Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا، در حقیقت خد ا کی خاص مہربانیوں کی ابتدا اس کی آزمائشوں کی انتہا پر ہوتی ہے۔ مستدرک الوسائل حدیث2405

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

دسویں فصل --------------------- زیارت سامرہ

یہ فصل سامرہ میں مدفون ائمہ (ع)کی زیارت اور سرداب مطہرہ کے اعمال پر مشتمل ہے اور اس میں دو مقام میں۔

پہلا مقام

امام علی نقی و امام حسن عسکری کی زیارت

جب زائر سامرہ(سرمن رای) جائے اور وہاںان دو اماموں کی زیارت کرنا چاہے، تو پہلے غسل کرے پھر آرام و وقار کیساتھ چلے اور حرم کے دروازے پر کھڑے ہو کر وہ عام اذن دخول پڑھے جو باب زیارات کی دوسری فصل کے شروع میں ذکر ہو چکا ہے ،اسکے بعد حرم شریف میں داخل ہو کر ان دونوں اماموں کی یہ مشترکہ زیارت پڑھے جو سب زیارتوں میں سے صحیح تر ہے :

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمَا یَا وَلِیَّیِ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُما یَا حُجَّتَیِ اللّهِاَلسَّلَامُ عَلَیْکُما یَا نُورَیِ اللّهِ فِی

سلام ہو آپ دونوں پر اے اولیائے خدا، سلام ہو آپ دونوں پر اے حجت خدا، سلام ہو آپ دونوں پر جو زمین کی

ظُلُماتِ الْاََرْضِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُما یَا مَنْ بَدا لِلّٰہِ فِی شَٲْنِکُما ٲَتَیْتُکُما زائِراً عارِفاً بِحَقِّکُما

تاریکیوں میں خدا کے دو نور ہیں سلام آپ دونوں پر خدا نے جنکی شان ظاہر فرمائی آیا ہوں آپکی زیارت کرنے، آپکا حق پہچانتا ہوں

مُعادِیاً لاََِعْدائِکُما مُوالِیاً لاََِوْلِیَائِکُما مُؤْمِناً بِمَا آمَنْتُما بِہِ کافِراً بِما

آپ دونوں کے دشمنوں کا دشمن، آپکے دوستوں کا دوست ہوں ایمان رکھتا ہوں جس پر آپکا ایمان ہے اسکا انکار کرتا ہوں جس کا

کَفَرْتُما بِہِ مُحَقِّقاً لِمَا حَقَّقْتُما مُبْطِلاً لِمَا ٲَبْطَلْتُما ٲَسْٲَلُ اللّهَ رَبِّی

آپ انکار کرتے ہیں اس کو حق سمجھتا ہوں جسے آپ نے حق سمجھا اسکو جھٹلاتا ہوں جسے آپ نے جھٹلایا سوال کرتا ہوں اللہ سے جو میرا

وَرَبَّکُما ٲَنْ یَجْعَلَ حَظِّی مِنْ زِیارَتِکُمَا الصَّلاۃَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَٲَنْ یَرْزُقَنِی مُرافَقَتَکُما

اور آپکا پروردگار ہے یہ کہ وہ قرار دے آپکی زیارت میں میرا حصہ محمد(ص) اور انکی آل(ع) پر درود اور یہ کہ مجھے نصیب کرے آپ دونوں کی

فِی الْجِنانِ مَعَ آبائِکُمَا الصَّالِحِینَ وَٲَسْٲَلُہُ ٲَنْ یُعْتِقَ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ وَیَرْزُقَنِی شَفاعَتَکُما

جنت میں کہ آپکے صالح آبا کیساتھ نیز اس سے سوال کرتا ہوں کہ وہ میری گردن آگ سے آزاد کردے مجھے آپ دونوں کی شفاعت

وَمُصاحَبَتَکُما وَیُعَرِّفَ بَیْنِی وَبَیْنَکُما وَلاَ یَسْلُبَنِی حُبَّکُما وَحُبَّ آبائِکُمَا الصَّالِحِینَ

اور ہم نشینی عطا فرمائے اور میرے اور آپکے درمیان آشنائی پیدا کرے نیز مجھ سے آپ دونوں کی اور آپکے صالح آبا کی محبت واپس نہ لے

وَٲَنْ لاَ یَجْعَلَہُ آخِرَ الْعَھْدِ مِنْ زِیارَتِکُمَا وَیَحْشُرَنِی مَعَکُمَا فِی الْجَنَّۃِ بِرَحْمَتِہِ

اس زیارت کو میرے لئے آپ دونوں کی آخری زیارت نہ بنائے مجھ کو جنت میں آپ دونوں کے ساتھ ٹھہرائے اپنی رحمت سے

اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِی حُبَّھُمَا وَتَوَفَّنِی عَلَی مِلَّتِھِمَا۔ اَللّٰھُمَّ الْعَنْ ظَالِمِی آلِ مُحَمَّدٍ حَقَّھُمْ وَانْتَقِمْ

اے معبود مجھے ان دونوں کی محبت عطا کر اور ان کے دین پر وفات دے اے معبود آل محمد(ع) کا حق چھیننے والوں پر لعنت کر اور ان سے

مِنْھُمْ اَللّٰھُمَّ الْعَنِ الْاََوَّلِینَ مِنْھُمْ وَالْاَخِرِینَ وَضَاعِفْ عَلَیْھِمُ الْعَذَابَ وَابْلُغْ بِھِمْ وَبِٲَشْیَاعِھِمْ

اس ظلم کا بدلہ لے اے معبود ان میں سے پہلے اور آخری ظالم پر لعنت کر اور دگنا کر دے ان پر اپنا عذاب اور انکو اور انکے ساتھیوں کو

وَمُحِبِّیھِمْ وَمُتَّبِعِیھِمْ ٲَسْفَلَ دَرَکٍ مِنَ الْجَحِیمِ إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ۔ اَللّٰھُمَّ عَجِّلْ

انکے دوستوں کو اور انکے پیروکاروں کو دوزخ کے سب سے گہرے گڑھے میں پہنچا کہ یقینا تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اے معبود تیرا

فَرَجَ وَلِیِّکَ وَابْنِ وَلِیِّکَ وَاجْعَلْ فَرَجَنَا مَعَ فَرَجِہِ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

ولی جو تیرے ولی کا فرزند ہے اس کے ظہور میں جلدی کر اس کی کشائش میں ہماری بھی کشائش فرما اے سب سے زیادہ رحم والے ۔

اس کے بعد اپنے، اپنے والدین، اپنے بھائی بہنوں اور تمام مومنین و مومنات کیلئے جو بھی جائز دعائیں چاہے مانگے ،اس کے علاوہ جس قدر ہو سکے وہاں دعائیں اور مناجات کرے اگر ممکن ہو تو ان ضریحوں کے نزدیک دو رکعت نماز ادا کرے اگر یہاں نہ پڑھ سکے تو قریبی مسجد میں جاکر یہ نماز پڑھے اس کے بعد جو دعا بھی مانگے گا وہ قبول کی جائے گی وہ مسجد ان دونوں ائمہ(ع) یعنی امام علی نقی، امام حسن عسکری کے گھر کے قریب ہے ،جس میں وہ نماز پڑھا کرتے تھے ۔

مؤلف کہتے ہیں :جو زیارت ہم نے ابھی نقل کی ہے یہ کامل الزیارات کی روایت کے مطابق ہے اور شیخ محمد بن المشہدی، شیخ مفید اور شہید نے بھی معمولی اختلاف کے ساتھ اپنی کتب مزار میں درج کیا ہے انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ جملہ ’’فِی الْجَنَّۃِ بِرَحْمَتِہٰ‘‘ کے بعد خود کو ان دونوں قبروں کیساتھ لپٹائے ان پر بوسہ دے اور اپنے دونوں رخسار باری باری ان قبروں پر رکھے پھر سر اوپر اٹھائے اور یہ پڑھے: اَللَّھُمَّ اُرْزُقْنِیْ حُبُّھُمْ وَتَوَّفَنِیْ عَلیٰ مِلَّتِھِمْ اور زیارت کے آخر تک کے باقی جملے بھی پڑھے انہوں نے یہ بھی فرمایا ہے کہ زیارت کے بعد سرہانے کیطرف کھڑے ہو کر دو دو کر کے چار رکعت نماز زیارت پڑھے پھرچاہے تو وہاں اور بھی نمازیں پڑھے :

واضح رہے کہ یہ دونوں ائمہ(ع) اپنے گھر میں دفن ہیں اس گھر کا ایک دروازہ تھا جو بعض اوقات شیعوں اور محبوں کی خاطر کھولا جاتا تھا اور وہ ان دونوں قبور کی زیارت کرتے تھے اور اکثر اوقات اس جالی سے بھی زیارت کی جاتی تھی جو سامنے کی دیوار میں لگی ہوئی تھی کیونکہ وہ دروازہ بند رکھا جاتا تھا ،اسی سابقہ حدیث کی ابتدا میں یہ ذکر آیا ہے کہ غسل کرنے کے بعد اگر ممکن ہو تو اندر جا کر زیارت کرے بصورت دیگر اسی جالی سے ہی سلام پیش کرے جو قبر کے سامنے کی دیوار میں ہے جالی سے زیارت کرنے والے کو چاہیے کہ نماز زیارت نزدیک والی مسجد میں ادا کرے تاہم یہ بہت پہلے کی صورت حال تھی چنانچہ بعدمیں شیعان علی(ع) نے ہمت سے کام لیا اور اس گھر کی قدیمی عمارت کو گرا کر اسکی بجائے گنبد، محراب اور کشادہ ایوان تعمیر کردیئے نیز مذکورہ مسجد کو حرم میں شامل کرکے اسے بھی حرم کا ایک حصہ بنادیا ،آج کل اس مسجد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ضریح مبارک کی پشت کی جانب جو مستطیل عمارت بنی ہوئی تھی وہ مسجد اسی جگہ پر ہوتی تھی بہرحال اب زائرین کو نماز اور زیارت میں پہلے کیطرح ادھر ادھر نہیں جانا پڑتا اور وہ جہاں چاہیں نماز زیارت بجالا سکتے ہیں۔

ان دونوں ائمہ(ع) کیلئے الگ الگ زیارتیں بھی منقول ہیں اگر کوئی زائر اس کیلئے آمادہ ہو تو یہاں زیارت جامعہ کبیرہ پڑھنی چاہیے جو آئندہ صفحات میں نقل کی جائے گی اس زیارت کے جملوں میں ائمہ(ع) کی بزرگی و بڑائی کا ذکر اور انکی بندگی کا اقرار موجود ہے نیز یہ زیارت امام علی نقی سے صادر شدہ ہے علاوہ ازیں سید ابن طاؤس نے مصباح الزائرین میں ان دونوں ائمہ(ع) کیلئے الگ الگ مفصل زیارت مع صلوات اور مخصوص دعا کے ساتھ نقل کی ہے لہذا ہم بھی فوائد اور ثواب کثیرہ کے پیش نظر وہ زیارتیں یہاں درج کیے دیتے ہیں سید ابن طاؤس نے فرمایا ہے کہ زائرین جب سرمن رای (سامرہ)پہنچیں تو سب سے پہلے غسل کریں پاکیزہ لباس پہنیں اور پھر وقار کے ساتھ زیارت کیلئے روانہ ہوں جب حرم شریف کے دروازے پر پہنچیں تو وہاں کھڑے ہو کر اندر داخل ہونے کی اجازت طلب کرتے ہوئے یہ پڑھیں :

أَٲَدْخُلُ یَا نَبِیَّ اللّهِ ٲَٲَدْخُلُ یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ٲَٲَدْخُلُ یَا فاطِمَۃُ الزَّھْرائُ سَیِّدَۃَ نِسائِ الْعالَمِینَ

کیا میں اندر آجاؤں اے خدا کے نبی(ص) کیا میں اندر آجاؤں اے مومنوں کے امیر(ع) کیا میں اندر آجاؤں اے سیدہ فاطمہ زہرا (ع)اے تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار

ٲَٲَدْخُلُ یَا مَوْلایَ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ ٲَٲَدْخُلُ یَا مَوْلایَ الْحُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ ٲَٲَدْخُلُ یَا مَوْلایَ

کیا میں اندر آجاؤں اے میرے آقا حسن ابن علی (ع)کیا میں اندر آجاؤں اے میرے آقا حسین ابن علی (ع)کیا میں اندر آجاؤں اے میرے آقا

عَلِیَّ بْنَ الْحُسَیْنِ ٲَٲَدْخُلُ یَا مَوْلایَ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ ٲَٲَدْخُلُ یا مَوْلایَ جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ

علی ابن الحسین(ع) کیا میں اندر آجاؤں اے میرے آقا محمد ابن علی(ع) کیا میں اندر آجاؤں اے میرے آقا جعفر ابن محمد(ع)

ٲَٲَدْخُلُ یَا مَوْلایَ مُوسَی بْنَ جَعْفَرٍ ٲَٲَدْخُلُ یَا مَوْلایَ عَلِیَّ بْنَ مُوسَی ٲَٲَدْخُلُ یَا مَوْلایَ

کیا میں اندر آجاؤں اے میرے آقاموسٰی ابن جعفر(ع) کیا میں اندر آجاؤں اے میرے آقاعلی بن موسٰی(ع) کیا میں اندر آجاؤں اے میرے آقا

مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ ٲَٲَدْخُلُ یَا مَوْلایَ یَا ٲَبَا الْحَسَنِ عَلِیَّ بْنَ مُحَمَّدٍ ٲَٲَدْخُلُ یَا مَوْلایَ یَا ٲَبا

محمد ابن علی(ع) کیا میں اندر آجاؤں اے میرے آقااے ابولحسن علی ابن محمد (ع)کیا میں اندر آجاؤں اے میرے آقا ابو

مُحَمَّدٍ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ ٲَٲَدْخُلُ یَا مَلائِکَۃَ اللّهِ الْمُوَکَّلِینَ بِہذَا الْحَرَمِ الشَّرِیفِ۔

محمد حسن ابن علی(ع) کیا میں اندر آجاؤں اے خدا کے فرشتو کہ جو اس حرم شریف پر مقرر کیے گئے ہو ۔

زیارت امام علی نقی

اس کے بعد حرم کے اندر داخل ہو جائے مگر داخل ہوتے ہوئے پہلے دایاں پاؤں اندر رکھے پھر امام علی نقیکی ضریح پاک کی طرف منہ کرئے، پشت قبلے کی جانب کرکے کھڑا ہو جائے اور سو مرتبہ کہے :

اللّهُ ٲکْبَر پھر آپ کیلئے یہ زیارت پڑھے: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبَا الْحَسَنِ عَلِیَّ بن مُحَمَّدٍ الزَّکِیَّ

خدا بزرگتر ہے آپ پر سلام ہو اے ابولحسن علی ابن محمد(ع) آپ پاک، ہدایت یافتہ

الرَّاشِدَ النُّورَ الثَّاقِبَ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکَاتُہُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفِیَّ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا

اور چمکتا ہوا نور ہیں آپ پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں آپ پر سلام ہو اے خدا کے برگزیدہ آپ پر سلام ہو اے

سِرَّ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبْلَ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا آلَاللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خِیَرَۃَ اللّهِ

خدا کے راز دان سلام ہو آپ پر اے خدا کی مضبوط رسی آپ پر سلام ہو اے خدا کے پیارے آپ پر سلام ہو اے خدا کے چنے ہوئے

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفْوَۃَ اللّهِاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَمِینَ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَقَّ اللّهِ

آپ پر سلام ہو اے خدا کے برگزیدہ آپ پر سلام ہو اے خدا کے امانتدار سلام ہو آپ پر اے خدا کے بھیجے ہوئے حق

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نُورَ الْاَنوَارِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَازَیْنَ الْاََبْرَارِ

آپ پر سلام ہو اے خدا کے حبیب آپ پر سلام ہو اے روشنیوں کی روشنی آپ پر سلام ہو اے نیکوں کی زینت

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَلِیلَ الْاََخْیَارِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاعُنْصُرَ الْاََطْہارِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا

آپ پر سلام ہو اے نیکوکاران آپ پر سلام ہو اے جزو پاکاں آپ پر سلام ہو اے

حُجَّۃَ الرَّحْمٰنِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارُکْنَ الْاِیمانِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلَی الْمُؤْمِنِینَ

خدائے رحمن کی حجت آپ پر سلام ہو اے جزو ایمان آپ پر سلام ہو اے مومنوں کے مولا

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ الصَّالِحِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یا عَلَمَ الْھُدَیٰ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا

آپ پر سلام ہو اے نیکوں کے مددگار آپ پر سلام ہو اے نشان ہدایت آپ پر سلام ہو اے

حَلِیفَ التُّقی اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَمُودَ الدِّینِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ خَاتَمِ النَّبِیِّینَ اَلسَّلَامُ

تقوی کے ساتھی آپ پر سلام ہو اے دین کے ستون آپ پر سلام ہو اے خاتم انبیا کے فرزند آپ پر

عَلَیْکَ یَابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَۃَ الزَّھْرائِ سَیِّدَۃِ نِسَائِ الْعالَمِینَ

سلام ہو اے اوصیا کے سردار کے فرزند آپ پر سلام ہو اے فاطمہ زہرا(ع) کے فرزند جو زنان عالم کی سردار ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْاََمِینُ الْوَفِیُّ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْعَلَمُ الرَّضِیُّ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

آپ پر سلام ہو کہ آپ باوفا اور امانتدار ہیں آپ پر سلام ہوکہ آپ پسندیدہ نشان ہیں آپ پر سلام ہو

ٲَیُّھَا الزَّاھِدُ التَّقِیُّ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْحُجَّۃُ عَلَی الْخَلْقِ ٲَجْمَعِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا

کہ آپ سیر چشم پرہیزگار ہیں آپ پر سلام ہوکہ آپ ساری مخلوق پر خدا کی حجت ہیں آپ پر سلام ہوکہ آپ

التَّالِی لِلْقُرْآنِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْمُبَیِّنُ لِلْحَلالِ مِنَ الْحَرامِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا

عظیم قرآن خوان ہیں آپ پر سلام ہوکہ آپ حلال و حرام کو بیان کر نے والے ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ

الْوَلِیُّ النَّاصِحُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الطَّرِیقُ الْواضِحُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا النَّجْمُ اللاَّئِحُ

خیر خواہ اور مددگار ہیں آپ پر سلام ہوکہ آپ واضح راستہ ہیں آپ پر سلام ہوکہ آپ چمکتا ستارہ ہیں

ٲَشْھَدُ یَا مَوْلایَ یَا ٲَبَا الْحَسَنِ ٲَنَّکَ حُجَّۃُ اللّهِ عَلَی خَلْقِہِ وَخَلِیفَتُہُ فِی بَرِیَّتِہِ وَٲَمِینُہُ فِی

میں گواہ ہوں اے میرے آقا اے ابوالحسن(ع) کہ آپ خلق خدا پر اس کی حجت، اس کی مخلوق پر اس کے خلیفہ، اس کے شہروں میں

بِلادِھِ وَشَاھِدُھُ عَلَی عِبَادِھِ وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ کَلِمَۃُ التَّقْوَی وَبَابُ الْھُدَیٰ وَالْعُرْوَۃُ الْوُثْقیٰ

اسکے نمائندہ اور اس کے بندوں پر اس کے گواہ ہیں میں گواہ ہوں کہ آپ روح پرہیزگاری، ہدایت کے دروازہ، مضبوط ترین وسیلہ

وَالْحُجَّۃُ عَلَی مَنْ فَوْقَ الْاََرْضِ وَمَنْ تَحْتَ الثَّرَی وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ الْمُطَہَّرُ مِنَ الذُّنُوبِ

اور حجت ہیں ہر چیز پر جو زمین کے اوپر اور جو اس کے نیچے ہے میں گواہ ہوں اس پر کہ آپ گناہ و خطا سے پاک،

الْمُبَرَّٲُ مِنَ الْعُیُوبِ وَالْمُخْتَصُّ بِکَرامَۃِ اللّهِ وَالْمَحْبُوُّ بِ حُجَّۃِ اللّهِ وَالْمَوْھُوبُ لَہُ کَلِمَۃُ اللّهِ

نقص و عیب سے بری، خدا کی دی ہوئی بزرگی میں خاص، خدا کی طرف سے حجت اور خدا کے کلام سے مشرف ہیں

وَالرُّکْنُ الَّذِی یَلْجَٲُ إلَیْہِ الْعِبادُ وَتُحْیی بِہِ الْبِلادُ وَٲَشْھَدُ یَا مَوْلایَ ٲَنِّی بِکَ وَبِآبائِکَ

آپ وہ ستون ہیں کہ لوگ جس کی پناہ لیتے ہیں اور شہر جس سے آباد رہتے ہیں میں گواہ ہوں اے میرے آقا میں آپ پر، آپ کے بزرگوں پر

وَٲَبْنَائِکَ مُوقِنٌ مُقِرٌّ وَلَکُمْ تَابِعٌ فِی ذَاتِ نَفْسِی وَشَرَائِعِ دِینِی وَخَاتِمَۃِ عَمَلِی وَمُنْقَلَبِی

اور فرزندوں پر اعتقاد رکھتا ہوں میں تابع ہوں آپ کا اپنی ذات میں، دینی احکام میں، اپنے عمل کے انجام میں اور لوٹ کر جانے کی

وَمَثْوَایَ وَٲَنِّی وَلِیٌّ لِمَنْ وَالاکُمْ وَعَدُوٌّلِمَنْ عَادَاکُمْ مُؤْمِنٌ بِسِرِّکُمْ وَعَلانِیَتِکُمْ وَٲَوَّلِکُمْ

جگہ میں اور میں دوست ہوں آپکے دوستوں کا اور دشمن ہوں آپکے دشمنوں کا، ایمان رکھتا ہوں آپ کے باطن و ظاہر پر اور آپ کے

وَآخِرِکُمْ بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکاتُہُ۔

اوّل و آخر پر قربان آپ پر میرے ماں باپ اور آپ پر سلام ہو خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں۔

پھر قبر مبارک پر بوسہ دے پہلے دایاں پھر بایاں رخسار اس پر رکھے، اس کے بعد کھڑے ہو کر کہے:

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَصَلِّ عَلَی حُجَّتِکَ الْوَفِیِّ وَوَلِیِّکَ الزَّکِیِّ وَٲَمِینِکَ

اے معبود محمد(ص) و آل محمد(ع) پر رحمت نازل فرما اور اپنی اس باوفا حجت اور اپنے اس پاکباز ولی پر رحمت فرما، اپنے پسندیدہ

الْمُرْتَضی وَصَفِیِّکَ الْھَادِی وَصِرَاطِکَ الْمُسْتَقِیمِ وَالْجَادَّۃِ الْعُظْمیٰ وَالطَّرِیقَۃِ الْوُسْطیٰ

امانتدار اور باصفا رہبر پر رحمت کر، اپنے مقرر کردہ سیدھے راستے پر رحمت کر ،عظیم تر شاہراہ اور راہ و روشِ عدل پر رحمت کر ،کہ جو

نُورِ قُلُوبِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَلِیِّ الْمُتَّقِینَ وَصاحِبِ الْمُخْلِصِینَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ

مومنوں کے دلوں کی روشنی، پرہیزگاروں کے دوست اور خلوص والوں کے ہمدم ہیں اے معبود رحمت نازل فرما ہمارے آقا محمد(ص)

وَٲَھْلِ بَیْتِہِ وَصَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الرَّاشِدِ الْمَعْصُومِ مِنَ الزَّلَلِ وَالطَّاھِرِ

اور انکے خاندان پر اور امام علی(ع) نقی(ع) بن امام محمد تقی(ع) پر رحمت فرما جو ہدایت والے، خطا ولغزش سے محفوظ، پریشان خیالی سے پاک سب

مِنَ الْخَلَلِ وَالْمُنْقَطِعِ إلَیْکَ بِالْاََمَلِ الْمَبْلُوِّ بِالْفِتَنِ وَالْمُخْتَبَرِ بِالْمِحَنِ وَالْمُمْتَحَنِ بِحُسْنِ

سے پاک، سب سے کٹ کر تیری آرزو رکھنے والے، آزمائشوں میں پڑنے والے، مشکلوں میں گھرنے

الْبَلْوَیٰ وَصَبْرِ الشَّکْوَیٰ مُرْشِدِ عِبَادِکَ وَبَرَکَۃِ بِلادِکَ وَمَحَلِّ رَحْمَتِکَ

والے، سختیوں میں آزمائے ہوئے اور رنج میں صبر کرنے والے امام تیرے بندوں کے رہبر، تیرے شہروں کی برکت، تیری رحمت کی

وَمُسْتَوْدَعِ حِکْمَتِکَ وَالْقَائِدِ إلَی جَنَّتِکَ الْعَالِمِ فِی بَرِیَّتِکَ وَالْھَادِی فِی خَلِیقَتِکَ

قرار گاہ، تیری حکمت کے حامل، تیری جنت میں لے جانے والے، تیری مخلوق میں صاحب علم اور تیری خلق کے رہنما ہیں

الَّذِی ارْتَضَیْتَہُ وَانْتَجَبْتَہُ وَاخْتَرْتَہُ لِمَقَامِ رَسُولِکَ فِی ٲُمَّتِہِ وَٲَلْزَمْتَہُ حِفْظَ شَرِیعَتِہِ فَاسْتَقَلَّ

کہ جن کو تو نے پسند فرمایا، برگزیدہ بنایا اور امت رسول(ص) میں ان کا جانشین قرار دیا اور ان کی شریعت کا ذمہ دار ٹھہرایا پس انہوں نے

بِٲَعْبَائِ الْوَصِیَّۃِ ناھِضاً بِھَا وَمُضْطَلِعاً بِحَمْلِہا لَمْ یَعْثُرْ فِی مُشْکِلٍ وَلاَ ھَفَا فِی مُعْضِلٍ بَلْ

وصیت کا بار اٹھا لیا اور اسے بلند کیا اور وہ اسے اٹھانے کی طاقت بھی رکھتے تھے کسی مسئلہ میں غلطی نہ کی اور کسی الجھن میں عاجز نہ ہوئے بلکہ

کَشَفَ الْغُمَّۃَ وَسَدَّ الْفُرْجَۃَ وَٲَدَّیٰ الْمُفْتَرَضَ۔ اَللّٰھُمَّ فَکَما ٲَقْرَرْتَ ناظِرَ نَبِیِّکَ بِہِ فَرَقِّہِ

ہر پردہ ہٹایا، ہر رخنہ بند کیا اور ہر ذمہ داری پوری فرمائی اے معبود جس طرح تو نے ان کو اپنے نبی(ص) کی آنکھوں کا نور بنایا پس انہیں بلند

دَرَجَتَہُ وَٲَجْزِلْ لَدَیْکَ مَثُوبَتَہُ وَصَلِّ عَلَیْہِ وَبَلِّغْہُ مِنَّا تَحِیَّۃً وَسَلاماً وَآتِنا مِنْ لَدُنْکَ فِی

درجہ بھی دے انہیں اپنے حضور ثواب کثیر عطا کران پر رحمت کر ہماری طرف سے انکو درود و سلام پہنچا اور انکی محبت کے ذریعے ہم پر

مُوالاتِہٰ فَضْلاً وَ إحْساناً وَمَغْفِرَۃً وَرِضْواناً إنَّکَ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیمِ۔اس کے بعد نماز زیارت

فضل و احسان فرما ہمیں بخش دے اور ہم سے راضی ہو جا کہ یقینا تو بڑا ہی فضل کرنے والا ہے ۔

بجالائے پھر یہ کہے: یَا ذَا الْقُدْرَۃِ الْجامِعَۃِ وَالرَّحْمَۃِ الْواسِعَۃِ وَالْمِنَنِ الْمُتَتابِعَۃِ وَالْاَلائِ

اے تمام تر قدرت کے مالک وسیع رحمت والے، لگاتار احسان کرنے والے، پے درپے

الْمُتَوَاتِرَۃِ وَالْاََیادِی الْجَلِیلَۃِ وَالْمَواھِبِ الْجَزِیلَۃِ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِینَ

عطا کرنے والے، بڑی بڑی نعمتوں کے مالک اور بھاری انعام دینے والے محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما جو سچے ہیں

وَٲَعْطِنِی سُؤْلِی وَاجْمَعْ شَمْلِی وَلُمَّ شَعَثِی وَزَکِّ عَمَلِی وَلاَ تُزِغْ قَلْبِی بَعْدَ إذْ

اور میری مراد پوری کر، مجھے سکون بخش، پریشانی دور کر اور میرے عمل کو پاک فرما نیز میرے دل کو ٹیڑھا نہ ہونے دے جب مجھے

ھَدَیْتَنِی وَلاَ تُزِلْ قَدَمِی وَلاَ تَکِلْنِی إلَی نَفْسِی طَرْفَۃَ عَیْنٍ ٲَبَداً وَلاَ تُخَیِّبْ طَمَعِی وَلاَ تُبْدِ

ہدایت دے دی ہے، میرے قدم نہ اکھڑنے دے، مجھے ایک لمحہ بھر بھی اپنے نفس پر نہ چھوڑ نا، مجھے بری خواہش سے بچا، میری چھپی

عَوْرَتِی وَلاَ تَھْتِکْ سِتْرِی وَلاَ تُوحِشْنِی وَلاَ تُؤْیِسْنِی وَکُنْ بِی رَؤُوفاً رَحِیماً وَاھْدِنِی

باتیں ظاہر نہ کر، میرا پردہ فاش نہ ہونے دے، مجھے خوفزدہ نہ کر اور ناامید نہ ہونے دے مجھ پر نرمی اور مہربانی فرما مجھے ہدایت دے

وَزَکِّنِی وَطَہِّرْنِی وَصَفِّنِی وَاصْطَفِنِی وَخَلِّصْنِی وَاسْتَخْلِصْنِی وَاصْنَعْنِی وَاصْطَنِعْنِی

اور پاک و صاف رکھ مجھے پسندیدہ بنا اور اپنا بنالے مخلص بنا اور نجات عطا فرما مجھے نیک بنا اور خاص کر

وَقَرِّبْنِی إلَیْکَ وَلاَ تُباعِدْنِی مِنْکَ وَالْطُفْ بِی وَلاَتَجْفُنِی وَٲَکْرِمْنِی وَلاَ تُھِنِّی وَمَا

مجھے اپنا قرب عطا کر اور خود سے دور نہ کر مجھ پر مہربانی فرما اور سختی نہ کر مجھے عزت دے اور خوار نہ کر جو کچھ میں نے

ٲَسْٲَلُکَ فَلاَ تَحْرِمْنِی وَمَا لاٲَسْٲَلُکَ فَاجْمَعْہُ لِی بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

مانگا ہے اس سے محروم نہ رکھ جو تجھ سے مانگا ہے وہ عطا فرما اپنی رحمت کے واسطے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

وٲَسْٲَلُکَ بِحُرْمَۃِ وَجْھِکَ الْکَرِیمِ وَبِحُرْمَۃِ نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ

میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری کریم ذات کے واسطے سے، تیرے نبی محمد(ص) کے واسطے سے کہ، ان پر اور انکی آل(ع) پر تیری رحمتیں ہوں

وَبِحُرْمَۃِ ٲَھْلِ بَیْتِ رَسُولِکَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیٍّ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ وَعَلِیٍّ وَمُحَمَّدٍ

تیرے رسول(ص) کے اہل بیت(ع) کے واسطے سے کہ وہ ہیں امیر المؤمنین علی(ع)، حسن(ع)، حسین(ع)، علی(ع)، محمد(ع)،

وَجَعْفَرٍ وَمُوسی وَعَلِیٍّ وَمُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ وَالْحَسَنِ وَالْخَلَفِ الْباقِی صَلَواتُکَ وَبَرَکاتُکَ

جعفر(ع)، موسیٰ(ع)،علی(ع)، محمد(ع)، علی(ع)، حسن(ع) اور خلف باقی و قائم (عج)ان پر تیری رحمتیں اور برکتیں ہوں

عَلَیْھِمْ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَیْھِمْ ٲَجْمَعِینَ وَتُعَجِّلَ فَرَجَ قائِمِھِمْ بِٲَمْرِکَ وَتَنْصُرَھُ وَتَنْتَصِرَ بِہِ

کہ تو ان سب پر رحمت نازل فرما اور اپنے حکم سے قائم کے ظہور میں جلدی کر، ان کی مدد فرما، ان کے ذریعے اپنے دین کی نصرت کر،

لِدِینِکَ وَتَجْعَلَنِی فِی جُمْلَۃِ النَّاجِینَ بِہِ وَ الْمُخْلِصِینَ فِی طاعَتِہِ وٲَسْٲَلُکَ بِحَقِّھِمْ لَمَّا

مجھے ان کے پیروکاروں اور ان کے سچے فرمانبرداروں میں قرار دے۔ میں سوال کرتا ہوں تجھ سے ان کے حق کے واسطے سے میری

اسْتَجَبْتَ لِی دَعْوَتِی وَقَضَیْتَ لِی حاجَتِی وَٲَعْطَیْتَنِی سُؤْلِی وَکَفَیْتَنِی مَا ٲَھَمَّنِی مِنْ ٲَمْرِ

دعا قبول کر، میری حاجت پوری فرما،جو مانگا ہے عطا کر، جس کا ڈر ہے اس میں مدد فرما، دنیا و آخرت کے

دُنْیایَ وَآخِرَتِی یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ یَا نُورُ یا بُرْہانُ یَا مُنِیرُ یَا مُبِینُ یَارَبِّ اکْفِنِی شَرَّ

بارے میں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے نور اے دلیل اے تابندہ اے بیان والے اے پروردگار میری مددکر سختیوں کے

الشُّرُورِ وَآفاتِ الدُّھُورِ وٲَسْٲَلُکَ النَّجاۃَ یَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّورِ۔ پھر اس مطلب کیلئے جو

حملے اور زمانے کی مصیبتوں میں سوالی ہوں نجات کا جس دن صور پھونکا جائے گا۔

چاہے دعا کرے اور بہت زیادہ پڑھے: یا عُدَّتِی عِنْدَ الْعُدَدِ وَیَا رَجائِی وَالْمُعْتَمَدَ وَیَا کَھْفِی

اے ذخیروں کے شمار میں میرے ذخیرہ اے میری امید اے میرے سہارے اے میری پناہ

وَالسَّنَدَ یَا واحِدُ یَا ٲَحَدُ وَیَا قُلْ ھُوَ اللّهُ ٲَحَدٌ ٲَسْٲَلُکَ اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ مَنْ خَلَقْتَ مِنْ

و نگہبان اے یکتا اے یگانہ اے وہ جو خدائے یگانہ ہے سوال کرتاہوں اے معبودان کے واسطے سے جنہیں تو نے اپنی مخلوق میں پیدا

خَلْقِکَ وَلَمْ تَجْعَلْ فِی خَلْقِکَ مِثْلَھُمْ ٲَحَداً صَلِّ عَلَی جَماعَتِھِم ْوَافْعَلْ بِی کَذا وَکَذا

کیا اور مخلوق میں کسی کوان جیسا نہیں بنایا ان سب پر رحمت فرما اور میری فلاں فلاں حاجت پوری کر ۔

روایت ہے کہ حضرت(ع) نے فرمایا:میں نے خدا سے درخواست کی ہے کہ وہ ایسے کسی شخص کو مایوس نہ کرے جو میرے انتقال کے بعد میرے روضے پر یہ دعا پڑھے جو اوپر ذکر ہوئی ہے۔

