ہے کہ کوئی اس کا حامی

مِنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْھُ تَکْبِیراً اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُک بِمَعاقِدِ عِزِّکَ عَلَی ٲَرْکانِ عَرْشِکَ

ہو اور تم اس کی بڑائی خوب بیان کرو اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے عرش پر تیرے مقامات عزت کے واسطے

وَمُنْتَھَی الرَّحْمَۃِ مِنْ کِتابِکَ، وَبِاسْمِکَ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ،

سے اور اس انتہائی رحمت کے واسطے سے جو تیرے قرآن میں ہے اور بواسطہ تیرے نام کے جو بہت بڑا، بہت بڑا، بہت ہی بڑا ہے

وَذِکْرِکَ الْاَعْلَی الْاَعْلَی الْاَعْلی، وَبِکَلِماتِکَ التَّامَّاتِ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ

بواسطہ تیرے ذکر کے جو بلند تر، بلندتر اور بہت بلندتر ہے اور بواسطہ تیرے کامل کلمات کے سوالی ہوں کہ تو حضرت محمد(ص) اور ان کی

وَٲَنْ تَفْعَلَ بِی مَا ٲَنْتَ ٲَھْلُہُ ۔

آل (ع)پر رحمت فرما اور مجھ سے وہ سلوک فرما جو تیرے شایان شان ہے۔

اس کے بعد جو دعا چاہے پڑھے۔ نیز اس رات میں غسل کرنا مستحب ہے اور اس شب میں پندرہ رجب کی رات میں پڑھی جانے والی نماز بھی بجا لانی چاہیئے۔

﴿۲﴾امیرالمؤمنین کی زیارت پڑھنا کہ جو اس رات کے تمام اعمال سے بہتر وافضل ہے، اس رات میں آنجناب(ع) کی تین زیارتیں ہیں جن کا ذکر انشاءاللہ باب زیارات میں آئے گا۔

واضح ہو کہ مشہور اہل سنت عالم ابو عبداللہ محمد ابن بطوطہ نے چھ سو سال قبل مکہ معظمہ و نجف اشرف کا سفر کیا اور امیرالمومنین کے روضہ پر حاضری دی، انہوں نے اپنے سفر نامہ﴿رحلہ ابن بطوطہ﴾ میں مکہ سے نجف اشرف میں داخل ہونے کے بعد جوار امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب (ع) کے روضہ کا ذکر کرتے ہوئے ایک واقعہ تحریر کیا ہے کہ اس شہر کے رہنے والے سب کے سب رافضی ہیں اور اس روضہ سے بہت سی کرامات ظہور میںآتی ہیں۔ یہ لوگ لیلۃ المحیا ﴿جاگنے کی رات﴾ کہ جو ستائیسویں رجب کی شب ہے۔ اس میں کوفہ، بصرہ، خراسان اور بلاد فارس و روم و غیرہ سے ہر بیمار،مفلوج، شل شدہ اور زمین گیرکو یہاں لاتے ہیں کہ جن کی تعداد عموماً تیس چالیس تک ہوتی ہے وہ لوگ نماز عشائ کے بعد ان اپاہجوں کو امیرالمومنین کی ضریح مبارک پر لے جاتے ہیں جہاں بہت سے لوگ ان کے اردگرد جمع ہوجاتے ہیں ۔ ان میں سے بعض نماز، تلاوت اور ذکر میں مشغول رہتے ہیں اور بعض صرف ان بیمار لوگوں کو ہی دیکھتے رہتے ہیں کہ کب وہ تندرست ہوکر اٹھ کھڑے ہوں گے۔ جب آدھی یا دوتہائی رات گزر جاتی ہے تو جو مفلوج و زمین گیر حرکت ہی نہ کرسکتے تھے وہ اس حالت میں اٹھتے ہیں کہ انہیں کوئی بیماری نہیں ہوتی اور کلمہ طیبہ لاَاِلَہَ اِلاَّ اللّهُ مُحَمَّدُ، رَّسُوْلُ اللّهِ عَلِیُّ، وَلِیُّ، اللّهِ پڑھتے ہوئے وہاں سے روانہ ہوجاتے ہیں۔ یہ مشہور و مسلمہ کرامت ہے اگر چہ اس رات میں خود وہاں موجود نہ تھا، لیکن قابل اعتماد اور نیکوکار لوگوں کی زبانی مجھ تک پہنچی ہے تا ہم میں نے امیرالمومنین کے روضہ اقدس کے قریب واقع مدرسہ میں تین آدمی دیکھے جو اپاہج زمین پر پڑے تھے ان میں سے ایک اصفہان کا دوسرا خراسان کا اور تیسرا اہل روم سے تھا، میں نے ان سے پوچھا کہ تم لوگ تندرست کیوں نہیں ہوئے؟ وہ کہنے لگے کہ ہم ستائیس رجب کو یہاں پہنچ نہیں سکے۔ لہذا ہم آئندہ ستائیس رجب تک یہیں رہیں گے تا کہ ہمیں شفا حاصل ہو اور پھر ہم واپس جائیں۔ آخر میں ابن بطوطہ کہتے ہیں کہ اس رات دوردراز شہروں کے لوگ زیارت کے لیے اس روضہ اقدس پر جمع ہوجاتے ہیں اور یہاں بہت بڑا بازار لگتا ہے جو دس دن تک جما رہتا ہے۔

مؤلف کہتے ہیں کہ لوگ اس واقعہ کو بعید نہ سمجھیں کیونکہ ان مشاہد مشرفہ سے اتنی کرامات ظاہر ہوئی ہیںجن کا شمار نہیں ہوسکتا۔ چنانچہ ماہ شوال 1343 ھ میں امت عاصی کے ضامن امام ثامن یعنی ابوالحسن امام علی رضا کے مشہد اطہر میں تین مفلوج و زمین گیر عورتیں لائی گئیں۔ جن کے علاج سے طبیب و معالج عاجز آگئے تھے۔ ان کو وہاں سے شفا ملی اور وہ تندرست ہوکر اس حرم سے واپس گئیں اس مشہد مبارک کے معجزات و کرامات ایسے واضح و آشکار ہیں، جیسے آسمان پر سورج کا چمکنا اور بدوؤں کیلئے حرم نجف کے دروازے کا کھلنا ہر شک و شبہ سے بالاتر ہے۔ ان عورتوں کا واقعہ ایسا ظاہر وباہر تھا کہ جو معالج ان کے کامیاب نہ ہوسکے تھے ۔انہوں نے اعتراف کیا کہ ہمارا خیال یہی تھا کہ یہ عورتیں صحت یاب نہیںہوسکتیں، لیکن، انہیں حرم مطہر سے شفا مل گئی ہے، پھر انہوں نے باقاعدہ تحریری تصدیق نامہ بھی لکھ کر دیا اور اگر اختصار مدنظر نہ ہوتا تو ایسے بہت سے واقعات کا ذکر کیا جاسکتا تھا ، ہمارے بزرگ شیخ حر عاملی نے اپنے قصیدہ میں کیا خوب فرمایا ہے:

وَما بَدا مِنْ بَرَکاتِ مَشْھَدِہ

فِی کُلِّ یَوْمٍ ٲَمْسُہُ مِثْلُ غَدِہ

جو برکتیں ان کی درگاہ سے ظاہر ہوئیں

آج کی طرح کل بھی عیاں ہوں گی

وَکَشِفا الْعَمی وَالْمَرضی بِہِ

إجابَۃُ الدُّعائِ فِی ٲَعْتابِہِ

یعنی بیماری و نابینا پن دور ہوتا ہے

ان کی درگاہ پر دعائیں قبول ہوتی ہیں

﴿۳﴾شیخ کفعمی نے بلدالامین میں فرمایا ہے کہ بعثت کی رات یہ دعا بھی پڑھی جائے:

