چھتیسویں دعا
36۔ بادل اور بجلی کو دیکھتے اور رعد کی آواز
بارالٰہا! یہ (ابرو برق) تیری نشانیوں میں سے دو نشانیاں اور تیرے خدمت گزاروں میں سے دوخدمت گزار ہیںجو نفع رساں رحمت یا ضرر رساں عقوبت کے ساتھ تیرے حکم کی بجاآوری کے لیے رواں رواں ہیں۔ تو ان کے ذریعہ ایسی بارش نہ برسا جو ضرر و زیاں کا باعث ہو اور نہ ان کی وجہ سے ہمیں بلا و مصیبت کا لباس پہنا۔
اے اللہ! محمد او ران کی آل پر رحمت ناز ل فرما اور ان بادلوں کی منفعت و برکت ہم پر نازل کر اور ان کے ضرور و آزار کا رخ ہم سے موڑ دے اور ان سے ہمیں کوئی گزند نہ پہنچانا اور نہ ہمارے سامان معیشت پر تباہی وارد کرنا۔
بارالٰہا ! اگر ان گھٹاؤں کو تو نے بطور عذاب بھیجا ہے اور بصورت غضب روانہ کیا ہے تو پھر ہم تیرے غضب سے تیرے ہی دامن میں پناہ کے خواستگار ہیں اور عفو و درگزر کے لیے تیرے سامنے گڑگڑا کر سوال کرتے ہیں ۔ تو مشرکوں کی جانب اپنے غضب کا رخ موڑ دے اور کافروں پر آسیائے عذاب کو گردش دے ۔
اے اللہ ہمارے شہروں کی خوش سالی کو سیرابی کے ذریعہ دور کردے اور ہمارے دل کے وسوسوں کو رزق کے وسیلہ سے برطرف کر دے اور اپنی بارگاہ سے
ہمارا رخ موڑ کر ہمیں دوسروں کی طرف متوجہ نہ فرما اور ہم سب سے اپنے احسانات کا سرچشمہ قطع نہ کر، کیونکہ بے نیاز وہی ہے جسے تو بے نیاز کرے اور سالم و محفوظ وہی ہے جس کی تو نگہداشت کرے۔ اس لیے کہ تیرے علاوہ کسی کے پاس (مصیبتوں کا) دفعیہ اور کسی کے ہاں تیری سطوت و ہیبت سے بچاؤ کا سامان نہیں ہے۔ تو جس کی نسبت جو چاہتا ہے حکم فرماتا ہے اور جس کے بارے میں جو فیصلہ کرتا ہے، وہ صادر کردیتا ہے۔
تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں کہ تو نے ہمیں مصیبتوں سے محفوظ رکھا اور تیرے ہی لیے شکر ہے کہ تو بڑی سے بڑی نعمتوں کا عطا کرنے والا اور بڑے سے بڑے انعامات کا بخشنے والا ہے۔ مختصر سی حمد کو قبول کرنے والا ا ور تھوڑے سے شکرئیے کی بھی قدر کرنے والا ہے اور احسان کرنے والا اور بہت نیکی کرنے والا اور صاحب کرم و بخشش ہے۔ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور تیری ہی طرف (ہماری ) بازگشت ہے۔