Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی رضا نے فرمایا، فرعون (بھی)موت کو دیکھ کر ایمان لے آیا تھا لہٰذا موت کو دیکھ کر ایمان لانا قابلِ قبول نہیں ہوتا۔ بحارالانوارکتاب العدل باب20حدیث25
تیرہویں دعا

13۔ طلب حاجات کی دعا

اے معبود! اے وہ جو طلب حاجات کی منزل منتہا ہے۔ اے وہ جس کے یہاں مرادوں تک رسائی ہوتی ہے۔ اے وہ جو اپنی نعمتیں قیمتوں کے عوض فروخت نہیں کرتا اور نہ اپنے عطیوں کو احسان جتا کر مکدر کرتا ہے۔ اے وہ جس کے ذریعہ بے نیازی حاصل ہوتی ہے اور جس سے بے نیاز نہیں رہا جا سکتا ۔ اے وہ جس کی خواہش و رغبت کی جاتی ہے اور جس سے منہ موڑا نہیں جاسکتا ۔ اے وہ جس کے خزانے طلب و سوال سے ختم نہیں ہوتے اور جس کی حکمت و مصلحت کو وسائل و اسباب کے ذریعہ تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ اے وہ جس سے حاجت مندوں کا رشتہ احتیاج قطع نہیں ہوتا اور جسے پکارنے والوں کی صدا خستہ و ملول نہیں کرتی۔ تو نے خلق سے بے نیاز ہونے کی صفت کا مظاہرہ کیا ہے اور تو یقینا ان سے بے نیاز ہے اور تو نے ان کی طرف فقر و احتیاج کی نسبت دی ہے اور وہ بیشک تیرے محتاج ہیں۔ لہذا جس نے اپنے افلاس کے رفع کرنے کے لیے تیرا ارادہ کیا اور اپنی احتیاج کے دور کرنے کے لیے تیرا قصد کیا اس نے اپنی حاجت کو اس کے محل و مقام سے طلب کیا اور اپنے مقصد تک پہنچنے کا صحیح راستہ اختیار کیا اور جو اپنی حاجت کو لے کر مخلوقات میں سے کسی ایک طرف متوجہ ہوا یا تیرے علاوہ دوسرے کو اپنی حاجت برآری کا ذریعہ قرار دیا وہ حرماں نصیبی سے دوچار اور تیرے احسان سے محرومی کا سزا وار ہوا۔
بارالٰہا! میری تجھ سے ایک حاجت ہے جسے پورا کرنے سے میری طاقت جواب دے چکی ہے اور میری تدبیر و چارہ جوئی بھی ناکام ہوکر رہ گئی ہے اور میرے نفس نے مجھے یہ بات خوش نما صورت میں دکھائی کہ میں اپنی حاجت کو اس کے سامنے پیش کروں جو خود اپنی حاجتیں تیرے سامنے پیش کرتا ہے اور اپنے مقاصد میں تجھ سے بے نیاز نہیں ہے۔ یہ سراسر خطا کاروں کی خطاؤں میں سے ایک خطا اور گنہگاروں کی لغزشوں میں سے ایک لغزش تھی۔ لیکن تیرے یاد دلانے سے میں اپنی غفلت سے ہوشیار ہوا اور تیری توفیق نے سہارا دیا تو ٹھوکر کھانے سے سنبھل گیا اور تیری رہنمائی کی بدولت اس غلط اقدام سے باز آیا اور واپس پلٹ آیا اور میں نے کہا واہ سبحان اللہ ! کس طرح ایک محتاج دوسرے محتاج سے سوال کرسکتا ہے اور کہاں ایک نادار دوسرے نادار سے رجوع کرسکتا ہے ( جب یہ حقیقت واضح ہوگئی ) تو میں نے اے میرے معبود! پوری رغبت کے ساتھ تیرا ارادہ کیا اور تجھ پر بھروسا کرتے ہوئے اپنی امیدیں تیرے پاس لایا ہوں اور میں نے اس امر کو بخوبی جان لیا ہے کہ میری کثیر حاجتیں تیری تو نگری کے آگے کم اور میری عظیم خواہشیں تیری وسعت رحمت کے سامنے ہیچ ہیں۔ تیرے دامن کرم کی وسعت کسی کے سوال کرنے سے تنگ نہیںہوتی اور تیرا دست کرم عطا و بخشش میں ہر ہاتھ سے بلند ہے۔
اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت ناز ل فرما اور اپنے کرم سے میرے ساتھ تفضل و احسان کی روش اختیار کر اور اپنے عدل سے کام لیتے ہوئے میرے استحقاق کی رو سے فیصلہ نہ کر، کیونکہ میں پہلا وہ حاجت مند نہیں ہوں جو تیری طرف متوجہ ہوا اور تو نے اسے عطا کیا ہو حالانکہ وہ رد کئے جانے کا مستحق ہو اور پہلا وہ سائل نہیں ہوں جس نے تجھ سے مانگا ہو اور تو نے اس پر اپنا فضل کیا ہو حالانکہ وہ محروم کئے جانے کے قابل ہو۔
اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میری دعا کا قبول کرنے والا، میری پکار پر التفات فرمانے والا، میری عجز و زاری پر رحم کرنے والا اور میری آواز کا سننے والا ثابت ہو اور میری امید جو تجھ سے وابستہ ہے، اسے نہ توڑ اور میرا وسیلہ اپنے سے قطع نہ کر اور مجھے اس مقصد اور دوسرے مقاصد میں اپنے سوا دوسرے کی طرف متوجہ نہ ہونے دے اور اس مقام سے الگ ہونے سے پہلے میری مشکل کشائی اور تمام معاملات میں حسن تقدیر کی کارفرمائی سے میرے مقصد کے برلانے، میری حاجت کے روا کرنے اور میرے سوال کے پورا کرنے کا خود ذمہ لے۔
اور محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما ، ایسی رحمت جو دائمی اور روز افزوں ہو، جس کا زمانہ غیر مختتم اورجس کی مدت بے پایاں ہو اور اسے میرے لیے معین اور مقصد برآری کا ذریعہ قرار دے۔بیشک تو وسیع رحمت اور جود و کرم کی صفت کا مالک ہے۔ اے میرے پروردگار! میری کچھ حاجتیں یہ ہیں ( اس مقام پر اپنی حاجتیں بیان کرو۔ پھر سجدہ کرو اور سجدہ کی حالت میں یہ کہو) تیرے فضل و کرم نے میری دل جمعی اور تیرے احسان نے رہنمائی کی، اس وجہ سے میں تجھ سے تیرے ہی وسیلہ سے اور محمد و آل محمد علیہم الصلوٰۃ والسّلام کے ذریعہ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے (اپنے در سے) ناکام و نامراد نہ پھیر۔

 

 

 

فہرست صحیفہ کاملہ