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُک بِالتَّجَلِّی الْاَعْظَمِ فِی ہذِھِ اللَّیْلَۃِ مِنَ الشَّھْرِ الْمُعَظَّمِ،

اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ بہت بڑی نورانیت کے جو آج کی رات اس بزرگتر مہینے میں ظاہر ہوئی ہے اور بواسطہ

وَالْمُرْسَلِ الْمُکَرَّمِ، ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَٲَنْ تَغْفِرَ لَنا مَا ٲَنْتَ بِہِ مِنَّا ٲَعْلَمُ،

عزت والے رسول (ص)کے یہ کہ تو محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت فرما اور ہمیں وہ چیزیں عطا فرما کہ تو انہیں ہم سے زیادہ جانتا ہے اے وہ جو

یَا مَنْ یَعْلَمُ وَلاَ نَعْلَمُ اَللّٰھُمَّ بارِکْ لَنا فِی لَیْلَتِنا ہذِھِ الَّتِی بِشَرَفِ الرِّسالَۃِ فَضَّلْتَہا،

جانتا ہے اور ہم نہیںجانتے اے معبود! برکت دے ہمیں آج کی رات میں کہ جسے تو نے آغاز رسالت سے فضیلت بخشی اپنی بزرگی

وَبِکَرامَتِکَ ٲَجْلَلْتَہا، وَبِالْمَحَلِّ الشَّرِیفِ ٲَحْلَلْتَہا ۔ اَللّٰھُمَّ فَ إنّا نَسْٲَ لُکَ بِالْمَبْعَثِ

سے اسے برتری دی اورمقام بلند دے کر اس کو زینت بخشی ہے اے معبود! پس ہم تیرے سوالی ہیں بواسطہ

الشَّرِیفِ، وَالسَّیِّدِ اللَّطِیفِ، وَالْعُنْصُرِ الْعَفِیفِ، ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَٲَنْ

بعثت شریف اور مہربان اور پاکیزہ سردار و پارسا ذات کے یہ کہ تو محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت نازل فرما اور آج کی

تَجْعَلَ ٲَعْمالَنا فِی ہذِھِ اللَّیْلَۃِ وَفِی ساِئرِ اللَّیالِی مَقْبُولَۃً وَذُ نُوبَنا مَغْفُورَۃً

رات اور تمام راتوں میں ہمارے اعمال کو شرف قبولیت عطا فرما ہمارے گناہوں کو بخش دے

وَحَسَناتِنا مَشْکُورَۃً وَسَیِّئاتِنا مَسْتُورَۃً وَقُلُوبَنا بِحُسْنِ الْقَوْلِ مَسْرُورَۃً وَٲَرْزاقَنا

ہماری نیکیوں کو پسندیدہ قرار دے ہماری خطاؤں کو ڈھانپ دے ہمارے دلوں کو اپنے عمدہ کلام سے خود سند فرما اور ہماری روزی میں

مِنْ لَدُنْکَ بِالْیُسْرِ مَدْرُورَۃً ۔ اَللّٰھُمَّ إنَّکَ تَریٰ وَلاَ تُریٰ، وَٲَ نْتَ بِالْمَنْظَرِ الْاَعْلی، وَ

اپنی بارگاہ سے آسانی اور اضافہ کردے اے معبود! تو دیکھتا ہے اور خود نظر نہیں آتا کہ تو مقام نظر سے بالا و بلندتر ہے اور جائے

إنَّ إلَیْکَ الرُّجْعٰی وَالْمُنْتَہیٰ وَ إنَّ لَکَ الْمَماتَ وَالْمَحْیا، وَ إنَّ لَکَ الاَْخِرَۃَ وَالاَُْولی

آخر و بازگشت تیری ہی طرف ہے اور موت دینا اور زندہ کرنا تیرے اختیار میں ہے اور تیرے ہی لیے ہے آغاز و انجام

اَللّٰھُمَّ إنَّا نَعُوذُ بِکَ ٲَنْ نَذِلَّ وَنَخْزی وَٲَنْ نَٲْتِیَ مَا عَنْہُ تَنْہی اَللّٰھُمَّ إنَّا نَسْٲَلُکَ الْجَنَّۃَ

اے معبود! ہم ذلت و خواری میں پ ڑنے سے تیری پناہ کے طالب ہیں اور وہ کام کرنے سے جس سے تو نے منع کیا ہے اے معبود! ہم

بِرَحْمَتِکَ، وَنَسْتَعِیذُ بِکَ مِنَ النَّارِ فَٲَعِذْنا مِنْہا بِقُدْرَتِکَ،

تیری رحمت کے ذریعے تجھ سے جنت کے طلبگار ہیں اور دوزخ سے تیری پناہ چاہتے ہیں تو ہمیں اس سے پناہ دے اپنی قدرت کے

وَنَسْٲَلُکَ مِنَ الْحُورِ الْعِینِ فَارْزُقْنا بِعِزَّتِکَ، وَاجْعَلْ ٲَوْسَعَ ٲَرْزاقِنا

ساتھ اور ہم تجھ سے زیبا ترین حوروں کی خواہش کرتے ہیں وہ بواسطہ اپنی عزت کے عطا فرما اور بڑھاپے کے وقت ہماری روزی میں

عِنْدَ کِبَرِ سِنِّنا، وَٲَحْسَنَ ٲَعْمالِنا عِنْدَ اقْتِرابِ آجالِنا، وَٲَطِلْ فِی

اضافہ فرما موت کے وقت ہمارے اعمال کو پسندیدہ قرار دے ہمیں اپنی اطاعت اوراپنی نزدیکی کے اسباب میں

طاعَتِکَ وَما یُقَرِّبُ إلَیْکَ وَیُحْظِی عِنْدَکَ وَیُزْ لِفُ لَدَیْکَ ٲَعْمارَنا وَٲَحْسِنْ فِی جَمِیعِ

ترقی عطا فرمادے اپنے ہاں حصے اور منزلت کی خاطر ہماری عمریں دراز کردے تمام حالات اور تمام معاملوں میں

ٲَحْوالِنا وَٲُمُورِنا مَعْرِفَتَنا، وَلاَ تَکِلْنا إلی ٲَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ فَیَمُنَّ عَلَیْنا، وَتَفَضَّلْ

ہمیں بہترین معرفت عطا فرما ہمیں اپنی مخلوق میں سے کسی کے حوالے نہ فرما کہ وہ ہم پر احسان رکھے اور دنیا اور

عَلَیْنا بِجَمِیعِ حَوائِجِنا لِلدُّنْیا وَالاَْخِرَۃِ وَابْدَٲْ بِآبائِنا وَٲَبْنائِنا وَجَمِیعِ إخْوانِنَا

آخرت کی تمام ضرورتوں اور حاجتوں کیلئے ہم پر احسان فرما اورہم نے تجھ سے اپنے لیے جن چیزوں کاسوال کیا ہے ان کی عطا میں

الْمُؤْمِنِینَ فِی جَمِیعِ مَا سَٲَلْناکَ لاََِ نْفُسِنا یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ اَللّٰھُمَّ إنَّا نَسْٲَلُکَ

ہمارے پہلے بزرگوں، ہماری اولاد اور دینی بھائیوں کو بھی شامل فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے معبود! ہم سوالی ہیں

بِاسْمِکَ الْعَظِیمِ، وَمُلْکِکَ الْقَدِیمِ، ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَغْفِرَ لَنَا

بواسطہ تیرے عظیم نام اور تیری ازلی حکومت کے کہ تو محمد(ص) اور آل محمد(ص) پر رحمت فرما اور ہمارے سارے کے سارے گناہ

الذَّنْبَ الْعَظِیمَ، إنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الْعَظِیمَ إلاَّ الْعَظِیمُ ۔ اَللّٰھُمَّ وَہذا رَجَبٌ الْمُکَرَّمُ الَّذِی