زیارت امام حسن عسکری

شیخ نے معتبر سند کے ساتھ امام حسن عسکری سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: سرمن رائے میں میری قبر دونوں جانب کے لوگوں کیلئے آفات و عذاب الہی سے امان کا ذریعہ ہے مجلسی اول نے دو جانب سے شیعہ و سنی مراد لئے ہیں یعنی حضرت کا وجود پاک اپنے اور بیگانے، ہرکسی کیلئے باعث برکت ہے جیسا کہ کاظمین کا مزار اقدس اہل بغداد کیلئے امان کا ذریعہ ہے سید ابن طاؤس کا ارشاد ہے کہ جو شخص امام حسن عسکری کی زیارت کا ارادہ کرے اسے وہ سب عمل کرنا چاہیے جو ان کے والد گرامی کی زیارت سے قبل انجام دیئے جاتے ہیں پھر ضریح مبارک کے نزدیک کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا ٲَبا مُحَمَّدٍالْحَسَنِ بْنَ عَلِیٍّ الْہادِی الْمُھْتَدِی وَرَحْمَۃُ اللّهِ

آپ پر سلام ہو اے میرے آقا اے ابو محمد حسن ابن علی الہادی (ع)جو ہدایت یافتہ ہیں آپ پر خدا کی رحمت

وَبَرَکاتُہُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اللّهِ وَابْنَ ٲَوْلِیَائِہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَ اللّهِ وَابْنَ حُجَجِہِ

و برکات ہوں آپ پر سلام ہو اے ولی خدا اور اولیائے خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے حجت خدا و حجت ہائے خدا کے فرزند

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفِیَّ اللّهِ وَابْنَ ٲَصْفِیَائِہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَلِیفَۃَ اللّهِ وَابْنَ خُلَفائِہِ

آپ پر سلام ہو اے پسندیدہ خدا پسندیدگان خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے خلیفہ خدا خلفائے خدا کے فرزند

وَٲَبا خَلِیفَتِہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ خاتَمِ النَّبِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ

اور خلیفۂ خدا کے والد آپ پر سلام ہو اے خاتم انبیا(ص) کے فرزند آپ پر سلام ہو اے سردار اوصیا کے فرزند

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ سَیِّدَۃِ نِسَائِ الْعالَمِینَ اَلسَّلَامُ

آپ پر سلام ہو اے امیرالمؤمنین(ع) کے فرزند آپ پر سلام ہواے زنان عالم کی سردار کے فرزند آپ پر

عَلَیْکَ یَابْنَ الْاََئِمَّۃِ الْھَادِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ الْاََوْصِیَائِ الرَّاشِدِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

سلام ہو اے ہدایت کرنے والے ائمہ کے فرزند آپ پر سلام ہو اے ہدایت کرنے والے اوصیا کے فرزند آپ پر سلام ہو

یَا عِصْمَۃَ الْمُتَّقِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا إمامَ الْفائِزِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رُکْنَ الْمُؤْمِنِینَ

اے پرہیزگاروں کے محافظ آپ پر سلام ہو اے کامیاب لوگوں کے امام آپ پر سلام ہو اے مومنوں کے ستون

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا فَرَجَ الْمَلْھُوفِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ الْاََنْبِیائِ الْمُنْتَجَبِینَ اَلسَّلَامُ

آپ پر سلام ہو اے دکھیوں کے دکھ دور کرنے والے آپ پر سلام ہو اے برگزیدہ نبیوں(ع) کے وارث آپ پر

عَلَیْکَ یَا خَازِنَ عِلْمِ وَصِیِّ رَسُولِ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الدَّاعِی بِحُکْمِ اللّهِ اَلسَّلَامُ

سلام ہو اے وصی رسول(ص) کے علم کے خزینہ دار آپ پر سلام ہوکہ آپ حکم خدا سے تبلیغ کرنے والے ہیں آپ پر

عَلَیْکَ ٲَیُّھَا النَّاطِقُ بِکِتَابِ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَ الْحُجَجِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ھَادِیَ

سلام ہو کہ آپ قرآن کریم کی تشریح کرنے والے ہیں آپ پر سلام ہو اے حجتوں کی حجت آپ پر سلام ہو اے قوموں کے

الْاَُمَمِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ النِّعَمِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَیْبَۃَ الْعِلْمِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

رہنما آپ پر سلام ہو اے نعمتوں کے وسیلے آپ پر سلام ہو اے گنجینہ علوم آپ پر سلام ہو

یَا سَفِینَۃَ الْحِلْمِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبَا الْاِمامِ الْمُنْتَظَرِ الظَّاھِرَۃِ لِلْعاقِلِ حُجَّتُہُ وَالثَّابِتَۃِ فِی

اے بردباری کے جامع آپ پر سلام ہو اے امام منتظر(ع) کے والد کہ اہل عقل کے لئے ان کی حجت ظاہر ہے یقین والوں کو

الْیَقِینِ مَعْرِفَتُہُ الْمُحْتَجَبِ عَنْ ٲَعْیُنِ الظَّالِمِینَ وَالْمُغَیَّبِ عَنْ دَوْلَۃِ الْفَاسِقِینَ وَالْمُعِیدِ

ان کی معرفت حاصل ہے وہ ستمگاروں کی آنکھوں سے اوجھل اور بے دین حکمرانوں سے پوشیدہ ہیں

رَبُّنا بِہِ الْاِسْلامَ جَدِیداً بَعْدَ الانْطِماسِ وَالْقُرْآنَ غَضَّاً بَعْدَ الانْدِرَاسِ ٲَشْھَدُ

ہمارا پروردگار انکے ذریعے اسلام کو زندہ کریگا، فراموش ہونے کے بعداور قرآن کو زندہ کرے گا، ترک ہو نے کے بعد میں گواہ ہوں

یامَوْلایَ ٲَنَّکَ ٲَقَمْتَ الصَّلاۃَ وَآتَیْتَ الزَّکَاۃَ وَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَ نَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ

اے میرے آقا کہ یقینا آپ نے نماز قائم کی اور زکوۃ ادا کرتے رہے آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اوربرے کاموں سے منع فرمایا

وَدَعَوْتَ إلَی سَبِیلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ وَعَبَدْتَ اللّهَ مُخْلِصاً

آپ نے لوگوں کو اپنے رب کے دین کیطرف بلایا دانشمندی اور بہترین نصیحت سے اور آپ نے خدا کی عبادت کی خلوص کیساتھ

حَتَّی ٲَتَاکَ الْیَقِینُ ٲَسْٲَلُ اللّهَ بِالشَّٲْنِ الَّذِی لَکُمْ عِنْدَھُ ٲَنْ یَتَقَبَّلَ

یہاں تک کہ آپ انتقال فرماگئے سوال کرتا ہوں خدا سے اس شان کے واسطے سے جو آپ، اس کے ہاں رکھتے ہیں یہ کہ میری

زِیَارَتِی لَکُمْ وَیَشْکُرَ سَعْیِی إلَیْکُمْ وَیَسْتَجِیبَ دُعَائِی بِکُمْ وَیَجْعَلَنِی مِنْ ٲَنْصَارِ الْحَقِّ

زیارت قبول فرمائے میری آپکے ہاں حاضری کو پسند کرے آپ کے واسطے سے میری دعا قبول کرے اور مجھے حق کے مددگاروں

وَٲَتْباعِہِ وَٲَشْیاعِہِ وَمَوالِیہِ وَمُحِبِّیہِ وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکاتُہُ۔

پیروکاروں، حق کے ساتھیوں، دوستوں اور چاہنے والوں میں قرار دے اورسلام ہو آپ پر، خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں۔

اب ضریح پاک پر بوسہ دے اور اپنا دایاں بایاں رخسار باری باری قبر مبارک پر رکھے اس کے بعد یہ پڑھے :

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ وَصَلِّ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْہادِی إلَی دِینِکَ

اے معبود! ہمارے سردار محمد(ص) پر اور ان کے خاندان پر رحمت فرما اور رحمت بھیج حسن ابن علی(ع) پر جو تیرے دین کی طرف رہبری کرنے والے،

وَالدَّاعِی إلی سَبِیلِکَ عَلَمِ الْھُدٰی وَمَنارِ التُّقیٰ وَمَعْدِنِ الْحِجیٰ وَمٲْوَیٰ النُّھَیٰ وَغَیْثِ

تیرے سیدھے راستے پر بلانے والے، ہدایت کے نشان، تقوی کے مینار، عقل و خرد کے خزانے، دانائی کے مرکز، لوگوں کے لئے

الْوَرَیٰ وَسَحَابِ الْحِکْمَۃِ وَبَحْرِ الْمَوْعِظَۃِ وَوَارِثِ الْاََئِمَّۃِ وَالشَّھِیدِ عَلَی الْاَُمَّۃِ الْمَعْصُومِ

باران رحمت، دانش کے بادل، نصیحت کے سمندر، ائمہ حق کے وارث، امت پر گواہ و شاہد، گناہوں سے محفوظ،

الْمُھَذَّبِ وَالْفاضِلِ الْمُقَرَّبِ وَالْمُطَہَّرِ مِنَ الرِّجْسِ الَّذِی وَرَّثْتَہُ عِلْمَ الْکِتابِ وَٲَلْھَمْتَہُ

نیک کردار، صاحب فضیلت، مقربِ خدا اور ہر آلائش سے پاک ہیں وہی کہ جن کو تو نے علم کتاب کا وارث بنایا ان کو فیصلہ کرنے کا

فَصْلَ الْخِطابِ وَنَصَبْتَہُ عَلَماً لاََِھْلِ قِبْلَتِکَ وَقَرَنْتَ طاعَتَہُ بِطاعَتِکَ وَفَرَضْتَ مَوَدَّتَہُ

طریقہ بتایا انہیں اہل قبلہ کے لئے نشان قرار دیا اور ان کی پیروی کو اپنی پیروی کے ساتھ لازم رکھا اور ان کی محبت

عَلَی جَمِیعِ خَلِیقَتِکَ اللَّھُمَّ فَکَما ٲَنابَ بِحُسْنِ الْاِخْلاصِ فِی تَوْحِیدِکَ وَٲَرْدَیٰ

ساری مخلوق پر واجب کی ہے پس اے معبود جیسے وہ دنیا سے گئے تیری توحید میں خلوص کے ساتھ تجھے کسی چیز سے تشبیہ دینے والوں کی

مَنْ خَاضَ فِی تَشْبِیھِکَ وَحامیٰ عَنْ ٲَھْلِ الْاِیمانِ بِکَ فَصَلِّ یَارَبَّ عَلَیْہِ صَلاۃً یَلْحَقُ

تردید کرتے ہوئے اور تجھ پر ایمان رکھنے والوں کی حمایت کرتے ہوئے اسی طرح اے پروردگار ان پر رحمت کر ایسی رحمت کہ جس

بِہا مَحَلَّ الْخاشِعِینَ وَیَعْلُو فِی الْجَنَّۃِ بِدَرَجَۃِ جَدِّھِ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَبَلِّغْہُ مِنَّا

سے وہ تجھ سے ڈرنے والوں میں جا ملیں جنت میں ان کا درجہ بلند ہو کہ وہ اپنے نانا خاتم الانبیا(ص) کے پاس پہنچ جائیں اور ہماری طرف

تَحِیَّۃً وَسَلاماً وَآتِنا مِنْ لَدُنْکَ فِی مُوالاتِہِ فَضْلاً وَ إحْساناً وَمَغْفِرَۃً وَرِضْواناً إنَّکَ ذُو

سے ان کو درود و سلام پہنچا اور ان کی محبت کی وجہ سے ہم پر احسان و فضل فرما اور نجات و خوشنودی نصیب کر کہ بے شک

فَضْلٍ عَظِیمٍ وَمَنٍّ جَسِیمٍ۔ پھر نماز زیارت بجا لائے اور اس سے فارغ ہونے کے بعد یہ کہے:

تو بڑے فضل و احسان والا ہے

دائِمُ یَا دَیْمُومُ یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ یَا کاشِفَ الْکَرْبِ وَالْھَمِّ وَیَا فارِجَ الْغَمِّ وَیَا باعِثَ الرُّسُلِ

اےہمیشگی والے اے ہمیشہ رہنے والے اے زندہ اے پائندہ اے تکلیف و پریشانی دور کرنے والے اے غم مٹانے والے اے رسولوں

وَیَا صادِقَ الْوَعْدِ وَیَا حَیُّ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ ٲَتَوَسَّلُ إلَیْکَ بِحَبِیبِکَ مُحَمَّدٍ

کو مامور کرنے والے اور اے وعدے میں سچے اے زندہ کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں، وسیلہ بناتا ہوں تیرے حضور تیرے حبیب محمد(ص) کو

وَوَصِیِّہِ عَلِیٍّ ابْنِ عَمِّہِ وَصِھْرِھِ عَلَی ابْنَتِہِ الَّذِین خَتَمْتَ بِھِمَا الشَّرائِعَ وَفَتَحْتَ بِھِمَا

ان کے وصی و چچا زاد علی (ع)کو جو ان کے داماد ہیں ان دونوں کی ذات پر تو نے شریعتیں تمام کیں اور ان کے ذریعے تشریح قرآن و پیش

التَّٲْوِیلَ وَالطَّلایِعَ فَصَلِّ عَلَیْھِما صَلاۃً یَشْھَدُ بِھَا الْاََوَّلُونَ وَالْاَخِرُونَ وَیَنْجُو بِھَا الْاََوْلِیائُ

گوئیوں کا آغاز کیا پس ان دونوں پر رحمت کر وہ رحمت جسے سب اولین و آخرین اپنی آنکھوں سے دیکھیں اور تیرے دوستوں اور

وَالصَّالِحُونَ وَٲَتَوَسَّلُ إلَیْکَ بِفَاطِمَۃَ الزَّھْرائِ والِدَۃِ الْاََئِمَّۃِ الْمَھْدِیِّینَ وَسَیِّدَۃِ نِسائِ

نیکوں کی نجات کا باعث ہو وسیلہ بناتا ہوں تیرے حضور فاطمہ زہرا(س) کو جو ہدایت یافتہ ائمہ کی والدہ اور زنان عالم

الْعالَمِینَ الْمُشَفَّعَۃِ فِی شِیعَۃِ ٲَوْلادِھَا الطَّیِّبِینَ فَصَلِّ عَلَیْہا صَلاۃً دَائِمَۃً ٲَبَدَ

کی سردار ہیں اپنے پاک و پاکیزہ فرزندوں کے شیعوں کے بارے میں انکی شفاعت قبول ہے پس اس خاتون پر رحمت کر وہ رحمت جو ہمیشہ

الْاَبِدِینَ وَدَھْرَ الدَّاھِرِینَ وَٲَتَوَسَّلُ إلَیْکَ بِالْحَسَنِ الرَّضِیِّ الطَّاھِرِ الزَّکِیِّ وَالْحُسَیْنِ

ہمیشہ رہے جب تک زمانہ قائم و باقی ہے وسیلہ بناتا ہوں تیرے سامنے حسن(ع) کو جو پسندیدہ، پاکیزہ اور خوش کردار ہیں اور حسین(ع) کو جو

الْمَظْلُومِ الْمَرْضِیِّ الْبَرِّ التَّقِیِّ سَیِّدَیْ شَبابِ ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ الْاِمامَیْنِ الْخَیِّرَیْنِ الطَّیِّبَیْنِ

ستم رسیدہ، پسند شدہ اور نیک پرہیزگار ہیں یہ دونوں جوانان جنت کے سید و سردار ہیں دونوں امام ہیں پسند کردہ، پاک پاکیزہ،

التَّقِیَّیْنِ النَّقِیَّیْنِ الطَّاھِرَیْنِ الشَّھِیدَیْنِ الْمَظْلُومَیْنِ الْمَقْتُولَیْنِ فَصَلِّ عَلَیْھِما مَا طَلَعَتْ

پرہیزگار پاک شدہ اور پاکیزہ ہیں دونوں شہید ہیں ستم دیدہ ہیں قتل شدہ پر ان دونوں پر رحمت کر جب تک سورج

شَمْسٌ وَمَا غَرَبَتْ صَلاۃً مُتَوالِیَۃً مُتَتالِیَۃً وَٲَتَوَسَّلُ إلَیْکَ بِعَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ سَیِّدِ

چڑھتا ڈوبتا رہے ایسی رحمت جو پے در پے ہو لگاتار ہو میں وسیلہ بناتا ہوں تیرے حضور علی ابن الحسین(ع) کو جو عبادت گزاروں

الْعابِدِینَ الْمَحْجُوبِ مِنْ خَوْفِ الظَّالِمِینَ وَبِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْباقِرِ الطَّاھِرِ النُّورِ

کے سید و سردار ہیں کہ ستمگاروں کے ڈر سے گوشہ نشین ہو گئے اور وسیلہ بناتا ہوں محمد بن علی (ع)کو جو علم پھیلانے والے پاکیزہ ہیں چمکتا ہوا

الزَّاھِرِ الْاِمامَیْنِ السَّیِّدَیْنِ مِفْتاحَیِ الْبَرَکاتِ وَ مِصْباحَیِ الظُّلُماتِ فَصَلِّ عَلَیْھِما مَا سَریٰ

نور یہ دونوں امام(ع) ہیں دونوں سردار ہیں برکتوں کا ذریعہ اور تاریکیوں کے چراغ ہیں پس ان دونوں پر رحمت کر

لَیْلٌ وَمَا ٲَضائَ نَہارٌ صَلاۃً تَغْدُو وَتَرُوحُ وَٲَتَوَسَّلُ إلَیْکَ بِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِ عَنِ

جب تک رات ہوتی اور دن آتا رہے ایسی رحمت جو صبح و شام جاری رہے وسیلہ بناتا ہوں تیرے حضور جعفر بن محمد(ع) کو جو خدا کی طرف

اللّهِ وَالنَّاطِقِ فِی عِلْمِ اللّهِ وَبِمُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ الْعَبْدِ الصَّالِحِ فِی نَفْسِہِ وَالْوَصِیِّ

سے سچ کیساتھ آئے اور خدائی علوم ظاہر کرتے رہے اور وسیلہ بناتا ہوں موسٰی بن جعفر(ع) جو بندہ نیک ہیں اپنی ذات میں اور وصی ہیں

النَّاصِحِ الْاِمامَیْنِ الْہادِیَیْنِ الْمَھْدِیَّیْنِ الْوافِیَیْنِ الْکافِیَیْنِ فَصَلِّ

نصیحت گو یہ دونوں امام(ع) ہیں ہدایت دینے والے، ہدایت پائے ہوئے، وفا کرنے والے اور پوری طرح رہبری کرنے والے پس

عَلَیْھِما مَا سَبَّحَ لَکَ مَلَکٌ وَتَحَرَّکَ لَکَ فَلَکٌ صَلاۃً تُنْمیٰ وَتَزِیدُ

ان دونوں پر رحمت کر جب تک فرشتے تیری تسبیح کریں اور آسمان تیرے حکم سے حرکت میں رہیں ایسی رحمت جو بڑھے اور زیادہ ہو،

وَلاَ تَفْنی وَلاَ تَبِیدُ وَٲَتَوَسَّلُ إلَیْکَ بِعَلِیِّ بْنِ مُوسَی الرِّضا وَبِمُحَّمَدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُرْتَضَی

ختم نہ ہو او ر نابود نہ ہو وسیلہ بناتا ہوں تیرے سامنے علی(ع) بن موسیٰ (ع) کو جو رضا ہیں اور محمد(ع) بن علی (ع) کوجو پسند شدہ ہیں

الْاِمامَیْنِ الْمُطَہَّرَیْنِ الْمُنْتَجَبَیْنِ فَصَلِّ عَلَیْھِما مَا ٲَضائَ صُبْحٌ وَدامَ صَلاۃً تُرَقِّیھِما إلَی

یہ دونوں امام(ع) ہیں دونوں پاک ہیں دونوں پاک اصل ہیں پس ان دونوں پر رحمت کر جب تک صبح روشن ہوتی رہے وہ رحمت جو ان کو

رِضْوانِکَ فِی الْعِلِّیِّینَ مِنْ جِنانِکَ وَٲَتَوَسَّلُ إلَیْکَ بِعَلیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الرَّاشِدِ وَالْحَسَنِ

بلند کرے تیری خوشنودی کی طرف تیرے جنت کے مقام علیین میں وسیلہ بناتا ہوں تیرے حضور علی بن محمد(ع) کو جو ہدایت یافتہ ہیں اور

بْنِ عَلِیٍّ الْہادِی الْقائِمَیْنِ بِٲَمْرِ عِبادِکَ الْمُخْتَبَرَیْنِ بِالْمِحَنِ الْہائِلَۃِ وَالصَّابِرَیْنِ فِی

حسن بن علی(ع) کو جو رہبر ہیں یہ دونوں تیرے بندوں کے معاملات میں مستعد ہیں یہ دونوں سخت آزمائشوں میں پڑے اور وہ دونوں

الْاِحَنِ الْمائِلَۃِ فَصَلِّ عَلَیْھِما کِفائَ ٲَجْرِ الصَّابِرِینَ وَ إزائَ ثَوابِ الْفائِزِینَ صَلاۃً

مصیبتوں پر صبر کرتے رہے پس ان دونوں پر رحمت کر صبر کرنے والوں کے اجر اور کامیاب ہونے والوں کے ثواب کے مساوی و

تُمَہِّدُ لَھُما الرِّفْعَۃَ وَٲَتَوَسَّلُ إلَیْکَ یَارَبَّ بِ إمامِناوَمُحَقِّقِ زَمانِنَا

برابر ایسی رحمت جو انکی بلندی کا ذریعہ بنے اور وسیلہ بناتا ہوں تیری بارگاہ میں اے پروردگار انکو جو ہمارے امام، ہمارے آج کے

الْیَوْمِ الْمَوْعُودِ وَالشَّاھِدِ الْمَشْھُودِ وَالنُّورِ الْاََزْھَرِ وَالضِّیائِ الْاََنْوَرِ الْمَنْصُورِ بِالرُّعْبِ

زمانے میں حق نما ہیں وعدہ شدہ اور شاہد و مشہود ہیں وہ چمکتی ہوئی روشنی اور روشن تر اجالا ہیں رعب و دبدبہ والے خوش بخت

وَالْمُظَفَّرِ بِالسَّعادَۃِ فَصَلِّ عَلَیْہِ عَدَدَ الثَّمَرِ وَٲَوْراقِ الشَّجَرِ وَٲَجْزائِ الْمَدَرِ وَعَدَدَ الشَّعْرِ

و کامیاب ہیں پس ان پر رحمت فرما درختوں کے پھلوں اور انکے پتوں کی تعداد کے برابر ریت کے ذرات اور جانوروں کے بالوں اور

وَالْوَبَرِ وَعَدَدَ مَا ٲَحاطَ بِہِ عِلْمُکَ وَٲَحْصاھُ کِتابُکَ صَلاۃً یَغْبِطُہُ بِھَا الْاََوَّلُونَ وَالْاَخِرُونَ۔

انکے پروں کے برابر ان چیزوں کی تعداد میں جو تیرے علم میں ہیں اور تیری کتاب میں درج ہیں ایسی رحمت جس پر سبھی پہلے اور پچھلے رشک کریں

اَللّٰھُمَّ وَاحْشُرْنا فِی زُمْرَتِہِ وَاحْفَظْنا عَلَی طاعَتِہِ وَاحْرُسْنا بِدَوْلَتِہِ وَٲَتْحِفْنا بِوِلایَتِہِ

اے معبود ہمیں ان کی جماعت میں اٹھانا ہمیں انکی اطاعت پر قائم رکھناہمیں انکی حکومت آنے تک باقی رکھنا انکی سلطنت دکھانا انکی

وَانْصُرْنا عَلَی ٲَعْدائِنا بِعِزَّتِہِ وَاجْعَلْنا یَارَبِّ مِنَ التَّوابِینَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

عزت کے واسطے سے ہمارے دشمنوں کے خلاف ہماری مدد کرنا اور اے پروردگار ہمیں توبہ کرنے والوں میں قرار دینا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

اَللّٰھُمَّ وَ إنَّ إبْلِیسَ الْمُتَمَرِّدَ اللَّعِینَ قَدِ اسْتَنْظَرَکَ لاِِِغْوائِ خَلْقِکَ فَٲَنْظَرْتَہ

اے معبود بے شک ابلیس جو سرکش اور ملعون ہے اس نے تجھ سے زندگی مانگی کہ تیری مخلوق کو گمراہ کرے پس تو نے اسے زندگی دی

اسْتَمْھَلَکَ لاِِِضْلالِ عَبِیدِکَ فَٲَمْھَلْتَہُ بِسابِقِ عِلْمِکَ فِیہِ وَقَدْ عَشَّشَ وَکَثُرَتْ جُنُودُھُ

اس نے تیرے بندوں کو بہکانے کے لئے مہلت مانگی تو نے دی کہ تو پہلے ہی سے جانتا تھا اس نے یہاں ٹھکانہ بنایا اور اس کے لشکر

وَازْدَحَمَتْ جُیُوشُہُ وَانْتَشَرَتْ دُعاتُہُ فِی ٲَقْطارِ الْاََرْضِ فَٲَضَلُّوا عِبادَکَ وَٲَفْسَدُوا

بہت بڑھ گئے اس کی فوج اکٹھی ہو گئی اور اس کے گماشتے ساری زمین میں پھیل گئے پس انہوں نے تیرے بندوں کو بہکایا تیرے

دِینَکَ وَحَرَّفُوا الْکَلِمَ عَنْ مَواضِعِہِ وَجَعَلُوا عِبادَکَ شِیَعاً مُتَفَرِّقِینَ وٲَحْزاباً مُتَمَرِّدِینَ

دین میں بگاڑ پیدا کیا، تیرے کلام و احکام کو تبدیل کیا اور تیرے بندوں کو دھڑوں میں بانٹ دیا اور سرکش گروہوں میں تقسیم کردیا

وَقَدْ وَعَدْتَ نَقْضَ بُنْیانِہِ وَتَمْزِیقَ شَٲْنِہِ فَٲَھْلِکْ ٲَوْلادَھُ وَجُیُوشَہُ وَطَہِّرْ بِلادَکَ مِنِ

لیکن تو نے وعدہ کیا تھا کہ جڑ سے اکھاڑے گا اور اس کا زور توڑے گا پس تباہ کر ابلیس کی اولاد اور اس کی فوجوں کو، اپنے شہروں

اخْتِراعاتِہِ وَاخْتِلافاتِہِ وَٲَرِحْ عِبادَکَ مِنْ مَذاھِبِہِ وَقِیاساتِہِ وَاجْعَلْ دائِرَۃَ السَّوْئِ عَلَیْھِمْ

کو انکی بدعتوں اور جھگڑوں سے پاک کردے اور اپنے بندوں کو ان کے غلط عقیدوں اور خیالوں سے بچا لے شیطانوں کا گھیرا تنگ کر

وَابْسُطْ عَدْلَکَ وَٲَظْھِرْ دِینَکَ وَقَوِّ ٲَوْلِیائَکَ وَٲَوْھِنْ ٲَعْدائَکَ وَٲَوْرِثْ دِیارَ إبْلِیسَ

اور اپنے عدل کا سلسلہ جاری فرما، اپنے دین کو عیاں کر، اپنے دوستوں کو قوت دے، اپنے دشمنوں کو بے بس کردے اور ابلیس اور اس

وَدِیارَ ٲَوْلِیائِہِ ٲَوْلِیائَکَ وَخَلِّدْھُمْ فِی الْجَحِیمِ وَٲَذِقْھُمْ مِنَ الْعَذابِ الْاََلِیمِ وَاجْعَلْ

کے دوستوں کے مقبوضہ شہر، اپنے دوستوں کو دلا، ابلیس اور اسکے دوستوں کو ہمیشہ دوزخ میں رکھ اور انہیں سخت عذاب کا مزا چکھا اور قرار دے

لَعائِنَکَ الْمُسْتَوْدَعَۃَ فِی مَناحِسِ الْخِلْقَۃِ وَمَشاوِیہِ الْفِطْرَۃِ دائِرَۃً عَلَیْھِمْ وَمُوَکَّلَۃً بِھِمْ

ان پر اپنی لعنتیں جو تو نے مخلوق میں سے نجس چیزوں کیلئے قرار دے رکھی ہیں اور فطری بدیاں بھی انکے سروں پر ڈال دے جو ان پر

وَجارِیَۃً فِیھِمْ کُلَّ صَباحٍ وَمَسائٍ وَغُدُوٍّ وَرَواحٍ رَبَّنا آتِنا فِی الدُّنْیا حَسَنَۃً وَفِی الْاَخِرَۃِ

چھائی رہیں اور ہر صبح و شام اور ہرچاشت و ظہر میں ان پر پھٹکاریں پڑتی رہیں اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں فلاح اور آخرت میں

حَسَنَۃً وَقِنَا بِرَحْمَتِکَ عَذَابَ النَّارِ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

کامیابی دے اور اپنی رحمت سے ہمیں دوزخ کی آگ سے بچا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

اسکے بعد اپنے بھائی بہنوں اور مومنوں کے لئے جو دعا چاہے مانگے ۔

زیارت والدہ امام مہدی عجل اﷲ تعالیٰ فرجہ الشریف

پھر دنیا و آخرت کی شہزادی امام العصر (ع) کی والدہ کی زیارت کرے ان معظمہ کی قبر شریف امام عسکری  کی ضریح کی پشت پر واقع ہے ،پس جب ان معظمہ بی بی کی قبر پر پہنچے تو یہ زیارت پڑھے:

اَلسَّلَامُ عَلَی رَسُولِ اللّهِ الصَّادِقِ الْاََمِینِ اَلسَّلَامُ عَلَی مَوْلانا ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ اَلسَّلَامُ عَلَی

سلام ہو خدا کے رسول(ص)پر کہ جو صادق و امین ہیں سلام ہو ہمارے آقا امیرالمؤمنین(ع) پر سلام ہو ان

الْاََئِمَّۃِ الطَّاھِرِینَ الْحُجَجِ الْمَیامِینِ اَلسَّلَامُ عَلَی والِدَۃِ الْاِمامِ وَالْمُودَعَۃِ ٲَسْرارَ الْمَلِکِ

ائمہ(ع) پر جو پاک و پاکیزہ ہیں خدا کی بابرکت حجتیں ہیں سلام ہو امام (عج) کی والدہ(س) پر کہ بادشاہ علوم خدا نے اپنے اسرار، ان

الْعَلاَّمِ وَالْحامِلَۃِ لاََِشْرَفِ الْاََنامِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ ٲَیَّتُھَا الصِّدِّیقَۃُ الْمَرضِیَّۃُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ

کے سپرد کیے انہوں نے لوگوں میں سے افضل کو اٹھایا آپ پر سلام ہوکہ آپ صدیقہ ہیں خدا کی رضا یافتہ آپ پر سلام ہوکہ

یَا شَبِیھَۃَ ٲُمِّ مُوسی وَابْنَۃَ حَوارِیِّ عِیسیٰ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ ٲَیَّتُھَا التَّقِیَّۃُ النَّقِیَّۃُ اَلسَّلَامُ

آپ زچگی میں حضرت موسٰی(ع) کی والدہ جیسی اور حواری عیسیٰ(ع) کی بیٹی کی مانند ہیں آپ پر سلام ہوکہ آپ پرہیز گار ہیں پاک شدہ آپ پر

عَلَیْکِ ٲَیَّتُھَا الرَّضِیَّۃُ الْمَرْضِیَّۃُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ ٲَیَّتُھَا الْمَنْعُوتَۃُ فِی الْاِنْجِیلِ الْمَخْطُوبَۃُ

سلام ہو کہ آپ پسندیدہ و پسند شدہ ہیں آپ پر سلام ہوکہ آپ انجیل میں توصیف شدہ ہیں جن کی نسبت جبرائیل (ع)امین کی زبانی طے

مِنْ رُوحِ اللّهِ الْاََمِینِ وَمَنْ رَغِبَ فِی وُصْلَتِہا مُحَمَّدٌ سَیِّدُ الْمُرْسَلِینَ وَالْمُسْتَوْدَعَۃُ ٲَسْرَارَ

ہوئی اور جس نے ان کے ذریعے سے محمد(ص) سردار مرسلین سے رشتہ و تعلق جوڑا اس کو پروردگار جہان کے اسرار

رَبِّ الْعالَمِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ وَعَلَی آبائِکِ الْحَوارِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ وَ عَلَی بَعْلِکِ

کا حامل بنایا گیا آپ پر سلام ہواور آپ کے بزرگوں پر جو حواری ہیں آپ پر سلام ہو اور آپ کے شوہر پر اور آپ کے

وَوَلَدِکِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ وَعَلَی رُوحِکِ وَبَدَنِکِ الطَّاھِرِ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکِ ٲَحْسَنْتِ الْکَفالَۃَ

فرزند پر آپ پر سلام ہو اور آپ کی روح پر اور آپ کے پاک بدن پر میں گواہ ہوں کہ آپ نے ذمہ داری خوب نبھائی امانتداری کا

وَٲَدَّیْتِ الْاََمانَۃَ وَاجْتَھَدْتِ فِی مَرْضاۃِ اللّهِ وَصَبَرْتِ فِی ذاتِ اللّهِوَحَفِظْتِ سِرَّ اللّهِ وَحَمَلْتِ

حق ادا کیا، آپ نے رضائے الہی کی خاطر بڑی جدو جہد کی، راہ خدا میں صبر سے کام لیا، خدا کے راز کی حفاظت کی، ولیِ خدا کو

وَلِیَّ اللّهِ وَبالَغْتِ فِی حِفْظِ حُجَّۃِ اللّهِ وَرَغِبْتِ فِی وُصْلَۃِ ٲَبْنائِ رَسُولِ اللّهِ عارِفَۃً بِحَقِّھِمْ

بطن میں رکھا، حجت خدا(عج) کو بچانے میں کوشاں ہوئیں، آپ نے فرزندان رسول(ص) خدا سے رشتہ جوڑا ان کے حق کو پہچان کر ان کی

مُؤْمِنَۃً بِصِدْقِھِمْ مُعْتَرِفَۃً بِمَنْزِلَتِھِمْ مُسْتَبْصِرَۃً بِٲَمْرِھِمْ مُشْفِقَۃً عَلَیْھِمْ مُؤْثِرَۃً ھَواھُمْ

صداقت کو تسلیم کرتے ہوئے، انکے مقام کو جانتے ہوئے انکے فریضے کو سمجھنے والی، ان کیلئے مہربان، ان کی خاطر نرم دل، نرم خو،

وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکِ مَضَیْتِ عَلَی بَصِیرَۃٍ مِنْ ٲَمْرِکِ مُقْتَدِیَۃً بِالصَّالِحِینَ راضِیَۃً مَرْضِیَّۃً تَقِیَّۃً

میں گواہ ہوں کہ آپ اپنے عمل کے شعور کے ساتھ دنیا سے گزریں جب نیکوں کی پیروی میں تھیں راضی و پسندیدہ، پارسا، پاکیزہ،

نَقِیَّۃً زَکِیَّۃً فَرَضِیَ اللّهُ عَنْکِ وَٲَرْضاکِ وَجَعَلَ الْجَنَّۃَ مَنْزِلَکِ وَمَٲْوَاکِ فَلَقَدْ ٲَوْلاکِ

پاک شدہ پس خدا راضی ہوا آپ سے اور آپ کو راضی کرے گا جنت میں آپ کو مقام و مکان عطا کریگا کہ اس نے

مِنَ الْخَیْراتِ مَا ٲَوْلاکِ وَٲَعْطاکِ مِنَ الشَّرَفِ مَا بِہِ ٲَغْناکِ فَھَنَّٲکِ اللّهُ بِما مَنَحَکِ

آپکو جو نیکیاں اور خوبیاں دیں و ہ بہت ہیں اور آپکو ایسی عزت دی کہ جسکی حد نہیں پس خدا مبارک کرے آپ کیلئے وہ عطیہ و انعام

مِنَ الْکَرامَۃِ وَٲَمْرَاکِ۔ پھر اپنے سر کو بلند کرے اور کہے:اَللّٰھُمَّ إیَّاکَ اعْتَمَدْتُ وَلِرِضاکَ

