Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، سخی بنو، فضول خرچ نہ بنو، اندازے سے خرچ کرو اور بخل سے کام نہ لو۔ نھج البلاٖغہ حکمت33
بارہویں دعا

12۔ اعتراف گناہ اور طلب توبہ کی دعا

اے اللہ ! مجھے تین باتیں تیری بارگاہ میں سوال کرنے سے روکتی ہیں اور ایک بات اس پر آمادہ کرتی ہے۔ جو باتیں روکتی ہیں، ان سے میں ایک یہ ہے کہ جس امر کا تو نے حکم دیا میں نے اس کی تعمیل میں سستی کی۔ دوسرے یہ کہ جس چیز سے تونے منع کیا اس کی طرف تیزی سے بڑھا ۔ تیسرے جو نعمتیں تو نے مجھے عطا کیں ان کا شکریہ ادا کرنے میں کوتاہی کی اور جو بات مجھے سوال کرنے کی جرأت دلاتی ہے وہ تیرا تفضل و احسان ہے جوتیری طرف رجوع ہونے والوں اور حسن ظن کے ساتھ آنے والوں کے ہمیشہ شریک حال رہا ہے۔ کیونکہ تیرے تمام احسانات صرف تیرے تفضل کی بنا پر ہیں اور تیری ہر نعمت بغیر کسی سابقہ استحقاق کے ہے۔
اچھا پھر اے میرے معبود ! میں تیرے دروازۂ عز و جلال پر ایک عبد مطیع و ذلیل کی طرح کھڑا ہوں اور شرمندگی کے ساتھ ایک فقیر و محتاج کی حیثیت سے سوال کرتا ہوں،اس امر کا اقرار کرتے ہوئے کہ تیرے احسانات کے وقت ترک معصیت کے علاوہ اور کوئی اطاعت ( از قبیل حمد و شکر) نہ کر سکا اور میں کسی حالت میں تیرے انعام و احسان سے خالی نہیں رہا ۔ تو کیا اے میرے معبود! یہ بد اعمالیوں کا اقرار تیری بارگاہ میں میرے لیے سود مند ہوسکتا ہے اور وہ برائیاں جو مجھ سے سرزد ہوئی
ہیں ان کا اعتراف تیرے عذاب سے نجات کا باعث قرار پاسکتا ہے یا یہ کہ تو نے اس مقام پر مجھ پر غضب کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور دعا کے وقت اپنی ناراضگی کو میرے لیے برقرار رکھا ہے۔
تو پاک و منزہ ہے۔ میں تیری رحمت سے مایوس نہیںہوں اس لیے کہ تونے اپنی بارگاہ کی طرف میرے لیے توبہ کاد روازہ کھول دیا ہے بلکہ میں اس بندہ ذلیل کی سی بات کہ رہا ہوں جس نے اپنے نفس پر ظلم کیا اور اپنے پروردگار کی حرمت کا لحاظ نہ رکھا، جس کے گناہ عظیم اور روز ا فزوں ہیں،جس کی زندگی کے دن گزر گئے اور گزرتے جارہے ہیں ۔ یہاں تک کہ جب اس نے دیکھا کہ مدت عمل تمام ہوگئی اور عمر اپنی آخری حد کو پہنچ گئی اور یہ یقین ہوگیا کہ اب تیرے ہاں حاضر ہوئے بغیر کوئی چارہ اور تجھ سے نکل بھاگنے کی کوئی صورت نہیں ہے تو وہ ہمہ تن تیری طرف رجوع ہوا اور صدق نیت سے تیری بارگاہ میں توبہ کی۔
اب وہ بالکل پاک و صاف دل کے ساتھ تیرے حضور کھڑا ہوا۔ پھر کپکپاتی آواز سے اور دبے لہجے میں تجھے پکارا، اس حالت میں کہ خشوع و تذلل کے ساتھ تیرے سامنے جھک گیا اور سر کونیوڑھا کر تیرے آگے خمیدہ ہوگیا۔ خوف سے اس کے دونوں پاؤں تھرا رہے ہیں اور سیل اشک اس کے رخساروں پر رواں ہے۔ اور تجھے اس طرح پکار رہا ہے: اے سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے۔ اے ان سب سے بڑھ کر رحم کرنے والے جن سے طلبگاران رحم و کرم بار بار رحم کی التجا کرتے ہیں۔ اے ان سب سے زیادہ مہربانی کرنے والے جن کے گرد معافی چاہنے والے گھیرا ڈالے رہتے ہیں۔ اے وہ جس کا عفو و درگذر اس کے انتقام سے فزوں تر ہے۔ اے وہ جس کی خوشنودی اس کی ناراضگی سے زیادہ ہے۔ اے وہ جو بہترین عفوو درگذر کے باعث مخلوقات کے نزدیک حمد و ستائش کا مستحق ہے۔ اے وہ جس نے اپنے بندوں کو قبول توبہ کا خوگر کیا ہے اور توبہ کے ذریعہ ان کے بگڑے ہوئے کاموں کی درستگی چاہی ہے۔ اے وہ جو ان کے ذرا سے عمل پر خوش ہوجاتا ہے اور تھوڑے سے کام کا بدلہ زیادہ دیتا ہے۔ اے وہ جس نے ان کی دعاؤں کو قبول کرنے کا ذمہ لیا ہے۔ اے وہ جس نے از روائے تفضل و احسان بہترین جزا کا وعدہ کیا ہے جن لوگوں نے تیری معصیت کی اور تو نے انہیں بخش دیا، میں ان سے زیادہ گنہگار نہیں ہوں اور جنہوں نے تجھ سے معذرت کی اور تو نے ان کی معذرت کو قبول کرلیا ان سے زیادہ قابل سرزنش نہیں ہوں اور جنہوں نے تیری بارگاہ میں توبہ کی اورتو نے (توبہ کو قبول فرما کر) ان پر احسان کیا ان سے زیادہ ظالم نہیں ہوں۔
لہٰذا میں اپنے اس مؤقف کو دیکھتے ہوئے تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں اس شخص کی سی توبہ جو اپنے پچھلے گناہوں پر نادم اور خطاؤں کے ہجوم سے خوف زدہ اور جن برائیوں کا مرتکب ہوتا رہا ہے ان پر واقعی شرمسار ہو اور جانتا ہو کہ بڑے سے بڑے گناہ کو معاف کردینا تیرے نزدیک کوئی بڑی بات نہیں ہے اور بڑی سے بڑی خطا سے درگزر کرنا تیرے لیے کوئی مشکل نہیں ہے اور سخت سے سخت جرم سے چشم پوشی کرنا تجھے ذرا گراں نہیں ہے۔
یقینا تمام بندوں میں سے وہ بندہ تجھے زیادہ محبوب ہے جو تیرے مقابلہ میں سرکشی نہ کرے ۔ گناہوں پرمصر نہ ہو اور توبہ و استغفار کی پابندی کرے اور میں تیرے حضور غرور و سرکشی سے دست بردار ہوتا ہوں اور گناہوں پر اصرار سے تیرے دامن
میں پناہ مانگتا ہوں اور جہاں جہاں کوتاہی کی ہے اس کے لیے عفو و بخشش کا طلب گار ہوں اور جن کاموں کے انجام دینے سے عاجز ہوں ان میں تجھ سے مدد کا خواستگار ہوں۔
اے اللہ! تو رحمت ناز ل فرما محمد اور ان کی آل پر اور تیرے جو جو حقوق میرے ذمہ عائد ہوتے ہیں انہیں بخش دے اور جس پاداش کا میں سزاوار ہوں اس سے معافی دے اور مجھے اس عذاب سے پناہ دے جس سے گنہگار ہراساں ہیں۔ اس لیے کہ تو معاف کردینے پر قادر ہے اور تجھ ہی سے مغفرت کی امید کی جاسکتی ہے اور تو اس صفت عفوو درگزر میں معروف ہے۔
اور تیرے سوا حاجت کے پیش کرنے کی کوئی جگہ نہیں ہے او رنہ تیرے علاوہ کوئی میرے گناہوں کا بخشنے والا ہے۔ حاشا و کلا کوئی اور بخشنے والا نہیں ہے اور مجھے اپنے بارے میں ڈر ہے تو بس تیرا۔ اس لیے کہ تو ہی اس کا سزا وار ہے کہ تجھ سے ڈرا جائے اور تو ہی اس کا اہل ہے کہ بخشش و آمرزش سے کام لے۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میری حاجت برلا اور میری مراد پوری کر ۔ میرے گناہ بخش دے اور میرے دل کو خوف سے مطمئن کر دے ۔ اس لیے کہ تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ اور یہ کام تیرے لیے سہل و آسان ہے۔ میری دعا قبول فرما اے تمام جہان کے پروردگار۔

 

 

 

فہرست صحیفہ کاملہ