بخش دے کیونکہ کثیر گناہوں کو بزرگتر ذات کے سوا کوئی نہیں بخش سکتا اے معبود! یہ عزت والا مہینہ رجب ہے جسے تو نے حرمت

ٲَکْرَمْتَنا بِہِ ٲَوَّلُ ٲَشْھُرِ الْحُرُمِ، ٲَکْرَمْتَنا بِہِ مِنْ بَیْنِ الاَُْمَمِ، فَلَکَ الْحَمْدُ یَا ذَا الْجُودِ

والے مہینوں میں اولیت دے کر ہمیں سرفراز کیا تو نے اس کے ذریعے ہمیں دوسری امتوں میں ممتاز کیا پس تیرے ہی لیے حمد ہے

وَالْکَرَمِ، فَٲَسْٲَلُکَ بِہِ وَبِاسْمِکَ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَجَلِّ الْاَکْرَمِ الَّذِی

اے عطا وبخشش کرنے والے پس تیرا سوالی ہوں بواسطہ اس ماہ کے اور تیرے بہت بڑے، بہت بڑے، بہت ہی بڑے نام کے جو

خَلَقْتَہُ فَاسْتَقَرَّ فِی ظِلِّکَ فَلا یَخْرُجُ مِنْکَ إلی غَیْرِکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ

روشن بزرگی والا ہے، اسے تونے خلق کیا وہ تیرے ہی زیر سایہ قائم ہے پس وہ تیرے ہاں سے دوسرے کی طرف نہیں جاتا بواسطہ اس

بَیْتِہِ الطَّاھِرِینَ، وَٲَنْ تَجْعَلَنا مِنَ الْعامِلِینَ فِیہِ بِطاعَتِکَ، وَالاَْمِلِینَ فِیہِ لِشَفاعَتِکَ ۔

کے سوالی ہوں کہ تو حضرت محمد(ص) اور ان کی پاکیزہ اہلبیت (ع)پررحمت فرما اور یہ کہ اس مہینے میں ہمیں اپنی فرمانبرداری میں رہنے والے اور

اَللّٰھُمَّ اھْدِنا إلَی سَوائِ السَّبِیلِ، وَاجْعَلْ مَقِیلَنا عِنْدَکَ خَیْرَ مَقِیلٍ، فِی

اپنی شفاعت کے امیدوار قرار دیاے معبود! ہمیں راہ راست کی ہدایت دے اور اپنے ہاں ہمارا قیام بہترین جگہ پر اپنے بلند

ظِلٍّ ظَلِیلٍ، وَمُلْکٍ جَزِیلٍ، فَ إنَّکَ حَسْبُنا وَ نِعْمَ الْوَکِیلُ ۔ اَللّٰھُمَّ اقْلِبْنا

سایہ اور اپنی عظیم حکومت میںقرار دے پس ضرور تو ہمارے لیے کافی اور بہترین سرپرست ہے اے معبود! ہمیں فلاح پانے اور

مُفْلِحِینَ مُنْجِحِینَ غَیْرَ مَغْضُوبٍ عَلَیْنا وَلاَ ضَالِّینَ بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

کامیابی والے بنادے نہ ہم پر غضب کیا جائے اورنہ ہم گمراہ ہوں واسطہ ہے تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُک بِعَزائِمِ مَغْفِرَتِکَ، وَبِواجِبِ رَحْمَتِکَ، السَّلامَۃَ مِنْ کُلِّ إثْمٍ،

اے معبود! میں سوال کرتا ہوںتیری یقینی بخشش اور تیری حتمی رحمت کے واسطے سے ہر گناہ سے بچائے رکھنے، ہر نیکی سے حصہ پانے،

وَالْغَنِیمَۃَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ وَالْفَوْزَ بِالْجَنَّۃِ وَالنَّجاۃَ مِنَ النَّارِ اَللّٰھُمَّ دَعاکَ الدَّاعُونَ وَدَعَوْتُکَ

جنت میں داخلے کی کامیابی اور جہنم سے نجات پانے کا اے معبود! دعا کرنیوالوں نے، تجھ سے دعا کی اور میں بھی دعا کرتاہوں سوال

وَسَٲَلَکَ السَّائِلُونَ وَسَٲَلْتُکَ وَطَلَبَ إلَیْکَ الطَّالِبُونَ وَطَلَبْتُ إلَیْکَ اَللّٰھُمَّ ٲَ نْتَ الثِّقَۃُ

کیا تجھ سے سوال کرنیوالوں نے، میں بھی سوالی ہوںتجھ سے طلب کیا طلب کرنیوالوں نے میں بھی تجھ سے طلب کرتا ہوں اے

وَالرَّجائُ، وَ إلَیْکَ مُنْتَھَیٰ الرَّغْبَۃِ فِی الدُّعائِ ۔ اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَاجْعَلِ

معبود! تو ہی میر اسہارہاور امیدگاہ ہے اور دعا میں تیری ہی طرف انتہائے رغبت ہے اے معبود! پس تو محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت

الْیَقِینَ فِی قَلْبِی وَالنُّورَ فِی بَصَرِی وَالنَّصِیحَۃَ فِی صَدْرِی وَذِکْرَکَ بِاللَّیْلِ

نازل فرما اور میرے دل میں یقین، میری آنکھوں میں نور، میرے سینے میں نصیحت، میری زبان پر رات دن اپنا ذکر و اذکار قرار دے

وَالنَّہارِ عَلَی لِسانِی وَرِزْقاً واسِعاً غَیْرَ مَمْنُونٍ وَلاَ مَحْظُورٍ فَارْزُقْنِی، وَبارِکْ لِی

کسی کے احسان اور کسی رکاوٹ کے بغیر زیادہ روزی دے پس جو رزق تونے مجھے دیا ا س میں میرے لیے برکت عطا کر اور میرے

فِیما رَزَقْتَنِی وَاجْعَلْ غِنایَ فِی نَفْسِی وَرَغْبَتِی فِیما عِنْدَکَ بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

دل کو سیر فرما اورجو تیرے پاس ہے اس میں رغبت دے واسطہ تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم کرنیوالے۔

اب سجدہ میں جائے اور سو مرتبہ کہے :

اَلْحَمْدُ ﷲِ الَّذِیْ ھَدٰانَا لِمَعْرِفَتِہٰ وَ خَصَّنَا بِوِلاَیَتِہٰ وَ وَفَّقَنَا لِطَاعِتہٰ شُکْراً شُکْراً

حمد ہے ا س خدا کیلئے جس نے اپنی معرفت میں ہماری رہنمائی کی اپنی سرپرستی میں خاص کیا اور اپنی اطاعت کی توفیق دی شکر ہے اس کا بہت شکر

پھر سجدے سے سر اٹھائے اور کہے :

اَللّٰھُمَّ إنِّی قَصَدْتُکَ بِحاجَتِی، وَاعْتَمَدْتُ عَلَیْکَ بِمَسْٲَلَتِی، وَتَوَجَّھْتُ إلَیْکَ بِٲَئمَّتِی

اے معبود! میں اپنی حاجت لیے تیری طرف آیا اور اپنے سوال میں تجھ پر بھروسہ کیا ہے میں اپنے اماموں(ع) اورسرداروں کے ذریعے

وَسادَتِی اَللّٰھُمَّ انْفَعْنا بِحُبِّھِمْ، وَٲَوْرِدْنا مَوْرِدَھُمْ، وَارْزُقْنا مُرافَقَتَھُمْ، وَٲَدْخِلْنَا

تیری طرف متوجہ ہوا اے معبود! ہمیں ان کی محبت سے نفع دے ان کے مقام تک پہنچا ہمیں ان کی رفاقت عطا کر اور ہمیں ان کے

