ترپَنویں دعا
53۔ عجز و فروتنی کے سلسلہ میں دعا
اے میرے پروردگار! میرے گناہوں نے مجھے (عذر خواہی سے ) چپ کردیا ہے، میری گفتگو بھی دم توڑ چکی ہے تو اب میں کوئی عذر و حجت نہیں رکھتا۔ اس طرح میں اپنے رنج و مصیبت میں گرفتار اپنے اعمال کے ہاتھوں میں گروی، اپنے گناہوں میں حیران و پریشان، مقصد سے سرگردان اور منزل سے دور افتادہ ہوں۔
میں نے اپنے کو ذلیل گنہگاروں کے موقف پر لاکھڑا کیا ہے۔ ان بدبختوں کے موقف پر جو تیرے مقابلہ میں جرات دکھانے والے اور تیرے وعدہ کو سرسری سمجھنے والے ہیں۔
پاک ہے تیری ذات میں نے کس جرات و دلیری کے ساتھ تیرے مقابلہ میں جرات کی ہے اور کس تباہی و بربادی کے ساتھ اپنی ہلاکت کا سامان کیاہے۔
اے میرے مالک ! میرے منہ کے بل گرنے اور قدموں کے ٹھوکر کھانے پر رحم فرما اور اپنے حلم سے میری جہالت و نادانی کو اور اپنے احسان سے میری خطا و بداعمالی کو بخش دے۔ اس لیے کہ میں اپنے گناہوں کا مقر اور اپنی خطاؤں کا معترف ہوں۔ یہ میرا ہاتھ اور یہ میری پیشانی کے بال ( تیرے قبضۂ قدرت میں) ہیں۔ میں نے عجزو سرافگندگی کیساتھ اپنے کو قصاص کے لیے پیش کر دیا ہے۔ بارالٰہا ! میرے بڑھاپے، زندگی کے دنوں کے بیت جانے، موت کے سر پر منڈلانے اور میرے ناتوانی، عاجزی اور بیچارگی پر رحم فرما۔
اے میرے مالک ! جب دنیا سے میرا نام و نشان مٹ جائے اور لوگوں (کے دلوں ) سے میری یاد محو ہوجائے اور ان لوگوں کی طرح جنہیں بھلا دیا جاتا ہے میں بھی بھلا دیئے جانے والوں میں سے ہوجاؤں تو مجھ پر رحم فرمانا۔
اے میرے مالک ! میری صورت و حالت کے بدل جانے کے وقت جب میرا جسم کہنہ ، اعضاء درہم وبرہم اور جوڑو بند الگ الگ ہوجائیں تو مجھ پر ترس کھانا۔ ہائے میری غفلت و بیخبری اس سے، جو اب میرے لیے چاہا جارہا ہے۔
اے میرے مولا! حشر و نشر کے ہنگام مجھ پر رحم کرنا اور اس دن میرا قیام اپنے دوستوں کے ساتھ اور (موقف حساب سے محل جزا کی طرف) میری واپسی اپنے دوستداروں کے ہمراہ اور میری منزل اپنی ہمسائیگی میں قرار دینا۔ اے تمام جہانوں کے پروردگار۔!