جو اس نے آپ کو دیا ہے ۔ اے معبود تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں تیری خوشنودی چاہتا ہوں

طَلَبْتُ وَبِٲَوْلِیائِکَ إلَیْکَ تَوَسَّلْتُ وَعَلَی غُفْرانِکَ وَحِلْمِکَ اتَّکَلْتُ وَبِکَ اعْتَصَمْتُ

تیرے حضور تیرے دوستوں کو وسیلہ بناتا ہوں تیری پردہ پوشی اور تیری نرمی کا سہارا لیتا ہوں اور تیرا دامن پکڑتا ہوں اور تیرے ولی(عج) کی

وَبِقَبْرِ ٲُمِّ وَلِیِّکَ لُذْتُ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَانْفَعْنِی بِزِیارَتِہاوَثَبِّتْنِی عَلَی

والدہ کی قبر کی پناہ لیتا ہوں پس محمد(ص) و آل محمد(ع) پر رحمت فرما اور مجھے ان بی بی(س) کی زیارت کا اجر دے مجھے ان کی

مَحَبَّتِہا وَلاَ تَحْرِمْنِی شَفاعَتَہا وَشَفاعَۃَ وَلَدِہا وَارْزُقْنِی مُرافَقَتَہا وَاحْشُرْنِی

محبت پر قائم رکھ مجھے ان بی بی(س) کی شفاعت اور ان کے فرزند کی شفاعت سے محروم نہ فرما مجھے انکی رفاقت نصیب کر مجھے انکے

مَعَہا وَمَعَ وَلَدِہا کَما وَفَّقْتَنِی لِزِیارَۃِ وَلَدِہا وَزِیارَتِہا۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَتَوَجَّہُ إلَیْکَ بِالْاََئِمَّۃِ

اور انکے فرزند کے ہمراہ محشور فرما جیسا کہ تو نے مجھے ان بی بی(س) اور ان کے فرزند کی زیارت کی توفیق دی ہے اے معبود میں پاک

الطَّاھِرِینَ وَٲَتَوَسَّلُ إلَیْکَ بِالْحُجَجِ الْمَیامِینِ مِنْ آلِ طہَ وَیسَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ

ائمہ(ع) کے واسطے سے تیرے پاس آیا ہوں اور میں نے تیرے حضور بابرکت حجتوں کا وسیلہ پکڑا ہے جو آل طٰہٰ و یاسین سے ہیں، محمد(ص)

وَآلِ مُحَمَّدٍ الطَّیِّبِینَ وَٲَنْ تَجْعَلَنِی مِنَ الْمُطْمَئِنِّینَ الْفائِزِینَ الْفَرِحِینَ الْمُسْتَبْشِرِینَ

اور انکے پاکیزہ خاندان پر رحمت فرما۔ نیز قرار دے مجھ کو ان افراد میں سے جو پرسکون، کامیاب، خوشدل اور بشارت پانے والے ہیں

الَّذِینَ لاَ خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلاَ ھُمْ یَحْزَنُونَ وَاجْعَلْنِی مِمَّنْ قَبِلْتَ سَعْیَہُ وَیَسَّرْتَ ٲَمْرَھُ

کہ جن کو نہ خوف لاحق ہوگا اور نہ ہی غمگین ہوں گے اور مجھ کو ان لوگوں میں قراردے جنکی کوشش مقبول ہے، جنکے امور آسان ہوئے

وَکَشَفْتَ ضُرَّھُ وَآمَنْتَ خَوْفَہُ۔ اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ

جن کے دکھ دور ہوئے اور جن کو تو نے خوف سے امان دی اے معبود محمد(ص) و آل محمد(ع) کے حق کے واسطے محمد(ص) و آل محمد(ع) پر

مُحَمَّدٍ وَلاَ تَجْعَلْہُ آخِرَ الْعَھْدِ مِنْ زِیارَتِی إیَّاہا وَارْزُقْنِی الْعَوْدَ إلَیْہا ٲَبَداً

رحمت فرما اور میری اس زیارت کو اس بی بی کے ہاں آخری حاضری قرار نہ دے اور بار بار یہاں آنے کا موقع دے جب تک مجھے

مَا ٲَبْقَیْتَنِی وَ إذا تَوَفَّیْتَنِی فَاحْشُرْنِی فِی زُمْرَتِہا وَٲَدْخِلْنِی فِی شَفاعَۃِ وَلَدِہا وَشَفَاعَتِہا

زندہ رکھے اور جب مجھے موت دے تو مجھے انکے گروہ میں اٹھانا اور مجھے انکی اور انکے فرزند مہدی(عج) کی شفاعت میں داخل کرنا مجھے

وَاغْفِرْ لِی وَلِوَالِدَیَّ وَلِلْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ وَآتِنا فِی الدُّنْیا حَسَنَۃً وَفِی الْاَخِرَۃِ حَسَنَۃً

میرے والدین اور تمام مومن مردوں اور عورتوں کو بخش دینا ہم سب کو اس دنیا میں فلاح اور آخرت میں کامیابی عطا کرنا

وَقِنَا بِرَحْمَتِکَ عَذَابَ النَّارِوَاَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا سَادَاتِی وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکاتُہُ۔

اور اپنی رحمت کے ساتھ آگ کے عذاب سے بچانا پس آپ پر سلام ہو اے میرے سردار خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں۔

زیارت جناب حکیمہ خاتون

مؤلف کہتے ہیں:زید شحام نے امام جعفر صادق کی خدمت میں عرض کی کہ آپ (ائمہ(ع))حضرات میں سے کسی کی زیارت کرنے والے شخص کیلئے کیا اجر و ثواب ہے حضرت نے فرمایا کہ وہ ایسا ہی ہو گا جیسے اس نے رسول خدا کی زیارت کی ہو قبل ازیں ہم نے امام جعفر صادق سے ایک روایت نقل کی ہے کہ آپ نے فرمایا: جو شخص واجب الاطاعت امام یعنی خدا کی طرف سے مقرر کیے ہوئے امام کی زیارت کرے اور قبر مبارک کے پاس چار رکعت نماز ادا کرے تو اس کیلئے حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا۔

ہدیۃ الزائرین میں جناب حکیمہ خاتون کے فضائل ذکر ہوئے ہیں جن کی قبر امام علی نقی و امام حسن عسکری(ع) کی پائینتی میں ہے لیکن انکے بلند مرتبے کے باوجود ان کیلئے کوئی خصوصی زیارت وارد نہیں ہوئی لہذا مناسب یہی ہے کہ وہ زیارت پڑھی جائے جوائمہ کی اولاد کیلئے مطلق طور پر نقل ہوئی ہے یا وہ زیارت پڑھی جائے جو ان بی بی کی پھوپھی اور امام موسیٰ کاظم کی دختر حضرت معصومہ(س) قم کیلئے وارد ہے اور وہ زیارت یہ ہے قبلہ رخ ہو کر پڑھے:

اَلسَّلَامُ عَلَی آدَمَ صَفْوَۃِ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَی نُوحٍ نَبِیِّ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَی إبْراھِیمَ خَلِیلِ اللّهِ

سلام ہو آدم(ع) پر جو خدا کے بزگزیدہ ہیں سلام ہو نوح(ع) پر جو خدا کے نبی (ص) ہیں سلام ہو ابراہیم(ع) پر جوخدا کے خلیل ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَی مُوسی کَلِیمِ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَی عِیسی رُوحِ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اللّهِ

سلام ہو موسیٰ(ع) پرجو خدا کے ساتھ کلام کرنے والے ہیں سلام ہوعیسیٰ(ع) پر جو روح خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے خدا کے رسول(ص)

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَیْرَ خَلْقِ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفِیَّ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مُحَمَّدَ

آپ پر سلام ہو اے خلق خدا میں بہترین آپ پر سلام ہو اے خدا کے پسند کردہ آپ پر سلام ہو اے محمد(ص)

بْنَ عَبْدِاللّهِ خاتَمَ النَّبِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَمِیرَالْمُؤْمِنِینَ عَلِیَّ بْنَ ٲَبِی طالِبٍ وَصِیَّ

بن عبدا(ع)للہ اے نبیوں کے خاتم آپ پر سلام ہو اے مومنوں کے سردار علی بن ابی طالب(ع) اے رسول خدا(ص)

رَسُولِ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا فاطِمَۃُ سَیِّدَۃَ نِسائِ الْعالَمِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُما یَا سِبْطَیِ

کے وصی آپ پر سلام ہو اے فاطمہ(س) اے تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار سلام ہو آپ پر اے حسن(ع) و حسین(ع) نبی(ص) رحمت کے

الرَّحْمَۃِ وَسَیِّدَیْ شَبابِ ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَلِیَّ بْنَ الْحُسَیْنِ سَیِّدَ الْعابِدِینَ

دونوں نواسو اور جوانان جنت کے سردارو سلام ہو آپ پر اے علی بن الحسین(ع) عبادت گزاروں کے سردار

وَقُرَّۃَ عَیْنِ النَّاظِرِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَامُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ باقِرَ الْعِلْمِ بَعْدَ النَّبِیِّ اَلسَّلَامُ

دیکھنے والوں کی آنکھ کی ٹھنڈک سلام ہو آپ پر اے محمد بن علی(ع) رسول(ص) کے بعد علم و حکمت کے پھیلانے والے آپ پر

عَلَیْکَ یَا جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ الصَّادِقَ الْبارَّ الْاََمِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مُوسَی بْنَ جَعْفَرٍ

سلام ہو اے جعفر بن محمداے صادق(ع) نیک خو امانتدار سلام ہو آپ پر اے موسیٰ بن جعفر(ع)

الطَّاھِرَ الطُّھْرَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَلِیَّ بْنَ مُوسَی الرِّضَا الْمُرْتَضی اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا

اے پاک وپاکیزہ آپ پر سلام ہو اے علی بن موسیٰ(ع) اے راضی و پسندیدہ سلام ہو آپ پر اے

مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ التَّقِیَّ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَلِیَّ بْنَ مُحَمَّدٍ النَّقِیَّ النَّاصِحَ الْاََمِینَ اَلسَّلَامُ

محمد بن علی(ع) اے صاحب تقوی آپ پر سلام ہو اے علی بن محمد(ع) اے پاکیزہ خیر خواہ امانتدار سلام ہو

عَلَیْکَ یَا حَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ اَلسَّلَامُ عَلَی الْوَصِیِّ مِنْ بَعْدِھِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی نُورِکَ

آپ پر اے حسن بن علی(ع) سلام ہو اس پر جو ان کے بعد وصی ہے اے معبود اپنے نور امامت و چراغ

وَسِراجِکَ وَوَلِیِّ وَلِیِّکَ وَوَصِیِّ وَصِّیِکَ وَحُجَّتِکَ عَلَی خَلْقِکَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ

ہدایت پر رحمت فرما جو تیرے ولی کے ولی تیرے وصی کے وصی اورتیری مخلوق پر تیری حجت ہیں آپ پر سلام ہو

یَا بِنْتَ رَسُولِ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا بِنْتَ فاطِمَۃَ وَخَدِیجَۃَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا بِنْتَ ٲَمِیرِ

اے رسول(ص) کی دختر آپ پر سلام ہو اے فاطمہ(س) و خدیجہ(س) کی دختر آپ پر سلام ہو اے امیر المومنین(ع)

الْمُؤْمِنِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا بِنْتَ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا بِنْتَ وَلِیِّ اللّهِ

کی دختر، آپ پر سلام ہو اے دختر حسن(ع) و حسین(ع) سلام ہو آپ پر اے ولی خدا کی دختر

اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا ٲُخْتَ وَلِیِّ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا عَمَّۃَ وَلِیِّ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا

آپ پر سلام ہو اے ولی خدا کی خواہر آپ پر سلام ہو اے ولی خدا کی پھوپھی آپ پر سلام ہو اے

بِنْتَ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ التَّقِیِّ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکاتُہُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ عَرَّفَ اللّهُ بَیْنَنا وَبَیْنَکُمْ

امام محمدتقی بن علی(ع) کی دختر اور آپ پر خدا کی رحمت و برکات ہوں آپ پر سلام ہوکہ اللہ ہمارے اور آپ اہل بیت(ع) کے درمیان

فِی الْجَنَّۃِ وَحَشَرَنا فِی زُمْرَتِکُمْ وَٲَوْرَدَنا حَوْضَ نَبِیِّکُمْ وَسَقانا بِکَٲْسِ

جنت میں ارتباط و معرفت کا رشتہ مقرر فرمائے ہمیں آپ کے ساتھ محشور فرمائے ہمیں آپ کے نبی (ص)کے حوض پر پہنچائے اور آپ کے

جَدِّکُمْ مِنْ یَدِ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِی طالِبٍ صَلَواتُ اللّهِ عَلَیْکُمْ ٲَسْٲَلُ اللّهَ ٲَنْ

نانا کے جام سے، ساتھ علی بن ابی طالب(ع) کے ہاتھوں ہمیں سیراب فرمائے آپ پر خدا کی رحمتیں ہوں میں سوال کرتا ہوں خدا سے کہ

یُرِیَنا فِیکُمُ السُّرُورَ وَالْفَرَجَ وَٲَنْ یَجْمَعَنا وَ إیَّاکُمْ فِی زُمْرَۃِ جَدِّکُمْ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ

وہ ہمیں آپ کے بارے میں سرورو خوشی دکھائے نیز ہمیں اور آپ کو آپ کے ناناحضرت محمد(ص) کے گروہ میں اکھٹے کر دے اور ہم سے

لاَ یَسْلُبَنا مَعْرِفَتَکُمْ إنَّہُ وَلِیٌّ قَدِیرٌ ٲَتَقَرَّبُ إلَی اللّهِ بِحُبِّکُمْ وَالْبَرائَۃِ مِنْ

آپکی معرفت سلب نہ فرمائے کیونکہ وہ صاحب اقتدار و قدرت ہے میں خدا کا قرب چاہتا ہوں آپکی محبت اور آپکے دشمنوں سے

ٲَعْدائِکُمْ وَالتَّسْلِیمِ إلَی اللّهِ راضِیاً بِہِ غَیْرَ مُنْکِرٍ وَلاَ مُسْتَکْبِرٍ وَعَلَی یَقِینِ مَا ٲَتَی بِہِ

بیزاری کے ذریعے اﷲ کا تقرب چاہتا ہوں اور خدا کی رضا پر اس طرح راضی ہوں جس میں انکار اور تکبر نہ ہو جو کچھ محمد(ص) لے کے آئے

مُحَمَّدٌ وَبِہِ راضٍ نَطْلُبُ بِذلِکَ وَجْھَکَ یَا سَیِّدِی اَللّٰھُمَّ وَرِضاکَ وَالدَّارَ

ہم اس پر یقین رکھتے ہیں اور پسند کرتے ہیں اسطرح ہم تیری توجہ کے طالب ہیں اے میرے سردار اے معبود تیری رضا اور آخرت کا گھر

الْآخِرَۃَ یَا حَکِیمَۃُ اشْفَعِی لِی فِی الْجَنَّۃِ فَ إنَّ لَکِ عِنْدَ اللّهِ شَٲْناً مِنَ الشَّٲْنِ

طلب کرتے ہیں اے بی بی حکیمہ مجھے جنت دلانے میں میری شفاعت کریں کیونکہ خدا کے ہاں آپ بڑی شان و مرتبہ رکھتی ہیں

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تَخْتِمَ لِی بِالسَّعادَۃِ فَلاَ تَسْلُبْ مِنِّی مَا ٲَنَا فِیہِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میرا انجام سعادت پر فرما میں جس عقیدے پر ہوں وہ مجھ سے سلب نہ کراور نہیں کوئی قوت و طاقت مگر

بِاللّهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔ اَللّٰھُمَّ اسْتَجِبْ لَنا وَتَقَبَّلْہُ بِکَرَمِکَ وَعِزَّتِکَ وَبِرَحْمَتِکَ وَعافِیَتِکَ

وہ جو خدائے بزرگ و برتر سے ہے اے معبود ہماری دعائیں اپنی بزرگی اپنی عزت اپنی رحمت اور پردہ پوشی کے واسطے منظور و مقبول فرما

وَصَلَّی اللّهُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ ٲَجْمَعِینَ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً یَاٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

اور خدا محمد(ص) اور ان کی تمام آل (ع)پر رحمت فرمائے اور درود بھیجے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

فضائل سید حسین بن امام علی نقی

مؤلف لکھتے ہیں کہ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ امام علی نقی و امام حسن عسکری کے مرقد مبارک کے نزدیک بہت سے سادات عظام کی قبور ہیں ان میں ایک جناب حسین بن امام علی نقی ہیں جو وہاں دفن ہیں اگرچہ مجھ کو جناب حسین کے حالات تفصیل سے معلوم نہیں ہیں تو بھی یہ ضرور جانتا ہوں کہ آپ ایک با مرتبہ اور بزرگ سید تھے‘ بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ امام حسن عسکری اور آپ کے بھائی جناب حسین کو سبطین کہا جاتا تھا اور دونوں بزرگوں کو اپنے دو بزرگان امام حسن اور امام حسین کے ساتھ تشبیہ دی جاتی تھی نیز ابوالطیب سے مروی ہے کہ حجۃ بن الحسن (عج)کی آواز اپنے انہی چچا جناب حسین کی آوازجیسی تھی شجرۃ الاولیا (جو فقیہ و محدث حکیم سید احمد اردکانی یزدی کی تالیف ہے) میں مذکور ہے کہ امام علی نقی کی اولاد میں جناب حسین تھے کہ جو بڑے عابد و زاہد اور اپنے بھائی امام حسن عسکری کی امامت کے معتقد تھے تاہم اگر کوئی شخص کچھ اور جستجو کرے تو شاید وہ ان کے مزید اوصاف و فضائل دریافت کر پائے جو ان کی بزرگی کو زیادہ واضح کریں گے۔

فضائل سید محمد بن امام علی نقی

امام علی نقی کے فرزند سید محمد کا مزار بغداد و سامرہ کے درمیان مقام بلدمیں ہے کہ جو آج کل انہی کی نسبت سے سید محمد کے نام سے مشہور ہے آپ بڑے صاحب کرامات بزرگ ہیں اور ان کی جلالت و کرامت کا ذکر ہر خاص و عام کی زبان پر ہے۔ اکثر لوگ آپ کی زیارت کو آتے ہیں اور وہاں بہت زیادہ نذرانے پیش کرتے اور چڑھاوے دیتے ہیں پھر آپ کو اپنا وسیلہ بنا کر خدائے تعالیٰ سے اپنی حاجات طلب کرتے ہیں ان کی جلالت کا یہ عالم ہے کہ اسی علاقے میں رہنے والے عرب ان سے خوف کھاتے ہیں اور آپ کے صحن مبارک میں بطور ہدیہ پیش کردہ چیزوں میں سے کوئی چیز اٹھا کرلے جانے کی جرأت نہیں کرتے بہر حال ان کی بہت زیادہ کرامات ہیں لیکن یہ ان کے بیان کرنے کا مقام نہیں ہے سید محمد، امام علی نقی کے بڑے بیٹے اور امامت و ولایت کی صلاحیت سے بہرہ ور تھے‘ ان کی جلالت قدر کیلئے اتناہی کافی ہے کہ ان کی وفات پرامام حسن عسکری ایسے معصوم بزرگوار نے اپنا گریبان چاک کیا۔ ہمارے استاد ثقہ الاسلام نوری‘ (خدا ان کی قبر کو منور کرے) جناب سید محمد کی زیارت کے معتقد تھے آپ ہی نے ان کی ضریح اور اس سے متصل مسجد کی تعمیر کے سلسلے میں سعی و کوشش فرمائی‘ آپ نے ان کی ضریح مبارک پر جو کتبہ لگایا اس کی عبارت یہ ہے۔

یہ قبر ہے سید و سردار ابو جعفر محمد بن امام ابوالحسن علی نقی ہادی کی جو بڑی شان و عزت رکھتے ہیں شیعہ یہ گمان کرتے تھے کہ وہ اپنے والد کے بعدامام ہوں گے پھر جب وہ فوت ہوگئے تو ان کے والد نے ان کے بھائی ابو محمد کی امامت کا علان کیا اور ان سے کہا کہ خدا کا شکر کرو خدا نے تمہارے لیے حکم جاری کیا والد نے انہیں بچپنے میں مدینہ میں چھوڑا وہ جوان ہوئے تو ان کے پاس سامرہ آئے وہ حجاز واپس جا رہے تھے جب نوفر سخ چل کر کربلا پہنچے تو بیمار ہوئے اور فوت ہوگئے ان کی قبر اسی جگہ ہے آپ کی وفات پر امام حسن عسکری نے گریبان چاک کیاتب بعض لوگوں کے جواب میں فرمایا کہ موسیٰ(ع) نے اپنے بھائی ہارون(ع) کی وفات پر گریبان چاک کیا تھا سید محمد نے دو سو باون ہجری میں وفات پائی۔ان بزرگوار سید محمدکیلئے کوئی خاص زیارت وارد نہیں ہوئی (تاہم ان کی زیارت کو جانا چاہیے اور اولاد ائمہ کیلئے منقول زیارت مطلقہ پڑھنی چاہیے)

جب سامرہ میں عسکریین سے وداع کرنا چاہے تو انکی ضریح پاک کے نزدیک کھڑے ہو کر یہ وداع پڑھے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُما یَا وَلِیَّیِ اللّهِ ٲسْتَوْدِعُکُمَا اﷲ وَٲقْرَٲُ عَلَیْکُمَا اَلسَّلَامُ آمَنَّا بِاﷲ وَبِالرَّسُولِ

سلام ہو آپ دونوں پر اے اولیائے خدامیں نے آپ دونوں کو حوالہ خدا کیا اور آپ کو سلام کہتا ہوں ہم ایمان رکھتے ہیں خدا و ررسول(ص) پر

وَبِما جِیْتُما بِہِ وَدَلَلْتُما عَلَیْہِ۔ اَللّٰھُمَّ اکْتُبْنا مَعَ الشَّاھِدِینَ۔ اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلْہُ

اور جو کچھ آپ لائے اور اس پر جسکی طرف آپ (ع) نے رہبری فرمائی اے معبود ہمیں گواہوں میں مرقوم فرما اے معبود ان دونوں کے

آخِرَ الْعَھْدِ مِنْ زِیارَتِی إیَّاھُما وَارْزُقْنِی الْعَوْدَ إلَیْھِما وَاحْشُرْنِی مَعَھُما وَمَعَ

لیے میری اس زیارت کو آخری زیارت قرار نہ دے مجھے بار دیگر ان کے ہاں حاضر ہونے کا موقع عنایت فرما مجھے ان دونوں اور ان

آبائِھِمَا الطَّاھِرِینَ وَالْقائِمِ الْحُجَّۃِ مِنْ ذُرِّیَتِھِما یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

کے پاک بزرگان کے ساتھ اور ان کی اولاد میں سے حجت(عج) قائم کے ساتھ محشور فرما اے سب سے زیادہ رحم والے۔

دوسرا مقام

سرداب کے آداب اور حضرت حجۃ القائم (عج)کی زیارت

اصل بات شروع کرنے سے پہلے یہ بتا دینا ضروری ہے جو کتاب ہدیہ میں کتاب تحیہ سے منقول ہے کہ یہ سرداب پہلے امام حسن عسکری اور امام علی نقی کے گھر میں تھا یہ تہہ خانہ یا سرداب جو امام(ع) کے گھر میں تھا موجودہ عمارت کی تعمیر سے قبل اس تک پہنچنے کا راستہ اس گھر کے اندر ہی تھا جوجناب نرجس خاتون(س) کی قبر کے نزدیک سے ہو کر گزرتا تھا اور ممکن ہے کہ اب وہ جگہ رواق میں آ گئی ہو اس سے پہلے زائرین اس گھر کے اندر والے راستے سے جاتے تھے تو ایک تاریک برآمدے میں سے گزر کر سرداب میں اس جگہ پر پہنچتے تھے جہاں امام العصر (عج) غائب ہوئے تھے جسے آج کل آئینہ کاری اور بجلی کے قمقموں سے سجا دیا گیا ہے۔ نیز وہ جالیاں جو سرداب میں سورج کی روشنی آنے کے لیے لگائی گئی تھیں وہ قبلہ کی سمت عسکریین(ع) کے صحن مبارک میں تھیں جن کو اب محرابی شکل دے کر منقش کر دیا گیا ہے۔ خلاصہ یہ کہ قبل ازیں لوگ امام علی نقی اور امام حسن عسکری کے حرم مبارک ہی سے تینوں زیارتیں یعنی دونوں ائمہ(ع) کی زیارت اور سرداب کے اعمال بجا لاتے تھے( یعنی دونوں ائمہ(ع) کی زیارت کے بعد زینے بند کر دیے گئے ہیں اور ائمہ(ع) کی زیارت کے بعد مسجد کے اندر بنائے گئے زینے کے ذریعے سرداب میں جاتے ہیں) اسی لیے شہید اول(رح) نے عسکریین(ع) کی زیارت کے بعد سرداب اور پھر جناب نرجس خاتون(س) کی زیارت نقل فرمائی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ سو سال سے کچھ پہلے جناب احمد خاں دنبلی نے ایک بہت بڑی رقم اکٹھی کر کے ان دونوںآئمہ(ع) کے صحن اورقبہ کو موجودہ شکل میں تعمیر کرایااس میں روضہ ، رواق اور قبہ بلند بنایا اور سرداب کے لیے الگ صحن بنایاا ور حرم کے اندر سے سرداب کو جانے والا راستہ بند کر کے مسجد کے اندر سے نیا راستہ بنوایا نیز سرداب میں عورتوں کیلئے علیٰحدہ برآمدہ بنایا جیسا کہ وہ آج کل موجود ہے لہٰذا پہلا راستہ اور سرداب کا دروازہ بالکل بند ہوگیا ہے اور اس کا اب نشان بھی باقی نہیں ہے لہذا حرم کی قدیمی عمارت کے لحاظ سے جو آداب وارد ہوئے ہیں ان کے انجام دینے کی کوئی صورت نہیں نکل سکتی کیونکہ دو الگ الگ قبے بن چکے ہیں اور آمدورفت کے پرانے راستے بند کر دیے گئے ہیں سرداب میں پڑھنے کے لیے جو زیارتیں نقل ہوئی ہیں ان کے پڑھے جانے میں اس تبدیلی سے کوئی فرق نہیں آیا۔

کیفیت زیارت سرداب

علمائے اعلام کی تصریح اور استقرائ کے مطابق ہر دروازے پر اذن دخول کا لحاظ رکھنا ضروری ہے اور ہر امام(ع) کی زیارت کے وقت جس دروازے سے ممکن ہوا ذن دخول لینا ضروری ہے لہذا اب جو نئے دروازے بنائے گئے ہیں انہی دروازوں پررک کر اذن دخول پڑھنا اور پھر اندر جانا چاہیے اور اذن و خول پڑھے بغیر کسی زائر کو نہیں جانا چاہیے۔

سرداب کے اندر جانے کا اذن دخول وہ زیارت ہے جو اگلے صفحات پر زیارت دیگر کے عنوان سے آئیگی اور اسکی ابتدا ان الفاظ سے ہوتی ہے’’اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا خَلِیْفَۃَ اللّهِ‘‘ اور اس کے آخر میں اذن و خول کے جملے ہیں لہذا سرداب میں اترنے سے پہلے یہی زیارت دروازے پر کھڑے ہو کر پڑھنی چاہیے۔

سید بن طاؤس نے بھی سرداب میں جانے کیلئے ایک اذن دخول نقل کیا ہے جس کا مضمون اس اذن دخول جیسا ہے جو ہر امام(ع) کے حرم میں داخل ہونے سے پہلے پڑھا جاتا ہے جسے ہم نے باب زیارت کی دوسری فصل کے شروع میں نقل کیا ہے۔ نیز سرداب میں داخل ہونے کیلئے علامہ مجلسی(رح) نے بھی ایک اذن د خول نقل فرمایا ہے جس کا آغاز ان جملوں سے ہوتا ہے ’’اَللّٰھُمَّ اِنَّ ھَذِہٰ بُقْعَۃُ، طَھَّرْتَھَا وَعَقْوَۃُ، شَرَّفْتَھَا‘‘ اسے بھی ہم زیارات کی دوسری فصل کے آغاز میں نقل کر آئے ہیں پس جب اذن دخول پڑھ چکے تو سرداب کے اندر چلا جائے اور حضرت صاحب العصر(عج) کی زیارت اس طرح پڑھے۔ جیسے انہوں نے خود فرمایا ہے‘ چنانچہ شیخ احمد بن ابی طالب طبرسی(رح) نے الاحتجاج میں روایت کی ہے کہ کسی شخص نے حضرت سے چند سوال کیے تو ناحیہ مقدسہ سے ان کا جواب محمدحمیری کے پاس آیا جو یوں تھا:

بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ لاَ لاََِمْرِھِ تَعْقِلُونَ وَلاَ مِنْ ٲَوْلِیائِہِ تَقْبَلُونَ حِکْمَۃٌ بالِغَۃٌ فَمَا تُغْنِی

خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان رحم والا ہے نہ وہ اس کے فعل پر غور کرتے ہیں اور نہ اس کے دوستوں کی بتائی ہوئی دانائی کی

النُّذُرُ عَنْ قَوْمٍ لاَ یُوَْمِنُونَ اَلسَّلَامُ عَلَیْنا وَعَلَی عِبادِ اللّهِ الصَّالِحِینَ۔

باتیں قبول کرتے ہیں تو کیا ڈرانے والے کافی نہیں ہیں سلام ہو ہم پر اور خدا کے نیک بندوں پر۔

زیارت امام آخر الزمان عجل اﷲ تعالیٰ فرجہ الشریف

اس ضمن میں آپ (عج)نے یہ بھی فرمایا کہ جب تم لوگ ہمیں وسیلہ بنا کر خدا کی طرف یا ہماری طرف متوجہ ہونا چاہو تو اس طرح کہو جیسا کہ خدائے تعالیٰ نے فرمایا ہے۔

سَلامٌ عَلَی آلِ یسَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا داعِیَ اللّهِ وَرَبَّانِیَّ آیاتِہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بابَ اللّهِ

سلام ہو اولاد پیغمبر(ص) پر آپ پر سلام ہو اے خدا کے داعی اور اس کے کلام کے نگہبان سلام ہوآپ پر اے خدا کے باب

وَدَیَّانَ دِینِہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَلِیفَۃَ اللّهِ وَناصِرَ حَقِّہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَ اللّهِ

اور اس کے دین کی حفاظت کرنے والے آپ پر سلام ہو اے خدا کے نائب اور حق کے مددگار آپ پر سلام ہو اے خدا کی حجت اور

وَدَلِیلَ إرادَتِہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا تالِیَ کِتابِ اللّهِ وَتَرْجُمانِہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ فِی آنائِ

اس کے ارادے کے مظہر سلام ہو آپ پراے قرآن کے قاری اور اس کی تشریح کرنے والے آپ پر سلام ہو رات کے

لَیْلِکَ وَٲَطْرافِ نَہارِکَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بَقِیَّۃَ اللّهِ فِی ٲَرْضِہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مِیثاقَ

اوقات میں اور دن کی ہر گھڑی میں آپ پر سلام ہو اے خدا کی زمین میں اس کے نمائندہ آپ پر سلام ہو اے خدا کے وہ

اللّهِ الَّذِی ٲَخَذَھُ وَوَکَّدَھُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَعْدَ اللّهِ الَّذِی ضَمِنَہُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا

عہد جو اس نے باندھا اور پکا کیا آپ پر سلام ہو اے خدا کے وعدہ جس کا وہ ضامن ہے آپ پر سلام ہو کہ آپ ہیں

الْعَلَمُ الْمَنْصُوبُ وَالْعِلْمُ الْمَصْبُوبُ والْغَوْثُ وَالرَّحْمَۃُ الْواسِعَۃُ وَعْداً غَیْرَ مَکْذُوبٍ

گاڑا ہوا علم، ہیں سپرد شدہ دانش، دادرس کشادہ تر رحمت اور وہ وعدہ ہیں جو جھوٹا نہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیکَ حِینَ تَقُومُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ حِینَ تَقْعُدُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ حِینَ تَقْرَٲُ وَتُبَیِّنُ

آپ پر سلام ہوجب آپ قیام کریں گے آپ پر سلام ہو جب منتظربیٹھے ہیں آپ پر سلام ہو جب آپ قرآن پڑھیں اور تفسیر کریں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ حِینَ تُصَلِّی وَتَقْنُتُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ حِینَ تَرْکَعُ وَتَسْجُدُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

آپ پر سلام ہو جب آپ نماز گزاریں اور قنوت پڑھیں آپ پر سلام ہو جب آپ رکوع اور سجدہ کرتے ہیں آپ پر سلام ہو

حِینَ تُھَلِّلُ وَتُکَبِّرُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ حِین تَحْمَدُ وَتَسْتَغْفِرُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ حِینَ تُصْبِحُ وَ

جب آپ ذکر الہیٰ کریں آپ پر سلام ہوجب حمد و استغفار کریں آپ پر سلام ہوجب آپ صبح اور

تُمْسِی اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ فِی اللَّیْلِ إذا یَغْشیٰ وَالنَّہارِ إذا تَجَلَّیٰ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْاِمامُ

شام کریں اورتسبیح بجا لائیں آپ پر سلام ہو رات میں جب وہ چھا جائے اور دن میں جب روشن ہو جائے آپ پر سلام ہو اے محفوظ

الْمَٲْمُونُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْمُقَدَّمُ الْمَٲْمُولُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ بِجَوامِعِ السَّلامِ ٲُشْھِدُکَ

امام آپ پر سلام ہو جس کے آنے کی آرزو ہے آپ پر سلام ہو ہر طبقے کی طرف سے سلام، میں آپ کوگواہ قرار دیتا ہوں

یَا مَوْلایَ ٲَنِّی ٲَشْھَدُ ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اللّهُ وَحْدَھُ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُھُ

اے میرے آقا اور گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یگانہ ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ حضرت محمد(ص) اسکے بندے

وَرَسُولُہُ لاَ حَبِیبَ إلاَّ ھُوَ وَٲَھْلُہُ وَٲُشْھِدُکَ یَا مَوْلایَ ٲَنَّ عَلِیّاً ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ

اوررسول ہیں سوائے انکے کوئی حبیب نہیں اور ان کے اہلبیت(ع) کے آپ کو گواہ بناتا ہوں اے میرے آقا اس پر کہ علی (ع)امیر المؤمنین اور

حُجَّتُہُ وَالْحَسَنَ حُجَّتُہُ وَالْحُسَیْنَ حُجَّتُہُ وَعَلِیَّ بْنَ الْحُسَیْنِ حُجَّتُہُ وَمُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ

اس کی حجت ہیں حسن(ع) اس کی حجت ہیں حسین(ع) اس کی حجت ہیں اور علی ابن الحسین(ع) اس کی حجت اور محمد ابن علی(ع)

حُجَّتُہُ وَجَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ حُجَّتُہُ وَمُوسَی بْنَ جَعْفَرٍ حُجَّتُہُ وَعَلِیَّ بْنَ مُوسی حُجَّتُہُ

اس کی حجت اور جعفر ابن محمد(ع) اس کی حجت ہیں موسیٰ بن جعفر(ع) اس کی حجت ہیں علی بن موسیٰ(ع) اس کی حجت ہیں

وَمُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ حُجَّتُہُ وَعَلِیَّ بْنَ مُحَمَّدٍ حُجَّتُہُ وَالْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ حُجَّتُہُ وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ

محمد بن علی(ع) اس کی حجت ہیں علی بن محمد(ع) اس کی حجت ہیں حسن بن علی(ع) اس کی حجت ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ(ع)