الْجَنَّۃَ فِی زُمْرَتِھِمْ بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

ساتھ جنت میں داخل فرما واسطہ تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

سید(رح) نے فرمایا ہے کہ یہ دعا مبعث کے دن میں بھی پڑھی جائے۔

ستائیس رجب کا دن

یہ عیدوں میں سے بہت بڑی عید کا دن ہے کہ اسی دن حضور(ص) مبعوث بہ رسالت ہوئے اور اسی دن جبرائیل (ع)احکام رسالت کے ساتھ حضور پر نازل ہوئے ، اس دن کیلئے چند ایک عمل ہیں:

﴿۱﴾غسل کرنا۔

﴿۲﴾روزہ رکھنا، یہ دن سال بھر میں ان چار دنوں میں سے ایک ہے کہ جن میں روزہ رکھنے کی ایک خاص امتیازی حیثیت ہے، اور اس دن کا روزہ ستر سال کے روزے کا ثواب رکھتا ہے۔

﴿۳﴾کثرت سے درود شریف پڑھنا۔

﴿۴﴾حضرت رسول اللہ اور امیر المومنین کی زیارت کرنا۔

﴿۵﴾مصباح میں شیخ نے ذکر کیا ہے کہ ریان ابن صلت سے روایت ہے کہ جب امام محمد تقی بغداد میں تھے تو آپ پندرہ اور ستائیس رجب کا روزہ رکھتے اور آپ کے تمام متعلقین بھی روزہ رکھتے تھے۔ نیزحضرت نے ہمیں بارہ رکعت نمازپڑھنے کا حکم دیا تھا جس کی ہر رکعت میں الحمد کے بعد ایک سورہ پڑھے اور اس کے بعد سورہ حمد، توحید اور الفلق، الناس میں سے ہر ایک چار چار مرتبہ پڑھنے کے بعد چار مرتبہ کہتے:

لاَ إلہَ إلاَّاللّهُ واللّهُ ٲَکْبَرُ۔سُبْحَانَ اللّهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِِ وَلاَحَوْلَ وَلاَقُوَّۃَ إلاَّبِاللّهِ الْعَلِیّ الْعَظِیمِ

اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ بزرگتر ہے خدا پاک ہے اور حمد خدا ہی کیلئے ہے اور نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو خدائے بلند وبرتر سے ہے

چار مرتبہ اَﷲُ اَﷲُ رَبِّیْ لاَاُ شْرِکُ بِہٰ شَیْئاً اور چارمرتبہ لاَاُ شْرِکُ بِرَبِّیْ اَحَداً

وہ اللہ، وہی اللہ میر ارب ہے میں کسی چیز کو اسکا شریک نہیں بناتا میں کسی کو اپنے رب کا شریک نہیں گردانتا

﴿۶﴾شیخ نے جناب ابوالقاسم حسین بن روح (رح)سے روایت کی ہے کہ ستائیس رجب کو بارہ رکعت نماز پڑھے اور ہر دو رکعت کے بعد بیٹھے اور تشہد اور سلام کے بعد کہے:

الْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ وَ لِیٌّ

حمد خدا ہی کے لیے ہے جس نے کسی کو اپنا بیٹا نہیں بنا یا اور نہ ازلی سلطنت میںکوئی اس کا شریک ہے نہ وہ عاجز ہے کہ کوئی اس کا

مِنَ الذُّلِّ، وَکَبِّرْھُ تَکْبِیراً ۔ یَا عُدَّتِی فِی مُدَّتِی، یَا صاحِبِی فِی شِدَّتِی، یَا وَ لِیِّی فِی

مددگار ہو اور اس کی بڑائی بیان کرو بہت، بہت اے میری عمر میں میری آمادگی، اے سختی میں میرے ساتھی، اے نعمت میں میرے

نِعْمَتِی یَا غِیاثِی فِی رَغْبَتِی یَا نَجاحِی فِی حاجَتِی یَا حافِظِی فِی غَیْبَتِی یَا کافِیَّ

سرپرست، اے میری توجہ پر میرے فریاد رس، اے میریحاجت میں میری کامیابی، اے میری پوشیدگی میں میرے نگہبان، اے

فِی وَحْدَتِی، یَا ٲُ نْسِی فِی وَحْشَتِی، ٲَ نْتَ السَّاتِرُ عَوْرَتِی، فَلَکَ الْحَمْدُ، وَٲَ نْتَ

میری تنہائی میں میری کفایت، کرنے والے، اے میری تنہائی میں میرے انس تو ہی میرے عیب کا پردہ پوش ہے توحمد تیرے ہی لیے

الْمُقِیلُ عَثْرَتِی، فَلَکَ الْحَمْدُ، وَٲَ نْتَ الْمُنْعِشُ صَرْعَتِی، فَلَکَ الْحَمْدُ،

ہے اور تو ہی میری لغزش سے درگزر کرنے والا ہے حمد تیرے ہی لیے ہے تو ہی مجھے بے ہوشی سے ہوش میں لانے والا ہے پس حمد ہے

صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاسْتُرْ عَوْرَتِی، وَآمِنْ رَوْعَتِی، وَٲَقِلْنِی عَثْرَتِی،

تیرے لیے محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت فرما اور میرے عیب چھپا دے مجھے خوف سے بچائے رکھ میری خطا معاف فرما میرے جرم سے

وَاصْفَحْ عَنْ جُرْمِی وَتَجاوَزْ عَنْ سَیِّئاتِی فِی ٲَصْحابِ الْجَنَّۃِ وَعْدَ الصِّدْقِ الَّذِی

درگزر فرما میرے گناہ معاف کرکے مجھے اہل جنت میں سے قرار دے یہ وہ سچا وعدہ ہے

کانُوا یُوعَدُونَ

جو دنیا میں ان سے کیا جاتا ہے۔

اس نماز اور دعا کے بعد سورہ حمد، سورہ توحید، سورہ فلق، سورہ ناس، سورہ کافرون، سورہ قدر اور آیت الکرسی سات سات مرتبہ پڑھے۔ پھر سات مرتبہ کہے:

لاَ إلہَ إلاَّاللّهُ واللّهُ ٲَکْبَرُوَسُبْحَانَ اﷲ وَلاَحَوْلَ وَلاَقُوَّۃَ إلاَّبِاللّهِ پھر سات مرتبہ کہے اَﷲُ اَﷲُ رَبِّیْ

اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ بزرگتر ہے اورخدا پاک ہے نہیں کوئی حرکت اورقوت مگر وہی جو خدا سے ہے وہ اللہ ہی میرا رب ہے

لاَاُ شْرِکُ بِہٰ شَیْئاً

میں کسی چیز کو اس کاشریک نہیں بناتا

اس کے بعد جو بھی دعا پڑھنا چاہے وہ پڑھے۔

﴿۷﴾کتاب اقبال اور مصباح کے بعض نسخوں میں ستائیس رجب کے دن اس دعا کا پڑھنا مستحب قرار دیا گیا ہے:

یا مَنْ ٲَمَرَ بِالْعَفْوِ وَالتَّجاوُزِ، وَضَمَّنَ نَفْسَہُ الْعَفْوَ وَالتَّجاوُزَ، یَا مَنْ عَفا وَتَجاوَزَ

اے وہ جس نے عفو ودرگزر کا حکم دیا ہے اور خود کو عفو و درگزر کا ضامن قرار دیا ہے اے وہ جس نے معاف کیا اور درگزر

اعْفُ عَنِّی وَتَجاوَزْ یَا کَرِیمُ ۔ اَللّٰھُمَّ وَقَدْ ٲَکْدَی الطَّلَبُ، وَٲَعْیَتِ الْحِیلَۃُ وَالْمَذْھَبُ،

کی مجھے معافی دے اور درگزر فرما اے بزرگتر اے معبود! طلب نے مجھے مشقت میں ڈال دیا چارہ جوئی ختم اور

وَدَرَسَتِ الاَْمالُ، وَانْقَطَعَ الرَّجائُ إلاَّ مِنْکَ وَحْدَکَ لا شَرِیکَ لَکَ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَجِدُ

راستہ بند ہوگیا آرزوئیں پرانی ہوگئیں اور تیرے علاوہ ہر کسی سے امید ٹوٹ گئی ہے تو ہی یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں اے معبود! میں

سُبُلَ الْمَطالِبِ إلَیْکَ مُشْرَعَۃً، وَمَناھِلَ الرَّجائِ لَدَیْکَ مُتْرَعَۃً، وَٲَبْوابَ الدُّعائِ لِمَنْ

اپنے مقاصد کے راستے تیری طرف آتا ہوں اور امید کے سرچشمے تیرے پاس لبالب بھرے ہوئے ہیں اور جو تجھ سے دعا کرے

دَعاکَ مُفَتَّحَۃً، وَالاسْتِعانَۃَ لِمَنِ اسْتَعانَ بِکَ مُباحَۃً، وَٲَعْلَمُ ٲَ نَّکَ لِداعِیکَ بِمَوْضِعِ

اس کیلئے دعا کے دروازے کھلے ہوئے ہیں تجھ سے مد دمانگنے والے کے لیے تیری مدد عام ہے اور میں جانتا ہوں کہ بے شک تو

إجابَۃٍ، وَ لِلصَّارِخِ إلَیْکَ بِمَرْصَدِ إغاثَۃٍ، وَٲَنَّ فِی اللَّھْفِ إلی جُودِکَ وَالضَّمانِ

پکارنے والے کیلئے مرکزِ قبولیت ہے تو فریاد کرنے والے کے کیے دادرسی کا ٹھکا نہ ہے اور یقینا تیری عطا میں رغبت اور تیرے

بِعِدَتِکَ عِوَضاً مِنْ مَنْعِ الْباخِلِینَ وَمَنْدُوحَۃً عَمَّا فِی ٲَیْدِی الْمُسْتَٲْثِرِینَ، وَٲَ نَّکَ لاَ

وعدے پر اعتماد ہی ہے جو کنجوسوں کی طرف سے رکاوٹ کا مداوا اور مالداروں کے قبضے میں آئے ہوئے مال پر رنج سے بچانے

تَحْتَجِبُ عَنْ خَلْقِکَ إلاَّ ٲَنْ تَحْجُبَھُمُ الْاَعْمالُ دُونَکَ، وَقَدْ عَلِمْتُ ٲَنَّ ٲَ فْضَلَ زادِ

والاہے بے شک تو اپنی مخلوق سے اوجھل نہیں ہے مگر بات یہ ہے کہ ان کے برے اعمال نے ان کی آنکھوں پر پردہ ڈالا ہوا ہے اور

الرَّاحِلِ إلَیْکَ عَزْمُ إرادَۃٍ یَخْتارُکَ بِہا وَقَدْ ناجاکَ بِعَزْمِ الْاِرادَۃِ قَلْبِی، وَٲَسْٲَ لُک

میں جانتا ہوں کہ تیری طرف سفر کرنے والے کا بہترین زاد راہ تجھے پالینے کا پکا ارادہ ہی ہے بے شک یکسوئی کے ساتھ تیری یاد میں

بِکُلِّ دَعْوَۃٍ دَعاکَ بِہا راجٍ بَلَّغْتَہُ ٲَمَلَہُ، ٲَوْ صارِخٌ إلَیْکَ ٲَغَثْتَ صَرْخَتَہُ، ٲَوْ

لگا ہوا ہے اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ایسی دعا کے ذریعے جو کسی امیدوار نے کی اور قبول ہوئی یا ایسے فریادی کی سی فریاد جس کی

مَلْھُوفٌ مَکْرُوبٌ فَرَّجْتَ کَرْبَہُ، ٲَوْ مُذْنِبٌ خاطِیٌَ غَفَرْتَ لَہُ، ٲَوْ

تونے داد رسی کی ہے یااس رنجیدہ دکھی کی سی فریاد جس کی تکلیف تونے دور کی ہے یا ایسے خطاکار گنہگار کی سی پکار جسے تونے بخش دیا

مُعافیً ٲَ تْمَمْتَ نِعْمَتَکَ عَلَیْہِ، ٲَوْ فَقِیرٌ ٲَھْدَیْتَ غِناکَ إلَیْہِ، وَ لِتِلْکَ

ہے یاایسے با آرام جیسی دعا جسے تونے سب نعمتیں عطا کیں ہیں یا اس محتاج جیسی دعا جسے تونے دولت عطا کی ہے اور ایسی

الدَّعْوَۃِ عَلَیْکَ حَقٌّ وَعِنْدَکَ مَنْزِلَۃٌ إلاَّ صَلَّیْتَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَقَضَیْتَ

دعا جس نے تجھ پر اپنا حق پیدا کیا اور تیرے حضور گرامی ہوئی وہ یہی ہے کہ تو محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور دنیا و

حَوائِجِی حَوائِجَ الدُّنْیا وَالاَْخِرَۃِ، وَہذا رَجَبٌ الْمُرَجَّبُ الْمُکَرَّمُ الَّذِی ٲَکْرَمْتَنا بِہِ

آخرت میں میری تمام حاجات پوری فرما اور یہ ماہ رجب ہے کہ عزت شان والا ہے جس سے تونے ہمیں سرفراز کیا جو حرمت والے

ٲَوَّلُ ٲَشْھُرِ الْحُرُمِ ٲَکْرَمْتَنا بِہِ مِنْ بَیْنِ الاَُْمَمِ یَا ذَا الْجُودِ وَالْکَرَمِ فَنَسْٲَلُکَ بِہِ

مہینوں میں پہلا ہے اس سے تو نے ہمیں امتوں میں سے ممتاز کیا اے عطا وبخشش کے مالک پس میں سوالی ہوں اسکے واسطے سے اور

وَبِاسْمِکَ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ ، الْاَجَلِّ الْاَکْرَمِ الَّذِی خَلَقْتَہُ فَاسْتَقَرَّ فِی ظِلِّکَ

تیرے نام کے واسطے سے جو بہت بڑا، بہت بڑا، بہت بڑا ہے روشن تر اور بزرگی والا جسے تو نے خلق کیا پس وہ تیرے بلند سایہ میں

فَلا یَخْرُجُ مِنْکَ إلی غَیْرِکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ الطَّاھِرِینَ وَتَجْعَلَنا

ٹھہرا اور تیرے ہاں سے کسی اور کی طرف نہیں گیا میں سوالی ہوں کہ محمد(ص) پر اور ان کے پاکیزہ تر اہلبیت(ع) پر رحمت فرما اور ہمیں اپنی

مِنَ الْعامِلِینَ فِیہِ بِطاعَتِکَ وَالاَْمِلِینَ فِیہِ بِشَفاعَتِکَ اَللّٰھُمَّ وَاھْدِنا إلی سَوائِ السَّبِیلِ

فرمانبرداری پر کارمند اور اپنی شفاعت کا طلبگار اور امیدوار بنا دے اے معبود ہمیں راہ راست کیطرف ہدایت فرما اور ہماری روز مرہ

وَاجْعَلْ مَقِیلَنا عِنْدَکَ خَیْرَ مَقِیلٍ فِی ظِلٍّ ظَلِیلٍ فَ إنَّکَ حَسْبُنا وَ نِعْمَ الْوَکِیلُ

زندگی اپنی جناب سے بہترین زندگی قرار دے جو تیرے بلند ترین سایہ میں ہو پس تو ہمارے لئے کافی اور بہترین کام بنانے والا ہے