حُجَّۃُ اللّهِ ٲَنْتُمُ الْاََوَّلُ وَالْاَخِرُ وَٲَنَّ رَجْعَتَکُمْ حَقٌّ لاَ رَیْبَ فِیہا یَوْمَ لاَ یَنْفَعُ نَفْساً

خدا کی حجت ہیں آپ(ع) ہی ہیں اول و آخر اور آپ(ع) کی رجعت حق ہے اس میں کوئی شک نہیں اس دن ایمان لانا کچھ نفع نہ دیگا جو اس سے

إیمانُہا لَمْ تَکُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ ٲَوْ کَسَبَتْ فِی إیمانِہا خَیْراً وَٲَنَّ الْمَوْتَ حَقٌّوَٲَنَّ ناکِراً

پہلے ایمان نہ لایا ہوگا یا ایمان کے تحت نیکی کے کام نہ کیے ہوں اور یقیناً موت حق ہے منکر

وَنَکِیراً حَقٌّ وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ النَّشْرَ حَقٌّ وَالْبَعْثَ حَقٌّ وَٲَنَّ الصِّراطَ حَقٌّ وَالْمِرْصادَ حَقٌّ

و نکیر حق ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ قبر سے باہر آنا حق اور مردوں کا اٹھنا حق ہے، بے شک صراط سے گزرنا حق، نگرانی ہونا حق اور

وَالْمِیزانَ حَقٌّ وَالْحَشْرَ حَقٌّوَالْحِسابَ حَقٌّ وَالْجَنَّۃَ وَالنَّارَ حَقٌّ وَالْوَعْدَ وَالْوَعِیدَ بِھِما حَقٌّ۔

اعمال کا تولا جانا حق ہے، حشر حق ہے، حساب کتاب حق ہے جنت و جہنم حق ہے ان کے بارے میں وعدہ اور وعید حق ہے

یَا مَوْلایَ شَقِیَ مَنْ خالَفَکُمْ وَسَعِدَ مَنْ ٲَطَاعَکُمْ فَاشْھَدْ عَلَی مَا ٲَشْھَدْتُکَ عَلَیْہِ

اے میرے سردار آپ(ع) کا مخالف بد بخت ہے اور آپ(ع) کا پیروکار نیک بخت ہے پس میں گواہی دیتا ہوں اسکی جسکی آپ نے گواہی دی

وَٲَنَا وَلِیٌّ لَکَ بَرِیٌٔمِنْ عَدُوِّکَ فَالْحَقُّ مَا رَضِیتُمُوھُ وَالْباطِلُ مَا ٲَسْخَطْتُمُوھُ

میں آپ(ع) کا حبدار اور آپ(ع) کے دشمن سے بیزار ہوں پس حق وہ ہے جسے آپ(ع) پسند کریں او رباطل وہ ہے جس سے آپ(ع) ناخوش ہوں

وَالْمَعْرُوفُ مَا ٲَمَرْتُمْ بِہِ وَالْمُنْکَرُ مَا نَھَیْتُمْ عَنْہُ فَنَفْسِی مُؤْمِنَۃٌ بِاللّهِ وَحْدَھُ

نیکی وہ ہے جس کا آپ(ع) حکم دیں اور برائی وہ ہے جس سے آپ(ع) منع کریں پس میرا دل ایمان رکھتا ہے خدا پر جو یگانہ ہے

لاَ شَرِیکَ لَہُ وَبِرَسُولِہِ وَبِٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَبِکُمْ یَامَوْلایَ ٲَوَّلِکُمْ

اسکا کوئی شریک نہیں ہے اور اسکے رسول(ص) پر اورامیر المومنین(ع) پر اور آپ(ع) پر اے میرے آقا ایمان رکھتا ہوں اسی طرح آپ(ع) کے پہلے اور

وَآخِرِکُمْ وَنُصْرَتِی مُعَدَّۃٌ لَکُمْ وَمَوَدَّتِی خَالِصَۃٌلَکُمْ آمِینَ آمِینَ۔اس زیارت کے بعد یہ دعا

آخری پر اور میری نصرت آپ(ع) کے لیے حاضر ہے میری دوستی آپ(ع) کے لیے خالص ہے قبول فرما، قبول فرما۔

پڑھے:اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ نَبِیِّ رَحْمَتِکَ وَکَلِمَۃِ نُورِکَ وَٲَنْ

اے معبود یقیناً میں سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ اپنے نبی محمد(ص)پر رحمت فرما جو رحمت و برکت والے اور تیرا نورانی کلمہ ہیں اور یہ کہ

تَمْلَأَ قَلْبِی نُورَ الْیَقِینِ وَصَدْرِی نُورَ الْاِیمانِ وَفِکْرِی نُورَ النِّیَّاتِ وَعَزْمِی نُورَ الْعِلْمِ

میرے دل کو نور یقین اور سینے کو نور ایمان سے بھردے اور میرے ذہن کو روشن نیتوں میرے ارادے کو نور علم میری قوت کو نور عمل

وَقُوَّتِی نُورَ الْعَمَلِ وَلِسانِی نُورَ الصِّدْقِ وَدِینِی نُورَ الْبَصائِرِ مِنْ عِنْدِکَ وَبَصَرِی نُورَ الضِّیائِ

میری زبان کو نور صداقت اور میرے دین کو اپنی طرف سے بصیرتوں کے نورسے پر کر دے میری آنکھ کو نور ضیائی سے

وَسَمْعِی نُورَ الْحِکْمَۃِ وَمَوَدَّتِی نُورَ الْمُوالاۃِ لِمُحَمَّدٍ وَآلِہِ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ حَتَّی ٲَلْقَاکَ

میرے کان کو نور دانش اور میری دوستی کو محمد و آل محمد کی محبت کے نور سے بھر دے حتی کہ تجھ سے ملاقات کروں

وَقَدْ وَفَیْتُ بِعَھْدِکَ وَمِیثاقِکَ فَتُغَشِّیْنِی رَحْمَتَکَ یَا وَلِیُّ یَا حَمِیدُ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی

جبکہ تیرے عہد و پیماں کو پورا کیا ہو پس تیری رحمت مجھے گھیر لے اے ولی اے تعریف والے اے معبود محمد مہدی(عج) پر درود

مُحَمَّدٍ حُجَّتِکَ فِی ٲَرْضِکَ وَخَلِیفَتِکَ فِی بِلادِکَ وَالدَّاعِی إلَی سَبِیلِکَ وَالْقائِمِ

و رحمت فرما جو تیری زمین میں تیری حجت ،تیرے شہروں میں تیرے خلیفہ تیرے راستے کی طرف بلانے والے، تیری عدالت پر قائم

بِقِسْطِکَ وَالثَّائِرِ بِٲَمْرِکَ وَلِیِّ الْمُؤْمِنِینَ وَبَوَارِ الْکافِرِینَ وَمُجَلِّی الظُّلْمَۃِ وَمُنِیرِ الْحَقِّ

رہنے والے، تیرے حکم سے بدلہ لینے والے، مومنوں کے ولی، کافروں کے لیے پیام موت، تاریکی میں روشنی کرنے والے حق کو

وَالنَّاطِقِ بِالْحِکْمَۃِ وَالصِّدْقِ وَکَلِمَتِکَ التَّآمَّۃِ فِی ٲَرْضِکَ الْمُرْتَقِبِ

عیاں کرنے والے حکمت و سچائی سے کلام کرنے والے جو تیری زمین میں تیرا کلمہ کامل وہ تیرے فرامین کے نگہبان اور تیرے

الْخائِفِ وَالْوَلِیِّ النَّاصِحِ سَفِینَۃِ النَّجَاۃِ وَعَلَمِ الْھُدَیٰ وَنُورِ ٲَبْصارِ الْوَرَیٰ وَخَیْرِ مَنْ تَقَمَّصَ

جبروت سے خوف زدہ ہیں، خیر خواہ ولی،نجات دلانے والی کشتی، ہدایت کے پرچم اور لوگوں کی آنکھوں کا نور ہیں قمیص اور چادر پہننے والوں میں

وَارْتَدیٰ وَمُجَلِّی الْعَمَی الَّذِی یَمْلاََُ الْاََرْضَ عَدْلاً وَقِسْطاً کَمَا مُلِئَتْ ظُلْماً وَجَوْراً

بہترین اور اندھوں کو آنکھیں دینے والے ہیں جو زمین کوعدل و انصاف سے پرکریں گے جیسے وہ ظلم و جور سے بھری ہوئی ہو گی

إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی وَلِیِّکَ وَابْنِ ٲَوْلِیَائِکَ الَّذِینَ فَرَضْتَ

بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اے معبود اپنے ولی اور اپنے اولیا کے(نسل در نسل) فرزند پر رحمت نازل فرما جن کی

طَاعَتَھُمْ وَٲَوْجَبْتَ حَقَّھُمْ وَٲَذْھَبْتَ عَنْھُمُ الرِّجْسَ وَطَہَّرْتَھُمْ تَطْھِیراً۔ اَللّٰھُمَّ انْصُرْھُ وَانْتَصِرْ

اطاعت تو نے لازم فرمائی انکا حق واجب کیا اور ان سے پلیدی کو دور کیا انہیں پاک رکھا اور خوب پاک۔ اے معبود امام زمان(عج) کی مدد کر

بِہِ لِدِینِکَ وَانْصُرْ بِہِ ٲَوْلِیائَکَ وَٲَوْلِیَائَہُ وَشِیعَتَہُ وَٲَنْصارَھُ وَاجْعَلْنا مِنْھُمْ۔

انکے ذریعے اپنے دین کو غلبہ دے اور انکے ذریعے اپنے دوستوں، انکے دوستوں شیعوں اور مدد گاروں کو قوت دے اور ہمیں ان میں سے قرار دے

اَللّٰھُمَّ ٲَعِذْھُ مِنْ شَرِّ کُلِّ باغٍ وَطاغٍ وَمِنْ شَرِّ جَمِیعِ خَلْقِکَ وَاحْفَظْہُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ

اے معبود بچائے رکھ ان کو ہرباغی اور سرکش کے شر سے اور اپنی مخلوقات کے شر سے ان کو محفوظ رکھ ان کے آگے سے ان کے

خَلْفِہِ وَعَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ شِمالِہِ وَاحْرُسْہُ وَامْنَعْہُ مِنْ ٲَنْ یُوصَلَ إلَیْہِ بِسُوئٍ وَاحْفَظْ فِیہِ

پیچھے سے انکے دائیں سے اور انکے بائیں سے ان کی نگہبانی کر ان کو بچائے رکھ اس سے کہ انہیں کوئی اذیت پہنچے ان کی حفاظت کر

رَسُولَکَ وَآلَ رَسُولِکَ وَٲَظْھِرْ بِہِ الْعَدْلَ وَٲَیِّدْھُ بِالنَّصْرِ وَانْصُرْ ناصِرِیہِ وَاخْذُلْ

کے اپنے رسول(ص) اور انکی آل (ع) کی حفاطت کر ان امام آخر(ع)کے ذریعے عدل کوظاہر کر اور نصرت دے کر ان کو قوی بنا ان کے ناصروں کی

خاذِلِیہِ وَاقْصِمْ قاصِمِیہِ وَاقْصِمْ بِہِ جَبابِرَۃَ الْکُفْرِ وَاقْتُلْ بِہِ الْکُفَّارَ

مدد فرما انکو چھوڑ دے جو انکو چھوڑ گئے انکو کمزور کرنیوالوں کی کمر توڑ دے انکے ہاتھوں کفر کے سرداروں کو زیر کر انکی تلوار سے کافروں،

وَالْمُنافِقِینَ وَجَمِیعَ الْمُلْحِدِینَ حَیْثُ کانُوا مِنْ مَشارِقِ الْاََرْضِ وَمَغَارِبِہا بَرِّہا وَبَحْرِہا

منافقوں اور سارے بے دینوں کو قتل کرا دے وہ جہاں جہاں ہیں زمین کے مشرقوں اور اسکے مغربوں میں میدانوں اور سمندروں میں

وَامْلَأَ بِہِ الْاََرْضَ عَدْلاً وَٲَظْھِرْ بِہِ دِینَ نَبِیِّکَ صَلَّی اللّهُ عَلَیْہِ وآلِہِ وَسَلَّمْ وَاجْعَلْنِی اَللّٰھُمَّ

ان کے ذریعے زمین کو عدل سے بھر دے اور اپنے نبی کے دین کو غالب کر دے اور اے معبود مجھے

مِنْ ٲَنْصارِھِ وَٲَعْوانِہِ وَٲَتْباعِہِ وَشِیعَتِہِ وَٲَرِنِی فِی آلِ مُحَمَّدٍ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ

امام مہدی(ع) کے مدد گاروں، ان کے ساتھیوں، ان کے پیروکاروں اور ان کے شیعوں میں سے قرار دے اورآل (ع) محمد (ص) کے

مَا یَٲْمُلُونَ وَفِی عَدُوِّھِمْ مَا یَحْذَرُونَ إلہَ الْحَقِّ آمِینَ

بارے میں جسکی وہ تمنا رکھتے ہیں اور ان کے دشمنوں میں جس سے وہ دور رہتے ہیں میرے لیے آشکار فرما اے سچے معبود ایسا ہی ہوا

یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

اے صاحب جلال و بزرگی اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

زیارت دیگر امام آخر الزماں(عج)

علما ئےحق نے معتبر کتابوں میں لکھا ہے کہ یہ زیارت دروازے پر کھڑے ہو کر پڑھے کہ یہ بہ منزلہ اذن دخول کے ہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَلِیفَۃَ اللّهِ وَخَلِیفَۃَ آبائِہِ الْمَھْدِیِّیْنَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَصِیَّ الْاََوْصِیائِ

سلام ہو آپ(ع) پر اے خدا کے نائب اور اپنے ہدایت یافتہ بزرگان کے نائب سلام ہو آپ(ع) پر اے تمام گزشتہ اوصیا کے

الْماضِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حافِظَ ٲَسْرَارِ رَبِّ الْعالَمِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بَقِیَّۃَ اللّهِ مِنَ

وصی سلام ہو آپ پر اے پروردگار جہاں کے اسرار کے محافظ سلام ہو آپ پر کہ خدا نے اپنے نیک برگزیدہ بندوں

الصَّفْوَۃِ الْمُنْتَجَبِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ الْاََنْوَارِ الزَّاھِرَۃِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ الْاََعْلامِ

میں سے آپ کو باقی رکھا آپ(ع) پر سلام ہو اے ان کے فرزند جو چمکتے ہوئے نور ہیں سلام ہو آپ پر اے ان کے فرزند جو لہراتے

الْباھِرَۃِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ الْعِتْرَۃِ الطَّاھِرَۃِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَعْدِنَ الْعُلُومِ النَّبَوِیَّۃِ

ہوئے جھنڈے ہیں آپ پر سلام ہو اے ان کے فرزند جن کی عترت پاک ہے آپ پر سلام ہو اے علوم نبوی کے گنج گراں مایہ

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بابَ اللّهِ الَّذِی لاَ یُؤْتیٰ إلاَّ مِنْہُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَبِیلَ اللّهِ الَّذِی مَنْ

آپ پر سلام ہو اے دروازہ الہی کہ جس کے بغیر کوئی اندر نہیں آ سکتا سلام ہو آپ پر اے خدا کی وہ راہ جو اسے چھوڑ کے

سَلَکَ غَیْرَھُ ھَلَکَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ناظِرَ شَجَرَۃِ طُوبیٰ وَسِدْرَۃِ الْمُنْتَہی اَلسَّلَامُ

چلے وہ تباہ ہو جاتا ہے آپ پر سلام ہو اے درخت طوبی اور سدرۃ المنتہیٰ کو دیکھنے والے آپ پر

عَلَیْکَ یَا نُورَ اللّهِ الَّذِی لاَ یُطْفَٲُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَ اللّهِ الَّتِی لاَ تَخْفیٰ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

سلام ہو اے خدا کے وہ نور جو بجھتا نہیں آپ پر سلام ہو اے خدا کی وہ حجت جو چھپتی نہیں آپ پر سلام ہو

یَا حُجَّۃَ اللّهِ عَلَی مَنْ فِی الْاََرْضِ وَالسَّمائِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ سَلامَ مَنْ عَرَفَکَ بِما عَرَّفَکَ

جو خدا کی حجت ہیں ہر موجود پر جو زمین و آسمان میں ہے آپ پر سلام ہو اسکا سلام جس نے آپکو پہچاناایسے جیسے خدا نے آپکی معرفت کرائی

بِہِ اللّهُ وَنَعَتَکَ بِبَعْضِ نُعُوتِکَ الَّتِی ٲَنْتَ ٲَھْلُہا وَفَوْقَہا ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ الْحُجَّۃُ عَلَی مَنْ

اور آپ کے وہ اوصاف گنوائے جن کے آپ اہل ہیں بلکہ ان سے بلند ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ حجت ہیں اس پر

مَضَیٰ وَمَنْ بَقِیَ وَٲَنَّ حِزْبَکَ ھُمُ الْغالِبُونَ وَٲَوْلِیائَکَ ھُمُ الْفائِزُونَ وَٲَعْدَائَکَ ھُمُ الْخاسِرُونَ

جو گزر گئے اور جو باقی ہیں بے شک آپکا گروہ فتح مند ہے آپکے دوست کامیابی پانے والے اور آپکے دشمن نقصان اٹھانے والے ہیں

وَٲَنَّکَ خازِنُ کُلِّ عِلْمٍ وَفاتِقُ کُلِّ رَتْقٍ وَمُحَقِّقُ کُلِّ حَقٍّ وَمُبْطِلُ کُلِّ باطِلٍ رَضِیتُکَ یَا

یقیناً آپ تمام علوم کے خزینہ دار، ہر گتھی سلجھانے والے، ہر حق کو ظاہر کرنے والے، ہر باطل کو غلط ثابت کرنے والے ہیں میں خوش ہوں

مَوْلایَ إماماً وَہادِیاً وَوَلِیَّاً وَمُرْشِداً لاَ ٲَبْتَغِی بِکَ بَدَلاً وَلاَ ٲَتَّخِذُ

اے میرے آقا کہ آپ امام(ع) ہیں رہبر ہیں ولی ہیں اور رہنما ہیں میں آپکے سوا کسی کا خواہش مند نہیں ہوں اور آپ کے علاوہ کسی کو

مِنْ دُونِکَ وَلِیّاً ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ الْحَقُّ الثَّابِتُ الَّذِی لاَ عَیْبَ فِیہِ وَٲَنَّ وَعْدَ اللّهِ فِیکَ حَقُّ

اپنا سرپرست نہیں بناتا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ وہ محکم حق ہیں جس میں کوئی خامی نہیں اور آپکے بارے میں خدا کا وہ وعدہ سچا ہے

لاَ ٲَرْتابُ لِطُولِ الْغَیْبَۃِ وَبُعْدِ الْاََمَدِ وَلاَ ٲَتَحَیَّرُ مَعَ مَنْ جَھِلَکَ وَجَھِلَ بِکَ

اور میں آپکی طویل غیبت اور مدت دراز میں شک نہیں لاتا اور میں سرگرداں نہیں اس طرح جو آپ کو اور آپ کے مقام کو نہیں جانتا

مُنْتَظِرٌ مُتَوَقِّعٌ لِاَیَّامِکَ وَٲَنْتَ الشَّافِعُ الَّذِی لاَ تُنازَعُ وَالْوَلِیُّ الَّذِی لاَ تُدافَعُ ذَخَرَکَ

بلکہ میں آپکے عہد کی امید و انتظار رکھتا ہوں آپ شفاعت کرنے والے ہیں اس میں اختلاف نہیں اور وہ ولی ہیں جو دور نہیں ہوتے

اللّهُ لِنُصْرَۃِ الدِّینِ وَ إعْزَازِ الْمُؤْمِنِینَ وَالانْتِقامِ مِنَ الْجاحِدِینَ الْمارِقِینَ ٲَشْھَدُ ٲَنَّ

خدا نے آپکو اپنے دین کی نصرت، مومنوں کی عزت و حرمت اور ضدی جاہل دشمنوں سے انتقام لینے کیلئے محفوظ کر رکھا ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ

بِوِلایَتِکَ تُقْبَلُ الْاََعْمالُ وَتُزَکَّیٰ الْاَفْعالُ وَتُضاعَفُ الْحَسَناتُ وَتُمْحَی السَّیِّئاتُ

آپکی ولایت کے ذریعے اعمال قبول ہوتے ہیں، کاموں میں پاکیزگی آتی ہے، نیکیاں دگنی ہو جاتی ہیں اور برائیاں مٹ جاتی ہیں

فَمَنْ جائَ بِوِلایَتِکَ وَاعْتَرَفَ بِ إمامَتِکَ قُبِلَتْ ٲَعْمالُہُ وَصُدِّقَتْ ٲَقْوالُہُ

پس جو آپکی ولایت پر اعتقاد اور آپکی امامت پر یقین کیساتھ آئے اسکے اعمال قبول ہوتے ہیں اسکے اقوال میں سچائی آتی ہے

وَتَضاعَفَتْ حَسَناتُہُ وَمُحِیَتْ سَیِّئاتُہُ وَمَنْ عَدَلَ عَنْ وِلایَتِکَ وَجَھِلَ مَعْرِفَتَکَ وَاسْتَبْدَلَ

اسکی نیکیاں دگنی ہو جاتی ہیں اور اسکی بدیاں مٹ جاتی ہیں مگر جو آپکی ولایت سے برگشتہ ہو آپکی معرفت نہ رکھتا ہو اور آپکی جگہ کسی

بِکَ غَیْرَکَ کَبَّہُ اللّهُ عَلَی مَِنْخَرِھِ فِی النَّارِ وَلَمْ یَقْبَلِ اللّهُ لَہُ عَمَلاً وَلَمْ یُقِمْ لَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ

اور کو مانتا ہو تو خدا اسے منہ کے بل آگ میں ڈالے گاخدا س کے اعمال قبول نہیں کرے گا اور روز قیامت اس کے اعمال کا

وَزْناً ٲُشْھِدُ اللّهَ وَٲُشْھِدُ مَلائِکَتَہُ وَٲُشْھِدُکَ یَا مَوْلایَ بِھَذَا ظاھِرُھُ کَباطِنِہِ

وزن نہیں کریگا میں گواہ بناتا ہوں خدا کو اور گواہ بناتا ہوں اسکے فرشتوں کو اور گواہ بناتا ہوں آپکو اے میرے آقا اس پر کہ میرا ظاہر میرے باطن

وَسِرُّھُ کَعَلانِیَتِہِ وَٲَنْتَ الشَّاھِدُ عَلَی ذلِکَ وَھُوَ عَھْدِی إلَیْکَ وَمِیثاقِی لَدَیْکَ إذْ ٲَنْتَ

جیسااور پوشیدہ آشکار جیسا ہے اور آپ اس بات کے گواہ ہیں اور وہ آپ سے میرا عہد اور آپ کے سامنے میرا پیمان ہے کیونکہ آپ

نِظامُ الدِّینِ وَیَعْسُوبُ الْمُتَّقِینَ وَعِزُّ الْمُوَحِّدِینَ وَبِذلِکَ ٲَمَرَنِی رَبُّ الْعالَمِینَ فَلَوْ

دین کے نگہدار پرہیز گاروں کے سردار اور توحید پرستوں کی عزت ہیں اس کا حکم مجھے جہانوں کے پروردگار نے دیا پس اگر زمانے

تَطاوَلَتِ الدُّھُورُ وَتَمادَتِ الْاََعْمارُ لَمْ ٲَزْدَدْ فِیکَ إلاَّ یَقِیناً وَلَکَ إلاَّ حُبّاً وَعَلَیْکَ إلاَّ

دراز ہوجائیں اور عمریں طویل ہو جائیں تو بھی آپ کے بارے میں یقین بڑھے گا اور آپ کی محبت زیادہ ہو گی

مُتَّکَلاً وَمُعْتَمَداًوَلِظُھُورِکَ إلاَّ مُتَوَقَّعاًوَمُنْتَظَراً وَلِجِہادِی بَیْنَ یَدَیْکَ مُتَرَقَّباً فَٲَبْذُلْ

آپ پر بھروسہ اور اعتماد بڑھے گا میں آپکے ظہور کی امیدو انتظا ر کروں گا میں آپکی معیت میں جہاد کیلئے آمادہ رہوں گا تاکہ میں اپنی

نَفْسِی وَمالِی وَوَلَدِی وَٲَھْلِی وَجَمِیعَ مَا خَوَّلَنِی رَبِّی بَیْنَ یَدَیْکَ وَالتَّصَرُّفَ بَیْنَ ٲَمْرِکَ

جان اپنا مال اپنی اولاد اپنا کنبہ اور جو کچھ خدا نے دیا ہے وہ آپ کے سامنے پیش کروں اور آپ کے امر اور نہی کی

وَنَھْیِکَ مَوْلایَ فَ إنْ ٲَدْرَکْتُ ٲَیَّامَکَ الزَّاھِرَۃَ وَٲَعْلامَکَ الْباھِرَۃَ فَہا ٲَنَاذَا عَبْدُکَ

حد میں رہوں اے میرے آقا پس اگر میں نے پالیا آپ کے روشن دنوں اور آپ کے لہراتے جھنڈوں کو تو میں آپ کا غلام ہوں

الْمُتَصَرِّفُ بَیْنَ ٲَمْرِکَ وَنَھْیِکَ ٲَرْجُو بِہِ الشَّہادَۃَ بَیْنَ یَدَیْکَ وَالْفَوْزَ لَدَیْکَ مَوْلایَ

آپ کا امر اور نہی کو ماننے والااور اس بات کا خواہاں کہ آپ کے سامنے شہادت پاؤں اور آپ کے حضور کامیاب ہوں میرے مولا

فَ إنْ ٲَدْرَکَنِی الْمَوْتُ قَبْلَ ظُھُورِکَ فَ إنِّی ٲَتَوَسَّلُ بِکَ وَبِآبائِکَ الطَّاھِرِینَ إلَی اللّهِ تَعالی

اگر آپ کے ظہور سے پہلے مجھے موت آ جائے تو بے شک میں وسیلہ بناتا ہوں آپ کو اورآپ کے پاک بزرگان کو خدا کے حضور اور

وَٲَسْٲَلُہُ ٲَنْ یُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ یَجْعَلَ لِی کَرَّۃً فِی ظُھُورِکَ وَرَجْعَۃً فِی

اس سے سوال کرتا ہوں کہ وہ محمد(ص) و آل محمد(ع) پر رحمت فرمائے اور یہ کہ آپکے ظہور کے وقت مجھے زندہ کرے اور آپکے دور میں مجھے واپس لائے

ٲَیَّامِکَ لِاَبْلُغَ مِنْ طاعَتِکَ مُرادِی وَٲَشْفِیَ مِنْ ٲَعْدَائِکَ فُؤَادِی مَوْلایَ وَقَفْتُ فِی

تاکہ آپکی اطاعت سے اپنی مراد کو پہنچوں اور دشمنوں کی نابودی سے اپنا دل ٹھنڈا کروں میرے مولا آپ کی زیارت کیلئے کھڑا ہوں

زِیارَتِکَ مَوْقِفَ الْخاطِئِینَ النَّادِمِینَ الْخائِفِینَ مِنْ عِقابِ رَبِّ الْعالَمِینَ وَقَدِ اتَّکَلْتُ

جیسے کھڑے ہوتے ہیں خطا کار شرمسار کہ جو جہانوں کے پروردگار کے عذاب سے ڈرتے ہیں یقینا میں اعتماد کرتا ہوں

عَلَی شَفاعَتِکَ وَرَجَوْتُ بِمُوالاتِکَ وَشَفاعَتِکَ مَحْوَ ذُنُوبِی وَسَتْرَ عُیُوبِی

آپکی شفاعت پر اورامید وار ہوں بوجہ آپکی محبت کے اور آپکی شفاعت سے میرے گناہ مٹ جائیں گے میرے عیب چھپ جائینگے

وَ مَغْفِرَۃَ زَلَلِی فَکُنْ لِوَلِیِّکَ یَا مَوْلایَ عِنْدَ تَحْقِیقِ ٲَمَلِہِ وَاسْٲَلِ اللّهَ

اور میری خطائیں معاف ہو جائیں گی اپنے موالی کا ساتھ دیں اے میرے مولا تاکہ اس کی آرزو بر آئے اور خدا سے دعا کریں کہ

غُفْرانَ زَلَلِہِ فَقَدْ تَعَلَّقَ بِحَبْلِکَ وَتَمَسَّکَ بِوِلایَتِکَ وَتَبَرَّٲَ مِنْ ٲَعْدائِکَ۔

خدا اسکی خطائیں معاف کرے کہ وہ آپکے دامن سے وابستہ ہے آپکی ولایت کا سہارا لیتا ہے اور آپکے دشمنوں سے بیزار ہے

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَٲَنْجِزْ لِوَلِیِّکَ مَا وَعَدْتَہُ اَللّٰھُمَّ ٲَظْھِرْ کَلِمَتَہُ وَٲَعْلِ

اے معبود محمد(ص) اور انکی آل(ع) پر رحمت نازل فرما اور تو نے اپنے ولی سے جو وعدہ کیا ہے پورا فرما اے معبود عیاں فرما ان کے قول کو اور عام کر

دَعْوَتَہُ وَانْصُرْھُ عَلَی عَدُوِّھِ وَعَدُوِّکَ یَارَبَّ الْعالَمِینَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ

ان کی دعوت کو مدد دے انہیں ان کے اور اپنے دشمن کے خلاف اے جہانوں کے پرودگار اے معبود محمد(ص) و آل محمد(ص) پر

مُحَمَّدٍ وَٲَظْھِرْ کَلِمَتَکَ التَّامَّۃَ وَمُغَیَّبَکَ فِی ٲَرْضِکَ الْخائِفَ الْمُتَرَقِّبَ۔ اَللّٰھُمَّ انْصُرْھُ

رحمت نازل فرما اور ظاہر فرما اپنے کامل تر کلمہ کوجو تیری زمین پر پوشیدہ و غائب اور حالت خوف میں منتظر ہے اے معبود اس کی مدد کر

نَصْراً عَزِیزاً وَافْتَحْ لَہُ فَتْحاً یَسِیراً اَللّٰھُمَّ وَٲَعِزَّ بِہِ الدِّینَ بَعْدَ الْخُمُولِ وَٲَطْلِعْ

جس سے وہ غالب رہے اور اسے کامیابی دے آسانی کیساتھ اے معبود اسکے ہاتھوں دین کوغلبہ دے جب وہ کمزور ہو اسکے ذریعے

بِہِ الْحَقَّ بَعْدَ الْاَُفُولِ وَٲَجْلِ بِہِ الظُّلْمَۃَ وَاکْشِفْ بِہِ الْغُمَّۃَ۔ اَللّٰھُمَّ وَآمِنْ

حق کو ظاہر فرما جب وہ پوشیدہ ہو اسکے ذریعے تاریکی کو روشنی میں بدل دے اسکے ذریعے باطل کا پردہ ہٹا دے اے معبود امام العصر(ع)

بِہِ الْبِلادَ وَاھْدِبِہِ الْعِبادَ اَللّٰھُمَّ امْلَأْ بِہِ الْاََرْضَ عَدْلاً وَقِسْطاً کَما مُلِئَتْ ظُلْماً

کے ذریعے شہروں کو امن عطا کر اور بندوں کو ہدایت دے اے معبود انکے ذریعے زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے جیسے وہ ظلم و

وَجَوْراً إنَّکَ سَمِیعٌ مُجِیبٌ۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اللّهِ ائْذَنْ لِوَلِیِّکَ فِی الدُّخُولِ إلَی

زیادتی سے بھر چکی ہے بے شک تو سننے والا قبول کرنے والا ہے آپ پر سلام ہو اے ولی خدا اجازت دیں اپنے محب کو کہ وہ آپ کے

حَرَمِکَ صَلَواتُ اللّهِ عَلَیْکَ وَعَلَی آبائِکَ الطَّاھِرِینَ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکاتُہُ۔

حرم میں داخل ہو خدا کا درود ہو آپ پر اور آپ کے پاک و پاکیزہ آبا پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں ۔

اس کے بعد اس سرداب میں داخل ہوجائے جہاں امام العصر(عج) غائب ہوئے تھے دونوں دروازوں کے درمیان کھڑے ہو کر دروازوں کو اپنے ہاتھ سے پکڑے اور اس طرح کھانسے جیسے اندر آنے کی اجازت لینے والا شخص کھانسا کرتا ہے بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھے اور نیچے کی طرف سرداب میں آہستہ سے اترتا جائے جب ایک برآمدہ نما کھلی جگہ پر پہنچے تو وہاں دو رکعت نماز بجا لائے اور اس کے بعد یہ دعا پڑھے:

اللّهُ ٲَکْبَرُ اللّهُ ٲَکْبَرُ اللّهُ ٲَکْبَرُ لاَ إلہَ إلاَّ اللّهُ وَاللّهُ ٲَکْبَرُ وَﷲِ الْحَمْدُالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی

خدا بزرگتر ہے خدا بزرگتر ہے خدا بزرگتر ہے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اللہ بزرگتر ہے اور اللہ کیلئے ہی حمد ہے حمد ہے خدا کیلئے جس

ھَدانا لِھَذا وَعَرَّفَنا ٲَوْلِیائَہُ وَٲَعْدآئَہُ وَوَفَّقَنا لِزِیارَۃِ ٲَئِمَّتِنا وَلَمْ یَجْعَلْنا مِنَ

نے ہمیں یہ راہ دکھائی ہمیں اپنے دوستوں اور اپنے دشمنوں کی پہچان کرائی اور ہمیں ائمہ(ع) کی زیارت کی توفیق دی اس نے ہمیں ان

الْمُعانِدِینَ النَّاصِبِینَ وَلاَ مِنَ الْغُلاۃِ الْمُفَوِّضِینَ وَلاَ مِنَ الْمُرْتابِینَ الْمُقَصِّرِینَ۔ اَلسَّلَامُ

کے دشمنوں اور مخالفوں میں نہیں رکھا نہ غالیوں اور مفوّضہ میں داخل کیا اور نہ شک کرنے والوں شان گھٹانے والوں میں قرار دیا سلام

عَلَی وَلِیِّ اللّهِ وَابْنِ ٲَوْلِیائِہِ اَلسَّلَامُ عَلَی الْمُدَّخَرِ لِکَرامَۃِ ٲَوْلِیائِ اللّهِ وَبَوارِ ٲَعْدائِہِ اَلسَّلَامُ

ہو ولی خدا اور اولیائے خدا کے فرزند پر سلام ہو اس ذخیرہ پر جو دوستان خدا کی عزت اور دشمنوں کی نابودی کا ذریعہ ہے سلام ہو

عَلَی النُّورِ الَّذِی ٲَرادَ ٲَھْلُ الْکُفْرِ إطْفائَہُ فَٲَبَی اللّهُ إلاَّ ٲَنْ یُتِمَّ نُورَھُ بِکُرْھِھِمْ وَٲَیَّدَھُ بِالْحَیَاۃِ

اس نور پر کہ اہل کفر جسے بجھانے پر آمادہ ہوئے تو خدا نے انہیں روکا تاکہ انکی کراہت کے باوجود اس نور کو کامل کرے اسے زندہ رکھ کر قوت دے

حَتَّی یُظْھِرَ عَلَی یَدِھِ الْحَقَّ بِرَغْمِھِمْ ٲَشْھَدُ ٲَنَّ اللّهَ اصْطَفَاکَ صَغِیراً وَٲَکْمَلَ لَکَ عُلُومَہُ

حتی کہ اسکے ہاتھ پر اور دشمنوں کے باوجود حق ظاہر ہومیں گواہی دیتا ہوں کہ یقیناً خدا نے آپ کو بچپن ہی میں چنا اور اپنے تمام علوم