وَاَلسَّلاَمُ عَلَی عِبادِہِ الْمُصْطَفَیْنَ وَصَلَواتُہُ عَلَیْھِمْ ٲَجْمَعِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ وَبارِکْ لَنا فِی

اور سلام ہو خدا کے چنے ہوئے افراد پر اور ان سبھوں پر اس کی رحمت نازل ہو اے معبود! آج کا دن ہمارے لئے

یَوْمِنا ھذَا الَّذِی فَضَّلْتَہُ، وَبِکَرامَتِکَ جَلَّلْتَہُ، وَبِالْمَنْزِلِ الْعَظِیمِ الْاَعْلی ٲَنْزَلْتَہُ

مبارک فرما کہ جسے تو نے فضیلت دی اور اپنی مہربانی سے اس کو زیبائش دی اور اسے بلند تر مقام پر اتارا ہے اس دن میں

صَلِّ عَلَی مَنْ فِیہِ إلَی عِبادِکَ ٲَرْسَلْتَہُ، وَبِالْمَحَلِّ الْکَرِیمِ ٲَحْلَلْتَہُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَیْہِ

اس ذات پر رحمت فرما جسے تو نے اپنے بندوں کی طرف رسول (ص) بنا کر بھیجا اور اسے عزت والی جگہ پر اتاراہے اے معبود، آنحضرت(ص)

صَلاۃً دائِمَۃً تَکُونُ لَکَ شُکْراً، وَلَنا ذُخْراً، وَاجْعَلْ لَنا مِنْ ٲَمْرِنا یُسْراً،

پر رحمت فرما ہمیشہ کی رحمت کہ جو تیرے شکر کا موجب بنے اور ہمارے لئے ذخیرہ ہو اور ہمارے کاموں میں آسانی اور سہولت قرار دے

وَاخْتِمْ لَنا بِالسَّعادَۃِ إلی مُنْتَہی آجالِنا، وَقَدْ قَبِلْتَ الْیَسِیرَ مِنْ ٲَعْمالِنا، وَبَلَّغْتَنا

اور ہماری زندگیوں کو سعادت مندی و نیک بختی کے ساتھ انجام پر پہنچا اور تو نے کمتر اعمال کو شرف قبولیت بخشا ہے اور اپنی رحمت سے

بِرَحْمَتِکَ ٲَفْضَلَ آمالِنا إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ وَصَلَّی اللّهُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَسَلَّمَ

ہمیں اپنے مقاصد میں کامیاب کیا ہے بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور درود و سلام ہو محمد(ص) اور ان کی پاک و پاکیزہ آل(ع) پر۔

مولف کہتے ہیں کہ امام موسیٰ کاظم کو جب بغداد لے جا رہے تھے تو اس روز آپ نے یہ دعا پڑھی اور وہ ستائیس رجب کا دن تھا پس یہ دعا رجب کی خاص دعاؤں میں شمار ہوتی ہے ۔

﴿۸﴾ سید (رح) نے اقبال میں فرمایا ہے کہ 27/رجب کو یہ دعا پڑھے:اَللَّھُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِالنَجْل الْاَعْظَمِ .الخیہ دعا صفحہ نمبر 288 پر ذکر ہو چکی ہے

کفعمی کی روایت کے مطابق یہ دعا ستائیس رجب کی رات کو پڑھی جانے والی دعاؤں میں بھی ذکر ہوئی ہے۔جس کا ذکر صفحہ نمبر 287 پر ہو چکا ہے

رجب کا آخری دن

اس روز غسل کرنے کا حکم ہے اور اس دن کا روزہ رکھنا گذشتہ و آئندہ گناہوں کی معافی کا موجب ہے نیز اس دن نمازسلمان (ع)پڑھے کہ جس کا طریقہ یکم رجب کے اعمال میں گذر چکا ہے۔

 

 

 

فہرست مفاتیح الجنان

فہرست سورہ قرآنی

تعقیبات, دعائیں، مناجات

جمعرات اور جمعہ کے فضائل

جمعرات اور جمعہ کے فضائل
شب جمعہ کے اعمال
روز جمعہ کے اعمال
نماز رسول خدا ﷺ
نماز حضرت امیرالمومنین
نماز حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا
بی بی کی ایک اور نماز
نماز امام حسن
نماز امام حسین
نماز امام زین العابدین
نماز امام محمد باقر
نماز امام جعفر صادق
نماز امام موسیٰ کاظم
نماز امام علی رضا
نماز امام محمد تقی
نماز حضرت امام علی نقی
نماز امام حسن عسکری
نماز حضرت امام زمانہ (عج)
نماز حضرت جعفر طیار
زوال روز جمعہ کے اعمال
عصر روز جمعہ کے اعمال

تعین ایام ہفتہ برائے معصومین

بعض مشہور دعائیں

قرآنی آیات اور دعائیں

مناجات خمسہ عشرہ

ماہ رجب کی فضیلت اور اعمال

ماہ شعبان کی فضیلت واعمال

ماہ رمضان کے فضائل و اعمال

ماہ رمضان کے فضائل و اعمال
(پہلا مطلب)
ماہ رمضان کے مشترکہ اعمال
(پہلی قسم )
اعمال شب و روز ماہ رمضان
(دوسری قسم)
رمضان کی راتوں کے اعمال
دعائے افتتاح
(ادامہ دوسری قسم)
رمضان کی راتوں کے اعمال
(تیسری قسم )
رمضان میں سحری کے اعمال
دعائے ابو حمزہ ثمالی
دعا سحر یا عُدَتِیْ
دعا سحر یا مفزعی عند کربتی
(چوتھی قسم )
اعمال روزانہ ماہ رمضان
(دوسرا مطلب)
ماہ رمضان میں شب و روز کے مخصوص اعمال
اعمال شب اول ماہ رمضان
اعمال روز اول ماہ رمضان
اعمال شب ١٣ و ١٥ رمضان
فضیلت شب ١٧ رمضان
اعمال مشترکہ شب ہای قدر
اعمال مخصوص لیلۃ القدر
اکیسویں رمضان کی رات
رمضان کی ٢٣ ویں رات کی دعائے
رمضان کی ٢٧ویں رات کی دعا
رمضان کی٣٠ویں رات کی دعا

(خاتمہ )

رمضان کی راتوں کی نمازیں
رمضان کے دنوں کی دعائیں

ماہ شوال کے اعمال

ماہ ذیقعدہ کے اعمال

ماہ ذی الحجہ کے اعمال

اعمال ماہ محرم

دیگر ماہ کے اعمال

نوروز اور رومی مہینوں کے اعمال

باب زیارت اور مدینہ کی زیارات

مقدمہ آداب سفر
زیارت آئمہ کے آداب
حرم مطہر آئمہ کا اذن دخول
مدینہ منورہ کی زیارات
کیفیت زیارت رسول خدا ۖ
زیارت رسول خدا ۖ
کیفیت زیارت حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا
زیارت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا
زیارت رسول خدا ۖ دور سے
وداع رسول خدا ۖ
زیارت معصومین روز جمعہ
صلواة رسول خدا بزبان حضرت علی
زیارت آئمہ بقیع
قصیدہ ازریہ
زیارت ابراہیم بن رسول خدا ۖ
زیارت فاطمہ بنت اسد
زیارت حضرت حمزہ
زیارت شہداء احد
تذکرہ مساجد مدینہ منورہ
زیارت وداع رسول خدا ۖ
وظائف زوار مدینہ