کَبِیراً وَٲَنَّکَ حَیٌّ لاَ تَمُوتُ حَتّی تُبْطِلَ الْجِبْتَ وَالطَّاغُوتَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَیْہِ وَعَلَی

آپکو عطا کیے اور بے شک آپ زندہ ہیں مریں گے نہیں جب تک بت پرست و سرکش کو تباہ نہ کر دیں اے معبود مہدی(ع) پر رحمت فرما

خُدَّامِہِ وَٲَعْوانِہِ عَلَی غَیْبَتِہِ وَنَٲْیِہِ وَاسْتُرْھُ سَتْراً عَزِیزاً وَاجْعَلْ لَہُ مَعْقِلاً حَرِیزاً وَاشْدُدِ

ان کے خدمتگاروں پر ان کے ساتھیوں پر اور ان کی غیبت و دوری پر ان کوعزت کے ساتھ پوشیدہ رکھ اور انہیں محفوظ جگہ پر پناہ دے

اَللّٰھُمَّ وَطْٲَتَکَ عَلَی مُعانِدِیہِ وَاحْرُسْ مَوالِیہِ وَزائِرِیہِ۔ اَللّٰھُمَّ کَما جَعَلْتَ قَلْبِی بِذِکْرِھِ

اور اے معبود انکے ہاتھوں انکے دشمنوں پر سختی کر اور انکے دوستوں اور زائروں کو تحفظ دے اے معبود جسطرح تو نے میرے دل کو ان

مَعْمُوراً فَاجْعَلْ سِلاحِی بِنُصْرَتِہِ مَشْھُوراً وَ إنْ حالَ بَیْنِی وَبَیْنَ لِقائِہِ الْمَوْتُ الَّذِی

کے ذکر سے آباد کیا پس میرے ہتھیاروں کو انکی مدد میں رواں کر دے اور اگر میری موت مجھے ان سے نہ ملنے دے جسے تو نے اپنے

جَعَلْتَہُ عَلَی عِبادِکَ حَتْماً وَٲَقْدَرْتَ بِہِ عَلَی خَلِیقَتِکَ رَغْماً فَابْعَثْنِی عِنْدَ خُرُوجِہِ ظاھِراً

بندوں کے لیے لازم بنا رکھا اور تو نے مخلوق کی مرضی کے خلاف موت کو اس پرحاوی کیا ہے تو بھی امام(ع) کے خروج کے وقت مجھے کفن

مِنْ حُفْرَتِی مُؤْتَزِراً کَفَنِی حَتَّی ٲُجاھِدَ بَیْنَ یَدَیْہِ فِی الصَّفِّ الَّذِی ٲَثْنَیْتَ عَلَی ٲَھْلِہِ فِی

سمیت میری قبر سے اٹھانا تاکہ میں ان کے رو برو اس صف میں جہاد کروں جس کی تو نے اپنی کتاب میں تعریف فرمائی ہے جسے تو

کِتابِکَ فَقُلْتَ کَٲَنَّھُمْ بُنْیانٌ مَرْصُوصٌ۔ اَللّٰھُمَّ طالَ الانْتِظارُوَشَمِتَ بِنَا الْفُجَّارُ وَصَعُبَ

نے کہا کہ وہ سیسہ پلائی دیوار کی طرح ثابت قدم ہیں اے معبود انتظار طویل ہو گیا بدکار ہم پر زیادتی کرتے ہیں جن سے بدلہ لینا

عَلَیْنَا الانْتِصارُ اَللّٰھُمَّ ٲَرِنا وَجْہَ وَلِیِّکَ الْمَیْمُون فِی حَیاتِنا وَبَعْدَ الْمَنُونِ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَدِینُ

ہمارے لیے مشکل ہے اے معبود ہمیں اس زندگی میں اور موت کے بعد اپنے ولی(ع) کا مبارک چہرہ دکھا دے اے معبود میں معتقد ہوں

لَکَ بِالرَّجْعَۃِ بَیْنَ یَدَیْ صاحِبِ ہذِھِ الْبُقْعَۃِ الْغَوْثَ الْغَوْثَ الْغَوْثَ یَا صاحِبَ الزَّمانِ

کہ رجعت واقع ہو گی اس صاحب بار گاہ کے عہد میں المدد المدد المدد اے امام(ع) وقت

قَطَعْتُ فِی وُصْلَتِکَ الْخُلاَّنَ وَھَجَرْتُ لِزِیارَتِکَ الْاََوْطانَ وَٲَخْفَیْتُ ٲَمْرِی عَنْ ٲَھْلِ

آپ سے ملاقات کی خاطر میں دوستوں سے جدا ہوا ہوں آپکی زیارت کیلئے وطن چھوڑا ہے اور اپنے معاملے کو شہروں کے لوگوں

الْبُلْدانِ لِتَکُونَ شَفِیعاً عِنْدَ رَبِّکَ وَرَبِّی وَ إلَی آبائِکَ وَمَوالِیَّ فِی حُسْنِ

سے پوشیدہ رکھا ہے تاکہ آپ اپنے اور میرے رب کیسامنے میری شفاعت کریں اپنے بزرگوںاور میرے آقاؤں سے سفارش کریں

التَّوْفِیقِ لِی وَ إسْباغِ النِّعْمَۃِ عَلَیَّ وَسَوْقِ الْاِحْسانِ إلَیَّ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ

کہ میرے لیے بہترین توفیق بالا تر نعمتوں اور لگا تار مہربانیوں کی دعا کریں اے معبود محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر

مُحَمَّدٍ ٲَصْحابِ الْحَقِّ وَقادَۃِ الْخَلْقِ وَاسْتَجِبْ مِنِّی مَا دَعَوْتُکَ وَٲَعْطِنِی مَا لَمْ ٲَنْطِقْ بِہِ

رحمت فرما جو حق کے حامل اور مخلوق کے رہبر ہیں اور جو دعا میں نے مانگی ہے قبول فرما وہ بھی عطا کر جو میں نے اپنی دعا

فِی دُعائِی مِنْ صَلاحِ دِینِی وَدُنْیایَ إنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ وَصَلَّی اللّهُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ۔

میں طلب نہیں کیا دین و دنیا کی بہتری میں سے کہ بے شک تو تعریف والا شان والا ہے اور خدا محمد (ص)(ص) اور انکی پاک آل (ع) پر رحمت کرے

اب صفہ میں چلا جائے وہاں دو رکعت نماز ادا کرے اور یہ دعا پڑھے: اَللّٰھُمَّ عَبْدُکَ الزَّائِرُ فِی فِنائِ

اے معبود تیرا یہ بندہ تیرے ولی(ع) کے آستان کی

وَلِیِّکَ الْمَزُورِ الَّذِی فَرَضْتَ طاعَتَہُ عَلَی الْعَبِیدِ وَالْاََحْرارِ وَٲَنْقَذْتَ بِہِ ٲَوْلِیائَکَ مِنْ

زیارت کر رہا ہے اس امام(ع) کی زیارت جس کی اطاعت تو نے ہر غلام و آزاد پرفرض کی اور جن کے ذریعے تیرے دوست عذاب جہنم

عَذابِ النَّارِ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہا زِیارَۃً مَقْبُولَۃً ذاتَ دُعائٍ مُسْتَجابٍ مِنْ مُصَدِّقٍ بِوَلِیِّکَ غَیْرِ

سے چھوٹیں گے اے معبود اسے میری مقبول زیارت قرار دے جس میں دعا قبول ہو جائے جو تیرے ولی کی تصدیق کرنے والے نے کی ہے

مُرْتابٍ اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلْہُ آخِرَ الْعَھْدِ بِہِ وَلاَ بِزِیارَتِہِ وَلاَ تَقْطَعْ ٲَثَرِی مِنْ

جس میں کوئی شک نہیں اے معبود اسے میری آخری حاضری و زیارت قرار نہ دے اور اس کی زیارت گاہ سے میرا نشان قدم قطع نہ کر

مَشْھَدِھِ وَزِیارَۃِ ٲَبِیہِ وَجَدِّھِ اَللّٰھُمَّ ٲَخْلِفْ عَلَیَّ نَفَقَتِی وَانْفَعْنِی بِما رَزَقْتَنِی فِی

کہ میں نے انکے باپ دادا کی زیارت بھی کی ہے میں نے جو خرچ کیا ہے اس کا بدلہ دے دنیا وآخرت میں جو روزی دی ہے اسے

دُنْیایَ وَآخِرَتِی لِی وَلاِِِخْوانِی وَٲَبَوَیَّ وَجَمِیعِ عِتْرَتِی ٲَسْتَوْدِعُکَ اللّهَ ٲَیُّھَا

مفید بنا میرے لیے میرے بھائیوں اور والدین کے لیے اور میرے سارے خاندان کے لیے میں نے آپ کو سپرد خدا کیا اے وہ

الْاِمامُ الَّذِی یَفُوزُ بِہِ الْمُؤْمِنُونَ وَیَھْلِکُ عَلَی یَدَیْہِ الْکافِرُونَ الْمُکَذِّبُونَ یَا مَوْلایَ

امام(ع) جس کے ذریعے مومنین کامیاب ہوں گے اور جس کے ہاتھوں کافر اور جھٹلانے والے لوگ ہلاک ہوں گے اے میرے مولا

یَابْنَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ جِئْتُکَ زائِراً لَکَ وَلِاَبِیْکَ وَجَدِّکَ مُتَیَقِّناً الْفَوْزَ

اے حسن عسکری(ع) بن علی نقی(ع) کے فرزند حاضر ہوا ہوں آپکی زیارت کرنے اورآپکے باپ داد کی زیارت کرنے مجھے یقین ہے کہ آپکے

بِکُمْ مُعْتَقِداً إمامَتَکُمْ اَللّٰھُمَّ اکْتُبْ ہذِھِ الشَّہادَۃَ وَالزِّیارَۃَ لِی عِنْدَکَ فِی عِلِّیِّینَ

ذریعے کامیاب ہو جائوں گا میرا ایمان ہے کہ آپ امام ہیں اے معبود میرے نام پر یہ گواہی لکھ لے اور یہ زیارت اپنے ہاں علیین

وَبَلِّغْنِی بَلاغَ الصَّالِحِینَ وَانْفَعْنِی بِحُبِّھِمْ یَارَبَّ الْعالَمِینَ۔

میں مجھے صالحین کے مقام و منزل پر پہنچا اور ان سے محبت کا اجر دے اے جہانوں کے پرودگار

زیارت دیگر امام آخرالزمان عجل اﷲ تعالیٰ فرجہ الشریف

یہ زیارت سید بن طاؤس نے نقل کی ہے جو یوں ہے۔

اَلسَّلَامُ عَلَی الْحَقِّ الْجَدِیدِ وَالْعالِمِ الَّذِی عِلْمُہُ لاَ یَبِیدُ اَلسَّلَامُ عَلَی مُحْیِی الْمُؤْمِنِینَ

سلام ہو اس پر جو امام بر حق اور مجددہے زندہ اورایسا عالم ہے جس کا علم ختم نہیں ہوتا سلام ہو مومنوں کو زندہ کرنے والے

وَمُبِیرِ الْکافِرِینَ اَلسَّلَامُ عَلَی مَھْدِیِّ الْاَُمَمِ وَجامِعِ الْکَلِمِ اَلسَّلَامُ عَلَی خَلَفِ السَّلَفِ

اور کافروں کو نابود کرنے والے پر سلام ہو قوموں کے رہبر اور تمام کلمات الہی کے عالم پر سلام ہو تمام گذشتگان کے جانشین

وَصاحِبِ الشَّرَفِ اَلسَّلَامُ عَلَی حُجَّۃِ الْمَعْبُودِ وَکَلِمَۃِ الْمَحْمُودِ اَلسَّلَامُ عَلَی مُعِزِّ الْاََوْلِیائِ

اور بزرگیوں کے مالک پر سلام ہو خدا کی حجت اور تعریف کیے ہوئے کلمے پر سلام ہو دوستوں کی عزت بڑھانے والے

وَمُذِلِّ الْاََعْدائِ اَلسَّلَامُ عَلَی وارِثِ الْاََنْبِیائِ وَخاتِمِ الْاََوْصِیائِ اَلسَّلَامُ عَلَی الْقائِمِ الْمُنْتَظَرِ

اور دشمنوں کو پست کرنے والے پر سلام ہو اس پر جو نبیوں کا وارث اور او صیا میں آخر ہے سلام ہو اس قائم پرجس کا انتظار ہے

وَالْعَدْلِ الْمُشْتَھَرِ اَلسَّلَامُ عَلَی السَّیْفِ الشَّاھِرِ وَالْقَمَرِ الزَّاھِرِ وَالنُّورِ الْباھِرِ اَلسَّلَامُ

اور جو عدل میں مشہور ہے سلام ہو اس پر جو تلوار سونتے ہوئے ہے چمکتا ہوا چاند اور روشن تر نور ہے سلام ہو

عَلَی شَمْسِ الظَّلامِ وَبَدْرِ التَّمامِ اَلسَّلَامُ عَلَی رَبِیعِ الْاََنامِ وَنَضْرَۃِ الْاَیَّامِ اَلسَّلَامُ

اس پر جو تاریکیوں میں سورج اور چودھویں کا چاند ہے سلام ہو اس پر جو لوگوں میں نشان بہار اور زمانے کی تازگی ہے سلام ہو

عَلَی صاحِبِ الصَّمْصامِ وَفَلاَّقِ الْہامِ اَلسَّلَامُ عَلَی الدِّینِ الْمَٲْثُورِ وَالْکِتابِ الْمَسْطُورِ

اس پر جو شمشیر بکف اور متکبروں کی کھوپڑیاں توڑنے والا ہے سلام ہو اس پر جو مقرر شدہ دین اور قلم قدرت کی لکھی ہوئی کتاب ہے

اَلسَّلَامُ عَلَی بَقِیَّۃِ اللّهِ فِی بِلادِھِ وَحُجَّتِہِ عَلَی عِبَادِھِ الْمُنْتَہیٰ إلَیْہِ مَوارِیثُ الْاَنْبِیائِ وَلَدَیْہِ

سلام ہو جو خدا کے شہروں میں اس کا آخری نمائندہ اور لوگوں پر اس کی حجت ہے نبیوں کی وراثتیں اس تک پہنچیں اور وہ برگزیدوں

مَوْجُودٌ آثارُ الْاََصْفِیائِ اَلسَّلَامُ عَلَی الْمُؤْتَمَنِ عَلَی السِّرِّ وَالْوَلِیِّ لِلاََْمْرِ اَلسَّلَامُ عَلَی

کے آثار و نقوش کا حامل ہے وہ راز الہی کا امانتدار اور صاحب حکومت ہے سلام ہو اس

الْمَھْدِیِّ الَّذِی وَعَدَ اللّهُ عَزَّوَجَلَّ بِہِ الْاَُمَمَ ٲَنْ یَجْمَعَ بِہِ الْکَلِمَ وَیَلُمَّ بِہِ الشَّعَثَ

امام مہدی(ع) پر جنکا وعدہ خدا نے قوموں سے کیا کہ وہ انکے درمیان وحدت کلمہ پیدا کریں گے بے اتفاقی کو دور کریں گے اور زمین کو

وَیَمْلَأَ بِہِ الْاََرْضَ قِسْطاً وَعَدْلاًوَیُمَکِّنَ لَہُ وَیُنْجِزَ بِہِ وَعْدَ الْمُؤْمِنِینَ ٲَشْھَدُ یَا مَوْلایَ

عدل و انصاف سے پر کر دیں گے وہ انہیں مقتدر بنائے گا اور مومنوں سے کیا ہوا وعدہ پورا کرے گا میں گواہی دیتا ہوں اے میرے آقا کہ

ٲَنَّکَ وَالْاََئِمَّۃَ مِنْ آبائِکَ ٲَئِمَّتِی وَمَوالِیَّ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیا وَیَوْمَ یَقُومُ الْاََشْہادُ

بے شک آپ اور وہ ائمہ(ع) جو آپ(ع) کے بزرگان میں سے ہیں میرے امام اور حاکم ہیں دنیاوی زندگی میں اور قیامت کے دن بھی

ٲَسْٲَلُکَ یَا مَوْلایَ ٲَنْ تَسْٲَلَ اللّهَ تَبارَکَ وَتَعالی فِی صَلاحِ شَٲْنِی وَقَضائِ

سوال کرتا ہوں آپ(ع) سے اے میرے آقا یہ کہ آپ خدائے بزرگ و برترکے حضور دعا فرمائیں کہ میری حالت سدھر جائے میری

حَوائِجِی وَغُفْرانِ ذُنُوبِی وَالْاَخْذِ بِیَدِی فِی دِینِی وَدُنْیایَ وَآخِرَتِی لِی وَلاِِِخْوانِی

حاجات پوری ہوں میرے گناہ بخش دیے جائیں میری دستگیری کی جائے دین میں، دنیا میں اور آخرت میں نیز میرے سبھی مومن بھائیوں

وَٲَخَواتِی الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ کافَّۃً إنَّہُ غَفُورٌ رَحِیمٌ۔

اور میری مومنہ بہنوں کی دستگیری بھی ہو بے شک وہ بخشنے والا مہربان ہے۔

اس کے بعد بارہ رکعت نماز زیارت دو دو کر کے بجا لائے‘ ہر دو رکعت کا سلام دے کر تسبیح بی بی فاطمہ(س) پڑھے اور اس عمل کو امام زمانہ کیلئے ہدیہ کرتا جائے جب نماز سے فارغ ہو چکے تو یہ پڑھے:

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی حُجَّتِکَ فِی ٲَرْضِکَ وَخَلِیفَتِکَ فِی بِلادِکَ الدَّاعِی إلَی سَبِیلِکَ

اے معبود رحمت فرما زمین میں اپنی حجت پر اور شہروں میں اپنے خلیفہ و نائب پر جو تیرے راستے کی طرف بلانے والے

وَالْقائِمِ بِقِسْطِکَ وَالْفائِزِ بِٲَمْرِکَ وَلِیِّ الْمُؤْمِنِینَ وَمُبِیرِ الْکافِرِینَ وَمُجَلِّی الظُّلْمَۃِ

تیرے اصول عدل پر کار بند اور تیرے حکم سے کامیاب ہیں وہ مومنوں کے ولی کافروں کو نابود کرنے والے تاریکی کو روشنی میں تبدیل

وَمُنِیرِ الْحَقِّ وَالصَّادِعِ بِالْحِکْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ وَالصِّدْقِ وَکَلِمَتِکَ وَعَیْبَتِکَ

کرنے والے حق کو عیاں کرنے والے اور حکمت و سچائی اور موعظہ حسنہ کی دعوت دینے والے ہیں وہ تیرا کلمہ تیرا گنجینہ

وَعَیْنِکَ فِی ٲَرْضِکَ الْمُتَرَقِّبِ الْخائِفِ الْوَلِیِّ النَّاصِحِ سَفِینَۃِ النَّجاۃِ وَعَلَمِ الْھُدَیٰ

اور زمین میں تیری چشم بینا ہیں وہ محو انتظام ہیں،(تیرے جلال و جبروت سے) ہراسان، خیر خواہ، ولی، کشتی نجات، نشان ہدایت

وَنُورِ ٲَبْصارِ الْوَرَیٰ وَخَیْرِ مَنْ تَقَمَّصَ وَارْتَدیٰ وَالْوِتْرِ الْمَوْتُورِ وَمُفَرِّجِ الْکَرْبِ وَمُزِیلِ

اور مخلوق کی آنکھوں کا نور ہیں وہ لباس پہننے والوں میں سب سے بہتر، انتقام لینے والے، مشکل حل کرنے والے،پریشانی دور

الْھَمِّ وَکاشِفِ الْبَلْوَیٰ صَلَواتُ اللّهِ عَلَیْہِ وَعَلَی آبائِہِ الْاََئِمَّۃِ الْہادِینَ وَالْقادَۃِ الْمَیامِینِ

کرنے والے اور مصیبت ہٹانے والے ہیں ان پر اور انکے بزرگان پر خدا کی رحمتیں ہوں جو ہدایت دینے والے امام(ع) اور بابرکت پیشوا ہیں

مَا طَلَعَتْ کَواکِبُ الْاََسْحارِ وَٲَوْرَقَتِ الْاََشْجارُ وَٲَیْنَعَتِ الْاََثْمارُ وَاخْتَلَفَ اللَّیْلُ وَالنَّہارُ

جب تک صبح کے ستارے چمکتے رہیں درختوں پر پتے آتے رہیں پھل پکتے رہیں دن اور رات آتے جاتے رہیں

وَغَرَّدَتِ الْاََطْیارُ۔ اَللّٰھُمَّ انْفَعْنا بِحُبِّہِ وَاحْشُرْنا فِی زُمْرَتِہِ وَتَحْتَ لِوائِہِ إلہَ الْحَقِّ آمِینَ

اور پرندے چہچہاتے رہیں اے معبود ہمیں انکی محبت سے نفع دے اور ہمیں انکے گروہ اور انکے جھنڈے تلے محشور فرما ایسا ہی ہو اے سچے معبود

یَا رَبَّ الْعالَمِینَ۔

اے جہانوں کے پرودگار۔

صلوات برائے امام آخر الزمان عجل اﷲ تعالیٰ فرجہ الشریف

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ وَصَلِّ عَلَی وَلِیِّ الْحَسَنِ وَوَصِیِّہِ وَوارِثِہِ الْقائِمِ

اے معبود حضرت محمد(ص) اور ان کے اہلبیت(ع) پر رحمت فرما اور حسن عسکری(ع) کے ولی وصی اور وارث پر رحمت کر جو تیرے امر پر قیام کرنے

بِٲَمْرِکَ وَالْغائِبِ فِی خَلْقِکَ وَالْمُنْتَظِرِ لاِِِذْنِکَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَیْہِ وَقَرِّبْ بُعْدَھُ وَٲَنْجِزْ

والے تیری مخلوق کی نظروں سے پوشیدہ اور تیرے حکم کے انتظار میں ہیں اے معبود ان پر رحمت فرما انکو دور سے نزدیک کر ان کا وعدہ

وَعْدَھُ وَٲَوْفِ عَھْدَھُ وَاکْشِفْ عَنْ بَٲْسِہِ حِجابَ الْغَیْبَۃِ وَٲَظْھِرْ بِظُھُورِھِ صَحائِفَ الْمِحْنَۃِ

وفا کر انکا پیمان پورا کر ان کی سختی دور کر غیبت کا پردہ ہٹا دے ان کے ظہور سے مشکلوں کا دور ختم کر دے دشمنوں پر ان کا رعب بٹھا دے

وَقَدِّمْ ٲَمامَہُ الرُّعْبَ وَثَبِّتْ بِہِ الْقَلْبَ وَٲَقِمْ بِہِ الْحَرْبَ وَٲَیِّدْھُ بِجُنْدٍ مِنَ الْمَلائِکَۃِ مُسَوِّمِینَ

انکے ذریعے دلوں کو مضبوط کر دے انکے ہاتھوں جہاد شروع کرا دے انکو مدد دے ان فرشتوں کیساتھ جنکے ساتھ نشان قدرت الہی ہو

وَسَلِّطْہُ عَلَی ٲَعْدائِ دِینِکَ ٲَجْمَعِینَ وَٲَلْھِمْہُ ٲَنْ لاَ یَدَعَ مِنْھُمْ رُکْناً إلاَّ ھَدَّھُ وَلاَ ہاماً إلاَّ

اور ان کو اپنے دین کے دشمنوں پر غلبہ عطا فرما اور ان کو حکم دے کہ ان کے ہر سردار کو زیر کریں ان کے شر کو دبا دیں

قَدَّھُ وَلاَ کَیْداً إلاَّ رَدَّھُ وَلاَ فاسِقاً إلاَّ حَدَّھُ وَلاَ فِرْعَوْناً إلاَّ ٲَھْلَکَہُ وَلاَ سِتْراً إلاَّ ھَتَکَہُ وَلاَ

انکے مکر کو توڑ دیں ہر بدکار پر حد جاری کریں ہر سرکش فرعون کوہلاک کر ڈالیں ان کے پردے چاک کر دیں ان کے جھنڈے گرا دیں

عَلَماً إلاَّ نَکَّسَہُ وَلاَ سُلْطاناً إلاَّ کَسَبَہُ وَلاَ رُمْحاً إلاَّ قَصَفَہُ وَلاَ مِطْرَداً إلاَّ خَرَقَہُ وَلاَ جُنْداً

ان کی سلطنتوں کو زیر دست کرلیں، ان کے نیزوں کو توڑ ڈالیں، ان کے چھوٹے نیزوں کو پارہ کرڈالیں، ان کے لشکروں کو

إلاَّ فَرَّقَہُ وَلاَ مِنْبَراً إلاَّ ٲَحْرَقَہُ وَلاَ سَیْفاً إلاَّ کَسَرَھُ وَلاَ صَنَماً إلاَّ رَضَّہُ وَلاَ دَماً إلاَّ ٲَراقَہُ وَلاَ

پراگندہ کر دیں، ان کے منبر جلا دیں، ان کی تلواریں توڑ ڈالیں، ان کے بتوں کو چور کریں، ان کا خون بہا دیں، ان کے

جَوْراً إلاَّ ٲَبادَھُ وَلاَ حِصْناً إلاَّ ھَدَمَہُ وَلاَ باباً إلاَّرَدَمَہُ وَلاَ قَصْراً إلاَّ خَرَّبَہُ وَلاَ مَسْکَناً إلاَّ

ظلم مٹا دیں، ان کے قلعوں کو گرا دیں، ان کے راستے بند کر دیں،ان کے محل تباہ کر دیں، ان کے مورچے

فَتَّشَہُ وَلاَ سَھْلاً إلاَّ ٲَوْطَٲَھُ وَلاَ جَبَلاً إلاَّ صَعِدَھُ وَلاَ کَنْزاً إلاَّ ٲَخْرَجَہُ بِرَحْمَتِکَ

توڑ دیں، ان کے میدانوں پر قابض ہو جائیں،پہاڑوں پر تسلط جمائیں اور ان کے خزانوں پر قبضہ کر لیں تیری رحمت کے ساتھ

یَاٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

اے سب سے زیادہ رحم والے۔

مؤلف کہتے ہیں شیخ مفید(رح) جب سابقہ زیارت نقل کر چکے جسکی ابتدائ اس طرح ہوتی ہے اللّهُ اَکْبَرُ اللّهُ اَکْبَرُ لاَ اِلَہَ اِلاَّ اللّهُ وَاللّهُ اَکْبَرُاسکے بعد فرمایا کہ ایک اور روایت میں ہے کہ سرداب میں داخل ہو جائے تو یہ زیارت پڑھے اَلسَّلاَمُ عَلیٰ الْحَقِّ الْجَدِیْدِ۔۔۔۔ تا آخر پھر بارہ رکعت نماز کا ذکر کیا اور ارشاد کیا کہ نماز سے فارغ ہو کر یہ دعا پڑھے جو خود حضرت(ع) ہی سے منقول ہے:

اَللّٰھُمَّ عَظُمَ الْبَلائُ وَبَرِحَ الْخَفائُ وَانْکَشَفَ الْغِطائُ وَضاقَتِ الْاََرْضُ وَمَنَعَتِ السَّمائُ وَ إلَیْکَ

اے معبود مصیبت بڑھ گئی ہے اور رسوائی ہوچکی ہے پردہ فاش ہو گیا ہے زمین تنگ ہوگئی اور آسمان مخالف ہو گیا ہے

یَارَبَّ الْمُشْتَکیٰ وَعَلَیْکَ الْمُعَوَّلُ فِی الشِّدَّۃِ وَالرَّخائِ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ

اے پروردگار تیرے حضور شکایت لایا ہوں اور تجھی پر میرا بھروسہ ہے تنگی اورفراخی میں اے معبود محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت نازل فرما

الَّذِینَ فَرَضْتَ عَلَیْنا طاعَتَھُمْ فَعَرَّفْتَنا بِذلِکَ مَنْزِلَتَھُمْ فَرِّجْ عَنَّا بِحَقِّھِمْ فَرَجاً عاجِلاً

جنکی پیروی تو نے ہم پر واجب کی ہے پس اس طرح تو نے ان کے مرتبے کی پہچان کرائی ان کے حق کا واسطہ ہے ہمیں کشائش دے

کَلَمْحِ الْبَصَرِ ٲَوْ ھُوَ ٲَقْرَبُ مِنْ ذلِکَ یَا مُحَمَّدُ یَا عَلِیُّ یَا عَلِیُّ یَا مُحَمَّدُ انْصُرانِی

جلدی چشم زدن میں یا اس سے بھی کم وقت میں اے محمد(ص) اے علی(ع)، اے علی(ع) اے محمد(ص) میری مدد کریں کہ

فَ إنَّکُما ناصِرایَ وَاکْفِیانِی فَ إنَّکُما کافِیایَ یَا مَوْلایَ یَا صاحِبَ الزَّمانِ الْغَوْثَ الْغَوْثَ

آپ دونوں میرے مدد گار ہیں میری نصرت کریں آپ دونوں میرے لیے کافی ہیں اے میرے آقا اے امام وقت اے دادرس، دادرس

الْغَوْثَ ٲَدْرِکْنِی ٲَدْرِکْنِی ٲَدْرِکْنِی۔

دادرس میری مدد کو آئیں میری مدد کو آئیں میری مدد کو آئیں ۔

مؤلف کہتے ہیں یہ انتہائی عمدہ دعا ہے اسے سرداب میں اور دیگر جگہوں پر پڑھتے رہنا چاہیے ہم تھوڑے سے اختلاف کے ساتھ اس دعا کو پہلے باب میں نقل کر آئے ہیں

سید بن طاؤس ناقل ہیں کہ دو رکعت نماز ادا کر کے یہ زیارت پڑھے: سَلاَمُ اللّهِ الْکَامِلُ التَّامُ الشَامِلُتاآخر ہم نے یہ زیارت پہلے باب کی ساتویں فصل میں امام العصر(عج) سے استغاثہ کے عنوان سے بحوالہ کلم الطیب نقل کی ہے لہذا اس مقام پر ملاحظہ فرمائیں۔

دعائے ندبہ

مؤلف کہتے ہیں کہ سید بن طاؤس(رح) نے مصباح الزائر میں اعمال سرداب کے بارے میں ایک فصل رقم کی ہے جس میں انہوں نے حضرت صاحب الزماں (عج) کی چھ زیارتیں درج کی ہیں اور پھر فرمایا ہے کہ اسی فصل سے دعا ندبہ ملحق کی جاتی ہے اور روزانہ نماز فجر کے بعد حضرت(ع) کے لیے پڑھی جانے والی یہ زیارت ساتویں زیارت شمار ہوگی نیز دعا عہد بھی اس فصل میں شامل کی جا رہی ہے جسے غیبت امام کے زمانے میں پڑھنے کا حکم ہوا ہے اور وہ دعا بھی ذکر ہوئی ہے جو حضرت(ع) کے حرم شریف سے واپس جاتے وقت پڑھنا چاہیے اس کے بعد انہوں نے یہ چاروں چیزیں وہاں بیان کی ہیں۔

چنانچہ ہم ان کی پیروری کرتے ہوئے اس مقام پر وہی چارامور نقل کر رہے ہیں ان میں سے پہلی دعا ندبہ ہے جسے چار عیدوں یعنی عید الفطر، عید الاضحی‘ عید غدیر اور روز جمعہ پڑھنا مستحب ہے اوروہ یہ ہے۔

الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِینَ وَصَلَّی اللّهُ عَلَی سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ نَبِیِّہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً۔

حمد ہے خدا کیلئے جو جہانوں کا پرودگار ہے اور خدا ہمارے سردار اور اپنے نبی محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت کرے اور بہت بہت سلام بھیجے

اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلَی مَا جَریٰ بِہِ قَضاؤُکَ فِی ٲَوْلِیائِکَ الَّذِینَ اسْتَخْلَصْتَھُمْ

اے معبود حمد ہے تیرے لیے کہ جاری ہو گی تیری قضا و قدر تیرے اولیا کے بارے میں جن کو تو نے اپنے لیے

لِنَفْسِکَ وَدِینِکَ إذِ اخْتَرْتَ لَھُمْ جَزِیلَ مَا عِنْدَکَ مِنَ النَّعِیمِ الْمُقِیمِ الَّذِی لاَ زَوالَ لَہُ

اور اپنے دین کیلئے خاص کیا جب کہ انہیں اپنے ہاں سے وہ نعمتیں عطا کی ہیں جو باقی رہنے والی ہیں جو نہ ختم ہوتی ہیں نہ کمزور پڑتی ہیں

وَلاَ اضْمِحْلالَ بَعْدَ ٲَنْ شَرَطْتَ عَلَیْھِمُ الزُّھْدَ فِی دَرَجاتِ ہذِھِ الدُّنْیَا الدَّنِیَّۃِ وَزُخْرُفِہا

اس کے بعد کہ تو نے ان پر اس دنیا کے بے حقیقت مناصب جھوٹی شان و شوکت اور زینت سے دور رہنا لازم کیا

وَزِبْرِجِہا فَشَرَطُوا لَکَ ذلِکَ وَعَلِمْتَ مِنْھُمُ الْوَفائَ بِہِ فَقَبِلْتَھُمْ وَقَرَّبْتَھُمْ وَقَدَّمْتَ لَھُمُ

پس انہوں نے یہ شرط پوری کی اور ان کی وفا کو تو جانتا ہے تو نے انہیں قبول کیا مقرب بنایا ان کے ذکر کو بلند فرمایا

الذِّکْرَ الْعَلِیَّ وَالثَّنائَ الْجَلِیَّ وَٲَھْبَطْتَ عَلَیْھِمْ مَلائِکَتَکَ وَکَرَّمْتَھُمْ بِوَحْیِکَ وَرَفَدْتَھُمْ

اور ان کی تعریفیں ظاہر کیں تو نے ان کی طرف اپنے فرشتے بھیجے ان کو وحی سے مشرف کیا

بِعِلْمِکَ وَجَعَلْتَھُمُ الذَّرِیعَۃَ إلَیْکَ وَالْوَسِیلَۃَ إلَی رِضْوانِکَ فَبَعْضٌ ٲَسْکَنْتَہُ جَنَّتَکَ

ان کو اپنے علوم سے نوازا اور ان کو وہ ذریعہ قرار دیا جوتجھ تک پہنچائے اور وہ وسیلہ جو تیری خوشنودی تک لے جائے پس ان میں کسی کو

إلَی ٲَنْ ٲَخْرَجْتَہُ مِنْہا وَبَعْضٌ حَمَلْتَہُ فِی فُلْکِکَ وَنَجَّیْتَہُ وَمَنْ آمَنَ مَعَہُ مِنَ الْھَلَکَۃِ

جنت میں رکھا یہاں تک کہ اس سے باہر بھیجا کسی کو اپنی کشتی میں سوار کیا اور بچا لیا اور جو ان کے ساتھ تھے انہیں موت سے بچایا

بِرَحْمَتِکَ وَبَعْضٌ اتَّخَذْتَہُ لِنَفْسِکَ خَلِیلاً وَسَٲَلَکَ لِسانَ صِدْقٍ فِی الْاَخِرِینَ فَٲَجَبْتَہُ

تو نے اپنی رحمت کے ساتھ اور کسی کو تو نے اپنا خلیل بنایا پھردوسرے سچی زبان والوں نے تجھ سے سوال کیا جسے تو نے پورا فرمایا

وَجَعَلْتَ ذلِکَ عَلِیّاًوَبَعْضٌ کَلَّمْتَہُ مِنْ شَجَرَۃٍ تَکْلِیماً وَجَعَلْتَ لَہُ مِنْ ٲَخِیہِ رِدْئاً وَوَزِیْراً

اسے بلند وبالا قرار دیا کسی کے ساتھ تو نے درخت کے ذریعے کلام کیا اور اس کے بھائی کو اس کا مدد گار بنایا کسی کو تو نے نے بن باپ

وَبَعْضٌ ٲَوْلَدْتَہُ مِنْ غَیْرِ ٲَبٍ وَآتَیْتَہُ الْبَیِّناتِ وَٲَیَّدْتَہُ بِرُوحِ الْقُدُسِ وَکُلٌّ شَرَعْتَ لَہُ شَرِیعَۃً

کے پیدا فرمایا اسے بہت سے معجزات دئیے اور روح قدس سے اسے قوت دی تو نے ان میں سے ہر ایک کے لیے ایک شریعت

وَنَھَجْتَ لَہُ مِنْہاجاً وَتَخَیَّرْتَ لَہُ ٲَوْصِیائَ مُسْتَحْفِظاً بَعْدَ مُسْتَحْفِظٍ مِنْ مُدَّۃٍ إلَی مُدَّۃٍ

اور راستہ مقرر کیا ان کے لیے اوصیا چنے کہ تیرے دین کو قائم رکھنے کے لیے ایک کے بعد دوسرا نگہبان آیا

إقامَۃً لِدِینِکَ وَحُجَّۃً عَلَی عِبادِکَ وَلِئَلاَّ یَزُولَ الْحَقُّ عَنْ مَقَرِّھِ وَیَغْلِبَ الْباطِلُ عَلَی

جو تیرے بندوں پر حجت قرار پایا تاکہ حق اپنے مقام سے نہ ہٹے اور باطل کے حامی اہل حق پر غلبہ

ٲَھْلِہِ وَلاَ یَقُولَ ٲَحَدٌ لَوْلا ٲَرْسَلْتَ إلَیْنا رَسُولاً مُنْذِراًوَٲَقَمْتَ لَنا عَلَماً ہادِیاً فَنَتَّبِعَ آیاتِکَ

نہ پائیں اور کوئی یہ نہ کہے کہ کاش تو نے ہماری طرف ڈرانے والا رسول بھیجا ہوتا اور ہمارے لیے ہدایت کا جھنڈا بلند کیا ہوتا کہ تیری

مِنْ قَبْلِ ٲَنْ نَذِلَّ وَنَخْزٰی إلَی ٲَنِ انْتَھَیْتَ بِالْاََمْرِ إلی حَبِیبِکَ وَنَجِیبِکَ مُحَمَّدٍ صَلَّی

آیتوں کی پیروی کرتے اس سے پہلے کہ ذلیل و رسوا ہوں یہاں تک کہ تو نے امر ہدایت اپنے حبیب اور پاکیزہ اصل محمد

اللّهُ عَلَیْہِ وآلِہِ فَکانَ کَمَا انْتَجَبْتَہُ سَیِّدَ مَنْ خَلَقْتَہُ وَصَفْوَۃَ مَنِ اصْطَفَیْتَہُ وَٲَفْضَلَ مَنِ

کے سپرد کیا پس وہ ایسے سردار ہوئے جن کو تو نے مخلوق میں سے پسند کیا برگزیدوں میں سے برگزیدہ بنایا جن کو چنا ان میں سے

اجْتَبَیْتَہُ وَٲَکْرَمَ مَنِ اعْتَمَدْتَہُ قَدَّمْتَہُ عَلَی ٲَنْبِیائِکَ وَبَعَثْتَہُ إلَی الثَّقَلَیْنِ مِنْ عِبادِکَ وَٲَوْطَٲْتَہُ

افضل بنایا اپنے خواص میں سے بزرگ قرار دیا انہیں نبیوں کا پیشوا بنایا اور ان کو اپنے بندوں میں سے جن وانس کی طرف بھیجا ان

مَشارِقَکَ وَمَغارِبَکَ وَسَخَّرْتَ لَہُ الْبُراقَ وَعَرَجْتَ بِرُوحِہِ إلَی سَمائِکَ وَٲَوْدَعْتَہُ

کیلئے سارے مشرقوں مغربوں کو زیر کر دیا براق کو انکا مطیع بنایا اور انکو جسم و جان کیساتھ آسمان پربلایا اور تو نے انہیں سابقہ و آئندہ

عِلْمَ مَا کانَ وَمَا یَکُونُ إلَی انْقِضائِ خَلْقِکَ ثُمَّ نَصَرْتَہُ بِالرُّعْبِ وَحَفَفْتَہُ بِجَبْرَائِیلَ

باتوں کا علم دیا یہاں تک کہ تیری مخلوق ختم ہو جائے پھر ان کو دبدبہ عطا کیا اور ان کے گرد جبرائیل(ع)

وَمِیکائِیلَ وَالْمُسَوِّمِینَ مِنْ مَلائِکَتِکَ وَوَعَدْتَہُ ٲَنْ تُظْھِرَ دِینَہُ عَلَی الدِّینِ کُلِّہِ وَلَوْ کَرِھَ

و میکائیل(ع) اور نشان زدہ فرشتوں کوجمع فرمایا ان سے وعدہ کیا کہ آپکا دین تمام ادیان پر غالب آئے گا اگرچہ مشرک دل تنگ ہوں

الْمُشْرِکُونَ وَذلِکَ بَعْدَ ٲَنْ بَوَّٲْتَہُ مُبَوَّٲَ صِدْقٍ مِنْ ٲَھْلِہِ وَجَعَلْتَ لَہُ وَلَھُمْ ٲَوَّلَ بَیْتٍ وُضِعَ

اور یہ اس وقت ہوا جب ہجرت کے بعد تو نے انکے خاندان کوسچائی کے مقام پر جگہ دی اور انکے اور انکے ساتھیوں کیلئے قبلہ بنایا پہلا

لِلنَّاسِ لَلَّذِی بِبَکَّۃَ مُبارَکاً وَھُدیً لِلْعالَمِینَ فِیہِ آیاتٌ بَیِّناتٌ مَقامُ إبْراھِیمَ وَمَنْ دَخَلَہُ

گھر جو مکہ میں بنا یا گیا جو جہانوں کیلئے برکت و ہدایت کا مرکز ہے اس میں واضح نشانیاں اور مقام ابراہیم(ع) ہے جو اس گھر میں داخل ہوا

کانَ آمِناً وَقُلْتَ إنَّما یُرِیدُ اللّهُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ ٲَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْھِیراً ثُمَّ

اسے امان مل گئی نیز تو نے فرمایا ضرور خدا نے ارادہ کر لیا ہے کہ تم سے برائی کو دور کر دے اے اہلبیت(ع) اور تمہیں پاک رکھے جسطرح پاک رکھنے کا حق ہے

جَعَلْتَ ٲَجْرَ مُحَمَّدٍ صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ مَوَدَّتَھُمْ فِی کِتابِکَ فَقُلْتَ قُلْ لاَ ٲَسْٲَلُکُمْ

محمد(ص) پر اور انکی آل(ع) پر تیری رحمتیں ہوں تو نے اہل بیت(ع) کی محبت کو انکا اجررسالت قرار دیا قرآن میں پس تو نے فرمایا کہ دیں کہ میں تم

عَلَیْہِ ٲَجْراً إلاَّ الْمَوَدَّ ۃَ فِی الْقُرْبیٰ وَقُلْتَ مَا سَٲَلْتُکُمْ مِنْ ٲَجْرٍ فَھُوَ لَکُمْ وَقُلْتَ ما

سے اجر رسالت نہیں مانگتا مگر یہ کہ میرے اقربا سے محبت کرو اور تو نے کہا جو اجر میں نے تم سے مانگا ہے وہ تمہارے فائدے میں ہے

ٲَسْٲَلُکُمْ عَلَیْہِ مِنْ ٲَجْرٍ إلاَّ مَنْ شَائَ ٲَنْ یَتَّخِذَ إلَی رَبِّہِ سَبِیلاً فَکانُوا ھُمُ السَّبِیلَ

نیز تو نے فرمایا میں نے تم سے اجر رسالت نہیں مانگا سوائے اس کے کہ یہ راہ اس کے لیے جو خدا تک پہنچنا چاہے پس اہل بیت

إلَیْکَ وَالْمَسْلَکَ إلَی رِضْوانِکَ فَلَمَّا انْقَضَتْ ٲَیَّامُہُ ٲَقامَ وَلِیَّہُ عَلِیَّ بْنَ ٲَبِی طالِبٍ

تیرا مقرر کردہ راستہ اور تیری خوشنودی کے حصول کا ذریعہ ہیں ہاں جب محمد(ص) رسول اللہ کا وقت پورا ہو گیا تو ان کی جگہ علی بن ابی طالب(ع) نے لے لی

صَلَواتُکَ عَلَیْھِما وَآلِہِما ہادِیاً إذْ کانَ ھُوَ الْمُنْذِرَ وَلِکُلِّ قَوْمٍ ہادٍ فَقالَ وَالْمَلاََُ

ان دونوں پر اور انکی آل(ع) پر تیری رحمتیں ہوں علی رہبر ہیں جب کہ محمد(ص) ڈرانے والے اور ہر قوم کیلئے رہبر ہے پس فرمایا آپ نے

ٲَمامَہُ مَنْ کُنْتُ مَوْلاھُ فَعَلِیٌّ مَوْلاھُ اَللّٰھُمَّ وَالِ مَنْ والاھُ وَعادِ مَنْ

جماعت صحابہ سے کہ جسکا میں مولا ہوں پس علی(ع) بھی اسکے مولا ہیں اے معبود محبت کراس سے جو اس سے محبت کرے دشمنی کر اس سے

عاداھُ وَانْصُرْ مَنْ نَصَرَھُ وَاخْذُلْ مَنْ خَذَلَہُ وَقالَ مَنْ کُنْتُ ٲَنَا نَبِیَّہُ فَعَلِیٌّ ٲَمِیرُھُ

جو اس سے دشمنی کرے مدد کر اسکی جو اسکی مدد کرے خوار کر اسکو جو اسے چھوڑے نیز فرمایا کہ جسکا میں نبی (ص) ہوں علی(ع) اسکا امیر و حاکم ہے

وَقالَ ٲَنَا وَعَلِیٌّ مِنْ شَجَرَۃٍ واحِدَۃٍ وَسائِرُ النَّاسِ مِنْ شَجَرٍ شَتَّیٰ وَٲَحَلَّہُ مَحَلَّ ھَارُونَ مِنْ

اور فرمایا میں اور علی(ع) ایک درخت سے ہیں اور دوسرے لوگ مختلف درختوں سے پیدا ہوئے ہیں اور علی(ع) کو اپنا جانشین بنایا جیسے ہارون(ع)

مُوسی فَقال لَہُ ٲَنْتَ مِنِّی بِمَنْزِلَۃِ ہارُونَ مِنْ مُوسی إلاَّ ٲَنَّہُ لاَ نَبِیَّ

موسیٰ(ع) کے جانشین ہوئے پس فرمایااے علی(ع) تم میری نسبت وہی مقام رکھتے ہو جو ہارون(ع) کو موسیٰ(ع) کی نسبت تھا مگر میرے بعد کوئی نبی(ص)

بَعْدِی وَزَوَّجَہُ ابْنَتَہُ سَیِّدَۃَ نِسائِ الْعالَمِینَ وَٲَحَلَّ لَہُ مِنْ مَسْجِدِھِ مَا

نہیں آپ نے علی(ع) کا نکاح اپنی بیٹی سردار زنان عالم(س) سے کیا مسجد میں ان کیلئے وہ امر حلال رکھا جو آپ کیلئے تھا اور مسجد کی

حَلَّ لَہُ وَسَدَّ الْاََبْوابَ إلاَّ بابَہُ ثُمَّ ٲَوْدَعَہُ عِلْمَہُ وَحِکْمَتَہُ فَقالَ ٲَنَا مَدِینَۃُ الْعِلْمِ وَعَلِیٌّ

طرف سے سبھی دروازے بندکرائے سوائے علی(ع) کے دروازے کے پھر اپنا علم و حکمت ان کے سپرد کیا تو فرمایا میں علم کاشہر ہوںاور علی(ع)

بابُہا فَمَنْ ٲَرادَ الْمَدِینَۃَ وَالْحِکْمَۃَ فَلْیَٲْتِہا مِنْ بابِہا ثُمَّ قالَ ٲَنْتَ ٲَخِی وَوَصِیِّی وَوارِثِی

اس کا دروازہ ہیں لہذا جو علم و حکمت کا طالب ہے وہ اس در علم پر آئے نیز یہ کہا کہ اے علی(ع) تم میرے بھائی جانشین اور وارث ہو

لَحْمُکَ مِنْ لَحْمِی وَدَمُکَ مِنْ دَمِی وَسِلْمُکَ سِلْمِی وَحَرْبُکَ حَرْبِی وَالْاِیمانُ

تمہارا گوشت میرا گوشت تمہارا خون میرا خون تمہاری صلح میری صلح تمہاری جنگ میری جنگ ہے اور ایمان

مُخالِطٌ لَحْمَکَ وَدَمَکَ کَمَا خالَطَ لَحْمِی وَدَمِی وَٲَنْتَ غَداً عَلَی الْحَوْضِ خَلِیفَتِی

تمہاری رگوں میں شامل ہے جیسے وہ میرے رگوں میں شامل ہے قیامت میں تم حوض کوثر پر میرے خلیفہ ہوگے

وَٲَنْتَ تَقْضِی دَیْنِی وَتُنْجِزُ عِداتِی وَشِیعَتُکَ عَلَی مَنابِرَ مِنْ نُورٍ مُبْیَضَّۃً وُجُوھُھُمْ

تمہی میرے قرضے چکاؤ گے اور میرے وعدے نبھاؤ گے تمہارے شیعہ جنت میں چمکتے چہروں کیساتھ نورانی تختوں پرمیرے آس پاس

حَوْلِی فِی الْجَنَّۃِ وَھُمْ جِیرانِی وَلَوْلا ٲَنْتَ یَا عَلِیُّ لَمْ یُعْرَفِ الْمُؤْمِنُونَ بَعْدِی وَکانَ بَعْدَھُ

میرے قرب میں ہوں گے اور اے علی(ع) اگر تم نہ ہوتے تو میرے بعد مومنوں کی پہچان نہ ہو پاتی چنانچہ وہ آپ کے بعد گمراہی سے

ھُدیً مِنَ الضَّلالِ وَنُوراً مِنَ الْعَمیٰ وَحَبْلَ اللّهِ الْمَتِینَ وَصِراطَہُ الْمُسْتَقِیمَ لاَ یُسْبَقُ

ہدایت میں لانے والے تاریکی سے روشنی میں لانے والے خدا کا مضبوط سلسلہ اور اسکا سیدھا راستہ ہیں نہ قرابت پیغمبر(ص) میں کوئی ان

بِقَرابَۃٍ فِی رَحِمٍ وَلاَ بِسابِقَۃٍ فِی دِینٍ وَلاَ یُلْحَقُ فِی مَنْقَبَۃٍ مِنْ مَناقِبِہِ یَحْذُو حَذْوَ الرَّسُولِ

سے بڑھا ہوا تھا نہ دین میں کوئی ان سے آگے تھا ان کے علاوہ کوئی بھی اوصاف میں رسول(ص) کے مانند نہ تھاعلی(ع) و نبی(ص) اور

صَلَّی اللّهُ عَلَیْھِما وَآلِہِما وَیُقاتِلُ عَلَی التَّٲْوِیلِ وَلاَ تَٲْخُذُھُ فِی اللّهِ لَوْمَۃُ لائِمٍ قَدْ وَتَرَ فِیہِ

انکی آل(ع) پر خدا کی رحمت ہو علی(ع) نے تاویل قرآن پر جنگ کی اور خدا کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ

صَنادِیدَ الْعَرَبِ وَقَتَلَ ٲَبْطالَھُمْ وَناوَشَ ذُؤْبانَھُمْ فَٲَوْدَعَ قُلُوبَھُمْ ٲَحْقاداً بَدْرِیَّۃً وَخَیْبَرِیَّۃً

کی عرب سرداروں کو ہلاک کیا انکے بہادروں کو قتل کیا اور انکے پہلوانوں کو پچھاڑا پس عربوں کے دلوں میں کینہ بھر گیا کہ بدر‘ خیبر‘

وَحُنَیْنِیَّۃً وَغَیْرَھُنَّ فَٲَضَبَّتْ عَلَی عَداوَتِہِ وَٲَکَبَّتْ عَلَی مُنابَذَتِہِ حَتَّی قَتَلَ النَّاکِثِینَ

حنین وغیرہ میں انکے لوگ قتل ہو گئے پس وہ علی(ع) کی دشمنی میں اکھٹے ہوئے اور انکی مخالفت پر آمادہ ہو گئے چنانچہ آپ(ع) نے بیعت توڑنے والوں

وَالْقاسِطِینَ وَالْمارِقِینَ وَلَمَّا قَضیٰ نَحْبَہُ وَقَتَلَہُ ٲَشْقَی الْاَخِرِینَ یَتْبَعُ ٲَشْقَی الْاََوَّلِینَ

تفرقہ ڈالنے والوں اور ہٹ دھرمی کرنے والوں کو قتل کیا جب آپکا وقت پورا ہوا تو بعد والوں میں سے بدبخت ترین نے آپ کو قتل کیا

لَمْ یُمْتَثَلْ ٲَمْرُ رَسُولِ اللّهِ صَلَّی اللّهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ فِی الْہادِینَ بَعْدَ الْہادِینَ وَالْاَُمَّۃُ مُصِرَّۃٌ عَلَی

اس نے پہلے والے شقی ترین کی پیروی کی رسول اللہ کا فرمان پورا نہ ہوا جبکہ ایک رہبرکے بعد دوسرا رہبر آتا رہا اور امت اس

مَقْتِہِ مُجْتَمِعَۃٌ عَلَی قَطِیعَۃِ رَحِمِہِ وَ إقْصائِ وُلْدِھِ إلاَّ الْقَلِیلَ مِمَّنْ وَفَیٰ لِرِعایَۃِ

کی دشمنی پر شدت سے کمر بستہ ہو کر اس پر ظلم ڈھاتی رہی اور اس کی اولاد کو پریشان کرتی رہی مگر تھوڑے سے لوگ وفادار تھے اور انکا

الْحَقِّ فِیھِمْ فَقُتِلَ مَنْ قُتِلَ وَسُبِیَ مَنْ سُبِیَ وَٲُقْصِیَ مَنْ ٲُقْصِیَ وَجَرَی الْقَضائُ لَھُمْ بِمَا

حق پہچانتے تھے پس ان میں سے کچھ قتل ہوگئے کچھ قید میں ڈالے گئے اور کچھ بے وطن ہوئے ان پر قضا وارد ہو گئی

یُرْجیٰ لَہُ حُسْنُ الْمَثُوبَۃِ إذْ کانَتِ الْاََرْضُ لِلّٰہِ یُورِثُہا مَنْ یَشائُ مِنْ عِبادِھِ وَالْعاقِبَۃُ

جس پروہ بہترین اجر کے امیدوار ہوئے کیونکہ زمین خدا کی ملکیت ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے اسکا وارث بناتا ہے اور انجام کار پرہیزگاروں

لِلْمُتَّقِینَ وَسُبْحانَ رَبِّنا إنْ کانَ وَعْدُ رَبِّنا لَمَفْعُولاً وَلَنْ یُخْلِفَ اللّهُ وَعْدَھُ وَھُوَ الْعَزِیزُ

کیلئے ہے اور پاک ہے ہمارا رب کہ ہمارے رب کا وعدہ پورا ہو کر رہتا ہے ہاں خدا اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا وہ زبر دست ہے

الْحَکِیمُ فَعَلَی الْاََطآئِبِ مِنْ ٲَھْلِ بَیْتِ مُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ صَلَّی اللّهُ عَلَیْھِما وَآلِہِما فَلْیَبْکِ

حکمت والا پس حضرت محمد(ص)و حضرت علی(ع) کہ ان دونوں پر خدا کی رحمت ہو ان کے خاندان پران پر رونے والوں کو

الْباکُونَ وَ إیَّاھُمْ فَلْیَنْدُبِ النَّادِبُونَ وَلِمِثْلِھِمْ فَلْتَذْرِفِ الدُّمُوعُ وَلْیَصْرُخِ الصَّارِخُونَ

رونا چاہیے چنانچہ ان پر اور ان جیسوں پر دھاڑیں مار کر رونا چاہیے پس ان کیلئے آنسو بہائے جائیں رونے والے چیخ چیخ کر روئیں

وَیَضِجَّ الضَّاجُّونَ وَیَعِجَّ الْعاجُّونَ ٲَیْنَ الْحَسَنُ ٲَیْنَ الْحُسَیْنُ ٲَیْنَ ٲَبْنائُ الْحُسَیْنِ

نالہ و فریاد بلند کریں اور اونچی آوازوں میں رو کر کہیں کہاں ہیں حسن(ع) کہاں ہیں حسین(ع) کہاں گئے فرزندان حسین(ع) ایک نیک کردار کے

صالِحٌ بَعْدَ صالِحٍ وَصادِقٌ بَعْدَ صادِقٍ ٲَیْنَ السَّبِیلُ بَعْدَ السَّبِیلِ ٲَیْنَ الْخِیَرَۃُ بَعْدَ

بعد دوسرا نیک کردار ایک سچے کے بعد دوسرا سچا کہاں گئے جو ایک کے بعد ایک راہ حق کے رہبر تھے کہاں گئے جو اپنے وقت میں خدا

الْخِیَرَۃِ ٲَیْنَ الشُّمُوسُ الطَّالِعَۃُ ٲَیْنَ الْاََقْمارُ الْمُنِیرَۃُ ٲَیْنَ الاََنْجُمُ الزَّاھِرَۃُ ٲَیْنَ ٲَعْلامُ الدِّینِ

کے برگزیدہ تھے کدھر گئے وہ چمکتے سورج کیا ہوئے وہ دمکتے چاند کہاں گئے وہ جھلملاتے ستارے کدھر گئے وہ دین کے نشان اور علم

وَقَواعِدُ الْعِلْمِ ٲَیْنَ بَقِیَّۃُ اللّهِ الَّتِی لاَ تَخْلُو مِنَ الْعِتْرَۃِ الْہادِیَۃِ ٲَیْنَ الْمُعَدُّ لِقَطْعِ دابِرِ الظَّلَمَۃِ

کے ستون کہاں ہے خدا کا آخری نمائندہ جو رہبروں کے اس خاندان سے باہر نہیں کہاں ہے وہ جو ظالموں کی جڑیں کاٹنے کیلئے آمادہ ہے

ٲَیْنَ الْمُنْتَظَرُ لاِِِقامَۃِ الْاََمْتِ وَالْعِوَجِ ٲَیْنَ الْمُرْتَجیٰ لاِِِزالَۃِ الْجَوْرِ وَالْعُدْوانِ ٲَیْنَ

کہاں ہے وہ جو انتظار میں ہے کہ کج کو سیدھا اور نا درست کو درست کرے کہاں ہے وہ امیدگاہ جو ظلم وستم کو مٹانے والا ہے کہاں ہے

الْمُدَّخَرُ لِتَجْدِیدِ الْفَرائِضِ وَالسُّنَنِ ٲَیْنَ الْمُتَخَیَّرُ لاِِِعادَۃِ الْمِلَّۃِ وَالشَّرِیعَۃِ ٲَیْنَ الْمُؤَمَّلُ

وہ جو فرائض اور سنن کو زندہ کرنے والا امام(ع) کہاں ہے وہ جو ملت اور شریعت کو راست کرنے والا کہاں ہے وہ جس کے ذریعے قرآن

لاِِِحْیائِ الْکِتابِ وَحُدُودِھِ ٲَیْنَ مُحْیِی مَعالِمِ الدِّینِ وَٲَھْلِہِ ٲَیْنَ قاصِمُ شَوْکَۃِ

اور اس کے احکام کے زندہ ہونے کی توقع ہے کہاں ہے وہ جو دین اور اہل دین کے طریقے روشن کرنے والا کہاں ہے وہ جو ظالموں

الْمُعْتَدِینَ ٲَیْنَ ہادِمُ ٲَبْنِیَۃِ الشِّرْکِ وَالنِّفاقِ ٲَیْنَ مُبِیدُ ٲَھْلِ الْفُسُوقِ وَالْعِصْیانِ وَالطُّغْیانِ

کا زور توڑنے والا کہاں ہے وہ جو شرک و نفاق کی بنیادیں ڈھانے والا کہاں ہے وہ جو بدکاروں نافرمانوں اور سرکشوں کو تباہ کرنے والا

ٲَیْنَ حاصِدُ فُرُوعِ الْغَیِّ وَالشِّقاقِ ٲَیْنَ طامِسُ آثارِ الزَّیْغِ وَالْاََھْوائِ ٲَیْنَ قاطِعُ

کہاں ہے وہ جو گمراہی اور تفرقے کی شاخیں کاٹنے والا کہاں ہے وہ جو کج دلی و نفس پرستی کے داغ مٹانے والا کہاں ہے وہ جو جھوٹ اور بہتان

حَبائِلِ الْکِذْبِ وَالْاِفْتِرائِ ٲَیْنَ مُبِیدُ الْعُتاۃِ وَالْمَرَدَۃِ ٲَیْنَ مُسْتَٲْصِلُ ٲَھْلِ الْعِنادِ وَالتَّضْلِیلِ

کی رگیں کاٹنے والا کہاں ہے وہ جو سرکشوں اور مغروروں کو تباہ کرنے والا کہاں ہے وہ جو دشمنوں گمراہ کرنے والوں اور بے دینوں کی

وَالْاِ لْحادِ ٲَیْنَ مُعِزُّ الْاََوْلِیائِ وَمُذِلُّ الْاََعْدائِ ٲَیْنَ جامِعُ الْکَلِمَۃِ عَلَی التَّقْوی

جڑیں اکھاڑنے والا کہاں ہے وہ جو دوستوں کو باعزت اور دشمنوں کو ذلیل کرنے والا کہاں ہے وہ جو سب کو تقویٰ پر جمع کرنے والا

ٲَیْنَ بابُ اللّهِ الَّذِی مِنْہُ یُوَْتی ٲَیْنَ وَجْہُ اللّهِ الَّذِی إلَیْہِ یَتَوَجَّہُ الْاََوْلِیائُ ٲَیْنَ السَّبَبُ الْمُتَّصِلُ

کہاں ہے وہ جو خدا کا دروازہ جس سے وارد ہوں کہاں ہے وہ جو مظہر خدا کہ جس کی طرف حبدار متوجہ ہوں کہاں ہے وہ جو زمین و

بَیْنَ الْاََرْضِ وَالسَّمائِ ٲَیْنَ صاحِبُ یَوْمِ الْفَتْحِ وَناشِرُ رایَۃِ الْھُدی ٲَیْنَ مُوََلِّفُ شَمْلِ

آسمان کے پیوست رہنے کا وسیلہ کہاں ہے وہ جو یوم فتح کا حکمران اور ہدایت کا پرچم لہرانے والا کہاں ہے جو وہ نیکی

الصَّلاحِ وَالرِّضا ٲَیْنَ الطَّالِبُ بِذُحُولِ الْاََنْبِیائِ وَٲَبْنائِ الْاََنْبِیائِ ٲَیْنَ الطَّالِبُ بِدَمِ الْمَقْتُولِ

و خوشنودی کا لباس پہننے والا کہاں ہے وہ جو نبیوں کے خون اور نبیوں کی اولاد کے خون کا دعویدار کہاں ہے وہ جو کربلا کے مقتول حسین(ع)

بِکَرْبَلائَ ٲَیْنَ الْمَنْصُورُ عَلَی مَنِ اعْتَدی عَلَیْہِ وَافْتَری ٲَیْنَ الْمُضْطَرُّ الَّذِی یُجابُ إذا دَعا

کے خون کا مدعی کہاں ہے وہ جو اس پر غالب ہے جس نے زیادتی کی اور جھوٹ باندھا وہ پریشان کہ جب دعا مانگے قبول ہوتی ہے

ٲَیْنَ صَدْرُ الْخَلائِقِ ذُو الْبِرِّ وَالتَّقْوی ٲَیْنَ ابْنُ النَّبِیِّ الْمُصْطَفی وَابْنُ عَلِیٍّ الْمُرْتَضی وَابْنُ

کہاں ہے وہ جو مخلوق کا حاکم جو نیک و پرہیز گار ہے کہاں ہے وہ جو نبی مصطفی(ص) کا فرزند علی مرتضی (ع)کا فرزند خدیجہ

خَدِیجَۃَ الْغَرَّائِ وَابْنُ فاطِمَۃَ الْکُبْرَی بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی وَنَفْسِی لَکَ الْوِقائُ وَالْحِمی یَابْنَ

پاک(ع) کا فرزند اور فاطمہ کبری(ع) کا فرزند مہدی(ع) قربان آپ پر میرے ماں باپ اور میری جان آپ کیلئے فدا ہے اے خدا کے مقرب

السَّادَۃِ الْمُقَرَّبِینَ یَابْنَ النُّجَبائِ الْاََکْرَمِینَ یَابْنَ الْھُداۃِ الْمَھْدِیِّینَ یَابْنَ الْخِیَرَۃِ الْمُھَذَّبِینَ

سرداروں کے فرزند اے پاک نسل بزرگواروں کے فرزند اے ہدایت یافتہ رہبروں کے فرزنداے برگزیدہ اور خوش اطوار بزرگوں

یَابْنَ الْغَطارِفَۃِ الْاََنْجَبِینَ یَابْنَ الْاََطآئِبِ الْمُطَہَّرِینَ یَابْنَ الْخَضارِمَۃِ الْمُنْتَجَبِینَ یَابْنَ

کے فرزند اے پاک نہاد سرداروں کے فرزند اے پاکبازوں پاک شدگان کے فرزند اے پاک نژاد و سادات کے فرزند

الْقَماقِمَۃِ الْاََکْرَمِینَ یَابْنَ الْبُدُورِ الْمُنِیرَۃِ یَابْنَ السُّرُجِ الْمُضِیْئَۃِ یَابْنَ الشُّھُبِ الثَّاقِبَۃِ

اے وسیع القلب عزت داروں کے فرزند اے روشن چاندوں کے فرزند اے روشن چراغوں کے فرزند اے روشن سیاروں کے فرزند

یَابْنَ الْاََنْجُمِ الزَّاھِرَۃِ یَابْنَ السُّبُلِ الْواضِحَۃِ یَابْنَ الْاََعْلامِ اللاَّئِحَۃِ یَابْنَ الْعُلُومِ الْکامِلَۃِ

اے چمکتے ستاروں کے فرزند اے روشن راہوں کے فرزند اے بلند مرتبے والوں کے فرزنداے حاملین علوم کے فرزند

یَابْنَ السُّنَنِ الْمَشْھُورَۃِ یَابْنَ الْمَعالِمِ الْمَٲْثُورَۃِ یَابْنَ الْمُعْجِزاتِ الْمَوْجُودَۃِ یَابْنَ الدَّلائِلِ

اے واضح روشوں کے فرزند اے مذکورہ علامتوں کے فرزند اے معجز نماؤں کے فرزند اے ظاہر دلائل کے فرزند

الْمَشْھُودَۃِ یَابْنَ الصِّراطِ الْمُسْتَقِیمِ یَابْنَ النَّبَاََ الْعَظِیمِ یَابْنَ مَنْ ھُوَ فِی ٲُمِّ الْکِتابِ لَدَی اللّهِ

اے سیدھے راستے کے فرزند اے عظیم خبر کے فرزند اے اس ہستی کے فرزند جو خدا کے ہاں ام الکتاب میں

عَلِیٌّ حَکِیمٌ یَابْنَ الْآیاتِ وَالْبَیِّناتِ یَابْنَ الدَّلائِلِ الظَّاھِراتِ یَابْنَ الْبَراھِینِ الْواضِحاتِ

علی اور حکیم ہے اے واضح روشن آیات کے فرزند اے ظاہر اور دلائل کے فرزند اے واضح و روشن تر دلائل کے

الْباھِراتِ یَابْنَ الْحُجَجِ الْبالِغاتِ یَابْنَ النِّعَمِ السَّابِغاتِ یَا ابْنَ طہ وَالْمُحْکَماتِ یَابْنَ یسَ

فرزند اے کامل حجتوں کے فرزند اے بہترین نعمتوں کے فرزند اے طۂ اور محکم آیتوں کے فرزند اے یا سین

وَالذَّارِیاتِ یَابْنَ الطُّورِ وَالْعادِیاتِ یَابْنَ مَنْ دَنیٰ فَتَدَلَّیٰ فَکانَ قابَ قَوْسَیْنِ ٲَوْ ٲَدْنیٰ دُنُوّاً

و ذاریات کے فرزند اے طور اور عادیات کے فرزند اے اس ہستی کے فرزند جو نزدیک ہوئے تو اس سے مل گئے پس کمان کے دونوں سروں جتنے

وَاقْتِراباً مِنَ الْعَلِیِّ الْاََعْلی لَیْتَ شِعْرِی ٲَیْنَ اسْتَقَرَّتْ بِکَ النَّویٰ بَلْ ٲَیُّ ٲَرْضٍ تُقِلُّکَ

یا اس سے بھی نزدیک ہوئے علی اعلیٰ کے قریب ہو گئے اے کاش میں جانتا کہ اس دوری نے آپ کو کہاں جا ٹھہرایااور کس زمین میں اور کس خاک نے

ٲَوْ ثَریٰ ٲَبِرَضْویٰ ٲَوْ غَیْرِہا ٲَمْ ذِی طُویٰ عَزِیزٌ عَلَیَّ ٲَنْ ٲَرَی الْخَلْقَ وَلاَ تُریٰ

آپکو اٹھا رکھا ہے آپ مقام رضویٰ میں ہیں یا کسی اور پہاڑ پر ہیں یا وادی طویٰ میں یہ مجھ پر گراں ہے کہ مخلوق کو دیکھوں اور آپکو نہ دیکھ پاؤں

وَلاَ ٲَسْمَعُ لَکَ حَسِیساً وَلاَ نَجْویٰ عَزِیزٌ عَلَیَّ ٲَنْ تُحِیطَ بِکَ دُونِیَ الْبَلْوَیٰ وَلاَ

نہ آپکی آہٹ سنوں اور نہ سر گوشی، مجھے رنج ہے کہ آپ تنہا سختی میں پڑے ہیں میں آپکے ساتھ نہیں ہوں اور میری آہ و زاری آپ

یَنالُکَ مِنِّی ضَجِیجٌ وَلاَ شَکْویٰ بِنَفْسِی ٲَنْتَ مِنْ مُغَیَّبٍ لَمْ یَخْلُ مِنَّابِنَفْسِی ٲَنْتَ مِنْ نازِحٍ

تک نہیں پہنچ پاتی میری جان آپ پر قربان کہ آپ غائب ہیں مگر ہم سے دور نہیں میں آپ پر قربان آپ وطن سے دور ہیں لیکن ہم

مَا نَزَحَ عَنَّا بِنَفْسِی ٲَنْتَ ٲُمْنِیَّۃُ شائِقٍ یَتَمَنَّیٰ مِنْ مُؤْمِنٍ وَمُؤْمِنَۃٍ ذَکَرا فَحَنَّا بِنَفْسِی ٲَنْتَ مِنْ

سے دور نہیں میں آپ پرقربان آپ ہر محب کی آرزو ہر مومن و مومنہ کی تمنا ہیں جس کیلئے وہ نالہ کرتے ہیں میں قربان آپ وہ عزت دار ہیں

عَقِیدِ عِزٍّ لاَ یُسَامیٰ بِنَفْسِی ٲَنْتَ مِنْ ٲَثِیلِ مَجْدٍ لاَ یُجارَیٰ بِنَفْسِی ٲَنْتَ مِنْ تِلادِ نِعَمٍ لاَ

جنکا کوئی ثانی نہیں میں قربان آپ وہ بلند مرتبہ ہیں جن کے برابر کوئی نہیں میں قربان آپ وہ قدیمی نعمت ہیں جس کی مثل نہیں میں

تُضاہیٰ بِنَفْسِی ٲَنْتَ مِنْ نَصِیفِ شَرَفٍ لاَ یُساوَیٰ إلی مَتَی ٲَحارُ فِیکَ یَا مَوْلایَ وَ إلَی