امیرالمومنین کی زیارت

فضیلت زیارت علی ـ
کیفیت زیارت علی
پہلی زیارت مطلقہ
نماز و زیارت آدم و نوح
حرم امیر المومنین میں ہر نماز کے بعد کی دعا
حرم امیر المومنین میں زیارت امام حسین ـ
زیارت امام حسین مسجد حنانہ
دوسری زیارت مطلقہ (امین اللہ)
تیسری زیارت مطلقہ
چوتھی زیارت مطلقہ
پانچویں زیارت مطلقہ
چھٹی زیارت مطلقہ
ساتویں زیارت مطلقہ
مسجد کوفہ میں امام سجاد کی نماز
امام سجاد اور زیارت امیر ـ
ذکر وداع امیرالمؤمنین
زیارات مخصوصہ امیرالمومنین
زیارت امیر ـ روز عید غدیر
دعائے بعد از زیارت امیر
زیارت امیر المومنین ـ یوم ولادت پیغمبر
امیر المومنین ـ نفس پیغمبر
ابیات قصیدہ ازریہ
زیارت امیر المومنین ـ شب و روز مبعث

کوفہ کی مساجد

امام حسین کی زیارت

فضیلت زیارت امام حسین
آداب زیارت امام حسین
اعمال حرم امام حسین
زیارت امام حسین و حضرت عباس
(پہلا مطلب )
زیارات مطلقہ امام حسین
پہلی زیارت مطلقہ
دوسری زیارت مطلقہ
تیسری زیارت مطلقہ
چوتھی زیارت مطلقہ
پانچویں زیارت مطلقہ
چھٹی زیارت مطلقہ
ساتویں زیارت مطلقہ
زیارت وارث کے زائد جملے
کتب حدیث میں نااہلوں کا تصرف
دوسرا مطلب
زیارت حضرت عباس
فضائل حضرت عباس
(تیسرا مطلب )
زیارات مخصوص امام حسین
پہلی زیارت یکم ، ١٥ رجب و ١٥شعبان
دوسری زیارت پندرہ رجب
تیسری زیارت ١٥ شعبان
چوتھی زیارت لیالی قدر
پانچویں زیارت عید الفطر و عید قربان
چھٹی زیارت روز عرفہ
کیفیت زیارت روز عرفہ
فضیلت زیارت یوم عاشورا
ساتویں زیارت یوم عاشورا
زیارت عاشورا کے بعد دعا علقمہ
فوائد زیارت عاشورا
دوسری زیارت عاشورہ (غیر معروفہ )
آٹھویں زیارت یوم اربعین
اوقات زیارت امام حسین
فوائد تربت امام حسین

کاظمین کی زیارت

زیارت امام رضا

سامرہ کی زیارت

زیارات جامعہ

چودہ معصومین پر صلوات

دیگر زیارات

ملحقات اول

ملحقات دوم

باقیات الصالحات

مقدمہ
شب وروز کے اعمال
شب وروز کے اعمال
اعمال مابین طلوعین
آداب بیت الخلاء
آداب وضو اور فضیلت مسواک
مسجد میں جاتے وقت کی دعا
مسجد میں داخل ہوتے وقت کی دعا
آداب نماز
آذان اقامت کے درمیان کی دعا
دعا تکبیرات
نماز بجا لانے کے آداب
فضائل تعقیبات
مشترکہ تعقیبات
فضیلت تسبیح بی بی زہرا
خاک شفاء کی تسبیح
ہر فریضہ نماز کے بعد دعا
دنیا وآخرت کی بھلائی کی دعا
نماز واجبہ کے بعد دعا
طلب بہشت اور ترک دوزخ کی دعا
نماز کے بعد آیات اور سور کی فضیلت
سور حمد، آیة الکرسی، آیة شہادت اورآیة ملک
فضیلت آیة الکرسی بعد از نماز
جو زیادہ اعمال بجا نہ لا سکتا ہو وہ یہ دعا پڑھے
فضیلت تسبیحات اربعہ
حاجت ملنے کی دعا
گناہوں سے معافی کی دعا
ہر نماز کے بعد دعا
قیامت میں رو سفید ہونے کی دعا
بیمار اور تنگدستی کیلئے دعا
ہر نماز کے بعد دعا
پنجگانہ نماز کے بعد دعا
ہر نماز کے بعد سور توحید کی تلاوت
گناہوں سے بخشش کی دعا
ہرنماز کے بعد گناہوں سے بخشش کی دعا
گذشتہ دن کا ضائع ثواب حاصل کرنے کی دعا
لمبی عمر کیلئے دعا
(تعقیبات مختصر)
نماز فجر کی مخصوص تعقیبات
گناہوں سے بخشش کی دعا
شیطان کے چال سے بچانے کی دعا
ناگوار امر سے بچانے والی دعا
بہت زیادہ اہمیت والی دعا
دعائے عافیت
تین مصیبتوں سے بچانے والی دعا
شر شیطان سے محفوظ رہنے کی دعا
رزق میں برکت کی دعا
قرضوں کی ادائیگی کی دعا
تنگدستی اور بیماری سے دوری کی دعا
خدا سے عہد کی دعا
جہنم کی آگ سے بچنے کی دعا
سجدہ شکر
کیفیت سجدہ شکر
طلوع غروب آفتاب کے درمیان کے اعمال
نماز ظہر وعصر کے آداب
غروب آفتاب سے سونے کے وقت تک
آداب نماز مغرب وعشاء
تعقیبات نماز مغرب وعشاء
سونے کے آداب
نیند سے بیداری اور نماز تہجد کی فضیلت
نماز تہجد کے بعددعائیں اور اذکار

صبح و شام کے اذکار و دعائیں

صبح و شام کے اذکار و دعائیں
طلوع آفتاب سے پہلے
طلوع وغروب آفتاب سے پہلے
شام کے وقت سو مرتبہ اﷲاکبر کہنے کی فضیلت
فضیلت تسبیحات اربعہ صبح شام
صبح شام یا شام کے بعد اس آیة کی فضیلت
ہر صبح شام میں پڑھنے والا ذکر
بیماری اور تنگدستی سے بچنے کیلئے دعا
طلوع وغروب آفتاب کے موقعہ پر دعا
صبح شام کی دعا
صبح شام بہت اہمیت والا ذکر
ہر صبح چار نعمتوں کو یاد کرنا
ستر بلائیں دور ہونے کی دعا
صبح کے وقت کی دعا
صبح صادق کے وقت کی دعا
مصیبتوں سے حفاظت کی دعا
اﷲ کا شکر بجا لانے کی دعا
شیطان سے محفوظ رہنے کی دعا
دن رات امان میں رہنے کی دعا
صبح شام کو پڑھنی کی دعا
بلاؤں سے محفوظ رہنے کی دعا
اہم حاجات بر لانے کی دعا

دن کی بعض ساعتوں میں دعائیں

پہلی ساعت
دوسری ساعت
تیسری ساعت
چوتھی ساعت
پانچویں ساعت
چھٹی ساعت
ساتویں ساعت
آٹھویں ساعت
نویں ساعت
دسویں ساعت
گیارہویں ساعت
بارہویں ساعت
ہر روز وشب کی دعا
جہنم سے بچانے والی دعا
گذشتہ اور آیندہ نعمتوں کا شکر بجا لانے کی دعا
نیکیوں کی کثرت اور گناہوں سے بخشش کی دعا
ستر قسم کی بلاؤں سے دوری کی دعا
فقر وغربت اور وحشت قبر سے امان کی دعا
اہم حاجات بر لانے والی دعا
خدا کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والی دعا
دعاؤں سے پاکیزگی کی دعا
فقر وفاقہ سے بچانے والی دعا
چار ہزار گناہ کیبرہ معاف ہو جانے کی دعا
کثرت سے نیکیاں ملنے اور شر شیطان سے محفوظ رہنے کی دعا
نگاہ رحمت الہی حاصل ہونے کی دعا
بہت زیادہ اجر ثواب کی دعا
عبادت اور خلوص نیت
کثرت علم ومال کی دعا
دنیاوی اور آخروی امور خدا کے سپرد کرنے کی دعا
بہشت میں اپنے مقام دیکھنے کی دعا

دیگر مستحبی نمازیں

نماز اعرابی
نماز ہدیہ
نماز وحشت
دوسری نماز وحشت
والدین کیلئے فرزند کی نماز
نماز گرسنہ
نماز حدیث نفس
نماز استخارہ ذات الرقاع
نماز ادا قرض وکفایت از ظلم حاکم
نماز حاجت
نماز حل مہمات
نماز رفع عسرت(پریشانی)
نماز اضافہ رزق
نماز دیگر اضافہ رزق
نماز دیگر اضافہ رزق
نماز حاجت
دیگر نماز حاجت
دیگر نماز حاجت
دیگر نماز حاجت
دیگر نماز حاجت
نماز استغاثہ
نماز استغاثہ بی بی فاطمہ
نماز حضرت حجت(عج)
دیگر نماز حضرت حجت(عج)
نماز خوف از ظالم
تیزی ذہن اور قوت حافظہ کی نماز
گناہوں سے بخشش کی نماز
نماز دیگر
نماز وصیت
نماز عفو
(ایام ہفتہ کی نمازیں)
ہفتہ کے دن کی نماز
اتوار کے دن کی نماز
پیر کے دن کی نماز
منگل کے دن کی نماز
بدھ کے دن کی نماز
جمعرات کے دن کی نماز
جمعہ کے دن کی نماز

بیماریوں کی دعائیں اور تعویذات

بیماریوں کی دعائیں اور تعویذات
دعائے عافیت
رفع مرض کی دعا
رفع مرض کی ایک اوردعا
سر اور کان درد کا تعویذ
سر درد کا تعویذ
درد شقیقہ کا تعویذ
بہرے پن کا تعویذ
منہ کے درد کا تعویذ
دانتوں کے درد کا تعویذ
دانتوں کے درد کا تعویذ
دانتوں کے درد کا ایک مجرب تعویذ
دانتوں کے درد کا ایک اور تعویذ
درد سینے کا تعویذ
پیٹ درد کا تعویذ
درد قولنج کا تعویذ
پیٹ اور قولنج کے درد کا تعویذ
دھدر کا تعویذ
بدن کے ورم و سوجن کا تعویذ
وضع حمل میں آسانی کا تعویذ
جماع نہ کر سکنے والے کا تعویذ
بخار کا تعویذ
پیچش دور کرنے کی دعا
پیٹ کی ہوا کیلئے دعا
برص کیلئے دعا
بادی وخونی خارش اور پھوڑوں کا تعویذ
شرمگاہ کے درد کی دعا
پاؤں کے درد کا تعویذ
گھٹنے کے درد
پنڈلی کے درد
آنکھ کے درد
نکسیر کا پھوٹن
جادو کے توڑ کا تعویذ
مرگی کا تعویذ
تعویذسنگ باری جنات
جنات کے شر سے بچاؤ
نظر بد کا تعویذ
نظر بد کا ایک اور تعویذ
نظر بد سے بچنے کا تعویذ
جانوروں کا نظر بد سے بچاؤ
شیطانی وسوسے دور کرنے کا تعویذ
چور سے بچنے کا تعویذ
بچھو سے بچنے کا تعویذ
سانپ اور بچھو سے بچنے کا تعویذ
بچھو سے بچنے کا تعویذ

کتاب الکافی سے منتخب دعائیں

سونے اور جاگنے کی دعائیں

گھر سے نکلتے وقت کی دعائیں

نماز سے پہلے اور بعد کی دعائیں

وسعت رزق کیلئے بعض دعائیں

ادائے قرض کیلئے دعائیں

غم ،اندیشہ و خوف کے لیے دعائیں

بیماریوں کیلئے چند دعائیں

چند حرز و تعویذات کا ذکر

دنیا وآخرت کی حاجات کیلئے دعائیں

بعض حرز اور مختصر دعائیں

حاجات طلب کرنے کی مناجاتیں

بعض سورتوں اور آیتوں کے خواص

خواص با سور قرآنی
خواص بعض آیات سورہ بقرہ وآیة الکرسی
خواص سورہ قدر
خواص سورہ اخلاص وکافرون
خواص آیة الکرسی اورتوحید
خواص سورہ توحید
خواص سورہ تکاثر
خواص سورہ حمد
خواص سورہ فلق و ناس اور سو مرتبہ سورہ توحید
خواص بسم اﷲ اور سورہ توحید
آگ میں جلنے اور پانی میں ڈوبنے سے محفوظ رہنے کی دعا
سرکش گھوڑے کے رام کی دعا
درندوں کی سر زمین میں ان سے محفوظ رہنے کی دعا
تلاش گمشدہ کا دستور العمل
غلام کی واپسی کیلئے دعا
چور سے بچنے کیلئے دعا
خواص سورہ زلزال
خواص سورہ ملک
خواص آیہ الا الی اﷲ تصیر الامور
رمضان کی دوسرے عشرے میں اعمال قرآن
خواب میں اولیاء الہی اور رشتے داروں سے ملاقات کا دستور العمل
اپنے اندر سے غمزدہ حالت کو دور کرنے کا دستور العمل
اپنے مدعا کو خواب میں دیکھنے کا دستور العمل
سونے کے وقت کے اعمال
دعا مطالعہ
ادائے قرض کا دستور العمل
تنگی نفس اور کھانسی دور کرنے کا دستور العمل
رفع زردی صورت اور ورم کیلئے دستور العمل
صاحب بلا ومصیبت کو دیکھتے وقت کا ذکر
زوجہ کے حاملہ ہونے کے وقت بیٹے کی تمنا کیلئے عمل
دعا عقیقہ
آداب عقیقہ
دعائے ختنہ
استخارہ قرآن مجید اور تسبیح کا دستور العمل
یہودی عیسائی اور مجوسی کو دیکھتے وقت کی دعا
انیس کلمات دعا جو مصیبتوں سے دور ہونے کا سبب ہیں
بسم اﷲ کو دروزے پر لکھنے کی فضیلت
صبح شام بلا وں سے تحفظ کی دعا
دعائے زمانہ غیبت امام العصر(عج)
سونے سے پہلے کی دعا
پوشیدہ چیز کی حفاظت کیلئے دستور العمل
پتھر توڑنے کا قرآنی عمل
سوتے اور بیداری کے وقت سورہ توحید کی تلاوت خواص
زراعت کی حفاظت کیلئے دستور العمل
عقیق کی انگوٹھی کی فضیلت
نیسان کے دور ہونے جانے کی دعا
نماز میں بہت زیادہ نیسان ہونے کی دعا
قوت حافظہ کی دوا اور دعا
دعاء تمجید اور ثناء پرودرگار

موت کے آداب اور چند دعائیں

ملحقات باقیات الصالحات

ملحقات باقیات الصالحات
دعائے مختصراورمفید
دعائے دوری ہر رنج وخوف
بیماری اور تکلیفوں کو دور کرنے کی دعا
بدن پر نکلنے والے چھالے دور کرنے کی دعا
خنازیر (ہجیروں )کو ختم کرنے کیلئے ورد
کمر درد دور کرنے کیلئے دعا
درد ناف دور کرنے کیلئے دعا
ہر درد دور کرنے کا تعویذ
درد مقعد دور کرنے کا عمل
درد شکم قولنج اور دوسرے دردوں کیلئے دعا
رنج وغم میں گھیرے ہوے شخص کا دستور العمل
دعائے خلاصی قید وزندان
دعائے فرج
نماز وتر کی دعا
دعائے حزین
زیادتی علم وفہم کی دعا
قرب الہی کی دعا
دعاء اسرار قدسیہ
شب زفاف کی نماز اور دعا
دعائے رہبہ (خوف خدا)
دعائے توبہ منقول از امام سجاد