قربان آپ جو شرف رکھتے ہیں وہ کسی اور کو نہیں مل سکتا کب تک ہم آپ کے لیے بے چین رہیں گے اے میرے آقا اور کب تک

مَتَیٰ وَٲَیَّ خِطابٍ ٲَصِفُ فِیکَ وَٲَیَّ نَجْوَیٰ عَزِیزٌ عَلَیَّ ٲَنْ ٲُجَابَ دُونَکَ وَٲُناغَیٰ عَزِیزٌ

اور کسطرح آپ سے خطاب کروں اور سرگوشی کروں یہ مجھ پر گراں ہے کہ سوائے آپکے کسی سے جواب پاؤں یا باتیں سنوں مجھ پر

عَلَیَّ ٲَنْ ٲَبْکِیَکَ وَیَخْذُلَکَ الْوَرَیٰ عَزِیزٌ عَلَیَّ ٲَنْ یَجْرِیَ عَلَیْکَ دُونَھُمْ مَا جَرَیٰ ھَلْ

گراں ہے کہ میں آپ کیلئے روؤں اور لوگ آپکو چھوڑے رہیں مجھ پر گراں ہے کہ لوگوں کیطرف سے آپ پر گزرے جو گزرے تو

مِنْ مُعِینٍ فَٲُطِیلَ مَعَہُ الْعَوِیلَ وَالْبُکائَ ھَلْ مِنْ جَزُوعٍ فَٲُساعِدَ جَزَعَہُ إذا خَلا ھَلْ قَذِیَتْ

کیا کوئی ساتھی ہے جسکے ساتھ مل کر آپ کے لیے گریہ وزاری کروں کیا کوئی بے تاب ہے کہ جب وہ تنہا ہو تو اس کے ہمراہ نالہ کروں

عَیْنٌ فَساعَدَتْہا عَیْنِی عَلَی الْقَذَیٰ ھَلْ إلَیْکَ یَابْنَ ٲَحْمَدَ سَبِیلٌ فَتُلْقیٰ ھَلْ

آیا کوئی آنکھ ہے جسکے ساتھ مل کر میری آنکھ غم کے آنسو بہائے اے احمد مجتبیٰ(ص) کے فرزند آپ کے پاس آنے کا کوئی راستہ ہے کیا ہمارا

یَتَّصِلُ یَوْمُنا مِنْکَ بِعَدِہِ فَنَحْظیٰ مَتَی نَرِدُ مَناھِلَکَ الرَّوِیَّۃَ فَنَرْوَیٰ مَتَی نَنْتَقِعُ

آج کا دن آپکے کل سے مل جائے گا کہ ہم خوش ہوں کب وہ وقت آئیگا کہ ہم آپکے چشمے سے سیراب ہونگے کب ہم آپ کے چشمہ ٔ

مِنْ عَذْبِ مائِکَ فَقَدْ طالَ الصَّدیٰ مَتیٰ نُغادِیکَ وَنُراوِحُکَ فَنُقِرَّ عَیْناً

شیریں سے پیاس بجھائیں گے اب تو پیاس طولانی ہو گئی کب ہماری صبح و شام آپکے ساتھ گزرے گی کہ ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہونگی

مَتی تَرانا وَنَراکَ وَقَدْ نَشَرْتَ لِوائَ النَّصْرِتُرَیٰ ٲَتَرَانا نَحُفُّ بِکَ وَٲَنْتَ تَؤُمُّ الْمَلْأَ

کب آپ ہمیں اورہم آپکو دیکھیں گے جبکہ آپکی فتح کا پرچم لہراتا ہو گا ہم آپکے ارد گرد جمع ہونگے اور آپ سبھی لوگوں کے امام ہونگے

وَقَدْ مَلْأَتَ الْاََرْضَ عَدْلاً وَٲَذَقْتَ ٲَعْدائَکَ ھَواناً وَعِقاباً وَٲَبَرْتَ الْعُتاۃَ وَجَحَدَۃَ الْحَقِّ

تب زمین آپکے ذریعے عدل و انصاف سے پر ہو گی آپ اپنے دشمنوں کو سختی و ذلت سے ہمکنار کرینگے آپ سرکشوں اور حق کے

وَقَطَعْتَ دابِرَ الْمُتَکَبِّرِینَ وَاجْتَثَثْتَ ٲُصُولَ الظَّالِمِینَ وَنَحْنُ نَقُولُ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ

منکروں کو نابود کرینگے مغروروں کا زور توڑ دینگے اور ظلم کرنے والوں کی جڑیں کاٹ دینگے اس وقت ہم کہیں گے حمد ہے خدا کیلئے جو

الْعالَمِینَ اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ کَشَّافُ الْکَُرَْبِ وَالْبَلْوَیٰ وَ إلَیْکَ ٲَسْتَعْدِیٰ فَعِنْدَکَ الْعَدْوَیٰ

جہانوں کا رب ہے اے معبود تو دکھوں اور مصیبتوں کو دور کرنے والا ہے میں تیرے حضور شکایت لایا ہوں کہ تو مداوا کرتا ہے

وَٲَنْتَ رَبُّ الْاَخِرَۃِ وَالدُّنْیا فَٲَغِثْ یَا غِیاثَ الْمُسْتَغِیثِینَ عُبَیْدَکَ الْمُبْتَلیٰ وَٲَرِھِ سَیِّدَھُ

اور تو ہی دنیا و آخرت کا پروردگار ہے پس میری فریاد سن اے فریادیوں کی فریاد سننے والے اپنے اس حقیر اور دکھی بندے کو اس آقا کا دیدار کرا دے

یَا شَدِیدَ الْقُوَیٰ وَٲَزِلْ عَنْہُ بِہِ الْاََسَیٰ وَالْجَوَیٰ وَبَرِّدْ غَلِیلَہُ یَا مَنْ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوَیٰ

اے زبردست قوت والے انکے واسطے سے اسکے رنج و غم کو دور فرما اور اسکی پیاس بجھا دے اے وہ ذات جو عرش پر حاوی ہے کہ جسکی

وَمَنْ إلَیْہِ الرُّجْعیٰ وَالْمُنْتَہیٰ۔ اَللّٰھُمَّ وَنَحْنُ عَبِیدُکَ التَّائِقُونَ إلی وَلِیِّکَ الْمُذَکِّرِ بِکَ

طرف واپسی اور آخری ٹھکانا ہے اور اے معبود ہم ہیں تیرے حقیر بندے جو تیرے ولی عصر(ع) کے مشتاق ہیں جن کا ذکر تو نے

وَبِنَبِیِّکَ خَلَقْتَہُ لَنا عِصْمَۃً وَمَلاذاً وَٲَقَمْتَہُ لَنا قِواماً وَمَعاذاً وَجَعَلْتَہُ لِلْمُوَْمِنِینَ

اور تیرے نبی(ص) نے کیا تو نے انہیں ہماری جائے پناہ بنایا ہمارا سہارا قرار دیا انکو ہماری زندگی کا ذریعہ اور پناہ گاہ بنایا اور انکو ہم میں سے

مِنَّا إماماً فَبَلِّغْہُ مِنَّا تَحِیَّۃً وَسَلاماً وَزِدْنا بِذلِکَ یَارَبِّ إکْراماً وَاجْعَلْ مُسْتَقَرَّھُ لَنا

مومنوں کا امام قرار دیا پس انکو ہمارا درود و سلام پہنچا اور اے پروردگار انکے ذریعے ہماری عزت میں اضافہ فرما انکی قرار گاہ کو ہماری

مُسْتَقَرَّاً وَمُقاماً وَٲَتْمِمْ نِعْمَتَکَ بِتَقْدِیمِکَ إیَّاھُ ٲَمامَنا حَتَّی تُورِدَنا جِنَانَکَ وَمُرافَقَۃَ

قرار گاہ اور ٹھکانہ بنا دے ہم پر انکی امامت کے ذریعے ہمارے لیے اپنی نعمت پوری فرما یہاں تک کہ وہ ہمیں تیری جنت میں ان

الشُّھَدائِ مِنْ خُلَصائِکَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ جَدِّھِ

شہیدوں کے پاس لے جائینگے جو مقرب خاص ہیں اے معبود! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور امام مہدی(ع) کے نانا محمد(ص) پر رحمت فرما

وَرَسُولِکَ السَّیِّدِ الْاََکْبَرِ وَعَلَی ٲَبِیہِ السَّیِّدِ الْاََصْغَرِ وَجَدَّتِہِ الصِّدِّیقَۃِ الْکُبْری فاطِمَۃَ

جو تیرے رسول اور عظیم سردار ہیں اور مہدی(ع) کے والد پر رحمت کر جو چھوٹے سردار ہیں ان کی دادی صدیقہ کبری فاطمہ(ع)

بِنْتِ مُحَمَّدٍ صلَّی اللہ عَلیْہِ وآلِہِ وَعَلَی مَنِ اصْطَفَیْتَ مِنْ آبائِہِ الْبَرَرَۃِ وَعَلَیْہِ ٲَفْضَلَ

بنت محمد پر رحمت فرما ان سب پر رحمت فرما جن کو تو نے ان کے نیک بزرگوں میں سے چنا اور القائم پر رحمت فرما بہترین کامل

وَٲَکْمَلَ وَٲَتَمَّ وَٲَدْوَمَ وَٲَکْثَرَ وَٲَوْفَرَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی ٲَحَدٍ مِنْ ٲَصْفِیائِکَ وَخِیَرَتِکَ مِنْ

پوری ہمیشہ ہمیشہ بہت سی بہت زیادہ جو رحمت کی ہو تو نے اپنے برگزیدوں میں سے کسی پر اور مخلوق میں سے اپنے

خَلْقِکَ وَصَلِّ عَلَیْہِ صَلاۃً لاَ غایَۃَ لِعَدَدِہا وَلاَ نِہایَۃَ لِمَدَدِہا وَلِاِنَفادَ لاََِمَدِہا اَللّٰھُمَّ

پسند کردہ پر اور اس پر درود بھیج وہ درود جس کا شمار نہ ہوسکے جس کی مدت ختم نہ ہو اور جو کبھی منقطع نہ ہو اے معبود!

وَٲَقِمْ بِہِ الْحَقَّ وَٲَدْحِضْ بِہِ الْباطِلَ وَٲَدِلْ بِہِ ٲَوْلِیائَکَ وَٲَذْلِلْ بِہِ ٲَعْدائَکَ

انکے ذریعے حق کو قائم فرما انکے ہاتھوں باطل کو مٹا دے انکے وجود سے اپنے دوستوں کو عزت دے انکے ذریعے اپنے دشمنوں کو ذلت دے

وَصِلِ اَللّٰھُمَّ بَیْنَنا وَبَیْنَہُ وُصْلَۃً تُوََدِّیٰ إلی مُرافَقَۃِ سَلَفِہِ وَاجْعَلْنا مِمَّنْ

اور اے معبود ہمیں اور انکو اکٹھے کر دے ایسا اکٹھا کہ جو ہم کو انکے پہلے بزرگوں تک پہنچائے اور ہمیں ان میں قرار دے جنہوں نے ان

یَٲْخُذُ بِحُجْزَتِھِمْ وَیَمْکُثُ فِی ظِلِّھِمْ وَٲَعِنَّا عَلَی تَٲْدِیَۃِ حُقُوقِہِ إلَیْہِ وَالاجْتِہادِ فِی طاعَتِہِ

کا دامن پکڑا ہے ہمیں ان کے زیر سایہ رکھ ان کے حقوق ادا کرنے میں ہماری مدد فرما ان کی فرما نبرداری میں کوشاں بنا دے

وَاجْتِنابِ مَعْصِیَتِہِ وَامْنُنْ عَلَیْنا بِرِضاھُ وَھَبْ لَنا رَٲْفَتَہُ وَرَحْمَتَہُ وَدُعائَہُ وَخَیْرَھُ

انکی نافرمانی سے بچائے رکھ انکی خوشنودی سے ہم پر احسان کر اور ہمیں انکی محبت عطا فرما انکی رحمت انکی دعا اور انکی برکت عطا فرما

مَا نَنالُ بِہِ سَعَۃً مِنْ رَحْمَتِکَ وَفَوْزاً عِنْدَکَ وَاجْعَلْ صَلا تَنا بِہِ مَقبُولَۃً وَذُنُوبَنا بِہِ

جسکے ذریعے ہم تیری وسیع رحمت اور تیرے ہاں کامیابی حاصل کریں ان کے ذریعے ہماری نماز قبول فرما ان کے وسیلے ہمارے گناہ

مَغْفُورَۃً اوَدُعائَنا بِہِ مُسْتَجاباً وَاجْعَلْ ٲَرْزاقَنا بِہِ مَبْسُوطَۃً وَھُمُومَنابِہِ مَکْفِیَّۃً

بخش دے انکے واسطے سے ہماری دعا منظور فرما اور انکے ذریعے سے ہماری روزیاں فراخ کر دے ہماری پریشانیاں دور فرما اور انکے وسیلے سے

وَحَوَائِجَنا بِہِ مَقْضِیَّۃً وَٲَقْبِلْ إلَیْنا بِوَجْھِکَ الْکَرِیمِ وَاقْبَلْ تَقَرُّبَنا إلَیْکَ وَانْظُرْ إلَیْنا

ہماری حاجات کو پورا فرما اور توجہ کر ہماری طرف اپنی ذات کریم کے واسطے سے اور قبول فرما اپنی بار گاہ میں ہماری حاضری ہماری طرف نظر کر

نَظْرَۃً رَحِیمَۃً نَسْتَکْمِلُ بِھَا الْکَرامَۃَ عِنْدَکَ ثُمَّ لاَ تَصْرِفْہا عَنَّا بِجُودِکَ وَاسْقِنا مِنْ

مہربانی کی نظر کہ جس سے تیری درگاہ میں ہماری عزت بڑھ جائے پھر اپنے کرم کی وجہ سے وہ نظر ہم سے نہ ہٹا ہمیں القائم(ع) کے نانا

حَوْضِ جَدِّھِ صَلَّی اللّهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ بِکَٲْسِہِ وَبِیَدِھِ رَیّاً رَوِیّاً ھَنِیْئاً سَائِغاً

کے حوض سے سیراب فرما ان پر اور انکی آل (ع) پر خدا کی رحمت ہو انکے جام سے انکے ہاتھ سے سیر و سیراب کر جس میں مزہ آئے اور پھر

لاَ ظَمَٲَ بَعْدَھُ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

پیاس نہ لگے اے سب سے زیادہ رحم والے ۔

اس کے بعد نماز زیارت پڑھے جس کا ذکر پہلے ہو چکا ہے اور پھر جو دعا چاہے مانگے انشا اللہ وہ قبول ہو گی۔

دوسرا امر

زیارت امام آخر الزمان عجل اﷲ تعالیٰ فرجہ الشریف

یہ وہی زیارت ہے جو ہر روز نماز فجر کے بعد امام زمانہ(عج)کی یاد میں پڑھنی چاہیے اوروہ یہ ہے۔

اَللّٰھُمَّ بَلِّغْ مَوْلایَ صاحِبَ الزَّمانِ صَلَواتُ اللّهِ عَلَیْہِ عَنْ جَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ فِی

اے معبود پہنچا میرے آقا امام زمانہ(ع) کو، ان پر خدا کی رحمتیں ہوں تمام مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کی طرف سے

مَشارِقِ الْاََرْضِ وَمَغارِبِہاوَبَرِّہا وَبَحْرِہا وَسَھْلِہا وَجَبَلِہا حَیِّھِمْ وَمَیِّتِھِمْ وَعَنْ والِدَیَّ

جو زمین کے مشرقوں اور مغربوں میں ہیں خشکیوں اور سمندروں میں میدانوں اور پہاڑوں میں ہیں زندہ اور مردہ اور میرے والدین

وَوُلْدِی وَعَنِّی مِنَ الصَّلَواتِ وَالتَّحِیَّاتِ زِنَۃَ عَرْشِ اللّهِ وَمِدادَ کَلِماتِہِ وَمُنْتَہیٰ رِضاھُ

اور میری اولاد اور میری طرف سے بہت درود اور بہت سلام ہو ہم وزن ہو عرش الہی کے اور اسکے کلمات کی روشنی اور اسکی پوری رضا کے

وَعَدَدَ مَا ٲَحْصاھُ کِتابُہُ وَٲَحاطَ بِہِ عِلْمُہُ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲُجَدِّدُ لَہُ فِی ہذَا الْیَوْمِ وَفِی کُلِّ یَوْمٍ

اس تعداد میں جو اسکی کتاب میں ہے اور جو اسکے علم میں ہے اے معبود میں تازہ کرتا ہوں آج کے دن میں اور ہر دن میں یہ پیمان یہ

عَھْداً وَعَقْداً وَبَیْعَۃً فِی رَقَبَتِی۔ اَللّٰھُمَّ کَمَا شَرَّفْتَنِی بِہذَا التَّشْرِیفِ وَفَضَّلْتَنِی بِہذِھِ الْفَضِیلَۃِ

بندھن اور بیعت جو میری گردن پر ہے اے معبود جیسے عزت دی تو نے مجھے اس عزت کے ساتھ بڑائی دی تو نے مجھے اس بڑائی کے ساتھ

وَخَصَصْتَنِی بِہذِھِ النِّعْمَۃِ فَصَلِّ عَلَی مَوْلایَ وَسَیِّدِی صاحِبِ الزَّمانِ وَاجْعَلْنِی مِنْ

اور خصوصیت دی ہے اس نعمت کے ساتھ پس میرے مولا(ع) میرے سردار امام زمان(ع) پر رحمت کر اور مجھ کو انکے مدد گاروں انکے ساتھیوں

ٲَنْصارِھِ وَٲَشْیاعِہِ وَالذَّابِّینَ عَنْہُ وَاجْعَلْنِی مِنَ الْمُسْتَشْھَدِینَ بَیْنَ یَدَیْہِ طائِعاً غَیْرَ مُکْرَہٍ فِی

اور انکا دفاع کرنے والوں میں قرار دے اور مجھے ان میں رکھ جو شہید ہوں گے انکے روبرو فرمانبرداری سے نہ زبردستی سے اس صف

الصَّفِّ الَّذِی نَعَتَّ ٲَھْلَہُ فِی کِتابِکَ فَقُلْتَ صَفّاً کَٲَنَّھُمْ بُنْیَانٌ مَرْصُوصٌ عَلَی طاعَتِکَ

میں جس صف والوں کی تو نے کتاب میں مدح کی پس فرمایا ایسی صف جیسے سیسہ پلائی دیوار ہو میرا یہ عمل تیری اطاعت تیرے

وَطاعَۃِ رَسُولِکَ وَآلِہِ عَلَیھِمُ اَلسَّلَامُ۔ اَللّٰھُمَّ ہذِھِ بَیْعَۃٌ لَہُ فِی عُنُقِی إلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔

رسول(ص) اور ان کی آل (ع) کی اطاعت میں ہو ان سب پر سلام ہوں اے معبود ان کی یہ بیعت روز قیامت تک میری گردن پر ہے۔

مولف کہتے ہیں بحارالانوار میں علامہ مجلسی(رح) نے فرمایا ہے کہ میں نے بعض قدیم کتابوں میں پڑھا ہے کہ اس زیارت کے بعد اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر اسطرح رکھے جیسے کسی کی بیعت کرتے وقت رکھا جاتا ہے یہ واضح رہے کہ ہم نے سرداب مقدس کے اعمال میں چار زیارتیں نقل کی ہیں اور یہ ہماری کتاب کی پانچویں زیارت شمار ہوگی اورہم نے زیارت ایام ہفتہ کے بیان میں جمعہ کے دن امام العصر (عج)کی ایک زیارت درج کی ہے لہذا روز جمعہ آپ کی وہ زیارت بھی پڑھی جا سکتی ہے۔

تیسرا امر

دعائے عہد

امام جعفر صادق سے نقل ہوا ہے کہ جو شخص چالیس روز تک ہر صبح اس دعائے عہد کو پڑھے تو وہ امام (عج) کے مدد گاروں میں سے ہو گا اور اگر وہ امام(ع) کے ظہور سے پہلے فوت ہو جائے تو خدا وند کریم اسے قبر سے اٹھائیگا تاکہ وہ امام کے ہمراہ ہو جائے اللہ تعالیٰ اس دعا کے ہر لفظ کے عوض اسے ایک ہزار نیکیاں عطا کرے گا اور اسکے ایک ہزار گناہ محو کر دے گا وہ دعائے عہد یہ ہے:

اَللّٰھُمَّ رَبَّ النُّورِ الْعَظِیمِ وَرَبَّ الْکُرْسِیِّ الرَّفِیعِ وَرَبَّ الْبَحْرِ الْمَسْجُورِ وَمُنْزِلَ التَّوْراۃِ

اے معبود اے عظیم نورکے پرودگار اے بلند کرسی کے پرودگار اے موجیں مارتے سمندر کے پرودگار اور اے توریت

وَالْاِنْجِیلِ وَالزَّبُورِ وَرَبَّ الظِّلِّ وَالْحَرُورِ وَمُنْزِلَ الْقُرْآنِ الْعَظِیمِ وَرَبَّ الْمَلائِکَۃِ

اور انجیل اور زبور کے نازل کرنے والے اور اے سایہ اور دھوپ کے پرودگار اے قرآن عظیم کے نازل کرنے والے اے مقرب

الْمُقَرَّبِینَ وَالْاََنْبِیائِ وَالْمُرْسَلِینَ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِاسْمِکَ الْکَرِیمِ وَبِنُورِ

فرشتوں اور فرستادہ نبیوں اور رسولوں کے پروردگار اے معبود بے شک میں سوال کرتا ہوں تیری ذات کریم کے واسطے سے تیری

وَجْھِکَ الْمُنِیرِ وَمُلْکِکَ الْقَدِیمِ یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ ٲَسْٲَلُکَ بِاسْمِکَ

روشن ذات کے نور کے واسطے سے اور تیری قدیم بادشاہی کے واسطے سے اے زندہ اے پائندہ تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام

الَّذِی ٲَشْرَقَتْ بِہِ السَّمٰوَاتُ وَالْاََرَضُونَ وَبِاسْمِکَ الَّذِی یَصْلَحُ بِہِ الْاََوَّلُونَ

کے واسطے سے جس سے چمک رہے ہیں سارے آسمان اور ساری زمینیں تیرے نام کے واسطے سے جس سے اولین وآخرین نے

وَالْاَخِرُونَ یَا حَیّاً قَبْلَ کُلِّ حَیٍّ وَیَا حَیّاً بَعْدَ کُلِّ حَیٍّ وَیَا حَیّاً حِینَ لاَ

بھلائی پائی اے زندہ ہر زندہ سے پہلے اور اے زندہ ہر زندہ کے بعد اور اے زندہ جب کوئی زندہ نہ تھا اے مردوں کو زندہ کرنے

حَیَّ یَا مُحْیِیَ الْمَوْتیٰ وَمُمِیتَ الْاََحْیائِ یَا حَیُّ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ۔ اَللّٰھُمَّ بَلِّغْ مَوْلانَا الْاِمامَ

والے اے زندوں کو موت دینے والے اے وہ زندہ کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں اے معبود ہمارے مولا امام

الْہادِیَ الْمَھْدِیَّ الْقائِمَ بِٲَمْرِکَ صَلَواتُ اللّهِ عَلَیْہِ وَعَلَی آبائِہِ الطَّاھِرِینَ عَنْ جَمِیعِ

ہادی مہدی کو جو تیرے حکم سے قائم ہیں ان پر اور ان کے پاک بزرگان پر خدا کی رحمتیں ہوں اور تمام مومن مردوں

الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ فِی مَشارِقِ الْاَرْضِ وَمَغارِبِہا سَھْلِہا وَجَبَلِہا وَبَرِّہا وَبَحْرِہا

اور مومنہ عورتوں کی طرف سے جو زمین کے مشرقوں اور مغربوں میں ہیں میدانوں اور پہاڑوں اور خشکیوں اور سمندروںمیں

وَعَنِّی وَعَنْ وَالِدَیَّ مِنَ الصَّلَواتِ زِنَۃَ عَرْشِ اللّهِ وَمِدادَ کَلِماتِہِ وَمَا

میری طرف سے میرے والدین کیطرف سے بہت درود پہنچا دے جو ہم وزن ہو عرش اور اسکے کلمات کی روشنائی کے اور جو چیزیں

ٲَحْصاھُ عِلْمُہُ وَٲَحاطَ بِہِ کِتابُہُ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲُجَدِّدُ لَہُ فِی صَبِیحَۃِ یَوْمِی ہذَا

اس کے علم میں ہیں اور اس کی کتاب میں درج ہیں اے معبود میں تازہ کرتا ہوں ان کے لیے آج کے دن کی صبح کو اور جب تک زندہ

وَمَا عِشْتُ مِنْ ٲَیَّامِی عَھْداً وَعَقْداً وَبَیْعَۃً لَہُ فِی عُنُقِی لاَ ٲَحُولُ عَنْہ وَلاَ ٲَزُولُ ٲَبَداً اَللّٰھُمَّ

ہوں باقی ہے یہ پیمان یہ بندھن اور ان کی بیعت جو میری گردن پر ہے نہ اس سے مکروں گانہ کبھی ترک کروں گا اے معبود

اجْعَلْنِی مِنْ ٲَنْصارِھِ وَٲَعْوانِہِ وَالذَّابِّینَ عَنْہُ والْمُسارِعِینَ إلَیْہِ فِی قَضائِ حَوَائِجِہِ وَالْمُمْتَثِلِینَ

مجھے ان کے مدد گاروں ان کے ساتھیوں اور ان کا دفاع کرنے والوں قرار دے میں حاجت برآری کیلئے ان کی طرف بڑھنے والوں

لاََِوامِرِھِ وَالْمُحامِینَ عَنْہُ وَالسَّابِقِینَ إلی إرادَتِہِ وَالْمُسْتَشْھَدِینَ بَیْنَ یَدَیْہِ۔

انکے احکام پر عمل کرنے والوں انکی طرف سے دعوت دینے والوں انکے ارادوں کو جلد پورے کرنے والوں اور انکے سامنے شہید ہونے والوں میں قرار دے

اَللّٰھُمَّ إنْ حالَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ الْمَوْتُ الَّذِی جَعَلْتَہُ عَلَی عِبادِکَ حَتْماً مَقْضِیّاً فَٲَخْرِجْنِی مِنْ

اے معبود اگر میرے اور میرے امام(ع) کے درمیان موت حائل ہو جائے جو تو نے اپنے بندوں کے لیے آمادہ کر رکھی ہے تو پھر مجھے قبر

قَبْرِی مُؤْتَزِراً کَفَنِی شاھِراً سَیْفِی مُجَرِّداً قَناتِی مُلَبِّیاً دَعْوَۃَ الدَّاعِی فِی الْحاضِرِ وَالْبادِی

سے اس طرح نکالنا کہ کفن میرا لباس ہو میری تلوار بے نیام ہو میرا نیزہ بلند ہو داعی حق کی دعوت پر لبیک کہوں شہر اور گاؤں میں

اَللّٰھُمَّ ٲَرِنِی الطَّلْعَۃَ الرَّشِیدَۃَ وَالْغُرَّۃَ الْحَمِیدَۃَ وَاکْحَُلْ ناظِرِی بِنَظْرَۃٍ مِنِّی إلَیْہِ وَعَجِّلْ

اے معبود مجھے حضرت کا رخ زیبا آپ کی درخشاں پیشانی دکھا ان کے دیدار کو میری آنکھوں کا سرمہ بنا ان کی کشائش میں

فَرَجَہُ وَسَہِّلْ مَخْرَجَہُ وَٲَوْسِعْ مَنْھَجَہُ وَاسْلُکْ بِی مَحَجَّتَہُ وَٲَنْفِذْ ٲَمْرَھُ وَاشْدُدْ ٲَزْرَھُ۔

جلدی فرما ان کے ظہور کو آسان بنا ان کا راستہ وسیع کر دے اور مجھ کو ان کی راہ پر چلا ان کا حکم جاری فرما ان کی قوت کو بڑھا

وَاعْمُرِ اَللّٰھُمَّ بِہِ بِلادَکَ وَٲَحْیِ بِہِ عِبادَکَ فَ إنَّکَ قُلْتَ وَقَوْلُکَ الْحَقُّ ظَھَرَ الْفَسَادُ

اور اے معبود ان کے ذریعے اپنے شہر آباد کر اور اپنے بندوں کو عزت کی زندگی دے کیونکہ تو نے فرمایا اور تیرا قول حق ہے کہ ظاہر ہوا

فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ ٲَیْدِی النَّاسِ فَٲَظْھِرِ اَللّٰھُمَّ لَنا وَلِیَّکَ وَابْنَ بِنْتِ نَبِیِّکَ

فساد خشکی اور سمندر میں یہ نتیجہ ہے لوگوں کے غلط اعمال و افعال کا پس اے معبود! ظہور کر ہمارے لیے اپنے ولی(ع) اور اپنے نبی (ص) کی دختر (س) کے فرزند کا

الْمُسَمَّیٰ بِاسْمِ رَسُولِکَ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہِ حَتَّی لاَ یَظْفَرَ بِشَیْئٍ مِنَ الْباطِلِ إلاَّ

جن کا نام تیرے رسول کے نام پر ہے یہاں تک کہ وہ باطل کا نام و نشان مٹا ڈالیں

مَزَّقَہُ وَیُحِقَّ الْحَقَّ وَیُحَقِّقَہُ۔ وَاجْعَلْہُ اَللّٰھُمَّ مَفْزَعاً لِمَظْلُومِ عِبادِکَ وَناصِراً لِمَنْ لاَ یَجِدُ

حق کو حق کہیں اور اسے قائم کریں اے معبود قرار دے انکو اپنے مظلوم بندوں کیلئے جائے پناہ اور ان کے مددگار جن کا تیرے سوا کوئی

لَہُ ناصِراً غَیْرَکَ وَمُجَدِّداً لِمَا عُطِّلَ مِنْ ٲَحْکامِ کِتابِکَ وَمُشَیِّداً لِمَا وَرَدَ مِنْ ٲَعْلامِ

مدد گار نہیں بنا ان کو اپنی کتاب کے ان احکام کے زندہ کرنے والے جو بھلا دیئے گئے ان کو اپنے دین کے

دِینِکَ وَسُنَنِ نَبِیِّکَ صَلَّی اللّهُ عَلَیْہِ وآلِہِ وَاجْعَلْہُ اَللّٰھُمَّ مِمَّنْ حَصَّنْتَہُ مِنْ بَٲْسِ

خاص احکام اور اپنے نبی (ص) کے طریقوں کو راسخ کرنے والے بنا ان پر اور انکی آل(ع) پر خدا کی رحمت ہو اور اے معبود انہیں ان لوگوں میں رکھ جنکو تو نے

الْمُعْتَدِینَ۔ اَللّٰھُمَّ وَسُرَّ نَبِیَّکَ مُحَمَّداً صَلَّی اللّهُ عَلَیْہِ وآلِہِ بِرُؤْیَتِہِ وَمَنْ تَبِعَہُ عَلَی

ظالموں کے حملے سے بچایا اے معبود خوشنود کر اپنے نبی محمد کو ان کے دیدار سے اور جنہوں نے ان کی دعوت میں

دَعْوَتِہِ وَارْحَمِ اسْتِکانَتَنا بَعْدَھُ۔ اللَّھُمَّ اکْشِفْ ہذِھِ الْغُمَّۃَ عَنْ ہذِھِ الْاَُمَّۃِ بِحُضُورِھِ وَ

انکا ساتھ دیا اور ان کے بعد ہماری حالت زار پر رحم فرما اے معبود ان کے ظہور سے امت کی اس مشکل اور مصیبت کو دور کر دے اور

عَجِّلْ لَنا ظُھُورَھُ إنَّھُمْ یَرَوْنَہُ بَعِیداً وَنَرَاھُ قَرِیباً بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

ہمارے لیے جلد انکا ظہور فرما کہ لوگ انکو دور اور ہم انہیں نزدیک سمجھتے ہیں تیری رحمت کاواسطہ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

پھر تین بار دائیں ران پر ہاتھ مارے اور ہر بار کہے:

الْعَجَلَ الْعَجَلَ یَامَوْلایَ یَا صاحِبَ الزَّمانِ۔

جلد آئیے جلد آئیے اے میرے آقا اے زمانہ حاضر کے امام(عج)

چوتھا امر

سید بن طاؤس(رح) نے فرمایا ہے کہ جب حرم مبارک سے واپس ہونا چاہیے تو سرداب میں جا کر جس قدر چاہے نماز پڑھے اس کے بعد قبلہ رخ ہو کر یہ دعا پڑھے: اَللَّھُمَّ ادْفَعْ عَنْ وَلِیِّکَ۔۔۔ اس دعا کو آخر تک نقل کرنے کے بعد فرمایا کہ اب جو چاہے خدائے تعالیٰ سے طلب کرے اور پھر یہاں سے پلٹ جائے۔

مولف کہتے ہیں مصباح میں شیخ(رح) نے اس دعا کو بحوالہ امام علی رضا روز جمعہ کے اعمال میں نقل کیا ہے اور جیسا کہ شیخ(رح) نے یہ دعا نقل کی ہے ہم بھی اسے یہاں نقل کرتے ہیں یونس بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ امام علی رضا  نے امام العصر(عج) کیلئے یوں دعا کرنے کا حکم فرمایا:

اَللّٰھُمَّ ادْفَعْ عَنْ وَلِیِّکَ وَخَلِیفَتِکَ وَحُجَّتِکَ عَلَی خَلْقِکَ وَلِسانِکَ الْمُعَبِّرِ عَنْکَ

اے معبود دفاع کر اپنے ولی برحق کا جو تیرے نائب اور تیری مخلوق پر تیری حجت ہیں وہ تیری زبان ہیں جو تیری طرف سے

النَّاطِقِ بِحِکْمَتِکَ وَعَیْنِکَ النَّاظِرَۃِ بِ إذْنِکَ وَشاھِدِکَ عَلَی عِبادِکَ الْجَحْجاحِ

علم و حکمت کا درس دیتی ہے وہ تیری آنکھ ہیں جو تیرے اذن سے دیکھتی ہے وہ تیرے بندوں پر تیرے گواہ اور بہت بڑے سردار ہیں

الْمُجاھِدِ الْعائِذِ بِکَ الْعابِدِ عِنْدَکَ وَٲَعِذْھُ مِنْ شَرِّ جَمِیعِ مَا خَلَقْتَ وَبَرَٲْتَ وَٲَنْشَٲْتَ

تجھ سے پناہ یافتہ پارسا اور تیری عبادت کرنے والے ہیں نیز بچا ان کو ہر چیز کے شر سے جو تو نے پیدا کی ہے اور بنائی ہے اور ظاہر کی

وَصَوَّرْتَ وَاحْفَظْہُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہِ وَعَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ شِمالِہِ وَمِنْ فَوْقِہِ وَمِنْ تَحْتِہِ

اور اسے صورت دی ہے حفاظت کر انکی انکے آگے اور انکے پیچھے سے انکے دائیں سے انکے بائیں سے انکے اوپر سے اور انکے نیچے سے

بِحِفْظِکَ الَّذِی لاَ یَضِیعُ مَنْ حَفِظْتَہُ بِہِ وَاحْفَظْ فِیہِ رَسُولَکَ وَآبائَہُ وَٲَئِمَّتَکَ

اپنی حفاظت کے ذریعے کہ جسے تو بچائے وہ ضائع نہیں ہوتا اور حفاظت کر انکے ذریعے اپنے رسول (ص)اور انکے دیگر بزرگوں کی جو امام(ع) ہیں

وَدَعائِمَ دِینِکَ وَاجْعَلْہُ فِی وَدِیعَتِکَ الَّتِی لاَ تَضِیعُ وَفِی جِوارِکَ الَّذِی لاَ یُخْفَرُ وَفِی

اور تیرے دین کے ستون ہیں اور قرار دے انکو اپنی وہ امانت جسے تو ضائع نہیں کرتااپنی پناہ میں رکھ جو ختم نہیں ہوتی اور اپنی نگاہ و

مَنْعِکَ وَعِزِّکَ الَّذِی لاَ یُقْھَرُ وَآمِنْہُ بِٲَمانِکَ الْوَثِیقِ الَّذِی لاَ یُخْذَلُ مَنْ آمَنْتَہُ بِہِ

نگہبانی میں قرار دے جہاں کسی کی رسائی نہیں ان کو اپنی محکم پناہ میں رکھ کہ جسے تو پناہ دے وہ بے کس نہیں ہوتا ان کو اپنے دامن میں

وَاجْعَلْہُ فِی کَنَفِکَ الَّذِی لاَ یُرامُ مَنْ کانَ فِیہِ وَانْصُرْھُ بِنَصْرِکَ الْعَزِیز وَٲَیِّدْھُ بِجُنْدِکَ

قرار دے کہ جو وہاں ہو کوئی اس تک پہنچ نہیں پاتاانکی مدد کر اپنی محیط مدد کے ساتھ ان کو قوت دے غالب

الْغالِبِ وَقَوِّھِ بِقُوَّتِکَ وَٲَرْدِفْہُ بِمَلائِکَتِکَ وَوالِ مَنْ والاھُ وَعادِ مَنْ عاداھُ وَٲَلْبِسْہُ

لشکر اور اپنی زور مندی سے انکے ہمراہ کر اپنے فرشتوں کو دوست رکھ اسے جو اسکا دوست ہے دشمن رکھ اسے جو انکا دشمن ہے انکو اپنی

دِرْعَکَ الْحَصِینَۃَ وَحُفَّہُ بِالْمَلائِکَۃِ حَفّاً۔ اَللّٰھُمَّ اشْعَبْ بِہِ الصَّدْعَ وَارْتُقْ بِہِ الْفَتْقَ

مضبوط زرہ پہنا دے اور ان کے گرد فرشتوں کو کھڑے کر دے اے معبود ان کے ذریعے تکلیف دور فرما،نا اتفاقیاں دور کر دے ان

وَٲَمِتْ بِہِ الْجَوْرَ وَٲَظْھِرْ بِہِ الْعَدْلَ وَزَیِّنْ بِطُولِ بَقائِہِ الْاََرْضَ وَٲَیِّدْھُ بِالنَّصْرِ وَانْصُرْھُ

کے وسیلے سے ظلم مٹا اور عدل کو ظاہر کر انکے طول بقا سے زمین کو زینت دے انکو مدد کے ذریعے قوت دے اور دبدبے والی فتح دے

بِالرُّعْبِ وَقَوِّ ناصِرِیہِ وَاخْذُلْ خاذِلِیہِ وَدَمْدِمْ مَنْ نَصَبَ لَہُ وَدَمِّرْ مَنْ غَشَّہُ وَاقْتُلْ بِہِ

انکے حامیوں کو قوت اور باغیوں کو بے زور بنا ان سے دشمنی کرنے والوں کو ہلاک کر اور بے وفائوں کو تباہ کر دے انکے ہاتھوں کفر کے

جَبابِرَۃَ الْکُفْرِ وَعُمُدَھَ وَدَعائِمَہُ وَاقْصِمْ بِہِ رُؤُوْسَ الضَّلالَۃِوَشارِعَۃَ الْبِدَعِ وَمُمِیْتَۃَ

سرداروں حمایت کاروں اور مدد گاروں کو قتل کر ان کے ذریعے گمراہی کے پیشوائوں بدعت نکالنے والوں اور سنت کو مٹانے والوں اور

السُّنَّۃِ وَمُقَوِّیَۃَ الْباطِلِ وَذَلِّلْ بِہِ الْجَبَّارِینَ وَأَبِرْ بِہِ الْکافِرِینَ وَجَمِیعَ الْمُلْحِدِینَ فِی

باطل کا ساتھ دینے والوں کا زور توڑ دے انکے ہاتھوں سرکشوں کو ذلیل کافروں کو برباد اور بے دینوں کو تباہ کر دے جو زمین کے

مَشارِقِ الْاََرْضِ وَمَغارِبِہا وَبَرِّہا وَبَحْرِہا وَسَھْلِہا وَجَبَلِہا حَتَّی لاَ تَدَعَ مِنْھُمْ دَیَّاراًوَلاَ

مشرقوں اور مغربوں میں اور خشکیوں سمندروں اور میدانوں اور پہاڑوں میں ہیں یہاں تک کہ ان کا کوئی شہر اور

تُبْقِیَ لَھُمْ آثاراً اَللّٰھُمَّ طَہِّرْ مِنْھُمْ بِلادَکَ وَاشْفِ مِنْھُمْ عِبادَکَ وَٲَعِزَّ بِہِ

کوئی بستی باقی نہ رہے اے معبود اپنے شہروں سے انکا نشان مٹا دے اور اپنے بندوں کو ان سے بچالے اپنے ولی(ع) کے ذریعے

الْمُؤْمِنِینَ وَٲَحْیِ بِہِ سُنَنَ الْمُرْسَلِینَ وَدارِسَ حُکْمِ النَّبِیِّینَ وَجَدِّدْ بِہِ مَا امْتَحَیٰ مِنْ دِینِکَ

مومنوں کو غلبہ دے ان کے ذریعے نبیوں کی سنتوں کو زندہ کر پیغمبروں (ع)کے احکام ظاہر فرما اور ان کے ذریعے اپنے دین کی وہ باتیں

وَبُدِّلَ مِنْ حُکْمِکَ حَتَّی تُعِیدَ دِینَکَ بِہِ وَعَلَی یَدَیْہِ جَدِیداً غَضّاً مَحْضاً

تازہ کر جو مٹ گئیں اور تیرے جو احکام بدل دیے گئے حتی کہ انکے ہاتھوں دین پلٹ آئے اور انکے ذریعے یہ زندہ خوشنما خالص اور

صَحِیحاً لاَ عِوَجَ فِیہِ وَلاَ بِدْعَۃَ مَعَہُ وَحَتَّی تُنِیرَ بِعَدْلِہِ ظُلَمَ الْجَوْرِ وَتُطْفِیََ بِہِ نِیرانَ

درست ہو جائے کہ نہ اسکی کوئی کجی ہو اور نہ اسکی کوئی بدعت باقی رہے یہاںتک کہ انکے عدل سے ظلم کی تاریکیاں چھٹ جائیں انکے

الْکُفْرِ وَتُوضِحَ بِہِ مَعاقِدَ الْحَقِّ وَمَجْھُولَ الْعَدْلِ فَ إنَّہُ عَبْدُکَ الَّذِی

ہاتھوں کفر کی آگ بجھ جائے انکے وسیلے سے حق کی الجھنیں اورعدل کی گتھیاں سلجھ جائیں کیونکہ امام مہدی(ع) تیرے ایسے بندے ہیں

اسْتَخْلَصْتَہُ لِنَفْسِکَ وَاصْطَفَیْتَہُ عَلَی غَیْبِکَ وَعَصَمْتَہُ مِنَ الذُّنُوبِ وَبَرَّٲْتَہُ مِنَ الْعُیُوبِ

جنکو تو نے اپنے لیے خالص کیا اور اپنے غیبی امور کیلئے چن رکھا ہے تو نے اپنے گناہوں سے پاک اور عیب و نقص سے دور قرار دیا ہے

وَطَہَّرْتَہُ مِنَ الرِّجْسِ وَسَلَّمْتَہُ مِنَ الدَّنَسِ۔ اَللّٰھُمَّ فَ إنَّا نَشْھَدُ لَہُ یَوْمَ الْقِیامَۃِ وَیَوْمَ حُلُولِ

نیز تو نے انہیں ناپاکی سے الگ اور برائی سے بچا کے رکھا ہے پس اے معبود ہم گواہ ہوں گے انکے قیامت کے روز اور جس دن بڑا

الطَّامَّۃِ ٲَنَّہُ لَمْ یُذْنِبْ ذَنْباً وَلاَ ٲَتَیٰ حُوباً وَلَمْ یَرْتَکِبْ مَعْصِیَۃً وَلَمْ یُضَیِّعْ لَکَ طاعَۃً وَلَمْ

واقعہ رونما ہو گا اس پر کہ انہوں نے کوئی گناہ نہیں کیا دین کی مخالفت نہیں کی اور کوئی نافرمانی بھی نہیں کی وہ تیرے ہر حکم پر عمل پیرا رہے

یَھْتِکْ لَکَ حُرْمَۃً وَلَمْ یُبَدِّلْ لَکَ فَرِیضَۃً وَلَمْ یُغَیِّرْ لَکَ شَرِیعَۃً وَٲَنَّہُ الْہادِی

تیرے احترام میں کوئی کمی نہیں کی انہوں نے تیرے کسی فریضہ میں تبدیلی نہیں کی اور تیری شریعت میں کوئی تغیر نہیں کیا اور یہ کہ وہ

الْمُھْتَدِی الطَّاھِرُ التَّقِیُّ النَّقِیُّ الرَّضِیُّ الزَّکِیُّ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَعْطِہِ فِی نَفْسِہِ وَٲَھْلِہِ وَوَلَدِھِ

ہادی ہیں ہدایت یافتہ پاکیزہ پرہیز گار باصفا پسندیدہ پاک شدہ اے معبود ان کو خود اپنی ذات میں ان کے اہل میں انکی اولاد اور نسل

وَذُرِّیَّتِہِ وَٲُمَّتِہِ وَجَمِیعِ رَعِیَّتِہِ مَا تُقِرُّ بِہِ عَیْنَہُ وَتَسُرُّ بِہِ نَفْسَہُ وَتَجْمَعُ

میں ان کی جماعت اور ان کی رعیت میں وہ نعمتیں دے جن سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں ان کو خوشی حاصل ہو ان کی حکومت میں

لَہُ مُلْکَ الْمُمْلَکاتِ کُلِّہا قَرِیبِہاوَبَعِیدِہا وَعَزِیزِہا وَذَلِیلِہا حَتَّی تُجْرِیَ

تمام ملکوں کو جمع کر دے وہ ملک جو ان سے قریب ہیں اور جو دور ہیں وہ ملک بھی جو طاقتور ہیں اور جو کمزور ہیں یہاں تک کہ ان کا حکم

حُکْمَہُ عَلَی کُلِّ حُکْمٍ وَتَغْلِبَ بِحَقِّہِ کُلَّ باطِلٍ۔ اَللّٰھُمَّ اسْلُکْ بِنا عَلَی یَدَیْہِ مِنْہاجَ

ہر حکم سے بالاتر ہو کر جاری ہو اور انکا حق ہر باطل کو زیر کر لے اے معبود ہمیں انکی معیت میں ہدایت کی راہ پر چلا کشادہ راستے پر ڈال

الْھُدَیٰ وَالْمَحَجَّۃَ الْعُظْمَیٰ وَالطَّرِیقَۃَ الْوُسْطَی الَّتِی یَرْجِعُ إلَیْھَا الْغالِی وَیَلْحَقُ بِہا التَّالِی

دے اور سیدھی راہ پر گامزن فرما کہ آگے والا اس راہ پر پلٹ آئے اور پیچھے والا اس پر آ جائے ہمیں انکی فرمانبرداری کی ہمت دے

وَقَوِّنا عَلَی طاعَتِہِ وَثَبِّتْنا عَلَی مُشایَعَتِہِ وَامْنُنْ عَلَیْنا بِمُتابَعَتِہِ وَاجْعَلْنا فِی حِزْبِہِ الْقَوَّامِینَ

ہمیں ان کی ہمراہی میں ثابت قدم رکھ انکی پیروی کرا کے ہم پر احسان فرما اور ہمیں اس جماعت میں رکھ جو انکے ہمراہ ڈٹی رہے

بِٲَمْرِھِ الصَّابِرِینَ مَعَہُ الطَّالِبِینَ رِضاکَ بِمُناصَحَتِہِ حَتَّی تَحْشُرَنا یَوْمَ الْقِیامَۃِ فِی ٲَنْصارِھِ

انکے حکم پر مطمئن رہے اور انکے ساتھ ہو کر تیری خوشنودی چاہے اور انکی خیر خواہی کرے یہاں تک کہ قیامت کے روز انکے مددگاروں

وَٲَعْوانِہِ وَمُقَوِّیَۃِ سُلْطانِہِ اَللّٰھُمَّ وَاجْعَلْ ذلِکَ لَنا خالِصاً مِنْ کُلِّ

انکے ساتھیوں اور انکی حکومت کے طرفداروں میں اٹھائے اے معبود اس عقیدے کو ہمارے لیے خالص بنا دے کہ اس میں نہ ہمیں

شَکٍّ وَشُبْھَۃٍ وَرِیائٍ وَسُمْعَۃٍ حَتَّی لاَ نَعْتَمِدَ بِہِ غَیْرَکَ وَلاَ نَطْلُبَ بِہِ إلاَّ وَجْھَکَ وَحَتَّی

کوئی شک و شبہ ہو اور نہ نمائش و شہرت کی خواہش ہو تاکہ ہم سوائے تیرے کسی پر بھروسہ نہ کریں اور اس عقیدے میں صرف تیری

تُحِلَّنا مَحَلَّہُ وَتَجْعَلَنا فِی الْجَنَّۃِ مَعَہُ وَٲَعِذْنا مِنَ السَّٲْمَۃِ وَالْکَسَلِ

ذات کے مطیع ہوں اور ایسے میں تو ہمیں انکے پاس پہنچائے نیز جنت میں ہمیں انکے ساتھ رکھے تو ہمیں دل تنگی سستی اور درماندگی

وَ الْفَتْرَۃِ وَاجْعَلْنا مِمَّنْ تَنْتَصِرُ بِہِ لِدِینِکَ وَتُعِزُّ بِہِ نَصْرَ وَلِیِّکَ وَلاَ تَسْتَبْدِلْ بِنا غَیْرَنا

سے محفوظ فرما اور ہمیں ان لوگوں میں قرار دے جو تیرے دین کی مدد کریں اور تیرے ولی کی نصرت کر کے عزت پائیں اور یہ مقام

فَ إنَّ اسْتِبْدالَکَ بِنا غَیْرَنا عَلَیْکَ یَسِیرٌ وَھُوَ عَلَیْنا کَثِیرٌ۔ اللَّھُمَّ صَلِّ عَلَی

ہمارے غیر کو نہ دے پس اگرتو ہماری جگہ دوسروں کو لے آئے تو یہ تجھ پر آسان لیکن ہمارے لیے گراں ہے اے معبود اپنے پیغمبر(ص) کے

وُلاۃِ عَھْدِھِ وَالاََئِمَّۃِ مِنْ بَعْدِھِ وَبَلِّغْھُمْ آمالَھُمْ وَزِدْ فِی آجالِھِمْ وَٲعِزَّ نَصْرَھُمْ وَتَمِّمْ لَھُمْ

والیانِ امر پر رحمت فرما جو انکے بعد امام(ع) ہوئے انکی آرزوئیں پوری فرما انکی عمروں میں اضافہ فرماانکے مدد گاروں کو قوت دے اپنا جو کام تو نے

مَا ٲَسْنَدْتَ إلَیْھِمْ مِنْ ٲَمْرِکَ لَھُمْ وَثَبِّتْ دَعائِمَھُمْ وَاجْعَلْنا لَھُمْ ٲَعْواناً وَعَلَی دِینِکَ

ان کے سپرد کیا ہے اسے انجام تک پہنچا اور ان کے ستون قائم رکھ ہمیں ان کے ساتھ بنا اور اپنے دین کے

ٲَنْصاراً فَ إنَّھُمْ مَعادِنُ کَلِماتِکَ وَخُزَّانُ عِلْمِکَ وَٲَرْکانُ تَوْحِیدِکَ وَدَعَائِمُ دِینِکَ

مدد گار قرار دے کیونکہ وہ تیرے کلمات کی حفاظت کرنے والے تیرے علوم کے خزینہ دار تیری توحید کے ستون تیرے دین کے ارکان

وَ وُلاۃُ ٲَمْرِکَ وَخالِصَتُکَ مِنْ عِبادِکَ وَصَفْوَتُکَ مِنْ خَلْقِکَ وَٲَوْلِیاؤُکَ وَسَلائِلُ

تیرے امر کے والی ہیں وہ تیرے بندوں میں تیرے خالص مخلص تیری مخلوق میں تیرے برگزیدہ تیرے محبوب اور تیرے محبوبوں کی

ٲَوْلِیائِکَ وَصَفْوَۃُ ٲَوْلادِ نَبِیِّکَ وَاَلسَّلَامُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکاتُہُ۔

نسل اور تیرے نبی(ص) کی اولاد میں سے پسندیدہ ہیں سلام ہو مہدی (ع)پر اور ان سب پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں۔

 

 

 

فہرست مفاتیح الجنان

فہرست سورہ قرآنی

تعقیبات, دعائیں، مناجات

جمعرات اور جمعہ کے فضائل

جمعرات اور جمعہ کے فضائل
شب جمعہ کے اعمال
روز جمعہ کے اعمال
نماز رسول خدا ﷺ
نماز حضرت امیرالمومنین
نماز حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا
بی بی کی ایک اور نماز
نماز امام حسن
نماز امام حسین
نماز امام زین العابدین
نماز امام محمد باقر
نماز امام جعفر صادق
نماز امام موسیٰ کاظم
نماز امام علی رضا
نماز امام محمد تقی
نماز حضرت امام علی نقی
نماز امام حسن عسکری
نماز حضرت امام زمانہ (عج)
نماز حضرت جعفر طیار
زوال روز جمعہ کے اعمال
عصر روز جمعہ کے اعمال

تعین ایام ہفتہ برائے معصومین

بعض مشہور دعائیں

قرآنی آیات اور دعائیں

مناجات خمسہ عشرہ

ماہ رجب کی فضیلت اور اعمال

ماہ شعبان کی فضیلت واعمال

ماہ رمضان کے فضائل و اعمال

ماہ رمضان کے فضائل و اعمال
(پہلا مطلب)
ماہ رمضان کے مشترکہ اعمال
(پہلی قسم )
اعمال شب و روز ماہ رمضان
(دوسری قسم)
رمضان کی راتوں کے اعمال
دعائے افتتاح
(ادامہ دوسری قسم)
رمضان کی راتوں کے اعمال
(تیسری قسم )
رمضان میں سحری کے اعمال
دعائے ابو حمزہ ثمالی
دعا سحر یا عُدَتِیْ
دعا سحر یا مفزعی عند کربتی
(چوتھی قسم )
اعمال روزانہ ماہ رمضان
(دوسرا مطلب)
ماہ رمضان میں شب و روز کے مخصوص اعمال
اعمال شب اول ماہ رمضان
اعمال روز اول ماہ رمضان
اعمال شب ١٣ و ١٥ رمضان
فضیلت شب ١٧ رمضان
اعمال مشترکہ شب ہای قدر
اعمال مخصوص لیلۃ القدر
اکیسویں رمضان کی رات
رمضان کی ٢٣ ویں رات کی دعائے
رمضان کی ٢٧ویں رات کی دعا
رمضان کی٣٠ویں رات کی دعا

(خاتمہ )

رمضان کی راتوں کی نمازیں
رمضان کے دنوں کی دعائیں

ماہ شوال کے اعمال

ماہ ذیقعدہ کے اعمال

ماہ ذی الحجہ کے اعمال

اعمال ماہ محرم

دیگر ماہ کے اعمال

نوروز اور رومی مہینوں کے اعمال

باب زیارت اور مدینہ کی زیارات

مقدمہ آداب سفر
زیارت آئمہ کے آداب
حرم مطہر آئمہ کا اذن دخول
مدینہ منورہ کی زیارات
کیفیت زیارت رسول خدا ۖ
زیارت رسول خدا ۖ
کیفیت زیارت حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا
زیارت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا
زیارت رسول خدا ۖ دور سے
وداع رسول خدا ۖ
زیارت معصومین روز جمعہ
صلواة رسول خدا بزبان حضرت علی
زیارت آئمہ بقیع
قصیدہ ازریہ
زیارت ابراہیم بن رسول خدا ۖ
زیارت فاطمہ بنت اسد
زیارت حضرت حمزہ
زیارت شہداء احد
تذکرہ مساجد مدینہ منورہ
زیارت وداع رسول خدا ۖ
وظائف زوار مدینہ

امیرالمومنین کی زیارت

فضیلت زیارت علی ـ
کیفیت زیارت علی
پہلی زیارت مطلقہ
نماز و زیارت آدم و نوح
حرم امیر المومنین میں ہر نماز کے بعد کی دعا
حرم امیر المومنین میں زیارت امام حسین ـ
زیارت امام حسین مسجد حنانہ
دوسری زیارت مطلقہ (امین اللہ)
تیسری زیارت مطلقہ
چوتھی زیارت مطلقہ
پانچویں زیارت مطلقہ
چھٹی زیارت مطلقہ
ساتویں زیارت مطلقہ
مسجد کوفہ میں امام سجاد کی نماز
امام سجاد اور زیارت امیر ـ
ذکر وداع امیرالمؤمنین
زیارات مخصوصہ امیرالمومنین
زیارت امیر ـ روز عید غدیر
دعائے بعد از زیارت امیر
زیارت امیر المومنین ـ یوم ولادت پیغمبر
امیر المومنین ـ نفس پیغمبر
ابیات قصیدہ ازریہ
زیارت امیر المومنین ـ شب و روز مبعث

کوفہ کی مساجد

امام حسین کی زیارت

فضیلت زیارت امام حسین
آداب زیارت امام حسین
اعمال حرم امام حسین
زیارت امام حسین و حضرت عباس
(پہلا مطلب )
زیارات مطلقہ امام حسین
پہلی زیارت مطلقہ
دوسری زیارت مطلقہ
تیسری زیارت مطلقہ
چوتھی زیارت مطلقہ
پانچویں زیارت مطلقہ
چھٹی زیارت مطلقہ
ساتویں زیارت مطلقہ
زیارت وارث کے زائد جملے
کتب حدیث میں نااہلوں کا تصرف
دوسرا مطلب
زیارت حضرت عباس
فضائل حضرت عباس
(تیسرا مطلب )
زیارات مخصوص امام حسین
پہلی زیارت یکم ، ١٥ رجب و ١٥شعبان
دوسری زیارت پندرہ رجب
تیسری زیارت ١٥ شعبان
چوتھی زیارت لیالی قدر
پانچویں زیارت عید الفطر و عید قربان
چھٹی زیارت روز عرفہ
کیفیت زیارت روز عرفہ
فضیلت زیارت یوم عاشورا
ساتویں زیارت یوم عاشورا
زیارت عاشورا کے بعد دعا علقمہ
فوائد زیارت عاشورا
دوسری زیارت عاشورہ (غیر معروفہ )
آٹھویں زیارت یوم اربعین
اوقات زیارت امام حسین
فوائد تربت امام حسین

کاظمین کی زیارت

زیارت امام رضا

سامرہ کی زیارت

زیارات جامعہ

چودہ معصومین پر صلوات

دیگر زیارات

ملحقات اول

ملحقات دوم

باقیات الصالحات

مقدمہ
شب وروز کے اعمال
شب وروز کے اعمال
اعمال مابین طلوعین
آداب بیت الخلاء
آداب وضو اور فضیلت مسواک
مسجد میں جاتے وقت کی دعا
مسجد میں داخل ہوتے وقت کی دعا
آداب نماز
آذان اقامت کے درمیان کی دعا
دعا تکبیرات
نماز بجا لانے کے آداب
فضائل تعقیبات
مشترکہ تعقیبات
فضیلت تسبیح بی بی زہرا
خاک شفاء کی تسبیح
ہر فریضہ نماز کے بعد دعا
دنیا وآخرت کی بھلائی کی دعا
نماز واجبہ کے بعد دعا
طلب بہشت اور ترک دوزخ کی دعا
نماز کے بعد آیات اور سور کی فضیلت
سور حمد، آیة الکرسی، آیة شہادت اورآیة ملک
فضیلت آیة الکرسی بعد از نماز
جو زیادہ اعمال بجا نہ لا سکتا ہو وہ یہ دعا پڑھے
فضیلت تسبیحات اربعہ
حاجت ملنے کی دعا
گناہوں سے معافی کی دعا
ہر نماز کے بعد دعا
قیامت میں رو سفید ہونے کی دعا
بیمار اور تنگدستی کیلئے دعا
ہر نماز کے بعد دعا
پنجگانہ نماز کے بعد دعا
ہر نماز کے بعد سور توحید کی تلاوت
گناہوں سے بخشش کی دعا
ہرنماز کے بعد گناہوں سے بخشش کی دعا
گذشتہ دن کا ضائع ثواب حاصل کرنے کی دعا
لمبی عمر کیلئے دعا
(تعقیبات مختصر)
نماز فجر کی مخصوص تعقیبات
گناہوں سے بخشش کی دعا
شیطان کے چال سے بچانے کی دعا
ناگوار امر سے بچانے والی دعا
بہت زیادہ اہمیت والی دعا
دعائے عافیت
تین مصیبتوں سے بچانے والی دعا
شر شیطان سے محفوظ رہنے کی دعا
رزق میں برکت کی دعا
قرضوں کی ادائیگی کی دعا
تنگدستی اور بیماری سے دوری کی دعا
خدا سے عہد کی دعا
جہنم کی آگ سے بچنے کی دعا
سجدہ شکر
کیفیت سجدہ شکر
طلوع غروب آفتاب کے درمیان کے اعمال
نماز ظہر وعصر کے آداب
غروب آفتاب سے سونے کے وقت تک
آداب نماز مغرب وعشاء
تعقیبات نماز مغرب وعشاء
سونے کے آداب
نیند سے بیداری اور نماز تہجد کی فضیلت
نماز تہجد کے بعددعائیں اور اذکار

صبح و شام کے اذکار و دعائیں

صبح و شام کے اذکار و دعائیں
طلوع آفتاب سے پہلے
طلوع وغروب آفتاب سے پہلے
شام کے وقت سو مرتبہ اﷲاکبر کہنے کی فضیلت
فضیلت تسبیحات اربعہ صبح شام
صبح شام یا شام کے بعد اس آیة کی فضیلت
ہر صبح شام میں پڑھنے والا ذکر
بیماری اور تنگدستی سے بچنے کیلئے دعا
طلوع وغروب آفتاب کے موقعہ پر دعا
صبح شام کی دعا
صبح شام بہت اہمیت والا ذکر
ہر صبح چار نعمتوں کو یاد کرنا
ستر بلائیں دور ہونے کی دعا
صبح کے وقت کی دعا
صبح صادق کے وقت کی دعا
مصیبتوں سے حفاظت کی دعا
اﷲ کا شکر بجا لانے کی دعا
شیطان سے محفوظ رہنے کی دعا
دن رات امان میں رہنے کی دعا
صبح شام کو پڑھنی کی دعا
بلاؤں سے محفوظ رہنے کی دعا
اہم حاجات بر لانے کی دعا

دن کی بعض ساعتوں میں دعائیں

پہلی ساعت
دوسری ساعت
تیسری ساعت
چوتھی ساعت
پانچویں ساعت
چھٹی ساعت
ساتویں ساعت
آٹھویں ساعت
نویں ساعت
دسویں ساعت
گیارہویں ساعت
بارہویں ساعت
ہر روز وشب کی دعا
جہنم سے بچانے والی دعا
گذشتہ اور آیندہ نعمتوں کا شکر بجا لانے کی دعا
نیکیوں کی کثرت اور گناہوں سے بخشش کی دعا
ستر قسم کی بلاؤں سے دوری کی دعا
فقر وغربت اور وحشت قبر سے امان کی دعا
اہم حاجات بر لانے والی دعا
خدا کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والی دعا
دعاؤں سے پاکیزگی کی دعا
فقر وفاقہ سے بچانے والی دعا
چار ہزار گناہ کیبرہ معاف ہو جانے کی دعا
کثرت سے نیکیاں ملنے اور شر شیطان سے محفوظ رہنے کی دعا
نگاہ رحمت الہی حاصل ہونے کی دعا
بہت زیادہ اجر ثواب کی دعا
عبادت اور خلوص نیت
کثرت علم ومال کی دعا
دنیاوی اور آخروی امور خدا کے سپرد کرنے کی دعا
بہشت میں اپنے مقام دیکھنے کی دعا

دیگر مستحبی نمازیں

نماز اعرابی
نماز ہدیہ
نماز وحشت
دوسری نماز وحشت
والدین کیلئے فرزند کی نماز
نماز گرسنہ
نماز حدیث نفس
نماز استخارہ ذات الرقاع
نماز ادا قرض وکفایت از ظلم حاکم
نماز حاجت
نماز حل مہمات
نماز رفع عسرت(پریشانی)
نماز اضافہ رزق
نماز دیگر اضافہ رزق
نماز دیگر اضافہ رزق
نماز حاجت
دیگر نماز حاجت
دیگر نماز حاجت
دیگر نماز حاجت
دیگر نماز حاجت
نماز استغاثہ
نماز استغاثہ بی بی فاطمہ
نماز حضرت حجت(عج)
دیگر نماز حضرت حجت(عج)
نماز خوف از ظالم
تیزی ذہن اور قوت حافظہ کی نماز
گناہوں سے بخشش کی نماز
نماز دیگر
نماز وصیت
نماز عفو
(ایام ہفتہ کی نمازیں)
ہفتہ کے دن کی نماز
اتوار کے دن کی نماز
پیر کے دن کی نماز
منگل کے دن کی نماز
بدھ کے دن کی نماز
جمعرات کے دن کی نماز
جمعہ کے دن کی نماز

بیماریوں کی دعائیں اور تعویذات

بیماریوں کی دعائیں اور تعویذات
دعائے عافیت
رفع مرض کی دعا
رفع مرض کی ایک اوردعا
سر اور کان درد کا تعویذ
سر درد کا تعویذ
درد شقیقہ کا تعویذ
بہرے پن کا تعویذ
منہ کے درد کا تعویذ
دانتوں کے درد کا تعویذ
دانتوں کے درد کا تعویذ
دانتوں کے درد کا ایک مجرب تعویذ
دانتوں کے درد کا ایک اور تعویذ
درد سینے کا تعویذ
پیٹ درد کا تعویذ
درد قولنج کا تعویذ
پیٹ اور قولنج کے درد کا تعویذ
دھدر کا تعویذ
بدن کے ورم و سوجن کا تعویذ
وضع حمل میں آسانی کا تعویذ
جماع نہ کر سکنے والے کا تعویذ
بخار کا تعویذ
پیچش دور کرنے کی دعا
پیٹ کی ہوا کیلئے دعا
برص کیلئے دعا
بادی وخونی خارش اور پھوڑوں کا تعویذ
شرمگاہ کے درد کی دعا
پاؤں کے درد کا تعویذ
گھٹنے کے درد
پنڈلی کے درد
آنکھ کے درد
نکسیر کا پھوٹن
جادو کے توڑ کا تعویذ
مرگی کا تعویذ
تعویذسنگ باری جنات
جنات کے شر سے بچاؤ
نظر بد کا تعویذ
نظر بد کا ایک اور تعویذ
نظر بد سے بچنے کا تعویذ
جانوروں کا نظر بد سے بچاؤ
شیطانی وسوسے دور کرنے کا تعویذ
چور سے بچنے کا تعویذ
بچھو سے بچنے کا تعویذ
سانپ اور بچھو سے بچنے کا تعویذ
بچھو سے بچنے کا تعویذ

کتاب الکافی سے منتخب دعائیں

سونے اور جاگنے کی دعائیں

گھر سے نکلتے وقت کی دعائیں

نماز سے پہلے اور بعد کی دعائیں

وسعت رزق کیلئے بعض دعائیں

ادائے قرض کیلئے دعائیں

غم ،اندیشہ و خوف کے لیے دعائیں

بیماریوں کیلئے چند دعائیں

چند حرز و تعویذات کا ذکر

دنیا وآخرت کی حاجات کیلئے دعائیں

بعض حرز اور مختصر دعائیں

حاجات طلب کرنے کی مناجاتیں

بعض سورتوں اور آیتوں کے خواص

خواص با سور قرآنی
خواص بعض آیات سورہ بقرہ وآیة الکرسی
خواص سورہ قدر
خواص سورہ اخلاص وکافرون
خواص آیة الکرسی اورتوحید
خواص سورہ توحید
خواص سورہ تکاثر
خواص سورہ حمد
خواص سورہ فلق و ناس اور سو مرتبہ سورہ توحید
خواص بسم اﷲ اور سورہ توحید
آگ میں جلنے اور پانی میں ڈوبنے سے محفوظ رہنے کی دعا
سرکش گھوڑے کے رام کی دعا
درندوں کی سر زمین میں ان سے محفوظ رہنے کی دعا
تلاش گمشدہ کا دستور العمل
غلام کی واپسی کیلئے دعا
چور سے بچنے کیلئے دعا
خواص سورہ زلزال
خواص سورہ ملک
خواص آیہ الا الی اﷲ تصیر الامور
رمضان کی دوسرے عشرے میں اعمال قرآن
خواب میں اولیاء الہی اور رشتے داروں سے ملاقات کا دستور العمل
اپنے اندر سے غمزدہ حالت کو دور کرنے کا دستور العمل
اپنے مدعا کو خواب میں دیکھنے کا دستور العمل
سونے کے وقت کے اعمال
دعا مطالعہ
ادائے قرض کا دستور العمل
تنگی نفس اور کھانسی دور کرنے کا دستور العمل
رفع زردی صورت اور ورم کیلئے دستور العمل
صاحب بلا ومصیبت کو دیکھتے وقت کا ذکر
زوجہ کے حاملہ ہونے کے وقت بیٹے کی تمنا کیلئے عمل
دعا عقیقہ
آداب عقیقہ
دعائے ختنہ
استخارہ قرآن مجید اور تسبیح کا دستور العمل
یہودی عیسائی اور مجوسی کو دیکھتے وقت کی دعا
انیس کلمات دعا جو مصیبتوں سے دور ہونے کا سبب ہیں
بسم اﷲ کو دروزے پر لکھنے کی فضیلت
صبح شام بلا وں سے تحفظ کی دعا
دعائے زمانہ غیبت امام العصر(عج)
سونے سے پہلے کی دعا
پوشیدہ چیز کی حفاظت کیلئے دستور العمل
پتھر توڑنے کا قرآنی عمل
سوتے اور بیداری کے وقت سورہ توحید کی تلاوت خواص
زراعت کی حفاظت کیلئے دستور العمل
عقیق کی انگوٹھی کی فضیلت
نیسان کے دور ہونے جانے کی دعا
نماز میں بہت زیادہ نیسان ہونے کی دعا
قوت حافظہ کی دوا اور دعا
دعاء تمجید اور ثناء پرودرگار

موت کے آداب اور چند دعائیں

ملحقات باقیات الصالحات

ملحقات باقیات الصالحات
دعائے مختصراورمفید
دعائے دوری ہر رنج وخوف
بیماری اور تکلیفوں کو دور کرنے کی دعا
بدن پر نکلنے والے چھالے دور کرنے کی دعا
خنازیر (ہجیروں )کو ختم کرنے کیلئے ورد
کمر درد دور کرنے کیلئے دعا
درد ناف دور کرنے کیلئے دعا
ہر درد دور کرنے کا تعویذ
درد مقعد دور کرنے کا عمل
درد شکم قولنج اور دوسرے دردوں کیلئے دعا
رنج وغم میں گھیرے ہوے شخص کا دستور العمل
دعائے خلاصی قید وزندان
دعائے فرج
نماز وتر کی دعا
دعائے حزین
زیادتی علم وفہم کی دعا
قرب الہی کی دعا
دعاء اسرار قدسیہ
شب زفاف کی نماز اور دعا
دعائے رہبہ (خوف خدا)
دعائے توبہ منقول از امام سجاد